Tag: CJP

  • کیا ڈبوں پر لکھا جا رہا ہے کہ یہ دودھ ہے یا نہیں؟ چیف جسٹس

    کیا ڈبوں پر لکھا جا رہا ہے کہ یہ دودھ ہے یا نہیں؟ چیف جسٹس

    کراچی: ڈبوں میں ناقص دودھ کی فروخت سے متعلق کیس کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دریافت کیا کہ کیا ڈبوں پر لکھا جا رہا ہے کہ یہ دودھ ہے یا نہیں؟ عدالتی معاون نے بتایا کہ رپورٹس کے مطابق کچھ ڈبوں پر لکھا جا رہا ہے یہ دودھ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ڈبوں میں ناقص دودھ کی فروخت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دریافت کیا کہ کیا ڈبوں پر لکھا جا رہا ہے کہ یہ دودھ ہے یا نہیں؟ عدالتی معاون نے بتایا کہ کچھ رپورٹس آئی ہیں کہ ڈبوں پر لکھا جا رہا ہے یہ دودھ نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایک کمپنی والے مجھ سے سفارش کروا رہے ہیں۔ اس کمپنی کی بنیادی سروس ہی دودھ ہے، ٹی وائٹنر کے زمرے میں نہیں آتا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کمپنی والے کہاں ہیں یہ بتائیں سفارش کیوں کروائی۔ نجی دودھ کمپنی کا مالک عدالت میں پیش ہوگیا۔

    چیف جسٹس نے کہا عدالت میں معافی مانگیں، آپ رشتے میں میرے بہنوئی ہیں مگر سفارش کیوں کروائی۔ ’سفارش کروانے کی بیماری پڑ چکی ہے‘۔

    چیف جسٹس کے حکم پر نجی کمپنی کے مالک نے معافی مانگ لی۔

    انہوں نے کہا کہ آپ کا کیس میرٹ پر ہی حل کریں گے۔ عدالت نے نجی کمپنی سے متعلق بنیادی سورس دودھ ہی ہونے پر نمٹا دیا۔

    خیال رہے اس سے قبل چیف جسٹس نے ڈبے کے دودھ پر نوٹس لیتے ہوئے کراچی میں دستیاب دودھ لیبارٹریز سے ٹیسٹ کروانے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس نے صوبہ پنجاب میں بکنے والے ڈبوں کے دودھ کی بھی جانچ کروائی تھی جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں پیکٹ کے دودھ سے اب یوریا، بال صفا پاؤڈر اور غیر معیاری اشیا کا خاتمہ ہوگیا ہے۔

  • چیف جسٹس نے نجی اسپتالوں کی ریٹ لسٹ طلب کرلی

    چیف جسٹس نے نجی اسپتالوں کی ریٹ لسٹ طلب کرلی

    کراچی: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تمام نجی اسپتالوں کی ریٹ لسٹ طلب کرلی۔ انہوں نے کہا کہ آکسیجن، وینٹی لیٹر اور دیگر سہولتوں کے ریٹ کیا ہیں سب بتایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نجی اسپتالوں کے مہنگے علاج سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوئی۔

    عدالت نے تمام نجی اسپتالوں کی ریٹ لسٹ طلب کرلی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب مثار کا کہنا تھا کہ آغا خان اسپتال مستثنیٰ نہیں، سب کو بتانا ہوگا کون کتنا کما رہا ہے۔

    انہوں نے پوچھا کہ شرجیل میمن کو ضیا الدین کے جس کمرہ میں رکھا گیا اس کا کرایہ کتنا ہے؟ ضیا الدین اسپتال کا کمرہ کسی ہوٹل کے کمرے سے زیادہ عالیشان تھا۔

    اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ شرجیل میمن کے کمرے کا کرایہ یومیہ 35 ہزار تھا۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ ڈاکٹر عاصم کہاں ہیں؟ اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ ڈاکٹر عاصم ملک سے باہر ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کو ملک سے باہر جانے کی اجازت کس نے دی؟ ڈاکٹر عاصم نے کہا تھا کہ نام ای سی ایل میں نہ ڈالیں، باہر نہیں جاؤں گا۔

    وکیل نے بتایا کہ ڈاکٹر عاصم کو نیب عدالت نے بیرون ملک جانے کی اجازت دی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے گزشتہ 15 دنوں میں ضیا الدین میں کتنے مریضوں کا مفت علاج کیا؟ غریبوں کے لیے کتنے بستر مختص ہیں کتنے میں ملتے ہیں؟

    انہوں نے کہا کہ بتایا جائے آکسیجن، وینٹی لیٹر اور دیگر سہولتوں کے ریٹ کیا ہیں؟ علاج کرنا شوگر ملز جیسا منافع بخش کاروبار نہیں ہونا چاہیئے۔ کسی غریب کی مدد کرناسب کی ذمہ داری ہے۔

    عدالت نے تمام نجی اسپتالوں کو کل تک تفصیلات جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

  • تھر کے لیے بنائے گئے خصوصی محکمے کے بجٹ کے آڈٹ کا حکم

    تھر کے لیے بنائے گئے خصوصی محکمے کے بجٹ کے آڈٹ کا حکم

    کراچی: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تھر کے لیے بنائے گئے خصوصی محکمے کے بجٹ کے آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے 3 ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے صحرا تھر پارکر میں بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوئی۔

    چیف سیکریٹری سندھ نے تھر سے متعلق رپورٹ پیش کردی۔ چیف سیکریٹری نے کہا کہ تھر کی ترقیاتی اسکیمیں متعلقہ محکموں کے حوالے کردیں۔

    چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ وسیم احمد نے کہا کہ سندھ حکومت نے اسپیشل ڈپارٹمنٹ بنایا تھا، محکمے کے پاس آر او پلانٹس اور پمپنگ اسٹیشنز کی اسکیمیں تھیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ دیگر محکموں کے ہوتے ہوئے اس محکمے کی کیا ضرورت تھی؟ آپ نے 105 ارب روپے کا بجٹ اس محکمے کو دیا۔

    عدالت نے اسپیشل انیشیٹو ڈپارٹمنٹ پر خرچ کیے گئے بجٹ کے آڈٹ کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 3 ہفتے میں فرانزک آڈٹ کر کے رپورٹ پیش کی جائے، جو رقم خرچ ہوگئی ہے اس کا آڈٹ بہت ضروری ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل سماعت میں ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا تھا کہ تھر میں خوراک اور سہولتوں کی فراہمی کا کام شروع ہوجائے گا، 15 دن کی مہلت دی جائے۔

    چیف جسٹس نے تنبیہہ کی تھی کہ تھر میں غذائی قلت سے ایک اور بچہ نہیں مرنا چاہیئے، میں خود اتوار کو علاقے کا دورہ کروں گا۔

