Tag: america

  • امریکہ : بیوی اور بیٹے کو بچانے کی کوشش میں باپ سمندر میں ڈوب گیا

    امریکہ : بیوی اور بیٹے کو بچانے کی کوشش میں باپ سمندر میں ڈوب گیا

    امریکی ریاست نارتھ کیرولینا میں بیوی اور بیٹے کی زندگی بچانے کیلئے سنمدر میں چھلانگ لگانے والا باپ خود موت کے منہ میں چلا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نارتھ کیرولینا کے ساحل پر تفریح کے دوران ایک خاندان سمندر کی لہروں کی نذر ہوگیا، ٹاپسیل بیچ پر ہونے والے اندوہناک واقعے میں بیوی اور بیٹے کو بچانے کی کوشش کرنے والا شخص خود جان کی بازی ہار گیا۔

    واقعے کے عینی شاھدین کے مطابق سمندر میں ڈوبتے ہوئے بیٹے کو بچانے کیلئے پہلے تو ماں نے کوشش کی لیکن وہ ناکام ہوئی اور خود لہروں میں پھنس گئی۔

    صورتحال دیکھتے ہوئے 29سالہ شوہر کرسٹوفر رابرسن نے انہیں بچانے کیلئے سمندر میں چھلانگ لگا دی لیکن بد قسمتی سے ماں بیٹا تو بچ گئے لیکن شوہر لہروں کی زد میں آکر ہلاک ہوگیا۔

    تفصیلات کے آگاہ کرتے ہوئے ٹاپسیل بیچ پولیس چیف سموئل گریواس نے میڈیا کو بتایا کہ سہ پہر تین بجے ہمیں واقعے کی اطلاع ملی اور ہم ساحل پر پہنچے۔

    بعد زاں لائف گارڈ کے اہلکاروں نے ان تینوں افراد کو سمندر سے نکال کر اسپتال پہنچایا جہاں ڈاکٹروں نے کرسٹوفر رابرسن کو مردہ قرار دے دیا۔

  • امریکا : مظاہروں میں مزید شدت، ٹرمپ اہلخانہ سمیت محفوظ مقام پر منتقل

    امریکا : مظاہروں میں مزید شدت، ٹرمپ اہلخانہ سمیت محفوظ مقام پر منتقل

    واشنگٹن : سیاہ فام امریکی شہری کے بہیمانہ قتل کے بعد پرتشدد مظاہرے مزید زور پکڑ گئے، واشنگٹن ڈی سی سمیت12مزید شہروں میں کرفیولگا دیا گیا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اہل خانہ سمیت بنکر میں منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ میں ہونے والے پر تشدد مظاہروں میں مزید شدت آگئی ہے جسے انتظامیہ قابو کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے، مظاہروں کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ امریکہ کے مزید 12شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

    امریکی ریاست ورجینیامیں ایمرجنسی لگا کرنیشنل گارڈز طلب کرلیے گئے، واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے باہرمظاہرین اور پولیس آمنے سامنے آگئے۔

    واشنگٹن ڈی سی میں مشتعل مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کا گھیراؤ کرلیا، صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے سیکریٹ سروس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اہلخانہ کو وائٹ ہاؤس کے بنکرمیں منتقل کردیا ہے۔ دوسری جانب مشی گن میں پولیس اہلکار ہتھیار ڈال کر مظاہرین کے ساتھ شامل ہوگئے۔

    یاد رہے کہ امریکی ریاست مینیسوٹا میں کچھ روز قبل چار پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں بدترین تشدد کے بعد ایک سیاہ فارم امریکی شہری جارج فلائیڈ کی موت واقع ہوگئی تھی جس کے خلاف ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے جاری ہیں اور ان مظاہروں کا دائرہ برطانیہ تک پھیل چکا ہے۔

    متعدد شہروں میں کرفیو کے نفاذ کے اعلان کے باوجود مختلف شہروں میں مظاہرین کی جانب سے جلاوٗ گھیراو، لوٹ مار اور عمارتوں میں توڑ پھوڑ کا سلسلہ کا جاری ہے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے پر درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی پولیس اہلکاروں کی جانب سے پرتشدد مظاہروں پر قابو پانے کے لیے مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے اور ربڑ کی گولیاں بھی چلائی گئیں۔

