Tag: Nawaz Sharif

  • نواز شریف کے پلیٹ لیٹس 20 ہزار تک پہنچ گئے، ڈاکٹر یاسمین راشد

    نواز شریف کے پلیٹ لیٹس 20 ہزار تک پہنچ گئے، ڈاکٹر یاسمین راشد

    لاہور: صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس 20 ہزار تک پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو جب لایا گیا تو ان کے پلیٹ لیٹس 16 ہزار تھے، ان کو 3 میگا پلیٹ لیٹس کٹس لگائی گئی ہیں جس کے بعد پلیٹ لیٹس 20 ہزار تک پہنچ گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فوری طور پر نواز شریف کو تین میگا پلیٹ لیٹس لگائی گئیں، دوسرے ٹیسٹ میں ان کے پلیٹ لیٹس کم  رہ گئے تھے۔

    یاسمین راشد نے کہا کہ نواز شریف کے ٹیسٹ سے ثابت ہوا کہ انہیں ڈینگی نہیں ہے، وہ دوائیاں اپنے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کی ہدایت پر لے رہے تھے۔

    صوبائی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ جو دوائیاں نواز شریف لے رہے تھے ان میں کچھ ایسی ہیں جن سے پلیٹ لیٹس کم ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کے پلیٹ لیٹس سیلز میں بہتری آنا شروع

    دوسری جانب ذرائع میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا دوسرا سی بی سی ٹیسٹ کرلیا گیا ہے، نواز شریف کو ایک اور کٹ لگنے کے بعد پلیٹ لیٹس میں مزید اضافہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ نیب ترجمان نے کہا تھا نواز شریف کی طبیعت ان کے ذاتی معالج کی دواؤں کی وجہ سے خراب ہوئی تھی، جس پر ان کا ڈینگی ٹیسٹ کرایا گیا جو نیگیٹو آیا، اب ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

    ترجمان نیب کے مطابق نواز شریف کی دیکھ بھال کے لیے 24 گھنٹے ڈاکٹرز کی ٹیم مقرر کر دی گئی ہے، لہٰذا نواز شریف کے ذاتی معالج کو رسائی نہ دینے کی خبر غلط ہے۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم سروسز اسپتال میں زیر علاج ہیں، اسپتال کے وی آئی پی کمرے کو ان کے لیے سَب جیل قرار دیا گیا ہے، نواز شریف سے ڈاکٹرز کے سوا کسی کو ملاقات کی اجازت نہیں۔

  • نواز شریف کا ڈینگی ٹیسٹ نیگیٹیو اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے، ترجمان نیب

    نواز شریف کا ڈینگی ٹیسٹ نیگیٹیو اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے، ترجمان نیب

    لاہور : قومی احتساب بیورو کے ترجمان نے کہا ہے کہ ڈاکٹرعدنان کی دواؤں کی وجہ سے نوازشریف کے پلیٹ لیٹس کم ہوئے، ان کا ڈینگی ٹیسٹ نیگیٹیو آیا ہے اب ان کی حالت خطرے سے باہر اور بہتر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے سروسز اسپتال میں نواز شریف کا ڈینگی ٹیسٹ نیگیٹیو آیا ہے، اس حوالے سے ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرعدنان کی دواؤں کی وجہ سے نوازشریف کے پلیٹ لیٹس کم ہوئے۔

    ان کے پلیٹ لیٹس کم ہوئے، ان کی حالت اب بہت بہتر ہے، نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان آج 3گھنٹےان کے ساتھ تھے، ڈاکٹر عدنان میاں نواز شریف کے ساتھ پیر کے روز تین گھنٹے سے زائد وقت تک موجود رہے اور انہوں نے ہی خون پتلا کرنے والی ادویات تجویز کی تھیں۔

