Tag: یہودیوں

  • غرب اردن اور القدس میں یہودیوں کے لیے 2430 گھروں کا منصوبہ

    غرب اردن اور القدس میں یہودیوں کے لیے 2430 گھروں کا منصوبہ

    یروشلم : اسرائیل کی پلاننگ وکنسٹرکشن کمیٹی کی طرف سے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کے لیے اڑھائی ہزار گھروں کی تعمیر کی ترویج شروع کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی انسانی حقوق گروپ نے عبرانی اخبار کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی حکومت غرب اردن کی چار یہودی بستیوں کی دوبارہ تعمیر نو کرنا چاہتی ہے تاہم اس منصوبے کی مزید تفصیل سامنے نہیں آئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل غرب اردن اور مشرقی بیت المقدس میں 2430 نئے گھر تعمیر کرنا چاہتی ہے۔

    اس منصوبے میں نیلی یہودی کالونی میں 354، بیت ایل میں 346، جانی مودیعین میں 194، کفار ادوومیم میں 132، بیت حجائی میں 94، افرات میں 66،آلن شفوت میں 61، شیلو میں 51، عنتئیل میں 29 اورمعالیہ ادومیم میں 18 مکانات کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی حکومت نے غرب اردن کے سیکٹر سی میں فلسطینیوں کے 715 اور یہودی آباد کاروں کے لیے چھ ہزار مکانات کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے۔

    اسرائیل نے غرب اردن اور القدس میں 503 یہودی کالونیاں تعمیر کر رکھی ہیں۔ ان میں 474 غرب اردن اور 29 القدس میں ہیں جوغرب اردن اور القدس کے 50 فی صد رقبے پرتعمیر کی گئی ہیں۔ ان کالونیوں میں 8 لاکھ یہودی آباد کیے گئے ہیں۔

  • کیا ہماری زندگی بیکار ہے؟ سیاہ فام یہودیوں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج

    کیا ہماری زندگی بیکار ہے؟ سیاہ فام یہودیوں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج

    تل ابیب : سیاہ فام نوجوان کی پولیس افسر کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف ہونے والے شدید مظاہروں کے پیش نظر کچھ جگہوں پر پولیس نے اہم شاہراہیں بند کردیں، ملک کے 12 اہم راستوں کو بند کردیا جس کے باعث شدید ترین ٹریفک جام ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل میں ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں غیر مسلح سیاہ فام لڑکے کی ہلاکت کے خلاف پر تشددمظاہروں کا رُکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ایک آف ڈیوٹی پولیس افسر اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ کھیل کے میدان میں موجود تھا جب انس نے دیکھا کہ 2 افراد جھگڑ رہے ہیں،جب افسر نے اپنی شناخت کروائی تو سلمان تیکاہ نامی لڑکے نے ان پر پتھر پھینکے جس پر پولیس افسر نے خوفزدہ ہو کر اپنی زندگی بچانے کے لیے گولی چلادی جس سے نوجوان زخمی ہوگیا ۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ طبی امداد فراہم کرنے والے عملے نے زخمی نوجوان کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا تاہم عینی شاہدین نے پولیس کے اس موقف کو مسترد کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد اسرائیل کی سیاہ فام کمیونٹی احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر آگئی، 4 روز سے جاری ان مظاہروں میں کاروں اور ٹائرز کو آگ لگائی گئی، ایمبولینسز کو نقصان پہنچایا گیا اور احتجاج کا یہ سلسلہ پورے اسرائیل میں پھیل چکا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہزاروں افراد اپنے غم و غصے کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں اوردارالحکومت تل ابیب سمیت ملک کے 12 اہم راستوں کو بند کردیا جس کے باعث شدید ترین ٹریفک جام ہوگیا، حتجاجی مظاہرے اس قدر شدت اختیار کر گئے ہیں کہ کچھ جگہوں پر پولیس نے اہم شاہراہیں بند کردیں۔

    غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق مذکورہ واقعے کی تفتیش کے لیے افسر کو حراست میں لے کر چھوڑ دیا گیا لیکن احتجاج کے پیشِ نظر انہیں گھر میں نظر بند کردیا گیا۔

    اہم بات یہ ہے کہ یہ اقدام مظاہرے شروع ہونے کے کافی وقت بعد اٹھایا گیا جس میں دونوں اطراف سے درجنوں افراد زخمی ہوئے اور اب تک 136 مظاہرین کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق نوجوان کی ہلاکت پر احتجاج کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ سیاہ فام اسرائیلی طبقے کو روزانہ جس قسم کے نسل پرستی پر مبنی امتیازی سلوک کا سامنا ہے یہ احتجاج اس کے خلاف بھی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی جلد کے رنگ کی وجہ سے طویل عرصے سے رہائش، تعلیم اور ملازمت میں بڑے پیمانے پر امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔

