Tag: جج ارشد ملک

  • ویڈیو پر عدلیہ کو نوٹس لینا چاہیے: اٹارنی جنرل انور منصور خان

    ویڈیو پر عدلیہ کو نوٹس لینا چاہیے: اٹارنی جنرل انور منصور خان

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے کہا ہے کہ سائبر قوانین کے تحت باقاعدہ اس ویڈیو پر کارروائی کی جائے، اس میں کوئی شک نہیں کہ ویڈیو پر عدلیہ کو نوٹس لینا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انور منصور خان نے کہا کہ کسی کو بتائے بغیر اس کی ویڈیو بنانا جرم ہے، ویڈیو بنانے اور نشر کرنے پر تین سال کی سزا اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ بغیر اجازت ویڈیو بنانے اور نشر کرنے میں شریک تمام لوگوں پر بھی سزا ہے۔

    انور منصور خان نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج کی ویڈیو کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ویڈیو کا معاملہ حکومت اٹھا سکتی ہے، جج بھی اٹھا سکتے ہیں، فیصلے کے وقت اس ویڈیو کا کوئی معاملہ نہیں تھا، تاہم ہائی کورٹ کے جج بھی سزا کے فیصلے کو جانچیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  لگتا ہے جج ارشد ملک کی ویڈیوجعلی ہے: چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ

    انھوں نے کہا کہ سائبر قوانین کے تحت ویڈیو سے جڑا ہر شخص ملوث کہلائے گا، ویڈیو بنانے کا کہنے والے اور نشر کرنے والے پر بھی سائبر قوانین لاگو ہوں گے، ویڈیو جس کے سامنے بنی ہو اس کا بھی سامنے ہونا ضروری ہے، ویڈیو بنانے والے کو بھی سامنے آنا ہوگا۔

    اٹارنی جنرل انور منصور کا کہنا تھا کہ اصل ویڈیو اور ریکارڈنگ کا آلہ بھی پیش کرنا ہوگا، جب کوئی ویڈیو آئے، ایڈٹنگ ہو تو اس کے ڈیجیٹل امپرنٹس موجود ہوتے ہیں۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اپنے والد اور پارٹی قائد نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت کے کیس میں جج ارشد ملک کی خفیہ کیمرے سے بنی مبینہ ویڈیو سامنے لائی تھیں۔

  • ویڈیو کی اصل ریکارڈنگ پیش کرنا مریم نواز کا کام ہے، اعتزاز احسن

    ویڈیو کی اصل ریکارڈنگ پیش کرنا مریم نواز کا کام ہے، اعتزاز احسن

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ویڈیو کی اصل ریکارڈنگ پیش کرنا مریم نواز کا کام ہے، فرانزک اس وقت ہی ہوگا جب اصل ویڈیو ریکارڈنگ دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے میڈیا کو ویڈیو دکھائی اور کوئی سوال بھی نہیں لیا، مریم نواز سے پہلا سوال یہی بنتا ہے کہ اصل ویڈیو کہاں ہے، ویڈیو ریکارڈنگ کرنے والے کوبھی تصدیق کے لیے پیش ہونا ہوگا۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ بنیادی ثبوت ہو تو ثانوی ثبوت پیش نہیں کیا جاسکتا، ویڈیو کی فرانزک مریم نواز کو کرانی چاہئے، قانونی طور پر صرف ویڈیو نہیں کیمرا بھی پیش کرنا پڑے گا۔

    انہوں نے کہا کہ مریم نواز کو تو ویڈیو کی فرانزک کے لیے بے تاب ہونا چاہئے تھا، ویڈیو دکھائی تو ساتھ میں فرانزک کی درخواست بھی ہونی چاہئے تھی۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومتی ادارے کو نہیں بلکہ مریم نواز کو ویڈیو لے کرعدالت جانا چاہئے، حیرت ہے مریم نے عدالت میں ویڈیو پر درخواست کیوں نہیں دی۔

    مزید پڑھیں: احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے مریم نواز کے الزامات کو بے بنیاد اورجھوٹا قراردے دیا

