Tag: Climate Change

  • موسمیاتی تبدیلیوں سے بچاؤ کیلئے منصوبہ تیار

    موسمیاتی تبدیلیوں سے بچاؤ کیلئے منصوبہ تیار

    کراچی : آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں موسمیاتی تبدیلیوں کے مفنی اثرات پر قابو پانے کے لیے اجلاس منعقد کیا گیا۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ اے کے یو نے ایک جامع ماحولیات اور ڈی کاربونائزیشن منصوبہ تیار کیا ہے جو خالص صفر تک پہنچنے کے لیے ایک ترقی پذیر روڈ میپ کے طور پر کام کرے گا۔

    ڈیکاربنائزیشن کے تحت نہ صرف موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے بلکہ پیسے کی بچت بھی ہوتی ہے، اے کے یو پاکستان اور مشرقی افریقہ میں خالص صفر گول اور پلان کے ساتھ پہلا اسپتال ہے،اس پلان کا ہدف 2030 کو مقرر کیا گیا ہے، 194ڈبلیو ایچ او کے رکن ممالک کو اب اے کے ڈی این کاربن مینجمنٹ ٹول تک رسائی حاصل ہے۔

    اے کے یو کی پلاسٹک فیز ڈاؤن پالیسی کے ذریعے سالانہ 750,000 پلاسٹک کی بوتلیں زمین اور سمندروں سے نکالی جاتیں ہیں جبکہ ماحولیات میں مستحکم کرنے کے لیے 5 ہزار سے زائد سپلائرز کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے اور ان کی مدد کی گئی ہے۔

    اجلاس میں عالمی سینئر مینیجر، ماحولیات اور پائیداری، اے کے یو مریم کوگلے، ڈائریکٹر کمیونیکیشنز، اے کے یو کریم سیانی اور اے کے یو کے شعبہ کمیونٹی ہیلتھ سائنسز سے وابستہ ڈاکٹر ظفر فاطمی سمیت دیگر نے شرکت کی اور تبادلہ خیال کیا۔

  • عرب امارات کا فرانس کے ساتھ مل کر کلائمٹ چینج سے نمٹنے کا عزم

    عرب امارات کا فرانس کے ساتھ مل کر کلائمٹ چینج سے نمٹنے کا عزم

    ابو ظہبی / پیرس: متحدہ عرب امارات اور فرانس کے صدور نے کلائمٹ چینج سے نمٹنے کو اپنی ترجیح قرار دیتے ہوئے اس کے لیے اقدامات کرنے کا ارادہ کیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے فرانسیسی دارالحکومت پیرس کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اپنے ہم منصب سے ایمانوئیل میکرون سے ملاقات کی۔

    دونوں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ دونوں ممالک کی بڑی ترجیح ہے۔

    ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے فرانس اور امارات کے درمیان سٹریٹجک شراکت کے مختلف پہلوؤں اور تمام شعبوں میں سٹریٹجک شراکت کا دائرہ وسیع کرنے کے امکانات کا جائزہ لیا ہے۔

    علاوہ ازیں علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے حوالے سے مشاورت، تعاون جاری رکھنے اور خطے میں استحکام و خوشحالی کے لیے کی جانے والی کوششیں جاری رکھنے کی اہمیت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

  • ملیریا بے قابو : عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی

    ملیریا بے قابو : عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی

    پاکستان میں ملیریا کی انفیکشن اور اموات میں تیزی سے اضافہ ہوگیا ہے، ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے تباہ کن سیلاب کے بعد ملیریا کے کیس چار گنا بڑھ کرسولہ لاکھ ہوگئے۔

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں ملیریا کا عالمی دن آج بروز (منگل )کو منایا جارہا ہے جس میں ملیریا کی روک تھام اور اس میں کمی کے لئے کی جانے والی کوششوں کو فروغ دینے اور لوگوں کو اس سے بچاؤ کیلئے آگاہی فراہم کی جائے گی۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان اور میں موسمیاتی تبدیلی سے ملیریا اور اموات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے سربراہ پیٹر سینڈز کے مطابق گزشتہ سال تباہ کن سیلاب سے پاکستان میں ملیریا کے کیس چار گنا بڑھ کر سولہ لاکھ ہوگئے۔

