Tag: ATC

  • انیس قائم خانی کی درخواستِ ضمانت سماعت کے لیے منظور، فریقین کو نوٹس جاری

    انیس قائم خانی کی درخواستِ ضمانت سماعت کے لیے منظور، فریقین کو نوٹس جاری

    کراچی : انیس قائم خانی کی درخواستِ ضمانت پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کیس کی سماعت ، اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر اور سرکاری وکیل کو 27 تک جواب دائر کرنے کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پاک سرزمین پارٹی کے رہنماء انیس قائم خانی کی درخواستِ ضمانت پر کیس کی سماعت ہوئی، دورانِ سماعت ملزم کے وکیل نے جج سے استفتار کیا کہ ’’جب مقدمہ درج ہوا تو میرے موکل پاکستان میں موجود نہیں تھا، انیس قائم خانی پڑھے لکھے ہیں کبھی دہشت گردوں سے تعلقات نہیں رکھے‘‘۔

    وکیل انیس قائم خانی نے عدالت کو مزید بتایا کہ ’’میرے موکل کو پہلے کبھی کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہیں کیا گیا، اب پولیس دیگر مقدمات میں بھی ملزم کو گرفتار کررہی ہے‘‘۔

    اس موقع پر وکیل رینجرز نے عدالت کو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’’ملزم کی ضمانت کے حوالے سے درخواست پر سماعت اور فیصلہ کرنے کا حق صرف اے ٹی سی کے پاس ہے،ملزم کے خلاف دہشت گردوں کو سہولیات فراہم کرنے اور علاج و معالجے کے حوالے سے ثبوت موجود ہیں‘‘۔

    عدالت نے دلائل پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رینجرز وکیل سے پوچھا کہ ’’آپ اس اتھارٹی کے بارے میں کیا کہتے ہیں جو  ملزم کے وکیل کی جانب سے دائر کی گئی ہے؟،جس پر رینجرز وکیل نے جواب دیا کہ ’’یہ آپ کو اختیار ہے کہ آپ ضمانت کی درخواست سُن سکتی ہیں کیونکہ اعلیٰ عدلیہ نے بھی یہی فیصلہ کیا ہے، ہم قانون کے پابند ہیں اور قانون کی پاسداری چاہتے ہیں‘‘۔

    جج نے رینجرز وکیل کے جواب پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’’عدالت نے میرٹ پر فیصلہ دیا ہے ، کسی بھی مقدمے میں ضمانت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ عدالت کے اختیار میں ہے، عدالت نوٹس جاری کردے میرے موکل کو کوئی اعتراض نہیں ہے‘‘۔ جج نے رینجر وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ لوگوں نے عدالت کا قیمتی وقت ضائع کیا اگر آپ پہلے کہہ دیتے تو میں پہلے ہی نوٹس جاری کردیتی‘‘۔

    عدالت نے درخواست گزار سمیت تمام متعلقہ حکام کو نوٹس کا جواب 4 روز میں دینے کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سماعت27 جولائی تک ملتوی کردی۔

    دوسری جانب رہنماء پیپلزپارٹی عبدالقادر پٹیل کو جیل میں بی کلاس اور علاج کی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کردی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ رہنماء پیپلزپارٹی ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہیں انہیں کسی بھی اسپتال میں علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں۔

    وکیل قادر پٹیل مندو خان کی جانب سے درخواست دائر پر سماعت آج ہی متوقع ہے۔

  • نامزد میئر کراچی وسیم اختر 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    نامزد میئر کراچی وسیم اختر 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    کراچی : نامزد میئر کراچی وسیم اختر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے25 جولائی تک جسمانی ریمانڈ پر ملیر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نامزد مئیر کراچی کو آج سخت سیکورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہتھکڑیاں پہنا کر پیش کیا گیا جہاں فاضل جج نے انہیں 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےکردیا۔

