Tag: budget

  • بجٹ میں اخراجات میں ممکنہ حدتک کفایت شعاری اختیارکی جائے: وزیر اعظم

    بجٹ میں اخراجات میں ممکنہ حدتک کفایت شعاری اختیارکی جائے: وزیر اعظم

    اسلام آباد:  وزیر  اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انضمام شدہ علاقوں کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں‌ نے گورنر کے پی اور وزیراعلیٰ محمود خان سے ملاقات کے موقع پر کیا. مراد سعید، فردوس عاشق اعوان، نعیم الحق نے بھی وزیر اعظم سے بھی ملاقات کی.

    ملاقات میں انضمام شدہ علاقوں کی ترقی سےمتعلق لائحہ عمل پرغور کیا گیا، وزیراعلیٰ کے پی نےجاری منصوبوں، صحت انصاف کارڈ سے متعلق وزیراعظم کو آگاہ کیا.

    اس موقع پر  وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت صحت، تعلیم، امن، دیگر سہولیات کی فراہمی پرتوجہ دے رہی ہے.

    انھوں نے کہا کہ انضمام شدہ علاقوں کو  ملک کے دوسرے حصوں کے برابر لایا جا سکے، بجٹ میں بلوچستان کے پس ماندہ مقامات پرخصوصی توجہ دی جارہی ہے.

    مزید پڑھیں: وزیراعظم کا نتھیا گلی،ایوبیہ سمیت گلیات کو ملک کا بڑا سیاحتی مرکز بنانے کا فیصلہ

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بجٹ میں اخراجات میں ممکنہ حدتک کفایت شعاری اختیارکی جائے، پس ماندہ علاقوں کی ترقی، کمزور طبقوں کی معاونت پرتوجہ دے رہے ہیں.

    ان کا کہنا تھا کہ انضمام شدہ علاقوں کےعوام نےملک کے لئے بے شمارقربانیاں دیں، ان علاقوں کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں، یہ نوجوان اپنی صلاحیتوں کو برؤے کار لا سکیں.

  • پنجاب کا بجٹ 14 جون کو پیش کیا جائے گا، جنوبی پنجاب کو خصوصی اہمیت دینے کا فیصلہ

    پنجاب کا بجٹ 14 جون کو پیش کیا جائے گا، جنوبی پنجاب کو خصوصی اہمیت دینے کا فیصلہ

    لاہور: پنجاب کا بجٹ 14 جون کو پیش کیا جائے گا، بجٹ میں جنوبی پنجاب کو اہمیت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے.

    حکومت ذرایع کے مطابق پنجاب بجٹ کا مجموعی حجم 1430 ارب روپے ہونے کی توقع ہے، ترقیاتی بجٹ 400 ارب روپے کے لگ بھگ ہوگا، کسی قسم کا کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے.

    پہلے سے عائد بعض ٹیکسزمیں ردوبدل کاامکان ہے، جنوبی پنجاب کو اہمیت دی جائے گی، اخراجات کم کرنے، جب کہ نئی گاڑیوں پرپابندی عائد رہنے کا امکان ہے.

    ترقیاتی پروگرام میں شعبہ تعلیم اور صحت کو ترجیح دی جائے گی، شعبہ تعلیم کے لئے 52 ارب مختص کرنے اور شعبہ صحت پر 50 ارب روپے خرچ کرنے کی تجویز ہے.

    حکومتی ذرائع کے مطابق شاہرات پر 35 ارب روپے خرچ کرنے کی سفارش بجٹ میں شامل ہے، آب پاشی کے منصوبوں پر بھی 26 ارب روپے خرچ کرنے اور پبلک بلڈنگز کے لئے 8 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے.

    مزید پڑھیں: منصوبوں کی آڑمیں کرپشن کرنے والےملک کے مجرم ہیں، عثمان بزدار

    بجٹ میں زراعت کے لئے 12، انڈسٹری، کامرس کے لئے 11 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے.

    ساتھ ہی آئی ٹی، گڈ گورننس پر6 ٹرانسپورٹ کے لئے 3 ارب مختص کرنے کی، جنوبی پنجاب کے لئے ترقیاتی منصوبوں کی35 فی صدرقوم مختص کرنے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصداضافے کی تجویز ہے.

