Tag: Nawaz Sharif

  • نواز شریف کے ذاتی معالج اور دیگرڈاکٹر طےکریں گےکہ علاج کیسے ہوناچاہیے

    نواز شریف کے ذاتی معالج اور دیگرڈاکٹر طےکریں گےکہ علاج کیسے ہوناچاہیے

    اسلام آباد : مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر مصدق ملک کا کہنا ہے نواز شریف کے ذاتی معالج اور دیگرڈاکٹر طےکریں گےکہ علاج کیسے ہوناچاہیے، ہوسکتا ہے انگلینڈ میں موجود معالج کو بھی پاکستان بلایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے ذاتی معالج اور دیگرڈاکٹر طےکریں گےکہ علاج کیسے ہوناچاہیے، قلیل مدت میں علاج سےمتعلق حکمت عملی طےکی جائےگی، ہوسکتا ہے انگلینڈ میں موجود معالج کو بھی پاکستان بلایا جائے۔

    مصدق ملک کا کہنا تھا کہ 60 سے 65 فیصدحکومت کےلوگ پرویزمشرف کےساتھ رہے، وہ لوگ جو کبھی نیب زدہ ہوتے تھے، فائلیں بند ہونے پر نیب زادے بن جاتےتھے۔

    گذشتہ رات مسلم لیگ ن کےسربراہ نواز شریف کوطبی بنیاد پرچھ ہفتےکیلئے ضمانت پرکوٹ لکھپت جیل سےرہاکردیاگیا تھا ، جہاں سےوہ جاتی امراپہنچے تھے۔

    نوازشریف کی رہائی کا پروانہ طارق لانے والے اہلکاروں کو طارق فضل چودھری اسلام آباد سے خصوصی طیارے میں ساتھ لے کر لاہور پہنچے، جنہوں نے رہائی کی روبکار جیل حکام کے حوالے کی اور نواز شریف کی رہائی عمل میں آئی۔

    مزید پڑھیں : عدالتی فیصلے کے بعد نوازشریف کی کوٹ لکھپت جیل سے ضمانت پر رہائی

    رہائی کےبعد نواز شریف کا کوٹ لکھپت جیل کےباہرمسلم ن کے رہنمائوں اورکارکنوں نےاستقبال کیا۔

    خیال رہے سپریم کورٹ نے نوازشریف کو چھ ہفتے کیلئے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی اور کے بیرون ملک جانے پر پابندی لگادی اور 50لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا چھ ہفتے کی مقررہ مدت ختم ہونے کے بعدضمانت ازخود منسوخ ہوجائے گی اور اگر اُس کے بعد نوازشریف نے خود کو قانون کے حوالے نہیں کیا تو گرفتار کیا جائے گا۔

    سپریم کورٹ نے ضمانت منظور کرنے کے ساتھ ساتھ نوازشریف کوضمانت میں توسیع کیلئے لاہورہائی کورٹ سےرجوع کرنےکی ہدایت کی تھی۔

  • نواز شریف کوٹ لکھپت جیل سے رہائی کے بعد جاتی امرا پہنچ گئے

    نواز شریف کوٹ لکھپت جیل سے رہائی کے بعد جاتی امرا پہنچ گئے

    لاہور: مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف کوٹ لکھپت جیل سے رہائی کے بعد جاتی امرا پہنچ گئے، جیل کے باہر اور جاتی امرا میں لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف جیل سے نکلے تو رہنماؤں کے ساتھ کارکنوں کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا، کارکنوں نے سابق وزیراعظم کے حق میں خوب نعرے بازی کی۔

    نوازشریف کی ضمانتی طارق فضل چوہدری بھی جیل کے باہر موجود تھے، رہائی کے بعد کارکنوں کے جھرمٹ میں نوازشریف اپنی رہائش گاہ جاتی امرا پہنچے۔

