Tag: یہودی بستیاں

  • ’اسرائیل کی غزہ میں واپسی‘ نامی شرمناک کانفرنس میں یہودی بستیوں کا نقشہ پیش، امریکا و فرانس کی مذمت

    ’اسرائیل کی غزہ میں واپسی‘ نامی شرمناک کانفرنس میں یہودی بستیوں کا نقشہ پیش، امریکا و فرانس کی مذمت

    تل ابیب: اسرائیلی وزرا نے ’اسرائیل کی غزہ میں واپسی‘ نامی ایک شرمناک کانفرنس میں یہودی بستیوں کا نقشہ پیش کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ اور دیگر فلسطینی علاقوں میں پر قبضے اور ناجائز یہودی بستیوں کی تعمیر کا نیا اسرائیلی منصوبہ سامنے آیا ہے، اس سلسلے میں اسرائیل کی غزہ میں واپسی کے عنوان سے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

    دی گارڈین کے مطابق یروشلم میں یہ تقریب اتوار کو منعقد ہوئی، جسے ’’وکٹری آف اسرائیل کانفرنس: سیٹلمنٹ برِنگس سیکیورٹی‘‘ کہا گیا، اس میں نیتن یاہو کی کابینہ کے معروف انتہاپسندوں نے شرمناک تقاریر کیں، ان میں قومی سلامتی کے وزیر اِیتمار بین گویر، اور وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ بھی شامل تھے اور کانفرنس میں تقریباً 1,000 لوگوں نے شرکت کی، جن میں 11 کابینی وزرا اور کینسے کے 15 ارکان شامل تھے، جن میں سے کچھ وزیر اعظم کی لیکود پارٹی کے ارکان بھی تھے۔

    اس کانفرنس میں غزہ میں 6 غیر قانونی بستیوں سمیت 21 تعمیرات کا نقشہ پیش کیا گیا، بین گویر اور دیگر انتہا پسند اسرائیلی پارلیمنٹ کے ارکان نے کانفرنس میں یہودی آباد کاروں کے ساتھ رقص بھی کیا۔ دوسری جانب یہودی آبادکاروں کی سابق میئر نے کہا ہے کہ اسی لیے غزہ کے لوگوں تک امداد نہیں پہنچا رہے تاکہ وہ غزہ سے نکل جائیں۔

    غزہ کے رہائشی علاقوں میں اسرائیل کی بمباری، مزید 215 فلسطینی شہید

    صہیونیوں کی اس کانفرنس پر امریکا اور فرانس نے مذمت کا اظہار کیا ہے، وائٹ ہاؤس ترجمان جان کربی نے اقدام کو غیر ذمہ دارانہ، لاپروا اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم واضح کر چکے ہیں کہ غزہ کی سرزمین میں کوئی کمی نہیں ہو سکتی۔

    فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا کہ انھیں اس بات کا انتظار ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے کل یروشلم میں ہونے والی تقریب میں شرکت کرنے والے اہلکاروں کے مؤقف کی ’واضح طور پر مذمت‘ کی جائے، جس میں غزہ کے فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی پر بھی بات کی گئی ہے۔

  • اسرائیلی پارلیمنٹ نے مزید 4 یہودی بستیاں قائم کرنے کا بل منظور کر لیا

    اسرائیلی پارلیمنٹ نے مزید 4 یہودی بستیاں قائم کرنے کا بل منظور کر لیا

    یروشلم: اسرائیلی پارلیمنٹ نے مزید 4 یہودی بستیاں قائم کرنے کا بل منظور کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے مغربی کنارے کی چار بستیوں کو ختم کرنے کا حکم دینے والے قانون کو منسوخ کر دیا، جس سے مقبوضہ فلسطین میں یہودی بستیاں آباد کرنے کا راستہ کھل گیا ہے، مغربی کنارے میں 2005 میں چار یہودی بستیاں غیر قانونی قرار دے کر بند کر دی گئی تھیں۔

    یہ مذموم بل پاس ہونے پر انتہا پسند یہودی آباد کاروں نے خوب رقص کیا، جب کہ امریکا نے اسے پریشان کن قرار دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ اسرائیل فلسطین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان سامنے آیا ہے، جب کہ مغربی کنارے میں تشدد تقریباً 20 برسوں کی بلند ترین سطح پر ہے، انتہا پسند وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے اتوار کے روز یہ شر پسندانہ بیان بھی دیا تھا کہ فلسطینیوں جیسی کوئی چیز نہیں۔

    چار یہودی بستیوں کے قیام کے بل کے پاس ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہودی بستیوں میں دوبارہ آبادکاری پریشان کُن ہے۔

    واضح رہے کہ مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زمین پر 7 لاکھ سے زائد یہودی آباد کار قابض ہو چکے ہیں۔