    خیال رہے کہ نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے امریکا میں عمومی بات ہے اس سے قبل 2015 میں اسرائیل میں 2 پولیس افسران کے ہاتھوں ایک سیاہ فام فوجی کی پٹائی پر بھی بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے تھے۔

  • جرمن کمشنر کا یہودیوں کو سرعام ’کپّا‘ یہودی ٹوپی نہ پہننے کا مشورہ

    جرمن کمشنر کا یہودیوں کو سرعام ’کپّا‘ یہودی ٹوپی نہ پہننے کا مشورہ

    برلن : جرمنی میں یہودیوں کے خلاف ابھرتے ہوئے نفرت انگیز رویوں کے پیش نظر جرمن کمشنر نے یہودیوں کی روایتی ٹوپی پہننے پر متنبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں یہود مخالف جذبات و نظریات میں اضافے کے باعث جرمن کمشنر فلیکس کلیئن نے یہودیوں کی حفاظت کے پیش نظر کپّا نہ پہننے کا مشورہ دیا ہے۔

    فلیکس کیئن کا کہنا تھا کہ یہود مخالف نظریات سے متعلق میرے نظریات تبدیل ہوچکے ہیں، یہودی ملک میں ہر وقت ہر جگہ کپّا نہ پہنیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمنی میں گزشتہ برس یہود مخالف جذبات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 1646 سام (یہود) مخالف واقعات ریکارڈ ہوئے جس میں 62 پُرتشدد واقعات بھی شامل ہیں جن کی تعداد سنہ 2017 میں 37 تھے۔

    جرمنی کی وزیر انصاف کا کہنا تھا کہ یہودیوں کے مخالف بڑھتے ہوئے پُرتشدد واقعات ’جرمنی کے لیے شرمناک ہیں‘۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ سماجی رابطے کے ویب سائیٹ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک عربی شخص برلن میں ایک شہری کو نفرت آمیز الفاظ استعمال کرتے ہوئے بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

  • یہودیوں کے لیے معاوضے کا معاملہ، پولش شہری امریکا کے خلاف سراپا احتجاج

    یہودیوں کے لیے معاوضے کا معاملہ، پولش شہری امریکا کے خلاف سراپا احتجاج

    وارسا : پولش شہریوں نے امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کو اس بات کا کوئی حق نہیں کہ وہ پولینڈ کے داخلی معاملات میں مداخلت کرے۔

    تفصیلات کے مطابق پولینڈ کے ہزارہا قوم پرست شہریوں نے ملکی دارالحکومت وارسا میں قائم امریکی سفارت خانے کی جانب مارچ کیا ہے اور کہا ہے کہ امریکا کو اس بات کا کوئی حق نہیں کہ وہ پولینڈ کے داخلی معاملات میں مداخلت کرے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولش شہری امریکا کے مطالبے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ پولینڈ ان یہودیوں کو معاوضہ ادا کرے جن کے خاندان کی پراپرٹی کو ہولوکاسٹ کے دوران نقصان پہنچا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والوں میں مظاہرین میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے گروپ اور ان کی حمایتی شامل تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو اس بات کا کوئی حق نہیں کہ وہ پولینڈ کے داخلی معاملات میں مداخلت کرے اور یہ کہ امریکا یہودیوں کے مفادات کو پولینڈ کے مفادات پر فوقیت دے رہا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس فروری میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے پولش شہریوں پر الزام عائد کیا تھا کہ ہولوکاسٹ میں پولش شہری ملوث ہیں جس کے بعد پولش حکومت نے وارسا میں تعینات اسرائیلی سفیر کو طلب کیا تھا۔

  • امریکی صدر یہودیوں کو مسلم دشمنی پر اکسانے لگے

    امریکی صدر یہودیوں کو مسلم دشمنی پر اکسانے لگے

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلم رکن کانگریس الہان عمر پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہودی کمیونٹی کو ڈیموکریٹس رکن کانگریس سے تعلقات ختم کردینے چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کی رکن منتخب ہونے والی مسلمان خاتون الہان عمر کو اسرائیل کے اسرائیل اور ٹرمپ کے خلاف بیان دینے کے بعد سے ٹرمپ اور ان کے حامی مختلف طریقوں سے اذیت پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہر لاس ویگاس میں خطاب کے دوران الہان عمر کو شدید تنقید و طنز کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’الہان عمر کا خاص شکر گزار ہوں، اوہ! میں بھول گیا، وہ تو اسرائیل کو پسند نہیں کرتی، میں بھول گیا مجھے معاف کردیں۔