    مزید پڑھیں : سیاہ فام امریکی کی ہلاکت کے بعد برطانیہ میں نسل پرستی عروج پر، افسوسناک واقعہ

    رپورٹ کے مطابق جارج فلائیڈ کے قتل میں ملوث 44 سالہ سابق پولیس افسر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا، جسے آج پیر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

  • کورونا وائرس نے روٹی بھی چھین لی، امریکہ میں کروڑوں شہری بے روزگار

    کورونا وائرس نے روٹی بھی چھین لی، امریکہ میں کروڑوں شہری بے روزگار

    واشنگٹن : کورونا وائرس کی جان لیوا تباہ کاریوں کے بعد لوگوں کا روزگار بھی داؤ پر لگ گیا، امریکہ میں گزشتہ تین ماہ کے دوران چار کروڑ سے زائد افراد اپنے روزگار سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے کورونا وائرس کوویڈ 19نے لاکھوں افراد کی جان لینے کے ساتھ ساتھ کروڑوں لوگوں کا روزگار بھی چھین لیا، دنیا بھر میں اب تک کروڑوں افراد بے روزگار ہوکر گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔

    اس حوالے سے امریکی محکمہ محنت کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے مزید 21 لاکھ افراد نے اسے بیروزگار ہونے سے متعلق آگاہ کیا ہے اس طرح مارچ سے اب تک ذریعہ آمدن کھونے والے امریکیوں کی تعداد چار کروڑ سے زیادہ ہوگئی ہے۔

    امریکی میگزین واشنگٹن پوسٹ کے مطابق 21 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں 33 لاکھ افراد نے بیروزگاری الاؤنس کے لیے درخواست دی تھی۔ اس کے بعد ہر ہفتے یہ تعداد بالترتیب 69 لاکھ، 66 لاکھ، 52 لاکھ، 44 لاکھ، 38 لاکھ، 31 لاکھ، 27 لاکھ، 24 لاکھ اور 21 لاکھ رہی۔ اس وقت محکمہ محنت کے ریکارڈ کے مطابق 4 کروڑ 7 لاکھ افراد کے پاس حکومت کی امداد کے سوا آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں۔

    معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ ضروری نہیں کہ لوگ اسی ہفتے ملازمتوں سے نکالے گئے ہوں۔ گزشتہ ہفتوں میں داخل کی گئی درخواستوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ ریاستیں انہیں نمٹا نہیں پارہی تھیں امکان ہے کہ ان درخواستوں کو اب شمار کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں کے بیروزگار ہونے کا سلسلہ وسط مارچ میں شروع ہوا تھا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے ہنگامی حالت کا اعلان کیا تھا۔ اب تقریباً تمام ریاستوں نے بندشوں میں کمی کردی ہے اور جزوی طور پر کاروبار کھلنا شروع ہوگئے ہیں لیکن تجزیہ کاروں کے خیال میں معیشت کو بحال ہونے میں طویل عرصہ لگے گا۔

    سرکاری اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ کے ایک چوتھائی سے زیادہ کام کرنے والے بیروزگار ہوچکے ہیں۔ ریاست نیواڈا میں ان کی شرح 26٫7 اور فلوریڈا میں 25 فیصد ہے۔ سب سے بڑی ریاست کیلی فورنیا میں 20٫6 فیصد ورک فورس گھر پر بیٹھی ہے۔

  • زوم کال پر معمر شخص کا  بیٹے کے ہاتھوں سفا کانہ قتل

    زوم کال پر معمر شخص کا بیٹے کے ہاتھوں سفا کانہ قتل

    نیو یارک : امریکہ میں بیٹے نے باپ کو چھریوں کے پے درپے  وار سے قتل کردیا، گرفتار ملزم کا کہنا ہے کہ اس کے باپ نے اسلحہ کے زور پر اسے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    شیفلوک کاؤنٹی پولیس نے اپنے باپ کے قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کیا ہے، بیٹے نے72 سالہ باپ پر بندوق کے زور پر زیادتی کرنے کا نشانہ بنانے کا الزام لگایا ہے، بیٹے نے ایک اور الزام عائد کیا ہے کہ اس کے باپ نے اس دوران چھری سے اس کا ہاتھ بھی کاٹا تھا لیکن پولیس کو ہاتھ پر کوئی نشان نہیں ملا۔

