Tag: یو ٹیوب

  • کروڑوں گوگل صارفین کی پسندیدہ ایپس بند کرنے کا فیصلہ

    کروڑوں گوگل صارفین کی پسندیدہ ایپس بند کرنے کا فیصلہ

    سرچ انجن گوگل نے اگلے چند ہفتوں میں کروڑوں صارفین کے زیر استعمال گوگل پلے موویز اور ٹی وی ایپس کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں معروف ٹیکنالوجی کمپنی گوگل اپنے کروڑوں صارفین کے زیر استعمال ایک اور ایپلی کیشن سروس اگلے چند ہفتوں میں بند کرنے جارہی ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گوگل کی بند کی جانے والے ایپس میں گوگل پلے موویز اور ٹی وی ایپ شامل ہیں۔ یہ سروس پہلے ہی اسمارٹ ٹی وی سے ہٹا دی گئی ہے اور جلد ہی اسے فون سروس سے بھی ہٹا دیا جائے گا۔

    اس کے بعد 17 جنوری سے گوگل صارفین ایپ کے ذریعےخریدی گئی یا کرائے پر لی جانے والی فلموں تک رسائی حاصل نہیں کرسکیں گے۔ تاہم خریدی گئی فلمیں اور ٹی وی شوز کو مکمل طور پر حذف کرنے کے بجائے اینڈرائیڈ ٹی وی اور یو ٹیوب پر منتقل کر دیا جائے گا۔

    Google

    اپنے ایک بیان میں گوگل انتظامیہ نے وضاحت کی ہے کہ وہ جنوری 2024 میں گوگل پلے موویز اور ٹی وی کے آخری حصوں کو بھی ختم کردے گا، جس کے بعد گوگل پلے موویز اور ٹی وی مزید اینڈرائیڈ ٹی وی ڈیوائسز یا گوگل پلے ویب سائٹ پر دستیاب نہیں ہوں گے۔

    یہ سروس 2021 کے بعد سے گوگل کی طرف سے مرحلہ وار ختم کی جا رہی ہے۔ ایپ کو پہلے ہی Roku ڈیوائسز اور زیادہ تر اسمارٹ ٹی وی سے ہٹا دیا گیا ہے، لیکن یہ اب بھی اینڈرائیڈ ٹی وی اور گوگل پلے اسٹور پر دستیاب ہے۔

    اینڈرائیڈ ٹی وی ہیلپ پر ایک حالیہ پوسٹ میں گوگل نے تصدیق کی ہے کہ سروس جلد ہی ان پلیٹ فارمز سے ہٹا دی جائے گی۔

    پوسٹ میں گوگل نے وضاحت کی کہ کمپنی نئی فلموں یا ٹی وی شوز کو خریدنے یا ان تک رسائی کے عمل کو آسان بنانے کے لیے کچھ تبدیلیاں کر رہی ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا ویڈیو چینل کب تک معطل رہے گا؟

    ڈونلڈ ٹرمپ کا ویڈیو چینل کب تک معطل رہے گا؟

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یو ٹیوب ویڈیو چینل تشدد کے خطرے تک معطل رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یو ٹیوب کی چیف ایگزیکٹو آفیسر سوسن ووجِسکی نے کہا ہے کہ تشدد کا خطرہ برقرار رہنے تک ٹرمپ کا آن لائن ویڈیو شیئرنگ چینل معطل رہے گا۔

    سی ای او سوسن ووجِسکی کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے چینل کو عارضی طور پر معطل کیا گیا ہے، یہ معطلی اس وقت ختم کی جائے گی جب تشدد کا خطرہ کم ہو جائے گا۔

    یو ٹیوب سی ای او نے جمعرات کو کہا کہ معطلی ختم کیے جانے کے بعد اگر سابق امریکی صدر نے قوانین کی خلاف ورزی کی تو ان کا چینل دوبارہ معطل کر دیا جائے گا۔