    اس موقع پر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملزم وسیم اختر کے خلاف ملیر سٹی ، سچل تھانے میں اشتعال انگیز تقریر اور سہولت کار کے مقدمات درج ہیں، پولیس نے وسیم اختر سے تحقیقات کے لیے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی جسے منظور کر کے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر دیا گیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’ملزم کے خلاف عوام کو بغاوت پر اکسانے اور خواتین کی موجودگی میں فحش تقاریر کے الزامات عائد ہیں جن پر تحقیقات کی جائیں گی, ملزم کو ڈسٹرکٹ ملیر منتقل کردیا گیا ہے جہاں اُن سے تفتیشی ٹیم آج سے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرے گی‘‘۔

    قبل ازیں ایم کیو ایم کے وکلاء کی جانب سے وسیم اختر اور رؤف صدیقی کی ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی ، جس پر عدالت نے اعتراضات لگا کر واپس کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کے احکامات جاری کردیئے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جے آئی ٹی کے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے مگر پھر بھی عدالت نے ہمارے موکلوں کے خلاف فیصلہ دیا۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے وکیل اور رکن رابطہ کمیٹی محفوظ یار خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم قانون کا احترام کرتے ہیں اور اس سلسلہ میں قانونی راستہ ہی اپنایا جائے گا،  رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے سپریم کورٹ تک رسائی کا اختیار ہے ہم انصاف کے حصول کے لیے ہر در پر دستک دیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وسیم اختر اور  رؤف صدیقی کی گزشتہ روز ہونے والی گرفتاری کا فیصلہ غیر متوقع تھا، ہم نے ضمانت کے لیے پہلے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ہی رجوع کیا تھا مگر وہاں درخواست مسترد کردی گئی تھی۔

    محفوظ یار خان نے مزید کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ایک بار پھر انسداد دہشت گردی کی عدالت سے رجوع کیا جائے گا اور اگر انصاف نہ ملا تو ہم سپریم کورٹ جائیں گے۔

    دوسری جانب پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ انیس قائم خانی کے وکلاء کی جانب سے ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے اے ٹی سی سے رجوع کرنے کے احکامات جاری کردئیے، عدالتی احکامات کی روشنی میں‌ انیس قائم خانی کے وکلا نے ضمانت میں‌ توثیق حاصل کرنے کے لیے درخواست انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کروادی۔

    یاد رہے دہشت گردوں کے علاج و معالجے اور انہیں سہولیات فراہم کرنے کے الزام میں عدالت نے گزشتہ روز نامزد میئر وسیم اختر، رکن صوبائی اسمبلی روف صدیقی، رہنماء پاک سرزمین انیس قائم خانی اور قادر پٹیل کو گرفتار کرکے جیل بھیجنے کے احکامات جاری کیے تھے ، تاہم پی پی سندھ کے سابق صدر عبدالقادر پٹیل نے عدالت سے فرار ہونے کے بعد رات کو پولیس کو از خود گرفتاری دی تھی۔

     

  • عدالتی فیصلہ کسی ایک جماعت کے خلاف نہیں، رینجرز وکیل

    عدالتی فیصلہ کسی ایک جماعت کے خلاف نہیں، رینجرز وکیل

    کراچی : رینجرز کے وکیل مشتاق احمد بھٹی نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلہ کسی ایک جماعت کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشتاق احمد بھٹی نے کہا کہ ’’ملزمان عدالتوں میں خاموش کھڑے رہتے ہیں اور باہر آکر اُسی فیصلے پر تنقید کرتے ہیں ، عدالتی فیصلے پر تنقید یا تجزئیے ییش کرنا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کل عدالت کی جانب سے ہونے والے فیصلے پر یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ فیصلے کہیں اور سے لکھ کر بھیجے جارہے ہیں مگر لوگ یہ تاثر دینے میں ناکام رہے کیونکہ عدالت نے کبھی کوئی فیصلہ دباؤ کے تحت نہیں کیا گیا‘‘۔

    مزید پڑھیں :     وسیم اختر،انیس قائم خانی، اورروف صدیقی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا

