Tag: nasa

  • خلا میں معلق دنیا کی طویل ترین عمارت

    خلا میں معلق دنیا کی طویل ترین عمارت

    کیا آپ نے کبھی بابل کے معلق باغات کے بارے میں سنا ہے! چلیں چھوڑیں وہ تو انتہائی قدیم بات ہے اور ممکنہ حد تک افسانوی بھی‘ لیکن اردو میں کبھی نہ کبھی تو یہ محاورہ سنا ہوگا کہ ہوائی قلعے نے تعمیر کرو یعنی ناممکن بات نہ کرو۔

    ہوائی قلعے تعمیر کرنا تاحال ایک ناممکن امر ہے لیکن امریکہ کی ایک تعمیراتی کمپنی نے کہیں سے اردو کا یہ محاورہ سن لیا ہے اوراب وہ سوچ رہے ہیں کہ ناممکن کو ممکن بنایا جائے۔ اس سلسلے میں انہوں نے کچھ تیاری بھی کی ہے۔

    scifi-post-1

    نیویارک میں واقع تعمیراتی کمپنی کی جانب سے دنیا کے طویل اور بلند ترین اسکائی اسکریپر’اینالیما ٹاور‘ کا منصوبہ پیش کیا ہے جس کی بنیاد زمین پر نہیں بلکہ آسمان میں ایک سیارچے میں ہوگی اور یہ زمین کی فضاؤں میں معلق ہوگا۔


    ماحول دوست ایندھن کی تیاری کے لیے مصنوعی سورج


    کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس طول القامت عمارت کوزمین پچاس ہزار کلومیٹر بلند ایک سیارچے کی مدد سے معلق کیا جائے گا‘ اس عمارت سے باہر نکلنے کا واحد ذریعہ پیرا شوٹ ہوگا۔

    scifi-post-3

    اینالیما ٹاور زمین کے مدار میں آٹھ ہندسے کی شکل میں سفر کرے گا اور عمارت کے مکینوں کے دن کے چوبیس گھنٹوں میں دنیا کے مختلف حصوں کے مناظر دیکھنے کو ملیں گے۔

    ناسا نے اس سلسلے میں 2021 میں ایک منصوبے کی تیاری کی ہے جس کے تحت خلا میں تیرتے سیارچے پر تسلط حاصل کرکے اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جائے گا۔ اس منصوبے کی کامیابی پرامریکی کنسٹرکشن کمپنی کے اسکائی اسکریپر کا مستقبل منحصر ہوگا۔

    scifi-post-4

    اس منصوبے کے لیے بجلی کا حصول سولر پینلز کے ذریعے کیا جائے گا ‘ اتنی بلندی پر سولر پینلز کو وافر مقدار میں دھوپ ملے گی جبکہ پانی کے حصول کے لیے بارش کا پانی جمع کیا جائے گا اور بادلوں سے بھی پانی کشید کیا جائے گا۔

    ٹاور میں سورج کی روشنی سے زمین کی نسبت پینتالیس منٹ زیادہ دیر تک کے لیے استفادہ کیا جاسکے گا تاہم اتنی بلندی پر موسمِ سرمامیں درجہ حرارت منفی 40 تک چلا جائے گا جس کے سبب رہائشیوں کو اپنی سرگرمیاں محدود کر نا ہوں گی۔

    تاحال یہ منصوبہ صرف کاغذوں کی حد تک ہے اور کمپنی کی جانب سے کام کے آغاز کے لیے کسی بھی تاریخ اعلان نہیں کیاگیا ہے۔




  • خلا کو تسخیر کرنے والی باہمت خواتین

    خلا کو تسخیر کرنے والی باہمت خواتین

    جس طرح دنیا کا کوئی شعبہ اب خواتین کی کامیاب شمولیت سے مبرا نہیں، اسی طرح خواتین خلا میں بھی اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ چکی ہیں۔ آج اکیسویں صدی میں جب کئی پسماندہ ممالک میں خواتین اپنے بنیادی حقوق کی جنگ لڑ رہی ہیں، ترقی یافتہ ممالک کی خواتین خلا تک کو تسخیر کر چکی ہیں۔