    لانگ آئی لینڈ کے رہائشی ایک شخص کو اس کے بیٹے نے چھری کے وار کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا، واردات کے وقت مقتول زوم پر ویڈیو چیٹ کررہا تھا، اس دوران بیٹے نے چھری سے حملہ کیا تو وہ منظر سب نے دیکھ لیا، اور واقعے کی بروقت اطلاع پولیس کو 911پر دے دی گئی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اس کو مبینہ طور پر تقریبا 15 سے 20 منٹ کی تاخیر ہوئی تھی کیونکہ چیٹ کے شرکاء کو ملزم کے گھر کا صحیح پتہ نہیں معلوم تھا۔ پولیس کے مطابق ملزم حملے کے بعد کھڑکی سے بھاگ گیا لیکن ایک گھنٹہ بعد اسے کیچام ایونیو اور سیڈر اسٹریٹ کے علاقے سے گرفتار کرلیا گیا۔

    ڈسٹرکٹ اٹارنی کے مطابق ملزم اسکلی پاورز نے مبینہ طور پر پولیس کے سامنے یہ اعتراف کیا کہ اس نے اپنےباپ  پر چھری کے لگ بھگ 15وار کیے اور اس وقت تک مارتا رہا جب تک اسے یقین نہیں ہوگیا کہ وہ مرچکا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اس خوفناک قتل کی تحقیقات ابھی بھی جاری ہے لیکن یقین ہے کہ ہم متاثرہ لوگوں کو انصاف فراہم کریں گے۔ اگر ملزم پرجرم ثابت ہوتا ہے تو اسے زیادہ سے زیادہ 25 سال قید کی عمر قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

  • کورونا ویکسین کی تیاری : امریکی صدر کا مسلمان سائنسدان پر اعتماد

    کورونا ویکسین کی تیاری : امریکی صدر کا مسلمان سائنسدان پر اعتماد

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلم سائنسدان کے معترف نکلے، ان کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں امریکی امیونولوجسٹ محمد سلوئی قابل ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کووڈ 19 کی ویکسین تلاش کرنے میں فاسٹ ٹریک پروگرام کی سربراہی کے لئے ایک امریکی مسلم سائنسدان مونسیف محمد سلوئی کو نامزد کیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ مراکشی نژاد امریکی امیونولوجسٹ محمد سلوئی ویکسین تیار کرنے کے سلسلے میں دنیا کے سب سے معزز افراد میں سے ایک ہیں۔

    وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپنے اعلان کیا کہ آپریشن وارپ اسپیڈ کے چیف سائنس دان، ڈاکٹر مونسیف سلوئی ہوں گے، جو عالمی سطح پر معروف امیونولوجسٹ ہیں، جنہوں نے 14 نئی ویکسینز بنانے میں مدد کی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر مونسیف کے نجی شعبے میں دس برسوں کے دوران اتنی بڑی تعداد میں ویکسین تیار کرنا بہت زیادہ ہے، صدر ٹرمپ نے کہا کہ مراکشی نژاد امریکی امیونولوجسٹ محمد سلوئی ویکسین تیار کرنے کے سلسلے میں دنیا کے سب سے معزز افراد میں سے ایک ہیں۔

    ڈاکٹر سلوئی نے وائٹ ہاؤس بریفنگ میں پروگرام کو متعارف کراتے ہوئے کہا کہ ‘میں نے حال ہی میں کورونا وائرس ویکسین کے ساتھ کلینیکل ٹرائل کے ابتدائی اعداد و شمار کو دیکھا ہے۔ اس اعداد و شمار نے مجھے مزید پُر اعتماد کر دیا ہے کہ ہم سنہ2020 کے آخر تک ویکسین کی چند سو ملین خوراکیں فراہم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

