Tag: شیخ رشید

  • ’وزیراعظم آئندہ ہفتے بجلی، گیس کی قیمتوں سے متعلق اچھے فیصلے کریں گے‘

    ’وزیراعظم آئندہ ہفتے بجلی، گیس کی قیمتوں سے متعلق اچھے فیصلے کریں گے‘

    کراچی: وزیرریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ اپوزیشن کوئی نہیں، ہماری اپوزیشن مہنگائی ہے، وزیراعظم عمران خان آئندہ ہفتے بجلی اور گیس کی قیمتوں سے متعلق اچھے فیصلے کریں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بجلی اور گیس کے بل جب تک کنٹرول نہیں ہوں گے، مہنگائی کم نہیں ہوگی، عوام کا مسئلہ بجلی اور گیس کے اضافی بل سمیت مہنگائی ہے، ای سی سی میں بھی بجلی اور گیس میٹر کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا آئی ایم ایف کو بتا دیا بجلی کی قیمت مزید نہیں بڑھا سکتے، ہماری بھی درخواست ہے بجلی اور گیس کی قیمتیں کم کی جائیں، کابینہ میں ایک وزیر نے پٹرول کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ کیا، وزیر کے مطابق پٹرول کی قیمت کم ہونے سے بجلی کی قیمت کم ہوگی، معاشی ٹیم میرے خیال میں قیمتوں میں کمی کے حق میں نہیں ہوگی، احساس پروگرام بھی غریبوں کیلئے ہے۔

    وزیرریلوے کا کہنا ہے کہ پٹرول سستا کریں گے تو احساس پروگرام میں کٹوتی کرنا پڑے گی، یقین ہے اس ہفتے بجلی اور گیس کی قیمتوں سے متعلق گفتگوہوگی، مافیا ہر حکومت کا حصہ ہوتے ہیں اور ان کا مقصد پیسہ بنانا ہوتا ہے، پاکستان میں ایسی مافیا ہیں جو ہر پارٹی کو چندہ دیتے ہیں، اس مرتبہ شوگر مافیا نے ایک لاکھ ٹن چینی یوٹیلٹی اسٹور کو دینے کا فیصلہ کیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ چینی مافیا نے گزشتہ روز ایک لاکھ ٹن چینی سستی دینے کا وعدہ کیاہے، منتخب لوگوں کو پرائس کنٹرول کمیٹی ہونی چاہیے، پرائس کنٹرول کمیٹی جاندار ہوگی تو اے سی ڈی سی حکم نہیں چلاسکےگا، پرائس کنٹرول کمیٹیاں کمزور، ناتواں اور ناکام ہیں، مافیا عرصے سے بیٹھی ہے، ہم نے کہا تھا کمزور کو طاقتور کریں گے۔

  • سانحہ تیزگام : شیخ رشید نے شارٹ سرکٹ سےآگ لگنےکی رپورٹ مستردکردی

    سانحہ تیزگام : شیخ رشید نے شارٹ سرکٹ سےآگ لگنےکی رپورٹ مستردکردی

    اسلام آباد : وزیر ریلوے شیخ رشیدنے سانحہ تیزگام میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگنے کی رپورٹ مستردکردی اور کہا یہ واضح نہیں کہ آگ پہلے لگی یا سلنڈر پہلے پھٹا، دوبارہ تحقیقات کرکے رپورٹ مرتب کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر ریلوے شیخ رشیدنے سانحہ تیزگام میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگنے کی رپورٹ مستردکردی اور رپورٹ دوبارہ مرتب کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا یہ واضح نہیں کہ آگ پہلے لگی یا سلنڈر پہلے پھٹا۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 4 اسسٹنٹ منیجرزکو دوبارہ تحقیقات کیلئے کہا ہے، نئی تحقیقات میں طے کیا جائے گا کہ آگ پہلے لگی یا سلنڈر پہلے پھٹا۔

    وزیر ریلوے نے کہا کہ سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ کراچی سرکلرریلوےپرایکشن لیا، ریلوے سےمتعلق کی پہلی رپورٹ27 نومبر کو جمع کرائی تھی، ایم ایل ون منصوبے پر بھی اسد عمر اور سپریم کورٹ کا شکریہ اداکرتاہوں، سپریم کورٹ کی وجہ سے آج ٹینڈر جاری ہونے کی تاریخیں آگئی ہیں۔

