Tag: طالبان

  • طالبان نے امریکی شہری کو رہا کر دیا

    طالبان نے امریکی شہری کو رہا کر دیا

    افغان حکومت نے امریکا سے مذاکرات کے بعد امریکی شہری کو رہا کردیا۔

    امریکی نمائندہ خصوصی ایڈم بوہلر اور سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد پر مشتمل امریکی وفد نے طالبان حکام سے ملاقات کی اور جارج گلیزمین کی رہائی کیلئے بات کی۔

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جارج کی رہائی کی تصدیق کردی ہے، امریکی شہری کی رہائی میں قطرنے اہم کردار ادا کیا۔

    جارج گلیزمین دوسال سے افغانستان میں قید تھے، جارج گلیزمین کو دسمبر 2022 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب پانچ دن کے دورے پر افغانساتان کے تاریخی وثقافتی مقامات دیکھنے آئے تھے۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے جارج گلیزمن کی رہائی کو مثبت قدم قرار دیا ہے، امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہےکہ چند امریکی اب بھی افغانستان میں قید ہیں۔

    افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کا کہنا ہےکہ  افغانستان متوازن خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہے، امریکا سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعمیری تعلقات کے خواہاں ہیں، امریکا کو مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے چاہئیں تاکہ اعتماد بحال ہو سکے۔

  • افغانستان کے کون سے علاقوں میں دہشت گرد پنپ رہے ہیں؟ مارکو روبیو نے انٹرویو میں بتا دیا

    افغانستان کے کون سے علاقوں میں دہشت گرد پنپ رہے ہیں؟ مارکو روبیو نے انٹرویو میں بتا دیا

    واشنگٹن: کیا افغانستان میں ایسے علاقے موجود ہیں جہاں دہشت گرد گروپ پنپ رہے ہیں؟ مارکو روبیو نے انٹرویو میں اس حوالے سے کئی انکشافات کیے ہیں۔

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ایسے علاقے موجود ہیں، جہاں حکومت کا کنٹرول نہیں ہے اور وہاں دہشت گرد گروپوں کے پنپنے کے مواقع موجود ہیں۔

    سابق صحافی کیتھرین ہیریج کے ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک انٹرویو کے دوران مارکو روبیو نے کہا کہ آج اور 10 سال پہلے کے درمیان فرق یہ ہے کہ اب اس زمین پر امریکی موجود نہیں ہیں، جو انھیں ہدف بنائیں اور ان کا پیچھا کریں۔

    مارکو روبیو نے کہا کہ القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ کے کچھ معاملات میں طالبان امریکا سے تعاون کرتے ہیں، جب کہ دیگر معاملات میں نہیں کرتے۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ اسلامک اسٹیٹ خراسان وسطی ایشیائی ریاستوں سے اپنے لیے بھرتیاں کر رہی ہے۔

    امریکی امداد کی معطلی کے بعد افغانستان معاشی بحران کا شکار

    امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ طالبان نے ملک میں ایک ایسا ماحول قائم کر رکھا ہے جو دہشت گرد گروپوں کو اپنے ٹھکانے اور تربیتی کیمپ بنانے میں معاونت فراہم کرتا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی امداد کی معطلی سے افغانستان معاشی بحران کا شکار ہو گیا ہے اور اس کی اقتصادی ترقی میں 7 فی صد تک کمی متوقع ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان دنیا کے ان 8 ممالک میں سے ایک ہے جس کی معیشت کا بڑا حصہ امریکی امداد پر منحصر ہے۔ 2021 میں افغان زر مبادلہ کے ذخائر 9.4 بلین ڈالر تھے، جنھیں طالبان کے قبضے کے بعد عالمی اداروں نے منجمد کر دیا تھا۔

    سینٹر فار گلوبل ڈیولپمنٹ کے مطابق افغانستان کی 35 فی صد غیر ملکی امداد یو ایس ایڈ (USAID) کی جانب سے فراہم کی جاتی ہے، طالبان کے قبضے کے بعد گزشتہ تین سالوں میں امریکا نے افغانستان کو 3 ارب ڈالر سے زائد مالی امداد فراہم کی ہے۔