    واضح رہے کہ محمد سلوئی کی پیدائش سنہ 1959 میں شمالی افریقی ملک مراکش کے اگادِر نامی شہر میں ہوئی تھی، ڈاکٹر سلوئی گلیکسو سمتھ کلائن کے ویکسین شعبے کے سربراہ رہے ہیں اور تیس برس تک اس کمپنی میں کام کیا۔

    ان کی بہن کا کم عمری میں ہی کالی کھانسی کے سبب انتقال ہو گیا تھا۔ کاسا بلانکا کے محمد وی ہائی اسکول سے فراغت کے بعد ڈاکٹر سلوئی نے بیلجیئم میں حیاتیاتیات کی تعلیم حاصل کی اور ہارورڈ میڈیکل اسکول اور ٹفٹس یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن میں پوسٹ گریجویٹ کا کورس کیا۔

  • کورونا وائرس : امریکہ میں ہلاکتوں سے متعلق خطرناک پیش گوئی

    کورونا وائرس : امریکہ میں ہلاکتوں سے متعلق خطرناک پیش گوئی

    نیو یارک : امریکی حکام نے خبر دار کیا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں کورونا وائرس کی صورتحال مزید سنگین ہوجائے گی، یکم جون تک ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 1لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق  امریکہ میں کورونا وائرس کی صورتحال کیا رخ اختیار کرنے جا رہی ہے؟  اس حوالے سے امریکی محکمہ صحت نے انتہائی تشویشناک پیش گوئی کر دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی محکمہ انسداد امراض کے ڈائریکٹر رابرٹ ریڈ فیلڈ نے کہا ہے کہ ہم نے کورونا وائرس کے حوالے سے 12ماڈلز تیار کیے ہیں جن میں لاک ڈاﺅن کو برقرار رکھنے یا مختلف درجے کی نرمیوں اور دیگر عوامل کو جانچا گیا اور ہر ماڈل کے ممکنہ نتائج کا اندازہ لگایا گیا۔

    رابرٹ ریڈفیلڈ کا کہنا تھا کہ ان تمام ماڈلز کے نتائج میں یہ معلوم ہوا کہ آئندہ ہفتوں میں امریکہ میں کورونا وائرس کی صورتحال زیادہ سنگین ہوگی اور اموات کی تعداد میں اضافہ ہو گااور یکم جون تک ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 1لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔

    ایک ماڈل کے نتائج کے مطابق 30مئی تک ہلاکتوں کی تعداد 1لاکھ 5ہزار 605ہو جائے گی۔ سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ریاست نیویارک میں اس وقت ہلاکتوں کی تعداد 22ہزار 304ہے جو رواں ماہ کے اختتام تک 30ہزار 897ہو جائے گی۔

    واضح رہے کہ اس وقت امریکہ میں کورونا وائرس کے 14لاکھ 75ہزار 970کیسز سامنے آ چکے ہیں اور 88ہزار 363اموات ہو چکی ہیں۔

     

  • امریکی صدر پر کرونا ہلاکتوں کا الزام، "ٹرمپ ڈیتھ کلاک” لگادی گئی

    امریکی صدر پر کرونا ہلاکتوں کا الزام، "ٹرمپ ڈیتھ کلاک” لگادی گئی

    نیو یارک :امریکہ میں کورونا وائرس سے 80ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں صدر ٹرمپ کی جانب سے فوری اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری ان پر عائد کی جارہی ہے۔

    کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، امریکہ میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد 80 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ مریضوں کی تعداد 13 لاکھ سے زائد ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران امریکہ میں وائرس سے مزید 830 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
    اس دوران نیویارک کے ٹائمز اسکوائر میں ایک نیا بل بورڈ نصب کیا گیا ہے۔

    اس بل بورڈ کو "ٹرمپ ڈیتھ کلاک”کا نام دیا گیا ہے، اس بورڈ س پر امریکہ میں ہونے والی ہلاکتوں کی وہ تعداد بتائی جا رہی ہے جو بورڈ کے تخلیق کار کے مطابق صدر ٹرمپ کے بروقت اقدام سے نہ ہوتیں۔