    ایڈز، تپِ دق اور ملیریا پر قابو پانے کی کوشش کرنے والے گلوبل فنڈ کے سربراہ کے مطابق ہر منٹ میں ایک بچہ اس بیماری سے مرجاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ خطرہ پانچ سال سے کم عمر بچوں اور حاملہ خواتین کیلئے ہے، جن کی موت بڑی حد تک بیماری کی تاخیر سے تشخیص اورعلاج نہ ہونے سے ہوتی ہے۔

    سینڈز کا مزید کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کا شکار ملکوں میں ملیریا کا مسئلہ بھی سنگین ہے۔ اس سال چوکس رہنا ہوگا۔ اگرملیریا بدترہونے جا رہا ہے، تو اس کے تدارک کیلئے کام کرنا ہوگا۔

    اس حوالے سے ماحولیاتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ یورپ میں فضائی آلودگی سے سالانہ بارہ سو بچے ہلاک ہورہے ہیں۔

  • پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث کتنے ملین ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا؟

    پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث کتنے ملین ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا؟

    اسلام آباد: پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث 3792.52 ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت موسمیاتی تبدیلی نے قومی اسمبلی کو تحریری جواب میں بتایا ہے کہ پاکستان آب و ہوا کے خطرات سے بہت زیادہ متاثر ہوا، پاکستان دنیا کے موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ سرفہرست 10 ممالک میں شامل ہو چکا ہے۔

    وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے تحریری جواب میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کی فی یونٹ جی ڈی پی میں 0.53 فی صد کمی آئی، موسمیاتی تبدیلی معیشت، ماحولیات اور زراعت کے لیے چیلنج ہے۔

    وزارت موسمیاتی تبدیلی کے مطابق 2022 کے سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا تھا، سیلاب سے 33 ملین شہری متاثر، اور 1700 ہلاکتیں ہوئیں، جب کہ حکومت نے سیلاب سے متاثرہ 66 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا۔

    تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو 1999 سے 2018 تک شدید موسمی واقعات کا سامنا کرنا پڑا ہے، ملک میں سیلاب مون سون کی زیادہ بارشوں کی وجہ سے آیا۔

  • کلائمٹ چینج: صوبے اپنی ضرورت کے پیش نظر خود قوانین بنائیں

    کلائمٹ چینج: صوبے اپنی ضرورت کے پیش نظر خود قوانین بنائیں

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے کلائمٹ چینج شیری رحمان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان میں شدید اثرات مرتب کیے، سیلاب سے پاکستان میں غیر معمولی نقصانات ہوئے ہیں، سیلاب نے بڑے انسانی المیے کو جنم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے کلائمٹ چینج شیری رحمان نے ورلڈ بینک کی رپورٹ لانچنگ تقریب سے خطاب کیا۔

    اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان میں شدید اثرات مرتب کیے، سیلاب سے پاکستان میں غیر معمولی نقصانات ہوئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے شکار ممالک میں صف اول میں ہے، وزارت موسمیاتی تبدیلی پالیسی بنا کر صوبوں کو دے رہی ہے، صوبے اپنی ضرورت کے پیش نظر اس حوالے سے خود قوانین بنائیں۔

    شیری رحمان کا کہنا تھا کہ 2022 کے سیلاب نے بڑے انسانی المیے کو جنم دیا، حکومت نے سیلاب زدگان میں 70 ارب کی رقم تقسیم کی۔

    انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے معاشی امداد کے ڈھانچے میں تبدیلی کی ضرورت ہے، قوانین کو پالیسیوں کے ساتھ نہ الجھائیں، صوبوں کو اپنے قانون بنانے کی ضرورت ہے۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے کلائمٹ فنانس سسٹم کو تبدیل کرنا ہوگا، جنیوا کانفرنس کامیاب رہی، لیکن جب فنڈنگ آئے گی زمین پر ایک اور آفت آسکتی ہے۔

  • کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب کی کوششیں قابل تعریف

    کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب کی کوششیں قابل تعریف

    امریکی نمائندہ خصوصی برائے ماحولیات جان کیری نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف سعودی عرب کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی برائے ماحولیات جان کیری نے کہا ہے کہ موسمیاتی اور سمندری تبدیلیوں کے باعث ماحول کے لیے خطرات برقرار ہیں تاہم اس حوالے سے اقوام متحدہ کی کاوش اور عرب ممالک کی مدد قابل قدر ہے۔

