Tag: CJP

  • چیف جسٹس کا نقیب اللہ محسود کے قتل  کا ازخود نوٹس

    چیف جسٹس کا نقیب اللہ محسود کے قتل کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے مبینہ مقابلے میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا ازخودنوٹس لے لیا اور آئی جی سندھ سے7دن میں رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب ںثار شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ مقابلے میں نوجوان نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا نوٹس لے لیا اورآئی جی سندھ سے7دن میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    گزشتہ روز ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشتگردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ دہشتگری کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔

    نوجوان کی ہلاکت کے تین روز بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر نقیب کی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مہم کا آغاز کیا گیا۔


    مزید پڑھیں :  نقیب اللہ کراچی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیٹ ورک چلا رہاتھا ، راؤ انوار کا دعویٰ


    نوجوان نقیب اللہ محسود کے والد کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا بے گناہ تھا اس بات کی گواہی پورا پاکستان دے رہا ہے، آرمی چیف اور وزیر اعظم انصاف دلوائیں۔

    صوبائی وزیر داخلہ سہیل سیال بلاول بھٹو کے حکم پر نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت پر تحقیقات کمیٹی بناتے ہوئے ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاون امان اللہ مروت کو معطل کردیا ہے، انکوائری کمیٹی نے راؤ انوار کو طلب کرلیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  آرمی چیف انصاف دلوائیں، نقیب کے والد کی اپیل


    مقتول وستوں اور قریبی رشتے داروں نے دعویٰ کیا کہ ’نقیب کپڑے کا کاروبار کرنے کی غرض سے کراچی آیا اور اُسے سی ڈی ٹی نے سہراب گوٹھ سے 7 جنوری کو گرفتار کیا تھا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نیب کے شہید افسرکی بیٹی کا چیف جسٹس کے نام دل دہلادینے والاخط

    نیب کے شہید افسرکی بیٹی کا چیف جسٹس کے نام دل دہلادینے والاخط

    اسلام آباد : نیب  کے شہیدافسر کامران فیصل کی بیٹی نے چیف جسٹس آف پاکستان کے نام کھلے خط میں انصاف کی اپیل کی ہے اور کہا کہ زینب تو ایک بار مرچکی ہے لیکن آپ کی یہ بیٹی روز جیتی اورمرتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہید نیب افسر کی بیٹی ایمن نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے نام کھلا خط لکھا ، جس میں مرحوم کامران فیصل کی بیٹی ایمن نےانصاف کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ زینب تو ایک بار مرچکی ہے لیکن آپ کی یہ بیٹی روز جیتی اور مرتی ہے۔

    ایمن فیصل نے اپنے خط میں کہا ہے کہ میرے بابا کو پانچ سال پہلے قتل کیا گیا تھا، جس وقت میرے والد کو شہید کیا گیا اس وقت میں نرسری کلاس میں تھی اور آج فور کلاس میں ہوں ، کیس کی فائل کسی سردخانے میں پڑی ہے، جےآئی ٹی رپورٹ 2013 میں سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی لیکن آج تک میرے بابا کے کیس کی باری نہیں آئی۔

    شہید نیب افسر کی بیٹی کا خط میں کہنا تھا کہ میرے والد کو کرپشن کے خلاف جنگ کی پاداش میں قتل کیا گیا ، میرے والد سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف 100 ارب روپے سے زائد کرپشن کیس پر دھمکیوں کو خاطر میں نہیں لاتے تھے‌‌‌۔

    ایمن نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ جیسے آپ نے ننھی زینب کے قاتلوں کو کو نشان عبرت بنانے کے عندیہ دیا تب سے مجھے بھی امید ہوئی کہ آپ میرے بابا کے قاتلوں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔

    خط میں ایمن نے مزید کہا کہ میرے والدہ نے مجھے بتایا کہ تمہارے ابو کو شہادت کے وقت اس وقت کے لوگوں نے خود کشی کا نام دیا لیکن فرانزک رپورٹ نے قبر کشائی کے بعد اعتراف کیا کہ میرے والد کو قتل کیا گیا، چیف جسٹس سے اپیل کرتی ہوں کہ اگر یہ ظالم آپ سے زیادہ مضبوط ہیں تو پھر اگلا خط میں اللہ کی عدالت میں لے جاؤں گی۔