    مزید پڑھیں : تیزگام ٹرین حادثہ شارٹ سرکٹ کے باعث ہوا

    ان کا کہنا تھا کہ پہلے ریلوے کا کوئی بزنس پلان نہیں تھا اب بزنس پلان آگیا ہے، کراچی سرکلر ریلوے سےمتعلق رات کو بھی آپریشن کئےہیں، سرکلر ریلوے کا سارا ٹریک خالی کرائیں گے۔

    شیخ رشید نے مزید کہا کہ سندھ حکومت اور ہم ایک ہی پیج پر ہیں، کراچی سرکلر ریلوے کےتھوڑےٹریک پر مزاحمت کا سامنااب بھی ہے ، سپریم کورٹ ایک بار لاٹھی چارج کرتی ہے تو سارا نتیجہ نکل آتا ہے۔

    یاد رہے کہ 30 اکتوبر 2019 کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں پنجاب کے علاقے لیاقت پور کے قریب گیس سلینڈر پھٹنے سے آتشزدگی کے باعث 75 افراد جاں بحق اور متعدد مسافر زخمی ہوگئے تھے۔

  • کراچی کے شہریوں کے لئے بڑی خبر، چیف جسٹس نے ڈیڈ لائن دے دی

    کراچی کے شہریوں کے لئے بڑی خبر، چیف جسٹس نے ڈیڈ لائن دے دی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کا آپریشن شروع کرنے کے لئے ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دے دی، چیف جسٹس پاکستان نے حکم میں کہا وفاق سرکلر ریلوے سندھ حکومت کو نہ دے، اپنے پاس رکھے اور دن رات کام کرائے، لوگ سرکلرریلوے بحالی کا انتظارکررہے ہیں، یہ وقت کچھ ڈلیورکرنےکا ہے، معاملہ سندھ حکومت پرچھوڑا تو سرکلرریلوے نہیں چل سکےگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس  گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکستان ریلوے میں خسارہ کیس کی سماعت ہوئی ، وزیر ریلوے شیخ رشید اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت میں شیخ رشید نے کہا میں آپ کا شکرگزار ہوں 12 دن میں بہت کام ہوا ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم اورپوری قوم آپ کی شکرگزار ہے, یہ قوم کا پراجیکٹ ہے کسی کی ذات کےلئے نہیں۔

    وزیر ریلوے نے بتایا رات کوبھی آپریشن کیا ہے، سرکلرریلوےمیں بہت مزاحمت سامنےآرہی تو چیف جسٹس نے کہا آپ لاہور یا کراچی میں 5 ،4 ریلوے کی پراپرٹیز بیچ دیں تو تمام کام ہوسکتے ہیں، جس پر شیخ رشید کا کہنا تھا کراچی کی ایک پراپرٹی بیچنے سے بھی کام ہوسکتا ہے ، ہمیں سپریم کورٹ نے بیچنے سے روک رکھا ہے۔

    دوران سماعت اسد عمر نے کہا ایم ایل ون کا پی سی ون اسی ماہ کے آخر تک ریلوے کودے دیں گے ، ایم این ون 9 بلین ڈالرز کا پراجیکٹ ہے، 15اپریل تک ایکنک ایم ایل ون کی منظوری دےگی اور انشااللہ ایم ایل ون کا کام شیخ رشید کے ہاتھوں ہو گا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا بزنس پلان پر عمل کیسے اور کب ہوگا،جس پر شیخ رشید نے جواب میں کہا 5سال میں ایم ایل ون مکمل ہو جائے گا، کراچی سرکلر ریلوے کیلئےگزشتہ رات بھی عمارتیں گرائی ہیں، سرکلرریلوے پرسندھ حکومت بھی تعاون کرر ہی ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کراچی سرکلر ریلوے سندھ حکومت کوکیوں دے رہے ہیں، کراچی سرکلر کا حال بھی کراچی ٹرانسپورٹ جیسا ہو جائےگا، ہم توچاہ رہے تھے سرکلر ریلوے کے بعد کراچی ٹرام بھی چلائیں۔