  • افغانستان میں طالبان کی قیادت میں اختلافات بڑھنے لگے

    افغانستان میں طالبان کی قیادت میں اختلافات بڑھنے لگے

    کابل بمقابلہ قندھار گروپ، افغانستان میں طالبان کی قیادت میں اختلافات بڑھنے لگے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے حالیہ دنوں میں ایسے اشارے ملے ہیں کہ افغان طالبان کےاندر سب اچھا نہیں ہے، نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی کو خواتین کی تعلیم پر پابندی کیخلاف بیان کے بعد ملک چھوڑنا پڑا، ستانکزئی نے متحدہ عرب امارات میں اپنی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق وزیرداخلہ سراج حقانی جنوری میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دورے کے بعد کابل نہیں لوٹے، سراج الدین حقانی نے ایک بیان میں کہا تھا اپنی رائے اور فکر کو عوام پر مسلط نہیں کرنا چاہیے، سارے نظام کو چیلنج کرنا، ہدف اور یرغمال بنانا درست نہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نائب وزیراعظم ملاعبدالغنی برادر بھی کئی ہفتوں سے افغانستان سے باہر ہیں، وزیر برائے پناہ گزین خلیل حقانی خودکش حملے میں جان کھو بیٹھے ہیں، حقانی گروپ ان کی موت کا الزام مخالف طالبان پر لگاتے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے سراج الدین حقانی کے لوگ کابل سے نکل چکے ہیں، طالبان امیر ہیبت اللہ اخوند قندھار میں موجود ہیں اور مزید جنگجو کابل لا رہے ہیں۔

    مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے قیادت میں نظریاتی اختلافات کو تسلیم کیا ہے لیکن ان کے مطابق یہ معمول کی بات ہیں، قیادت میں کوئی جھگڑا نہیں اور نہ ہی کسی سنگین اختلاف کی علامت ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے طالبان حکومت کو اس وقت شدید معاشی مسائل درپیش ہیں۔ عام افغان مسائل کا حل مانگتا ہے، ایسے میں یہ اندرونی اختلافات مزید مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔

  • افغانستان کے واحد لگژری ہوٹل پر طالبان نے قبضہ کرلیا

    افغانستان کے واحد لگژری ہوٹل پر طالبان نے قبضہ کرلیا

    کابل میں افغانستان کے واحد لگژری ہوٹل سریناپر طالبان نے قبضہ کر لیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق طالبان نے کابل میں افغانستان کے واحد لگژری ہوٹل سرینا پر 10 سال قبل حملہ کیا تھا جس کے باعث امریکی شہری سمیت 9 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    رپورٹس کے مطابق گزشتہ دنوں سرینا ہوٹل نے اعلان کیا کہ وہ کابل میں یکم فروری سے ہوٹل بند کر رہے ہیں، ہوٹل اب حکومت کے قبضے میں ہے۔

    افغان حکومت کی جانب سے اس معاملے پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے، نہ ہی سرینا ہوٹل اور حکومت نے ان شرائط کی وضاحت کی جن کے تحت ہوٹل کی انتظامیہ تبدیل ہو رہی ہے۔

    یاد رہے کہ طالبان نے پہلی بار 2008 میں اور پھر 2014 میں سرینا ہوٹل کو نشانہ بنایا تھا۔ سرینا ہوٹل کی ویب سائٹ پر اب کابل ہوٹل موجود نہیں ہے۔

    دوسری جانب نئی امریکی انتظامیہ نے طالبان رہنماؤں کے سروں کی قیمتیں مقرر کرنے کی دھمکی دے دی۔

    امریکی انتظامیہ نے افغانستان میں امریکی شہریوں کو قید کیے جانے پر برہمی کا اظہار کیا، امریکا کے نئے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ٹوئٹر پر لکھا کہ طالبان کی قید میں امریکیوں کی تعداد اندازوں سے کہیں زیادہ ہونے کا خدشہ ہے۔

    وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا اگر یہ سچ ہے تو ہمیں طالبان کی اعلیٰ قیادت کے سروں کی بڑی قیمت مقرر کرنی ہوگی، یہ قیمت اسامہ بن لادن پررکھی گئی رقم سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔

    طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے: ملالہ یوسفزئی

    واضح رہے بائیڈن انتظامیہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے سے چند دن پہلے افغانستان کے ساتھ قیدیوں کا تبادلہ کیا تھا۔

  • افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد سے تقریباً 3.71 بلین ڈالر کی امداد خرچ کی گئی، رپورٹ

    افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد سے تقریباً 3.71 بلین ڈالر کی امداد خرچ کی گئی، رپورٹ

    افغان طالبان کے جبری دور حکومت اور سنگین ترین عوامی صورت حال پر SIGAR کی رپورٹ جاری کر دی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد سے تقریباً 3.71 بلین ڈالر کی امداد خرچ کی گئی، افغان طالبان نے خواتین کی ملازمتوں بشمول این جی اوز، صحت اور دیگر شعبوں میں ملازمتوں پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔

    افغانستان میں امریکا کی امدادی کارروائیوں کے حوالے سے اسپیشل انسپیکٹر جنرل فار افغان ری کنسٹرکشن (SIGAR) کی تازہ ترین رپورٹ جاری کی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق ’’اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد سے تقریباً 3.71 بلین ڈالر کی امداد خرچ کی گئی ہے۔‘‘

    خرچ امداد کا 64.2 فی صد اقوام متحدہ کی ایجنسیوں، UNAMA اور ورلڈ بینک کے زیر انتظام افغانستان ریزیلینس ٹرسٹ فنڈ کے ذریعے تقسیم کیا گیا ہے، 1.2 بلین ڈالر اضافی امدادی فنڈنگ بھی جاری کرنے کے لیے دستیاب ہے۔

    رپورٹ کے مطابق امریکا میں منجمد کیے گئے افغان مرکزی بینک کے 3.5 ارب ڈالر کے اثاثے سوئٹزرلینڈ میں قائم افغان فنڈ میں منتقل کیے گئے، منتقل کیا گیا 3.5 ارب ڈالر، اب سود کے ساتھ 4 ارب ڈالر ہو چکا ہے، تشویش ناک امر یہ ہے کہ اتنی بڑی امداد کے باوجود افغان طالبان کی جابرانہ پالیسیاں جاری ہیں، اور افغان طالبان نے تاحال خواتین کی تعلیم پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق نیکی کی ترویج اور برائی کی روک تھام کے لیے نافذ کی جانے والے نام نہاد ’اخلاقیات‘ قانون نے مرد و خواتین کے طرز عمل پر پابندیاں بڑھا دی ہیں، ان پابندیوں کی بدولت بین الاقوامی سطح کے انسانی ہمدردی کے پروگراموں کے تحت امداد کی تقسیم میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

    صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے 20 جنوری 2025 کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت افغانستان میں جاری منصوبوں سمیت تمام امریکی و غیر ملکی امداد کی نئی ذمہ داریاں اور تقسیم 90 دن کے لیے روک دی گئی ہیں، رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں موجود سنگین صورت حال کا شکار 16.8 ملین لوگوں کے لیے اقوام متحدہ نے 2025 کے لیے 2.42 بلین ڈالر امداد کی درخواست کی ہے۔

    افغانستان میں اتنی بڑی تعداد میں بھوک کے شکار لوگوں کے باوجود افغان طالبان امدادی کوششوں میں رکاوٹیں ڈال رہے، افغانستان میں ISIS-K اور القاعدہ کی موجودگی نے سیکیورٹی خطرات کو بھی بڑھا دیا ہے، رپورٹ کے مطابق 2024 میں پاکستان میں افغان سرزمین سے 640 دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے پاک افغان تعلقات بھی کشیدگی کا شکار ہیں، جس کے باعث پاکستان سے لاکھوں کی تعداد میں غیر قانونی افغان شہری ملک بدر بھی کیے گئے۔

    طالبان کے دور اقتدار میں ایک منظم طریقے سے خواتین کو سیاسی، سماجی اور تعلیمی زندگی سے خارج کر دیا گیا ہے، افغانستان میں موجود 4 کروڑ سے زائد کی آبادی سنگین صورت حال کا شکار ہے، جب کہ افغان طالبان افغانستان کی تعمیر نو میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔

  • روس نے طالبان سے متعلق اہم فیصلہ کرلیا

    روس نے طالبان سے متعلق اہم فیصلہ کرلیا

    روس نے طالبان کو دہشتگردوں کی فہرست سے نکالنے کا اہم فیصلہ کرلیا ہے۔

    ماسکو سے روسی سرکاری میڈیا کی رپورٹ میں روسی وزارت خارجہ کے حوالے سے یہ بیان سامنے آیا ہے کہ طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ اعلیٰ سطح پرکرلیا گیا ہے۔

