Tag: چیف جسٹس

  • چیف جسٹس نے موبائل کارڈز پر  وصول کیے جانیوالے ٹیکسز معطل کردیئے

    چیف جسٹس نے موبائل کارڈز پر وصول کیے جانیوالے ٹیکسز معطل کردیئے

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان نے موبائل فون کارڈز پر وصول کئے جانیوالے ٹیکسز معطل کردیئے اور ٹیکسوں کو معطل کرنے کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے دو دن کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے لاہور رجسٹری میں موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، چیئرمین ایف بی آر عدالت میں پیش ہو گئے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے قرار دیا کہ یہاں پر لوگوں سے لوٹ مار کی جا رہی ہے، ریڑھی بان سے کیسے ٹیکس وصول کیا جا سکتا ہے؟

    عدالت نے قرار دیا کہ جس کے موبائل فون کا استعمال مقررہ حد سے زیادہ ہے، اس سے ٹیکس وصول کریں، ایک بندہ اگر ٹیکس نیٹ میں نہیں آتا تو اس سے کیسے ٹیکس وصول کر سکتے ہیں، سو روپے کا کارڈ لوڈ کرنے پر 64.38 پیسے وصول ہوتے ہیں، یہ غیر قانونی ہے۔

    عدالت نے مزید کہا کہ موبائل فون کارڈز پر ٹیکس وصولی کیلئے جامع پالیسی بنائی جائے۔

    چیئرمین ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ موبائل فون کالز پر سروسز چاجز کی کٹوتی کمپنیز کا ذاتی عمل ہے، 130 ملین افراد موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔ ملک بھر میں ٹیکس دینے والے افراد کی مجموعی تعداد 5 فیصد ہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا کہ 5 فیصد لوگوں سے ٹیکس لینے کے لیے 130ملین پر موبائل ٹیکس کیسے لاگو ہو سکتا ہے؟ ٹیکس دہندہ اور نادہندہ کے درمیان فرق واضح نہ کرنا امتیازی سلوک ہے۔ آئین کے تحت امتیازی پالیسی کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے موبائل فون کارڈز پر وصول کیے جانیوالے ٹیکسز معطل کر دیئے اور احکامات پر عمل کرنے کے لیے دو دن کی مہلت دے دی۔

    یاد رہے اس سے قبل سماعت میں سپریم کورٹ نے موبائل کارڈ ز پر کئی قسم کے ٹیکس پیسہ ہتھیانے کا غیر قانونی طریقہ قرار دے دیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا وزیرخزانہ بتائیں، سیلز اور ودہولڈنگ ٹیکس کس قانون کے تحت وصول کیا جارہا ہے؟عدالت نے مختلف ممالک میں کال ریٹ کا تقابلی جائزہ چارٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ 3 مئی کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے موبائل کارڈ کے ریچارج پر رقم کی کٹوتی کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ 100روپے کے کارڈ یا بیلنس پر 40 روپے کاٹ لیے جاتے ہیں، اتنا زیادہ ٹیکس کس قانون کے تحت اورکس مد میں لیا جاتا ہے؟

    خیال رہے کہ پاکستان میں موجود موبائل فون کمپنیاں 100 روپے کے ری چارج پر 40 روپے کی کٹوتی کرتی ہیں جس میں سروس چارجز اور ٹیکس کی رقم شامل ہے، صارفین کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کمپنیوں کی جانب سے کٹوتی زیادتی اور ظلم ہے جس پر کوئی اُن سے جواب طلب نہیں کرتا۔

    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔


  • بتایا جائے پاکستان کا ہربچہ کتنامقروض ہےاور دس سال میں کتنے وزرائے خزانہ نے قرضے لیے،چیف جسٹس

