Tag: Climate Change

  • گرد آلود طوفان سے سالانہ کتنے لاکھ افراد لقمہ اجل بنتے ہیں، اقوام متحدہ کی ہوشربا رپورٹ

    گرد آلود طوفان سے سالانہ کتنے لاکھ افراد لقمہ اجل بنتے ہیں، اقوام متحدہ کی ہوشربا رپورٹ

    جنیوا : اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں ہوشربا انکشاف کیا ہے کہ ریت اور گرد آلود طوفان سے دنیا بھر میں33 کروڑ افراد متاثر ہوتے ہیں جبکہ مرنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گردو غبار کے طوفان قبل از وقت لاکھوں انسانوں کی اموات کا باعث بن رہے ہیں، یہ طوفان150ممالک کے شہریوں کی صحت پر بری طرح اثرانداز ہورہے ہیں۔

    اقوام متحدہ نے2025سے2034تک کا عرصہ گرد و غبار کے طوفان سے نمٹنے کی دہائی قراردے دیا، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرد آلود طوفانوں سے ہر سال70 لاکھ افراد قبل از وقت موت کا شکار ہوتے ہیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تنظیم کی اقوام متحدہ کی نمائندہ لورا پیٹرسن نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ گرد آلود طوفان کی وجہ سے گرد کے ذرات سانس، دل کی بیماریوں، بھوک اور ہجرت کا باعث بن رہے ہیں، دنیا بھرمیں ہرسال2 ارب ٹن گرد خارج ہوتی ہے،جو 300 اہرام مصر کے برابر ہے۔

    اقوام متحدہ کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ گرد کے80فیصد طوفان افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے صحراؤں سے اٹھتے ہیں، یہ ذرات براعظموں اور سمندروں میں سینکڑوں اور یہاں تک کہ ہزاروں کلومیٹر کا سفر کر سکتے ہیں۔

    مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں گرد کے طوفانوں سے سالانہ150 ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے،
    عراق، ایران، کویت میں اس سال گرد کے طوفانوں سے متاثرہ افراد سے اسپتال بھر گئے، اسکول و دفاتر بھی بند رہے۔

    اقوام متحدہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سال2017میں امریکا کو گرد اور ہوا سے 154 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔

  • رواں سال مون سون بارشیں کم ہوں گی یا زیادہ؟ محکمہ موسمیات نے خبردار کردیا

    رواں سال مون سون بارشیں کم ہوں گی یا زیادہ؟ محکمہ موسمیات نے خبردار کردیا

    پاکستان اس وقت شدید موسمیاتی تبدیلی کی لپیٹ میں ہے، خیبر پختوخوا اور پنجاب کے بہت سے علاقوں کے عوام نے اسے طوفان کی صورت میں برداشت بھی کیا ہے رواں سال مون سون بارشیں کم ہوں گی یا زیادہ؟ محکمہ موسمیات نے خبردار کردیا۔

    سائیکلون وارننگ سینٹر محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ بحیرہ عرب میں مون سون سیزن کی ابتدائی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگیا ہے جس کے سبب ممکنہ طوفان کا بھی قوی امکان ہے۔

    اس سلسلے میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران تین مرتبہ خیبر پختوخوا اسلام آباد اور پنجاب میں طوفانی بارشیں اولے پڑنے کا سلسلہ شروع ہوا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل مہر صاحبزاد خان نے گفتگو کرتے ہوئے بڑے خطرے سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ موسم مستحکم نہیں ہورہا یا اس میں ٹھہراؤ نہیں آرہا جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں 29 ۔ 30 اور 31 مئی کو دوبارہ شدید طوفانی بارشوں کا اسپیل آئے گا ٓور یہ سلسلہ آگے بھی چلے گا۔

    مہر صاحبزاد خان نے بتایا کہ اس ھوالے سے ہم پہلے بھی الرٹ جاری کرچکے ہیں او پی ڈی ایم اے کو بھی آگاہ کردیا گیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال کو غیر متوقع اور غیر فطری بھی کہا جا سکتا ہے کیونکہ مئی کا مہینہ عام طور پر شدید خشک اور گرم ہوتا ہے۔