    امریکی ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلمان مخالف نظریات آشکار کرتے ہوئے کہا کہ یہودی کمیونٹی کو ڈیموکریٹس رکن کانگریس سے تعلقات ختم کردینے چاہیے۔

    خیال رہے کہ الہان عمر کو اسرائیل مخالف بیان دینے پر ایک سفید فام دہشت گرد نے قتل کی دھمکیاں دی تھیں جسے ایف بی آئی نے نیویارک سے گرفتار کیا تھا۔

    ایف بی آئی کے مطابق گرفتار شخص پیٹرک کیرلینو نے بیان دیا کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کوپسند کرتا ہے اور امریکی حکومت میں شامل مسلمانوں سے نفرت کرتا ہے۔

    امریکی محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ سالہ پیٹرک کیرلینو نے 21 مارچ کو فون کال پر الہان عمر کو قتل کی دھمکی دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ ٹرمپ حامی دہشت گرد نے الہان عمر کو دہشت گرد کہہ کر مخاطب کیا تھا۔

    یاد رہے نومبر 2018 میں ہونے والے امریکی وسط مدتی انتخابات میں الہان امریکی تاریخ میں پہلی بارکانگریس کی رکن منتخب ہونے والی دومسلمان خواتین میں سے ایک ہیں۔

    الہان عمر نے ریاست منی سوٹا سے کامیابی حاصل کی تھی، انھوں نے 72 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ری پبلکن امیدوار صرف 22 فیصد ووٹ حاصل کرسکے تھے۔

  • پیرس : یہودی میوزیم پر حملہ کرنے والے داعشی پر فرد جرم عائد

    پیرس : یہودی میوزیم پر حملہ کرنے والے داعشی پر فرد جرم عائد

    پیرس : فرانسیسی عدالت نے برسلز میں واقع یہودی میوزیم میں گھس کر فائرنگ چار  یہودیوں کو قتل کرنے والے داعشی پر فرد جرم عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی عدالت نے برسلز میں چار یہودیوں کے قتل کرنے والے داعش کے رکن 33 سالہ مہدی نیمونچی کو قصور وار ٹہراتے ہوئے فرد جرم عائد کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کاکہنا ہے کہ داعشی شخص نے مئی 2014 میں برسلز میں واقع یہودی میوزیم میں داخل ہوکر کلاشنکوف سے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی تھی جس کے نتیجے میں تین افراد موقع پر ہلاک جبکہ ایک شخص اسپتال دم توڑ گیا تھا۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عدالت نے یہودی مخالف حملہ کرنے اور یہودیوں کو قتل کرنے کےلیے کیے گئے حملے میں ملوث ہونے اور اسلحہ کرنے کے الزام میں نیسر بیندر پر بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق عدالت نے دونوں ملزمان پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کیس کی سماعت اگلی تاریخ تک ملتوی کرد۔

    برسلز حملے میں دو اسرائیلی سیاح، ایک رضا کار اور عجائب گھر کی ریسپشنسٹ ہلاک ہوئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی حکومت مذکورہ شخص کو پہلے سے جانتی ہے کیوں کہ 33 اسلہ داعشی اس سے قبل چوری کے الزام میں 5 برس قید کاٹ چکا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مہدی نیمونچی سنہ 2013 میں داعش میں شمولیت اختیار کرنے کےلیے شام چلا گیا تھا جہاں اس نے ایک سال داعش کے ساتھ دہشت گردانہ کارروائیوں میں حصّہ لیا۔

  • یہودیوں کو مقبوضہ فلسطین میں ایک اور بستی بسانے کی منظوری مل گئی

    یہودیوں کو مقبوضہ فلسطین میں ایک اور بستی بسانے کی منظوری مل گئی

    یروشلم : مقبوضہ فلسطین پر قابض صیہونی ریاست اسرائیل نے مغربی کنارے پر ایک اور یہودی بستی آباد اور 31 نئے گھر تعمیر کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی متعصب حکومت نے اپنے اجلاس میں مقبوضہ فلسطین کے جنوبی شہر الخلیل میں فلسطینیوں کو بے دخل کرکے مزید ایک اور یہودی آبادی تعمیر کرنے کی منظوری دے دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ درندہ صفت اسرائیلی حکومت نے 21 لاکھ سے زائد اسرائیلی کرنسی کی لاگت سے الخلیل میں یہودیوں کے لیے 31 نئے گھر تعمیر کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صیہونی ریاست کے سابق وزیر دفاع ایہود باراک نے مقبوضہ فلسطین میں ایک اور یہودی آبادی تعمیر کرنے پر وزیر دفاع لائبرمین کو مبارک باد پیش کی ہے۔

