Tag: India

  • بھارت نے اب تک پلوامہ واقعے کے بھی ثبوت نہیں دیے، خواجہ آصف

    بھارت نے اب تک پلوامہ واقعے کے بھی ثبوت نہیں دیے، خواجہ آصف

    اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت نے پلوامہ کے وقت بھی الزامات لگائے گئے لیکن اب تک ثبوت نہیں دیے۔

    یہ بات وزیر دفاع خواجہ آصف نے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ پلوامہ کے بعد بھارت نے جارحیت کی تو پھر پوری دنیا نے پاکستان کا جواب بھی دیکھا۔

    ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ مودی کی گراؤنڈ پر سیاست کمزور ہے اس لیے اس طرح کرتا ہے، مودی نے جو جال بچھایا تھا خود اس میں پھنس گیا۔

    انہوں نے کہا کہ اگر بھارت واقعی سچا ہے تو پہلگام واقعے کی بین الاقوامی برادری کو تحقیقات کرنے دے، ہم سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر ورلڈ بینک سے رابطہ کریں گے۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت عالمی سطح پر دہشت گردی میں ملوث ہے، کچھ عرصہ قبل کینیڈا میں سکھ رہنما کو قتل کیا گیا، جبکہ امریکا میں بھی ایک سکھ رہنما کو نشانہ بنانے کی کوشش ہوئی۔

    وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی میں ملوث ہے، جس کے ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں، بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کی پشت پناہی بھارت کررہا ہے۔

    وزیردفاع خواجہ آصف سندھ طاس معاہدے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ بھارت بغیر بتائے دریا میں پانی نہیں چھوڑ سکتا،قواعد و ضوابط کے تحت بارشوں اور سیلاب میں پیشگی اطلاع دی جاتی ہے تاکہ آبادی کو الرٹ کیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت اب پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے، پانی کو بغیر وارننگ چھوڑنا یا روکنا مستقل طور پر نہیں کیا جاسکتا، سندھ طاس معاہدے سے متعلق ورلڈ بینک سے رابطہ کریں گے۔ ،

    سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں مختلف آپشن زیر غور ہیں، جیوگرافی بھی بھارت کو دریا کے رخ موڑنے کی اجازت نہیں دیتی، اگر بھارت نے کسی بھی جارحیت کا ارتکاب کیا تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں پراکسی کا کردارادا کیا گیا اگر ہم سوویت امریکا اور نائن الیون جنگوں میں شامل نہ ہوتے تو پاکستان آج دہشت گردی کا شکار نہ ہوتا۔

  • کیا بھارت کے پاس دریائے سندھ کا پانی روکنے کا بندوبست ہے؟ ہندو پنڈت کا انکشاف

    کیا بھارت کے پاس دریائے سندھ کا پانی روکنے کا بندوبست ہے؟ ہندو پنڈت کا انکشاف

    نئی دہلی: بھارت کو دریائے سندھ کا پانی روکنے کی صلاحیت کے حصول کے لیے کتنے سال چاہیئں؟ ہندو پنڈت نے اس حوالے سے اہم انکشاف کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک ہندو پنڈت نے پاکستان کا پانی روکنے کے بھارتی دعوؤں کا پول کھول دیا ہے، مودی پر تنقید کرتے ہوئے ہندو پنڈت نے کہا کہ مودی سرکار پانی کی سیاست سے عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے۔

    پنڈت نے کہا ہم نے معلوم کیا تو پتا چلا کہ بھارت کے پاس دریائے سندھ کا پانی روکنے کا کوئی بندوبست نہیں ہے، بھارتی حکومت انڈس کا پانی روکنے پر کام کرے تو کم از کم 20 سال چاہئیں۔

    انھوں نے کہا مودی سرکار ایسے ہی کہتی رہی کہ ہم پاکستان کا پانی روک دیں گے، اس کا مطلب ہے بھارتی عوام کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے، ہم کہہ رہے ہیں کہ کسی نہ کسی کی تو ناکامی ہے جس کی ہے اسے پکڑو۔