    اس سال مون سون سیزن تین چار دن قبل یعنی جون کے آخر میں شروع ہوسکتا ہے۔ معمول کے مطابق مون سون کے دوران پنجاب میں 344 ملی میٹر بارش ہوتی ہے۔ اس مرتبہ پنجاب میں 388 ملی میٹر بارش ہو سکتی ہے۔

  • سندھ میں آم کی فصل 50 فیصد تک کم ہونے کا خدشہ

    سندھ میں آم کی فصل 50 فیصد تک کم ہونے کا خدشہ

    موسمیاتی تبدیلی اور گرمی کی شدت کے باعث پانی کی قلت کی صورتحال تشویشناک حد تک خراب ہے جس کے سبب اندورن سندھ پھلوں کے بادشاہ آم کی فصل بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز حیدرآباد کے نمائندے اشوک شرما کی رپورٹ کے مطابق سندھ بھر میں پانی کی قلت اور موسم کی سختیوں کی وجہ سے آم کی فصل کو بھی خطرات لاحق ہیں۔

    سندھ میں حالیہ شدید گرمی کی لہر اور نہروں میں پانی کی شدید قلت سے زراعت کا شعبہ شدید متاثر ہورہاہے ، زرعی پانی کے بحران کے باعث پھلوں کے بادشاہ آم، سمیت دیگر فصلیں شدید متاثر ہورہی ہیں۔

    عمومی طورپر آم مئی کے پہلے ہفتہ میں تیار ہوکر مارکیٹ پہنچ جاتا ہے تاہم گردآلود طوفانی ہوائیں چلنے گرمی کی شدت میں اضافے اور نہری پانی کی شدید قلت کے باعث آم ابھی تک مارکیٹ میں نہ پہنچ سکا۔

    آم کی کاشت سندھ میں 13 ہزار ایکڑ رقبے پر کی جاتی ہے جو صوبے کی سب سے بڑی فصل کہلاتی ہے جبکہ ٹنڈو الہٰیار دوسرے اور حیدرآباد تیسرے نمبر پر ہے۔ سندھ میں مجموعی طور پر آم کی سالانہ پیداوار 3 لاکھ 92ہزار میٹرک ٹن ہوتی ہے۔

    اس حوالے سے کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ رواں سال آم کے درختوں کو پانی فراہمی 70 فیصد کم ہوئی جس کی وجہ سے باغات خشک سالی کا شکار ہیں۔ کاشت کار کا کہنا ہے کہ پانی کم ملنے سے آم کا سائز بھی چھوٹا ہوگیا اور اس کی کوالٹی بھی متاثر ہوئی ہے۔

    زمینداروں کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت اور مختلف امراض کے باعث باغات کو بڑئے پیمانے پر نقصانات کا سامنا کرنا پڑا کس کے باعث رواں موسم میں آم کی فصل 50 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سندھ میں عام طور پر فلڈ ایریگیشن کا رواج ہے مگر اس وقت پانی کی کمی کے باعث پورے سیزن میں صرف دو بار ہی پانی ملا ہے۔ اس دوران باغات کو پانی دینے کے لیے نالیاں بنائی گئیں اور ہر درخت کے نیچے گڑھا کھودا گیا تاکہ پانی کم استعمال ہو ایسی صورتحال میں اس سال آم کی پیداوار کے ساتھ ایکسپورٹ پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

  • لاس اینجلس میں آگ کیوں پھیل رہی ہے؟ ماہرین نے اصل وجہ بتادی

    لاس اینجلس میں آگ کیوں پھیل رہی ہے؟ ماہرین نے اصل وجہ بتادی

    امریکی شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی خوفناک آگ سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ آگ بھڑک اُٹھنے کے اسباب میں اہم عنصر موسمیاتی تبدیلی تھا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی اور یورپی سائنسدانوں کی مشترکا تحقیقی رپورٹ اور ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی نے آگ لگنے کے امکانات میں 35فیصد اضافہ کیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگلات میں لگنے والی آگ بہت پیچیدہ ہیں، موسمیاتی تبدیلی کے سبب گرم اور خشک موسم مرکزی عنصر بنتا جارہا ہے۔ گرم اور خشک موسم جنگلات کی آگ کے خطرے کو بڑھا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی ریاست کیلیفورنیا میں مزید پانچ مقامات پر آگ بھڑک اٹھی ہے جس کے بعد مزید پچاس ہزار افراد کو نقل مکانی کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

