Tag: Air pollution:

  • کیا ’اسموگ‘ زندگی کے 7 سال کم کردیتی ہے؟

    کیا ’اسموگ‘ زندگی کے 7 سال کم کردیتی ہے؟

    صوبہ پنجاب کا دارالحکومت لاہور فضائی آلودگی کے حوالے سے ملک کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست ہے، اسموگ کے سبب شہری مختلف امراض کا شکار ہورہے ہیں۔

    پنجاب میں اسموگ کی مجموعی صورتحال کسی حد تک تو بہتر ہوگئی لیکن لاہور اب بھی فضائی آلودگی کے چنگل میں پھنسا ہوا ہے۔

    ویسے تو ملک بھر میں چار موسم ہوتے ہیں لیکن اب اس میں پانچویں موسم کا بھی اضافہ ہوگیا جسے اسموگ کہا جارہا ہے۔ موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی لاہور ایک بار پھر اسموگ کی لپیٹ میں آگیا ہے۔

    بدلتے موسم نے شہریوں کی بڑی تعداد کو مختلف امراض میں جکڑ لیا ہے جس کے نتیجے میں شہر بھر کے اسپتال مریضوں سے بھر گئے اور ساتھ ہی تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں بھی شدید متاثر ہیں۔

    کیا یہ بات درست ہے کہ لاہور میں رہنے سے اسموگ کے باعث زندگی کے سات سال کم ہوسکتے ہیں؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے گفتگو کرتے ہوئے ماہر ماحولیات نے بتایا کہ اسموگ دراصل ایک فضائی آلودگی ہے جو ہوا میں موجود مضر صحت گیسوں کے اخراج اور ہوا میں موجود مٹی کے ذرات کے ملاپ سے بنتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس میں بہت سارے پارٹیکلز ہوتے ہیں پی ایم 2.5 کے یہ ذرات اس قدر چھوٹے اور بال سے زیادہ باریک ہوتے ہیں کہ وہ سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہو کر صحت کے مسائل پیدا کرتے ہیں۔

    ماہر موحولیات کا کہنا تھا کہ سردی کے موسم میں جب ہوا کی رفتار بہت کم ہوتی ہے تو اس سے دھواں اور دھند ایک جگہ ٹھہر جاتے ہیں جسے پارٹیکلز کہا جاتا ہے جو سانس کے ذریعے انسانی جسم میں باآسانی جگہ بنا لیتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں اسکولوں کو بند کرنے اور رات 8 بجے مارکیٹیں بند کرنے کی دو وجوہات ہیں پہلی یہ کہ ٹریفک کی کمی کی وجہ سے اسموگ کی شدت میں کمی آئی ہے، پہلے ایئر انڈیکس 2500 تک تھا جو اب کم ہوکر 300پر آگیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر اسموگ کی یہی صورتحال رہی تو لاہور کے شہریوں کی زندگی سات سے آٹھ سال تک کم ہوسکتی ہے، اسموگ کے خاتمے کیلیے اگر 8 سے 10سال کا پلان ترتیب دیا جائے تو اسموگ سے چھٹکارا ممکن ہے لندن اور بیجنگ اس کی مثالیں ہیں۔

    ایک رپورٹ کے مطابق لاہور میں ائیر کوالٹی انڈیکس 457 کی خطرناک حد کو جا پہنچا جس کی وجہ سے لاہور اس وقت آلودہ شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر ہے، محکمہ صحت کی جانب سے لاہور کے شہریوں کو ماحول دوست اقدامات پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایات دی گئی ہیں۔

    اسموگ سے بچاﺅ کیسے ممکن ہے؟

    اسموگ پھیلنے پر متاثرہ حصوں پر جانے سے گریز کرنا چاہیے تاہم اگر وہ پورے شہر کو گھیرے ہوئے ہے تو گھر کے اندر رہنے کو ترجیح دیں اور کھڑکیاں دروازے بند رکھیں۔

    باہر گھومنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال لازمی کریں اور لینسز لگانے کے بجائے عینک کو ترجیح دیں اور ورزش سے بھی اجتناب کریں۔

