Tag: طالبان

  • پنجاب حکومت کے ہیلی کاپٹر کی افغانستان میں ہنگامی لینڈنگ، عملے کو طالبان نے پکڑ لیا

    پنجاب حکومت کے ہیلی کاپٹر کی افغانستان میں ہنگامی لینڈنگ، عملے کو طالبان نے پکڑ لیا

    اسلام آباد: پنجاب حکومت کا ہیلی کاپٹر فنی خرابی کے سبب افغانستان میں ہنگامی لینڈنگ کرگیا جہاں طالبان نے ہیلی کاپٹر میں موجود سات افراد کو یرغمال بنالیااور ہیلی کاپٹر نذر آتش کردیا۔

    اطلاعات کے مطابق پنجاب حکومت کا ہیلی کاپٹر ایم آئی 17 جمعرات کی صبح 8بج کر 45منٹ پر پشاور سے ازبکستان جانے کے لیے روانہ ہوا تھا راستے میں افغانستان کے اوپر سے گزرتے ہوئے فنی خرابی کے سبب اسے ہنگامی طور پر افغان صوبے لوگر میں لینڈ کرنا پڑا، پائلٹ اور عملے سمیت ساتوں افراد ہنگامی لینڈنگ میں محفوظ رہےلیکن وہاں اترنے پر علاقے میں موجود طالبان کے کارندوں نے انہیں پکڑلیا۔

    اطلاعات ہیں کہ طالبان نے ساتوں افراد کو یرغمال بنا کر ہیلی کاپٹر کو نذر آتش کردیا، ہیلی کاپٹر پنجاب حکومت کی ملکیت ہے اور مرمت کے لیے ازبکستان جارہا تھا۔

    فوری طور پر طالبان کی جانب سے تاوان یا کوئی اور مطالبہ سامنے نہیں آسکا، ہیلی کاپٹر کی بازیابی اور کے لیے حکومت، پاک فوج اور دفتر خارجہ کی جانب سے نیٹو اور افغان حکام سے رابطوں کے ذریعے ان افراد کی بازیابی کے لیے کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔یرغمال بنائے گئے تمام افراد پاکستانی اور سویلین ہیں تاہم ایک فرد روسی ہے۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہےکہ ہیلی کاپٹر کی مرمت کا شیڈول طے تھا اور وہ مرمت کے لیے ہی ازبکستان جارہا تھا کہ یہ واقعہ پیش آگیا۔

    logar-post - Copy

    ہیلی کاپٹر میں سوار افراد کی فہرست اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئی جس کے مطابق عملے میں ایک پائلٹ، کو پائلٹ اور اسسٹنٹ پائلٹ شامل ہیں ان کے نام ریٹائرڈ کرنل صفدر، ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل شفیق، ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل ناصر، ریٹائرڈ حوالدر کوثر، ریٹائرڈ میجر صفد ، سویلین شہری دائود اور روسی ہوا باز سرگئی سیواس تیانوف ہیں۔

    صوبہ لوگر کے گورنر نے ہیلی کاپٹر کے متی کے علاقے میں گرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہےکہ ہیلی کاپٹر گرتے ہی آگ کی لپیٹ میں آگیا، اس میں سوار افراد مقامی طالبان کے قبضے میں ہیں۔افغان آرمی نے بھی ہیلی کاپٹر کے گرنے کی تصدیق کردی۔افغان میڈیاکے مطابق طالبان نے ہیلی کاپٹر کو آگ لگادی۔

    اطلاعات کے مطابق ہیلی کاپٹر 11 برس قبل ازبکستان سے خریدا گیا تھا جس کی مرمت کی مد میں حکومت پنجاب نے 24 کروڑ روپے منظور کیے ،افغانستان سے ہیلی کاپٹر گزرنے کی باقاعدہ اجازت لی گئی تھی جسے ازبکستان کے شہر بخارا پہنچنا تھا،ہیلی کاپٹر کا ٹیل نمبر اے پی بی جی ایف جو برف اور سمندر میں بھی لینڈ کرسکتا ہے

    یہ بھی اطلاعات ہیں کہ بیک ڈور چینل کے ذریعے طالبان سے رابطے کیے جارہے ہیں کیوں کہ جہاں ہیلی کاپٹر  اترا ہے وہ علاقہ طالبان کے زیر انتظام ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے پر تمام متعلقہ وفاقی اداروں سے رابطے میں ہوں۔