    مشتاق احمد بھٹی نے مزید کہا کہ ’’عدالتی فیصلہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف ہے یہ کسی جماعت کے خلاف نہیں، سپریم کورٹ ملزمان کی جانب سے گئی تنقید کا نوٹس لے اور ایسے عناصر کے خلاف توہین عدالت کا کیس چلائے ‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں : ڈاکٹر عاصم کیس، گرفتار ملزمان کے وکلا کی جانب سے درخواست ضمانت دائر

    وکیل رینجرز نے کہا کہا ایک سیاسی جماعت کی جانب سے اداروں اور تاجروں پر تنقید کی جارہی ہے، تاجروں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں ، جس پر کارروائی کرنا بہت ضروری ہے، ملزمان کے وکلاء کو یہ بات سوچنی چاہیے کہ عدالت ثبوتوں اور شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی بھی کیس کا فیصلہ سناتی ہے‘‘۔

     

  • ڈاکٹر عاصم کیس، گرفتار ملزمان کے وکلا کی جانب سے درخواست ضمانت دائر

    ڈاکٹر عاصم کیس، گرفتار ملزمان کے وکلا کی جانب سے درخواست ضمانت دائر

    کراچی : دہشت گردوں کو علاج و سہولیات فراہم کرنے کےالزام میں گرفتار نامزد میئر کراچی وسیم اختر  روف صدیقی سمیت انیس قائم خانی اور قادر پٹیل کے وکلاء نے ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست جمع کروادی ۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت سے  گرفتار ہونے والے مئیر کراچی وسیم اختر، روف صدیقی کے وکلاء نے ضمانت کے لیے درخواست انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کروائی جو مسترد کردی گئی، جس کے بعد انہوں نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے وکیل اور رابطہ کمیٹی کے رکن محفوظ یار خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’جے آئی ٹی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، عدالت سے درخواست مسترد ہونے کے بعد اب ہم ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کررہے ہیں‘‘۔

    انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے اپیل کی کہ وہ سیاسی شعور کے ساتھ فیصلے کریں اور بطور وزیر اعلیٰ اس کیس میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے آواز بلند کریں۔

    دوسری جانب پاک سر زمین پارٹی کے رہنماء انیس قائم خانی کے وکلاء نے بھی سندھ ہائی کورٹ میں درخواستِ ضمانت دائر کردی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’’ڈاکٹر عاصم کی جے آئی ٹی میں انیس قائم خانی کا نام موجود نہیں ہے ، اُن کی گرفتاری غیر قانونی ہے عدالت ضمانت کی درخواست کو تسلیم کرتے ہوئے ضمانت کا فیصلہ کرے‘‘۔

    مزید پڑھیں : وسیم اختر،انیس قائم خانی، اورروف صدیقی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا

     قبل ازیں پیپلزپارٹی کے رہنماء قادر پٹیل کے وکلاء نے گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے  جس میں کہا گیا ہے کہ ’’انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں ہے، میرے موکل کو عدالت کے فیصلے پر شکوک و شبہات ہیں کہ وہاں سیاسی بنیادوں پر فیصلے کیے جارہے ہیں‘‘۔

    یاد رہے ڈاکٹر عاصم کیس میں گزشتہ روز نامزد میئر کراچی وسیم اختر، ممبر قومی اسمبلی و رہنما ایم کیو ایم روف صدیقی، پاک سرزمین پارٹی کے رہنماء انیس احمد قائم خانی اور پی پی کراچی ڈویژن کے سابق صدر کو عدالت نے جیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے وسیم اختر کو 3 اگست کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    ڈاکٹر عاصم کیس میں رینجرز وکلاء کی جانب سے یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ ملزم نے دوران تفتیش دہشت گردوں کے علاج و معالجے اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کا اعتراف کیا ہے، جبکہ تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف  حسین اور ڈاکٹر عاصم کے وکلاء نے رینجرز کے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اسپتال سے ریکارڈ حاصل کر کے اُس میں ہیر پھیر کی اور عدالت سے غلط بیانی کی ہے۔