    اشتعال انگیزی کا نتیجہ، بھارتی پروازیں غیر معمولی تاخیر کا شکار ہونے لگیں


    واضح رہے کہ پڑوسی ملک بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اعلان کے بعد بھارت خود اس کا نقصان اٹھا رہا ہے، کیوں کہ پاکستان نے اس کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی تھیں، جس کی وجہ سے بھارتی پروازیں غیر معمولی تاخیر کا شکار ہونے لگی ہیں۔

  • جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی کسانوں کو فصل کی کٹائی کے لیے 2 روز کی مہلت

    جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی کسانوں کو فصل کی کٹائی کے لیے 2 روز کی مہلت

    نئی دہلی: جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے کسانوں کو فصل کی کٹائی کے لیے 2 روز کی مہلت دے دی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈیا کے بین الاقوامی سرحد سے منسلک گاؤں رورانوالاخرد (اٹاری) میں فصلوں کی کٹائی کے اعلانات کیے گئے ہیں۔

    بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کی جانب سے سرحد پر موجود فصلوں کی کٹائی کے لیے عوام کو 2 دن کی مہلت دی گئی ہے، اس سلسلے میں بی ایس ایف نے گوردوارے سے اعلان کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ’’کسان 2 دن میں گندم کی کٹائی مکمل کر لیں، اس کے بعد سرحد کے قریبی گیٹ بند کر دیے جائیں گے۔‘‘


    بھارت کے کس وزیر اعلیٰ نے پاکستان سے جنگ کی مخالفت کی؟


    واضح رہے کہ بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے ایک کانسٹیبل کو پنجاب کے فیروز پور کے قریب بین الاقوامی سرحد عبور کرنے پر پاکستان رینجرز نے حراست میں لے لیا ہے۔

    کانسٹیبل کی شناخت پرنم کمار شا کے طور پر کی گئی ہے، جو بی ایس ایف کی 182 ویں بٹالین کا رکن ہے، بدھ کے روز وہ سرحدی باڑ کے قریب ڈیوٹی پر تھا جب وہ مبینہ طور پر نادانستہ پاکستانی علاقے میں داخل ہو گیا۔

  • بھارت کے کس وزیر اعلیٰ نے پاکستان سے جنگ کی مخالفت کی؟

    بھارت کے کس وزیر اعلیٰ نے پاکستان سے جنگ کی مخالفت کی؟

    بنگلور: بھارت کی ریاست کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے پاکستان سے جنگ کی مخالفت کر دی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے پاکستان سے جنگ کی مخالفت کر دی ہے، وزیر اعلیٰ سدھارامیا نے کہا پاکستان کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے۔

    انھوں نے کہا پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہم جنگ چھیڑنے کے حق میں نہیں ہیں، پہلگام حملہ سیکیورٹی اور انٹیلجنس کی ناکامی تھا۔

    میڈیا سے بات کرتے ہوئے سدھارامیا نے وادئ کشمیر میں سیکیورٹی کو مضبوط بنانے پر زور دیا اور کہا کہ امن کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں، مرکزی حکومت کو کشمیر میں امن کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی میں اضافہ کرنا چاہیے۔


    پہلگام واقعے پر کوئی بھی سوال اٹھائے گا تو اسے گرفتار کرلیا جائیگا، وزیراعلیٰ آسام


    تاہم سدھارامیا نے مرکزی حکومت کے احکامات کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت مرکزی حکومت کی ہدایت کے مطابق کرناٹک میں مقیم پاکستانی شہریوں کو واپس بھیجنے کے لیے کام کرے گی، اور ریاست کے مختلف شہروں میں پاکستانیوں کی تعداد کے بارے میں معلومات حاصل کی جائیں گی۔

    دوسری طرف ان کے ریمارکس پر بی جے پی کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے، کرناٹک اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر آر اشوکا نے کہا سدھارامیا کو کچھ بھی پتا نہیں ہے، وہ اپنی ریاست کے اندر سیکیورٹی پر توجہ دیں۔ انھوں نے کہا ہماری مسلح افواج کسی بھی صورت حال میں مناسب لائحہ عمل طے کرنے کی مہارت اور تجربہ رکھتی ہیں، انھیں اس معاملے پر آپ کے مشورے کی ضرورت نہیں ہے، آپ ریاست میں ہزاروں کی تعداد میں موجود بنگلا دیشی، روہنگیا اور پاکستانیوں کی شناخت کریں اور انھیں ملک بدر کریں۔