    امریکا کا خلائی ادارہ ناسا اپنے خلائی مشنز میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی اولیت دیتا ہے۔ ناسا نے آج سے 38 سال قبل اپنے ادارے میں خواتین کے ایک گروپ کو ملازمت دی جن میں سے ایک نے بعد ازاں خلا میں جانے والی پہلی امریکی خاتون کا اعزاز اپنے نام کیا۔

    روس اس سے پہلے ہی بازی لے جا چکا تھا۔ 60 کی دہائی میں جب روس اور امریکا خلا کو تسخیر کرنے کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی دوڑ میں تھے، تب روس نے ویلینٹینا ٹریشکووا کو خلا میں بھیج کر پہلی خاتون خلا باز بھیجنے کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔

    دنیا کی پہلی خاتون خلا باز

    ڈاکٹر ویلینٹینا نے جب خلا کی طرف اپنا پہلا سفر کیا اس وقت وہ صرف 26 برس کی تھیں۔ انہوں نے 3 دن خلا میں گزارے اور اس دوران 48 مرتبہ زمین کے گرد چکر لگایا۔

    ان کا خلائی جہاز ووسٹوک 6 ایک منظم خلائی پروگرام کا حصہ تھا جس کے تحت خلا کی مختلف تصاویر اور معلومات حاصل کی گئیں۔

    پہلی امریکی خاتون خلا باز

    ویلینٹینا کے خلا میں سفر کے 20 برس بعد سنہ 1983 میں امریکا کی سیلی رائڈ نے خلا میں سفر کر کے پہلی امریکی خاتون خلا باز ہونے کا اعزاز اپنے نام کیا۔

    ان کا سفر اس لیے بھی منفرد رہا کہ ویلینٹینا کے برعکس انہوں نے خلائی جہاز سے باہر نکل خلا کی فضا میں چہل قدمی بھی کی جسے اسپیس واک کا نام دیا جاتا ہے۔

    پہلی افریقی خاتون خلا باز

    سنہ 1992 میں مے جیمیسن نامی افریقی نژاد خاتون خلا میں جانے والی پہلی افریقی خاتون بن گئیں۔

    مے نے 8 دن خلا میں گزارے۔

    پہلی ایشیائی خاتون خلا باز

    کسی ایشیائی ملک سے کسی خاتون کا پہلی بار خلا میں جانے کا اعزاز سنہ 1994 میں جاپان نے اپنے نام کیا۔ پہلی ایشیائی اور جاپانی خاتون خلا باز چکائی مکائی تھیں جنہوں نے خلا میں 23 دن گزارے۔

    وہ اس سے قبل طب کے شعبہ سے وابستہ تھیں اور کارڈیو ویسکیولر سرجری کی تعلیم مکمل کر چکی تھیں۔

    پہلی خاتون خلائی پائلٹ

    اس سے قبل خلا میں جانے والی تمام خواتین نے خلائی جہاز کے اندر مختلف تکنیکی و تحقیقاتی امور انجام دیے تھے تاہم سنہ 1995 میں ایلن کولنز وہ پہلی خاتون بن گئیں جنہوں نے پہلا خلائی جہاز اڑانے کا اعزاز اپنے نام کیا۔

    وہ اس سے قبل امریکی فضائیہ میں بھی بطور پائلٹ اپنی خدمات سر انجام دے چکی تھیں۔

    پہلی بھارتی خاتون خلا باز

    کلپنا چاولہ خلا میں جانے والی پہلی بھارتی خاتون ہیں۔ وہ سنہ 1997 میں پہلی بار ناسا کے خلائی مشن کے ساتھ خلا میں گئیں۔

    سنہ 2003 میں جب وہ اپنے دوسرے خلائی سفر کے لیے روانہ ہوئیں تو ان کا خلائی جہاز تکنیکی پیچیدگی کا شکار ہوگیا۔ اس خرابی کو بر وقت ٹھیک نہ کیا جاسکا نتیجتاً واپسی میں جیسے ہی ان کا خلائی جہاز زمین کی حدود میں داخل ہوا اس میں آگ بھڑک اٹھی اور کلپنا سمیت اس میں موجود ساتوں خلا باز مارے گئے۔