    ترجمان نیب کے مطابق نوازشریف کی دیکھ بھال کیلئے24گھنٹے ڈاکٹرز کی ٹیم مقرر کردی گئی ہے، لہٰذا نواز شریف کے ذاتی معالج کو رسائی نہ دینے کی خبر غلط ہے۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کی طبیعت اچانک ناساز، سروسز اسپتال منتقل، میڈیکل بورڈ تشکیل

    واضح رہے کہ نواز شریف کو میڈیکل چیک اپ کیلئے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، نیب ٹیم نوازشریف کو چیک اپ کیلئے سروسزاسپتال لے کر پہنچی، سروسزاسپتال میں نوازشریف کے چیک اپ کیلئے میڈیکل بورڈ تیار کیا گیا تھا۔

    میڈیکل بورڈ کی سربراہی پرنسپل سمز پروفیسر محمود ایاز کررہے ہیں، سرجیکل یونٹ میں پرائیویٹ روم تیارکرلیا گیا، نوازشریف کا چیک اپ سرجیکل یونٹ میں کیا گیا۔

  • نواز شریف کی طبیعت اچانک ناساز، سروسز اسپتال منتقل، میڈیکل بورڈ تشکیل

    نواز شریف کی طبیعت اچانک ناساز، سروسز اسپتال منتقل، میڈیکل بورڈ تشکیل

    لاہور : نیب ٹیم نوازشریف کو چیک اپ کیلئے سروسزاسپتال لے کر پہنچ گئی، سروسزاسپتال میں نوازشریف کے چیک اپ کیلئے میڈیکل بورڈ تیار کرلیا گیا۔

    میڈیکل بورڈ کی سربراہی پرنسپل سمز پروفیسر محمود ایاز کررہے ہیں، سرجیکل یونٹ میں پرائیویٹ روم تیارکرلیس گیا، نوازشریف کا چیک اپ سرجیکل یونٹ میں کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق نوازشریف کو اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، نواز شریف کو ممکنہ طور پر سروسز اسپتال منتقل کیا جائے گا۔

    ان کے پلیٹ لیٹس کاؤنٹ کم ہوگئے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو میڈیکل چیک اپ کیلئے سروسزاسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب شہبازشریف نے نوازشریف کو اسپتال منتقل نہ کرنے پر احتجاج کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل رپورٹس میں واضح نشاندہی کےباوجود بڑے بھیا کو اسپتال منتقل نہیں کیاجارہا۔

    انہوں  نے کہا کہ اسپتال منتقل نہ کرنا حکومتی بےحسی اور سیاسی انتقام کے مترادف ہے، اگر نوازشریف کو کچھ ہوا تو وزیراعظم کو ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔

    اس حوالے سے اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف کا ڈینگی ٹیسٹ آئی جی ایم اور این ایس ون ٹیسٹ کرایاجائیگا، ان کو کچھ دنوں سے ہلکا بخار اور جسم میں درد بھی تھا، نوازشریف کو اسپتال سے پلیٹ لٹس کٹ بھی لگوائی جاسکتی ہے، پلیٹ لیٹس کم ہونے سےفوری طور پر مدہوشی بھی ہوسکتی ہے۔

  • میں قید نہ ہوتا تو مولانا کے ساتھ ٹرک پرکھڑا ہوتا، نواز شریف کا چھوٹے بھائی کو خط

    میں قید نہ ہوتا تو مولانا کے ساتھ ٹرک پرکھڑا ہوتا، نواز شریف کا چھوٹے بھائی کو خط

    لاہور : سابق وزیراعظم نواز شریف نے شہباز شریف کے نام خط میں کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا مؤقف درست ہےحمایت کرنی چاہئے، خاموش بیٹھنے سے حالات بہترنہیں ہوں گے ، میں قید نہ ہوتا تو مولانا کے ساتھ ٹرک پرکھڑا ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے کوٹ لکھپت جیل سے شہباز شریف کے نام خط کے مندرجات سامنے آ گئے ، خط میں نواز شریف نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا مؤقف درست ہے حمایت کرنی چاہئے، خاموش بیٹھنے سے حالات بہتر نہیں ہوں گے۔