    اس کے علاوہ سادہ پانی اور چائے زیادہ پئیں۔ سگریٹ نوشی سے ہر ممکن بلکہ مکمل طور پر گریز کرنا ہی بہتر ہے۔ باہر سے گھر واپسی یا دفتر پہنچنے پر اپنے ہاتھ، چہرے اور جسم کے کھلے حصوں کو دھولیں۔

  • اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ

    اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ

    اسلام آباد میں فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 کے تحت پابندیاں عائد کردیں۔

     تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد کی جانب سے زہریلی گیسوں کا اخراج روکنے کیلئے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق احکامات کا اطلاق فی الفور آئندہ 2 ماہ تک کے لیے ہوگا جبکہ خلاف ورزی کی صورت میں سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    جاری نوٹیفکیشن کے مطابق گاڑیوں، فیکٹریوں، بھٹوں سے زہریلی گیسوں کے اخراج  سمیت کوڑا اور فصلیں جلانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

  • فضائی آلودگی کے شکار بچے جوانی میں کس خطرناک مرض کا شکار ہوسکتے ہیں؟

    فضائی آلودگی کے شکار بچے جوانی میں کس خطرناک مرض کا شکار ہوسکتے ہیں؟

    کیلیفورنیا : ایک تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر بچپن میں فضائی اور ٹریفک آلودگی کا سامنا ہو تو لڑکپن اور جوانی میں اس سے دماغی صحت شدید متاثر ہوسکتی ہے۔

    فضائی آلودگی اس وقت ایک عالمگیر مسئلہ بن چکی ہے، گاڑیوں اور کارخانوں کی آلودگی کا ذمے دار ایندھن کا اخراج ہوتا ہے جو ہمیں بری طرح متاثر کررہا ہے اور اب اس کے دیرینہ منفی اثرات بھی سامنے آچکے ہیں۔

    اس حوالے سے ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ بچپن میں فضائی آلودگی سے نمائش بالغ ہونے پر برونکائٹس کا خطرہ بڑھادیتی ہے۔

     pollution

    برونکائٹس (bronchiolitis)کسے کہتے ہیں؟

    نرخرے کی نالیوں کی سوزش کو برونکائٹس کہتے ہیں، یہ پھیھپڑوں کا عام انفیکشن ہے جو ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے، یہ انفیکشن پھیپھڑوں میں موجود ہوا کی آمد و رفت کی چھوٹی چھوٹی نالیوں کی سوجن کا باعث بنتا ہے۔

    علامات

    برونکائٹس کی علامات میں ایسی کھانسی جس میں بلغم پیلا یا سبز آتا ہو، سینے کی تنگی، سانس لینے میں دقّت، گھرگھراہٹ، گلے کی سوزش، بخار، سردی لگنا اور بدن میں درد شامل ہیں۔

     محققین نے اپنے مطالعے میں پایا کہ برونکائٹس کی علامات ظاہر کرنے والے نوجوانوں کو بچپن میں دھول، جنگلات میں لگنے والی آگ کا دھواں یا راکھ، صنعتی اخراج، گاڑیوں کا دھواں اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ جیسے فضائی آلودگیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق فضائی آلودگی کو کم کرنے سے نہ صرف بچوں میں دمہ بلکہ ان کی سانس کی صحت کے لیے بھی فوائد ہوں گے۔

    Health Issues

    احتیاطی تدابیر لازمی اختیار کریں

    بچوں کے ہاتھوں کو اچھی طرح دھونا اس انفیکشن کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ایک بہت مؤثر طریقہ ہے۔

    متاثرہ افراد سے دور رہنے کی کوشش کریں، خاص طور پر اس وقت جب آپ کا شیرخوار بچہ 3 ماہ سے کم عمر کا ہو۔

    چھوٹے بچے اکثر کھلونے منہ میں لیتے ہیں، کِھلونوں کو صاف اور جراثیم سے پاک رکھیں، اگر وہ ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کئے جاتے ہیں۔

    بچوں کو سکھائیں کہ جراثیم کو پھیلنے سے روکنے کیلئے وہ اپنی آستین یا کُہنی پر چھینکنا یا کھانسنا سیکھیں۔

    اگر ٹشو دستیاب ہے، تو بچے اسے بھی استعمال کرسکتے ہیں، استعمال شدہ ٹشو کوڑے میں پھینکیں اور پھر بعد میں وہ اپنے ہاتھ دھوئیں۔