    نوازشریف کا موٹرکیڈ جب جاتی امرا پہنچا تو وہاں بھی کارکنوں کی بڑی تعداد نے ان کا والہانہ استقبال کیا، جاتی امرا پہنچنے کے بعد نواز شریف کی گاڑی فارم ہاؤس میں داخل ہو گئی جبکہ کارکنوں کو داخل ہونے سے روک د یا گیا۔

    اپنے لیڈر کی رہائی کی خوشی میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے رات گئے تک جاتی امرا میں بھنگڑے ڈالے، خوشی منائی اور مٹھائیاں بھی تقسیم کیں۔

    کوٹ لکھپت جیل کے سپرٹنڈنٹ کاغذی کارروائی مکمل ہونے کے بعد نوازشریف کو جیل سے رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔ قائد حزب اختلاف شہباز شریف بھائی کی رہائی سے قبل اپنی رہائش گاہ روانہ ہوئے تھے۔

    نوازشریف کی ضمانت پر رہائی: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری

    جاتی امرا میں شہباز شریف کی نوازشریف سے ملاقات ہوئی اس دوران شہباز شریف نے ان کی خیریت دریافت کی، ملاقات کے بعد وہ واپس ماڈل ٹاؤن روانہ ہوگئے۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے چار صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا گیا جسے چیف جسٹس آ صف سعیدکھوسہ نے تحریر کیا۔

    تحریری فیصلے کے مطابق سابق وزیر اعظم کو چھ ہفتے ضمانت پر رہا کیا گیا، اس دوران نواز شریف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چھ ہفتے کی مقررہ مدت ختم ہونے کے بعدضمانت ازخود منسوخ ہوجائے گی اور اگر اُس کے بعد نوازشریف نے خود کو قانون کے حوالے نہیں کیا تو گرفتار کیا جائے گا۔

  • عدالتی فیصلے کے بعد نوازشریف کی کوٹ لکھپت جیل سے ضمانت پر رہائی

    عدالتی فیصلے کے بعد نوازشریف کی کوٹ لکھپت جیل سے ضمانت پر رہائی

    لاہور: مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد اور سابق وزیر اعظم نوازشریف کو روبکار موصول ہونے کے بعد کوٹ لکھپت جیل سے رہا کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نوازشریف کے وکیل نے ضمانتی مچلکے جمع کرائے جس کے بعد سابق وزیراعظم کی رہائی کا روبکار جیل سپرٹنڈنٹ کو ارسال کیا گیا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری روبکار لے کر جیل پہنچے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’ضمانت کے لیے 50 ، 50 لاکھ کے 2 مچلکے جمع کراچکے، روبکار لانا سرکاری اہلکاروں کا کام ہے وہ خود ہی لے کر آئیں گے‘۔

    کوٹ لکھپت جیل کے سپرٹنڈنٹ کاغذی کارروائی مکمل ہونے کے بعد نوازشریف کو جیل سے رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔سابق وزیر اعظم کے محافظوں کا دستہ اور  لیگی کارکنان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

    قائد حزب اختلاف شہباز شریف بھائی کی رہائی سے قبل اپنی رہائش گاہ روانہ ہوگئے تھے۔ نوازشریف کو وی آئی سیکیورٹی میں رہائش گاہ منتقل کیا جائے گا جبکہ کارکنان کی خواہش تھی کہ جلوس کی صورت میں انہیں جاتی امرا لے جایا جائے۔

    سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ

    قبل ازیں سپریم کورٹ کی جانب  سے چار صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا گیا جسے  چیف جسٹس آ صف سعیدکھوسہ نے تحریر کیا۔

    تحریری فیصلے کے مطابق سابق وزیر اعظم کو چھ ہفتے ضمانت پر رہا کیا گیا، اس دوران نواز شریف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چھ ہفتے کی مقررہ مدت ختم ہونے کے بعدضمانت ازخود منسوخ ہوجائے گی اور اگر اُس کے بعد نوازشریف نے خود کو قانون کے حوالے نہیں کیا تو گرفتار کیا جائے گا۔

