Tag: یو این جنرل اسمبلی

  • یو این جنرل اسمبلی کے صدر نے پاک بھارت جنگ بندی معنی خیز قرار دے دی

    یو این جنرل اسمبلی کے صدر نے پاک بھارت جنگ بندی معنی خیز قرار دے دی

    نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فلیمون یانگ نے پاک بھارت جنگ بندی کو معنی خیز قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی فلیمون یانگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت میں جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں، انھوں نے کہا ’’دونوں ممالک میں جنگ بندی کشیدگی میں کمی کی جانب معنی خیز پیش رفت ہے۔‘‘

    فلیمون یانگ کا کہنا تھا کہ یہ سیز فائر دونوں ممالک کے، خطے میں امن و استحکام کے لیے عزم کا اظہار ہے، دیرپا امن و استحکام اور اختلافات کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں اور بات چیت جاری رکھی جائے۔

    واضح رہے کہ پاک بھارت جنگ بندی پر دنیا بھر کے ممالک کا ردعمل سامنے آیا ہے، یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ انھیں امید ہے یہ معاہدہ دیرپا قیام امن میں معاون ثابت ہوگا۔


    بھارت کو تسلیم کرنا ہوگا پاکستان کی فضائی طاقت بھارت سے زیادہ ہے، برطانوی صحافی


    برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ جنگ بندی دیرپا ہونی چاہیے، پاکستان بھارت جنگ بندی کے لیے برطانیہ بات چیت میں شامل رہا، اور وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی فریقین سے رابطے میں رہے۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار سے رابطہ کر کے کہا چین ہر حال میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے، سعودی وزارت خارجہ نے کہا امید ہے معاہدہ خطے میں امن و امان کی بحالی کا باعث بنے گا۔

    متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے بھی اسحاق ڈار کو ٹیلی فون کر کے سیز فائر کا خیر مقدم کیا، جرمن وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کشیدگی کے خاتمے کے لیے بات چیت کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ مصری وزیر خارجہ نے اسحاق ڈار کو فون کر کے پاک بھارت جنگ بندی کا خیر مقدم کیا۔ امریکی نائب صدر دونوں ملکوں کی اعلیٰ قیادت سے رابطے میں رہے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا دونوں ملکوں نے نیوٹرل مقام پر بات چیت کے لیے آمادگی کا اظہار کیا ہے، دونوں جانب سے امن کا انتخاب قابل تعریف ہے۔

  • یو این جنرل اسمبلی: غزہ جنگ بندی کے لیے ووٹ دینے اور نہ دینے والے ممالک

    یو این جنرل اسمبلی: غزہ جنگ بندی کے لیے ووٹ دینے اور نہ دینے والے ممالک

    نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے ووٹ دینے اور نہ دینے والے ممالک کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی ہے، جس میں انسانی بنیادوں پر اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری طور پر جنگ بندی اور غزہ تک امدادی رسائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    اس قرارداد کے حق میں 120 ممالک نے ووٹ دیا، اسرائیل اور امریکا سمیت 14 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا، جب کہ 45 ممالک نے ووٹ ہی نہیں دیا۔

    غیر حاضرین میں کینیڈا بھی شامل تھا، جس نے ایک ترمیم متعارف کرائی تھی جس میں اسرائیل پر حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کو ’’دہشت گردانہ‘‘ قرار دے کر مذمت کی گئی تھی اور حماس کے ہاتھوں پکڑے گئے یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا، جب کہ فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری کا ذکر تک نہیں کیا گیا تھا۔ یہ قرارداد بری طرح ناکامی سے دوچار ہوئی۔

    حق میں ووٹ دینے والے 120 ممالک

    افغانستان، الجزائر، أندورا، انگولا، انٹیگوا اور باربوڈا، ارجنٹائن، آرمینیا، آذربائیجان، بہاماس، بحرین، بنگلا دیش، بارباڈوس، بیلاروس، بیلجیم، بیلیز، بھوٹان، بولیویا، بوسنیا ہرزیگووینا، بوٹسوانا، برازیل، برونائی، وسطی افریقی جمہوریہ، چاڈ، چلی، چین، کولمبیا، کوموروس، کوسٹا ریکا، کوٹ ڈی آئیوری، کیوبا۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کیلئے قرارداد منظور