    اگر آپ کا بچہ ڈے کیئر یا اسکول جاتا ہے تو اس کے نگران کو بتائیں کہ آپ کے بچے کو بیماری کی کون کونسی علامات لاحق ہیں، اگر آپ کیلئے یہ ممکن ہے تو جب تک کہ سانس لینے میں آسانی ہو اپنے بچے کو گھر پر ہی رکھیں۔

  • لاہور میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کے باوجود فضائی آلودگی میں اضافہ کی شرح برقرار

    لاہور میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کے باوجود فضائی آلودگی میں اضافہ کی شرح برقرار

    لاہور: پنجاب کے شہر لاہور میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کے باوجود فضائی آلودگی میں اضافہ کی شرح برقرار ہے۔

    محکمہ ماحولیات کے مطابق لاہور شہر کا مجوعی ایئر کوالٹی انڈیکس 380 اے کیو آئی ریکارڈ کیا گیا ہے، دنیا بھر کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور آج بھی سرفہرست ہے، شہر میں حکومت کی جانب سے اسمارٹ لاک ڈاؤن بھی نافذ کیا گیا ہے تاہم اس کے اثرات سامنے نہ آ سکے۔

    ماہرین کی جانب سے شہریوں کو ماسک لگانے اور احتیاطی تدابیر کی ہدایت کی گئی ہے، نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ اسموگ کنٹرول کے لیے متاثرہ علاقوں میں مصنوعی بارش بھی برسائی جائے گی۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور شہر کا موجودہ درجہ حرارت 14 ڈگری ریکارڈ کیا گیا ہے، آج لاہور میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 26، کم سے کم 13 تک جانے کا امکان ہے، شہر میں نمی کا تناسب 88 فی صد ریکارڈ کیا گیا ہے، جب کہ اگلے 24 گھنٹوں میں موسم خشک رہے گا، اور بارش کے امکانات موجود نہیں ہیں۔

  • دہلی کی آلودہ فضا میں سپر مین بھی بے حال

    دہلی کی آلودہ فضا میں سپر مین بھی بے حال

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں فضائی آلودگی کی صورتحال بدترین ہوگئی ہے، لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر یہاں سپر ہیروز ہوتے تو دہلی کی فضاؤں میں اڑتے ہوئے وہ بھی بے حال ہوجاتے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں ہوا کے خراب معیار اور فضائی آلودگی سے تنگ لوگوں نے اس مسئلے پر حکام کی توجہ دلانے کے لیے مزاحیہ میمز بنانا شروع کردی ہیں۔

    نئی دہلی میں دھند اور آلودہ ہوا کی وجہ سے کچھ اسکولوں کو بند بھی کردیا گیا ہے۔

    ایک اکاؤنٹ سے ٹویٹر پر مزاحیہ جملے کے ساتھ دلچسپ تصویر شیئر کی گئی جس میں لکھا گیا کہ سپرمین کی دہلی میں 10منٹ تک اڑنے کے بعد کی حالت۔ تصویر میں سپر مین آکسیجن ماسک لگائے دکھائی دے رہا ہے۔

    اس کے علاوہ دیگر کئی اکاؤنٹس سے بھی بالی ووڈ فلموں کی تصاویر کو استعمال کرتے ہوئے لوگوں نے دہلی کی فضائی آلودگی کو بیان کیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے آج سے شہر کے پرائمری اسکولز بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر ماحولیات کا کہنا ہے کہ دہلی حکومت کے 50 فیصد ملازمین گھر سے کام کریں گے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں فضائی آلودگی کی صورتحال مزید بدتر ہونے کا امکان ہے۔

  • نئی دہلی میں فضائی آلودگی میں خطرناک اضافہ

    نئی دہلی میں فضائی آلودگی میں خطرناک اضافہ

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں فضائی آلودگی میں ایک بار پھر تشویش ناک اضافہ ہونے گا، اس سے قبل بارش کی وجہ سے شہر کی فضا قدرے صاف تھی۔

    سینٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ کے جاری کردہ ایئر بلیٹن کے مطابق گزشتہ روز دہلی کےعلاقے آنند وہار میں ہوا کا معیار 418 رہا، اس سے ایک دن قبل یعنی پیر کے روز اے کیو آئی 405 تھا۔