  • چترال میں تیسرے روز بھی مسلح افراد داخل

    چترال میں تیسرے روز بھی مسلح افراد داخل

    چترال: چترال کی وادی بریر میں خوف کا راج جاری ہے اور مکینوں نے تیسرے روز بھی وہاں مشکوک سرگرمیوں کی شکایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چترال کی تحصیل دروش کے علاقے بریر میں چند مسلح افراد دیکھے گئے جو ممکنہ طور پر افغانستان سے آئے تھے۔ تاحال کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع تو نہیں ملی لیکن چترال کے رہائشی سخت خوف و ہراس کا شکار ہیں۔

    اب سے 2 روز قبل چترال کے علاقہ بمبورت میں 2 گلہ بانوں کو بھی قتل کردیا گیا تھا جبکہ اس سے اگلے ہی دن ایک اور کارروائی میں مسلح افراد ڈھائی ہزار بکریاں چرا کر اپنے ساتھ لے گئے۔

    چترال میں آغا خان ایجوکیشن آفس میں آتشزدگی *

    آج تیسرے روز بھی اسی قسم کی مشکوک سرگرمی دیکھی گئی۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ مسلح افراد کے داخلے کی خبر سنتے ہی لوگوں کا ایک جم غفیر وہاں جا پہنچا اور انہوں نے مسلح افراد کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کارروائیوں کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات اٹھائیں۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ مسلح افراد برف سے ڈھکی پہاڑیوں سے اتر کر آتے ہیں جو افغانستان اور چترال کی سرحد کو ایک دوسرے سے علیحدہ کرتی ہیں۔ کچھ افراد نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ مسلح افراد کالعدم تنظیموں کے کارندے بھی ہوسکتے ہیں۔ چند دن قبل ان مسلح افراد کے چترال میں داخلے کی خبر پوری کیلاش وادی میں گردش کر رہی تھی۔

    چترال میں قدرتی برف کا کاروبار عروج پر *

    واقعہ کے بعد ایڈیشنل ڈی سی عبدالغفار نے جائے وقوع کا دورہ کیا۔ انہوں نے وہاں تعینات پولیس اہلکاروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سختی سے ہدایات دیں کہ وہ اپنے فرائض نبھاتے ہوئے لوگوں کی جان و مال کا تحفظ کریں۔

    بعض افراد کے مطابق یہ کارروائیاں ایک سازش کے تحت کی جارہی ہیں تاکہ کیلاشی اپنا قبیلہ اور گھر چھوڑ کر یہاں سے چلے جائیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک ایسے موقع پر جب شندور فیسٹیول منعقد کیا گیا تاکہ پاکستان کا ایک مثبت تاثر اجاگر کیا جاسکے، ایسے واقعات ملک کو بدنام کرنے کی مہم کا حصہ ہیں۔

  • کیلاش میں طالبان نے دو افراد کو قتل کر دیا

    کیلاش میں طالبان نے دو افراد کو قتل کر دیا

    چترال : وادی کیلاش کے بہوک چراہ گاہ میں بکریاں چراتے ہوئے دو افراد کو قتل کر کے بکریوں کو اغواء کرکے افغانستان کی طرف لے گئے۔

    ایس ایچ او تھانہ بمبوریت کے مطابق وادی کیلاش کڑاکار گاؤں کے رہائشی ولی خان اور نور احمد کا تعلق کیلاش قبیلے سے تھا وہ بہوک چراہ گاہ میں اپنی بکریاں چرا رہے تھے کہ رات کے اندھیرے میں ان پر حملہ ہوا اور دونوں افراد پر فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا،یہ جگہہ بمبوریت سے7گھنٹے کی مسافت پر ہے اور سات گھنٹے پیدل چل کر ان کی لاشوں کو وادی میں منتقل کیا جائے گا۔