    سپریم کورٹ نے نوازشریف کے بیرون ملک جانے پر پابندی بھی عائد کی جبکہ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضمانت میں توسیع کی درخواست کے ساتھ سرنڈر کرنا قابل قبول نہیں ہوگا۔ تحریری فیصلہ کے مطابق نواز شریف کی ضمانت کے لیے 4 شرائط عائد کی گئیں، جس کے تحت وہ  دورانِ ضمانت ملک کے کسی بھی اسپتال سے اپنا علاج کراسکتے ہیں۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر ضمانت کے دوران اپیل خارج ہوئی تو گرفتاری کا فیصلہ عدالت کرے گی، علاج کی غرض سے مختصر مدت کے لیے ضمانت کی استدعا مناسب ہے۔

  • اب ہماری توجہ کا محور میاں نواز شریف کی صحت اور تندرستی ہے: شہباز شریف

    اب ہماری توجہ کا محور میاں نواز شریف کی صحت اور تندرستی ہے: شہباز شریف

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ اب ہماری توجہ کا محور و مرکز میاں نواز شریف کی صحت اور تندرستی ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میاں نواز شریف کی ضمانت کے تناظر میں اپنے بیان میں‌ کیا.

    ان کا کہنا تھا کہ میاں نوازشریف کی ضمانت پراللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنی رحمتوں اور مہربانی سے سرفراز فرمایا ہے.

    شہباز شریف نے کہا کہ اہل وطن، دوست احباب کارکنان سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں، نواز شریف کی صحت اور علاج معالجہ اولین ترجیح ہے، یہی توجہ کا محور ہے.

    مزید پڑھیں: نوازشریف کی درخواست ضمانت 6 ہفتے کے لیے منظور، سزا معطل

    مزید پڑھیں: لاہورہائی کورٹ کا شہباز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

    یاد رہے کہ آج عدالت عالیہ نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا نام ایگز ٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کا حکم صادر کیا تھا۔ ان کا نام گزشتہ ماہ نیب کی سفارش پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہا تھا اللہ کریم ہے، عدالت نے نواز شریف کی درخواست ضمانت 6 ہفتے کے لیے منظور کرتے ہوئے سزا معطل کردی۔

  • مریم نواز کی کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات ، ن لیگی کارکنوں کی ہلڑ بازی

    مریم نواز کی کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات ، ن لیگی کارکنوں کی ہلڑ بازی

    لاہور : مریم نواز نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات کی ، اس موقع پر گلو بٹ سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد جیل کے باہر موجود رہی اور ہلڑ بازی کی ، جیل حکام نے لیگی کارکنان کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کرنے کی سفارش کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مریم نواز اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کیلئے کوٹ لکھپت جیل پہنچیں تو نون لیگی کارکنان نے ان کا زبردست استقبال کیا اور نعرہ بازی کی۔ کارکنوں نے مریم نواز کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑا بھی ڈالا۔

    کارکن مریم نواز کے ساتھ پولیس رکاوٹیں توڑتے ہوئے جیل کی طرف چل پڑے تو جیل انتظامیہ نے مریم نواز کو کارکنوں کے ساتھ آنے پر اندر جانے سے روک دیا، جیل حکام نے مریم نواز کو کہا کہ وہ کارکنوں کو واپس بھیجیں ورنہ انہیں بھی اندر نہیں جانے دیا جائے گا۔

    جس کے بعد مریم نواز نے کارکنوں کو واپس بھیج دیا اور خود ملاقات کیلئے چلی گئیں۔

    اس دوران جیل کے باہر نون لیگی کارکنان نے ہلڑ بازی شروع کر دی، ٹریفک جام ہو گئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ مظاہرین نے جیل کے باہر کھڑی گاڑیوں کے شیشے اتار لئے۔