  • چیف جسٹس نے منرل واٹرکمپنیوں سے 15 سے 75 پیسے فی لیٹر لینے کی تجویز مسترد کردی

    چیف جسٹس نے منرل واٹرکمپنیوں سے 15 سے 75 پیسے فی لیٹر لینے کی تجویز مسترد کردی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے منرل واٹرکمپنیوں سے پندرہ سے پچھتر پیسے فی لیٹر لینے کی تجویز مستردکردی۔ چیف جسٹس نے کہا پنجاب حکومت کی رپورٹ قابل مذمت ہے ، گدھا کنویں میں ڈال دیا گیا، اس سے بہتر ہے، پیسے لیے ہی نہ جائیں، پاکستان رو رہا ہے لیکن کوئی حکومتی نمائندہ آبی کانفرنس میں نہیں آیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں زیرزمین پانی بلا معاوضہ بوتلوں میں فروخت کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے کہا معاملےپرپنجاب نے رپورٹ دینی تھی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ سندھ،کے پی کہتےہیں ہمیں پیسوں کی ضرورت ہے، جس پر اےجی پنجاب نے بتایا کہ پنجاب نے رپورٹ میں پانی کے استعمال کو 3حصوں میں تقسیم کیاہے، ہاں پانی کی کمی ہےوہاں ایک لیٹر پر 75پیسے ادا کرنے ہوں گے اور جہاں پانی کی کمی نہیں وہاں 15 پیسے ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہ انہوں نے تو گدھا کنویں میں ڈال دیا ہے ، اس سے بہتر ہے پیسےلیے ہی نہ جائیں، منرل واٹر کمپنی نے شیخوپورہ میں 6 ایکڑ زمین لی، اربوں کا پانی بیچ دیا، جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان میں پانی کی کمی ہے۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا چیف سیکریٹری سے کہا رپورٹ قابل قبول نہیں، مجھے10دن کاوقت دے دیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا منرل  واٹر بیچنے والے 50 اور 75پیسے تو خود مان رہے ہیں، ہم نےیہ نرخ قبول نہیں کیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے اربوں روپے کا پانی لے رہے ہیں، پنجاب حکومت کی رپورٹ قابل مذمت ہے، اتنےکم نرخ مقرر کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔

    عدالت نے چیف سیکریٹری کو پیر کو طلب کرلیا اور حکم دیا لوکل گورنمنٹ کا سیکریٹری بھی پیش ہو۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پاکستان رو رہا ہے، کوئی حکومتی نمائندہ آبی کانفرنس میں نہیں آیا، دنیا ہمارے لیے رو رہی ہے، پاکستان خشک ہورہا ہے۔

    چیف جسٹس نے ہدایت کی منرل واٹر کمپنی کافرانزک آڈٹ کراکرہفتہ وار رپورٹ جمع کرائیں۔

    چیف جسٹس نے بلوچستان حکومت کا جواب بھی غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان، کے پی کے چیف سیکرٹری اور سیکرٹری آبپاشی کو منگل کو طلب کرلیا اور کہا سندھ کے چیف سیکرٹری، سیکرٹری آبپاشی کراچی میں پیش ہوجائیں۔

  • چیف جسٹس کا سیکریٹری لاء کمیشن کو 10دن تک 5ہزار روزانہ جیب سے ڈیم فنڈ میں ڈالنے کا حکم

    چیف جسٹس کا سیکریٹری لاء کمیشن کو 10دن تک 5ہزار روزانہ جیب سے ڈیم فنڈ میں ڈالنے کا حکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے زیرزمین پانی پر ورک شاپ میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری لاء کمیشن کو پچاس ہزار جرمانہ کردیا، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ دس دن پانچ ہزارروزانہ جیب سے ڈیم فنڈ میں ڈالنے ہوں گے ۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں زیرزمین پانی کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    ورک شاپ میں تاخیر پر چیف جسٹس نے سیکریٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میاں عبدالرحیم کو پچاس ہزار جرمانہ کردیا گیا۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آپ کی وجہ سے یہ معاملہ دس دن تاخیر کا شکار ہوا،اب دس دن پانچ ہزار روزانہ جیب سے ڈیم فنڈ میں ڈالنے ہوں گے۔

    سیکریٹری لااینڈجسٹس کمیشن نے بتایا کہ کمیشن نے انٹرنیشنل سمپوزیم کرایا تھا،زیرزمین پانی کےاستعمال سےمتعلق سیشن بھی کیاتھا،جس پر چیف جسٹس نے کہا جو سمپوزیم ہے اس کا حکم نامے سے کوئی تعلق نہیں۔