    سال 1995 سے اقوام متحدہ کے تحت ہر سال ماحولیاتی کانفرنس کوپ کا انعقاد ہوتا ہے جس میں سے 4 کانفرنسز عرب ممالک میں منعقد ہو چکی ہیں، اس سال کوپ 28 دبئی میں منعقد ہوگی جس کا ذکر امریکی نمائندہ خصوصی جان کیری نے بھی کیا۔

    جان کیری نے اقوام متحدہ کے علاوہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت خلیجی خطے کے دیگر ممالک کی جانب سے ملنے والی حمایت کو سراہا۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال عرب امارات میں ماحول اور حیاتیاتی ایندھن کے مسائل پر پہلی علاقائی کانفرنس منعقد ہوئی تھی جس میں 11 علاقائی ممالک نے شرکت کی تھی۔

    جان کیری کا کہنا تھا کہ کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری ہوا تھا جس میں عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری کی سطح پر رکھنے، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی اور 2030 تک کرنے والے اقدامات پر زور دیا گیا۔

    عرب امارات خود بھی اپنی موجودہ کوششوں کا ایک بہت بڑا حصہ قابل تجدید ذرائع کی تحقیق اور ترقی پر خرچ کر رہا ہے۔

    جان کیری کا کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ سعودی عرب ایک بہت بڑی سولر فیلڈ تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جو گرین ہائیڈروجن پیدا کرے گی، جبکہ بحرین، کویت اور دیگر ممالک بھی اس حوالے سے سوچ رہے ہیں۔

    امریکی نمائندہ خصوصی نے ماحولیاتی خطرات کا ذکر کرتے ہوئے خبردار کیا کہ مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کی حقیقت ماضی کی تہذیبوں کے مٹنے کا بھی سبب بنی۔

    جان کیری نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے معاملے پر عرب ممالک کی دلچسپی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے ممالک کی شمولیت انتہائی اہم ہے جو تیل اور گیس سے واقف ہیں اور اپنی کمیونٹی میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔

  • ایک اور وبا پھیلنے کا خطرہ : عالمی ادارہ صحت نے خبردار کردیا

    ایک اور وبا پھیلنے کا خطرہ : عالمی ادارہ صحت نے خبردار کردیا

    جنیوا : عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کے تیس ممالک میں موذی مرض کی وباء تیزی سے پھیل رہی ہے، اس کا سب سے بڑا سبب موسمیاتی تبدیلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ایک عہدیدار نے جنیوا کے مرکزی دفتر میں پریس بریفنگ کے دوران بتایا ہے کہ خطہ افریقہ کے 30 ممالک اور ہیٹی میں ہیضے کی وباء کے پھیلاؤ میں شدت اور تیزی کا مشاہدہ کیا جارہا ہے۔

    موسمی تبدیلیاں امسال ہیضے کی وبا کو کہیں زیادہ موذی اور جان لیوا بنا نے کا سبب بن رہی ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق محققین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال اوسطاً 13 لاکھ سے40 لاکھ کے درمیان ہیضے کے کیسز سامنے آتے ہیں اور ہیضے کی وجہ سے 21,000 سے 143,000 کے درمیان اموات واقع ہوتی ہیں۔

    ہیضہ اور اسہال جیسی بیماریوں کی تحقیقات کرنے والی ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کے سربراہ فلپ باربوزا نے کہا کہ ہیضے کی وباء میں اضافہ مکمل طور پر غیرمعمولی ہے۔ وسیع پیمانے پھیلنے والی یہ وباء پچھلے سالوں کے مقابلے میں زیادہ مہلک ہے۔

    ہیضے کی وبا کے کیسز اور اموات میں ہونے والا اضافہ گزشتہ چند سالوں میں کمی کے بعد دیکھا گیا ہے کے حوالے سے باربوزا نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں اس بیماری کے پھیلاؤ اور اموات میں اضافے میں براہ راست اثر انداز ہورہی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ امسال لبنان، صومالیہ اور نائجیریا کے مہاجر کیمپوں میں بھی ہیضے کی وبا پھیلی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے افسر نے بتایا ہے کہ ہیضے کی وبا واضح طور پر غربت اور عدم تحفظ کے ماحول سے تعلق رکھتی ہے۔