    مسلم لیگی کارکنان نے کراچی سے آنے والی ٹرین بھی روک لی، گلو بٹ سمیت متعدد کارکنان انجن پر چڑھ گئے، سیلفیاں بنائیں جبکہ مسافروں سے بھی چھیڑ خانی کرتے رہے، لیگی کارکنوں نے ٹرین کو پندرہ منٹ تک روکے رکھا جبکہ موقع پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔

    مریم نواز والد سے ملاقات کے بعد سیکورٹی کے ہمراہ جیل کے دوسرے گیٹ سے نکل گئیں اور کارکنان ان کی راہ دیکھتے رہ گئے۔

    دوسری جانب جیل ذرائع کے مطابق جیل حکام نے لیگی کارکنان کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کرنے کی سفارش کی ہے۔

    مزید پڑھیں : مجھے نواز شریف سے ملنے نہیں دیا تو جیل کے باہرکھڑی ہوجاؤں گی، مریم نواز

    یاد رہے گذشتہ روز مسلم لیگ ن نے نوازشریف سے ملاقات کے لئے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کو خط لکھا تھا ، جس کے بعد مریم نواز اور ذاتی معالج ڈاکٹر کو ملنے کی اجازت مل گئی تھیں۔

    اس سے قبل مریم نواز نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ نوازشریف کی گردوں کی بیماری اسٹیج تھری کی ہے، ڈاکٹرزکولگتاہے ان کودردگردوں کی بیماری کی وجہ سے ہے، نواز شریف کا یوریا لیول چیک ہونا چاہئے۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ اگر مجھےاوران کےڈاکٹرکوملنے نہیں دیاتوکل جیل کےباہرکھڑی ہوجاؤں گی، جب تک ملنے کی اجازت نہیں دی جائےگی جیل کےباہرکھڑی رہوں گی۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن، عدالت نے جے آئی ٹی کو تحقیقات سے روک دیا، پنجاب حکومت سے جواب طلب

    سانحہ ماڈل ٹاؤن، عدالت نے جے آئی ٹی کو تحقیقات سے روک دیا، پنجاب حکومت سے جواب طلب

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاون کی نئی جے آئی ٹی کو تحقیقات سے روکتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کا نوٹی فکیشن معطل کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس محمد قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، جس کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نےبینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کی سو سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ اہم مقدمے کے بارے میں عدالتی عملے نے ایڈووکیٹ جنرل آفس کو اطلاع تک دینا گوارا نہیں کیا، میں اونچی آواز میں اس لیے بول رہا ہوں تاکہ عدالت سب کچھ سُنے اور  اگر مجھے نہ سنا گیا تو عدالت کا واک آوٹ کروں گا۔

    مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : جی آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا

    بینچ کے رکن جسٹس ملک شہزاد احمد نے ایڈوکیٹ جنرل کے اونچی آواز میں بات کرنے پر ریمارکس دیے کہ آپ عدالت کو دباو میں لانا چاہتے ہیں، اپنی آواز نیچی رکھیں ورنہ توہین عدالت کے نوٹس جاری کئے جائیں گے۔

    بینچ کے رکن کے ریمارکس سُن کر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ آپ مجھے توہین عدالت کے نوٹس جاری کریں ۔ عدالت نے قرار دیا کہ  فیصلے کو متعلقہ فورم پر چیلنج کرنا چاہئیں توکر سکتے ہیں۔

    ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے فیصلہ سنتے ہی عدالت سے واک آوٹ کیا۔ جس پر بینچ کے سربراہ جسٹس قاسم خان نے اختلافی نوٹ دیا۔

    عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سے جےآئی ٹی کی تشکیل کا جاری کردہ نوٹیفیکیشن معطل کرتے ہوئے حکومت پنجاب سے جواب طلب کر لیا۔