    خیال رہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں مودی سرکار نے بھی پہلگام میں سیکیورٹی ناکامی کا اعتراف کیا تھا۔ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں مہلک دہشت گردانہ حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے، واقعے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    بھارتی سیاست دانوں، ہندو مذہبی رہنماؤں اور صحافیوں نے پہلگام حملہ مشکوک قرار دے دیا ہے، سوامی مکتیشور آنند نے کہا کوئی لڑا ہی نہیں، کسی نے روکنے کی کوشش ہی نہ کی، اتنی جلدی کیسے پتہ چلا دہشت گرد پاکستان سے آئے، عام آدمی پارٹی کے رہنما نے سوال اٹھایا چپے چپے پر بھارتی فوج تعینات ہے، کہہ رہے ہیں دہشت گرد آئے گولیاں چلائیں اور بھاگ گئے، کوئی مذاق ہو رہا ہے کیا؟

  • پاکستان کا پانی بند کیا تو بھارت کی سانس بند کردیں گے، حنیف عباسی

    پاکستان کا پانی بند کیا تو بھارت کی سانس بند کردیں گے، حنیف عباسی

    وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان کا پانی بند کیا تو ہم آپ کی سانس بند کردیں گے۔

    راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی قوم کو سوچنا ہوگا کہ اس نے مودی سے جان چھڑانی ہے یا اپنے ملک کی تباہی کرنی ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ پورے پاکستان کے ریلوےاسٹیشنز پر سولجر ڈیسک قائم کردی گئی ہے، بھارت کا ایک میزائل آیا تو ہمارے 200 میزائل آئیں گے، یاد رکھیں یہ مس ایڈونچر آپ کے گلے پڑجائے گا۔

    حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان آپ کے ہر موومنٹ کا جواب دینےکیلئے تیار بیٹھا ہے، نوازشریف نے آپ کے5دھماکوں کے جواب میں 6ایٹمی دھماکے کیے تھے، ایٹم بم کتابوں میں لکھنے پڑھنے کیلئے نہیں اپنی حفاظت کیلئے بنایا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ غوری، غزنوی اور شاہین میزائل چوک چوراہوں میں سجاوٹ کے لیے نہیں بنائے، یہ تمام میزائل ہم نے بھارت کیلیے ہی بنائے ہیں۔

    حنیف عباسی نے کہا کہ پہلگام بس حملہ ایک بہانہ ہے، بھارت کا اصل ہدف سندھ طاس معاہدہ ہے جو پاکستان کے پانی کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔

    وزیر اعظم نے ہر فورم پر فلسطین کے مسئلے کو اٹھایا ہے، آج دنیا کے سامنے دہشت گرد کو بےنقاب کرنے آیا ہوں، بھارت نے کاغذوں میں ہمیں دہشت گرد کہنے کی کوشش کی، دنیا کاسب سے بڑا دہشت گرد اسرائیل اور بھارت ہے، مسلمانوں کے خون سے اسرائیل کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں، بھارت کے ہاتھوں ایک لاکھ کشمیریوں کا خون ہے۔

    ہماری فوج نے کہہ دیا ہے کہ پانی بند ہوا تو جنگ کیلئے تیار رہو، پاکستان نے آپ کی فضائی حدود اور تجارت بند کی تو چیخیں نکل گئیں۔

  • پاکستان کا سفارتی جارحیت پر بھارت کو اسی زبان میں جواب دینے کا فیصلہ متوقع

    پاکستان کا سفارتی جارحیت پر بھارت کو اسی زبان میں جواب دینے کا فیصلہ متوقع

    اسلام آباد: بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے اور سفارتی تعلقات مزید نچلی سطح پر لانے کے اعلان کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ بھی متحرک ہوگیا۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ نے سفارتی جارحیت پر بھارت کو اسی زبان میں جواب دینےکا فیصلہ کیا ہے، وزارت خارجہ میں بھارتی پریس کانفرنس پر ردعمل کیلئے مشاورت شروع ہوگئی ہے۔

     سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مزید نچلی سطح پر لایا جائے گا جبکہ بھارتی دفاعی، ایئرو نیول اتاشیوں اور سپورٹنگ عملے کو واپس بھیجنے کا امکان ہے۔