    سیکریٹری لاء کمیشن کا عذر پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سمپوزیم میں مصروف تھے، الگ سےورک شاپ نہیں کراسکے، جس پر چیف جسٹس نے کہا مجھے بتا دیتے بطور چیئرمین سمپوزیم کے انتظامات کرلیتا،ضرورت پڑنے پر میں کلرک بھی بن جاتا ہوں، سمپوزیم سے3دن پہلےتک معلوم نہیں تھا کون کون آرہا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا زراعت کے لئے، گھریلو اور کمرشل استعمال کیلئے کیا ریٹ ہونا چاہئیں ، زیر زمین پانی کے استعمال سے متعلق قیمت کا معاملہ اہم ہے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 10 روز کے لئے ملتوی کردی۔

  • صوبائی حکومتیں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی میں تعاون کریں، چیف جسٹس

    صوبائی حکومتیں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی میں تعاون کریں، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائیوں میں تعاون کریں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان سے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے ملاقات کی، یہ ملاقات چیف جسٹس ثاقب نثار کے چیمبر میں ہوئی۔

    [bs-quote quote=”پانی چوری کی روک تھام کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے: چیف جسٹس” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے وزارتِ آبی ذخائر کے حالیہ اقدامات پر فیصل واوڈا کی تعریف کرتے ہوئے کہا ’وفاقی وزیر کے کرپشن کے خاتمے کے لیے اقدامات قابلِ تعریف ہیں۔‘

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پانی چوری اور کرپشن کی روک تھام کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے، جو کام 15 سال میں ہونا چاہیے تھا وہ 15 دن میں ہو رہا ہے۔

    میاں ثاقب نثار نے کہا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف ایکشن نا گزیر ہو گیا ہے، صوبائی حکومتیں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی میں تعاون کریں۔


    یہ بھی پڑھیں:  اربوں روپے کا پانی چوری ہو رہا ہے، پانی چوری روک کر دکھاؤں گا: فیصل واوڈا


    دریں اثنا چیف جسٹس نے فیصل واوڈا کو مکمل سیکورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ’سیکورٹی ادارے وفاقی وزیر کو مکمل سیکورٹی فراہم کریں۔‘

    خیال رہے کہ چیف جسٹس پاکستان ملک میں پانی کی قلت کے اہم ترین مسئلے پر نہ صرف خود متحرک ہیں بلکہ متعلقہ حکام اور اداروں کو بھی حرکت میں لا رہے ہیں۔

    ایک ہفتہ قبل فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ اربوں روپے کا پانی چوری ہو رہا ہے، پانی کی چوری روک کر دکھاؤں گا، سندھ کو مزید پانی ملے گا کوئی کٹوتی نہیں ہوگی۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس، 54 ارب روپے بے نامی کمپنیوں کے اکاؤنٹس سے ادھرادھر گئے، رپورٹ

    جعلی اکاؤنٹس کیس، 54 ارب روپے بے نامی کمپنیوں کے اکاؤنٹس سے ادھرادھر گئے، رپورٹ

    اسلام آباد : جےآئی ٹی نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سنسنی خیزانکشافات پرمبنی دوسری پیشرفت رپورٹ میں کہا ہے کہ چون ارب بےنامی کمپنیوں کے اکاؤنٹس سے ادھر ادھر گئے، سندھ حکومت کی جانب سے ریکارڈ نہ دینے کی شکایت پرچیف جسٹس نے کہا میں خودکراچی آؤں گا، دیکھتاہوں ریکارڈکیسےنہیں دیتے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی، جس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نےدوسری پیشرفت رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا تفتیش جاری ہے یا مکمل ہوگئی؟ جس پر جے آئی ٹی سربراہ احسان صادق نے عدالت کو بتایا تفتیش جاری ہے، معاملہ زیادہ پیچیدہ ہے، جسٹس ثاقب نثار نے کہا آپ کہہ رہے ہیں یہ اس سے بڑا فراڈ ہے؟