    وزیر زادہ کیلاش کا کہنا ہے کہ ان دونوں افراد کو طالبان نے مارا ہے کیونکہ ماضی میں بھی طالبان اغواء اور قتل کے واردات میں ملوث رہے ہیں تاہم چترال سکاؤٹس کے ترجمان نے بتایا کہ در اصل یہ علاقہ افغانستان کے صوبے نورستان کے سرحد پر واقع ہے جہاں سے افغان لوگ آکر اکثر کیلاش لوگوں کی بکریوں کو زبردستی لے جانے کی کوشش کرتے ہیں اور ماضی میں بھی ان کی بکریوں کو لے گئے ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ یوں لگتا ہے کہ افغان حملہ آؤر ان کی بکریوں کو لے جانا چاہتے تھے اور ان دو کیلاش مردوں نے مزاحمت کی ہوں گی جن پر انہوں نے فائرنگ کھول کر ان کو قتل کیا۔

    وزیر زادہ کیلاش نے کہا کہ ہماری قبیلے کے دو افراد کو بے دردی سے بلا کسی وجہ قتل کئے گئے ہیں اور ابھی تک کسی افسر نے ہمارا حال تک نہیں پوچھا نہ کوئی یہاں آیا ہے تا ہم ڈپٹی کمشنر سے اس واقعے کے بار ے میں معلومات کیلئے ان کی دفتر فون کیا گیا تاہم ا ن کے پی اے ظاہر شاہ نے بتایا کہ ڈی سی چترال شندور گئے ہیں۔

    ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر آصف اقبال کے دفتر فون کرکے ان سے تصدیق کروانا چاہی تاہم وہ بھی موجود نہیں تھے اور ایکٹنگ ڈی پی او ڈی ایس پی طاریق کریم نے بتایا کہ ان کو اس بارے میں کوئی معلومات حاصل نہیں ہے، پاک فوج کے پوسٹ بمبوریت سے بھی رابطہ کیا گیا مگر وہاں بھی فون کی حرابی کی وجہ سے بات نہ ہوسکی۔

    تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان دونوں افراد کو طالبان نے قتل کیا ہے ۔ کیلاش قبیلے کے مذہبی رہنماؤں (قاضی) نے بتایا کہ اگرچہ کیلاش قبیلے لوگ اپنی مردوں پر تین دن تک رسم مناتے ہیں مگر ان دونوں مقتولین کو جلدی دفنائے جائے گا کیونکہ وہ زیادہ زحمی ہیں اور میتوں کے خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

  • پاکستان دفتر خارجہ کا  کابل میں خودکش حملوں کی شدید مذمت

    پاکستان دفتر خارجہ کا کابل میں خودکش حملوں کی شدید مذمت

    اسلام آباد: پاکستان دفتر خارجہ کی جانب سے افغانستان کے دارلحکومت کابل میں دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

    دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، پاکستان ہر قسم کے دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے، دُکھ کی اس گھڑی میں افغان حکومت اورعوام کے ساتھ ہیں۔

    پاکستانی دقتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت کابل کے عوام سے اوردھماکوں میں جاں بحق افراد کےاہلخانہ سے اظہارافسوس کرتی ہے ۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان سمیت افغانستان میں دہشتگردی کے خطرے کے خاتمے کی کوششیں اورافغان حکومت سے تعاون جاری رکھیں گے۔

    کابل دو بم دھماکے، 80 افراد ہلاک 200 سے زائد زخمی

    واضح رہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مظاہرے کے دوران 2 بم دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 80 افراد ہلاک جبکہ دو سو سات افراد زخمی ہوگئے۔

    بلاول بھٹو کی کابل میں خودکش دھماکوں کی مذمت

    افغان محمکہ داخلہ کے حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’احتجاجی مظاہرے میں تین خودکش حملہ آور داخل ہوئے تھے، جن میں سے ایک نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑایا دوسرے کی جیکٹ پھٹ نہ سکی اور تیسرا پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوا ہے۔

  • کابل : مظاہرے کے دوران دو بم دھماکے، 80 افراد ہلاک 200 سے زائد زخمی

    کابل : مظاہرے کے دوران دو بم دھماکے، 80 افراد ہلاک 200 سے زائد زخمی

    کابل : افغانستان کے دارالحکومت میں مظاہرے کے دوران 2 بم دھماکے 80 افراد ہلاک اور دو سو سات زخمی ہوگئے جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