     بھارت کے غیرذمہ دارانہ اقدامات کا بھر پور جواب دینے کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

    بھارت کا پاکستانیوں کو 48گھنٹے میں ملک چھوڑنے کاحکم، سندھ طاس معاہدہ معطل

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ڈیفنس، ایئرو نیول اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دیا جائیگا ساتھ ہی اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کو واپس بھجوانے پر غور کیا جارہا ہے۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے جلد بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلبی کا بھی امکان ہے، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر سخت جواب دیا جائیگا۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کیا جا سکتا، سندھ طاس معاہدہ دوران جنگ بھی کبھی معطل نہیں ہوا اور معاہدے کی شق ہے بھارت اس معاہدے کو یکطرفہ معطل نہیں کرسکتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ اعلیٰ سطح کی قیادت کی ہدایت کے بعد فیصلوں کا اعلان کرے گی۔

    خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پہلگام کے سیاحتی مقام پر سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد گزشتہ روز بھارتی وزیر اعظم کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستانیوں کے سارک کے تحت ویزے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کی پریس کانفرنس میں اعلان کیا گیا کہ تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے کینسل کیے جارہے ہیں، بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔

  • بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کی طویل فہرست

    بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کی طویل فہرست

    بھارت نے بے شمار مواقع پر عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے اور اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے فالس فلیگ آپریشنز کا سہارا لیا، خصوصاً ایسے مواقع پر جب بین الاقوامی معززین بھارت کے دورے پر ہوں، یا اہم سفارتی لمحات درپیش ہوں۔

    جنوری 1971 میں انڈین ایئرلائنز کا ایک طیارہ اغوا کر کے لاہور لے جایا گیا، بھارت نے فوراً پاکستان پر الزام لگا کر اس کی مشرقی پاکستان کے لیے فضائی پروازوں پر پابندی عائد کر دی۔

    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق 20 مارچ 2000 کو امریکی صدر بل کلنٹن کے بھارتی دورے کے دوران مقبوضہ کشمیر میں 36 سکھوں کا قتل عام ہوا، ابتدا میں الزام پاکستان پر عائد کیا گیا، تاہم بعد میں شواہد سے ثابت ہوا کہ یہ واقعہ بھارتی فورسز کی کارستانی تھی، جس کا مقصد کلنٹن کے دورے کے دوران پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔


    بھارت کا پاکستانیوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کاحکم، سندھ طاس معاہدہ معطل


    13 دسمبر 2001 کو بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا، جس کا الزام بغیر کسی واضح ثبوت کے پاکستان پر لگا، اس واقعے کو بھی بھارت نے سرحد پر فوجی نقل و حرکت اور جنگی ماحول پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا، فروری 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس میں بم دھماکوں کے نتیجے میں 68 افراد جاں بحق ہوئے، جاں بحق افراد میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی، اس کا الزام بھی پاکستان پر لگا لیکن بعد میں بھارتی ہندو شدت پسند تنظیموں کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے، اس حملے کا مقصد پاکستان اور بھارت کے درمیان امن عمل کو سبوتاژ کرنا تھا۔

    ممبئی میں 2008 کے حملے فوراً پاکستان کے سر تھوپ دیے گئے، تاہم تحقیقات میں تضادات، اور اے ٹی ایس کے سربراہ ہیمنت کرکرے کی مشکوک ہلاکت نے حملے کے اصل محرکات واضح کر دیے، دسمبر 2015 میں مودی کے اچانک پاکستان دورے کے بعد جنوری 2016 میں پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملہ کیا گیا، بھارت نے ایک بار پھر بغیر ٹھوس شواہد کے پاکستان پر الزام عائد کیا جب کہ تحقیقات سے واقعہ سفارتی روابط کو سبوتاژ کرنے کی سازش ثابت ہوا۔

    فروری 2019 میں پلوامہ میں خودکش دھماکے میں 40 بھارتی اہلکار مارے گئے، یہ واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان کے دورے پر آنے والے تھے، بھارت نے فوری طور پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا، تحقیقات نے بھارت کے اس پروپیگنڈے کو بھی جھوٹا ثابت کیا۔