    اس سے قبل دہلی میں بارش کی وجہ سے ہوا کا معیار قدرے بہتر ہوا تھا۔ اتوار کی شام تقریباً 7 بجے اے کیو آئی 50 ریکارڈ کیا گیا جو کہ بہتر قرار دیا جاتا ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 21 ستمبر سے دوبارہ ہوا کی رفتار میں اضافے کے ساتھ ہلکی بوندا باندی کا امکان ہے، اس کے ساتھ درجہ حرارت میں بھی کمی آئے گی۔ ایسی صورتحال میں آلودگی کی سطح بہتر یا تسلی بخش ہو سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ اے کیو آئی اگر صفر سے 50 کے درمیان ہو تو اسے بہتر، 51 سے 100 ہو تو تسلی بخش، 101 سے 200 ہو تو معتدل، 201 سے 300 ہو تو خراب، 301 سے 400 ہو تو بہت زیادہ خراب، اور 401 سے 500 ہو تو اسے بدترین قرار دیا جاتا ہے۔

  • دنیا کے ہر شخص کی عمر دو سال کم ہوگئی، لیکن کیوں؟ ماہرین کا بڑا انکشاف

    دنیا کے ہر شخص کی عمر دو سال کم ہوگئی، لیکن کیوں؟ ماہرین کا بڑا انکشاف

    فضائی آلودگی انسانی صحت کیلئے سب سے بڑا خطرہ بن چکی ہے، دنیا کے گرد قدرتی طور پر اوزون کی تہہ کو دھوئیں اور دیگر کثافتوں کی وجہ سے شدید خطرہ لاحق ہوگیا۔

    دھوئیں کی آلودگی کے باعث ماحول بدل رہا ہے بیماریاں پھیل رہی ہیں اس کے علاوہ موسموں میں بھی تبدیلی پیدا ہوتی جارہی ہے۔

    کچھ عرصہ قبل عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے فضائی آلودگی کو دنیا میں صحت عامہ کیلئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا تھا۔

    ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی کی وجہ سے سانس کے ساتھ ہمارے پھیپھڑوں میں ایسے ننھے ننھے ذرات چلے جاتے ہیں جو بیماری کا باعث بنتے ہیں۔

    بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی نے عالمی سطح پر ہر انسان کی اوسط عمر اور زندگی کی متوقع مدت دو سال کم کر دی ہے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آلودگی کے باعث بننے والی یہ صورت حال ایڈز، سگریٹ نوشی یا دہشت گردی کی نسبت کہیں زیادہ خطرناک ہے۔

    امریکہ کی شکاگو یونیورسٹی کے انرجی پالیسی انسٹی ٹیوٹ( ای پی آئی سی) کی منگل کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق دنیا کی 97 فیصد آبادی ان علاقوں میں رہائش پذیر ہے جہاں آلودگی کی سطح مقررہ معیار سے کہیں زیادہ ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے رہائشیوں نے سموگ کی وجہ سے اپنی زندگی کے پانچ سال کھو دیے ہیں جبکہ انڈیا کا خصوصی طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہاں 2013 کے بعد سے فضائی آلودگی 44 فیصد بڑھی ہے جو کہ دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

    تحقیق کے مطابق اگر چین عالمی ادارہ صحت کے معیار تک پہنچ جاتا ہے تو وہاں کی اوسط عمر دو اعشاریہ چھ سال بڑھ سکتی ہے۔

    چین وہ ملک ہے جہاں 2013 سے متوقع اوسط میں عمر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے کیونکہ اس نے آلودگی کے خلاف جنگی بنیادوں پر کام شروع کیا تھا اور پی ایم دو اعشاریہ پانچ کو 40 فیصد تک کم کر دیا تھا۔

    تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی کو ایک اہم عوامی مسئلے کے طور پر نہیں دیکھا گیا اور ہمیشہ نظرانداز کیا جاتا رہا ہے جبکہ اس سے نمٹنے کے لیے ابھی تک فنڈز بھی ناکافی ہیں۔

    ای پی آئی سی نے آب و ہوا کے معیار کے حوالے سے نئی فہرست جاری کی ہے جس کے لیے سیٹیلائٹ ڈیٹا کو استعمال کیا گیا ہے جس سے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچانے والے اجزا (پی ایم 2.5) کے آب و ہوا میں تناسب کا اندازہ لگا گیا ہے۔