    رینجرز وکیلوں کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کیس کے تفتیشی افسر پر تحفظات کا اظہار کیا جاچکا ہے اور عدالت میں درخواست دائر کی جاچکی ہے کہ ڈی ایس پی نے بل اور ثبوتوں کے نقول کو  فائل سے غائب کردیا ہے جو بدنیتی پر مبنی ہے، رینجرز وکلاء کی جانب سے عدالت میں تمام ریکارڈ بھی پیش کیا جاچکا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹرعاصم  نے گہرے تعلقات کی بنا پر ایم کیو ایم ، لیاری گینگ وار اور القاعدہ کے 6 ممبران کو سہولیات فراہم کی ہیں، پاسبان کے صدر ڈاکٹر عثمان معظم پہلے ہی جیل میں موجود ہیں جبکہ ڈاکٹر عاصم طبیعت ناسازی کے باعث جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

     

     

  • نائن زیروپر دہشت گردوں کو پناہ دینے کے کیس کی سماعت، مفرور ملزمان کے وارنٹ جاری

    نائن زیروپر دہشت گردوں کو پناہ دینے کے کیس کی سماعت، مفرور ملزمان کے وارنٹ جاری

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ایم کیو ایم کے مرکز 90 پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کی سماعت ، عدالت نے مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے مرکز 90 پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزام میں رہنماء عامر خان اور ملزم منہاج قاضی کو عدالت میں پیش کیا گیا، دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت نے مفرور ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے وقت طلب کیا۔

    عدالت نے ملزمان کے ناقابل ضمانت گرفتاری کے وارنٹ جاری کرتے ہوئے اگلی سماعت پر تینوں ملزمان نعیم اللہ، شہزاد ملا اور عمران نیاز کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

    واضح رہے ایم کیو ایم کے رہنماء عامر خان کو دو سال قبل رینجر ز نے چھاپے کے دوران 90 سے گرفتار کیا تھا، عامر خان پر الزام ہے کہ انہوں نے 90 کے اطراف میں سنگین جرائم میں ملوث افراد کو پناہ دی رکھی تھی اور انہیں تحفظ فراہم کرتے تھے۔

    دوسری جانب نائن زیرو کے سیکورٹی انچارج منہاج قاضی نے بھی مبینہ طور پر نشاندہی کی ہے کہ مرکز کے اطراف کی گلیوں کی میں دہشت گرد رہائش پذیر تھے، اس کے علاوہ انہوں نے مبینہ طور پر  سابق ایم ڈی کے ای ایس سی کو قتل کرنے کا اعتراف بھی کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : شاہد حامد قتل کیس : منہاج قاضی عدالتی تحویل میں جیل روانہ

     یاد رہے شاہد حامد قتل کیس میں صولت مرزا نامی شخص کو تختہ دار پر لٹکایا جاچکا ہے، مقتول کی اہلیہ اور بیٹے نے صولت مرزا نامی مجرم کو کمرہ عدالت شناخت کیا تھا بعد ازاں کیس میں پیشرفت ہونے کے بعد مقتول کے اہل خانہ نے منہاج قاضی کو بھی شناخت کر کے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ’’ملزم منہاج قاضی گاڑی کے پاس موجود تھا تاہم ہم اُس کی شکل نہیں دیکھ سکے مگر قد کاٹ کے حساب سے یہی شخص معلوم ہوتا ہے‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں :  ملزمان کا بیان نشر ہونا غیر قانونی ہے، چوہدری نثار

     علاوہ ازیں ملزم منہاج قاضی کی تفیتش کے دوران ایک خفیہ ویڈیو منظر عام پر آئی تھی ، جس میں  ملزم نے حکیم سعید قتل کے حوالے سے اہم انکشافات کیے تھے، ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد ایم کیو ایم کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا جس پر وفاقی وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے اداروں کو خبردار کیا کہ دورانِ تفتیش اس طرح کی خفیہ ویڈیوز کی تشہیر سے کیس کمزور ہوتا ہے اور یہ عمل غیر اخلاقی و غیر قانونی ہے۔
  • دہشت گردوں کے علاج کا مقدمہ، ڈاکٹر عاصم کی درخواستِ ضمانت مسترد