  • نیوزی لینڈ کے بجٹ کے لیے حکومتی سسٹم پر سائبر حملہ

    نیوزی لینڈ کے بجٹ کے لیے حکومتی سسٹم پر سائبر حملہ

    ولنگٹن : کیوی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اڑتالیس گھنٹوں کے دوران ہیکرز نے بجٹ دستاویز حاصل کرنے کےلئے حکومتی سسٹم پر دو ہزار مرتبہ حملہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کی حکومت نے کہا ہے کہ اس ہفتے پیش کیے جانے والے بجٹ کی دستاویزات لیک ہونے کے پیچھے سائبر حملہ آوروں کا ہاتھ تھا۔

    نیوزی لینڈ کے وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ہیکرز نے بجٹ دستاویزات منظم طریقے سے دانستہ طور پر لیک کیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اڑتالیس گھنٹوں کے دوران ہیکرز نے بجٹ دستاویز حاصل کرنے کے لیے حکومتی سسٹم پر دو ہزار مرتبہ حملہ کیا جو جزوی طور پر کامیاب رہا۔

    کیوی وزیر خزانہ نے کہا کہ انٹیلی جینس سروسز کے مشورے پر واقعے کی اطلاع پولیس کو دے دی گئی ہے اور نیوزی لینڈ کا بجٹ (آج)جمعرات کو پیش کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کی نیشنل پارٹی نے حکومتی سسٹم پر سائبر حملہ کرکے بجٹ سے دو روز قبل ہی بجٹ دستاویز لیک کردی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس کا خیال رہے کہ مذکورہ سائبر حملوں کے پیچھے مین اپوزیشن جماعت نیشنل پارٹی سائبر حملوں میں ملوث ہے ترجمان نے حکومتی سسٹم پر سائبر حملے کی تردید کی ہے۔

  • سال 19-2018: ابتدائی 6 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ

    سال 19-2018: ابتدائی 6 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ

    اسلام آباد: وزرات خزانہ کا کہنا ہے کہ مالی سال 19-2018 کے ابتدائی 6 ماہ میں بجٹ خسارے میں 2.7 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں بجٹ خسارہ 2.2 فیصد تھا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ وزارت خزانہ نے اعداد و شمار جاری کر دیے۔

    رپورٹ کے مطابق جولائی تا دسمبر بجٹ خسارے میں 2.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں بجٹ خسارہ 2.2 فیصد تھا۔

    رواں برس کے 6 ماہ میں بجٹ خسارے کا حجم 1029 ارب روپے رہا، گزشتہ سال بجٹ خسارے کا حجم 796 ارب روپے تھا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے قرض اور اس پر سود کی مد میں 877 ارب روپے ادا کیے، گزشتہ سال کی اس ششماہی میں یہ حجم 752 ارب روپے تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی سات مہینوں میں بیرونی سرمایہ کاری 75 فیصد کم ہوئی ہے، پاکستان میں جنوری میں 14 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اسٹاک ایکسچینج سے 7 مہینوں میں 40 کروڑ ڈالر کا انخلا ہوا، رواں مالی سال سات ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری میں 3ارب 9 کروڑ ڈالر کمی ہوئی۔

    رپورٹ کے مطابق 7 سات مہینوں میں براہ راست سرمایہ کاری 17 فیصد کم ہوئی ہے۔

  • چین سے مالی معاملات پر معاہدہ طے ہوگیا، اعلان جلد ہوگا:‌ اسد عمر

    چین سے مالی معاملات پر معاہدہ طے ہوگیا، اعلان جلد ہوگا:‌ اسد عمر

    اسلام آباد: وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ چین سے مالی معاملات پر معاہدہ طے ہوگیا، اعلان جلد ہوگا.

    ان خیالات کا اظہار ا نھوں نے خصوصی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ ادارے دو دو ارب روپے کے ماہانہ خسارے پر چل رہے تھے.