    افغان میڈیا کے مطابق پاور اسٹیشن کی تعمیر کے خلاف ہزارہ برادری کے تحت ہونے والے مظاہرے میں دو دھماکے ہوئے، اس مظاہرے میں ہزارہ برادری کے ہزاروں افراد موجود تھے۔

     افغان میڈیا نے مزید بتایا ہے کہ یکے بعد دیگرے دو بم دھماکوں کی شدت بہت زیادہ تھی، جس کے باعث ابتدائی طور پر 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ افغان طالبان نے دھماکے سے لاتعلقی کا اظہار کردیا،

    دھماکے کے فوری بعد بھگدڑ مچنے سے بھی کئی افراد زخمی ہوئے جبکہ صورتحال کو قابو میں کرنے کے لیے سیکورٹی فورسز کی نفری کو طلب کرلیا گیا ہے۔

    KABUL POST 2

    جائے حادثہ پر ریسکیو کا عمل جاری ہے جس میں فلاحی رضا کاروں کے علاوہ مقامی افراد کی بڑی تعداد بھی حصہ لے رہی ہے، دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے افراد کو اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔

    سیکورٹی فورسز کی بھاری تعداد نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے، افغان حکام نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں مظاہرین کو نشانہ بنایا گیا ، مظاہرے میں عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔

    KABUL POST 1

     افغان محمکہ داخلہ کے حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’احتجاجی مظاہرے میں تین خودکش حملہ آور داخل ہوئے تھے، جن میں سے ایک نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑایا دوسرے کی جیکٹ پھٹ نہ سکی اور تیسرا پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوا ہے۔

    جبکہ ترجمان وزارتِ صحت نے دھماکے میں 80 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ افغان طالبان نے کابل میں احتجاج کے دوران خود کش حملے سے لاتعلقی کااظہار کیاہے۔

  • آرمی چیف کی 12 دہشت گردوں کو پھانسی دینے کے فیصلے کی توثیق

    آرمی چیف کی 12 دہشت گردوں کو پھانسی دینے کے فیصلے کی توثیق

    راولپنڈی : آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے 12 دہشت گردوں کی سزائے موت کے فیصلے کی توثیق کردی ہے، تمام ملزمان ملک بھر میں دہشت گردی سمیت سنگین جرائم میں ملوث تھے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق مذکورہ دہشت گرد ملک بھر میں دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں میں ملوث تھے اور تمام افراد نے دوران سماعت دہشت گردی کی سنگین وارداتوں کا اعتراف کیا ہے، تمام افراد کے خلاف فوجی عدالت میں کیس چلایا گیا جہاں تمام گواہوں اور ثبوتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پھانسی کی سزا دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

    پھانسی کی سزا پانے والے دہشت گردوں میں قیوم ولد سعید، حسن ڈار، بہرام شیر، اسحاق، عزیزالرحمان، آصف، طیب، اکبر، ایاز  سمیت دیگر افراد شامل ہیں، آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں کا تعلق تحریک طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے ہے۔

    آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ دہشت گرد قیوم ولد سعید پاک فوج کے افسران اور جوانوں کے قتل میں ملوث رہا جبکہ دیگر دہشت گرد اغوا برائے تاوان، بم دھماکوں سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔

    پاک فوج کے تعلقات عامہ نے مزید تصدیق کی ہے کہ دہشت گردوں کی کارروائیوں سے کئی شہری جاں بحق ہوئے ہیں اور انہیں آپریشن ضرب عضب کے دوران ملک کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا۔

  • نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے 12 سنہری افکار

    نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے 12 سنہری افکار

    یہ 9 اکتوبر 2012 کا ایک روشن دن تھا۔ کوئی نہیں جانتا تھا کہ اس روشن دن کی روشنی آگے چل کر تاریکی کا شکار کئی لڑکیوں کی زندگی کو منور کردے گی۔ چند نقاب پوش، ہاتھوں میں ہتھیار اٹھائے افراد نے لڑکیوں کی ایک اسکول وین کو روکا، اور اندر جھانک کر اپنے مطلوبہ ہدف کا پوچھا۔ ہدف نے خود اپنا ’تعارف‘ کروایا، جس کے بعد بندوق سے ایک گولی چلی اور ’ہدف‘ کے چہرے اور کندھے کو خون کر گئی۔