    یاد رہے کہ جنوری 2013 کو قومی احتساب بیورو کے اسٹنٹ ڈائریکٹر کامران فیصل وفاقی دارالحکومت میں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر مردہ پائے گئے تھے۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کامران فیصل موت کو خودکشی ہی قرار دیا گیا تھا۔

    کامران فیصل رینٹل پاور کیس کی تحقیقات کررہے تھے اور رینٹل پاور میں کرپشن کے حوالے سے سپریم کورٹ نے نیب کی رپورٹ پر وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سمیت 16 اہم ملزموں کی گرفتاری کا حکم دے رکھا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعےپر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، چیف جسٹس

    زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعےپر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، چیف جسٹس

    اسلام آباد : میڈیکل کالج کے الحاق سے متعلق کیس کی سماعت میں قصور واقعے کے تذکرے پر چیف جسٹس نے کہا کہ زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعے پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں میڈیکل کالج کے الحاق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت قصور واقعے کا تذکرہ ہوا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ آج وکلا نے ہڑتال کیوں کررکھی ہے، جس پر وکیل اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ سانحہ قصور کیخلاف ہڑتال کی جا رہی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ زینب قوم کی بیٹی تھی ، واقعے پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، مجھ سےزیادہ میری اہلیہ گھرمیں پریشان بیٹھی ہے، دکھ اور سوگ اپنی جگہ مگرہڑتال کی گنجائش نہیں بنتی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہڑتال احتجاج کرنیوالوں پرفائرنگ کیخلاف کی جارہی ہے، دعا کریں غرور ہمارے لیے موت کا باعث بنے، ججز کو کسی صورت مغرور نہیں ہونا چاہئے، تشدد روکنا آپ وکلاکی ذمہ داری ہے، میں تو ہاتھ باندھ کر کہہ رہاہوں کہ تشدد نہ کیا کریں۔
    .
    چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ اعتزاز احسن نہ ہوتے تو وکلاتحریک نہ چلتی، اعتزاز احسن کو بطور قانون سازاب وہی کردارادا کرنا ہوگا، صحت اور عدلیہ میں اصلاحات کیلئے کردارادا کرنا ہوگا۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس: چیف جسٹس کا ازخود نوٹس


    عدالت کی خیبرمیڈیکل یونیورسٹی کو داخلہ ٹیسٹ کے نتائج کی اجازت دیتے ہوئے فریقین کے وکلا کو انسپکشن ٹیم کیلئے3،3نام دینے کی ہدایت دیدی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز  چیف جسٹس آف پاکستان نے معصوم زینب کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کرلی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نہیں چاہتا کسی کا بچہ اسپتال میں عدم سہولتوں سےمرجائے، چیف جسٹس

    نہیں چاہتا کسی کا بچہ اسپتال میں عدم سہولتوں سےمرجائے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : پی ایم ڈی سی کی قانونی حیثیت اور نجی میڈیکل کالجز ریگولیٹ کرنے کا کیس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ کہا کہ ہمارافوکس تعلیم،صحت اورعدالتی اصلاحات ہوگا، باربارتقریریں نہیں یاددہانی کرارہاہوں، اب ہمیں ہی کچھ کرناہوگا،نہیں چاہتا کسی کا بچہ اسپتال میں عدم سہولتوں سےمرجائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پی ایم ڈی سی کی قانو نی حیثیت اور نجی میڈیکل کالجزریگولیٹ کرنے کے کیس کی سماعت چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ، سماعت میں عدالت نے ڈاکٹر عاصم کو فریق بنانے کا حکم دیتے ہوئے 10جنوری کو جواب طلب کرلیا جبکہ میڈیکل کالجزسے الحاق کرنے والی یونیورسٹیز کی تفصیلات بھی طلب کیا گیا۔

    سماعت میں وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2012میں پی ایم ڈی سی قوانین میں ترمیم کی گئی، پی ایم ڈی سی کونجی میڈیکل کالجزکے نمائندوں نے یرغمال بنا رکھا ہے، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ قوانین میں تبدیلی کے وقت پی ایم ڈی سی کاسربراہ کون تھا؟