    [bs-quote quote=”معیشت سےمتعلق جوخطرےکی گھنٹی بج رہی تھی” style=”style-7″ align=”left” author_name=”وزیر خزانہ”][/bs-quote]

    وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ حکومت معیشت کو صحیح سمت میں لے جانے کے لئے اقدامات کررہی ہے، 21 کروڑ افراد کی معیشت میں بہتری کے لئے وقت درکار ہے،2019 کے فنانسنگ گیپ کو کم کرنے کے لئے اقدامات کر لیے ہیں.

    ان کا کہنا تھا کہ ہماری ایکسپورٹ کم اور امپورٹ کہیں زیادہ ہے، یہ فرق بڑھتا جا رہا ہے، معیشت ترقی اس وقت کرتی ہے، جب سرمایہ کاری ہوتی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بھی تیزی سے گر رہے تھے، مرکزی بینک کے اقدامات سے بھی صورت حال میں بہتری آئی ہے.

    انھوں نے کہا کہ معیشت کی بہتری کیلئے بنیادی روڈ میپ اپنایا ہے، گھٹنے نہیں ٹیکیں گے، چین سے فنانسنگ ایگریمنٹ پر بات ہوئی ہے، آئی ایف سی کے ساتھ 25سال تک کام کرتارہا ہوں، انتہائی غلط تصورہے کہ آئی ایف سی سےقرضے مفت میں ملتے ہیں، غیرت مند 21کروڑ عوام کاملک ہے ،آزادفیصلے کریں گے ڈکٹیشن نہیں لیں گے۔

    مزید پڑھیں: منی بجٹ:‌ پانچ ارب کی قرضہ حسنہ اسکیم، بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ختم، زرعی قرضوں‌ پر انکم ٹیکس میں‌ کمی

    اسدعمر نے کہا کہ اکنامک ریفارمز کا جو بل پیش کیا، وہ معیشت کی بہتری کا آغاز ہے، سرمایہ کاری کو فروغ اور معیشت کی بہتری کے لئے اکنامک ریفارمز بل پیش کیا، پاکستان میں نوجوانوں کو وہ مواقع نہیں مل رہے جو دیگر ممالک میں ہیں، پاکستان تین بنیادی خساروں سے نکل نہیں پارہا.

    ان کا کہنا تھا کہ 12 ارب روپے کے نہیں بلکہ صرف ایک ٹیکس لگایا ہے، صرف 1800سی سی سے اوپر گاڑیوں پر ٹیکس بڑھایا گیا ہے، معیشت سےمتعلق جوخطرےکی گھنٹی بج رہی تھی، وہ رک گئی ہے، اسٹاک مارکیٹ میں کمی ڈرائیونگ روم کی حدتک ہےزمینی حقائق سےتعلق نہیں، کسی قسم کی گھبراہٹ نہیں ،اعدادوشمار سے ہم سب واقف ہیں۔

  • سندھ اسمبلی: اگلے 9 ماہ کا بجٹ پیش، ترقیاتی بجٹ میں کمی

    سندھ اسمبلی: اگلے 9 ماہ کا بجٹ پیش، ترقیاتی بجٹ میں کمی

    کراچی: سندھ اسمبلی میں اگلے 9 ماہ کا بجٹ پیش کردیا گیا جس میں ترقیاتی بجٹ میں کمی کی گئی ہے۔ ایم کیو ایم نے اس موقع پر ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں اگلے 9 ماہ کا بجٹ پیش کردیا گیا۔ اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان نے ایوان میں پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج کیا۔ پلے کارڈز پر کراچی کو پانی دو او راسٹریٹ کرائمز کا خاتمہ کرو کے نعرے درج تھے۔

    بعد ازاں ایم کیو ایم نے اسمبلی سے واک آؤٹ کرلیا اور بجٹ نا منظور کے نعرے لگائے۔

    سندھ اسمبلی میں اگلے 9 ماہ کا بجٹ پیش کرنے کے سیشن کے دوران وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے خطاب کیا۔

    اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت نے 3 ماہ کا بجٹ پیش کیا تھا، موجودہ حکومت 9 ماہ کا بجٹ پیش کر رہی ہے۔ صوبائی ترقیاتی بجٹ میں کمی کی ہے۔ مالیاتی مسائل کی وجہ سے ترقیاتی بجٹ میں کمی کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 598 ارب 90 کروڑ روپے کے ٹیکسز گزشتہ سال جمع ہوئے، نئی اسکیموں کے لیے 50 ارب سے کم کر کے 26 ارب مختص کیے ہیں۔ سندھ حکومت نے 100 ارب سے زائد کا سیلز ٹیکس جمع کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نئی ترقیاتی اسکیموں کی تعداد 25 اور مالیت 21 بلین ہے، فارن فنڈڈ پروجیکٹ کی مالیات 138 بلین ہے۔ فارن فنڈڈ پروجیکٹس میں سندھ حکومت کا حصہ 23.673 بلین ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت کے زیر استعمال گاڑیوں پر وزیر ایکسائز اور 2 مزید وزرا کی کمیٹی بنا دی گئی ہے، میرے زیر استعمال 3 لگژری گاڑیاں ہیں۔ ہمارے پاس 26 سال پرانا ہیلی کاپٹر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت میں کفایت شعاری کے اقدامات کریں گے، سندھ پولیس اور سرکاری اسپتالوں کے لیے ایمبولینسز کی خریداری کریں گے۔ تعلیم، صحت و صفائی، صاف پانی جیسے منصوبے بنائے جائیں گے۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ این ایف سی کی ادائیگی نہ ہونے سے نقصان ہوا۔ وفاق کی جانب سے ہمیشہ سندھ کو کم پیسہ ملتا ہے۔ رواں سال کے بجٹ میں شروع تمام اسکیمیں جون 2019 تک مکمل کرلی جائیں گی۔

    وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ عام آدمی کی زندگی میں بہتری کے لیے تمام اقدامات کر رہے ہیں، سندھ میں امن و امان بحال ہوگیا اسے جاری رکھنا ہے۔ امن و امان کی بحالی کے لیے پولیس اور اداروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، گزشتہ کچھ ماہ کے دوران اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک سے 19-2018 کے لیے 202 بلین منظور ہوئے، وفاقی حکومت کی جانب سے 48 بلین کم ملے، اس سال اے ڈی بی میں نئی اہم اسکیمز بھی شامل کریں گے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ رواں مالی سال میں پولیس انفرا اسٹرکچر پر خصوصی توجہ دیں گے، 75 کروڑ روپے بلٹ پروف جیکٹس کی خریداری کے لیے مختص کریں گے۔

  • پختونخواہ کی نگراں کابینہ نے 4 ماہ کا بجٹ منظور کرلیا

    پختونخواہ کی نگراں کابینہ نے 4 ماہ کا بجٹ منظور کرلیا

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کی نگراں کابینہ نے 4 ماہ کے لیے 1 کھرب 98 ارب 90 کروڑ روپے کے مالیت کے بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کی کابینہ اجلاس میں نگراں کابینہ نے 4 ماہ کے بجٹ کی منظوری دے دی۔ 1 کھرب 98 ارب 90 کروڑ کے بجٹ کی منظوری دی گئی ہے۔

    بجٹ میں اخراجات کے لیے ایک کھرب 45 ارب 40 کڑور روپے، ترقیاتی منصوبوں کے لیے 53 ارب 10 کروڑ روپے اور بجٹ میں تنخواہوں کی مد میں 84 ارب 20 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

    نان سیلیری بجٹ کے لیے 61 ارب 60 کروڑ روپے، پنشنرز کے لیے 20 ارب روپے اور ضلعی حکومتوں کے لیے 66.4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    تنخواہوں کی مد میں ضلعی حکومتوں کو 46.7 ارب دیے جائیں گے جبکہ ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ گرانٹ میں 9 ارب 80 کروڑ روپے دیے جائیں گے۔

    نگراں کابینہ نے صحت کے لیے 2 ارب 79 کروڑ روپے، ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے 3 ارب 39 کروڑ روپے مختص، سڑکوں کی تعمیر اور بحالی کے لیے 3 ارب روپے جبکہ اعلیٰ تعلیم کے لیے ایک ارب 62 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے جبکہ ہاؤس رینٹ الاؤنس میں 50 فیصد اضافے کی منظوری بھی دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ن لیگ کے آخری بجٹ اجلاس میں شدید بدنظمی، مراد سعید اور عابد شیر علی میں‌ تلخ‌ کلامی

    ن لیگ کے آخری بجٹ اجلاس میں شدید بدنظمی، مراد سعید اور عابد شیر علی میں‌ تلخ‌ کلامی

    اسلام: ن لیگ کے آخری بجٹ اجلاس میں شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی، حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں تلخ‌ کلائی ہوئی، شیم شیم کے نعرے لگتے رہے، بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی.