    نقاب پوشوں کو امید تھی کہ ان کا مقصد پورا ہوجائے گا اور وہ اندھیرے میں چمکنے والی اس ننھی کرن سے چھٹکارا حاصل کرلیں گے، لیکن ہوا اس کے برعکس اور روشنی کی کرن خون کے رنگ سے فزوں تر ہو کر پوری دنیا کو منور کرتی چلی گئی۔

    وہ نقاب پوش ’طالبان‘ تھے، اور ان کا ’ہدف‘ وہ لڑکی تھی گولی کھا کر جس کا عزم اور پختہ ہوگیا، اسے ہم اور آپ پاکستان کی دوسری اور دنیا کی کم ترین نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے نام سے جانتے ہیں۔

    سوات میں پیدا ہونے والی ملالہ نے اس وقت بھی اسکول جانا نہیں چھوڑا جب طالبان لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی لگا چکے تھے۔ اس وقت کو یاد کرتے ہوئے وہ کہتی ہے، ’ہم خوفزدہ ضرور تھے، لیکن ہمارا عزم اتنا مضبوط تھا کہ خوف اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکا‘۔

    4

    وہ اپنے ساتھ پیش آنے والے حادثے کی خوفناکی اور اس کے بعد خود پر گزرنے والی اذیت کو بھولی نہیں ہے۔ ’چنانچہ وہ کہتی ہے، ’ہمیں اپنی بلند آواز کی اہمیت صرف اسی وقت پتہ چلتی ہے، جب ہمیں خاموش کردیا جاتا ہے‘۔

    یہ سب اچانک نہیں ہوا تھا۔ وہ سوات کی ان چند لڑکیوں میں شامل تھی جو اسکول جارہی تھیں اور انہیں مستقل طالبان کی جانب سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔

    اس نے ایک بار بتایا، ’جب مجھے طالبان کی جانب سے دھمکیاں مل رہی تھیں تو میں سوچتی تھی کہ اگر طالبان سچ مچ مجھے مارنے آگئے تو میں کیا کروں گی؟ میں نے سوچا کہ میں اپنا جوتا اٹھا کر اس کے سر پر دے ماروں گی۔ پھر مجھے خیال آیا کہ اگر میں نے ایسا کیا تو پھر مجھ میں اور اس میں فرق ہی کیا رہ جائے گا۔ ہمیں اپنے لیے ضرور لڑنا چاہیئے لیکن مسلح ہو کر نہیں بلکہ تعلیم کو ہتھیار بنا کر‘۔

    3

    میں نےسوچا کہ میں اپنے ’قاتل‘ کوبتاؤں گی کہ تعلیم کتنی ضروری ہےاور یہ تمہارےبچوں کوبھی حاصل کرنی چاہیئے۔ اب تم جوچاہومیرےساتھ کرو۔

    اس سب کے باوجود اسے اپنے حملہ آوروں سے کوئی بغض نہیں۔ شاید اس لیے کہ اسی حملے نے پوری دنیا کو اس کی طرف متوجہ کیا اور وہ لڑکیوں کے لیے ایک روشن مثال بن گئی۔ وہ کہتی ہے، ’میں طالبان سے بدلہ نہیں لینا چاہتی۔ میں ان کے بیٹوں اور بیٹیوں کو پڑھانا چاہتی ہوں‘۔

    ملالہ کی زندگی کا صرف ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے تعلیم کا پھیلاؤ۔ افریقہ کے پسماندہ اور مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ علاقوں میں بھی وہ یہی پیغام لے گئی۔ ’ایک بچہ، ایک استاد، ایک کتاب اور ایک قلم دنیا کو تبدیل کرسکتا ہے‘۔

    وہ مانتی ہے کہ قلم اور کتاب دنیا کے بہترین ہتھیار ہیں اور ان کی بدولت آپ ہر جنگ میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔

    5

    وہ کہتی ہے، ’میں نہیں چاہتی کہ لوگ مجھے ایسے یاد رکھیں، ’وہ لڑکی جس نے طالبان سے گولی کھائی‘، میں چاہتی ہوں لوگ مجھے یاد رکھیں، ’وہ لڑکی جس نے تعلیم کے لیے جنگ لڑی‘۔ یہی میرا مقصد ہے جس کے لیے اپنی تمام زندگی صرف کرنا چاہتی ہوں‘۔