    انہوں نے کہا کہ محترمہ جلسوں میں نعرے لگواتی رہیں تو عدالت سوموٹو پر مجبور ہوگی۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ مذاق نہیں ہے قطری خط سے بھی زیادہ سنجیدہ معاملہ ہے، قطری خط تو ایک مذاق تھا یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے چند روز قبل احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ایک مبینہ ویڈیو پریس کانفرنس میں چلائی تھی جس کے بارے میں مریم نواز کا دعویٰ تھا کہ ویڈیو نواز شریف کے ایک چاہنے والے نے بنائی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت کے معزز جج ارشد ملک نے مریم نواز کی پریس کانفرنس دکھائی گئی ویڈیو کو حقائق کے برعکس قرار دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ میری ذات اور خاندان کی ساکھ متاثر کرنے کی سازش کی گئی ہے۔

  • لگتا ہے جج ارشد ملک کی ویڈیوجعلی ہے، چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ

    لگتا ہے جج ارشد ملک کی ویڈیوجعلی ہے، چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ

    مانچسٹر: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سردار شمیم خان کا کہنا ہے کہ ویڈیوصحیح ہے یا غلط اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق مانچسٹر میں چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ جسٹس سردارشمیم خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے جج ارشد ملک کی ویڈیو جعلی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ویڈیو صحیح ہے یا غلط اس کی انکوائری ہونی چاہیے، اگروہ تسلیم کرلیتے تو اور بات تھی ہم ایکشن لیتے۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سردار شمیم خان نے مزید کہا کہ وائس ایکسپرٹ دیکھے گا یہ آواز ان کی ہے یا نہیں۔

    جج ارشد ملک نے مریم نواز کے الزامات کو بے بنیاد اورجھوٹا قراردے دیا

    یاد رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے پریس ریلیز کے ذریعے اپنے خلاف سامنے آنے والی مبینہ ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ میری ذات اورخاندان کی ساکھ متاثرکرنے کی سازش کی گئی۔

    احتساب عدالت کے معزز جج ارشد ملک نے مریم نوازکی پریس کانفرنس میں دکھائی گئی ویڈیو کو حقائق کے برعکس قرار دیا تھا۔

    معزز جج کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف اور ان کے خلاف کے خلاف مقدمات کی سماعت کے دوران ان کے نمائندوں سے بارہا نہ صرف رشوت کی پیش کش کی گئی بلکہ تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں جنہیں سختی سے رد کرتے ہوئے حق پر قائم رہنے کا عزم کیا۔

  • مبینہ ویڈیو اسکینڈل، ناصر بٹ کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ منظرِ عام پر

    مبینہ ویڈیو اسکینڈل، ناصر بٹ کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ منظرِ عام پر

    راولپنڈی: پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے مبینہ ویڈیو اسکینڈل سامنے آنے کے بعد ناصر بٹ کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ بھی منظر عام پر آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج مریم نواز نے پریس کانفرنس میں ناصر بٹ اور جج ارشد ملک کے حوالے سے ایک ویڈیو پیش کی، جس کے بعد معلوم ہوا ہے کہ ناصر بٹ کے خلاف راولپنڈی اور اسلام آباد کے تھانوں میں 14 مقدمات درج ہیں۔

    9 جون 1982 کو تھانہ مری روڈ میں کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج ہوا، 28 جنوری 1986 کو تھانہ سٹی میں اقدام قتل کا مقدمہ درج ہوا، 23 مئی 1986 کو تھانہ صادق آباد میں قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج ہوا۔

    یہ بھی پڑھیں:  مریم نواز احتساب عدالت کے جج کی مبینہ ویڈیو سامنے لے آئیں

    ناصر بٹ کے خلاف 4 جون 1986 کو تھانہ گنج منڈی میں نا جائز اسلحے کا مقدمہ درج ہوا، 15 دسمبر 1986 کو تھانہ صادق آباد میں پولیس پر حملے کا مقدمہ درج ہوا، 2 دسمبر 1987 کو تھانہ گنج منڈی میں اقدام قتل، قتل میں معاونت کا مقدمہ درج ہوا جب کہ 27 مارچ 1990 کو تھانہ آر اے بازار میں بھی اقدام قتل کا مقدمہ درج ہوا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ 17 مئی 1993 میں تھانہ وارث خان میں اقدام قتل، 7 اکتوبر 1993 کو تھانہ گنج منڈی میں اقدام قتل، 20 مئی 1994 کو تھانہ وارث خان میں کار سرکار میں مداخلت، 11 جنوری 1996 کو تھانہ گوجر خان میں گاڑی کی ٹکر سے قتل کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا۔