    جسٹس گلزار احمد نے شیخ رشید سے مکالمے میں کہاشیخ صاحب آپ کی رپورٹ جمع ہو گئی ہے، سرکلر ریلوے کی تکمیل کے وقت کے علاوہ رپورٹ میں سب کچھ ہے، آپ نے نہیں بتایا کب تک کراچی سرکلر ریلوے مکمل کریں گے۔

    سپریم کورٹ نے کے سی آر کی باقی5 کلومیٹر زمین ایک ماہ میں خالی کرانے اور اگلے ایک ماہ میں کے سی آر آپریشن شروع کرنےکاحکم دیتے ہوئے 3ماہ کے اندر کے سی آر آپریشن مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

    وفاقی وزیر اسدعمر کا کہنا تھا کہ 3ماہ میں یہ نہیں ہوسکے گا، اس میں سندھ حکومت کو شامل کرنا پڑے گا، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا سندھ حکومت کچھ نہیں کرےگی، معاملہ سندھ حکومت پر چھوڑا تو پھر کے سی آر نہیں چل سکےگی۔

    جسٹس سجادعلی نے کہا آپ زمین خالی کرا کر چھوڑ دیں گے تو دوبارہ قبضہ ہوجائےگا،چیف جسٹس نے اسد عمر سے مکالمے میں کہا آپ کا ایک بیک گراؤنڈ ہے، آپ کوکام کرکے دکھانا ہے، لوگ انتظار کر رہے ہیں کہ حکومت کام کرے ، یہ وقت کچھ ڈلیور کرنے کا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا ریلوے وفاق کے ماتحت ہے آپ اسے خود ٹیک اوور کرکے چلائیں اور ہدایت کی سندھ پر چھوڑ کر غیرآئینی کام نہ کریں، جس پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 3ماہ میں سرکلر ریلوے مکمل نہیں ہو سکتا۔

    جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ آپ نہ ہونے والی بات کر رہے ہیں، آپ نہ سوئیں ہم بھی نہیں سو رہے، اپنے بندوں سے دن رات کام کرائیں، کام مکمل نہ کیا تو منصوبہ ردی میں چلاجائے گا، لوگ سرکلر ریلوے بحالی کا انتظار کر رہے ہیں، یہ منصوبہ آپ ہی چلائیں گے اور کوئی نہیں چلاسکتا۔

    چیف جسٹس نے کہا سندھ حکومت سے کوئی کام نہیں ہوگا، سرکلر ریلوے سندھ حکومت کو نہ دیں اپنے پاس رکھیں، کراچی سرکلر کو سی پیک میں شامل کیوں کیا گیا، جس پر اسد عمر نے بتایا معاشی صورتحال کی وجہ سےسی پیک میں شامل کیا گیا۔

    چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کراچی سرکلر کیلئے تو چین سے مہنگا قرض ملے گا اور ریلوے خسارہ کیس کی سماعت 2ماہ کے لئے ملتوی کرتے ہوئے سندھ حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے وزیر ریلوے شیخ رشید اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو طلبی کے نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا جبکہ سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ، اٹارنی جنرل پاکستان اور سیکریٹری پلاننگ، چیف سیکریٹری سندھ، چیئرمین،سی ای او ریلوے و دیگر کو بھی نوٹس جاری کئے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : ریلوے خسارہ کیس : شیخ رشید اور اسد عمر کوذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم

    سپریم کورٹ نے ریلوے سے بزنس پلان اور سرکلر ریلوے پر عملدرآمدرپورٹ طلب کر رکھا تھا جبکہ وزیرمنصوبہ بندی اسدعمر سے ایم ایل ون کے ٹینڈر میں تاخیر پر جواب طلب کیا گیا تھا۔

    یاد رہے 28 جنوری کو ہونے والے سماعت میں سپریم کورٹ نے ایم ایل ون کی منظوری ترجیحی بنیادوں پر دینے کا حکم دیتے ہوئے شیخ رشید سے ریلوے کا بزنس پلان طلب کرتے ہوئے کہا تھا پلان پرعمل نہ کیا توتوہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

    عدالت نے کہا تھا سرکلر ریلوے ٹریک کی بحالی کیلئے مزید وقت نہیں دیا جائے گا، سرکلر ریلوےسے بے گھر ہونیوالوں کی بحالی ریلوے کی ذمہ داری ہوگی۔