    لاس اینجلس، سان ڈیاگو، وینچورا اور ریوَر سائیڈ کاؤنٹیز میں 5 مقامات پر لگنے والی آگ کو لاگونا، سیپولویدا، گبل، گلمن اور بارڈر 2 فائر کے نام دیے گئے ہیں۔

    سعودی عرب میں ٹریفک حادثہ، 9 بھارتی شہری ہلاک

    امریکی ریاست میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران لگنے والی خوفناک آگ نے تباہی مچا دی ہے، پیلیسیڈس اور ایٹن میں لگنے والی آگ نے مجموعی طور پر 40 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے جلا کر خاکستر کر دیا اور کم از کم 28 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • موسمیاتی تبدیلیوں سے خواتین کس طرح متاثر ہو رہی ہیں؟ تشویشناک ویڈیو رپورٹ

    موسمیاتی تبدیلیوں سے خواتین کس طرح متاثر ہو رہی ہیں؟ تشویشناک ویڈیو رپورٹ

    پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ خواتین متاثر ہو رہی ہیں، پاکستان میں خوراک کی پیداوار میں مرکزی کردار ادا کرنے والی 70 فی صد خواتین اس اس بحران کا سب سے زیادہ شکار ہیں۔

    دنیا میں موسمیاتی تبدیلی ایک بہت بڑا عالمی چیلنج بن چکا ہے، جس کا سب سے زیادہ شکار خواتین ہوتی ہیں۔

    موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ممالک کی فہرست میں پانچویں نمبر پر موجود پاکستان کو تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز سے لے کر تباہ کن سیلابوں کا سامنا ہے۔ پاکستان میں زراعت کے شعبے میں 68 فی صد خواتین جب کہ 28 فی صد مرد اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔

    اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ کی رپورٹ کے مطابق 2022 کے سیلاب سے متاثرہ سندھ اور بلوچستان کے علاقوں میں 6 لاکھ 50,000 حاملہ خواتین کی صحت کی سہولیات کو شدید متاثر کیا۔ ایک اندازے کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بے گھر ہونے والے دس افراد میں سے 4 سے 5 خواتین ہوتی ہیں، جب کہ مردوں کے مقابلے میں شدید موسمیاتی آفات خواتین کی جنسی اور تولیدی صحت پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔

    ویڈیو رپورٹ: مٹی کے تیل سے چلنے والا پنکھا اور دیگر عجائبات، گھر میں قائم میوزیم نے لوگوں کو حیران کر دیا

    اقوام متحدہ کی 2023 کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اس صدی کے وسط تک عالمی سطح پر موسمیاتی بحران 158.3 ملین مزید خواتین اور لڑکیوں کو غربت کی طرف دھکیل سکتا ہے۔

    اس سلسلے میں پاکستان میں ماہرین مردانہ ماحول میں سماجی رویوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

  • موسمیاتی تبدیلیاں، گلگت میں سالانہ ترقیاتی بجٹ سے زیادہ نقصان کا تخمینہ

    موسمیاتی تبدیلیاں، گلگت میں سالانہ ترقیاتی بجٹ سے زیادہ نقصان کا تخمینہ

    ایبٹ آباد: موسمیاتی تبدیلیوں سے آگاہی، اس کے تدارک، قدرتی ماحول کے تحفظ کی مشترکہ جدوجہد کے لیے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ساتھ ایبٹ آباد یونین آف جرنلسٹس نے معاہدے کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔

    ہفتے کے روز گلگت بلتستان کے صحافیوں کے وفد نے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تعاون سے ایبٹ آباد پریس کلب کا دورہ کیا، مقررین کا کہنا تھا پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات کا سامنا ہے، اس میں قدرتی ماحول سے مالا مال گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا سرفہرست ہیں۔

    انھوں نے کہا 2010 کے بعد گلگت میں موسمیاتی تغیر و تبدل کے اثرات گہرے ہوتے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے سالانہ ترقیاتی بجٹ سے زیادہ نقصان کا تخمینہ ہے، گلگت بلتستان کے مالی بحران کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، اور سینکڑوں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

    گلگت

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے نثار احمد کا کہنا تھا دنیا میں پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں میں پہلے 8 ویں نمبر پر تھا، جو اب پانچویں نمبر پر آچکا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے گلیشیئر متاثر ہو رہے ہیں، حکومت کی اب ترجیح ہے کہ اس تبدیلی پر کیسے قابو پایا جائے، بارشوں سے جہاں سیلابی کیفیت پیدا ہو رہی ہے اس کے پانی کو جمع کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

    ملک میں سڑکوں کے جال اور زرعی زمینوں پر تعمیرات بھی موسمیاتی تبدیلیوں کی اہم وجوہ ہیں، جو پانی کے ذخائر کو کم کر رہے ہیں، اس میں اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ گھروں کی چھتوں پر بارش کے پانی کو زمین کو ری چارج کرنے کے اقدامات اٹھائے جائیں، اس میں واٹر اکاؤنٹیبلیٹی کے منصوبے کے تحت 17 اضلاع میں سو سے زائد دیہات میں کام کیا جا رہا ہے، جن میں گلگت کے 10 اضلاع اور خیبر پختونخوا کے 6 اور پنجاب کا ایک ضلع شامل ہے۔

    انھوں نے کہا کہ میڈیا کا کردار اہم ہے، ان کی شراکت سے موسمیاتی تبدیلیوں کے مسائل کو اجاگر کرنے اور اس کے تدارک کے لیے کام کرنے سے مثبت نتائج مرتب ہوں گے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے مسائل کو اجاگر کرنے اور صحافتی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں ایبٹ آباد کے اخبارات کا اہم کردار رہا ہے۔

    تقریب میں ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے صوبائی منیجر سعیدالسلام ، کمیونیکشن منیجر نثار احمد، صدر ایبٹ آباد یونین آف جرنلسٹ ثاقب خان، گلگت پریس کلب کے سابق صدر امتیاز علی تاج، جی بی یونین کے فہیم اختر، صدر ایبٹ آباد پریس کلب محمد شاہد چوہدری، جنرل سیکریٹری سردار شفیق احمد، ایبٹ آباد یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکریٹری عاطف قیوم نے بھی خطاب کیا۔

  • پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے سالانہ 4 ارب ڈالر نقصان کا انکشاف

    پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے سالانہ 4 ارب ڈالر نقصان کا انکشاف

    اسلام آباد: پلاننگ کمیشن آف پاکستان نے انکشاف کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ 4 ارب ڈالر نقصان ہوا ہے۔

    پلاننگ کمیشن کی دستاویز کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں پاکستان آٹھویں نمبر پر آ چکا ہے، جب کہ کلائمٹ چینج سے پاکستان کو سالانہ 4 ارب ڈالر نقصان ہوا۔

    کمیشن نے کہا ہے کہ اگر صورت حال کو کنٹرول نہ کیا گیا تو 2080 تک درجہ حرارت میں 4 ڈگری مزید اضافہ ہو سکتا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے زیر زمین پانی کے ذخائر میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے۔

    دستاویز کے مطابق 2030 تک موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو 348 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، موسمیاتی تبدیلی فنانسنگ کے لیے پانڈا بانڈز، گرین بانڈز کا اجرا کلائمیٹ فنانس اسٹریٹجی میں شامل کیا گیا ہے۔

    موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبے بھی شروع کیے جائیں گے۔

    کمیشن کا کہنا ہے کہ نیشنل کلین ایئر پالیسی سے ٹرانسپورٹ، زراعت، صنعتی دھوئیں کو 81 فی صد کنٹرول کیا جا سکتا ہے، پانی ذخیرہ کرنے کی کم صلاحیت، ناقص ایری گیشن سسٹم جیسے مسائل کو حل کرنا ہوگا، موسمیاتی تبدیلی کے باعث متعدد فصلوں کی پیداواری گروتھ تاحال بہتر نہیں ہے۔

  • کوپ 29: معاہدہ ہو گیا، امیر ممالک 1.3 کھرب ڈالر دینے کے لیے تیار ہو گئے

    کوپ 29: معاہدہ ہو گیا، امیر ممالک 1.3 کھرب ڈالر دینے کے لیے تیار ہو گئے

    باکو: کوپ 29 میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مالیاتی معاہدے پر اتفاق ہو گیا۔

    کوپ 29 میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مالیاتی معاہدے پر اتفاق ہو گیا، امیر ملکوں نے 1.3 ٹریلین ڈالر فنڈ دینے کی یقین دہانی کرا دی۔

    امیر ممالک نے کوپ 29 کانفرنس وعدہ کیا کہ ترقی پذیر ملکوں میں موسمیاتی تبدیلی سے تباہی روکنے کے لیے 2035 تک ریکارڈ 300 ارب ڈالر دیں گے، یہ فنڈ گرانٹ اور پراجیکٹس کے لیے دیے جائیں گے، نجی سطح پر سرمایہ کاری بھی کی جائے گی۔

    اقوام متحدہ کے موسمیاتی ادارے کے سربراہ سائمن اسٹیل نے اس معاہدے کو خوش آئند قرار دیا، تاہم سماجی تنظیمیں اس معاہدے کو دھوکا سمجھ رہی ہیں۔

    پاور شفٹ افریقا نامی تھنک ٹینک کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ امیر ملکوں نے فوری فنڈ دینے کی بجائے مستقبل کے وعدے کیے ہیں، جو موسمی تغیر سے متاثرہ ملکوں کے ساتھ دھوکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ملکوں میں زندگیاں ختم ہو رہی ہیں اور یہ پیسے بعد میں دیں گے۔

    واضح رہے کہ کلائمٹ فنانس پر مرکزی توجہ کے ساتھ کوپ 29 نے باکو، آذربائیجان میں تقریباً 200 ممالک کو اکٹھا کیا، جو آخرکار اس معاہدے پر پہنچ گئے کہ: ترقی پذیر ممالک کو تین گنا پبلک فنانس دیا جائے گا، یعنی پچھلے ہدف 100 ارب امریکی ڈالر سالانہ سے اب 2035 تک سالانہ 300 ارب امریکی ڈالر فنڈ دیا جائے گا، سرکاری اور نجی ذرائع سے 2035 تک ہر سال 1.3 ٹریلین امریکی ڈالر کی رقم ترقی پذیر ممالک کو بہ طور مالی اعانت دی جائے گی.

    اقوام متحدہ کے موسمیاتی تغیر کے ایگزیکٹو سیکریٹری سائمن اسٹیل نے کہا ’’یہ نیا مالیاتی ہدف انسانیت کے لیے ایک انشورنس پالیسی ہے، اس لیے ہر انشورنس پالیسی کی طرح یہ بھی اسی وقت کام کرے گی جب پریمیم بروقت اور مکمل طور پر ادا کیے جائیں، اور اربوں جانوں کے تحفظ کے لیے وقت پر وعدے پورے کیے جائیں۔‘‘

  • موسمیاتی تبدیلی ہماری صحت پر کیا اثرات مرتب کررہی ہے؟

    موسمیاتی تبدیلی ہماری صحت پر کیا اثرات مرتب کررہی ہے؟

    آب و ہوا کی تبدیلی اور ماحولیاتی تحفظ دنیا کے مستقبل کو تشکیل دینے والے دو اہم ستون ہیں، موسمیاتی تبدیلی سے مراد عالمی آب و ہوا میں اہم، طویل مدتی تبدیلیاں ہیں۔