    روس کی جانب سے 2003 میں طالبان کو باضابطہ طور پر دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان کے مطابق فیصلے کو حقیقت بنانے کے لیے مختلف قانونی طریقہ کار کے ساتھ عمل کرنے کی ضرورت پیش آئے گی۔

    دوسری جانب امریکی اور برطانوی طیاروں نے الحدیدہ ایئرپورٹ، صنعا اور دمار شہر کو نشانہ بنایا۔

    یمن کے حوثی المسیرہ ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ امریکی اور برطانوی فضائی حملوں نے الحدیدہ ایئرپورٹ، صنعا اور دمار شہر پر بمباری کی۔

    یمن کے حوثیوں کی جانب سے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کے نواحی شہر‘یافا’کے ایک کلیدی ہدف پر حملے کا دعویٰ سامنے آرہا ہے۔

    امریکا کی 6 ریاستوں میں سیلاب سے تباہی، 223 ہلاک، متعدد لاپتا

    حوثیوں کے ترجمان یحییٰ السیری کا ویڈیو پیغام میں کہنا ہے کہ یافا میں ایک کلیدی ہدف کو ڈرون طیاروں کے ساتھ نشانہ بنایا گیا ہے۔

  • کراچی میں پولیس کی کارروائی، تحریک طالبان کے 2 دہشت گرد گرفتار

    کراچی میں پولیس کی کارروائی، تحریک طالبان کے 2 دہشت گرد گرفتار

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 2 مبینہ دہشت گرد گرفتار کر لیے، ملزمان نے دہشت گردی کی تربیت افغانستان سے حاصل کی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں سائٹ سپر ہائی وے پولیس نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 2 مبینہ دہشت گرد گرفتار کر لیے۔

    ایس ایس پی ایسٹ قمر جسکانی کا کہنا ہے کہ ملزمان سے 2 دستی بم اور پستول برآمد ہوا ہے، گرفتار ملزمان کے نام انس خان اور فردوس ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت سائٹ سپر ہائی وے میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، ملزمان نے دہشت گردی کی تربیت افغانستان سے حاصل کی۔

    ایس ایس پی ایسٹ کا کہنا ہے کہ ملزم انس پہلے افغانستان میں بھی گرفتار ہوچکا ہے، ملزم 2007 سے 2012 تک پل چرخی جیل میں قید تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ ملزم کے والد بھی محبوب تحریک طالبان پاکستان وزیرستان کے رکن تھے جو 2020 کو وزیرستان میں مارے گئے، گرفتار ملزمان کا سابقہ ریکارڈ چیک کیا جارہا ہے۔

  • پاکستان آئندہ کی افغان حکومت سے ٹی ٹی پی کے خلاف سخت ایکشن کا مطالبہ کرے گا

    پاکستان آئندہ کی افغان حکومت سے ٹی ٹی پی کے خلاف سخت ایکشن کا مطالبہ کرے گا

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان آئندہ کی افغان حکومت سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف سخت ایکشن کا مطالبہ کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ نے میڈیا بریفنگ میں کہا ہے کہ ٹی ٹی پی دہشت گرد اور کالعدم تنظیم ہے، اس تنظیم پر پاکستان اور اقوام متحدہ نے پابندی لگائی ہے، پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرنے پر ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان مسئلے کے سیاسی حل کا مطالبہ کیا، ہم افغانستان میں پرامن انتقال اقتدار کے حامی ہیں، اس دوران افغانستان میں بڑے پیمانے پر تشدد نہیں پھیلا، زیادہ پرتشدد کارروائیاں دیکھنے کو نہیں ملیں، صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں، وزیر اعظم بھی مختلف ممالک کے رہنماؤں سے رابطے میں ہیں۔

    انھوں نے کہا افغان سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دینا چاہیے، ہم مسئلے کے حل کے لیے انٹرا افغان مذاکرات کے خواہاں ہیں، پاکستان عالمی برادری کے ساتھ افغانستان کے مستقبل پر مشاورت کے لیے رابطے میں ہے۔

    واضح رہے کہ کابل میں پاکستان کا سفارت خانہ بھی کھلا ہے جو عالمی اداروں کو سروسز فراہم کر رہا ہے، آج پی آئی اے کے ذریعے 400 غیر ملکی سفارت کاروں اور دیگر اہل کاروں کا افغانستان سے انخلا عمل میں آیا۔