    سپریم کورٹ نے وزارت منصوبہ بندی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پروزیرمنصوبہ بندی اورپلاننگ کمیشن حکام کو طلب کرلیا تھا۔

  • ریلوے خسارہ کیس : شیخ رشید اور اسد عمر کی آج سپریم کورٹ میں طلبی

    ریلوے خسارہ کیس : شیخ رشید اور اسد عمر کی آج سپریم کورٹ میں طلبی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پاکستان ریلوے خسارہ کیس میں وزیرریلوے شیخ رشید اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو آج ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کاحکم دیا ہے اور ریلوے سے بزنس پلان اور سرکولر ریلوے منصوبے پر عملدرآمد رپورٹ طلب کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاکستان ریلوے میں خسارہ کیس کی سماعت ہوگی ، وزیر ریلوے شیخ رشید اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو طلبی کے نوٹس جاری کرتے ہوئے آج ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

    سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ، اٹارنی جنرل پاکستان اور سیکریٹری پلاننگ، چیف سیکریٹری سندھ، چیئرمین،سی ای او ریلوے و دیگر کو بھی نوٹس جاری کئے گئے اور ریلوے سے بزنس پلان اور سرکلر ریلوے پر عملدرآمدرپورٹ طلب کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : ریلوے خسارہ کیس : شیخ رشید اور اسد عمر کوذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم

    وزیرمنصوبہ بندی اسدعمر سے ایم ایل ون کے ٹینڈر میں تاخیر پر جواب طلب کیا گیا ہے۔

    یاد رہے 28 جنوری کو ہونے والے سماعت میں سپریم کورٹ نے ایم ایل ون کی منظوری ترجیحی بنیادوں پر دینے کا حکم دیتے ہوئے شیخ رشید سے ریلوے کا بزنس پلان طلب کرتے ہوئے کہا تھا پلان پرعمل نہ کیا توتوہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

    عدالت نے کہا تھا سرکلر ریلوے ٹریک کی بحالی کیلئے مزید وقت نہیں دیا جائے گا، سرکلر ریلوےسے بے گھر ہونیوالوں کی بحالی ریلوے کی ذمہ داری ہوگی۔

    سپریم کورٹ نے وزارت منصوبہ بندی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پروزیرمنصوبہ بندی اورپلاننگ کمیشن حکام کو طلب کرلیا تھا۔

  • ریلوے خسارہ کیس : شیخ رشید اور اسد عمر کوذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم

    ریلوے خسارہ کیس : شیخ رشید اور اسد عمر کوذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پاکستان ریلوے خسارہ کیس میں وزیر ریلوےشیخ رشید،وزیرمنصوبہ بندی اسدعمرکوطلبی کے نوٹس جاری کردیئے اور دونوں وزرا کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاکستان ریلوے خسارہ کیس 12فروری کو سماعت کے لئے مقرر کر دی گئی اور وزیر ریلوےشیخ رشید اور وزیرمنصوبہ بندی اسدعمرکوطلبی کےنوٹس جاری کردیے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے شیخ رشیداور اسدعمر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے جبکہ سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ، اٹارنی جنرل پاکستان اور سیکریٹری پلاننگ، چیف سیکریٹری سندھ، چیئرمین،سی ای او ریلوے ودیگر کوبھی نوٹس جاری کئے۔

    عدالت نے ریلوے سے بزنس پلان اور سرکلر ریلوے پر عملدرآمدرپورٹ طلب کی ہے جبکہ اسد عمر سے ایم ایل ون کے ٹینڈر میں تاخیر پر جواب طلب کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے شیخ رشید سے 2 ہفتے میں ریلوے کا بزنس پلان طلب کرلیا

    یاد رہے 28 جنوری کو ہونے والے سماعت میں سپریم کورٹ نے ایم ایل ون کی منظوری ترجیحی بنیادوں پر دینے کا حکم دیتے ہوئے شیخ رشید سے ریلوے کا بزنس پلان طلب کرتے ہوئے کہا تھا پلان پرعمل نہ کیا توتوہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

    عدالت نے کہا تھا سرکلر ریلوے ٹریک کی بحالی کیلئے مزید وقت نہیں دیا جائے گا، سرکلر ریلوےسے بے گھر ہونیوالوں کی بحالی ریلوے کی ذمہ داری ہوگی۔