    خلا میں جانے کے بعد خواتین پر کیا اثرات مرتب ہوئے؟

    خواتین کو خلا میں بھیجنے سے قبل اس بات پر کافی عرصہ تک بحث جاری رہی کہ خلا میں جانے کے بعد ان پر کیا جسمانی و نفسیاتی اثرات مرتب ہوں گے۔ سنہ 1963 میں جب ووسٹوک 6 کو لانچ کیا گیا جو پہلی بار کسی خاتون کو خلا میں لے کر جارہا تھا، تب اس میں جسمانی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی آلات نصب تھے۔

    پہلی خاتون خلا باز ڈاکٹر ویلینٹینا کی واپسی کے بعد دیکھا گیا کہ خلا میں خواتین پر کم و بیش وہی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو مردوں پر ہوتے ہیں۔ خلا میں کشش ثقل کی غیر موجودگی کا عادی ہونے کے بعد زمین پر واپسی کے بعد بھی خلا بازوں کو توازن برقرار رکھنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے جبکہ ان کے وزن میں بھی کمی ہوجاتی ہے۔

    علاوہ ازیں عارضی طور پر ان کے خون کے سرخ خلیات بننے میں کمی واقع ہوجاتی ہے (جو وقت گزرنے کے ساتھ معمول کے مطابق ہوجاتی ہے)، نظر کی کمزوری یا کسی چیز پر نظر مرکوز کرنے میں مشکل اور سونے میں بھی مشکل پیش آتی ہے۔

    مزید پڑھیں: مریخ پر ایک سال گزارنے کے بعد کیا ہوگا؟

    ماہرین کے مطابق خواتین کے ساتھ ایک اور پیچیدگی یہ پیش آسکتی ہے کہ ماہواری کے ایام میں کشش ثقل نہ ہونے کے باعث خون جسم سے باہر کے بجائے اندر کی طرف بہنے لگے۔ گو کہ ایسا واقعہ آج تک کسی خاتون خلا باز کے ساتھ پیش نہیں آیا تاہم یہ عمل جسم کے اندرونی اعضا کو سخت نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتا ہے۔

    اب تک خلا میں جانے والی خواتین نے خلائی سفر سے قبل عارضی طور پر اپنی ماہواری ایام کو ختم کرنے کو ترجیح دی اور طبی ماہرین کے مطابق اس میں کسی نقصان کا اندیشہ نہیں۔

    ایک اور پہلو خلا میں حاملہ خواتین کے سفر کا ہے۔ سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ خلائی جہاز اور اس تمام عمل میں موجود تابکار لہریں حاملہ خواتین کے بچوں کو نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتی ہیں لہٰذا ان کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین خلا باز حمل کے دوران کسی خلائی سفر کا حصہ نہ بنیں۔

  • لاہور میں زہریلی دھند کی وجہ بھارتی پنجاب میں فصلوں کا جلانا ہے ، ناسا

    لاہور میں زہریلی دھند کی وجہ بھارتی پنجاب میں فصلوں کا جلانا ہے ، ناسا

    لاہور : موسمیاتی تبدیلیوں اور موحولیاتی آلودگی کے باعث سرد موسم کی فوگ اسموگ کی شکل اختیار کرگئی،  گرد آلود دھند کی وجہ سے شہریوں کو آنکھوں اور گلے کی بیماری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ اسکول جانے والے بچے بھی آنکھوں کی جلن اور سانس لینے میں دشواری کی شکایت کر رہے ہیں۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائم نے ناسا کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اس دھند کی بنیادی وجہ بھارتی پنجاب کے ہزاروں کسانوں کی جانب سے 32 ملین ٹن زرعی فضلہ، گھاس اور بھوسہ نذر آتش کرنا ہے ، جس کی وجہ سے بھارتی پنجاب اور اس سے ملحقہ پاکستانی علاقے گزشتہ دو روز سے شدید فضائی الودگی کی لپیٹ میں ہیں۔

    A Pakistani resident covers his body with a warm shawl as he walks along a street during a cold and foggy morning in Islamabad on January 8, 2013. Ongoing foggy weather in Punjab and other parts of the country has badly affected flight and rail schedules. AFP PHOTO/Aamir QURESHI / AFP PHOTO / AAMIR QURESHI

    نیویارک ٹائم کے مطابق کسانوں کی جانب سے اتنے بڑے پیمانے پر زرعی فضلہ جلانے کا مقصد ہزاروں ایکڑ رقبے کو اگلی فصل کی کاشت کیلئے پھر تیار کرنا ہے۔