    بتایا جائے پاکستان کا ہربچہ کتنامقروض ہےاور دس سال میں کتنے وزرائے خزانہ نے قرضے لیے،چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہر پیدا ہونے والا بچہ مقروض ہو گیا، بتایا جائے پاکستان کا ہر بچہ کتنا مقروض ہے؟ یہ بھی بتایاجائے دس سال میں کتنے وزرائے خزانہ نے قرضے لیے،رات تک بیٹھے ہیں ،تمام ترتفصیلات سے آگاہ کیا جائے ۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں اور اکاؤنٹس کی تفصیلات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت نے گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکرٹری خزانہ کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ پاکستان میں حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہر پیدا ہونے والا بچہ مقروض ہو گیا، بتایا جائے کہ پاکستان کا ہر بچہ کتنا مقروض ہے؟ پچھلی دو حکومتوں نے کیا کیا؟ تعلیم، صحت اور پینے کے پانی کا حال دیکھ لیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قرضے خود لیتے ہیں اور بوجھ ایسے بچوں پر ڈال دیتے ہیں جو ابھی پیدا نہیں ہوئے، ہم مفاد عامہ کا اہم ترین مقدمہ سن رہے ہیں جبکہ گورنر اسٹیٹ بنک اور سیکرٹری خزانہ کو پرواہ ہی نہیں، اربوں کھربوں کا سرمایہ پاکستان سے باہر چلا گیا، برآمدات ختم اور درآمدات بڑھتی جا رہی ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ ختم نہیں کر سکے، شاہ عالم مارکیٹ میں بیٹھے سمگلروں کو کوئی نہیں روک سکا، کون کہتا ہے کہ ہم نے ایمنسٹی سکیم کو رد کر دیا ہے؟ ایمنسٹی سکیم کا معاملہ تو ہمارے سامنے آیا ہی نہیں۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہمیں بھی ایمنسٹی سکیم سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے اکاؤنٹس اور اثاثوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، بتایا جائے کہ ہر پاکستانی بچے پر کتنا قرض ہے، کسی کو کوئی حق نہیں کہ وہ پیدا ہونے سے پہلے پاکستانی بچے کو مقروض کر دے، بتایا جائے دس سالوں میں کتنے وزراء خزانہ نے قرضے لیے اور غیر ملکی دورے کیے؟

    جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ زرمبادلہ کو پاکستان سے باہر لے جانے کے لیے کوئی پابندی ہی نہیں لگائی گئی، پتہ ہونا چاہیئے کہ ہر پاکستانی کے بیرون ملک کتنے اثاثے اور اکاؤنٹس ہیں، سوئزر لینڈ میں پڑے پاکستانیوں کے پڑے اربوں کھربوں بارے کیا کھوج لگایا گیا ، رات تک بیٹھے ہیں ،تمام تر تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خدیجہ صدیقی کیس : چیف جسٹس نے دو رکنی بینچ تشکیل دے دیا، وکلاء کی قرار داد پر اظہار برہمی

    خدیجہ صدیقی کیس : چیف جسٹس نے دو رکنی بینچ تشکیل دے دیا، وکلاء کی قرار داد پر اظہار برہمی

    لاہور : سپریم کورٹ نے خدیجہ صدیقی کی ملزم شاہ حسین کی بریت کے خلاف دائر کی گئی اپیل جسٹس آصف سعید خان کھوسہ پر مشتمل بینچ کو بھجوادی، چیف جسٹس نے لاہور ہائیکورٹ بار کی قرارداد کا سخت نوٹس لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی کیس کے معاملہ میں از خود نوٹس کیس میں لاہور ہائیکورٹ بار کی قرارداد کا سخت نوٹس لیتے ہوئے قرار دیا کہ وکلا سپریم کورٹ کے خلاف قرار داد کیسے منظور کرسکتے ہیں؟

    قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر حملے کے ملزم کی بریت کے خلاف از نوٹس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ملزم شاہ حسین کے والد تنویر ہاشمی ایڈووکیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عدالت کے خلاف کیسے مہم چلائی؟ اگر کسی وکیل کی بیٹی کے ساتھ یہ واقعہ پیش آتا تو کیا وکلاء کا تب بھی یہی رویہ ہوتا؟

    چیف جسٹس پاکستان کے استفسار پر بتایا گیا کہ خدیجہ صدیقی نے ملزم شاہ حسین کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی ہے جس کے بعد عدالت نے از خود نوٹس نمٹاتے ہوئے خدیجہ صدیقی کی اپیل جسٹس آصف سعید خان کھوسہ پر مشتمل بینچ کو بھجوادی اور فریقین کو ہدایت کی کہ وہ بیان بازی سے گریز کریں.

