Tag: PML N

  • امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی وزیر اعظم نواز شریف سے اہم ملاقات

    امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی وزیر اعظم نواز شریف سے اہم ملاقات

    اسلام آباد: جماعت اسلامی کےامیرسراج الحق کی وزیراعظم نوازشریف سے اہم ملاقات ہوئی ہے۔

    وزیراعظم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم نوازشریف سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ملاقات کی جس میں انہوں نے عمران خان کی جانب سے دی گئی تجاویز کو وزیراعظم کے سامنے پیش کیا جبکہ وزیراعظم نوازشریف نے سراج الحق کو ان تجاویز پر غور کی یقین دہانی کرائی۔

    اس موقع پر وزیراعظم نوازشریف نے سیاسی صورتحال پر سراج الحق کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیاسی کشیدگی میں جماعت اسلامی کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جمہوری قوتوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں،عوامی قوتوں پر بھی جمہوریت کا احترام فرض ہے اور تمام مسائل کا حل صرف جمہوریت اور مذاکرات سے ہی نکل سکتا ہے،وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ سیاست کی بنیاد نفرت یا چپقلش پر نہیں بلکہ باہمی احترام اور جمہوری اصولوں پو ہونی چاہئے۔

  • میری آخری تحریر۔ میں انقلاب کے لئے نکلا ہوں

    موت سے اسکو ڈرایا جاسکتا ہے جس کے دل میں موت کا خوف ہو۔ جس کے دل میں جذبہ شہادت ہو اسے نہ ڈرایا جاسکتا ہے نہ دھمکایا جاسکتا ہے اور نہ ہی  مذموم حرکات سے مشن سے پیچھے ہٹایا جاسکتا ہے۔
    میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا کارکن ہوں اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں جناح کا پاکستان بنانے کیلئے ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہوں۔

    جناح! اتحاداور تنظیم کا درس دیتے رہے اور ہمارے نظام نے قوم کو منتشر اور پارہ پارہ کردیا ، ہم ایک قوم نہیرہے بلکہ18کروڑ سروں کا ہجوم بن کر رہ گئے۔

    جناح! پارلیمنٹ کے اجلاس میں چائے پینے کے بھی مخالف تھے جبکہ یہاں پارلیمنٹ لارجز میں شراب کھلے عام چلتی ہے۔ بیرون ملک سے لائی گئی لڑکیاں کرپٹ نظام کی پیداوار حرام اشرافیہ کی راتوں کو رنگین بناتی ہیں۔

    جناح! ایک کرسی سرکاری خرچے میں اپنے گھر کیلئے خریدنے سے منع فرمادیتے مگر آج سرکاری خرچ پر پورے کے پورے خاندان عیاشیاں کررہے ہیں۔ شہنشاہ کا بیٹا ہیلی کاپٹر سے نیچے پاﺅں نہیں رکھتا۔ بیٹی سرکاری خرچ کو اپنا بینک بیلنس سمجھتی ہے اور رشتہ دار اپنا حق۔ بیرون ملک دوروں میں پٹواریوں کی پوری ٹیم کے ہمراہ اربوں ڈالر اڑا دئیے جاتے ہیں۔

    جناح! انتہاپسندی کو مہلک مرض سمجھتے تھے مگرآج مساجد، امام بارگاہیں، تبلیغی مراکز، بازار، گلی کوچے انتہاپسندی اور دہشت گردی کی آگ میں جل رہے ہیں۔اس آگ میں نہ جانے کتنے بچے اپنے باپ کی شفقت ، ماں کی محبت سے محروم ہوئے۔ نہ جانے کتنی بہنیں بھائیوں کے سائے سے محروم ہوئیں اور نہ جانے کتنی مائیں ہیں جن کا کلیجہ اپنے بچے کے بچھڑ جانے کے غم میں چھلنی چھلنی ہے۔

    جناح کے پاکستان میں کرپشن، طبقاتیت، رشوت، سفارش ، اقرباءپروری اور خاندانی بادشاہت کی گنجائش نہیں
    سماج دشمنوں ،بھتہ خوروں، لٹیروں، دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ جناح کا پاکستان بکے ہوئے صحافیوں، بے ضمیر سیاستدانوں، کرپٹ اشرافیہ، دین فروش ملاﺅں اور جعلی پیروں کیلئے بھی تنگ ہے۔