    پاکستان میں ایک مخصوص گروہ ملالہ کو متنازعہ بنا چکا ہے۔ اسے غیر ملکی ایجنٹ، غدار اور نجانے کیا کیا قرار دیا چکا ہے۔ وہ اپنے ہی ملک میں اپنے خلاف چلنے والی مہم سے واقف ہے اور اس کی وجہ بھی جانتی ہے، ’پاکستان میں لوگ عورتوں کی آزادی کا مطلب سمجھتے ہیں کہ وہ خود سر ہوجائیں گی۔ اپنے والد، بھائی یا شوہر کی بات نہیں مانیں گی۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ جب ہم اپنے لیے آزادی کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنے لیے خود فیصلے کرنا چاہتے ہیں۔ ہم تعلیم حاصل کرنے یا کام کرنے کے لیے آزاد ہونا چاہتے ہیں‘۔

    مرد سمجھتے ہیں کہ پیسہ کمانااور حکم چلانا طاقت ہے۔ اصل طاقت خواتین کےپاس ہے جو سارا دن اہل خانہ کا خیال رکھتی ہیں اور بچوں کو جنم دیتی ہیں۔

    بیرون ملک رہتے ہوئے بھی وہ اپنے ملک کے حالات و مسائل سے واقف ہے۔ اس بارے میں ملالہ کہتی ہے، ’پاکستان کے تمام مسائل کی بنیاد تعلیم کی کمی ہے۔ لوگوں کی کم علمی سے فائدہ اٹھا کر سیاستدان انہیں بیوقوف بناتے ہیں اور اسی وجہ سے کرپٹ حکمران دوبارہ منتخب ہوجاتے ہیں‘۔

    طالبان کے حملہ میں شدید زخمی ہونے کے باعث اس کا چہرہ خراب ہوگیا ہے۔ اب سوات کی گل مکئی کا چہرہ پتھرایا ہوا سا رہتا ہے اور اس کے چہرے پر کوئی تاثر نہیں ہوتا۔ ’میں اپنی والدہ سے کہتی ہوں کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں پہلے جیسی خوبصورت نہیں رہی، میں ملالہ ہی رہوں گی۔ میں اس سے پہلے اس بات کا بہت خیال رکھتی تھی کہ میں کیسی لگ رہی ہوں، میرے بال کیسے لگ رہے ہیں لیکن اب مجھے ان باتوں کی کوئی پرواہ نہیں۔ جب آپ موت کا سامنا کرتے ہیں تو بہت کچھ بدل جاتا ہے‘۔

    اہم یہ نہیں کہ میں مسکرا نہیں سکتی یا میں ٹھیک سے آنکھ نہیں جھپک سکتی، اہم یہ ہے کہ خدا نے میری زندگی مجھے واپس لوٹائی۔

    7

    وہ بتاتی ہے، ’میرے والد نے اپنے دفتر کے باہر ابراہم لنکن کے اس خط کی نقل فریم کروا کر آویزاں کی ہوئی ہے جو انہوں نے اپنے بیٹے کی استاد کو لکھا تھا۔ یہ خط پشتو میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ اس میں ابراہم لنکن کہتا ہے، ’میرے بیٹے کو کتابیں ضرور پڑھاؤ، لیکن اسے کچھ وقت دو تاکہ یہ بلند آسمانوں میں پرندوں کی پرواز پر غور کرسکے، سورج کی روشنی میں کھلتے پھولوں پر دھیان دے، اور سبزے کی سحر انگیزی کو سمجھنے کی کوشش کرے۔ اسے سکھاؤ کہ ناکام ہوجانا زیادہ معتبر ہے بجائے اس کے کہ کسی کو دھوکہ دیا جائے‘۔

    اپنے گزرے دنوں کو یاد کرتے ہوئے ملالہ بتاتی ہے، ’میں اپنے بچپن میں خدا سے دعا کرتی تھی کہ وہ مجھے 2 انچ مزید لمبا کردے۔ اس نے میری دعا یوں قبول کرلی کہ مجھے اتنا بلند کردیا کہ میں خود بھی اپنے آپ تک نہیں پہنچ سکتی‘۔