    خدیجہ صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ اس کی کردار کشی کی جارہی ہے اسے انصاف فراہم کیا جائے۔ ٹرائل کورٹ میں میری کردار کشی کی گئی اس کا مداوا کون کرے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد کو کل طلب کرلیا

    چیف جسٹس نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد کو کل طلب کرلیا

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے عائشہ احد پر مبینہ تشدد کیس میں حمزہ شہباز اور درخواست گزار کو کل یعنی پیر کے روز عدالت میں طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں حمزہ شہباز کی منکوحہ عائشہ احد کو ملنے والی دھمکیوں سے متعلق کیس سماعت ہوئی۔

    عائشہ احد کے وکیل سے معزز جج کو آگاہ کیا کہ مقدمہ درج ہونے کے باوجود پولیس سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہے اور انہیں گرفتار نہیں کررہی۔

    جسٹس نثار نے مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق ایم این اے حمزہ شہباز  اور اُن کی اہلیہ کو کل سپریم کورٹ لاہور رجسٹری طلب کیا،  اپنے ریمارکس میں اُن کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز اگر لاہور میں ہیں تو کل عدالت میں پیش ہوں۔

    مزید پڑھیں: عائشہ احد معاملہ: حمزہ شہباز کے خلاف ایک اور مقدمہ درج

    قبل ازیں سابق ایم این اے حمزہ شہباز شریف کے خلاف عائشہ احد کی مدعیت میں تھانہ جنوبی چھاونی میں تشدد، دھمکیاں دینے،چوری اور دیگر دفعات کے تحت ایک اور مقدمہ درج کیا گیا۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ کے حکم پر عائشہ احد مدعیت میں حمزہ شہباز شریف کے خلاف تھانہ اسلام پورہ میں بھی مقدمہ درج کیا گیا تاہم پولیس نامزد مرکزی ملزم حمزہ شہباز سمیت کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا۔

    دوسرے مقدمہ میں بھی حمزہ شہباز شریف یا دیگر نامز د ملزمان کو گرفتار کرنے میں پولیس دلچسپی ظاہر نہیں کر رہی چیف جسٹس آف پاکستان نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد کو کل طلب کرلیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • لاہور : چیف جسٹس کا فاؤنٹین ہاؤس کا دورہ مریضوں کو دی جانے سہولیات کا جائزہ لیا

    لاہور : چیف جسٹس کا فاؤنٹین ہاؤس کا دورہ مریضوں کو دی جانے سہولیات کا جائزہ لیا

    لاہور : چیف جسٹس میاں محمد ثاقب نثار نے لاہور میں فاؤنٹین ہاؤس کا دورہ کیا، ان کے ہمراہ ان کی صاحبزادی بھی موجود تھیں، چیف جسٹس نے مریضوں کا دی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں قائم فاؤنٹین ہاؤس کا چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے بیٹی کے ہمراہ دورہ کیا، انہوں نے فاؤنٹین ہاؤس کے مختلف وارڈز کا دورہ کیا، اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے وارڈز میں مریضوں کی خیریت دریافت کی۔

    ایک مریضہ نے چیف جسٹس سے پرفیوم کی خواہش ظاہر کی جس پر چیف جسٹس نے اپنی بیٹی کو مریضہ کو پرفیوم، چوڑیاں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

    چیف جسٹس نے ایک ایم ایس سی کیمسٹری مریضہ سے گفتگو بھی کی، چیف جسٹس نے مریضہ سے دریافت کیا کہ آپ کس فیملی سے تعلق رکھتی ہیں، آپ سے کوئی ملنے آتا ہے؟ مریضہ نے جواب دیا کہ میں 30جون کو اپنے گھر واپس چلی جاؤں گی۔

    چیف جسٹس نے دیگر مریضوں سے معلومات لیں اوران کی جلد گھروں کو واپسی کی دعا کی، چیف جسٹس آف پاکستان میاں محمد ثاقب نثار نے فاؤنٹین ہاؤس کو ایک لاکھ روپے کا عطیہ کرنے کے ساتھ ساتھ تمام خواتین مریضوں کو چوڑیاں اور پرفیوم دینے کا حکم بھی دیا۔

    دورے کے موقع پر انہوں نے کہا کہ فاؤنٹین ہاؤس میں مریضوں کے لئےانتظامات سے مطمئن ہوں، ہمیں اپنے مریضوں کا خیال رکھنا چاہئے۔

  • دل کرتاہے ڈیمز بنانے اور ملک کا قرضہ اتارنے کے لیے چولا پہن کر چندہ مانگوں،چیف جسٹس

    دل کرتاہے ڈیمز بنانے اور ملک کا قرضہ اتارنے کے لیے چولا پہن کر چندہ مانگوں،چیف جسٹس

    اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے پانی کی کمی سےمتعلق کیس میں ریمارکس میں کہا نوازشریف اورزرداری نے اپنے ادوار میں کچھ نہیں کیا، دل کرتا ہے ڈیمز بنانے اور ملک کاقرضہ اتارنے کے لیے چولہ پہن کر چندہ مانگوں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پانی کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ،سماعت میں میٹروپولیٹن حکام اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔

    ڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ دارالحکومت کو 58.7 ملین گیلن پانی سپلائی کیا جارہا ہے، پانی کی طلب 120 ملین گیلن سے بھی زیادہ ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کراچی کے بعد اسلام آباد میں بھی ٹینکرز کا پانی فروخت ہورہا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں مزید کہا دل کرتا ہے ڈیمز بنانے اور ملک کا قرضہ اتارنے کے لیے چولہ پہن کر چندہ مانگوں، نواز شریف اور زرداری نے اپنے ادوار میں کچھ نہیں کیا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ووٹ کو عزت دو کا مطلب یہ ہے لوگوں کو بنیادی حقوق دیے جائیں، بلی کی طرح آنکھیں بند نہیں کر سکتے،عملی طور پر کچھ کرنا ہوگا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اربوں کا پانی ہم منرلز کے ساتھ سمندرمیں ضائع کررہےہیں، پانی کے مسئلے پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے، اعتزاز احسن آپ چند روز میں پانی کے معاملے پر پالیسی بنا کر دیں۔

    درخواست گزار نے کہا کہ طارق فضل چوہدری نوسربازہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ 20 مرتبہ طارق فضل چوہدری کو بلایا ہے، اسلام آباد میں پانی کے ڈیمز نہ بنانے پر شور مچا ہے۔

    عدالت نے اعتزاز احسن کو عدالتی معاون مقرر کردیا اور کہا اعتزاز احسن پینے کے پانی کے ذخیرہ پر رپورٹ مرتب کر کے دیں، پانی کا مسئلہ مستقبل میں خطرناک ناسور بن سکتا ہے۔

    عدالت نے پانی کے مسئلے پر اعتزاز احسن سے 21جون تک رپورٹ طلب کرلی۔

    سپریم کورٹ نے ملک ابرارا، زمرد خان، چیف کمشنر اسلام آباد، آفیسرز کنٹونمنٹ بورڈ اور چیئرمین سی ڈی اے کو طلب کرلیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس پشاور میں: فضائی آلودگی اور صنعتی فضلے پر محکموں پر اظہار برہمی

    چیف جسٹس پشاور میں: فضائی آلودگی اور صنعتی فضلے پر محکموں پر اظہار برہمی

    پشاور: چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے خیبر پختونخوا کے صدر مقام پشاور  میں مختلف کیسوں کی سماعت کی، فضائی آلودگی اور صنعتی فضلے کے حوالے سے محکموں پر برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق فضائی آلودگی کے حوالے سے کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے محکمہ ماحولیات کے پی کی رپورٹ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی کارکردگی سے بالکل مطمئن نہیں۔

    محکمہ ماحولیات کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ محکمے کی جانب سے ٹریبونل کو 10 ماہ میں 818 کیسز بجھوائے گئے ہیں جب کہ 279 پر فیصلہ کیا گیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا ٹریبونل کام نہیں کررہا ہے، تمام کیسز پر فیصلہ آنا چاہیے تھا، انھوں نے کہا کہ ہمیں اور لوگوں کو ٹھیک تو کرنا ہی ہے تاہم اب اپنی عدلیہ سے بھی کام کرانا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے انوائرنمنٹل ٹریبونل کے چیئرمین کو طلب کرلیا۔

    دوسری طرف انڈسٹری کے فضلے سے متعلق ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیف سیکریٹری سے استفسار کیا کہ کیا یہ بات درست ہے کہ کارخانوں کا پانی دریاؤں میں پھینکا جا رہا ہے؟

    چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ ہم اس سلسلے میں کام کر رہے ہیں، اس مسئلے کے حل کے لیے 23 بلین روپے درکار ہیں، پہلے رقم مختص نہیں تھی لیکن اب رقم مختص کردی گئی ہے۔

    پشاور: کم عمر لڑکی سے شرمناک سلوک، ملزم نے نیم برہنہ گلیوں میں گھمایا


    چیف جسٹس نے اس صورت حال کے حوالے سے استفسار کیا کہ اس کا ذمہ دار کون ہے؟ چیف سیکریٹری نے جواب دیا کہ قانون بنانے والے لوگ ہی ذمہ دار ہیں۔

    چیف سیکریٹری کا کہنا تھا کہ جانے والی حکومت کے پیچھے بات کرنا اچھا نہیں لگتا، تاہم یہ غلطی سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے بھی تسلیم کی۔ چیف سیکریٹری کے جواب پر چیف جسٹس نے مصرع پڑھا: ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خدیجہ کیس: چیف جسٹس نے ملزم کی رہائی کا نوٹس لے لیا

    خدیجہ کیس: چیف جسٹس نے ملزم کی رہائی کا نوٹس لے لیا

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے خدیجہ صدیقی پر حملہ کرنے والے ملزم کی رہائی کا نوٹس لے لیا.