    تفصیلات کے مطابق بجٹ اجلاس کےدوران ایوان مچھلی بازار بنا رہا، وفاقی وزیر خزانہ نے شدید شور اور نعروں میں بجٹ پیش کیا، پیپلزپارٹی کی جانب سے اجلاس کا واک آئوٹ کیا گیا، جب کہ پی ٹی آئی ارکان نے مفتاح اسماعیل کی تقریر کے دوران نعرے لگاتے ہوئے بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

    اپوزیشن کے احتجاج کے بعد حکومتی ارکان نے وفاق وزیر خزانہ کو اپنے حصار میں‌ لیا. اس دوران بھی شدید نعرے لگتے رہے.

    افسوس ناک صورت حال اس وقت دیکھنے میں آئی، جب ن لیگی وزیر عابد شیرعلی اور تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی میں تلخ جملوں کے تبادلے کے بعد معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچ گیا.

    مراد سعید نے بینچ پھلانگ کر آگے بڑھنے کی کوشش کی، اس دوران سینیر پارلیمینٹیرین رشید گوڈیل کو دھکے لگے، عارف علوی اور شہریار آفریدی نے بہ مشکل انھیں روکا۔

    بعد میں‌ میڈیا سے بات کرتے ہوئے مراد سعید نے کہا کہ انھیں گالیاں دی گئی تھیں، اس لیے انھیں غصے آیا. انھوں‌ نے منتخب ارکان کے اس رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا.

    یاد رہے کہ آج مسلم لیگ ن کی حکومت نے آج اپنا آخری بجٹ پیش کیا، بجٹ کا حجم 59 کھرب 32 ارب جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب روپے مختص کیا گیا ہے، جب کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، دفاع کے لیے 1100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں.


    مالی سال19-2018 کے لیے وفاقی حکومت نے 59


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بجٹ 19-2018، عوام حکومت سے کیا چاہتے ہیں؟ مطالبات سامنے آگئے

    بجٹ 19-2018، عوام حکومت سے کیا چاہتے ہیں؟ مطالبات سامنے آگئے

    کراچی: وفاقی حکومت آج آئندہ مالی سال 19- 2018 کے لیے بجٹ پیش کرنے جارہی ہے، عوام حکومت سے کیا ریلیف چاہتے ہیں؟ اس ضمن میں اے آر وائی نیوز نے صارفین کی آراء حاصل کیں۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی حکومت کل چھٹا اورآخری بجٹ پیش کرنے جارہی ہے جس پر اپوزیشن کی مختلف جماعتوں کی جانب سے تنقید بھی جاری ہے کیونکہ بعض سیاسی رہنماؤں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومتی مدت آئندہ ماہ ختم ہورہی ہے، ایسے میں مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

    اے آر وائی نیوز نے اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اور عوام کو پلیٹ فارم فراہم کیا کہ وہ اپنی آواز حکمرانوں تک پہنچائیں، عوام نے جہاں حکومت سے مختلف مطالبات کیے وہیں مفت تعلیم، لوڈ شیڈنگ، پڑھے لکھے نوجوانوں کو ملازمتوں کے نئے، لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے ساتھ ضروریات زندگی فراہم کرنے پر زور دیا۔

    مزید پڑھیں: حکومتی اقتصادی سروے 2017-18 جاری، ترقی کی شرح 5.8 فیصد، غربت میں کمی

    جن صارفین نے مطالبات پیش کیے انہیں اے آر وائی نیوز حکمرانوں تک پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کرے گا تاکہ جمہوری حکومت عوامی مسائل کو حل کرسکے۔