    دہشت گردوں کے علاج کا مقدمہ، ڈاکٹر عاصم کی درخواستِ ضمانت مسترد

    کراچی : کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے دہشت گردوں کے علاج سے متعلق کیس میں ڈاکٹر عاصم کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کے خلاف دہشت گردوں کے علاج سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ڈاکٹر عاصم کی جانب سے ضمانت کی درخواست کی گئی تھی، جیسے عدالت نے مسترد کردیا۔

    دوران سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے ڈاکٹر عاصم سے مکالمے میں کہا آپ کے لئے اچھی خبر نہیں تو ڈاکٹرعاصم نے سوال کیا کہ ان کے اسپتال میں دہشت گردوں کا علاج ہوا، کیا ان پر الزامات درست ہیں، جس پر عدالت نے کہا بظاہر مقدمے سے ایسا لگتا ہے، وکلاء کے دلائل سے الزامات غلط ثابت نہیں ہوتے، جس پر ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ آپ کا یہ کہنا ہے کہ یہ الزامات درست ہیں؟جج نے کہا ہمیں صرف یہ دیکھنا ہے کہ بظاہر کیس کیا ہے؟

    ڈاکٹرعاصم پیشی پر آئے تو انھوں نے ٹو پی بھی پہن رکھی تھی، ضمانت مسترد ہونے پر وہ دل گرفتہ نظر آئے اور کہا طبیعت اچھی نہیں بس جی رہا ہوں۔ اہلیہ بھی شدید بیمار ہیں لیکن وہ ضد میں پاکستان واپس آگئیں۔

    دوسری جانب مقدمہ میں نامزد دیگر ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19جولائی تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈاکٹر عاصم اور دیگر کے خلاف دہشت گردوں کو پناہ دینے اورعلاج کے مقدمے میں ملزموں کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور سماعت 18 جون تک ملتوی کر دی۔

  • شاہد حامد قتل کیس : منہاج قاضی عدالتی تحویل میں جیل روانہ

    شاہد حامد قتل کیس : منہاج قاضی عدالتی تحویل میں جیل روانہ

    کراچی : سابق ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد کے قتل میں ملوث ملزم منہاج قاضی کو عدالتی تحویل میں جیل بھیجنے کا حکم دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہد حامد قتل کیس کے شریک ملزم منہاج قاضی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم منہاج قاضی سے تفتیش مکمل کرلی گئی ہے۔

    عدالت نے ملزم منہاج قاضی کا چالان چودہ روز میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ملزم کو عدالتی تحویل میں جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    گزشتہ روز ملزم منہاج قاضی کو انتہائی سخت سیکورٹی میں سٹی کورٹ میں پیش کیا گیا تھا جہاں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو شاہد حامد کی بیوہ شہناز حامداور ان کے بیٹے عمر شاہد حامد نے ملزم منہاج قاضی کو شناخت کیا تھا۔

    عمرشاہد اور اُن کی والدہ نے عینی شاہدین کے طور پر بتایا تھا کہ ملزم منہاج اُن چار ملزمان میں سے ایک ہے، جس نے شاہد حامد پر فائرنگ کی تھی۔

    یاد رہے کہ مذکورہ کیس کے مرکزی مجرم صولت مرزا کو مچھ جیل میں پھانسی دی جا چکی ہے۔

    صولت مرزا کے ساتھی منہاج قاضی کو بیوہ شاہد حامد نے شناخت کر لیا

     

  • ایم کیو ایم کے کارکن کو 33سال قید کی سزا

    ایم کیو ایم کے کارکن کو 33سال قید کی سزا

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایم کیو ایم عسکری ونگ سے تعلق رکھنے والے مجرم علی حیدر کو تینتیس سال قید کی سزا سنادی۔