    دنیا بھر میں ماحول سورج، زمین اور سمندروں، ہوا، بارش اور صحراؤں میں تبدیلیاں پیدا ہو رہی ہیں۔ ان تبدیلیوں کے اثر یہ ہے کہ بحرالکاہل کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت ایسے طوفانوں کو جنم دے رہا ہے جو زیادہ زیادہ بارشیں برساتے اور نقصان پہنچاتے ہیں۔

    حالیہ برسوں میں پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے تلخ حقائق سے نمٹ رہا ہے، اسے متعدد ماحولیاتی چیلنجوں کا سامنا ہے جو اس کے ماحولیاتی نظام، معیشت اور معاشرتی تانے بانے کے لیے خطرہ ہیں۔

    اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں اگر گلوبل وارمنگ کے بڑھتے ہوئے اثرات کو روکنے کی کوشش نہ کی گئی تو ملک قوم کو مزید خطرات درپیش ہوں گے۔

    ماحولیاتی تبدیلی انسانی صحت کو مختلف طریقوں سے متاثر کرسکتی ہے جس کی وجہ سے مندرجہ ذیل مسائل جنم لیتے ہیں۔

    حشرات الارض کی پیداوار

    ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت اور فضا میں نمی کے تناسب میں اضافہ مچھروں اور دیگر حشرات کی افزائش نسل کے لئے بہتر ماحول فراہم کرتا ہے، اس وجہ سے ان کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

    آلودہ پانی سے ہونے والی بیماریاں

    درجہ حرارت اور بارشوں میں اضافہ خصوصاً گرمیوں میں شدید بارشوں کی وجہ سے آلودہ پانی کے ذریعے دیگر انفیکشن کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

    سانس کی بیماریاں

    اکثر سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی گلوبل وارمنگ کی ذمہ دار ہے جو ہوا کے ذریعے پھیپڑوں میں داخل ہو کر سانس کی بیماریوں کا باعث بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ فضائی آلودگی کی وجہ سے دمہ، پھیپڑوں اور دل کے امراض میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    ذہنی مریضوں کی تعداد میں اضافہ

    ماحولیاتی تبدیلی حیران کن طور پر ذہنی صحت سے وابستہ مسائل میں اضافے کا باعث بھی بنتی ہے، ایک تحقیق کے مطابق پانچ برس میں درجہ حرارت میں صرف ایک ڈگری اضافے سے ذہنی امراض میں 2 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق 2050 تک درجہ حرارت میں اضافہ 14ہزار افراد کی خودکشی کی وجہ ہو گا۔

  • کسان ٹی وی چینل، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے حکومت کا بڑا قدم

    کسان ٹی وی چینل، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے حکومت کا بڑا قدم

    اسلام آباد: موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے حکومت نے کسان ٹی وی چینل شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے کسان ٹی وی چینل شروع کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ اس چینل کے ذریعے کسانوں کو موسمی صورتِ حال اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا بتایا جائے گا، ماحولیاتی انحطاط سے نمٹنے کے لیے احتیاتی تدابیر اور پائیدار طریقوں کو فروغ دیا جائے گا۔

    رومینہ خورشید کے مطابق کسان چینل کے لیے پی ٹی وی کے ساتھ باہمی اشتراک کیا جائے گا، 6 علاقائی زبانوں بشمول پنجابی، پشتو، سندھی، بلوچی، اور ہندکو میں پروگرام نشر کیے جائیں گے، جب کہ صوبائی سطح پر مقامی پی ٹی وی اسٹیشنز کے ذریعے پروگرامز نشر کیے جائیں گے۔

    رومینہ خورشید نے کہا اس چینل کے ذریعے خواتین کو زیادہ سے زیادہ بااختیار بنانے پر توجہ دی جائے گی، اور چینل کو کامیاب بنانے کے لیے پی ٹی وی کے ساتھ ساتھ نجی چینلز سے بھی رہنمائی لی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس چینل کا قیام پاکستان میں خوش حال زرعی شعبے کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