    خط میں کہا گیا ملکی حالات کا تقاضا ہے جو حکومت کے خلاف نکلے اس کا ساتھ دیا جائے، مولانا صاحب ہمارے اتحادی ہیں ، پارٹی کی سینئر قیادت کو اعتماد میں لیں اور میرا پیغام پہنچائیں اور مولانا فضل الرحمان کی ہر طرح سے سپورٹ کی جائے۔

    نواز شریف کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کئے جائیں، میں قید نہ ہوتا تو مولانا کے ساتھ ٹرک پرکھڑا ہوتا، اب یہ ذمہ داری آپ نبھائیں۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ میرے پاس کھونے کو کچھ نہیں ، بہت سمجھوتہ کر لیا یہ وقت اب جدو جہد کا ہے، پارٹی رائے لیں مارچ میں جانے کے فوائد اور نہ جانے کے نقصانات کیا ہیں۔

    میں مولانا فضل الرحمان سے صفدر کے ذریعے رابطے میں ہوں، مولانا صاحب نے کہا ہے کہ مجھے ن لیگ کی مدد چاہیے، مولانا صاحب نے مدد مانگی ہے تو انہیں تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔

    دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے نواز شریف کےخط کےبعدمشاورتی اجلاس کل بلالیا ہے، اجلاس میں پارٹی رہنماؤں سےنوازشریف کی تجاویز پر رائے لی جائے گی۔

    گذشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کا جیل سے لکھا گیا خط جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو موصول ہوا تھا ، خط میں نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کے مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کیا تھا۔

    نواز شریف نے خط میں یقین دہانی کرائی تھی کہ ہر قسم کا تعاون کریں گے، ن لیگ کی پوری قیادت آپ کے مارچ کی حمایت کرتی ہے، سلیکٹڈ حکومت کےخاتمے کے لیے ن لیگ پوری طرح آپ کے ساتھ ہوگی۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کا مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان

    یاد رہے گذشتہ روز مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کا اجلاس شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہوا تھا، جس میں شہباز شریف، راجہ ظفر الحق، احسن اقبال سمیت مرکزی قیادت مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کی حامی نہیں تھی جبکہ جونیئرقیادت نے مارچ میں شرکت کی تجویز دی تھی۔

    جاوید لطیف، امیر مقام اور سینیٹر پرویز رشید مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کے حامی تھے۔

    واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، ملک بھر سے انسانوں کا سیلاب آرہا ہے۔

  • مولانا صاحب کی بات میں وزن ہے، دھرنے کو سراہتے ہیں ،نواز شریف

    مولانا صاحب کی بات میں وزن ہے، دھرنے کو سراہتے ہیں ،نواز شریف

    لاہور : سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں مولانا صاحب کی الیکشن کے فوری بعد اسمبلیوں سے استعفے کی بات کو رد کرنا بالکل غلط تھا، مولانا صاحب کی بات میں وزن ہے ، ان کے دھرنے کو سراہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا میں ووٹ کوعزت دو کے نعرے کی وجہ سے  اس جگہ پرہوں، دنیا میں عزت کمانے کے لئے ووٹ کو عزت دینا ہوگی۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کےحقوق کےلئے ہمیں ووٹ کو عزت دینا ہوگی، ووٹ کو عزت دو پر پہلے بھی ڈٹا تھا اب بھی ڈٹا ہوا ہوں، جو قومیں ترقی  کرتی ہیں وہ اصولوں سے نہیں ہٹتیں، اللہ کے فضل سے ہمارا سر کوئی نہیں جھکا سکتا، ان ہتھکنڈوں سے نہیں گھبرائیں گے۔