    سپریم کورٹ نے وزارت منصوبہ بندی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پروزیرمنصوبہ بندی اورپلاننگ کمیشن حکام کو طلب کرلیا تھا۔

  • ریل گاڑی سے سفر کرنے پر شیخ رشید نے جرمن سفیر کا شکریہ ادا کیا

    ریل گاڑی سے سفر کرنے پر شیخ رشید نے جرمن سفیر کا شکریہ ادا کیا

    اسلام آباد: وزیر ریلوے شیخ رشید اور جرمن سفیر برن ہارڈ شلگ ہیک کے درمیان ملاقات ہوئی، وزیر ریلوے نے جرمن سفیر کا ریلوے سے سفر کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شیخ رشید اور جرمن سفیر کے درمیان آج ملاقات ہوئی، جس میں ترقیاتی منصوبوں بالخصوص کراچی پشاور مین لائن ون منصوبے پر بات چیت کی گئی۔

    جرمن سفیر برن ہارڈ نے وزیر ریلوے کو راولپنڈی سے کراچی تک اپنے سفر سے متعلق آگاہ کیا، اور کہا کہ ریلوے پاکستان کی ثقافت اور علاقوں کو جوڑتی ہے، سفر کے دوران پاکستانیوں سے ملنا اچھا تجربہ رہا۔

    شیخ رشید جرمن سفیر کو پاکستان ریلویز کی بک دیتے ہوئے

    اس موقع پر شیخ رشید نے کا کہا کہ پاکستان ریلوے کی ترقی ملکی معیشت کے لیے ناگزیر ہے، ہم ریل نیٹ ورک کو ایم ایل ون منصوبے سے اپ گریڈ کر رہے ہیں، 1872 کلو میٹر ٹریک کی اپ گریڈنگ اسی سال شروع ہوگی، ایم ایل منصوبے سے کراچی اور راولپنڈی کا سفر صرف 10 گھنٹے کا رہ جائے گا۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ایم ایل ون منصوبے سے مال گاڑیوں کی آمد و رفت میں بھی اضافہ ہوگا، ریلوے سالانہ 7 کروڑ مسافروں کو سفر کی سہولت مہیا کرتا ہے۔

  • سرکلر ریلوے: شیخ رشید، مراد علی شاہ کی اہم ملاقات، سندھ اور وفاق ایک پیج پر

    سرکلر ریلوے: شیخ رشید، مراد علی شاہ کی اہم ملاقات، سندھ اور وفاق ایک پیج پر

    کراچی: سرکلر ریلوے کے حوالے سے سندھ اور وفاق ایک پیج پر آ گئے ہیں، اس سلسلے میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید اور وزیر اعلیٰ سندھ میں آج اہم ملاقات ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر ریلوے شیخ رشید کی قیادت میں 5 رکنی وفد نے آج ملاقات کی، جس میں ماس ٹرانزٹ منصوبوں پر بات ہوئی، اور کے سی آر کی جلد تکمیل پر اتفاق کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے میٹنگ میں کہا کہ 2018 میں الیکشن ہوا، نئی حکومت آئی تو سی پیک کی رفتار کم ہو گئی، کے یو ٹی سی اب سندھ کو ٹرانسفر کیا جائے، اس سلسلے میں ایس ای سی پی کو درخواست بھی دے دی ہے، شیئرز 60 فی صد وفاق اور 40 فی صد سندھ حکومت کے پاس ہیں، چین کا وفد بھی مئی میں آ رہا ہے، جب کہ اپریل میں سی پیک پر جے سی سی بیجنگ میں ہوگی، اس اجلاس سے قبل معاملات طے کرنے ہیں۔

    شیخ رشید کے سی آر کے ٹریک کا معائنہ کر رہے ہیں

    انھوں نے کہا کہ ریلوے ٹریکس کے آس پاس تجاوزات 40 کلو میٹر پر تھیں، 38 کلو میٹر حصہ کلیئر ہو گیا، تاہم متاثرہ لوگوں کی آبادکاری کرنی ہے۔

    اس موقع پر شیخ رشید نے کہا کہ کے یو ٹی سی فارملٹیز پوری کر کے سندھ کو دینے کے لیے تیار ہیں، متاثرہ لوگوں کو ریلوے کی کسی زمین پر گھر بنا کر دیں گے۔ دریں اثنا اجلاس میں ایک کمیٹی قائم کی گئی جس میں کمشنر کراچی اور ڈی ایس ریلویز کو شامل کیا گیا۔

