Tag: یکساں معاوضہ

  • جنوبی افریقہ میں خواتین کو مرد کرکٹرز کے برابر معاوضہ دینے کا فیصلہ

    جنوبی افریقہ میں خواتین کو مرد کرکٹرز کے برابر معاوضہ دینے کا فیصلہ

    کرکٹ جنوبی افریقہ نے خواتین کرکٹرز کو مرد کرکٹرز کے برابر معاوضہ دینے کا اعلان کردیا ہے۔

    کرکٹ جنوبی افریقہ کی جانب سے یہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد خواتین اور مرد کرکٹرز انٹرنیشنل میچز کی یکساں میچ فیس وصول کریں گے۔

    خواتین کرکٹرز کا معاوضہ عام طور پر مرد کرکٹرز سے کافی کم ہوتا ہے، لیکن جنوبی افریقا، نیوزی لینڈ اور بھارت کے بعد تیسرا ملک ہے جس نے مرد اور خواتین کرکٹرز دونوں کو برابر معاوضہ دینے کی ٹھان لی ہے۔

    کرکٹ جنوبی افریقا کے سی ای او فولیٹسی موسیکی نے کہا ہے یکساں معاوضوں کا اعلان ایک اہم قدم ہے جس سے ملک میں خواتین کرکٹ کو مزید فروغ ملے گا اور خواتین کرکٹرز کے لئے آسانیاں پیدا ہوں گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران ساتھ افریقن ویمنز کرکٹ ٹیم نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا ہے، ساؤتھ افریقن ویمن ٹیم نے گزشتہ سال نیوزی لینڈ میں ہونے والے آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں بھی رسائی حال کی تھی۔

    جبکہ جنوبی افریقا کی ویمنز کرکٹ ٹیم رواں سال آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پہلی بار فائنل میں پہنچی تھی، لیکن فائنل میں اسے آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔

  • مرد کھلاڑیوں کے برابر معاوضے کے لیے خواتین پلیئرز عدالت پہنچ گئیں

    مرد کھلاڑیوں کے برابر معاوضے کے لیے خواتین پلیئرز عدالت پہنچ گئیں

    واشنگٹن: امریکا کی خواتین سوکر ٹیم کی پلیئرز ورلڈ چیمپیئن ہونے کے باوجود اپنے معاوضے میں اضافے کے لیے عدالت پہنچ گئیں۔

    امریکی خواتین سوکر ٹیم نے یو ایس سوکر فیڈریشن پر مقدمہ دائر کرتے ہوئے اپنا معاوضہ مرد سوکر پلیئرز کے برابر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    عدالت میں جمع کروائی گئی درخواست میں 28 خواتین پلیئرز کا کہنا ہے کہ فیڈریشن کی جانب سے انہیں کہا گیا کہ ’کاروباری حقائق یہ ہیں کہ خواتین مردوں کے برابر معاوضے کی حقدار نہیں ہیں‘۔

    پلیئرز نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے مردوں کی ٹیم کے مقابلے میں زیادہ مقابلے کھیلے اور جیتے ہیں جبکہ ان کی وجہ سے فیڈریشن کے منافع میں بھی اضافہ ہوا۔

    خواتین کا مردوں سے کم معاوضے کا مسئلہ صرف یہیں تک محدود نہیں، انٹرنیشنل فٹبال ایسوسی ایشن فیفا میں بھی اس حوالے سے بدترین صنفی تفریق موجود ہے جہاں مردوں کی 32 ٹیمز کو 40 کروڑ ڈالر ادا کیے جاتے ہیں اس کے برعکس خواتین کی 24 ٹیمز کو صرف 3 کروڑ ڈالر دیے جاتے ہیں۔

    امریکا کی خواتین سوکر ٹیم نے اس سے قبل بھی کئی بار فیڈریشن سے یکساں معاوضوں کا مطالبہ کیا تاہم ہر بار ان کا مطالبہ مسترد کردیا گیا۔

    سنہ 2016 میں کیے جانے والے ایسے ہی ایک مقدمے میں ایک وفاقی جج نے کہا کہ مطالبات پورا نہ ہونے کی صورت میں پلیئرز ہڑتال کا خیال دل سے نکال دیں، اور انہیں سنہ 2021 تک ہڑتال کرنے سے روک دیا گیا۔

    اب حالیہ مقدمے کے بعد ڈیزائن کمپنی ایڈیڈس نے کہا ہے کہ ان کے اسپانسر کیے ہوئے وہ تمام کھلاڑی جو فیفا ویمن ورلڈ کپ 2019 میں اچھی کارکردگی دکھائیں گے انہیں مرد کھلاڑیوں کے برابر بونس دیا جائے گا۔

    خواتین سوکر پلیئرز پرامید ہیں کہ اس بار وہ یہ مقدمہ ضرور جیتیں گی اور اپنا یکساں معاوضے کا حق حاصل کر کے رہیں گی۔