    میں جناح کے پاکستان کا حامی ہوں لیکن نظام کا دشمن ہوں۔ اس فرسودہ نظام نے ان تمام برائیوں کو تحفظ فراہم کیا، چونکہ یہ نظام جناح کے پاکستان کی موجودہ مسخ شدہ تصویر کا ذمہ دار ہے اسلئے میں یقینا طاہرالقادری کے ساتھ فرسودہ نظام کی تعفن زدہ عمارت کو اکھاڑ پھینکنے کی جدوجہد کررہا ہوں۔ میں جناح کے پاکستان کوان کی عظیم فکر کے تابع دیکھنا چاہتا ہوں۔

    میں وقت کے فرعون صفت حکمرانوں، بے ضمیرمقتدر طبقے اور یزیدوں سے مخاطب ہوں۔

    میری شناخت کرلو !! مجھے جی بھر کے دیکھ لو۔

    میں طاہرالقادری کا کارکن ہوں۔

    میں سینہ تانے کھڑا ہوں۔ تم ڈرا نہیں پائے ہو نہ ڈرا پاﺅ گے۔

    تم ہمیں مشن سے ہٹا نہیں سکے ہو نہ ہٹا سکو گے۔

    یہ وہ کارکن ہیں کہ جہاں طاہرالقادری کا پسینہ گرے وہاں خون بہا دیں، وہ اشارہ کریں تو گردن کٹا دیں اور اسے کی طرف میلی آنکھ اٹھے تو آنکھیں نکال دیں جی ہاں یہ وہ کارکن ہیں اور میں ان کارکنوں میں سے ہوں جن پر تمہارے بھیجے ہوئے زر خرید غلاموں اور پالتو کتوں نے رات کی تاریکی میں گولیاں برسائیں، ظلم کیا۔۔۔ میں سلام پیش کرتا ہوں سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں اپنے خون شہادت سے انقلاب کی بنیاد رکھنے والے14سپوتوں کو جن میں میری دو عفت مآب بہنیں بھی شامل ہیں، وہ یزیدی لشکر کے سامنے جھکے نہیں ، پیچھے ہٹے نہیں اور ان کے مذموم مقاصد کو بالاخر ناکام بنایا۔ نہتے رہ کر مقابلہ کیا۔ عقل سے عاری کالے بیلوں نے اپنے مالک کے ہانکنے پرجب گولیاں برسا دیں تو انہوں نے سینے پیش کردیئے۔ جذبوںاورولولوں، شجاعت و بہادری کی وہ تاریخ لکھ دی کہ ہمیشہ وہ یاد کیے جائیں گے اور شرافت کا لباس پہنے ہوئے فرعونوں پر لعن طعن ہوتا رہے گا۔

    اے تخت لاہور کے بادشاہ
    اے 14انقلابیوں کے لہو سے اپنی پیاس بجھانے والے ہلاکو خان

    اے غریب کی عزتیں لوٹ کر تماشہ کرنے والے اداکار۔

    اے جعلی پولیس مقابلوں میں بے گناہ قتل کروانے والے بدمعاش۔

    اے لیڈی ہیلتھ ورکرز اور نرسز پر لاٹھی چارج کروانے والے نامرد۔

    سنو !! تمہاری تاریک راتوں میں اگر کسی روز میں بھی مارا گیا تو ایسا کرنا کہ

    میرے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کردینا۔

    پھر جلی ہوئی راکھ کو اپنی غرور کی تسکین کیلئے ہوا میں پھینک دینا۔

    مجھے رب ذوالجلال کی عزت کی قسم ۔ پھر لاہور کی فضا میں میری راکھ کے ذروں کا انقلابی رنگ دیکھنا۔
    تمہارے دیئے ہوئے لیپ ٹاپ کی رشوت نوجوان تمہارے محل پر دے ماریں گے اور تمہیں لاہور کی سڑکوں پرگھسیٹیں گے۔

    تمہارے دکھائے ہوئے خواب نوجوان اپنے زور بازو سے پورے کریں گے اور تمہاری آنکھیں نکال دیں گے۔
    ہا ں سن سکتے ہو تو سنو۔۔ جذبے ابھی زندہ ہیں۔۔ ولولے ابھی زندہ ہیں۔