    پولیس انسپکٹر رضوان اور کانسٹیبل خرم رفیق کے وکلاء نے موقف اختیار کیا تھا کہ نئی جے آئی ٹی کی تشکیل سے متعلق سپریم کورٹ کا کوئی حکم موجود نہیں ہے۔ نئی جے آئی ٹی کی وجہ سے ماڈل ٹاون کا ٹرائل متاثر ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت نئی جے آئی ٹی کو کالعدم قرار دے  اور  عدالتی فیصلہ آنے تک نئی جے آئی ٹی کو تحقیقات سے روکا جائے۔

    یاد رہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں نامزد ملزم نوازشریف سے دو روز قبل کوٹ لکھپت جیل میں تفتیش کی تھی قبل ازیں شہباز شریف نے بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرایا تھا۔ علاوہ ازیں جبکہ اس سے قبل خواجہ آصف، رانا ثناء اللہ اور پرویز رشید سے بھی پوچھ گچھ کی گئی تھی۔

    خیال رہےجی آئی ٹی کی تفتیش پر پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5 رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم جاری کیا تھا۔حکومت کی جانب سے 5 دسمبر تک نئی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کی یقین دہانی کے بعد سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    قبل ازیں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامزد ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی جس کی سربراہی  آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ کو دی گئی تھی۔

    اسے بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات طلب

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں واقع منہاج القرآن کے  مرکزی دفتر  اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا تھا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • ن لیگ نے نواز شریف سے ملاقات کے لئے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کو خط لکھ دیا

    ن لیگ نے نواز شریف سے ملاقات کے لئے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کو خط لکھ دیا

    لاہور: مسلم لیگ ن نے نوازشریف سے ملاقات کے لئے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کو خط لکھ دیا.

    تفصیلات کے مطابق خط میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مریم نواز اور ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان کوملاقات کی اجازت دی جائے.

    ن لیگ کے مطابق نواز شریف سے ملاقات ان کی خرابی طبیعت کے باعث ضروری ہے، نوازشریف کے کچھ ٹیسٹ فوری طور پر ہونا ضروری ہیں، نوازشریف کو روزانہ کی بنیاد پر دل کی تکلیف کی شکایت ہے.

    خط میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹرکو ملاقات نہ کرنے دینا بنیادی حقوق سےانکارکے مترادف ہے.

    نواز شریف کو کچھ ہوا تو حکومت کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا: شہباز شریف


    ادھر شہباز شریف نے بھی اس معاملے میں حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا  ہے. سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ حکومت انتہائی غیرانسانی سلوک کررہی ہے.

    انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر عدنان نے بتایا ہے کہ نواز شریف تک رسائی نہیں ملی، نوازشریف کی صحت پرکوئی سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا، متعلقہ حکام کو فوری صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے، نواز شریف کو کچھ ہوا توانہیں نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا.

    خیال رہے کہ آج مریم نواز نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مجھے نواز شریف سے ملنے نہیں دیا تو جیل کے باہرکھڑی ہوجاؤں گی.

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : جی آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : جی آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں جی آئی ٹی کےارکان نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا، گزشتہ روز محکمہ داخلہ پنجاب نے نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں آئی جی موٹر وے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں جے آئی ٹی لاہور کی کوٹ لکھپت جیل پہنچی ، تفتیشی ٹیم نےنواز شریف سے دوگھنٹے سے زائد پوچھ گچھ کی اور نواز شریف نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

    گذشتہ روز جے آئی ٹی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں سابق وزیر اعلی شہباز شریف کا بیان ریکارڈ کیا تھا جبکہ اس سے قبل خواجہ آصف، رانا ثناء اللہ اور پرویز رشید سے بھی پوچھ گچھ کی جاچکی ہے۔

    جے آئی ٹی پچاسی سے زائد عینی شاہدین اور نوے پولیس اہلکاروں اور افسران کے بیان ریکارڈ کرچکی ہے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    یاد رہے 14 مارچ کو احتساب عدالت سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال نے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کیلئے اجازت کی درخواست کی تھی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف ماڈل مقدمے میں نامزد ملزم ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ ماڈل ٹاون واقعے کی تفتیش سے متعلق نواز شریف سے جیل میں ملنے کی اجازت دی جائے۔