    ناسا نے اس حوالے سے ان علاقوں کی سیٹلائیٹ سے لی گئی تصویر اور رپورٹ بھی جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دھند کی وجہ صرف دیوالی کی آتش بازی نہیں بلکہ اس میں زرعی فضلے مثلاً چاول کے پھوگ کو لگائی جانے والی آگ بھی شامل ہے۔

    nasa

    لاہور میں پڑنے والی زہریلی دھند کیوجہ سے بچوں کو بھی اسکول آنے جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جبکہ محکمہ تعلیم نے بھی اسکولوں میں آؤٹ ڈور ایکٹیویٹیز کے حوالے سے احتیاط نامہ جاری کردیا ہے۔

    ماہر ماحولیات کا کہنا ہے گرد آلود دھند کی بڑی وجہ بھارتی پنجاب بڑی مقدار میں فصلوں کا جلانا اور صنعتوں میں اضافہ ہے۔

    ماہر ماحولیات ڈاکٹر ساجد رشید موسم کی اس خوفناک تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر بچے ہوتے ہیں، اسی لیے سکولوں کے لئے خصوصی احتیاط نامے بھی جاری کئے گئے ہیں۔


    مزید پڑھیں : پنجاب میں دھند کے سبب حادثات: ہلاک افراد کی تعداد 17 ہوگئی


    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ پنجاب کے میدانی علاقوں میں گرد آلود دھند کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔

    یاد رہے کہ پنجاب میں دھند کے باعث مسافر گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں، جس کے نتیجے میں 18افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    لاہور سمیت پنجاب بھر میں دھند کے باعث حد نگاہ 20 میٹر تک رہ گیا ہے جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔موٹر وے حکام نے لاہور سے پنڈی بھٹیاں تک اور پنڈی بھٹیاں سے فیصل آباد تک موٹر وے کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے۔

  • ناسا نے بھی کراچی کو روشنیوں کا شہر مان لیا

    ناسا نے بھی کراچی کو روشنیوں کا شہر مان لیا

    کراچی: امریکی خلائی ادارے نے ناسا نے بھی کراچی کوروشنیوں کا شہر مان لیا۔

     شہری تولوڈشیڈنگ سے تنگ ہیں لیکن ناسا نے کراچی کو روشنیوں کاشہر مان لیا، یعنی جب لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی تو کراچی اتنا روشن ہوتا ہے کہ واقعی روشنیوں کا شہر ہوجاتا ہے۔

    امریکی خلائی ادارے ناسا نےتئیس ستمبرکوخلائی اسٹیشن سے ایک تصویرلی جس میں بھارت پاکستان اورافغانستان کے مختلف شہرروشن نظرآرہےہیں ان میں سے سب سے روشن کراچی ہے۔

    تصویر میں پاکستان اور بھارت کی سرحد سیکورٹی لائٹس کی وجہ سے روشن لکیرکی شکل میں واضح ہے۔

    رپورٹ میں کراچی سے کوہ ہمالیہ کا فاصلہ ایک ہزارایک سو ساٹھ کلو میٹر بتایا گیا تصویرسےثابت ہوگیا کہ روشنیوں کا شہرکراچی سب سے زیادہ روشن ہے۔

  • دس انجنوں پر مشتمل الیکٹرک طیارہ کی کامیاب آزمائشی پرواز

    دس انجنوں پر مشتمل الیکٹرک طیارہ کی کامیاب آزمائشی پرواز

    واشنگٹن: ہیلی کاپٹر کی طر ح ٹیک آف اور لینڈ کرنے والا دس انجنوں پر مشتمل الیکٹرک طیارہ تیار کرلیا گیا۔

    ناساکےسائنسدانوں نےدس انجنوں والےالیکٹرک طیارےکی کامیاب آزمائشی پروازمکمل کرلی ہے۔

    IZerDIJ

    اس طیارے کوجی ایل ٹین کانام دیاگیا ہےجوہیلی کاپٹرکی طرح لینڈ اورٹیک آف کر سکےگا۔

    gl10-hover-02_0c0628352bed571bae0f895aa4b0a33e

    یہ طیارہ چھوٹےپیمانےپرسامان کی فراہمی،زرعی تحقیق اورنقشوں کومرتب کرنےجیسےکام انجام دے گا۔