    جیالے ابھی زندہ ہیں۔۔ رکھوالے ابھی زندہ ہیں۔۔

    یہ تحریر ایک انقلابی کی ہے اور انقلابیوں کے جذبے بھی طلاطم اور زلزلے بپا کردیا کرتے ہیں یہ پھر بھی الفاظ ہیں۔ ۔۔ یہ زندہ وجاوید لفظ ہیں ۔۔۔ اگر تم انقلاب سے قبل بھی یہ لفظ پڑھ لو تو میرا ایمان ہے کہ روز انقلاب تک بھی تمہیں ہر روز پاگل پن کے دورے پڑھیں گے۔ میرے کالم کی کوئی ترتیب نہیں ۔ یہ بے ترتیب الفاظ کا مجموعہ ہے ۔ یہ لفظ نہیں جذبے ہیں ۔۔ انقلاب سے قبل یہ میرے آخری الفاظ ہیں۔ میں اگر شہید نہ ہوا تو انقلاب کے بعد لکھوں گا۔ اگر شہید ہوگیا تو یہ تحریر تاریخ کے ماتھے کا جھومر بن کر صدیوں پڑھی جاتی رہے گی۔
    میں چلنے سے قبل بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے انقلاب کے راستے کو کیوں اپنایا۔ میں نے اپنی زندگی عیاشیوں میں گزارنے پر راہ انقلاب پر سفر کو ترجیح کیوں دی؟ اور میں نے ستمبر2013سے لیکراگست2014تک 40ہزار کلومیٹر کا سفر کراچی تا خیبر کیوں کیا ؟ میں نے طاہرالقادری کی آواز پر لبیک کیوں کیا ؟ بتانے کو تو اتنا ہی کافی ہے کہ گجرات کے ایک زمیندار نے معصوم بچے کے بازو کاٹ دئیے اسلئے میں انقلاب کیلئے نکلا ہوں مگر میں قوم کے تمام زخموں کے پیچھے چھپی تمہاری شرافت کے پردے چاک کرنا چاہتا ہوں۔ میں انقلاب کیلئے نہیں نکلوں گا اگرتم انصاف کے درج ذیل تقاضے پورے کردو۔

     میلسی میں مہنگائی اور حالات کی ستم ظریفی سے تنگ آکر نہر میں کود کر جان دینے والی پانچ بہنوں کا قصور بتادو؟
    میری عفت مآب بہن تنزیلہ امجد شہید سمیت14بے گناہ شہریوں کے قتل کا جواز بتادو؟
    کراچی کی فٹ پاتھوں پر روزانہ بے گناہ ہلاک ہونے والے شہریوں کو انصاف اور بسنے والوں کو امن دیدو
    ہزارہ وال برادری کی نسل کشی کرنے والے عناصر کو ننگا کرو اور انہیں عدالتوں میں پیش کرکے منطقی انجام تک پہنچادو
    پانچ سالہ فاطمہ کیساتھ زیادتی کرنے والے شیطان صفت درند ہ کو پکڑ کر کٹہرے میں لے آﺅ۔
    شہید بینظیر بھٹو اور حکیم سعید کے قاتلوں کو گرفتار کرکے چوک پر پھانسی کی سزا دو۔
    سیالکوٹ میں کچھ سال قبل دن دیہاڑے درندگی سے قتل ہونے والے دو بھائیوں کی ماں کو عدل دو۔
    خودکش دھماکوں میں جام شہادت نوش کرنے والوں کے لواحقین کو انصاف دو اور ان کے قاتلوں ، قاتلوں کے معاونین اور سربراہان کو عبرت کا نشان بنادو، ان کے تنظیموں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو، اندرون و بیرون ملک ان کے فنڈز کے ذرائع تلاش کرکے ختم کردو۔
    ان محرکات کو تلاش کرکے ختم کردو جس کی وجہ سے ایک ماں نے اپنے بچوں کے گلے کاٹ دئیے۔
    جاگیرداروں سے جاگیریں چھین کر مزارعوں میں بانٹ دو جو ظلم اور استحصال کی چکی میں پس رہے ہیں۔
    اپنی ملوں سمیت پبلک سیکٹر اور تمام پرائیوں ملوں اور فیکٹریوں کے ملازمین کو فیکٹری کے منافع کا حصہ دار بنادو۔
    جعلی پولیس مقابلے ختم کروا ﺅ، پولیس سیکٹر میں تمام سفارشی اور سیاسی بھرتیوں کا خاتمہ کرکے میرٹ پر بھرتیاں کرو۔
    ملک کے تمام نونہالوں کو ایک نظام تعلیم دو۔
    طبقاتیت کا ہر سطح پر خاتمہ کرکے عام مخلص اور پڑھے لکھے شخص کو اسمبلی میں نمائندگی کیلئے قوانین وضع کرو۔
    تم نے یہ سب کچھ نہیں کیا۔ یہی میرا نقلاب کیلئے صف آراءہونے کا جواز ہے۔ یہ سب کچھ شروع کرنے میں24 گھنٹے لگتے ہیں۔ مگر یہ سب کچھ کرنا تمہارے اورتمہاری بکاﺅ کابینہ کیلئے پاﺅں میں کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔

    تاریخ کے صفحات میری ان سطور پر گواہی دیں گے کہ طاہرالقادری کیساتھ نکلنے والے کیوں نکلے ہیں۔ کون سی تڑپ ، کون سا جذبہ انہیں سڑکوں پر لے آیا۔
    جی ہاں مزدور اور مزدوروں کے بیٹے، بیٹیاں اپنے حصے کی تاریکیوں کو اجالے میں بدلنے نکلے ہیں۔
    وطن کے قابل فخر اور محنتی کسان ، مزارعین اور ان کے بیٹے ، بیٹیاں غلامی کی زنجیریں توڑنے نکلے ہیں۔
    چھوٹے تاجر ، سرکاری ملازمین اور کم تنخواہ والے پاکستانی عوام اس بے انصافی اور استحصال کو جڑ سے اکھاڑنے نکلے ہیں۔
    طالب علم جن کے ہاتھ میں قلم اور کتابیں ہیں وہ طبقاتیت کے خاتمے اور ایک نظام تعلیم کیلئے نکلے ہیں۔
    قوم کے جوان بیروزگاری سے مایوس ہوکر امید کے دئیے جلانے نکلے ہیں۔
    اقلیتی برادری قائد اعظم کے وعدے جس کے مطابق برابر حقوق دیئے جانے کا وعدہ ہے اس کی تکمیل کیلئے نکلے ہیں۔
    وکلا، قانون دان آئین کی اپنی اصل روح کیساتھ بحالی کیلئے نکلے ہیں۔ مشائخ ، علمائے کرام اسلام کو پاکستان میں نافذ کرنے نکلے ہیں۔ گویا بچے ، بوڑھے، جوان، ۔خواتین اور ہر عمر کے پاکستانی پاکستان بچانے نکلے ہیں

    میرا آخری کالم ایک اذان ہے۔ بیداری شعور و احساس کیلئے ننھے ابابیل کی طرح کی ایک کوشش ہے۔ ہم نے ہمیشہ شب ظلمات کے شکوﺅں اور شکایات پر ہی زور دیا ، ہم نے اپنے حصے کے دیپ جلانے کی سعی نہ کی۔ طاہرالقادری ہو یا کوئی بھی جو ظلم کیخلاف اپنی آواز کو بلند کرے اس کا ساتھ دینا ایسا ہی ہے جیسے اپنےحصے کی شمعیں روشن کرنا۔اپنے حصے کے دیپ جلانا۔

    آخر کب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟
    آخر کب تک بھوک سے نڈھال بچے مرتے رہیں گے؟
    آخر کب تک وطن کی گلیاں اندھیروں میں رہیں گی؟
    آخر کب تک فٹ پاتھوں پر خون بہتا رہے گا؟
    آخر کب تک بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں تار تار ہوتی رہیں گی؟
    یاد رکھیں معاشرے برائی کیساتھ قائم رہ سکتے ہیں مگرظلم کیساتھ نہیں۔ اگر ہم نے بڑھ کر ظلم کا بازو نہ توڑا تو ہمیں معاشرے سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ ظلم کیخلاف خاموش رہنے والی قومیں کبھی زندہ نہیں رہ سکتیں۔لہذا اٹھیں اس ہمہ گیر ظلم کے خلاف انقلاب برپا کردیں۔
    انقلاب ہی بے گھروں کو گھر دے گا۔
    انقلاب ہی بیروزگاروں کو روزگار دے گا۔
    انقلاب ہی استحصال کا خاتمہ کرے گا۔
    انقلاب ہی پاکستان کو عالمی سطح پر ایک خود مختار ریاست بنائے گا۔
    انقلاب ہی پاکستان کو ایسی قیادت فراہم کرے گا جو بڑی سے بڑی طاقت کو نا کہہ سکے۔
    انقلاب ہی مجھے اور آپ کو سرخرو کرے گا اور ہم اپنی نسلوں کو ایک آزاد اسلامی جمہوریہ پاکستان دے سکیں گے ۔
    میں انشاءاللہ پاکستان کیلئے نکلا ہوں۔ کشتیاں جلا کر نکلا ہوں ۔ زندہ رہا توپاکستان میں حقیقی جمہوری سیاسی رویوں کے فروغ پا جانے کے بعد اور نئے سیاسی و   انتخابی نظام میں ایک کامیاب سیاستدان بنوں گا۔ اللہ میرا اور آپ کا! ہم سب کا حامی و ناصرہو۔