    دوسری طرف ترجمان طالبان سہیل شاہین نے واضح کیا ہے کہ افغانستان دہشت گردوں کی آماجگاہ نہیں بنے گا، پہلے ہی کہہ چکے ہیں اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، جو کہتا ہے یہاں دہشت گرد ہیں تو بتائیں کہاں ہیں، ہمیں ثبوت دیں، ہم کارروائی کریں گے۔

  • طالبان  جنگ بندی پر آمادہ، شرائط بھی بیان کردی

    طالبان جنگ بندی پر آمادہ، شرائط بھی بیان کردی

    کابل: افغانستان کے دو سو سے زائد اضلاع پر قابض ہونے کے بعد طالبان نے افغان حکومت کو اہم تجویز دے دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان طالبان نے تین ماہ کی جنگ بندی کی تجویز دے دی ہے ساتھ ہی دو بڑے مطالبے بھی کئے ہیں۔

    افغان مذاکرات کار نادری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ طالبان نے تین ماہ کی جنگ بندی کا پلان دیا ہے ،جس میں وہ چاہتے ہیں کہ افغان حکومت ان کے سات ہزار قیدیوں کو رہا کرے ، اس کے علاوہ طالبان رہنماؤں کے نام اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے ہٹائے جائیں۔

    یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان نے مزید دو اضلاع پر قبضہ کرلیا

    دوسری جانب افغان مذاکرات کار کا کہنا ہے کہ یہ بڑا مطالبہ ہے، ہم نے پہلے بھی پانچ ہزار طالبان کورہا کیا جس سے صورتحال بہتر ہونے کے بجائے مزید کشیدہ ہوگئی۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل ترجمان طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان کا 85 فیصد سے زائد علاقہ اُن کے زیر اثر آچکا ہے، طالبان کی پیش قدمی اور کارروائیوں کے بعد افغان شہری کابل کا رخ کرنے لگے جبکہ اس لڑائی میں عام شہری کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے وہ بیرون ملک روانگی کی کوششیں کررہے ہیں۔

  • "افغانستان میں سلجھاہوا طالبان جنم پاچکا "

    "افغانستان میں سلجھاہوا طالبان جنم پاچکا "

    راولپنڈی: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ افغانستان میں سلجھاہوا طالبان جنم پاچکاہے ،اب وہ طالبان نہیں ہیں جو بندوق سے بات کرتےتھے۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے امریکی اور نیٹو افواج کےانخلا کے بعد افغانستان کی موجودہ صورت حال پر بتایا کہ افغانستان خودمختارملک ہے اس میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہوگی، ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔

    شیخ رشید نے کہا کہ پاک فوج کے پیچھے پورا پاکستان کھڑا ہے، موجودہ حکومت اور پاک افواج افغانستان میں امن کی راہ ہموار کرینگے، افغان امن کے لئے پہلےبھی دنیاکےساتھ تھے،اب بھی ساتھ ہیں۔

    وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سلجھاہوا طالبان جنم پاچکاہے،طالبان بدل گئےہیں، اب وہ طالبان نہیں ہیں جو بندوق سے بات کرتےتھے۔

    وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو میں ایک بار پھر واضح کیا کہ پاکستان اپنی کوئی بیس نہیں دےگا، بھارت نےآج تک دہشتگردی کوپاکستان کیخلاف منظم کیاہے۔

    شیخ رشید نے آزاد کشمیر الیکشن میں پی ٹی آئی کی حکومت بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں تحریک انصاف کی حکومت بننے جارہی ہے، عمران خان کشمیر کا کیس دنیا میں لڑےگا، اپوزیشن کو تکلیف یہ ہےکہ ہر ڈبے سے بلے کے نشان والے ووٹ زیادہ نکلنے ہیں، جس دن یہاں ہارنےوالی پارٹی نےہار تسلیم کرلی تو جمہوریت قائم ہوجائیگی۔

    چیئرمین بلاول بھٹو کو ایک بار پھر "دل کا جانی قرار دیتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ بلاول دل کاجانی ہے،کشمیرمیں اس کاجانابھی ضروری ہے، مگر مریم نواز جوزبان استعمال کررہی ہیں وہ غیرذمہ دارانہ ہے، مریم نواز کو اپنے لب و لہجےپرغورکرناچاہیے۔