    نواز شریف نے مولانافضل الرحمان کےدھرنےکی بھرپورحمایت کااعلان کرتے ہوئے کہا  مولانا نے الیکشن کے فوری بعداسمبلیوں سےاستعفوں کا کہا تھا ، میں سمجھتاہوں مولاناصاحب کی بات کو ردکرنابالکل غلط تھا، مولانا صاحب کی بات میں وزن ہے، ان کے دھرنے کو سراہتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کا مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان

    ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو پیغام بھجوادیاوہ پارٹی اجلاس کریں گے، ڈرنے والے نہیں ووٹ کو عزت دو کے نعرے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

    نوازشریف نے عدالت کےباہر اکبرالہ آبادی کاشعرسنایا

    غفلت کی ہنسی سےآہ بھرنااچھا،افعال مضرسےکچھ نہ کرنااچھا
    اکبرنےسناہےاہل غیرت سےیہی، جینا ذلت سے ہو تو مرنااچھا

    خیال رہے نواز شریف گزشتہ روز ہی مولانا فضل الرحمان کو خط لکھ کر آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا یقین دلاچکے ہیں۔

    یاد رہے آج صبح قومی احتساب بیورو نیب نے چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کو گرفتار کرکے احتساب عدالت میں پیش کیا ، جہاں عدالت نے کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا اور 25 اکتوبرکو پیش کرنے کی ہدایت کی۔

    واضح رہے چوہدری شوگر ملز کیس میں نیب نے مریم نواز اور یوسف عباس کو بھی گرفتار کر رکھا ہے جو جسمانی ریمانڈ کے بعد اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

  • نواز شریف کا مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان

    نواز شریف کا مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف نے جمعیت علمائے اسلام (ف)  کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کےمارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کا جیل سے لکھا گیا خط جمعیت علمائے اسلام (ف)  کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو موصول ہوگیا ، خط میں نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کے مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کردیا ہے۔

    نواز شریف نے خط میں یقین دہانی کرائی ہے کہ ہر قسم کا تعاون کریں گے، ن لیگ کی پوری قیادت آپ کے مارچ کی حمایت کرتی ہے، سلیکٹڈ حکومت کےخاتمے کے لیے ن لیگ پوری طرح آپ کے ساتھ ہوگی۔

    نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ناجائز اور مسلط کردہ حکومت کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔

    خیال رہے شہباز شریف نے کوٹ لکھپت جیل میں بڑے بھائی کو آزادی مارچ کے حوالے سے پارٹی کی سفارشات سے آگاہ کرنا تھا لیکن اچانک کمر درد کے باعث ملاقات ملتوی ہوگئی تھی۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کریں یا نہیں؟ مسلم ن لیگ تذبذب کا شکار

    کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف اور مریم نواز سے اہل خانہ نے ملاقات کی تھی ، جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے کہا تھا کہ نواز شریف نے پیغام دیا ہے کہ پوری قوم مولانا کے پیچھے چلے ، شہباز شریف مارچ میں شامل نہ ہوسکے تو لاہور میں استقبال ضرور کریںں گے۔

    یاد رہے گذشتہ روز مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کا اجلاس شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہوا تھا، جس میں شہباز شریف، راجہ ظفر الحق، احسن اقبال سمیت مرکزی قیادت مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کی حامی نہیں تھی جبکہ جونیئرقیادت نے مارچ میں شرکت کی تجویز دی تھی۔

    جاوید لطیف، امیر مقام اور سینیٹر پرویز رشید مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کے حامی تھے۔

    واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا  کہ اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، ملک بھر سے انسانوں کا سیلاب آرہا ہے۔

  • کوٹ لکھپت ملاقات، شہباز شریف کی آزادی مارچ میں‌ پارٹی کی قیادت سے معذرت

    کوٹ لکھپت ملاقات، شہباز شریف کی آزادی مارچ میں‌ پارٹی کی قیادت سے معذرت

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے آزادی مارچ میں پارٹی کی قیادت سے معذرت کر لی.