    یو ٹیوب سی ای او سوسن ووجِسکی

    یاد رہے کہ امریکی پارلیمنٹ پر حملے کے تناظر میں ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ 12 جنوری کو معطل کیا گیا تھا۔ ووجسکی کا کہنا تھا کہ یہ ابھی نہیں کہا جا سکتا کہ ٹرمپ کے اکاؤنٹ کی معطلی کب ختم ہوگی۔

    واضح رہے کہ فیس بک اور ٹویٹر پلیٹ فارمز نے اس سے بھی پہلے تشدد کے خطرے کے پیش نظر ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹ معطل کر دیے تھے۔

    یوٹیوب نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے اکاؤنٹ نے ایک ویڈیو اپ لوڈ کرنے کی کوشش کی تھی، جس نے اس کی پالیسیوں کی خلاف ورزی کی، جس پر اکاؤنٹ پلیٹ فارم کے رہنما خطوط کے تحت 7 دن کے لیے خود کار طور پر معطل ہوا، بعد ازاں اس معطلی میں توسیع کی گئی۔

    سوسن ووجسکی نے ایک تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کی تقریب میں کہا کہ میں اس بات کی تصدیق کرنا چاہتی ہوں کہ ہم چینل کی معطلی کو ختم کر دیں گے، جب ہم اس بات کا تعین کر لیں گے کہ تشدد کا خطرہ کم ہو گیا ہے۔

  • یو ٹیوب کا سازشی ویڈیوز کے خلاف کریک ڈاؤن کا بڑا فیصلہ

    یو ٹیوب کا سازشی ویڈیوز کے خلاف کریک ڈاؤن کا بڑا فیصلہ

    کیلی فورنیا: امریکی ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یو ٹیوب نے سازشی ویڈیوز کے خلاف کریک ڈاؤن کا بڑا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق انٹر نیٹ پر ویڈیو شیئرنگ کی بڑی ویب سائٹ یو ٹیوب نے فیصلہ کیا ہے کہ ’سفید جھوٹ‘ پر مبنی ان ویڈیوز کے آگے فل اسٹاپ لگا دیا جائے، جو سائیڈ بار پر نمودار ہوتی ہیں۔

    یہ وہ ویڈیوز ہیں جن میں مختلف قسم کے نا قابلِ یقین علاج یا دیگر اہم معاملات میں رجوع کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

    یوٹیوب کے مطابق اس نوع کی ویڈیوز کے خلاف، جن کے ذریعے عوام الناس کو گمراہ کیا جائے یا اپنے مقاصد کے لیے راغب کیا جائے، بڑا کریک ڈاؤن کیا جائے گا.

    یاد رہے کہ یو ٹیوب اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ویڈیو شیئرنگ سائٹ ہے، جس کے صارفین اربوں‌ میں ہیں. اس کی رسائی کے باعث اسے منفی مقاصد کے لیے بھی باکثرت استعمال کیا جاتا ہے.

    مزید پڑھیں: یوٹیوب سے 2 ارب 69 کروڑ کمانے والا سات سالہ بچہ

    خیال رہے کہ 16 جنوری 2019 کو یوٹیوب انتظامیہ کی جانب سے خطرناک، تکلیف دہ اور جذباتی مواد پر مبنی ویڈیوز پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا.

    یوٹیوب کی انتظامیہ نے پرینک کے نام پر اسے ویڈیوز اپلوڈ کرنے پر پابندی لگادی تھی، جو کسی بھی طرح صارفین کے جذبات کو مجروح کرتی ہو۔

  • یو ٹیوب نے3 ماہ میں 80 لاکھ سے زائد ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں

    یو ٹیوب نے3 ماہ میں 80 لاکھ سے زائد ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں

    نیویارک : انٹرنیٹ کی معروف ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یو ٹیوب نے تین ماہ میں  اسی لاکھ سے زائد ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں، یوٹیوب نے 47 لاکھ شکایت کے بعد  یہ ویڈیوز ہٹائیں۔