    دوسری جانب مقبوضہ فلسطین کی وزارت خارجہ کی جانب سے مغربی کنارے پر ایک اور یہودی بستی آباد کرنے کی منظوری دینے پر اسرائیلی حکومت کے خلاف شدید غصّے کا اظہار کرتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل فلسطین کے مغربی علاقے نابلس کے جنوب میں درندہ صفت غاصب صیہونی آبادکاروں نے 45 سالہ نہتی فلسطینی خاتون اور اس کے شوہر کو شدید سنگ باری کرکے زخمی کردیا جس کے بعد خاتون کے سر پر پتھر مار کر اسے شہید کردیا تھا۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ شہید فلسطینی خاتون آٹھ بچوں کی ماں تھی۔

    خیال رہے کہ رواں برس مارچ سے اب تک اسرائیل اور  غزہ کی سرحد پر حق واپسی کے تحت احتجاج کرنے والے مظاہرین پر صیہونی افواج کی فائرنگ سے 200 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ مظاہروں کے دوران ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا ہے۔

  • مسجد اقصیٰ کے تقدس کی پامالی، یہودی اور عیسائی ایک ہوگئے

    مسجد اقصیٰ کے تقدس کی پامالی، یہودی اور عیسائی ایک ہوگئے

    یروشلم : دنیا بھر میں بسنے والے انجیلی عیسائی ہزاروں کی تعداد یہودیوں کے مذہبی تہوار ’عرش‘ میں شرکت کرنے کے لیے مقبوضہ بیت المقدس پہنچنا شروع ہوگئے، اسرائیلی آباد کار مذہبی تہوار کے نام پر مسجد اقصیٰ کا تقدس پامال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل 23 ستمبر سے شروع ہونے والے یہودیوں کے مذہبی تہوار میں شرکت کرنے کے لیے دنیا بھر سے پندرہ ہزار کے قریب انجیلی مسیحی مقبوضہ فلسطین کے شہر بیت المقدس پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ قابض اسرائیلی ریاست کے ستر برس پورے ہونے پر 100 ممالک کے انجیلی عسیائی بیت المقدس میں جمع ہورہے ہیں۔

    فلسطینی میڈیا کا کہنا ہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ انجیلی عیسائیوں کی اتنی بڑی تعداد یہودیوں کے تہوار ’عرش‘ میں شرکت کرنے کے لیے جمع ہورہی ہے۔

    انجیلی عیسائیوں کے اسرائیل میں موجود سفارت کار یورجن بولر کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں بسنے والے انجیلی عیسائی اسرائیل کے حامی و مددگار ہیں، جو اسرائیل کی سیاسی، اخلاقی اور مالی امداد میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتے ہیں۔

    واضح رہے کہ یہودیوں کا مذہبی تہوار ’عرش‘ 23 ستمبر سے 27 ستمبر تک جاری رہے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں انجیلی عیسائیوں کی تعداد تقریباً ساٹھ کروڑ ہیں، جو غیر جانب دار ممالک میں کثیر تعداد میں آباد ہیں۔

    فلسطینی میڈیا کے مطابق سنہ 1980 میں انجیلی عیسائیوں نے اسرائیل میں اپنا سفارت خانہ قائم کیا تھا جب بہت سے ممالک سے اپنے سفارت خانوں کو بیت المقدس سے باہر منتقل کردیا تھا۔

    خیال رہے کہ انجیلی عیسائیوں کے سفارت خانے ہیں جو دنیا کے 85 ممالک میں نمائندہ دفاتر اور 160 مملکتوں میں سرگرمیاں موجود ہیں۔

    واضح رہے  کہ یہودی آباد کار آئے روز مذہبی رسومات کے نام پر حرم قدسی اور بیت المقدس کا تقدس پامال کرتے رہتے ہیں، فلسطینی میڈیا کے مطابق گذشتہ روز بھی اسرائیل شرپسندوں کی جانب اشتہار شائع کیا گیا تھا جس میں یہودیوں سے کہا گیا تھا کہ 23 ستمبر سے 27 ستمبر تک حرم قدسی میں موجود رہیں اور ’عرش‘ کی عبادات میں حصّہ لیں۔