    بعد ازاں وزیر ریلوے اور ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے میڈیا سے گفتگو کی، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ کے سی آر سی پیک میں شامل کر دیا گیا ہے، یہ 200 ارب کا منصوبہ ہے، چین سے بات کی جائے گی، عوامی مسائل کے حل کے لیے وفاق اور صوبائی حکومت ایک پیج پر ہے۔

    وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے مسائل پر اتفاق کیا گیا، کے سی آر منصوبے پر کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں، کوشش ہے کراچی سرکلر ریلوے جلد شروع ہو، اس کا کام سندھ حکومت کی نگرانی میں ہوگا، جے سی سی میٹنگ سے پہلے مسئلہ حل کریں گے، 12 فروری کو سپریم کورٹ میں مشترکہ بیان دیں گے، کسی نے ہماری گردن نہیں پکڑی، اچھے ماحول میں بات ہوئی، وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگلی بار اسلام آباد آ کر ملاقات کروں گا۔

  • ریلوے کے پاس 38 کینال جگہ موجود، وزیر اعظم فیصلہ کریں گے کیا کرنا ہے: شیخ رشید

    ریلوے کے پاس 38 کینال جگہ موجود، وزیر اعظم فیصلہ کریں گے کیا کرنا ہے: شیخ رشید

    کراچی: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ کراچی میں جتنی بھی اہم جائیدادیں ہیں ان کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، اپنی زمین سندھ حکومت کو دیں گے، ہمارے پاس 38 کینال جگہ موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے افسران کی میٹنگ کے بعد فیصلہ کیا اپنی زمین سندھ حکومت کو دیں گے، 31 کینال زمین خالی کروالی، 5 کینال خالی کروانا باقی ہے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کراچی میں جتنی بھی اہم جائیدادیں ہیں ان کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، پراپرٹی واپس لینے کے فیصلے کا مقصد ریلوے کی آمدن میں اضافہ کیا جا سکے۔ ہمارے پاس 38 کینال جگہ موجود ہے اور یہ زمینیں کس طرح استعمال ہوں گی فیصلہ وزیر اعظم کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ جو افسر اہل ہیں وہ ریلوے میں کام کر رہے ہیں، کراچی ریلوے کی شہ رگ ہے۔ میں نے 2 یونیورسٹیاں راولپنڈی میں بنائی ہیں۔ سندھ میں ریلوے یونیورسٹی ایم ایل ون کے تحت بنے گی۔ حکومت سے مل کر اسپتالوں کو اپ گریڈ کرنے جا رہے ہیں۔ ریلوے کے اسپتالوں کو پرائیوٹائز کیا جائے گا۔ ایم ایل ون سے ایک لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال 4 ارب روپے خسارہ کم کیا، رواں سال 6 ارب کم کریں گے۔ 40 ارب روپے پنشن کی مد میں ریلوے اپنی جیب سے دیتی ہے۔ ریلوے کو سبسڈی ملے گی تو اس کو بھی ختم کردیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ لاہور سے ذمہ دار افسران کا تبادلہ کراچی کر رہے ہیں، ایم ایل ون کراچی سمیت پورے ملک کی ضرورت ہے۔ کوئی نئی ٹرین چلانے کے لیے ہمارے پاس گنجائش ہی نہیں ہے۔ کوئی ہم سے ٹرین کرائے پر لینا چاہتا ہے تو بے شک لے لے۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے ٹرین چلانے جا رہے ہیں، ٹرین چلنے سے اسمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی۔