    ای پی آئی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر عالمی سطح پر پی ایم 2.5 کی سطح پانچ مائیکروگرام فی کیوبک میٹر تک نیچے آ جائے جو کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منظورشدہ ہے، تو اوسط متوقع عمر میں دو اعشاریہ دو سال کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

    ای پی آئی سی کے ڈائریکٹر برائے ایئر کوالٹی لائف انڈیکس کریسٹا ہیسنکوف کا کہنا ہے کہ ’اب آلودگی کے حوالے سے معلومات میں بہتری آئی ہے اور یہ حکومتوں کے لیے ایسا معاملہ ہے جس کو فوری طور پر ترجیح دینی چاہیے۔

    ای پی آئی سی کے اعداد و شمار پچھلی تحقیقات پر مبنی تھے جن میں بتایا گیا تھا کہ پی ایم ٹو پوائنٹ فائیو میں مسلسل 10 مائیکروگرام فی کیوبیک میٹر کا اضافہ اوسط عمر کو ایک سال کم کر دے گا۔

    2021میں فضائی آلودگی کے حوالے سے ہونے والے ایک سروے کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ اس وقت تک کوئی بھی ملک عالمی ادارہ صحت کے اسٹینڈز تک نہیں پہنچا جو کہ پانچ مائیکروگرام ہے۔

  • پاکستان نے بھارت کو خطے میں فضائی آلودگی پھیلانے کا ذمہ دار قراردے دیا

    پاکستان نے بھارت کو خطے میں فضائی آلودگی پھیلانے کا ذمہ دار قراردے دیا

    اسلام آباد : پاکستان نےبھارت کوخطے میں فضائی آلودگی پھیلانےکا ذمہ دار قراردے دیا اور کہا بھارت اپنےاقدامات سےدہلی سمیت لاہورکو بھی چوک کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے بھارت میں فضائی آلودگی پر ناساارتھ کی تشویش ناک رپورٹ پر درعمل دیتے ہوئے شمالی بھارت میں فصلوں کوآگ لگانےکی تصویربھی ٹویٹ کر دی اور بھارت کوخطے میں فضائی آلودگی پھیلانےکا ذمہ دار قراردے دیا۔

    وزیراعظم کےمعاون خصوصی ملک امین اسلم نے بیان میں کہا کہ مودی کی قیادت میں بھارت فضائی ماحول میں تباہی پھیلارہاہے، بھارت اپنےاقدامات سےدہلی سمیت لاہورکو بھی چوک کررہا ہے۔

    ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ فوری اقدامات کی بجائے مودی سرکار نے2070 کامضحکہ خیزپلان دیا، کلائمٹ چینج سمٹ میں بھارت کی غیرسنجیدگی کامعاملہ اٹھایاگیا۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ پاکستان نے فضائی آلودگی کی روک تھام کیلئے گلوبل لیڈرزکوبڑی پیشکش کی، پاکستان ایئر پلوشن کانفرنس کی میزبانی کیلئے تیا ر ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی کی روک تھام کیلئےایشیائی ممالک نےمعاہدہ کررکھا ہے، معاہدےکےباوجودکانفرنس کاانعقادنہیں کیاجاسکا، پاکستان اس عالمی ذمہ داری کی انجام دہی کیلئےتیارہے۔

    ملک امین اسلم نے کہا گلاسکومیں ایشیائی ممالک کےوزراکےسامنےیہ معاملہ رکھاتھا، معاملےپروزیراعظم عمران خان کوبھی اعتمادمیں لوں گا۔