    ذرایع نے مزید بتایا کہ ناصر بٹ کے خلاف 8 اپریل 1996 کو تھانہ کوہسار اسلام آباد، 14 اکتوبر 1996 کو تھانہ گنج منڈی، 15 اکتوبر 1996 کو تھانہ صادق آباد میں قتل، اقدام قتل کا مقدمہ درج ہوا، ناصر بٹ متعدد مقدمات میں اشتہاری بھی رہا، عدالتو ں نے وارنٹ جاری کیے۔ ن لیگ حکومت میں ناصر بٹ کے مقدمات میں متاثرین سے صلح کروائی گئی، وفاقی اور صوبائی حکومت ان معاملات پر اثر انداز ہوتی رہی، پولیس اور متاثرین پر دباؤ ڈالا گیا۔

    خیال رہے کہ ناصر بٹ نواز شریف کی لندن موجود گی پر تمام انتظامات کا ذمہ دار رہے، برطانوی شہریت کا حامل ناصر بٹ قتل کی وارداتوں کے بعد برطانیہ فرار ہوا، ن لیگ دور میں ناصر بٹ کو لندن سے واپس بلایا گیا اور ان کے خلاف مقدمات نمٹائے جاتے رہے۔

    خیال رہے کہ مریم نواز کی جانب سے جاری کردہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو میں کہا جا رہا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی اور نا انصافی ہوئی۔ یہ مبینہ ویڈیو جج ارشد ملک اور ناصر بٹ نامی شخص کی ہے۔

  • جج ارشد ملک نیک اور ذمہ دار آدمی ہیں: فروغ نسیم

    جج ارشد ملک نیک اور ذمہ دار آدمی ہیں: فروغ نسیم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ جج ارشد ملک نیک اور ذمہ دار آدمی ہیں، اگر جج صاحب دباؤ میں تھے بھی تو کیا لندن فلیٹس کا معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون و انصاف نے مریم نواز کی پریس کانفرنس پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ جو قانون ہے سامنے رکھوں گا، یہ حکومتی مؤقف نہیں ہوگا، ناصر بٹ نے جو کچھ کیا وہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ناصر بٹ نے جو کیا قانون کے مطابق اس کی 6 ماہ سزا ہے، بغیر کسی تحقیق کے ویڈیو کا سہارا لینے والے کو بھی سزا مل سکتی ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے ویڈیو تحقیق کی جاتی پھر پریس کانفرنس کرنی چاہیے تھی، ناصر بٹ ان کے آدمی ہیں تو ویڈیو موجود تھی تو عدالت میں پیش کیوں نہ کی، اس ٹیپ سے نواز شریف کو کیس میں کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ویڈیو ٹیپ کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے گا: فردوس عاشق اعوان

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ویڈیو ٹیپ فیصلے سے پہلے پیش کیا جاتا، اب کچھ نہیں ہو سکتا، ویڈیو ٹیپ کے بعد کیا لندن فلیٹس سمیت دیگر چیزیں ختم ہو جاتی ہیں؟

    خیال رہے کہ آج پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پریس کانفرنس میں جج ارشد ملک کے حوالے سے ایک متنازع ویڈیو آڈیو ٹیپ پیش کی۔

    جس پر مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اس ٹیپ کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے گا، یہ دراصل ن لیگ کی ڈوبتی کشتی کو سہارا دینے کی کوشش ہے، ویڈیو کو دیکھا جائے گا کہ کیا وہ اصلی ہے یا ٹیمپرڈ، اس ٹیپ کی فرانزک کے بعد سب سامنے آ جائے گا۔