    تخلیق کار فلم میکر یوجین جاریکی ہیں جنہوں نے یہ ’کلاک‘ ٹائمز اسکوائر کی ایک بلڈنگ کی چھت پر نصب کی ہے جو کورونا وائرس کے دوران خالی پڑی ہے۔

    ذرائع کے مطابق پیر کو اس کلاک پر 80 ہزار ہلاکتوں میں سے 48 ہزار اموات ایسی بتائی جا رہی تھیں جن کی جانیں تخیلق کار کے مطابق صدر ٹرمپ کے بروقت اقدامات سے بچائی جا سکتی تھیں۔

    ذرائع کے مطابق ” کلاک” اس مفروضے پر چل رہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اگر بروقت سماجی فاصلوں اور اسکولوں کو بند کرنے کے احکامات جاری کرتی تو اب تک ہونے والی اموات میں سے 60 فیصد کم ہوتیں۔

    کلاک لگانے والے یوجین جاریکی نے اپنے بل بورڈ پر وضاحت کی ہے کہ اگر 9 مارچ کو لاک ڈاؤن کیا جاتا تو زیادہ اموات سے بچا جا سکتا تھا۔

  • امریکہ میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز،58 ہزار سے زائد ہلاک

    امریکہ میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز،58 ہزار سے زائد ہلاک

    واشنگٹن : عالمی وبا کورونا وائرس سے شدید متاثر ملک امریکہ میں متاثرین کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے، امریکہ میں یہ وبا خوفناک شکل اختیار کر چکی ہے اور اس وبا سے اب تک 58 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

     گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران امریکا میں 2400 اموات ہوئیں، جس سے امریکا میں کرونا ہلاکتوں کی تعداد 59,266 ہو گئی ہے، جب کہ 10 لاکھ 35 ہزار سے زائد افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، امریکا میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 30 ہزار کیسز سامنے آئے

    جان ہاپکنز یونیورسٹی کے سائنس اور انجینئرنگ سینٹر (سی ایس ایس سی ) کی جانب سے جاری کئے گئے تازہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 58 ہزار سے بڑھ کر 59,266 پہنچ گئی ہے جبکہ متاثرین کی تعداد 10 لاکھ سے بڑھ کر 1035399 ہو گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق امریکہ میں ایک لاکھ سے ز ائد افراد کورونا سے صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔ امریکہ کی ریاست نيويارک اور نیوجرسی کورونا سے بری طرح متاثر ہے۔ صرف نيويارک میں کورونا کے تقریباَ تین لاکھ کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 22 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    نیوجرسی میں اب تک کورونا کے ایک لاکھ سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ چھ ہزار سے زائد افراد اس وبا ہلاک ہو چکے ہیں سی ایس ایس ای کے مطابق میسا چوسٹس، ایلی نوائے ، کیلی فورنیا اور پنسلوانیا ایسے صوبے ہیں جہاں اب تک كووڈ -19 کے 40 ہزار سے زائد کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ٹرمپ نے امریکا میں کرونا کیسز زیادہ ہونے کی وجہ بتا دی

    واضح رہے کہ کرونا وائرس سے دنیا بھر میں 3,138,413 افراد متاثر اور 217,985 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 955,824 افراد وائرس سے صحت یاب ہوئے ہیں، گزشتہ چار مہینوں سے وائرس کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے اور 210 ممالک اور مختلف علاقے اس کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔

  • کورونا وائرس ویکسین کی تیاری، ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑا دعویٰ کردیا

    کورونا وائرس ویکسین کی تیاری، ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑا دعویٰ کردیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ، جرمنی، برطانیہ اور چین میں ہونے والے ویکسین ٹرائلز کے بعد ہم ویکسین کی تیاری کے بہت قریب ہیں۔