  • پاکستان میں ڈینگی کا پھیلاؤ: ماہرین نے خبردار کردیا

    پاکستان میں ڈینگی کا پھیلاؤ: ماہرین نے خبردار کردیا

    پاکستان میں ہر سال ڈینگی وائرس کی شدت اور پھیلاؤ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اب نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا کہ ڈینگی ان علاقوں میں بھی پھیل سکتا ہے جہاں یہ وائرس پہلے نہیں تھا۔

    ایک تحقیق کے مطابق گلوبل وارمنگ کے سامنے آنے والے خوفناک اثرات، ماحولیاتی آلودگی میں اضافے اور مستقبل میں مون سون موسم میں تبدیلی کی پیش گوئی کے پیش نظر پاکستان کے ان علاقوں میں بھی ڈینگی وائرس پھیلنے کے خطرات اور خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے جن علاقوں میں یہ وائرس پہلے کبھی نہیں پھیلا تھا۔

    ڈینگی کے پھیلاؤ پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور پاکستان میں فیوچر اسپیٹیوٹیمپورل شفٹ کے عنوان سے ہونے والی نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے یہ وائرس اب تک محفوظ اونچائی والے علاقوں تک بھی پہنچ جائے گا۔

    ڈینگی ایک وائرل انفیکشن ہے جو انسانوں میں مچھروں کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، عام طور پر یہ ان علاقوں میں پایا جاتا ہے جہاں سال کے بیشتر عرصے میں درجہ حرارت گرم رہتا ہے۔

    تاہم گلوبل چینج امپیکٹ اسٹڈیز سینٹر (جی سی آئی ایس سی)، ہیلتھ سروسز اکیڈمی (ایچ ایس اے) اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے سائنسدانوں اور ماہرین کی جانب سے کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ڈینگی کی منتقلی کے لیے موزوں ایام (ڈی ٹی ایس ڈی) مستقبل قریب میں پاکستان کے شمالی علاقوں تک پھیل جائیں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ ڈی ٹی ایس ڈی پورے پاکستان میں پھیل جائیں گے، خاص طور پر ان علاقوں میں بھی جہاں ہم نے اس سے قبل ڈینگی انفیکشن نہیں دیکھا۔

    بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے تناظر میں ماہرین نے نوٹ کیا کہ 2020 کی دہائی میں کوٹلی، مظفر آباد اور دروش جیسے بلندی والے شہر، 2050 کی دہائی میں گڑھی دوپٹہ، کوئٹہ، ژوب اور 2080 کی دہائی میں چترال اور بونجی میں ڈی ٹی ایس ڈی میں اضافے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

    تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ اسی دوران کراچی، اسلام آباد اور بالا کوٹ اکیسویں صدی کے دوران ڈینگی کے پھیلاؤ کے سنگین خطرات سے دو چار رہیں گے۔

    تحقیق میں کراچی، حیدر آباد، سیالکوٹ، جہلم، لاہور، اسلام آباد، بالاکوٹ، پشاور، کوہاٹ اور فیصل آباد کو ڈی ٹی ایس ڈی فریکوئنسی کے شکار 10 ہاٹ اسپاٹ شہروں میں شامل کیا گیا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اچھی خبر یہ ہے کہ موجودہ ہاٹ اسپاٹ شہروں میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے مستقبل میں ڈی ٹی ایس ڈی کم ہونے کا امکان ہے۔

  • کے الیکٹرک کا ’نیا بل‘ اگلے مہینے سے جاری ہوگا

    کے الیکٹرک کا ’نیا بل‘ اگلے مہینے سے جاری ہوگا

    کراچی : کے الیکٹرک (کے ای) نے پاکستان کے شعبہ توانائی میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایک اور منفرد اقدام کیا ہے جس کے تحت ادارے نے چھوٹے سائز کا ”ہرا بل“ متعارف کرایا ہے۔

    ماہ نومبر سے جاری ہونے والا یہ بل کے۔الیکٹرک کے صارفین کو بلنگ کی اہم معلومات پہنچانے کا مؤثر اور ماحول دوست ذریعہ ثابت ہوگا۔

    اس حوالے سے ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ اگلی دہائی کو مدنظر رکھتے ہوئے ادارہ اپنے جنریشن مکس میں صاف، ماحول دوست اور سبز متبادل توانائی شامل کرنے کے لیے بھی مصروف عمل ہے۔