    جس کے بعد عدالت نے درخواست گزار ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال کی استدعا منظور کرتے ہوئے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی تھی۔

    خیال رہے پہلے بنی جی آئی ٹی پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات  کے  لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی  تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139  ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • نوازشریف بیرون ملک جانے کے لئے حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، صمصام بخاری

    نوازشریف بیرون ملک جانے کے لئے حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، صمصام بخاری

    اسلام آباد : وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری نے کہا ہے کہ نواز شریف بیرون ملک جانے کے لئے حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں ہم نے ان کے خاندان کے افراد کو کبھی ملاقات سے نہیں روکا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، صمصام بخاری نے کہا کہ نوازشریف کی بیماری پر سوال نہیں اٹھا رہا، لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں کہ انہیں یہ سہولت میسر ہے یا نہیں۔

    ہم نے نوازشریف فیملی کو کبھی بھی ملاقات سے نہیں روکا، جیل کے مینوئل پر عملدرآمد کیا جاتا ہے، پچھلے دو ہفتوں کے دوران میاں صاحب کی فیملی اور دوستوں سے متعدد ملاقاتیں ہوئیں۔

    ایک سوال کے جواب میں وزیراطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ مجھے پتہ ہے انہیں کیا کیا پیشکش کی گئی ہیں لیکن نوازشریف باہر جانے کے لئے حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، علاج کیلئے باہرجانے کی اجازت ہم نہیں عدالت دے سکتی ہے.

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی پالیسی ہے کوئی این آر او نہیں دیا جائے گا، سپریم کورٹ ضمانت دے کر کہہ سکتی ہے ای سی ایل پر نام برقرار ہے گا۔

    صمصام بخاری نے مزید کہا کہ ن لیگ اتنے سال تک اپنے بنائے گئے اسپتالوں کی تعریف کرتی رہی، اس کے باوجود نواز شریف ملک سے باہر جاکر علاج کرانے پر بضد ہیں، میاں صاحب نے کہا تھامیری انگلیاں سن ہورہی ہیں۔

  • نوازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت 26 مارچ تک ملتوی

    نوازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت 26 مارچ تک ملتوی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت 26 مارچ تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نوازشریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران خواجہ حارث نے نوازشریف کی طبی رپورٹس عدالت میں پیش کردیں۔ انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام رپورٹس میں ڈاکٹرزنے نوازشریف کی طبیعت خراب بتائی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کے طبی معائنے کے لیے 4 ڈاکٹرز پر مشتمل بورڈ بنا جس میں پی آئی اور آر آئی سی کے ڈاکٹرز شامل تھے۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 16 جنوری اور 5 فروری کی رپورٹس کے مطابق نواز شریف کی صحت درست نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کے لیے 5 مختلف میڈیکل بورڈ بنائے گئے، پہلا میڈیکل بورڈ 17 جنوری کو بنا، پی آئی سی کے ڈاکٹرز پر مشتمل بورڈ نے رپورٹ دی تھی۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ دوسری میڈیکل ابتدائی رپورٹ جناح اسپتال کے ڈاکٹرز کی آئی، انہوں نے کہا کہ قیدی کا علاج اس کی تسلی کے مطابق ہونا اس کا بنیادی حق ہے۔