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے خدیجہ کیس میں‌ ملزم کی رہائی کا نوٹس لیتے ہوئے کیس کی فائل اتوار کو لاہور رجسٹری میں طلب کر لی.

    یاد رہے کہ گذشتہ روز لا اسٹوڈنٹ خدیجہ صدیقی پر حملہ کرنے والے مجرم شاہ حسین کو لاہور ہائیکورٹ نے ناکافی شواہد کی بنا پر بری کردیا تھا۔

    مجرم شاہ حسین نے سیشن عدالت کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جہاں ہائیکورٹ کے جسٹس سردار احمد نعیم نے کیس کا فیصلہ سنایا۔

    واضح رہے کہ مقامی عدالت نے ملزم شاہ حسین کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی، سیشن عدالت نے سات سال سے سزا کم کرکے پانچ سال کردی۔ بعد ازاں اسے رہا کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ شاہ حسین پر قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر چھریوں کے 23 وار کرکے اسے شدید زخمی کرنے کا الزام تھا، اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے معاملے کا انتظامی نوٹس لیتے ہوئے کیس کا ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس کے حکم پر جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسین نے ایک ماہ میں اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی، ملزم شاہ حسین پر الزام تھا کہ اس نے اپنی کلاس فیلو قانون کی طالبہ پر چھری کے وار کرکے اسے شدید زخمی کردیا تھا۔


    لاہور ہائیکورٹ نے طالبہ خدیجہ صدیقی پر حملہ کرنے والے مجرم کو بری کردیا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کا سابق صوبائی اور وفاقی وزرا کورات تک سرکاری گاڑیاں واپس کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا سابق صوبائی اور وفاقی وزرا کورات تک سرکاری گاڑیاں واپس کرنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق،صوبائی اور وفاقی وزرا کو رات تک سرکاری گاڑیاں واپس کرنے کا حکم دے دیا اور چیف جسٹس نے وارننگ دی گاڑیاں واپس نہ ہوئیں ایک لاکھ روپے جرمانہ یومیہ ادا کرنا ہوگا، ایک ہفتے کے بعدجرمانہ دو لاکھ روزانہ ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بنچ وزرا،سرکاری افسران کی لگژری گاڑیوں کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت کررہا ہے۔

    چیف جسٹس نے  استفسار  کیا کہ چیئرمین ایف بی آر کہاں ہیں، جس پر  چیئرمین ایف بی آرطارق باجوہ عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے ریمارکس  میں کہا کہ مجھے آپ سےاس رویےکی امیدنہیں تھی، آپ کے افسران ابھی بھی گاڑیاں استعمال کررہےہیں، ضبط کی گئی گاڑیوں کی بندربانٹ کی گئی، ہر افسر کہتا ہے میرے آنے کے بعد دودھ، شہد کی نہریں بہا دی گئیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ کس قانون کےتحت شہبازشریف کو بلٹ پروف گاڑی دی گئی؟ کہاں لکھا ہے سیکیورٹی خدشات پربلٹ پروف گاڑی دی جاتی ہے؟  شہبازشریف کی ماڈل ٹاؤن رہائشگاہ کے باہر مورچے بنا دیے گئے،بچوں کے کھیلنے کے پارک کی جگہ مورچے لگا دیے گئے ۔

    جس پر  چیف سیکرٹری نئے عدالت کو بتایا پارک کی جگہ اب پارکنگ کے لیے استعمال کی جاتی ہے، مورچے اور رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔

    ،چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا آصف زرداری اور بلاول بھٹو کے پاس کتنی سرکاری گاڑیاں ہیں؟ سرکاری مال پر ان کو الیکشن لڑنے نہیں دیں گے، وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا بلاول بھٹو اور آصف زرداری کے پاس ذاتی گاڑیاں ہیں۔