    اپنی خدمات میں جدت اور ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے کمپنی تیزی کے ساتھ کاغذ کے استعمال کو کم سے کم کررہی ہے۔ کے الیکٹرک کا اگلا قدم پائیداری کی اس سوچ کو اس کے 3.4 ملین سے زائد اُن صارفین تک منتقل کرنا ہے جواب بھی کاغذ پر مبنی بل وصول کررہے ہیں۔

    یہ نیا اور ماحول دوست بل کے۔الیکٹرک کے تمام صارفین کو فوری طور پر ماحولیات کا تحفظ یقینی بنانے والوں کے صف میں شامل کردے گا۔

    اس سادہ مگر مؤثر اقدام لگ بھگ 92 ٹن کاغذ پر مبنی کچرے کو کراچی کی لینڈ فلز سائٹ میں جانے بچانے کے ساتھ ساتھ 4200 سے زائد درختوں کو محفوظ بنائے گا اور سالانہ بنیادوں پر 265 ملین لیٹر پانی کی بچت کو بھی یقینی بنائے گا۔

    ایک ایسے وقت میں جب دنیا سی او پی 27 کی تیاری کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) کے تحت اپنے اقدامات کا جائزہ لے رہی ہے، یہ نیا بل ایس ڈی جی 12 کے مطابق وسائل کا ذمہ دارانہ استعمال اور نئے مواقع فراہم کرے گا۔

    اس کے علاوہ ایس ڈی جی 13 کے تحت موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہونے کے ساتھ ایس ڈی جی 15 کے مطابق زمینی ماحولیاتی نظام کی حفاظت کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرے گا۔

    اس اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے کہا کہ ہمارا نیا ”ہرا بل“ پائیداری کے حوالے سے کے الیکٹرک کے اصول اور فلسفے کا مکمل عکاس ہے، جن کو ہم نے اس بل کو ڈیزائن کرتے وقت مد نظر رکھا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ بل موجودہ وسائل کے تحفظ اور کاربن کے اخراج میں کمی کی جانب فوری اور مستحکم قدم ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہمارے مستقبل کے منصوبوں میں سال 2030 تک متبادل توانائی سے 30 فیصد تک بجلی پیدا کرنا بھی شامل ہے۔

    مونس علوی نے کہا کہ کاغذ کا استعمال دنیا کے بڑے صنعتی مراحل میں سے ایک ہے، جس میں قیمتی قدرتی وسائل صرف ہوتے ہیں۔ اس اقدام سے کے الیکٹرک کے کاربن فٹ پرنٹ میں خاطر خواہ کمی آئے گی اور ادارہ دیگر صنعتوں کے لیے ایک مثال بن کر سامنے آئے گا۔

    کے الیکٹرک کا تعارف

    کے الیکٹرک (کے ای) ایک پبلک لسٹڈ کمپنی ہے۔ 1913ء میں بنی کمپنی کی پاکستان میں شمولیت کے ای ایس ای کے نام سے ہوئی۔ کے ای پاکستان کی واحد عمودی طور پر مربوط یوٹیلیٹی ہے جو کراچی اور اُس کے ملحقہ علاقوں سمیت 6500 مربع کلومیٹر علاقے کو بجلی فراہم کرتی ہے۔

    کمپنی کے 66.4 فیصد حصص (شیئرز) پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں لسٹڈ ہیں، اور کے ایس ای پاور کی ملکیت ہیں۔

  • دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا چیلنج ہے، بلاول بھٹو

    دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا چیلنج ہے، بلاول بھٹو

    اسلام آباد : وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا چیلنج ہے، پاکستان کو شدید سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی نشریاتی ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے 10 ملکوں میں شامل ہے، رواں سال پاکستان کو شدید سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔

    ایک سوال کے جواب میں وزیرخارجہ نے کہا کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا چیلنج ہے، پاکستان نے دہشت گردی کےخلاف جنگ میں بڑی کامیابی حاصل کی۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو اس وقت متعدد چیلنجز درپیش ہیں، مستحکم افغانستان خطے کی سلامتی اور ترقی کیلئے ناگزیر ہے۔

    کورونا وبا سےدنیا بھرکی معیشت متاثر ہوئی، پاکستان کو درپیش معاشی و دیگر مسائل پر قابو پانے کیلئے عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے۔

    وزیرخارجہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