  • کرونا وائرس: ماہرین نے فضائی آلودگی سے خبردار کردیا

    کرونا وائرس: ماہرین نے فضائی آلودگی سے خبردار کردیا

    فضائی آلودگی یوں تو بے شمار بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے لیکن حال ہی میں ایک تحقیق میں علم ہوا کہ یہ کووڈ 19 کا خطرہ بھی بڑھا دیتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ فضائی آلودگی متعدد طبی مسائل کا باعث بن سکتی ہے اور اب انکشاف ہوا ہے کہ اس کے نتیجے میں کووڈ 19 کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    کیلی فورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ احتیاطی تدابیر جیسے فیس ماسک کے استعمال سے کووڈ کا خطرہ 15 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے شواہد موجود ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ ناقص ہوا کا زیادہ وقت تک سامنا ہونا ہر نئی لہر میں کووڈ 19 کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق اگرچہ احتیاطی تدابیر بیماری سے بچنے کے لیے مؤثر ہیں، مگر طویل وقت تک فضا میں موجود آلودہ ذرات کے جسم میں داخلے کی صورت میں کوئی مثبت اثر سامنے نہیں آسکا۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ فضائی معیار کو بہتر بنانے اور احتیاطی تدابیر پالیسی سازوں کی ترجیحات میں شامل ہونی چاہیئے، امریکا کے جن حصوں میں فضائی معیار ناقص تھا وہاں کووڈ سے زیادہ اموات ہوئیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی خطرات کا بوجھ امریکا اور عالمی سطح پر مساوی نہیں اور تحقیق میں فضائی آلودگی کے ہر عمر کے افراد کی صحت کو لاحق سنگین خطرات کے خدشات کو سامنے لایا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فضا میں موجود فائن ذرات یعنی ایسے آلودہ ذرات جن کا حجم 2.5 مائیکرو میٹر سے چھوٹا ہے، دل اور پھیپھڑوں کے امراض کا باعث بنتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایک ذرہ انسانی بال سے 30 گنا چھوٹا ہوتا ہے جبکہ زیادہ آلودہ مقامات پر رہنے والے عموماً زیادہ غریب ہوتے ہیں، آبادی گنجان ہوتی ہے اور کم تعلیم یافتہ ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گھر میں رہنے اور فیس ماسک جیسے اقدامات سے خطرے کو نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

  • فضائی آلودگی کا ایک اور خطرناک نقصان

    فضائی آلودگی کا ایک اور خطرناک نقصان

    فضائی آلودگی جہاں ایک طرف تو انسانی جسم اور صحت کے لیے بے شمار نقصانات کھڑے کرسکتی ہے وہیں کئی بار تحقیق میں اس بات کو ثابت کیا جاچکا ہے کہ یہ دماغی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔

    حال ہی میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ محض چند ہفتے کی فضائی آلودگی ہھی دماغی کارکردگی کو متاثر کرسکتی ہے تاہم تحقیق کے مطابق منفی اثرات کی شدت کو اسپرین جیسی ورم کش ادویات سے کم کیا جاسکتا ہے۔

    یہ پہلی تحقیق ہے جس میں مختصر المدت فضائی آلودگی اور ورم کش ادویات کے استعمال کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

    طبی جریدے جرنل نیچر ایجنگ میں شائع تحقیق میں مختلف ایونٹس جیسے جنگلات میں آتشزدگی، اسموگ، سگریٹ کے دھویں، کوئلے پر کھانا پکانے سے اٹھنے والے دھویں اور ٹریفک جام میں پھنسنے سے فضائی آلودگی کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

    ماہرین نے بوسٹن سے تعلق رکھنے والے 954 معمر افراد کی دماغی کارکردگی اور ہوا میں موجود ننھے ذرات پی ایم 2.5 اور سیاہ کاربن جیسی آلودگی کے اثرات کا موازنہ کیا۔ اس کے علاوہ تحقیق میں ورم کش ادویات کے استعمال سے مرتب اثرات کا تجزیہ بھی کیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پی ایم 2.5 کی اوسط سطح میں اضافہ 28 دن تک برقرار رہنے سے ذہنی آزمائش کے ٹیسٹوں میں رضا کاروں کے اسکور کم ہوئے۔ تاہم جو افراد ورم کش ادویات استعمال کر رہے تھے ان میں فضائی آلودگی سے دماغی کارکردگی پر مرتب ہونے والے اثرات کی شرح دیگر سے کم تھی۔

    ماہرین نے خیال ظاہر کیا کہ اسپرین کا استعمال اعصابی ورم کو معتدل رکھتا ہے یا دماغ کی جانب خون کے بہاؤ میں تبدیلیاں لاتا ہے جس سے فضائی آلودگی کے منفی اثرات کا کم سامنا ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ مختصرمدت کے لیے فضائی آلودگی بھی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے تاہم اسپرین یا دیگر ورم کش ادویات کے استعمال سے ان کی شدت کو کم کیا جاسکتا ہے۔