    جمہوری عوامی جمہوریہ کوریا (شمالی کوریا)، جمہوریہ کانگو، جبوتی، ڈومینیکا، ڈومینیکن ریپبلک، ایکواڈور، مصر، ایل سلواڈور، استوائی گنی، اریٹیریا، فرانس، گبون، گمبیا، گھانا، گریناڈا، گنی، گنی بساؤ، گویانا، ہونڈوراس، انڈونیشیا، ایران، آئرلینڈ، اردن، قازقستان، کینیا، کویت، کرغزستان، لاؤس، لبنان، لیسوتھو، لیبیا، لیختنسٹین، لکسمبرگ۔

    مڈغاسکر، ملاوی، ملائیشیا، مالدیپ، مالی، مالٹا، موریطانیہ، ماریشس، میکسیکو، منگولیا، مونٹی نیگرو، مراکش، موزمبیق، میانمار، نمیبیا، نیپال، نیوزی لینڈ، نکاراگوا، نائجر، نائجیریا، ناروے، عمان، پاکستان، پیرو، پرتگال، قطر، روس۔

    سینٹ کٹس اینڈ نیوس، سینٹ لوسیا، سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز، سعودی عرب، سینیگال، سیرا لیون، سنگاپور، سلووینیا، جزائر سلیمان، صومالیہ، جنوبی افریقہ، اسپین، سری لنکا، سوڈان، سورینام، سوئٹزرلینڈ، شام، تاجکستان، تھائی لینڈ، مشرقی تیمور، ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو، ترکی، یوگنڈا، متحدہ عرب امارات، متحدہ جمہوریہ تنزانیہ، ازبکستان، ویتنام، یمن، زمبابوے۔

    مخالفت میں ووٹ دینے والے 14 ممالک

    آسٹریا، کروشیا، چیکیا، فجی، گوئٹے مالا، ہنگری، اسرائیل، مارشل آئی لینڈز، مائیکرونیشیا، نورو، پاپوا نیو گنی، پیراگوئے، ٹونگا، اور ریاستہائے متحدہ امریکا۔

    ووٹ نہ دینے والے 45 ممالک

    البانیہ، آسٹریلیا، بلغاریہ، کابو وردے، کیمرون، کینیڈا، قبرص، ڈنمارک، ایسٹونیا، ایتھوپیا، فن لینڈ، جارجیا، جرمنی، یونان، ہیٹی، آئس لینڈ، انڈیا، عراق، اٹلی، جاپان، کریباتی، لٹویا، لتھوانیا، موناکو، نیدرلینڈز، شمالی مقدونیہ، پلاؤ، پاناما، فلپائن، پولینڈ، جمہوریہ کوریا (جنوبی کوریا)، جمہوریہ مالڈووا، رومانیہ، سان مارینو، سربیا، سلوواکیہ، جنوبی سوڈان، سویڈن، تیونس، تووالو، یوکرین، برطانیہ، یوراگوئے، وانواتو، زمبیا۔

  • یو این جنرل اسمبلی نے پاکستان سے متعلق اہم قرارداد منظور کر لی

    یو این جنرل اسمبلی نے پاکستان سے متعلق اہم قرارداد منظور کر لی

    نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پاکستان میں سیلاب سے تباہ کاری سے متعلق قرارداد منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق یو این جنرل اسمبلی نے پاکستان میں سیلاب سے تباہی پر متفقہ قرارداد منظور کر لی، قرارداد میں پاکستان میں سیلاب اور موسمیاتی تبدیلیوں سے تباہی پر گہرے رنج اور ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے۔

    قرارداد میں جنرل اسمبلی نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے عالمی تعاون اور امداد کی اپیل میں اضافہ کر دیا۔

    جنرل اسمبلی نے آئندہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے پر توجہ دینے اور اقدامات پر زور دیا، جنرل اسمبلی کے صدر نے کہا پاکستان کو اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث تباہی کا سامنا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ٹویٹ میں لکھا کہ میں عطیہ دہندگان اور متعلقہ اداروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کریں۔

    انتونیو گوتریس نے لکھا ’پاکستان صحت عامہ کی تباہی کے دہانے پر ہے اور بھوک سے اموات کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے، اگرچہ بارشیں تھم چکی ہیں، لیکن سیلاب کے اثرات آنے والے برسوں تک برقرار رہیں گے۔‘