    خواجہ حارث نے عدالت عظمیٰ میں لندن کے ڈاکٹرکے خط کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ڈیوڈ آرم لارنس ان کاعلاج کررہے تھے۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہم جانتے ہیں نوازشریف کاعلاج لندن میں ہوا تھا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ نے بائی پاس کی رپورٹ بھی منسلک کی۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ 29 جولائی کی میڈیکل رپورٹس سے جائزہ لینا شروع کرتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تمام رپورٹس کا جائزہ لیتے ہیں۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار ان بیماریوں میں مبتلا ہے توصورت حال مختلف ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ تیسری میڈیکل رپورٹ 30 جنوری2019 کوآئی، چوتھی رپورٹ سروسز اسپتال کی 5 فروری کو آئی اور پانچویں میڈیکل رپورٹ بھی جناح اسپتال کی طرف سے آئی۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 7رکنی بورڈ نے 18 فروری کو اپنی رپورٹ دی، عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ میں میرٹ پرسزا معطلی کی دراخواست واپس لی گئی تھی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ 15جنوری کو نوازشریف نے بازو اورسینے میں درد کی شکایت کی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 15جنوری سے پہلے نواز شریف کی صحت کیسی تھی۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت درد سے پہلے اوربعد کی رپورٹس کا موازنہ کرے گی، خواجہ حارث نے کہا کہ 29 جولائی 2018 پمز کی رپورٹ ریکارڈ کا حصہ ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ 25 جنوری کو ڈاکٹرلارنس نے میڈیکل ہسٹری فراہم کی، عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ میڈیکل بورڈ کو لندن کےعلاج کی تفصیلی رپورٹ کیوں نہیں دی۔

    جسٹس یحیی آفریدی نے استفسار کیا کہ کیا میڈیکل بورڈ کو دستاویزدی گئی تھیں؟، چیف جسٹس نے کہا کہ پہلی میڈیکل رپورٹ میں کیا سامنے آیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ پہلی رپورٹ میں نواز شریف کے گردے میں پتھری آئی، جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ دوسرے میڈیکل بورڈ میں کارڈیالوجسٹ شامل نہیں تھے۔

    نوازشریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تیسرا میڈیکل بورڈ کا رڈیالوجسٹ پر ہی مشتمل تھا، تیسرے بورڈ نے رپورٹ میں خون کی روانگی ٹھیک نہ ہونے کا ذکرکیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بورڈ نے کسی شریان کے بند ہونے کا ذکررپورٹ میں نہیں کیا، خواجہ حارث نے کہا کہ تیسرے بورڈ نے سینئر ڈاکٹرزکا بڑا بورڈ بنانے کی سفارش کی۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مریض اہم ہوتو ڈاکٹرزایک جگہ 10،10 ٹیسٹ کراتے ہیں، شاید اس لیے ڈاکٹرز نے بڑا بورڈ بنانے کا کہہ دیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اہم شخصیات پرزیادہ احتیاط سے کام لیا جانا چاہیے، خواجہ حارث نے کہا کہ ڈاکٹرزکوعلاج کے دوران ماضی کی میڈیکل ہسٹری کو بھی دیکھنا ضروری ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ نوازشریف نے تمام بیماریوں کے ساتھ بڑی مصروف زندگی گزاری، انہوں نے انتخابی مہم چلائی۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ نوازشریف نے جلسے اورریلیوں کے ساتھ ٹرائل کا بھی سامنا کیا، دیکھنا ہے مرض پہلے جیسا ہے یا بگڑگیا ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے نوازشریف کی ضمانت کے معاملے پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 26 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ نوازشریف نے اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ سے العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف طبی بنیادوں پرضمانت دینے کی درخواست کی تھی، جو 25 فروری کو مسترد کردی گئی تھی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی

    بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں عدالت عظمیٰ سے العزیزیہ ریفرنس میں 7 برس قید کی سزا ختم کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی گئی تھی۔

    عدالت عظمیٰ میں درخواست ضمانت کی جلد سماعت کی الگ درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف کی صحت پہلے سے خراب ہوچکی ہے۔

    سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا تھا درخواست ضمانت کو اپنی باری پر سماعت کے لیے مقرر کیا جائےگا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اس وقت لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں جہاں ان کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے گزشتہ سال 24 دسمبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