  • تحریک انصاف نےآرٹیکل245 کا نفاذ چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا

    تحریک انصاف نےآرٹیکل245 کا نفاذ چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا

    اسلام آباد: تحریک انصاف نے حکومت کی جانب سے آرٹیکل دوسوپینتالیس کے نفاذ کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا،چودہ اگست کوسونامی اسلام آباد کی سڑکوں پر ہوگا۔

    اسلام آبادمیں عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کورکمیٹی اجلاس میں اہم فیصلےکئے گئے،اعلامیہ میں کہاگیاہےکہ تحریک انصاف کی تاریخ پرامن مارچ اورمظاہروں کی ہے، مسلم لیگ ن کی حکومت تمام محاذوں پرناکام ہوچکی ہے،چودہ اگست کو اسلام آبادمیں آرٹیکل دوسوپینتالیس نافذ کیا گیا تو اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔۔جمہوری اور سیاسی مارچ کو روکنے کے لیے حکومت کی جانب سے فوج کو ملوث کرناغیراخلاقی اور ناقابل قبول ہے۔۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ فوج قومی ادارہ ہے،ن لیگ کی حکومت اس کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال نہیں کرسکتی۔۔

  • ماڈل ٹاوٗن کارروائی کا حکم رانا ثناء نےدیا، شہبازشریف

    ماڈل ٹاوٗن کارروائی کا حکم رانا ثناء نےدیا، شہبازشریف

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹائون کی ذمہ اری رانا ثنا ء اللہ پر ڈال دی، وزیر علی کے بیان کے بعد عدالتی کمیشن کی تحقیقات مکمل ہوگئیں۔

    جسٹس علی باقرنجفی پرمشتمل عدالتی کمیشن نے ماڈل ٹاؤن واقعے کی تحقیقات مکمل کرلیں،کمیشن کی سفارشات حکومت پنجاب کوبھجوائی جائیں گی،کمیشن کے روبرو وزیراعلیٰ پنجاب کابیان حلفی پڑھ کرسنایاگیا، جس میں کہاگیاتھاکہ منہاج القرآن سیکریٹریٹ کے باہر رکاوٹیں ہٹانے کافیصلہ رانا ثنااللہ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس ہوا،ٹی وی کے ذریعے واقعے کاعلم ہوا جس پرپرنسپل سیکرٹری کی سرزنش کی اورمنہاج القرآن کے باہر سے پولیس ہٹانے کا حکم دیالیکن کچھ دیر بعد پتہ چلا کہ سیکریٹریٹ کے باہرفائرنگ سے لوگ شہید اور زخمی ہوگئے ہیں جس کے بعد سی سی پی او لاہور ، ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس پی ماڈل ٹاون ہٹانےکاحکم دیا۔

    لاہورکی مقامی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کامقدمہ شریف برادارن سمیت اکیس افراد کےخلاف چلانےکی درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے گرفتار پانچ پولیس اہلکاروں کے جسمانی ریمانڈ میں سات دن کی توسیع کردی۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایس پی سیکیورٹی علی سلمان اورگن مین کی ضمانتوں میں توسیع کی درخواست نوا گست تک منظورکرلی۔

  • سیاسی نظام بچانے کے لئے پیپلز پارٹی، ن لیگ سرگرداں

    سیاسی نظام بچانے کے لئے پیپلز پارٹی، ن لیگ سرگرداں

    واشنگٹن : پاکستان کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی، ایک طرف وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کی اہم امریکی عہدیداروں سے ملاقات جاری ہے تو دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری امریکہ کے نائب صدر جوبائیڈن سے امریکی ریاست ورجینیا میں افطار ڈنر میں ملاقات کریں گے۔

    سابق صدر آصف علی زرداری نے موجودہ جمہوری نظام کو ہر صورت میں سہارا دینے کا عندیہ دیا ہے، طارق فاطمی آج ڈپٹی سیکرٹری خارجہ ہل برن سے ملاقات کریں گے۔