    احسان صادق بہت سےافراداورکمپنیاں فراڈمیں شامل ہیں، 54 ارب بے نامی کمپنیوں کے اکاؤنٹس سے ادھر ادھر گئے، مجموعی طورپر96 بے نامی کمپنیاں ہیں، جس میں 26 بے نامی کمپنیاں صرف اومنی گروپ کی ہیں، کمپنیاں اورانفرادی لوگ 600 کے قریب ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا چور جہاں پہلے چوری کا پیسہ چھپائے گا وہ اس کا سراغ تونہیں چھوڑے گا، کیا آپ اس رقم تک پہنچ جائیں گے، جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے کہا جی کوشش کررہےہیں، حکومت سندھ تعاون نہیں کررہی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کون ساافسرتعاون نہیں کررہا، جو تفصیل آپ نے مانگی ہے کیا وہ تحریری طورپرمانگی ہے، اے جی سندھ نے بتایا کہ یہ 2008 سے اب تک کے کنٹریکٹ کی تفصیل مانگ رہےہیں، ایک کمرہ بھی پینٹ ہوا ہے تو اس کی بھی تفصیل مانگ رہے ہیں، 46 لوگوں اور کمپنیوں کو صرف 6 کنٹریکٹ دیے، ہمیں طویل ایکسرسائزکرنی پڑرہی ہے۔

    خودکراچی آؤں گا،  دیکھتاہوں ریکارڈ کیسےنہیں دیتے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے کہا میں خودکراچی آؤں گا، چھبیس ستائیس آٹائیس کوکراچی میں دیکھتاہوں ریکارڈ کیسے نہیں دیتے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت تمام دستاویز نہیں دے گی، جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہم اس دن دیکھ لیں گے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ انور مجید کو 1999 میں امریکامیں دل کااسٹنٹ ڈالا گیا ، جس پر چیف جسٹس دل کی تکلیف ہے تو راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لے جائیں، وکیل صفائی نے سوال کیا کیاوجہ ہے 77 سال کےشخص کی میڈیکل رپورٹ پر یقین نہیں ؟ تو چیف جسٹس نے کہا کیوں یقین کریں وہ شخص اربوں کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا سندھ کے کسی ڈاکٹرکی رپورٹ پراعتبارنہیں، ایسے شخص کی میڈیکل رپورٹ پر کیوں یقین کریں جو اربوں کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے، جس پر وکیل صفائی نے کہا عدالتی حکم کی وجہ سے ان کا علاج نہیں کیا جا رہا ، ان کو اسپتال منتقل کیا جائے۔

    انور مجید کو اسپتال منتقل کرنے کی درخواست بھی مسترد

    اعلی عدالت نے انور مجید کو اسپتال منتقل کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی، چیف جسٹس نے وکیل صفائی سے مکالمے میں کہا اندر ہوں تو کمبل میں لیٹے رہتے ہیں ،باہرہو ں تو دفتر کے کام کرتے ہیں، سندھ حکومت والے ان کا زیادہ خیال رکھیں گے۔ سندھ کے کسی ڈاکٹرکی رپورٹ پراعتبارنہیں، ایسے شخص کی میڈیکل رپورٹ پر کیوں یقین کریں جو اربوں کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا عبد الغنی مجید صبح سپرنٹنڈنٹ کے کمرے اور رات کواس کے گھر میں ہوتےہیں، چھبیس اکتوبرکو آئی جی سندھ بھی عدالت میں حاضرہوں۔