    اے اے جی نے عدالت کو بتایا کہ 3 گاڑیاں فضل الرحمان، کامران مائیکل، عبدالغفورحیدری کے پاس ہیں، جس پر  فضل الرحمان، عبدالغفور حیدری اور کامران مائیکل کل عدالت طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ مولانا فضل الرحمان قوم کا پیسہ کیوں استعمال کر رہے ہیں، مولانا فضل الرحمن کو کہیں اپنی سیکورٹی کا خود بندوبست کریں انکے پاس بڑے پیسے ہیں، فضل الرحمان کے تو بڑے جاں نثار ہیں، کوئی حملہ آور ان تک نہیں پہنچ سکتا۔

    کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان پر  3حملے ہو چکےہیں ، جس پر  چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا فضل الرحمان سیکیورٹی کا خود بندوبست کریں ، ان کے پاس بڑے پیسے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا مجھے شہبازشریف کے ماڈل ٹاؤن رہائشگاہ کےباہر کی ویڈیو بناکردکھائیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان کی کل 56 گاڑیاں ہیں ،49 وصول ہوچکی ہیں،وفاق میں 105 گاڑیاں وصول کی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کوسرکاری گاڑیوں پر انتخابی مہم چلانے نہیں دیں گے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے گاڑی واپس کردی ہے، مولاناعبد الغفور کوئٹہ میں ہیں، وہ بھی واپس کردیں گے، جس کے بعد عدالت نے مولانافضل الرحمان اور عبدالغفور کو جاری نوٹس واپس لے لیے۔

    چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ کرنل (ر) شجاع پر حملے کے بعد گاڑیاں وزرا کو دی گئیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے گھر کے باہر کی ویڈیو بنا کر دیں۔

    چیف سیکرٹری پنجاب، چیئرمین ایف بی آر سے لگژری گاڑیوں پر بیان حلفی طلب کرلیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا قانون کے مطابق سابق وزرائے اعلیٰ کو سیکیورٹی دیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا بلوچستان میں 49لگژری گاڑیاں ریکورکر لی ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ 7 وزرا سے گاڑیاں واپس کیوں نہیں لی گئیں۔

    سپریم کورٹ نے سابق،صوبائی اور وفاقی وزرا کورات تک سرکاری گاڑیاں واپس کرنےکا حکم دے دیا،  چیف جسٹس نے وارننگ دی گاڑیاں واپس نہ ہوئیں ایک لاکھ روپے جرمانہ یومیہ ادا کرنا ہوگا، ایک ہفتے کے بعدجرمانہ دو لاکھ روزانہ ہوجائے گا۔

    اعلی عدالت نے بڑی گاڑیاں دینےکی پالیسی ری وزٹ کرنےکی سمری بھی ارسال کرنےکی ہدایت کی اور چئیر مین ایف بی آرطارق باجوہ سے ڈمپ کی گئی کی تمام تفصیلات مانگ لیں

    بعد ازاں چیف جسٹس نے کیس کی سماعت 11جون تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا قصور کی ننھی زینب کی زندگی پر بننے والی فلم سے متعلق نوٹس

    چیف جسٹس کا قصور کی ننھی زینب کی زندگی پر بننے والی فلم سے متعلق نوٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے قصور میں درندگی کا شکار ہونے والی کمسن زینب کی زندگی پر بننے والی فلم سے متعلق نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے زینب کے والد حاجی امین کی درخواست پر نوٹس لیا، زینب کے والد نے درخواست میں استدعا کی کہ میری بیٹی کی زندگی پر اجازت کے بغیر مقامی ٹی وی چینل کا مالک فلم بنا رہا ہے، اس کو روکیں اور اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    چیف جسٹس نے صوبائی اور وفاقی حکومت کے وکیل سے رپورٹ طلب کرلی اور کہا کہ پیمرا کا اس معاملے میں کیا کردار ہے، رپورٹ دی جائے۔

    چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو حکم دیا کہ ایسی فلمیں نہیں بننی چاہییں۔

    واضح رہے کہ قصور کی 7 سالہ ننھی زینب کے ساتھ درندگی کے واقعے کو زیادہ عرصہ نہیں گزرا، کچھ عرصہ قبل  پنجاب کے شہرقصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ ننھی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا تھا، زینب کی لاش گزشتہ ماہ 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔

    زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی جبکہ تحقیقات کے بعد قتل کے مرکزی ملزم عمران کو عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