  • جوہری مذاکرات کیوں معطل ہوئے؟ ایرانی صدر نے یو این جنرل اسمبلی خطاب میں بتا دیا

    جوہری مذاکرات کیوں معطل ہوئے؟ ایرانی صدر نے یو این جنرل اسمبلی خطاب میں بتا دیا

    نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے جوہری پروگرام کی معطلی کا ذمہ دار امریکا کو قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ابراہیم رئیسی نے بدھ کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا، گزشتہ سال اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ ان کا پہلا دورہ امریکا تھا۔

    جوہری مذاکرات کیوں معطل ہوئے؟ ایرانی صدر نے یو این جنرل اسمبلی خطاب میں بتایا کہ ایران نے امریکا کے ساتھ اپنی بات چیت میں لچک کا مظاہرہ کیا تھا، لیکن امریکا کی جانب سے ماضی کی وہی پرانی کہانیاں دہرائی جا رہی تھیں۔

    ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے تہران کے جوہری پروگرام پر 2015 کے معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات میں تعطل کا الزام امریکا پر عائد کیا۔

    خیال رہے کہ ایران 2018 میں اُس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں جوہری معاہدے سے نکل گیا تھا، انھوں نے کہا ماضی کی وہی پرانی کہانیاں دہرائی جا رہی تھیں‘ جن کی وجہ سے معاہدے میں واپسی کے امریکا کے حقیقی عزم پر کافی شکوک پیدا ہو رہے تھے۔

    ایرانی صدر نے اسکارف پہننے کے انداز پر گرفتار خاتون کی موت پر بھی بات کی، انھوں نے کہا انسانی حقوق کے حوالے سے مغربی ممالک کا معیار ’دوہرا‘ ہے، جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ خاتون کی موت پر ایران میں شدید مظاہرے جاری ہیں، جب کہ مغربی ممالک اس پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔

    ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ کچھ حکومتوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔

  • وزیر اعظم کی ایک اور کامیابی، اقوام متحدہ میں اہم قرارداد منظور

    وزیر اعظم کی ایک اور کامیابی، اقوام متحدہ میں اہم قرارداد منظور

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے اسلاموفوبیا کے سلسلے میں ایک اور کامیابی حاصل کر لی ہے، اقوام متحدہ میں اس سلسلے میں ایک قرارداد منظور ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں بین المذاہب اور بین الثقافتی مذاکرات کے فروغ پر پاکستان کی قرارداد منظور کر لی گئی، پاکستان نے اقوام متحدہ سے مذہبی منافرت کے خلاف کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ پاکستان نے توہین رسالت کو قابل مذمت قرار دینے سے متعلق اقوام متحدہ کو ایک قرارداد پیش کی تھی، جسے جنرل اسمبلی نے منظوری دے دی۔

    وفاقی وزیر علی زیدی نے آج ایک ٹویٹ میں اس حوالے سے وزیر اعظم کو اسلامو فوبیا کا مسئلہ عالمی سطح پر اٹھانے پر مبارک باد دی۔

    انھوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ یو این جنرل اسمبلی نے مذہبی علامت سے متعلق پاکستان کی قرارداد منظور کر لی، جنرل اسمبلی نے آزادی اظہار کے نام پر توہین رسال کو قابل مذمت قرار دے دیا۔

    یاد رہے کہ اکتوبر میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے مذموم بیان پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ فرانسیسی صدر کے بیان سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے، فرانسیسی صدر نے جان بوجھ کر اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حمایت کی۔

    فرانسیسی صدر مسلمانوں کیلئے مزید سخت قوانین متعارف کروانے کے لیے سرگرم

    وزیر اعظم عمران خان نے ٹویٹ میں گستاخانہ خاکوں کے سلسلے میں فرانسیسی صدر کے بیان پر رد عمل میں کہا کہ فرانسیسی صدر انتہا پسندی مسترد کرنے کی بجائے تقسیم کو بڑھاوا دے رہے ہیں، جہالت پر مبنی بیانات انتہا پسندی کو مزید فروغ دیتے ہیں، دنیا مزید تقسیم کی متحمل نہیں ہو سکتی، لیڈر کی پہچان یہ ہے کہ وہ انسانوں کو متحد کرتا ہے، جیسے نیلسن منڈیلا نے تقسیم کی بجائے لوگوں کومتحد کیا۔