    عائشہ ظہیر نامی صارف کا کہناتھا کہ ’ٹیکس کم اور غریبوں کو تعلیم کی سہولت آسان و یقینی بنائی جائے، بے روزگار افراد کو مواقع فراہم کیے جائیں اس کے علاوہ خواجہ سراؤں کو بھی برابر کے حقوق ملنے چاہیں‘۔

    عبدالوہاب نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’بجٹ جون میں بنتا ہے اور حکومت کی مدت مئی میں ختم ہورہی ہے، موجودہ حکومت کے پاس بجٹ پیش کرنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں کیونکہ چار ماہ کا منی بجٹ پیش کرنا نگراں حکومت جبکہ آئندہ مالی سال کا بجٹ نئی حکومت کی
    ذمہ داری ہے‘۔

    تکنیکی طور پر مطلوبہ صارف کے مطالبے پرعمل درآمد ممکن نہیں کیونکہ عبوری حکومت کے پاس بجٹ پیش کرنے کا اختیار نہیں ہوتا(ادارہ)۔

    اسٹیفن اختر نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’میری ایک پاکستانی ہونے کے ناطے صرف اتنی سی گزارش ہے کہ غریب لوگوں پر رحم کیا جائے، اُن کے بچوں کا بھی دودھ اور روٹی پر اُتنا ہی حق ہے جتنا کسی امیر کا ہے، خدارا اس بجٹ میں غریبوں کا خاص خیال رکھا  جائے‘۔

    صغریٰ قریشی کا کہنا تھا کہ ’تعلیمی نظام کو بہتر بنایا جائے اور خصوصاً سندھ کے غریب باصلاحت طالب علموں کو اسکالر شپ فراہم کی جائیں تاکہ پاکستان کا مستقبل سنور سکے‘۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ’نوجوانوں کو مستقبل ملازمتیں فراہم کی جائیں‘۔

    ملک یعقوب نامی صارف کا کہنا تھا کہ سرکاری اسکولوں میں موجود کم تعلیم یافتہ اساتذہ کو نوکریوں سے فارغ کیا جائے، نظام تعلیم کو جدید سلیبس سے بہتر بنایا جائے اور اسکولوں میں موجود اساتذہ کی کمی کے ساتھ فرنیچر، چوکیدار کی سہولیات بھی فراہم کی جائے اور طبقاتی نظام تعلیم کو فوری طور پر ختم کیا جائے‘۔ اُن کا یہ بھی مطالبہ تھا کہ ’صحت کا بجٹ بڑھایا جائے اور ہر یونین کونسل کی سطح پر کم از کم 20 بستروں پر مشتمل جدید سہولیات سے آراستہ اسپتال بنائے جائیں‘۔

    مہک خان نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’تعلیمی یافتہ نوجوانوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع فراہم کیے جائیں اور سرکاری و پرائیوٹ ملازمین کی تنخواہوں کو برابر کیا جائے‘۔

    آسیہ علی نے مطالبہ کیا کہ ’بجٹ میں پینشنرز کا ضرور خیال رکھا جائے‘

    دلاور راجپوت نامی صارف کا کہناتھا کہ ’زراعت، صحت اور تعلیم کے لیے بہتر اقدامات کیے جائیں‘

    فیض فیضی نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’ بینک میں پیسے نکلوانے اور جمع کروانے، موبائل بیلنس اور کالز پر عائد ٹیکس کم کردیں، شعبہ تعلیم پر زیادہ توجہ دینی چاہیے‘۔

    محمد افسر علی نے مطالبہ کیا کہ 55 سال سے زائد عمر کے ہر پاکستانی (مرد، عورت) کو اولڈ ایج بینفٹ دیا جائے۔

    چوہدری لیاقت نے مطالبہ کیا کہ ’اولڈ ایج بینیفٹ کی نوکری کی معیاد 15 سال سے کم کی جائے اور عمر کی حد 50 سال مقرر کی جائے‘۔

    غلام عباس نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’مزدور کی تنخواہ کم از کم 20 ہزار کی جائے کیونکہ مہنگائی کی شرح کے حساب سے تنخواہیں بہت کم ہیں‘۔

    خادم حسین قادری نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’بے روزگاری کا خاتمہ کیا جائے اور اس کے لیے گریجویٹ و نان گریجویٹ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع، اعلیٰ تعلیم، شعبہ صحت میں اے گریڈ میڈیسن کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے‘۔