    تفصیلات کے مطابق آج کوٹ لکھپت میں نواز شریف، شہباز شریف ملاقات ہوئی، شہباز شریف نے ملکی صورت حال اور بلاول بھٹو سے ہونے والی حالیہ ملاقات سے آگاہ کیا.

    اس موقع پر نواز شریف نے شہبازشریف کوآزادی مارچ میں پیپلزپارٹی کوساتھ ملانے کی ہدایت کردی۔

    ذرائع کے مطابق نواز شریف نے واضح کیا کہ جب تک پیپلزپارٹی ساتھ نہ ہوں، مارچ میں تاخیرکی جائے، اپوزیشن کا اتفاق ہو جائے، تو شہبازشریف خود مارچ کی قیادت کریں۔

    اس پر شہباز شریف نےجواب دیا کہ صحت اس چیز کی اجازت نہیں دیتی، ڈکٹرز نے آرام کا مشورہ دیا ہے. اس پر فیصلہ ہوا کہ احسن اقبال اوردیگر رہنما مارچ میں پارٹی کی قیادت کریں گے.

    مزید پڑھیں: سب معاملات طے ہیں لانگ مارچ کی نوبت ہی نہیں آئے گی، شیخ رشید کا دعویٰ

    شہباز شریف نے مزید کہا کہ کوشش ہے کہ آزادی مارچ کو نومبریا اس سے آگے تک لے جائیں، شاید نومبرمیں آپ کوکچھ اچھی خبریں بھی ملیں.

    خیال رہے کہ آزادی مارچ کے حوالے سے ن لیگ میں ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا ہے. پارٹی دو حصوں میں تقسیم ہے.

    ایک رائے یہ ہے کہ پارٹی کو آزادی مارچ میں حصہ لینا چاہیے، جب کہ شہباز شریف اور ان کے حامی اس سے متفق نہیں.

  • فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ نواز شریف کریں گے

    فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ نواز شریف کریں گے

    اسلام آباد : حکومت مخالف تحریک سے متعلق ن لیگی رہنماؤں اور مولانا فضل الرحمان سے درمیان ملاقات میں کوئی حتمی فیصلہ نہ ہوسکا، آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ نوازشریف سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ وفد اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، ملاقات میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے آزادی مارچ15نومبر کے بعد کرنے کی تجویز پیش کی تاہم ن لیگ آزادی مارچ میں شرکت کرے گی یا دھرنے میں فیصلہ نوازشریف کریں گے۔

    فضل الرحمان کا کہنا تھا کا کہ اکتوبر کا فیصلہ اور تیاری کرچکے اب فیصلہ کل مجلس عاملہ کرے گی، انہوں نے احسن اقبال سے سوال کیا کہ کیا ن لیگ صرف مارچ میں ساتھ دے گی یا دھرنے میں بھی بیٹھے گی؟ جس پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ میں شرکت اور دھرنے کا فیصلہ نوازشریف کریں گے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کا مؤقف ہے کہ ابھی ہماری مکمل تیاری مکمل نہیں ہے، شہباز شریف کل نوازشریف سے ملاقات کرکے رہنمائی لیں گے۔

    واضح رہے کہ حکومت مخالف تحریک سے متعلق ن لیگ میں دو آرا پائی جاتی ہیں، پارٹی اجلاس میں پہلی باردونوں طرف سےکھل کر اختلافات سامنے آئے۔

    مزید پڑھیں : ذاتی اور سیاسی مقاصد کیلئے مذہبی کارڈ استعمال کرنا درست نہیں، خواجہ آصف

    شہبازشریف، خواجہ آصف اور رانا تنویر گروپ نے لاک ڈاؤن پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے سوال کیا کہ اگر لاک ڈاؤن ناکام ہوا، تو ہم کہاں کھڑے ہوں گے، اس طرح کے اقدام سے مارشل لا کا خطرہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