    نارتھ کراچی سے عسکری ونگ کے تین ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ ترجمان رینجرز کے مطابق ایم کیوایم کےعسکری ونگ کے علی حیدرکو انسداد دہشت گردی کی عدالت نےدھماکا خیزمواد اورکار سرکار میں مداخلت کے جرم پر تینتیس سال قید کی سزا سنائی ہے۔

    ترجمان کے مطابق مجرم کو دوہزار تیرہ میں محمود آباد کےعلاقےسے گرفتار کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں کرائم ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے نارتھ کراچی سے تین ملزمان کو گرفتار کرکے بھاری تعداد میں مہلک ہتھیاربرآمد کرلئے۔

    ایس ایس پی عامر فاروقی کا کہنا ہے کہ ملزمان کا تعلق سیاسی جماعت کے عسکری ونگ سے ہے۔

     

  • جج نے عمران فاروق قتل کیس کی سماعت سے معذرت کرلی

    جج نے عمران فاروق قتل کیس کی سماعت سے معذرت کرلی

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے عمران فاروق قتل کیس کی سماعت سے معذرت کرلی۔ عمران فاروق قتل کیس میں نیا موڑ آگیا۔

    عبوری چالان کی بار بار واپسی پر ملزمان کے وکلاء کا صبر جواب دے گیا اور عدالت میں پھٹ پڑے۔ وکیل صفائی منصور آفریدی نے سوال اٹھایا کہ کس قانون کے تحت بار بار چالان واپس کیاجارہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چالان پراعتراض اٹھانا پراسیکیوٹر کا کام ہے عدالت کا نہیں۔ جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ میں آپ کو جواب دہ نہیں ہوں۔ میں یہ کیس اسلام آباد ہائی کورٹ بھجوارہاہوں۔

    وکیل صفائی منصور آفریدی سے تلخ کلامی کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کوثر عباس نے کیس کی سماعت سے معذت کرلی۔

    عمران فاروق قتل کیس میں ایف آئی اے نے متعدد بار عبوری چالان پیش کئے لیکن عدالت نے اعتراض لگاکر چالان دوبارہ کرنے کی ہدایت کی۔ گذشتہ سماعت پر بھی عدالت نے ایف آئی اے کے عبوری چالان پر اعتراض لگادیا تھا۔

     

  • عمران فاروق قتل کیس: ملزم معظم علی کی درخواست ضمانت مسترد

    عمران فاروق قتل کیس: ملزم معظم علی کی درخواست ضمانت مسترد

    اسلام آباد : عمران فاروق قتل کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم معظم علی کی ضمانت کی درخواست مستردکردی ہے جبکہ دیگر دو ملزمان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ مؤخرکردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادکی انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں ملزم معظم کی ضمانت پر رہائی کی درخواست مستردکردی ہے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت جج کوثرعباس زیدی نے کی۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے پہلا عبوری چالان عدالت میں جمع کرایا۔ جو سولہ صفحات پر مشتمل ہے۔

    ایف آئی اے نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کا ساتویں مرتبہ عبوری چالان پیش کیا جو پہلی بار جمع کرلیاگیا۔

     

    عدالت نے ملزم معظم علی کی ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست مسترد کردی جبکہ معظم اور دیگر دو ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ مؤخرکردیا گیا۔

    یاد رہے کہ گزشتی سال دسمبر میں وفاقی حکومت نے وفاقی حکومت نے ڈاکٹرعمران فاروق کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کا اعلان وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کیا تھا۔

    ڈاکٹرعمران فاروق متحدہ قومی موومنٹ کے بانی ارکان میں سے تھے جنہیں 16 ستمبر 2010 کو لندن میں ان کے اپارٹمنٹ کے نزدیک چاقوؤں کے پے درپے وارکرکے بے رحمی سےقتل کردیا گیا تھا۔