    وہ بتاتی ہے، ’جب ہم سوات میں تھے تو میری والدہ مجھے کہتی تھیں، ’اپنا چہرہ ٹھیک سے چھپاؤ، لوگ تمہیں دیکھ رہے ہیں‘۔ اور میں ان سے کہتی تھی، ’اس سے کیا فرق پڑتا ہے، میں بھی تو انہیں دیکھ رہی ہوں‘۔

    2

    لڑکیوں کی تعلیم کے لیے ملالہ کا مشن جاری ہے۔ رواں برس ملالہ ڈے پر اس کا پیغام ’یس آل گرلز‘ ہے۔ اپنے ادارے کے ساتھ مل کر وہ پوری دنیا کو یاد دلانا چاہتی ہے کہ لڑکیوں کی 12 سال کی مفت تعلیم ہر حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    وہ لڑکیوں کے لیے پیغام دیتی ہے، ’ہزاروں کتابیں پڑھو اور خود کو علم کی دولت سے مالا مال کرلو۔ قلم اور کتاب ہی وہ ہتھیار ہیں جن سے شدت پسندی کو شکست دی جاسکتی ہے‘۔

  • وزیر اعظم کو استعفی نہیں دینا چاہیے، مولانا فضل الرحمان

    وزیر اعظم کو استعفی نہیں دینا چاہیے، مولانا فضل الرحمان

    پشاور : جمعیت علماء السلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو استعفیٰ نہیں دینا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے میاں محمد نوازشریف کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’عوام آپ پر بھروسہ کرتے ہیں اس لئے انہوں نے منتخب کیا ہے آپ کو عوامی خدمت کی خاطر استعفیٰ نہیں دینا چاہیے‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’پوری دنیا میں پانامہ لیکس کا مسئلہ ٹھنڈا ہوگیا ہے مگر پاکستان میں اس معاملے کو سازش کے تحت بار بار اٹھایا جارہا ہے، وزیر اعظم کو اس دباؤ میں آئے بغیر اپنا کام جاری رکھیں۔

    مولانا فضل الرحمان نے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس وقت افغان مہاجرین کو واپس اُن کے ملک نہیں بھیجنا چاہیے کیونکہ افغانستان کے حالات بہت خراب ہیں، پاکستان میں عرصہ دراز قیام کے بعد مہاجرین کو واپس بھیجنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے چاہیے۔

    سبراہ جمعیت علماء اسلام نے دعویٰ کیا کہ’’پاکستان میں آباد افغانیوں کی ایک نسل ملک میں پیدا ہوکر جوان ہوگئی ہے، سینکڑوں افراد ایسے ہیں جن کا سب کچھ صرف پاکستان میں ہے، ماضی کی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے چند افغانی دہشت گردی کی طرف راغب ہوئے‘‘۔

    خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے حقانیہ مدرسے کو جاری ہونے والے فنڈ پر تبصرہ کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ ’’اکوڑہ خٹک کو 30 کروڑ روپے فنڈز کی ادائیگی کا جائزہ لے رہے ہیں، انہوں نے حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر مدارس کے خلاف کوئی سازش کی گئی تو مجھ سمیت تمام علمائے دین اور ان کی جماعتیں مولانا سمیع الحق کے ساتھ شامل ہوکر مدارس کے لئے باقاعدہ جدو جہد شروع کردیں گے، وفاق المدارس ہونے والے پروپیگنڈوں کی تحقیقات کرے اور اس حوالے سے اپنا بیان جاری کرے کیونکہ ملک میں موجود زیادہ تر مدارس قومی دھارے کا حصہ ہیں۔

    یاد رہے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پانامہ لیکس کے ٹی او آرز کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے تشکیل دی جانے والی کمیٹیوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی اور فریقن میں تاحال ڈیڈلاک برقرار ہے، دوسری جانب تحریک انصاف، پاکستان عوامی تحریک اور پیپلزپارٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں میاں محمد نواز شریف کو نااہل قرار دینے کے لیے ریفرنس دائر کردیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے تینوں جماعتوں کی درخواستیں وصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن کے دو ممبران رخصت پر ہیں، جب تک تمام ممبرا موجود نہیں ہوں گے درخواست پر کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکتی۔