    یہ بات انہوں نے وائٹ ہاؤس میں کورونا وائرس سے متعلق بریفنگ کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر امریکی نائب صدر مائک پینس اور وائٹ ہاؤس کی کورونا وائرس ٹاسک فورس کے کوآرڈی نیٹر ڈیبورا بھی موجود تھے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ہم ایک ویکسین کی تیاری کے بہت قریب ہیں جس کے ذریعے کورونا وائرس کا موثر علاج کیا جاسکتا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس بہت بڑے بڑے، ذہین ترین اور محققانہ انداز میں کام کرنے سائنسدان اور ڈاکٹرز موجود ہیں۔ جو ویکسین کی تیاری کے لیے دن رات مصروف عمل ہیں۔

    بریفنگ کے دوران امریکی نائب صدر مائیک پینس نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف امریکہ کی کوششوں میں یہ عمل ترقی کی امید افزا علامت ظاہر کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا ہے کہ نیو یارک میٹرو ایریا، نیو جرسی، کنیکٹیکٹ، ڈیٹرائٹ اور نیو اورلینز سمیت بڑے علاقوں میں وائرس سے متاثرہ مرکزی علاقوں کی خصوصی نگرانی کی جارہی ہے۔

    علاوہ ازیں امریکہ میں متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فوکی نے پہلے بھی کہا تھا کہ ویکسین کو وسیع پیمانے پر استعمال کے لئے منظور ہونے میں 12سے 18 ماہ لگیں گے۔ ماہرین صحت کی بڑی تعداد بھی اس بات سے متفق ہے کہ ویکسین تیار ہونے میں کم از کم سال سے ڈیڑھ سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

  • امریکہ میں کورونا کے7 لاکھ سے زائد کیسز، ٹرمپ انتظامیہ بے بس

    امریکہ میں کورونا کے7 لاکھ سے زائد کیسز، ٹرمپ انتظامیہ بے بس

    واشنگٹن / میڈرڈ : امریکہ میں کورونا نے اپنے پنجے پوری طرح گاڑ لیے، اب تک سات لاکھ سے زائد افراد اس کا شکار ہوچکے ہیں، اس کے بعد اسپین میں 191000 کیسز سامنے آئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے اور ہر روز کئی ہزار نئے کیسز ریکارڈ کئے جا رہے ہیں جس نے ٹرمپ انتظامیہ کی حقیقت ساری دنیا پر عیاں کر دی ہے، عالمی سطح پر طاقت تصور کئے جانے والے امریکہ میں اس وبا کا سب سے زیادہ قہر ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکہ میں کورونا وائرس کے کیسز بدستور بڑی تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید ہزاروں افراد کورونا کی بھینٹ چڑھ گئے۔

    اس طرح اس ملک میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد 37 ہزار135 ہو گئی جبکہ تازہ ترین اعداد و شمار امریکہ میں کورونا سے متاثر ہونے والوں کی کل تعداد 7 لاکھ 9 ہزار 201 بتا رہے ہیں۔

    امریکہ میں اب تک اس وبا سے36922 مریض ہلاک ہو چکے ہیں، جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ہفتہ کو جاری کیے گئے تازہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں کورونا متاثرین کی تعداد 700282 ہو گئی ہے اور اس سے 36922 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    دوسری جانب سی این این کا کہنا ہے کہ امریکہ میں کورونا نے9200 نرسوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، امریکی حکومت نے دیگر ممالک کی بہ نسبت بہت دیر سے کورونا ٹیسٹنگ کا آغاز کیا تھا اور اس وقت کورونا مریضوں میں اچانک اضافے کے بعد امریکہ کے طبی مراکز میں کورونا ٹیسٹ کٹس کی قلت کا سامنا ہے۔

    علاوہ ازیں امریکہ کے بعد کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک اسپین میں 191000 کیسز سامنے آئے ہیں، کرونا وائرس نے اسپین میں بھی تباہی مچا رکھی ہے، چوبیس گھنٹوں کے دوران 687 افراد کی اموات کے بعد اسپین میں ہلاکتوں کی تعداد بیس ہزار دو ہوگئی جبکہ متاثرین کی تعداد لگ بھگ 1 لاکھ 91 ہزار ہے۔