  • جیل میں رہ کر بھی کشمیریوں کا درد دل میں رکھتا ہوں، نواز شریف

    جیل میں رہ کر بھی کشمیریوں کا درد دل میں رکھتا ہوں، نواز شریف

    لاہور : سابق وزیراعظم نواز شریف نے کشمیر زلزلے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے وزیراعظم آزادکشمیر اور پارٹی کارکنوں کو بحالی کے کام تیز کرنے کی ہدایت کردی ہے اور کہا جیل میں رہ کر بھی کشمیریوں کا درد دل میں رکھتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف سے خاندان کے افراد نے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کی ، ملاقات کرنے والوں میں شہباز شریف، کیپٹن صفدر، والدہ شمیم اختراور دیگر اہل خانہ شامل تھے، انہوں نے دوپہر کا کھانا بھی اکٹھے کھایا۔

    ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف نے کشمیر زلزلے میں جانی اور مالی نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کو ہدایت کی کہ متاثرین کی بحالی کے کام کو تیز کیا جائے۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ زلزلہ قدرتی آفت ہے مصیبت کی گھڑی میں ان کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے، جیل میں رہ کر بھی کشمیریوں کا درد دل میں رکھتا ہوں۔

    اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف نے 30 ستمبر کی کل جماعتی کانفرنس کے ایجنڈے پرنوازشریف سے ہدایات لیں۔

    واضح رہے کہ پارٹی قائدین کی مشاورت کے بعد ہی مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا، اس حوالے سے ن لیگ کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کااہم اجلاس پیر کے روز لاہور میں طلب کرلیا گیا ہے۔

  • ترجمان وزیر اعظم نے ن لیگ کی ڈیل کو نواز شریف، شہباز شریف کی آپس کی لڑائی قرار دے دیا

    ترجمان وزیر اعظم نے ن لیگ کی ڈیل کو نواز شریف، شہباز شریف کی آپس کی لڑائی قرار دے دیا

    اسلام آباد: ترجمان وزیر اعظم ندیم افضل چن نے  ن لیگ کی ڈیل  کو نواز شریف اور شہباز شریف کی آپس کی لڑائی قرار دے دیا۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے ویڈیو بیان میں کیا، انھوں نے کہا کہ صرف اپوزیشن سے سن رہےہیں میاں صاحب ڈیل کے لئے نہیں مان رہے۔

    یہ شہباز شریف اور نوازشریف کا اندرونی معاملہ اورآپس کی لڑائی ہے، وضاحت کریں کون ڈیل چاہتا ہے اور کون ڈیل نہیں چاہتا۔

    ترجمان وزیراعظم کے مطابق حکومت پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ ہمارا ان کیسزسے کوئی تعلق نہیں، کرپشن کیسزعدالتوں میں ہیں، ان کا سامنا کریں۔ یہ لوگ باربارکہتےہیں ہم ڈیل نہیں لیں گے، مگر یہ حکومتی معاملہ نہیں۔

    ندیم افضل چن نے کہا کہ حکومت کیلئےاس وقت اصل مسئلہ کشمیراورعوام کے مسائل ہیں، ان پر توجہ مرکوز ہے، یہ ملک کوڈبوکر گئے،عوام کو جواب دیں پارلیمنٹ میں آکربیٹھیں۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف نیب کے قیدی ہیں پلی بارگین بھی ان ہی سے ہوگی حکومت سے نہیں، اعجاز شاہ

    انھوں نے کہا کہ آزادی مارچ کشمیر کے لئے ہونا چاہیے، عوام خوش ہیں کہ آپ لوگوں سےآزادی ملی، حکومت کی کارکردگی اچھی نہ ہوئی توعوام احتساب کاحق رکھتے ہیں۔

    ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ حکومت مدت پوری کرے گی، کارکردگی سے متعلق عوام فیصلہ کریں گے۔