    وکیل پی ایم ڈی سی اکرم شیخ نے کہا سال2012میں سربراہ ڈاکٹرعاصم تھے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میڈیکل شعبےکیساتھ یہ سب ہورہاتھاتوڈاکٹرزکہاں تھے؟ڈاکٹرمبشرحسن نے کہا کہ میڈیکل کالجزوالوں کے3جان لیواحملے ناکام ہوئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ خواہش ہے مجھ پر جان لیواحملہ کامیاب ہو، ڈاکٹر مسیحا ہوتا ہے، میڈیکل کالجزکا قیام ہی غلط ہوگا تو ماہر ڈاکٹر کہاں سے آئینگے، چاہتے ہیں ایسا حل نکلے جو شعبہ صحت کیلئے بہترہو۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا فوکس تین چیزوں پر ہے۔ تعلیم،صحت اور نظام عدل میں اصلاحات ہماری بنیادی ترجیحات میں شامل ہیں۔باربارتقریریں نہیں یاد دہانی کرارہاہوں، اب ہمیں ہی کچھ کرناہوگا۔

    انکا کہنا تھا کہ ہم یہ نہیں چاہتے کوئی بچہ بنیادی صحت کی سہولیات کے فقدان کے باعث جان کی بازی ہارے۔ یہ نہیں چاہتے کوئی بچہ ہسپتال جائے تو آگے نرس سو رہی ہو۔ یہ بچہ میرا بھی ہوسکتا ہے اور کسی اور کا بھی۔ ہم 100 فیصد کام نہ بھی کرسکے تو 5 فیصد کام ضرور کریں گے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ باہرکی یونیورسٹیزہمیں تسلیم ہی نہیں کرتیں، پیسے دو اور ڈگری لے لو، خوف مصلحت اورمفاد جج کیلئے زہرقاتل ہے، ایمانداری کے فیصلے پر عملدرآمدلوگ کراتےہیں، پاکستان کےعوام سمجھدارہیں، وکیل فیس لیں مگرعدالت میں بات قانون کی ہوگی،چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ دل چاہتا ہے نجی میڈیکل کالجز کےداخلےکالعدم قراردےدوں، ہرمیڈیکل کالج مرضی سے داخلےدےرہاہے، جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ نجی میڈیکل کالجزکو ریگولیٹ کرنے کا قانون نہیں ہے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ لگتاہےکسی نےجان بوجھ کرمعاملات خراب کیے ہیں، ملک کی عوام عدالتی احکامات پرعملدرآمدکرائےگی، بڑے لوگ توہین عدالت کی بجائے فیصلوں پر عملدرآمد کرتے ہیں، عوام اوربارکونسلزعدالتی فیصلوں پرعملدرآمدکرائیں گے، تفصیلات دی جائیں کتنی یونیورسٹیوں کا قیام قانون کےمطابق ہوا، ان میڈیکل یونیورسٹیوں سےکتنےمیڈیکل کالجزمنسلک ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ یہ کیس صرف پنجاب تک محدودنہیں ملک کےلیےہے۔

    سپریم کورٹ نےڈاکٹرعاصم کو10دسمبرکوطلب کرلیا اور کہا کہ نجی کالجزکوفائدہ دیےجانےپرڈاکٹرعاصم خودپیش ہوکروضاحت دیں۔

    پی ایم ڈی سی کی تحلیل سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے میڈیکل کالجزکوریگولیٹ کرنے والی یونیورسٹیوں کی تفصیلات طلب
    کرلیں ۔

    خیال رہے کہ لاہورہائیکورٹ نےدسمبر2017 میں پی ایم ڈی سی کونسل تحلیل کرنے کا حکم دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پانی کے نمونے آلودہ ہونے کا انکشاف، چیف جسٹس کا اظہارِ تشویش

    پانی کے نمونے آلودہ ہونے کا انکشاف، چیف جسٹس کا اظہارِ تشویش

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان کے چیمبر سے لئے گئے پانی کے نمونے آلودہ ہونے کے انکشاف پر چیف جسٹس آف پاکستان نے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عوام کو آر سنیک ملا اور آلودہ پانی پلایا جا رہا ہے۔ وزیر اعلی سندھ عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں تو وزیر اعلی پنجاب کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے صاف پانی کی فراہمی کے لئے از خود نوٹس پر سماعت کی، ڈائریکٹر پی سی ایس آئی آر لیبارٹری نے اپنی رپورٹ پیش کی اور انکشاف کیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے چیمبر سے لئے گئے پانی کے نمونے آلودہ ہیں۔

    چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پانی کے نام پر اربوں روپے خرچ کیے گئے ہیں، پھر بھی شہریوں کو آلودہ پانی پلایا جا رہا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اورنج لائن منصوبے کے لئے صرف ایک از خود نوٹس کی ضرورت ہے اور از خود نوٹس لے کر منصوبے پر کام بند کر دیں گے۔

    چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا آپ کو پتہ ہے کہ بڑے شہروں کو آلودہ پانی کن ندیوں اور دریاؤں سے آرہا ہے جو کام حکومت نے کرنے ہیں کہ وہ نجی کمپنیوں کو دئیے جا رہے ہیں۔


    مزید پڑھیں :  لاہور میں آرسینک ملا پانی‘ چیف جسٹس ثاقب نثار برہم


    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کہ لوگوں نے ہمیں ووٹ نہیں دینے ،اگر وزیر اعلی سندھ کو عدالت میں بلایا جا سکتا ہے تو وزیر اعلی پنجاب کیوں نہیں، وزیر اعلی پنجاب سے بھی سوالات کئے جا سکتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نے ابھی تک اپنی ترجیحات کا تعین کیوں نہیں کیا، چیف جسٹس پاکستان نے صاف پانی کی فراہمی کے معاملے پر متعلقہ حکام سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • پنجاب میں اشتہارات کی بندر بانٹ، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، تشہیری اخراجات کا ریکارڈ طلب

    پنجاب میں اشتہارات کی بندر بانٹ، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، تشہیری اخراجات کا ریکارڈ طلب

    لاہور : چیف جسٹس پاکستان نے پنجاب حکومت کی جانب سے اشتہارات کی بندر بانٹ پر از خود نوٹس لے لیا۔ پنچاب حکومت سےاشتہارات کے اخراجات کی تفصیلات دس دن میں طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے لاہور رجسٹری میں پنجاب کے اسپتالوں کی حالت زار پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکومت کی جانب سے اشتہارات کی بندر بانٹ پر از خود نوٹس لے لیا۔

    عدالت نے حکومت پنجاب سےتشہیر کے لیے کیے گئے اخراجات کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

    از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ اشتہاری مہم کم کردیں، ریکارڈ سے ہمیں پتہ چل جائے گا کہ پنجاب حکومت صحت کے معاملے میں مخلص یہ نہیں، اگر ہے تو ہمیں مداخلت کی ضرورت نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ صحت شہریوں کا بنیادی حق ہے، مفت ادویات مل نہیں رہیں اور تشہیر پر خرچہ کیا جارہا ہے، وقت ابھی سے شروع ہوتا ہے، 10 دن میں تفصیلات پیش کی جائیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے فیس مقررکردی

    چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے فیس مقررکردی

    لاہور: چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلےکے لیے6لاکھ42ہزارفیس مقررکردی اور کہا کہ جس نے مقررہ فیس سے ایک روپیہ زیادہ لیا اس کی خیرنہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجزمیں اضافی فیسوں کے خلاف از خودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی ، نجی میڈیکل کالجز کے مالکان،چیف ایگزیکٹو افسران عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اٹارنی جنرل پاکستان بھی کمرہ عدالت میں موجود ہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی میڈیکل کالج اب رجسٹر نہیں ہوگا، آپ نے جواب جمع کرانے تک فیسیں وصول کی ہیں، فیسیں وصولی میں پیسے زیادہ ہوئے تو واپس کرنے پڑیں گے، آپ نے6لاکھ42ہزار روپےفیس لی، ہم نے ابھی سب دیکھنا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جو سرکاری ڈاکٹرپرائیوٹ کلینک چلا رہے ہیں وہ بند کروادیں گے، یہ میرا پیشن ہے اور میں یہ ٹھیک کرکے رہوں گا، میرے پاس وسائل کی کمی نہیں، کلینک پرلکھ دیں اسپتال میں کام کے باعث کلینک بند ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہمارے بندے جاکر کلینک میں بیٹھ جائیں گے، غریب کا بچہ ڈاکٹر بننا چاہتا ہے لیکن وسائل نہیں، آپ اپنے3سال ملک کو دے دیں نہ کمائیں۔

    چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے فیس مقرر کردی

    جسٹس ثاقب نثار نے میڈیکل کالجز کا دورہ کرنے کے لیے آئینی کمیٹی تشکیل دیدی۔

    سماعت میں چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے 6لاکھ42ہزارفیس مقررکردی اور کہا کہ جس نے مقررہ فیس سےایک روپیہ زیادہ لیا اس کی خیرنہیں۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجزکی سائنس کی سب کوسمجھ آناشروع ہوگئی، خرابی پکڑی گئی تو پرائیویٹ میڈیکل کالجز بند کرا دینگے، پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی اپنی مارکنگ ہوتی ہے، جائزہ لے رہے ہیں ایک جگہ داخلہ ہو اور ایک میرٹ ہو، ڈونیشن اور پیسے کی بنیاد پرداخلے نہیں ہونگے۔

    سپریم کورٹ نے میڈیکل کالجزکمیشن کیلئےعائشہ حامدایڈووکیٹ معاون مقرر کردیا۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی


    یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں نجی میڈیکل کالجز فیس کیس میں سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی تھی اور پی ایم ڈی سی کو نئے میڈیکل کالجز بنانے کیخلاف حکم امتناعی جاری کیا تھا۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پی ایم ڈی سی عدالتی احکامات تک اجازت نہیں دےگا، پی ایم ڈی سی کارکردگی دکھائے تو دباؤ سے تحفظ دیں گے۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا ملک بھر میں نجی میڈیکل کالجز میں داخلے روکنے کا حکم


    اس سے قبل فیسوں میں اضافے کے ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ نے ملک بھر میں پرائیوٹ میڈیکل کالجز کے داخلوں پر پابندی لگا دی تھی اور نجی میڈیکل کالجز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ میں الیکشن ایکٹ2017 کے خلاف تمام اپیلیں سماعت منظور

    سپریم کورٹ میں الیکشن ایکٹ2017 کے خلاف تمام اپیلیں سماعت منظور

    اسلام آباد : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے انتخابی اصلاحات ایکٹ کے خلاف تمام اپیلیں سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کے اعتراضات مسترد کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیمبر میں انتخابی اصلاحات ایکٹ کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی، چیف جسٹس نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے انتخابی اصلاحات ایکٹ دوہزار سترہ کیخلاف تمام اپیلیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور کرلیں۔

    عدالت کا تین رکنی بینچ درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر سماعت کرے گا۔

    عدالت نے رجسٹرار آفس کے متعلقہ فورم سے رجوع نہ کرنے کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے تمام درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کردیں۔

    چیف جسٹس نے تمام درخواستیں سماعت کے لئے مقرر کرتے ہوئے تمام اپیلوں کو نمبر لگانے کی بھی ہدایت کر دی۔

    خیال رہے کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ کی منظوری کیخلاف اپیلیں شیخ رشید، پیپلزپارٹی، عادم آدمی پارٹی، جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی، جمشید دستی، داود غزنوی اور ذوالفقار بھٹی کی جانب سے دائر کی گئی ہیں۔

    سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے تمام درخواستوں پر اعتراضات لگائے تھے جبکہ درخواست گزاروں نےاعتراضات کیخلاف ان چیمبر اپیلیں کررکھی تھیں۔


    مزید پڑھیں : شیخ رشیدنےانتخابی اصلاحات بل 2017 کیخلاف درخواست دائر کردی


    درخواستوں میں نااہل نوازشریف کو پارٹی صدر بننے سے روکنے کی استدعا کی گئی ہیں۔

    اجمل پہاڑی یا عزیربلوچ کو پارٹی کا صدر بنایا جاسکتا ہے، شیخ رشید

    دوسری جانب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس نے رجسٹرار کو اپیلوں پر سماعت کی تاریخ دینے کا کہا ہے، کیس اس ہفتے یاآئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر ہو جائے گا۔

    شیخ رشید نے کہا کہ کسی بھی نااہل کو سیاسی جماعت کا صدر بنایا جاسکتا ہے، اجمل پہاڑی یا عزیربلوچ کو پارٹی کا صدر بنایا جاسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل نااہل نواز شریف کو مسلم لیگ ن کی صدارت کا اہل بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی منظور کرایا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے بھی نوازشریف کی تینوں نیب ریفرنسز یکجا کرنے کی اپیل  مسترد کردی