  • اسرائیلی پارلیمنٹ نےیہودی بستیوں کی تعمیر کامتنازع قانون منظور کرلیا

    اسرائیلی پارلیمنٹ نےیہودی بستیوں کی تعمیر کامتنازع قانون منظور کرلیا

    یروشلم : اسرائیلی پارلمینٹ نے مقبوضہ مغربی کنارے پر یہودیوں بستیوں کے تعمیر کامتنازعہ بل منظور کرلیا،بل کی منظوری کےساتھ ہی اسرائیلی طیاروں نے غزہ کی پٹی پر بمباری کی جس سے تین فلسطینی زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق اسرائیلی پارلیمنٹ نے غرب اردن میں نجی ملکیت کی حامل فلسطینی زمین پر یہودی آبادکاروں کے لیے چار ہزار مکانات کی تعمیر کامتنازعہ قانون منظور کر لیا ہے۔

    اسرائیلی پارلیمان میں اس قانون کے حق میں60جبکہ مخالفت میں 52 ووٹ ڈالے گئے۔اس قانون کی منظوری کے بعد اسرائیل کو فلسطین سمیت عالمی برادری کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی اٹارنی جنرل اویچائے مینڈلبلٹ نے اس بل کو غیرآئینی قرار دیا ہےاور ان کا کہنا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں اس کا دفاع نہیں کریں گے۔

    مزید پڑھیں:اسرائیل کا مقبوضہ مغربی کنارے میں مزید300گھروں کی تعمیر کا اعلان

    حزب اختلاف کےرہنماؤں کاکہنا ہے کہ سلامتی کونسل یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف قرارداد پاس کرچکی ہے۔اگرپارلیمنٹ کے فیصلے پرعملدرآمد ہواتو عالمی برادری اس کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں چیلنج کرسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ اسرائیل نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے پر 2500 مکانات پر مشتمل مزید یہودی بستیاں تعمیر کرے گا۔

    اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےبھی اشارہ دیا تھا کہ وہ ان یہودی بستیوں کے لیے ہمدردی رکھتے ہیں۔انہوں نےاپنی انتخابی مہم میں یہ بھی کہا تھا کہ وہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کریں گے۔

    واضح رہے کہ 1967 میں اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر قبضے کے بعد سے یہاں تعمیر ہونے والے 140 بستیوں میں پانچ لاکھ کے قریب غیر قانونی یہودی آباد ہیں۔

  • اسرائیلی وزیراعظم کی یہودی بستی تعمیر کرنے کی منظوری

    اسرائیلی وزیراعظم کی یہودی بستی تعمیر کرنے کی منظوری

    یروشلم : اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے سلامتی کونسل کی قرارد اد کو پس پشت ڈال کر مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی بستی تعمیر کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کےمطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی منظوری کے بعد اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں یہودی بستی کی تعمیر کی منظوری کے بعد یہاں 566 مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے درمیان گزشتہ روز پہلی بار فون کے ذریعے بات چیت ہوئی ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کرنے کے بعد کہا کہ امریکی صدر نے انہیں آئندہ ماہ ملاقات کے لیے امریکہ آنے کی دعوت دی ہے۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ نے اسرائیل کو حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی اور اپنی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کریں گے۔

    یاد رہےکہ اس یہودی بستی کی منظوری اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی درخواست پر ملتوی کی گئی تھی کیونکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے غربِ اردن میں غیر قانونی بستیوں کے قیام کے خلاف قرارداد کو منظور کیا گیا تھا۔

    واضح رہےکہ سابق صدر براک اوباما کی انتظامیہ نے متعدد بار یہودی بستیوں کی تعمیر کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور 23 دسمبر کو سیکیورٹی کونسل میں قرارداد پر ووٹنگ کو ویٹو نہیں کیا تھا۔

  • سلامتی کونسل میں یہودی بستیوں کے خلاف قرارداد منظور

    سلامتی کونسل میں یہودی بستیوں کے خلاف قرارداد منظور

    نیویارک : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نےمشرقی فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیرکےخلاف قراردادمنظورکر لی۔

    تفصیلات کےمطابق مشرقی فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے یہودیوں کےلیے پانچ سو مکانوں کی تعمیرروکنے کے لیے
    سلامتی کونسل کے15 رکن ممالک میں سے14 نےاس قرارداد کی حمایت میں ووٹ ڈالے جبکہ امریکہ نے ووٹ ڈالنے سے انکار کر دیا۔

    فلسطین کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ سیب ارکات نے اس قرارداد کو بین الاقوامی قانون کی فتح اور اسرائیل میں شدت پسند عناصر کی شکست قرار دیا۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہےکہ اسرائیل اس قراردار کا احترام نہیں کرے گا۔

    اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر اس قرارداد کے منفی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے پرامید ہے۔

    یاد رہےکہ غربِ اردن میں اسرائیل کی جانب سے تعمیر کردہ یہودی بستیاں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان ایک انتہائی متنازع موضوع ہے جسے خطے میں قیامِ امن کے لیے اہم رکاوٹ سمجھا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ1967 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد سے اسرائیل نے غربِ اردن اور مشرقی یروشلم میں تقریباً 140 بستیاں تعمیر کی ہیں جن میں پانچ لاکھ کے قریب یہودی باشندے رہتے ہیں۔