    معصوم نیازی نے مطالبہ کیا کہ  محکمہ پولیس کی تنخواہوں میں چالیس فیصد اضافہ کیا جائے۔

    ابوہوا نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’عوام کو مفت شناخت اور مفت قبر مہیا کی جائے‘۔

    اقصیٰ نیازی نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’کنٹریکٹ ڈاکٹرز کو مستقل نوکری فراہم کی جائے‘۔

    محمد طیب مغل نامی صارف نے مطالبہ کیا کہ ’غریبوں کو بالکل مفت طبی سہولیات دی جائیں‘۔

    ٹویٹر پر بھی صارفین نے مطالبات پیش کیے

     


    نوٹ: فیس بک پوسٹ پر سیکڑوں صارفین نے کمنٹس کیے تاہم ادارے نے قواعد و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلیٰ معیار اور تہذیب و اخلاق کے دائرے میں کیے گئے کمنٹس کو اسٹوری میں شامل کیا ہے، عوامی سنجیدگی اور اُن کی آراء کو حکمرانوں تک پہنچانے کی پوری کوشش کی جائے گی۔

  • اقتصادی سروے رپورٹ: معاشی ترقی کی شرح پونے چھ فیصد سے زائد

    اقتصادی سروے رپورٹ: معاشی ترقی کی شرح پونے چھ فیصد سے زائد

    اسلام آباد: رواں مالی سال کی اقتصادی سروے رپورٹ آج جاری کی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق معاشی ترقی کی شرح پونے چھ فیصد سے زائد رہی۔

    تفصیلات کے مطابق اقتصادی سروے کے اعداد و شمار اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیے۔

    سروے کے مطابق اقتصادی ترقی کی شرح 5.4 فیصد رہی، شرح نمو مقررہ ہدف سے کم رہی تاہم ترقی کی شرح 11 سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔

    سروے کے مطابق خدمات میں ترقی کی شرح 6.43 رہی۔ گزشتہ سال ترقی کی شرح 6.4 فیصد رہی تھی۔ فنانس اور انشورنس میں ترقی کی شرح 6.13 فیصد رہی جبکہ رواں سال کا ہدف 9.5 فیصد تھا۔

    اقتصادی سروے کے مطابق ہاؤسنگ شعبے میں ترقی کی شرح 4 فیصد رہی۔ اقتصادی سروے ٹرانسپورٹ میں ترقی کی شرح 3.58 فیصد رہی۔ کمیونیکشن میں 5.1 فیصد ترقی کی شرح رہی جبکہ ہول سیل ریٹ ٹریڈ میں 7.51 فیصد اضافہ ہوا۔

    اے آر وائی نیوز کو موصول دستاویز کے مطابق فی کس آمدنی 1 لاکھ 80 ہزار 204 روپے رہی۔ گزشتہ سال فی کس آمدنی 1 لاکھ 62 ہزار 230 روپے تھی۔

    زرعت میں 3.81 فیصد اضافہ ہوا، فصلوں کی پیداوار میں اضافے کی شرح 3.57 فیصد رہی۔ رواں سال زراعت کا ہدف 2 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔

    سروے کے مطابق چاول کی پیداوارمیں 8.7، گنے کی پیداوار میں 7.4 فیصد، کپاس میں 11.8 اور گندم کی پیداوار میں 4.4 فیصد اضافہ ہوا۔

    دوسری جانب مکئی کی پیداوار میں 7.1 فیصد کمی ہوئی اور لائیو اسٹاک میں ترقی کی شرح 3.7 فیصد رہی۔

    اقتصادی سروے کے مطابق فشری میں ترقی کی شرح 1.63 اور صنعتی سیکٹر میں ترقی کی شرح 5.8 فیصد رہی۔ مینو فیکچرنگ میں ترقی کی شرح 6.13 اور سیمنٹ سیکٹر میں ترقی کی شرح 12 فیصد رہی۔

    پیٹرولیم مصنوعات میں 10.26 فیصد، گیس اور بجلی میں 1.84 فیصد اضافہ ہوا جبکہ تعمیرات میں ترقی کی شرح 9.13 فیصد رہی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