    جنوری 2023 میں پاکستانی انٹیلیجنس نے بھارتی مقبوضہ کشمیر کے ضلع پونچھ میں ایک جعلی کارروائی کا منصوبہ بے نقاب کیا، جسے بھارت یومِ جمہوریہ کے موقع پر انجام دینا چاہتا تھا تاکہ پاکستان پر جھوٹے دہشتگردی کے الزامات لگا سکے، یہ تمام واقعات ایک منظم اور مسلسل طرزعمل کی نشان دہی کرتے ہیں، جس میں بھارت نے اہم سفارتی مواقع پر پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے لیے جھوٹی کارروائیوں کا سہارا لیا۔

    ان اقدامات سے نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوئے بلکہ خطے کے امن کو بھی شدید خطرات لاحق ہوئے۔

  • بھارت میں پرامن احتجاج کرنے والوں کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک

    بھارت میں پرامن احتجاج کرنے والوں کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک

    مودی راج میں مسلمانوں کا احتجاج بھی جرم تصور کیا جانے لگا ہے، یو پی پولیس کی جانب سے متنازع وقف بل پر 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے۔

    بھارت میں متنازع وقف بل پر سوال اٹھانے والوں کو چُپ کروانے کی ناکام کوششیں جاری ہیں، بھارت کی ریاست اترپردیش میں مسجد کے باہر پرامن احتجاج کرنے والوں کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کیا گیا۔

    یو پی پولیس نے متنازع وقف بل پر 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں، بھارتی میڈیا کے مطابق احتجاجی ویڈیو وائرل ہونے پر یو پی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد بھی کیا۔

    عدالت کی جانب سے پرامن مظاہرین کو 2 لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرنے کا حکم دیا گیا ہے، بل کے خلاف سیاہ پٹّی پہننے پر بھی مسلمانوں کو ایک لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کی دھمکی دی گئی ہے۔

    بھارت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانا ان بی جے پی کی سرکاری پالیسی بن چکی ہے، مودی سرکار کے تحت اقلیتوں کا جینا دوبھر ہو چکا ہے، انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے۔

  • مودی سرکار نے 170 سے زائد مدارس کو غیر قانونی قرار دے کر بند کرنے کا عمل شروع کر دیا

    مودی سرکار نے 170 سے زائد مدارس کو غیر قانونی قرار دے کر بند کرنے کا عمل شروع کر دیا

    بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں مدارس کی بندش کے ذریعے مودی سرکار نے نیا وار کر دیا ہے۔

    مودی سرکار کی جانب سے اتراکھنڈ میں مسلم مدارس پر کریک ڈاؤن جاری ہے، 170 سے زائد مدارس کو غیر قانونی قرار دے کر بند کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے 129 مدارس میں زیر تعلیم ہزاروں بچے تدریس سے محروم ہو گئے ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اودھم سنگھ نگر، دہرادون اور نینی تال میں بھی پولیس اور انٹیلی جنس کی کارروائیوں سے مسلمانوں میں خوف کی لہر دوڑ کی گئی ہے، ہلدوانی کے علاقے بنبھول پورہ میں 7 مدارس بغیر نوٹس کے سیل کیے گئے۔

    مودی سرکار کی سرپرستی میں دھامی حکومت نیا حربہ استعمال کر رہی ہے، مدارس پر یہ الزام لگایا گیا کہ وہ ’’شدت پسندی کا گڑھ‘‘ ہیں، دینی تعلیم کو دہشت گردی سے جوڑ کر بی جے پی حکومت اپنی فرقہ وارانہ سیاست کو چمکانے میں مصروف ہے، بھارت میں مدارس کو بند کرنے کا مقصد مودی سرکار کے ہندوتوا ایجنڈے کو طول دینا ہے، جو غیر قانونی ہے۔

    مفتی شمون قاسمی کے مطابق وہ غیر قانونی ہی کہلائے گا لیکن مدارس کی رجسٹریشن کو سیاسی رنگ دینا افسوس ناک ہے، سول رائٹس تنظیموں، کانگرس اراکین اور مسلم رہنماوٴں نے مطالبہ کیا ہے کہ مدارس کو غیر قانونی قرار دے کر بند کرنے کے خلاف شفاف تحقیقات کی جائیں۔