    وکلا نے اومنی گروپ کے بینک اکاؤنٹ کھولنے کی استدعا کی ۔ نیشنل بینک کے وکیل بتایا اومنی گروپ کی تین شوگرملزاوررائس ملزبند ہے، اومنی گروپ نے23ارب روپےبینک کو دینے ہیں، جس پرچیف جسٹس نے کہا اومنی گروپ کونوٹس جاری کریں ، اس وقت تک ملیں نہیں کھولیں گے جب تک اکیانوے ارب کا پتہ نہیں چلتا، ملیں عدالت کی زیر نگرانی چلیں گی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انور مجید کو بہترین علاج مہیا کریں گے، انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے پاس ایم ایچ میں داخل کرا دیتے ہیں، کھرب پتی ہیں،50،50کنال کے سو گھر خرید سکتے ہیں ، اجازت دوں تو چھوٹے سے لے کر بڑے تک سب باہر چلے جائیں گے، اتھارٹی کو ٹھیک سے استعمال نہ کرنے والے کا اعتبار نہیں کرسکتے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا انور مجید کا اسلام آباد سے علاج ہو جائے تو کیا مضائقہ ہے؟ شاہد حامد26 تاریخ کوآپ کی درخواست دیکھیں گے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

  • چیف جسٹس کی منگلا ڈیم آمد، پاور ہاؤس کا جائزہ لیا

    چیف جسٹس کی منگلا ڈیم آمد، پاور ہاؤس کا جائزہ لیا

    جہلم: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے منگلا ڈیم کا دورہ کر کے وفد کے ہم راہ منگلا پاور ہاؤس کے تمام امور کا جائزہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے منگلا ڈیم کا دورہ کیا، وفد کے ہم راہ منگلا پاور ہاؤس کے تمام امور کا جائزہ لیا، انھوں نے واپڈا ریسٹ ہاؤس میں مختصر قیام بھی کیا۔

    [bs-quote quote=”چیف جسٹس کو رواں سال منگلا ڈیم میں پانی کی کم آمد سے متعلق بریفنگ دی گئی” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس کو متعلقہ حکام نے منگلا ڈیم اور پاور ہاؤس سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی، انھوں نے منگلا ویو ریزورٹ اور منگلا قلعہ کا بھی دورہ کیا۔

    میاں ثاقب نثار کو دی گئی بریفنگ رواں سال منگلا ڈیم میں پانی کی کم آمد سے متعلق تھی، چیف جسٹس کو بجلی کی پیداوار سے متعلق بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔

    چیف جسٹس کو بریفنگ کے موقع پر واپڈا حکام، چیف انجینئر، ریذیڈنٹ انجینئر اور ممبر پاور بھی موجود تھے۔


    یہ بھی پڑھیں:  پانی کی کمی کی وجہ سے اپنے بچوں کی زندگی تلف ہوتے نہیں دیکھ سکتا: چیف جسٹس


    خیال رہے کہ چیف جسٹس پاکستان ملک میں پانی کی قلت کے اہم ترین مسئلے پر نہ صرف خود متحرک ہیں بلکہ متعلقہ حکام اور اداروں کو بھی حرکت میں لا رہے ہیں۔

    گزشتہ روز انھوں نے دو روزہ بین الاقوامی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پانی کی کمی کی وجہ سے اپنے بچوں کی زندگی تلف ہوتے نہیں دیکھ سکتا۔

  • زلفی بخاری کی اہلیت کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر

    زلفی بخاری کی اہلیت کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی اہلیت کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے وزارت سمندر پار پاکستانی کی اہلیت کے خلاف دائر ایپل کو سماعت کے لیے مقرر کرلیا گیا، جس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار بدھ کے روز اپنے چیمبر میں کریں گے۔

    یاد رہے کہ وزراتِ عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد عمران خان نے 18 ستمبر کو زلفی بخاری کو معاونِ خصوصی برائے اووسیز پاکستانی مقرر کیا تھا تاکہ وہ سمندر پار بسنے والی پاکستانیوں کے مسائل اور معاملات میں وزیراعظم کی معاونت کریں۔

    زلفی بخاری کو سرکاری عہدہ ملنے کے بعد سپریم کورٹ میں 26 ستمبر کو اُن کی اہلیت چیلنج کی گئی تھی جس پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراض اٹھائے تھے۔

    مزید پڑھیں: زلفی بخاری وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی مقرر