     

  • افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کو یقینی بنایا جائے، مشتاق غنی

    افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کو یقینی بنایا جائے، مشتاق غنی

    اسلام آباد : وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات مشتاق غنی نے کہا کہ 30جون کے حوالے سے افغان مہاجرین کیخلاف کوئی کریک ڈاؤن نہیں کیا جا رہا ہے۔

    مشیر اطلاعات خیبر پختونخواہ مشتاق غنی نے واضح کیا کہ افغان مہاجرین کے خلاف کوئی کریک ڈاون آپریشن نہیں کیا جا رہا ہے اس حوالے سے گردش کرنے والی تمام خبریں بے بنیاد ہیں،خیبر پختونخواہ حکومت صرف شرپسند عناصر کے خلاف کاروائیاں کر رہی ہے۔

    مشیر اطلاعات سرکاری ٹی وی چینل سے گفتگو کررہے تھے، انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے معاہدہ موجود ہے اور ہم ان معاہدوں کا احترام کرتے ہیں۔

    اس موقع پر مشیر اطلاعات نے واضح کیا کہ پاکستان 30 سال سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے تا ہم اب افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کو ممکن بنایا جانا چاہیے جس کے لیے ہر طرح کا تعاون کرنے کو تیار ہیں۔

    مشتاق غنی نے میڈیا کو افغانی پناہ گزینوں کے اعداد وشمار بتاتے ہوئے کہا کہ 50فیصد افغان مہاجرین غیر قانونی طور پر مقیم ہیں،جن میں کچھ مجرمانہ سرگرمیوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں،جو صوبہ کے امن عامہ میں خلل کا باعث بن رہے ہیں۔

    مشتاق غنی نے متنبہہ کیا کہ خیبر پختونخواہ پر افغان باشندوں کا اتنا ہی بوجھ ڈالا جائے جتنا صوبہ برداشت کر سکے،سب صوبوں میں مہاجر کیمپ بنائے جائیں اور ان مہاجرین کو تقسیم کیا جائے ، وفاق غیر رجسٹر مہاجرین کی رجسٹریشن کرے۔

    مشیر اطلاعات خیبر پختونخواہ نے وفاق سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے سنتے آرہے ہیں کہ افغان مہاجرین کی واپسی کے لئے دو سال کا وقت دیا جائے،دو دو سال کر کے کئی سال گزر گئے لیکن واپسی نہیں ہوئی۔

    مشیر اطلاعت نے وفاقی حکومت سے اپیل کی کہ وفاق افغان مہاجرین کی جلد واپسی کے لئے اقدامات کرے۔

  • کراچی تباہی سے بچ گیا، طالبان کمانڈرکے کمپاؤنڈ سے بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد

    کراچی تباہی سے بچ گیا، طالبان کمانڈرکے کمپاؤنڈ سے بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد

    کراچی : رمضان المبارک میں شہر قائد بڑی تباہی سے بچ گیا، پولیس نے بھاری تعداد میں خطرناک اسلحہ پکڑ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ویسٹ زون پولیس نے طالبان کمانڈر احسان اللہ محسود کے کمپاؤنڈ پر کارروائی کرکے بڑی کامیابی حاصل کی، تاہم اصل ملزمان فرار ہوگئے۔

    چھاپے میں کوئی دہشت گرد گرفتار نہ ہوسکا البتہ اسلحہ اور بارود کی بڑی کھیپ پکڑی گئی۔ مذکورہ خطرناک اسلحہ اگر شہرمیں پھیل جاتا تو بڑی تباہی مچ جاتی۔

    بوریوں سے نکلنے والے اسلحے میں راکٹ لانچر، آوان بم، ایس ایم جیز، پستول، چار ہزار گولیاں اور کئی کلو نٹ بولٹ بھی شامل ہیں۔

    اسلحےکی بھاری کھیپ منگھوپیر سے پکڑی گئی جوکالعدم تحریک طالبان کے کمانڈر احسان اللہ محسود کے کمپاؤنڈ میں چھپایا گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ چھاپے کی اطلاع پر اصل ملزم فرار ہوگئے تھے۔ علاقے سے تیس سے پینتیس مشتبہ افراد حراست میں لے لیے گئے۔