    اس طیارے میں چار افرادکےبیٹھنےکی گنجائش ہے،اس طیارےکوکاربن فائبرسےتیارکیا گیا ہے۔

  • سال دوہزار چودہ زمین کا گرم ترین سال قرار

    سال دوہزار چودہ زمین کا گرم ترین سال قرار

    نیویارک: امریکی ادارے ناسا نے سال دوہزار چودہ کو زمین کا گرم ترین سال قرار دے دیا۔

    سال دوہزار چودہ تو بیت گیا لیکن اس کی حقیقت ناسا نے بیان کردی.

    ناسا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال سورج اپنی آب و تاب کیساتھ زمین کو گرماتا رہا جس نے تمام ریکارڈ توڑدیئے۔

    سائنسدانوں نے جائزے کے بعد دوہزار چودہ کودنیا کا سب سے گرم ترین سال قرار دیا ہے ۔

     رپورٹ کے مطابق سال کا اوسط درجہ حرارت گزشتہ برسوں سے ایک اعشاریہ چار درجہ فارن ہائیٹ زیادہ رہا۔

    ماہرین کا کہنا ہے اٹھارہ سو اسی لیکر اب تک سب سے زیادہ گرمی دوہزار چودہ میں پڑی جس سے لوگ بل بلا اٹھے۔

    گرمی میں اضافے کے باعث مستقبل میں بہت سے ساحلی شہر ڈوبنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

  • تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے خلاء میں اوزار کی تیاری

    تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے خلاء میں اوزار کی تیاری

    نیویارک : تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے خلاء میں پہلا تھری ڈی اوزار تیار کرکے نئی تاریخ رقم کردی گئی ہے۔

    امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق خلائی اسٹیشن کے کمانڈر بیری ولمور نے ناسا سے ایک پانا بھیجنے کی درخواست کی تھی لیکن ان کی اس ڈیمانڈ کو پورا کرنے میں کافی عرصہ درکار تھا۔

    اس دوران تھری ڈی پرنٹر بنانے والی کمپنی نے اس پانے کی ایک تصویر بنا کر اسے خلائی اسٹیشن ای میل کے ذریعے روانہ کردیا، تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے زمین سے بھیجی گئی ہدایات کا استعمال کرتے ہوئے ولمور نے خلاء کا پہلا تھری ڈی اوزار تیار کر لیا ہے۔

  • بستر پر لیٹے رہنے کے 18ہزار ڈالر

    بستر پر لیٹے رہنے کے 18ہزار ڈالر

    نیویارک : ویسے تو آرام پسند اور کام سے جی چرانے والے افراد کو ملازمت کرنے میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ایک امریکی شخص کی قسمت ہی نرالی ہے۔

    امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے اینڈریو نامی ان صاحب کو 70دن کے لئے صرف بستر پر لیٹے رہنے کے لئے 18 ہزار ڈالر ادا کئے جائیں گے، زیادہ حیران ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ پیسہ تجربات کے سلسلے میں لٹایا جا رہا ہے، جس میں انسانی جسم پر کشش ثقل کے اثرات جاننے کے لئے تحقیق کی جارہی ہے۔

    واضح رہے ناسا نے اپنی ویب سائٹ پر اس جاب کے لئے آن لائن فارم جاری کیا تھا، جس کے بعد25 ہزار لوگوں نے اپلائی کیا اور قرعہ اینڈریو سمیت 54 لوگوں کے نام نکلا۔

  • ناسا نے اسٹریس راکٹ کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا

    ناسا نے اسٹریس راکٹ کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا

    ورجینیا: امریکہ کے خلائی تحقیق کے ادارے ناسا نے اسٹریس راکٹ کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا۔

    ناسا کے مطابق راکٹ ورجینیا کی ویلوپس فلائٹ فیسلیٹی سے لانچ کیا گیا، راکٹ اپنے ساتھ مدار میں کارگو ایئر کرافٹ بھی لے کر گیا ہے، جس میں تین ہزار پاونڈ سے زائد سامان موجود ہے ،یہ سامان انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پہنچایا جائے گا۔