    وزیراعظم کے معاون خصوصی کا عہدہ ملنے کے بعد زلفی بخاری نے اپنی تنخواہ سپریم کورٹ وزیراعظم ڈیم فنڈ میں دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک عہدہ ہے اُس وقت تک کی تنخواہ ڈیم فنڈ میں جمع کراؤں گا۔

    وزیراعظم عمران خان نے اپنے معاون خصوصی کو سمندر پار پاکستانیوں سے متعلق مفصل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی تھی جبکہ انہیں بیرون ملک پاکستانیوں کے ڈیم فنڈ سے متعلق امورکو بھی دیکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    خیال رہے زلفی بخاری وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی ہے اور ان کی این اے 53انتخابی مہم کے انچارج بھی رہ چکے ہیں، اُن کے پاس پاکستان کے علاوہ برطانوی شہریت بھی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا تنخواہ ڈیم فنڈ میں دینے کا اعلان

    زلفی بخاری کا نام نیب کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈال گیا تھا، جب وہ عمران خان اور اہلیہ کے ہمراہ عمرہ ادائیگی کے لیے سعودی عرب جارہے تھے تو انہیں ائیرپورٹ حکام نے جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔

    بعد ازاں وزارتِ داخلہ نے مراسلہ جاری کرکے زلفی بخاری کو بیرونِ ملک سفر کی مشروط اجازت دی تھی جس کے بعد چار روز میں عمرہ ادا کر کے عمران خان کے ہمراہ ہی وطن واپس آگئے تھے۔

  • سپریم کورٹ نے پوسٹ پیڈ پر بھی سروس چارجز ٹیکس ختم کر دیے

    سپریم کورٹ نے پوسٹ پیڈ پر بھی سروس چارجز ٹیکس ختم کر دیے

    اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے موبائل کمپنیز کی جانب سے زائد ٹیکس وصول کرنے کے کیس میں پوسٹ پیڈ سروس پر بھی سروس چارجز ٹیکس ختم کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں موبائل کمپنیز کی جانب سے زائد ٹیکس وصول کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے پوسٹ پیڈ پر بھی سروس چارجز ٹیکس ختم کر دیے۔

    ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ سروس چارجز ختم کرنے سے پنجاب کو ہر ماہ 2 ارب کا نقصان ہے۔

    چیف جسٹس نے سرزنش کی کہ اگر آپ غلط ٹیکس لے رہے تھے تو یہ نقصان نہیں؟ ایک آدمی 100 روپے کا لوڈ لیتا ہے تو صوبے کو رقم کیوں دی جائے۔ اس معاملے میں صوبہ کون سی سروس دے رہا ہے جو چارجز ملے۔

    انہوں نے دریافت کیا کہ تندور سے روٹی لے کر آنے والے کو روٹی کھانے پر بھی ٹیکس دینا ہوگا؟

    معاملے پر وفاق، بلوچستان اور پنجاب نے عدالت سے مزید مہلت مانگے لی۔ سپریم کورٹ نے عبوری ریلیف جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ایک ماہ میں 1 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ جو کک بیک لیتے ہیں وہ کم کردیں ایک ارب سے فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لانچوں سے پیسے باہر بھیجنا بند کردیں۔

    ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ میں مقدمے پر مزید دلائل دینا چاہتا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا بعد میں سنیں گے۔

    عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کے خلاف از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر کو طلب کیا تھا۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نے موبائل فون کارڈز پر وصول کیے جانے والے ٹیکسز معطل کر دیے تھے۔

    چیف جسٹس کے حکم کے بعد موبائل فون صارفین کو 100 روپے کا کارڈ لوڈ کرنے کے بعد 100 روپے ہی موصول ہونے لگے تھے جبکہ اس سے قبل موبائل کمپنیاں 40 روپے ٹیکس حذف کر لیا کرتی تھیں۔