  • ’’نوازشریف کو وطن واپس آتے ہوئے نہیں دیکھ رہا‘‘

    ’’نوازشریف کو وطن واپس آتے ہوئے نہیں دیکھ رہا‘‘

    کراچی: سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ پی پی میں باپ بیٹے اور ن لیگ میں چچا بھتیجی کی سیاسی لڑائی ہوگی، نوازشریف کو وطن واپس آتے ہوئے نہیں دیکھ رہا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ لندن سے ہم پہلے کس کو واپس لائے ہیں جو نواز شریف کو لائیں گے، ن لیگ کا مطالبہ کیا تھا سب کو معلوم ہے، لوٹی ہوئی دولت باہر ہے اس لیے یہ لوگ پاکستان میں رہنا نہیں چاہتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک سے باہر جانا ہی ان کاماسٹر پلان تھا، نواز شریف کو آتا اور مریم کو کہیں جاتے ہوئے نہیں دیکھ رہا، حکمرانی کے دن بہت جلدی سے نکلتے ہیں، اپوزیشن کے دن لمبے ہوتے ہیں، حکومتی اتحادی کہیں نہیں جارہے۔ کراچی کے مسائل ہیں اور ایم کیوایم پاکستان مسائل کا حل چاہتی ہے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ مسلم لیگ ق بیانات دے رہی ہے لیکن حکومت کے ساتھ کھڑی ہے، چوہدری شجاعت ذمہ دار ہیں، آئندہ ہفتے ملاقات ہوگی، پی ٹی آئی کا خزانہ عمران خان ہے اور اتحادیوں کے پاس دوسرا آپشن نہیں ہے، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن ختم ہے۔ فضل الرحمان کبڈی کھیلے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ فصل الرحمان جلسےجلوس کریں گے لیکن وہ خطرہ نہیں ہیں، ملک کے جیسے حالات ہیں عمران خان کو نہیں ہلایا جاسکتا، معاشی لحاظ سے کچھ مسائل آئیں گے لیکن معیشت بہتر ہوگی۔

  • ’آڈٹ رپورٹ جمع کرادیں گے، چیف جسٹس جوبات کرتے ہیں درست کرتے ہیں‘

    ’آڈٹ رپورٹ جمع کرادیں گے، چیف جسٹس جوبات کرتے ہیں درست کرتے ہیں‘

    کراچی: وزیرریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ آڈٹ رپورٹ ہماری نہیں 2017 کی ہے، چیف جسٹس جوبات کرتے ہیں درست کرتے ہیں، ہماری آڈٹ رپورٹ 30جون کے بعد جمع کرادی جائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’پاورپلے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے 24نئی ٹرین چلائیں، 70لاکھ مسافروں کا اضافہ کیا، سانحہ تیزگام کے بعد ہٹائے گئے حکام میں سینئر افسران بھی شامل ہیں، عدالت نے 15دن کے بعد ایم ایل ون کی بھی رپورٹ مانگی ہے، ٹرینوں کی رفتار 80سے بڑھاکر160کلو میٹر فی گھنٹہ پر لے جارہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایم ایل ون کے لیے سپریم کورٹ نے ہدایت کی جو اچھی بات ہے، ایم ایل ون سے متعلق اسدعمر کو رپورٹ جمع کراچکے ہیں، ٹینڈر حکومت کی جانب سے ہی جاری کیا جانا چاہے، ایم ایل ون پشاور سے کراچی تک نیا ٹریک ہوگا اور 8گھنٹے میں مسافر پہنچےگا، ایم ایل ون بلٹ ٹرین چلانے کے قابل نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ نے شیخ رشید سے 2 ہفتے میں ریلوے کا بزنس پلان طلب کرلیا

    انہوں نے بتایا کہ ایم ایل ون بھی چین کے تعاون سے مکمل کیا جاسکتا ہے، ایم ایل ون کے انتظار میں ریل ترقی کے بجائے تنزلی کی طرف گئی، ریلوے میں کرپشن ختم نہیں کرسکتا تو کم ضرور کروں گا، ٹی ایف اے کے ملازمین کی حکم امتناع کے بعد نشاندہی اور کارروائی ہوگی، ایم ایل ون آجائے تو ہمیں ہائی پر وفائل ایڈوائزر چاہیے ہوں گے۔

    شیخ رشید کا پروگرام میں کہنا تھا کہ ایم ایل ون منظور ہوجائے تو وزیراعظم سے کہیں گے 3اہم ایڈوائز ردیں، ریلوے کی ایک مرلہ زمین بھی کسی کو نہیں دی، 32 کلومیٹر کے سی آر لوگوں سے خالی کرائی ہے، 6کلومیٹر میں بڑا مسئلہ ہے، 6 کلومیٹر کی زمین خالی کرانے کے لیے ہمیں سندھ حکومت کی ضرورت ہوگی۔