  • بھارتی قصبہ، جہاں‌ اب صرف ایک مسلمان رہ گیا ہے

    بھارتی قصبہ، جہاں‌ اب صرف ایک مسلمان رہ گیا ہے

    بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے قصبے نندا نگر میں‌ اب صرف ایک مسلمان رہ گیا ہے، جس نے ہندوؤں کے ہر قسم کے تشدد اور قتل و غارت گری کے آگے ڈٹے رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نندا نگر شمالی ہندوستان کی ریاست اتراکھنڈ کے دور دراز ہمالیائی قصبے کا نام ہے، جہاں ہر صبح 8 بجے، 49 سالہ احمد حسن دریائے نندکینی کے کنارے اپنی ڈرائی کلیننگ کی دکان کا براؤن شٹر اٹھاتے ہیں، لیکن ان کا سارا دن گاہکوں کے انتظار میں گزر جاتا ہے۔

    ستمبر 2024 تک سب کچھ ٹھیک تھا، دوپہر کے کھانے کے وقت تک ان کے پاس 20 سے 25 کے درمیان گاہک آتے جو اپنی شیروانی، سوٹ، کوٹ، پتلون اور موسم سرما کے لباس دھلنے کے لیے چھوڑ جاتے، زیادہ تر گاہک ہندو تھے، چند مسلمان، جن کے ساتھ ہنسی مذاق چلتا رہتا۔ لیکن اب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ احمد حسن اس قصبے کا آخری مسلمان شخص ہے!

    نندا نگر میں نسلوں سے 15 مسلم خاندان آباد تھے، احمد حسن کی پیدائش اور پرورش یہیں پر ہوئی، جہاں ان کے خاندان کو ہندو تہواروں کے لیے دعوتیں موصول ہوئیں اور عید پر خود انھوں نے پڑوسیوں کی میزبانی کی، انھوں نے ہندو جنازوں کے لیے لکڑیاں اکٹھی کیں اور اپنے ہندو دوستوں کی لاشوں کو کندھا دیا۔


    وقف بل کے باعث بھارت ہنگاموں کی لپیٹ میں آ گیا، پورا بھارت بند کرنے کی دھمکی


    تاہم، گزشتہ ستمبر میں ایک ہندو لڑکی نے مسلمان پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا، اور س کے بعد یہاں مسلم مخالف تشدد نے جنم لے لیا، پہلے مظاہرے ہوئے اور پھر حملے شروع ہو گئے، مسلمانوں کی دکانیں تباہ کر دی گئیں، جب کہ مسلم خاندان جانوں کے خوف سے راتوں رات بھاگ گئے۔

    لیکن احمد حسن یہ سہہ نہیں پایا اور اپنی بیوی، 2 بیٹیوں اور 2 بیٹوں کے ساتھ واپس آ گیا، اب یہاں اس کے گھر والے خوف میں زندگی گزار رہے ہیں جب کہ حسن کی دکان پر دن بھر 5 سے بھی کم ہندو گاہک آتے ہیں۔

    ان کے ہندو پڑوسی ان سے بات نہیں کرتے، وہ اب دریا کے کنارے چہل قدمی کے لیے نہیں جاتے، جیسا کہ وہ ہر شام جاتے تھے، وہ اپنے بچوں اور بیوی کو کسی سے ملنے نہیں دیتے۔ حسن نے کہا ’’میں اب اپنی دکان پر جاتا ہوں اور گھر واپس آتا ہوں۔ اب یہی ہماری زندگی ہے، اپنی پوری زندگی اس شہر میں گزارنے کے بعد مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میں کوئی بھوت ہوں۔‘‘

    واضح رہے کہ نندا نگر ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی سے 10 گھنٹے کی مسافت پر ہے، اور بھارت-چین سرحد کے قریب واقع ہے، اس کی آبادی تقریباً 2,000 افراد پر مشتمل ہے، حسن کے دادا 1975 میں پڑوسی ریاست اتر پردیش کے ضلع بجنور کے ایک قصبے نجیب آباد سے ہجرت کر کے یہاں آباد ہوئے تھے، اور ایک سال بعد ہی احمد حسن پیدا ہوا۔