    چیف جسٹس نے بھی نوازشریف کی تینوں نیب ریفرنسز یکجا کرنے کی اپیل مسترد کردی

    اسلام آباد :سابق وزیراعظم نوازشریف کی تينوں نیب ریفرنسز یکجا کرنے سے متعلق اپیل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مسترد کر دی ہے، عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نے تمام قانونی آپشن استعمال کرلئے،نظرثانی کے بعد پہلے فیصلے کے خلاف رجوع نہیں کیا جاسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیمبر میں نوازشریف کے تينوں نیب ریفرنسز یکجا کرنے سے متعلق اپیل کی سماعت کی، سابق وزیراعظم کی جانب سےخواجہ حارث ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے نواز شریف کی اپیل مسترد کر دی۔

    اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ فیصلے کے خلاف آئینی درخواست دائر نہیں کی جاسکتی۔ درخواست گزار تمام قانونی آپشن استعمال کرچکے ہيں۔


    مزید پڑھیں :نواز شریف کی جانب سے 3 ریفرنسز یکجا نہ کرنے کا فیصلہ ایک بار پھر چیلنج


    اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ نظر ثانی کے بعد پہلے فصلے کے خلاف رجوع نہیں کیا جاسکتا۔

    یاد رہے کہ نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلے سے متعلق درخواست دائر کی تھی، جسے رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگا کر واپس کردیا تھا۔

    سابق وزیر اعظم نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ احتساب عدالت کو تینوں ریفرنسز کو یکجا کر کے ایک ہی فرد جرم عائد کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں اور 19 اکتوبر 2017 کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔


    مزید پڑھیں :  نواز شریف پر تینوں ریفرنس میں باضابطہ فرد جرم عائد


    خیال رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی اور نواز شریف پر تینوں ریفرنس میں باضابطہ فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ کہ لندن فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز، مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کوملزم نامزد کیا گیا دیگر دو ریفرنسز العزیزیہ اسٹیل ملزجدہ اور آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنسز میں نوازشریف سمیت ان کے دونوں صاحبزادوں کو ملزم نامزد کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ جامع تھی، عملدرآمد کروائیں گے، چیف جسٹس

    سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ جامع تھی، عملدرآمد کروائیں گے، چیف جسٹس

    کوئٹہ: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ کے کمیشن کی رپورٹ بہت جامع تھی جس پر عدلیہ ہرصورت عمل درآمد کروائے گی۔

    کوئٹہ میں سانحہ 8 اگست 2016 کےشہداء کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش ہے، دشمن کسی صورت نہیں چاہتا کہ ہمارا ملک خوشحال ہوجائے، پاکستان میں دہشت گردی ایک سازش کے تحت کی جارہی ہے، جب ہم اس کے محرکات پر غور کرتے ہیں تو اس کے تانے بانے باہر سے ملتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سانحہ 8 اگست میں کئی سینئر وکلاء شہید ہوئے، استاد اگر چلے جائیں تو شاگردوں کو سکھانے والا کوئی نہیں ہوتا تاہم ہم کو سانحے کے بعد ملک کے لیے پھر سے کھڑا ہونا ہے اور سازشوں کو ناکام بنانے میں ہر شخص کو اپنا کردار ادا کرنا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ سے ہمیں گھبرانا نہیں ہے اور نہ ہی اس جنگ میں ہمیں کمزور پڑنا ہوگا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ سانحہ ہم ایک روح اور 2 جسم کی طرح ہے، بزدلانہ واقعے سے ہمارا جسم مفلوج ضرور ہوا تاہم اس بات کا مکمل یقین ہے کہ وقت کے ساتھ ہمارے زخم بھر جائیں گے اور ایک وقت کے بعد پھر وکیل تیار ہوں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ سے متعلق جسٹس فائز عیسیٰ کی رپورٹ بہت جامع تھی جس پر عدلیہ ہر صورت عمل کروائے گی، ملک میں عام حالات نہیں تاہم عدالتوں کی سیکیورٹی کے لیے جامع حکمتِ عملی کی ضروت ہے جس کے لیے ہم وزارتِ داخلہ سے مکمل رابطے میں ہیں۔

    چیف جسٹس نے واقعے میں شہید وکیلوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ بزرگ باپ کا بیٹا بیرسٹر تھا مگر اُن کی کہی بات کانوں میں آج بھی گونجتی ہے، پاکستان بغیر قربانیوں کے حاصل نہیں کیا گیا اور اس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے، سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے وکلا ہم سب میں ایک نیا جذبہ پیدا کر گئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