    تفصیلات کے مطابق  معروف ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب نے اپنی انفورسمنٹ رپورٹ جاری کردی، جس میں کمپنی کا کہنا ہے کہ دوہزار سترہ میں اکتوبر سے دسمبر کے دوران تیراسی لاکھ ویڈیوز ویب سائٹ سے ہٹائی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق نوے لاکھ سے زائد ویڈیوز کیخلاف سینتالیس لاکھ شکایتیں موصول ہوئیں ، شکایت درج کرنے والے ممالک میں امریکہ، برازیل، سعودی عرب ، بھارت ، روس ، جرمنی ، میکسیکو، ترکی، انڈونیشیا اور سعودی عرب شامل ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا بچوں کو جنسی ہراساں، دہشت گردی اور انتشار پھیلانے والی تقاریر کی ویڈیوز ڈیلیٹ کی گئیں۔

    یوٹیوب کا کہنا ہے کہ خلاف ورزی پر مبنی مواد پر زیادہ تر شکایات بھارت، امریکہ اور برازیل سے آئیں جبکہ ضابطۂ کار کی نگرانی کے نظام نے 67 لاکھ ویڈیوز کی نشاندہی کی، جسے بعد میں مختلف معائنہ کاروں کو بھیجنے کے بعد ڈیلیٹ کیا گیا۔

    کمپنی نے مزید بتایا کہ کہ اگر ڈیلیٹ کی گئی ویڈیوز دوبارہ اپ لوڈ کی جائیں گی تو محفوظ فنگر پرنٹ کے ذریعے ان کا پتہ لگایا جاسکے گا۔

    دوسری جانب یو ٹیوب نے مطلع کرنے کے طریقہِ کار کے ساتھ ساتھ اپنے صارفین کے لیے ایک اور سہولت بھی متعارف کروانے کا اعلان کیا، جس کے ذریعے صارفین غیر مناسب مواد پر مبنی ویڈیوز کے حیثیت کا بھی پتہ لا سکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یوٹیوب پر پابندی لگے 1000 دن بیت گئے

    یوٹیوب پر پابندی لگے 1000 دن بیت گئے

    حکومت پاکستان کی جانب سے دنیا کی سب سے زیادہ ویڈیو شیئر کرنے والی ویب سائٹ یوٹیوب پر پابندی لگائے ہوئے ایک ہزار دن مکمل ہوگئے۔

    ویڈیو شیئر کرنے والی ویب سائٹ یوٹیوب پر گستاخانہ مواد کے پیش نظر ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کے باعث 17 ستمبر 2012 کو حکومت پاکستان کی جانب پابندی لگادی گئی تھی جس پر آج تک پاکستان میں پابندی ہے ۔

    حکومت کے اس فیصلے پر سپریم کورٹ کا موقف تھا کہ  ویب سائٹ کو اس وقت تک بند رکھا جائے جب تک اس پر سے گستاخانہ مواد کو ختم نہیں کردیا جاتا ۔

    رواں سال فروری میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی وزیر انوشہ رحمان نے سینیٹ کو بتایا کہ حکومت یو ٹیوب کھولنے کیلئے اقدامات کررہی ہے۔

    انوشہ رحمان نے مزید کہا کہ دنیا میں ایسی کوئی ٹیکنالوجی یا طریقہ کار نہیں جو یوٹیوب پر متنازعہ مواد کو  %100بلاک کر سکے۔انہوں نے کہا کہ یوٹیوب پر پابندی سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر لگائی گئی تھی ۔ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے یوٹیوب کو بلاک کرکے عملدرآمد رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی۔

    ماہ فروری میں یہ افوا گردش ہوئی کہ یوٹیوب پاکستان میں کھل گئی ہے،  جس پر وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشے رحمان نے بتایا کہ ” ملک کے کچھ حصوں میں یوٹیوب تک رسائی کی وجہ تیکنیکی خرابی ہے جسے جلد حل کرلیا جائے گا”۔

    ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب کی جانب سے مبینہ گستاخانہ ویڈیوز شئیر کرنے پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں پرتشدد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جس کی وجہ سے 2012 میں پاکستان بھر میں ویب سائٹ کو بلاک کیا گیا۔

    اس وقت سپریم کورٹ کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیا کہ جب تک گستاخانہ یا قابل اعتراض مواد کو بلاک کرنے کا کوئی موثر انتظام نہیں ہو جاتا، یوٹیوب پر ملک بھر میں پابندی رہے گی۔

    پاکستان میں انفارمیشن اینڈ آئی ٹی کی وزیر انوشہ رحمان نے گذشتہ روز سینیٹ کو بتایا کہ اس حوالے سے کئی بار اقدامات اٹھائے گئے ہیں تاہم گستاخانہ مواد کی روک تھام نہیں ہو پارہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ جب یوٹیوب کو بحال کیا جائے تو قابل اعتراض مواد تک کسی کی رسائی نہ ہو۔

    قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے ویڈیو شیئرنگ کی مقبول ویب سائٹ یوٹیوب پر سے پابندی ختم کرنے کے لیے ایک قرارداد پیش کی، جس کی حکومتی اراکین نے مخالفت کردی۔

    شازیہ مری کا کہنا ہے کہ یہ ویب سائٹ متبادل طریقے سے انٹرنیٹ پر چل رہی ہے، پابندی کا کوئی فائدہ نہیں۔ لیکن ایوان میں حکومتی نشستوں پر موجود اراکین نے اس قرارداد کی مخالفت کی اور اسپیکر سردار ایاز صادق نے معاملے کو مخر کردیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک کوئی ایسا حل نہیں نکالا جاسکا ہے جس کے ذریعے سے قابل اعتراض مواد گستاخانہ ویڈیوز کو ملک میں مکمل بلاک کیا جاسکے اسی لئے یوٹیوب غیر معینہ مدت کیلئے بند رہے گی۔

    پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن نے 2011 میں 1700 الفاظ پر پابندی لگا دی تھی جبکہ 2010 میں قابل اعتراض مواد شائع کرنے پر فیس بک کو 2 ہفتوں کیلئے بند کردیا گیا تھا اور اب بھی قابل اعتراض آن لائن لنکس پر بابندی کا سلسلہ جاری ہے۔

  • یوٹیوب کا اسمارٹ فون صارفین کے لیے نئے فیچر متعارف

    یوٹیوب کا اسمارٹ فون صارفین کے لیے نئے فیچر متعارف

    نیویارک: ویڈیو شئیرنگ ویب سائٹ یو ٹیوب نے اینڈرائڈ اسمارٹ فونز پر موجود ایپلی کیشن میں دو نئے فیچرز متعارف کرا دیئے ہیں۔

    یوٹیوب کی جانب سے اپ ڈیٹ میں ”ویڈیو ٹرمنگ“ اور ”اِن لائن ویڈیو پریویو“ فیچرز شامل کئے گئے ہیں۔

    صارفین جو اسمارٹ فونز کو استعمال کرتے ہوئے یوٹیوب پر ویڈیوز اپ لوڈ کرتے ہیں، اب ویڈیو ٹرمنگ فیچر کو استعمال کرتے ہوئے کسی بھی ویڈیو کو اپ لوڈ کرنے سے پہلے اس ویڈیو میں موجود زائد مواد کو ختم کرسکتے ہیں۔

    اس دوران ایپلی کیشن کے اندر ہی ویڈیو کا پر یویو بھی دیکھا جاتا ہے، جس سے اپ لوڈ کی جانے والی ویڈیو مکمل اطمینان کے ساتھ یو ٹیوب پر بھیجی جا سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ یوٹیوب صارفین کی جانب سے ان فیچرز کو شامل کرنے کیلئے پرزور اصرار کیا جا رہا ہے اور بالآخر یوٹیوب نے صارفین کی ضرورت کو بھانپ کر یہ فیچرز فراہم کر دیئے ہیں۔