Tag: یہود مخالفت

  • یہود مخالفت ہارورڈ یونیورسٹی کی صدر کلاڈین گے کو لے ڈوبی

    یہود مخالفت ہارورڈ یونیورسٹی کی صدر کلاڈین گے کو لے ڈوبی

    کیمبرج: امریکی ریاست میساچوسٹس میں قائم ہارورڈ یونیورسٹی کی خاتون صدر کلاڈین گے نے یہود مخالفت پر لگنے والے الزامات کے بعد استعفیٰ دے دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی کی صدر کلاڈین گے اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئی ہیں، انھیں کیمپس میں اپنے یہود مخالف تبصروں پر شدید تنقید کا سامنا تھا اور ان پر ادبی سرقہ کے الزامات بھی لگائے گئے تھے، جس کے بعد ان پر عہدہ چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔

    واضح رہے ہارورڈ یونیورسٹی کی اعلیٰ ترین گورننگ باڈی نے اعلان کیا تھا کہ کلاڈین اس باوقار ادارے کی لیڈر رہیں گی۔ یہ اعلان گزشتہ ہفتے کانگریس کی اُس سماعت کے بعد سامنے آیا تھا جس میں ایسے الزامات عائد کیے گئے تھے کہ وہ اور ان کے رفقائے کار یونیورسٹی میں یہود مخالف بیانات اور ہراساں کیے جانے کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔

    کلاڈین اس منصب پر فائز ہونے والی پہلی سیاہ فام خاتون تھیں اور اس منصب پر کام کرتے ہوئے ابھی چند ماہ ہی ہوئے تھے کہ وہ کانگریس میں ہونے والی ایک سماعت کے بعد مشکل میں پڑ گئیں۔ خط میں اپنے استعفیٰ کا اعلان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان کا جانا یونیورسٹی کے ’بہترین مفاد‘ میں ہے۔ انھوں نے کہا ’’نفرت کا مقابلہ کرنا اور علم میں رو رعایت سے گریز میرا عزم ہے، جس پر شک کا اظہار کیا گیا جو تکلیف دہ ہے۔‘‘

    کلاڈین گے نے کہا کہ میں نے استعفے کا فیصلہ آسانی سے نہیں کیا ہے، یہ بہت مشکل فیصلہ تھا لیکن میرے استعفے کے بعد ہارورڈ کو کسی فرد کی بجائے صرف ادارے پر توجہ دینے کا موقع ملے گا، انھوں نے کہا کہ انھیں دھمکیوں اور ’نسلی دشمنی‘ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے اسرائیل کے لیے امریکی فوجی امداد بند کرنے کا مطالبہ کر دیا

    53 سالہ کلاڈین گے نے صرف 6 ماہ تک صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور وہ پہلی سیاہ فام اور دوسری خاتون تھیں، جنھیں آئیوی لیگ یونیورسٹی کی سربراہی کے لیے منتخب کیا گیا تھا، اُن کا دور 388 سالہ تاریخ میں سب سے مختصر تھا۔

    ہارورڈ امریکا کی متعدد یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے جس پر اسرائیل حماس جنگ شروع ہونے کے بعد سے اپنے یہودی طلبہ کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہنے کا الزام لگایا گیا، یہودی گروہوں نے امریکا میں یہود دشمنی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافے کا دعویٰ کیا ہے۔

  • ’یہود دشمنی‘ پر برطانوی وزیر اعظم نے ایلون مسک کی سرزنش کر دی

    ’یہود دشمنی‘ پر برطانوی وزیر اعظم نے ایلون مسک کی سرزنش کر دی

    لندن: برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے ایلون مسک کو ’یہود دشمنی‘ پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    برطانوی میڈیا اسکائی نیوز کے مطابق برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے ارب پتی ایلون مسک کی سرزنش کی ہے، اور کہا ہے کہ وہ ’یہود‘ دشمنی کی ہر شکل کی مذمت کرتے ہیں۔

    ایلون مسک نے رواں ماہ ایک سوشل میڈیا صارف کی پوسٹ کے جواب میں لکھا تھا ’’آپ نے اصل سچ کہا ہے۔‘‘ صارف نے لکھا تھا کہ یہودی سفید فام لوگوں سے نفرت کرتے ہیں۔

    ایلون مسک نے پچھلے برس ٹوئٹر خریدا تھا، اس کے بعد سے انھیں اس پلیٹ فارم پر یہود دشمنی پر مبنی ٹوئٹس کو برداشت کرنے کے الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔

    بلومبرگ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رشی سونک نے اتنا تو کہا کہ وہ ہر قسم کی یہود دشمنی کی مذمت کرتے ہیں لیکن انھوں نے ایلون مسک پر براہ راست تنقید نہیں کی، اسکائی نیوز کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے انھیں ایلون مسک کی سخت مذمت سے روکا گیا۔

    برطانوی وزیر اعظم نے کہا میں یہود دشمنی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہوں، اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ ایلون مسک ہیں یا کوئی ایسا راہگیر جو اپنے پاس سے گزرتے ہوئے کسی دوسرے شخص کے بارے میں بدگوئی کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہود دشمنی اپنی تمام شکلوں میں مکمل طور پر اور سراسر غلط ہے۔