    اسی طرح وزیر اعظم نواز شریف رمضان المبارک کا آخری عشرہ سعودی عرب میں گذار کر سعودی حکام کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

  • بادشاہی تو صرف الله کی ہے

    کچھ دن قبل ہمارے قابل احترام وزارت پانی و بجلی، جسے وزارت لوڈشیڈنگ کہاجاۓتوزیادە بہتر ہے کے وزیر جناب خواجہ آصف کا بیان گوش گزار ہوا "ہم بے بس ہیعوامبارش کیلۓ دعاکریں پاکستان میں سب کچھ الله ہی چلارہا ہے۔

    یہ بیان پڑھ کر تھوڑی خوشی بھی ہوئی اور تھوڑی حیرت بھی۔ خوشی اسلۓ کہ ہمارے اہل اقتدار میں سے کوئی تو مانا کہ یہ سب کچھ الله چلارہا ہےاور حیرت اس پر ہوئی کہ کچھ ماە پہلے تو آپ فرمارہے تھےکہ اگر وزارت پانی وبجلی ملی تو ایک ماہ میں سرپرائزدوں گا۔”

    تو اتنے جلدی آپکی سوچ کیسے بدل گئی جناب؟ کیا روزے میں شدیدگرمی میں لوڈ شیڈنگ کے مارے بے بس غریب پاکستانیوں کی بددعائیں تو نہیں سن لی اور یقینا سنتے بھی ہوں گے اور ندامت بھی تو ہوتی ہوگی روزانہ رات کو وزارت اور اقتدار کو لات مارنے کا فیصلہ بھی کرتے ہوں گے مگر صبح پھرائیرکنڈشنڈ جھنڈے والی کار، ہاتھ میں اختیارات اور لاتعداد ماتحت آپ کو اپنا فیصلہ بدلنے پر مجبور کردیتے ہوں گے۔

    کیا لوڈشیڈنگ اورکیاغریب پاکستانیوں کے روزے! آخرپاکستانیوں کی کیا حیثیت یہ تو پچھلے 67 سالوں میں ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔

    :آقا کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا

    "مومن ایک سوراخ سے دو دفعہ نہیں ڈسا جاتا”

    ہم اس قدر احمق ہیں کہ کئ دفعہ انہی لوگوں سے ڈسے جاچکے ہیں مگر پھر انہی کو منتخب کرتے ہیں۔

    :میرے آقا، سرکار دو عالم، محبوب خدا صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا

    "مسلمان کبھی دھوکا نہیں دے سکتا اور جھوٹ نہیں بول سکتا”

    مگر صد افسوس ہمارے ہاں دھوکے اور جھوٹ کا بازار پورے ملک میں گرم ہے۔ کوئی غریب ہو یا امیر دھوکا دینا، جھوٹ بولنا اسکا معمول بن چکا ہے۔ اسکے باوجود ہم کسی کو خود سے بہتر سمجھنے کیلۓ تیار ہی نہیں ہیں۔

    میں اہل اقتدار سے کہنا چاہتا ہوں خدارا اس قوم پر احسان کیجیے اور سچ بتائیے آپ آئی ایم ایف سے اسقدر قرضہ لے چکے ہیں کہ انکی مرضی کے بنا آپ ایک میگاواٹ کا پروجیکٹ نہیں لگا سکتے اور آپ کو پیسوں کی قسط اس وقت ملتی ہے جب آپ کی شرائط کے مطابق بجلی مہنگی نہیں کردیتے اور جب تک آپ ان کا سارا قرض سود سمیت واپس نہیں کردیتے نا آپ بجلی کی قیمت کم کر سکتےاور نا کوئی بجلی گھر لگا سکتے ہیں کیونکہ ان کے ساتھ آپ پہلے ہی اگلے کئی سال کی منصوبہ بندی کرچکے ہیں اور اب آپکو وہی سب کچھ کرنا ہے جو وہ چائیں گے۔

    پاکستانی تو اتنا بھی نہی جانتے اس قرض پر لگنے والا سود انکی جیب سے بلوں کی صورت ہر ماہ ادا کیا جاتا ہے۔ کیا آپ نے کبھی سوچا یہ سود کا پیسہ آپکو کہاں تک لے جاۓ گا؟ آپ نے اور آپ سے پہلے آنے والوں نے اس قوم کو سود خور بنادیا۔ الله اور اسکے رسول صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے خلاف اعلان جنگ کرنے والوں کی زندگیوں میں تو بس ذلت اور رسوائی ہی ہے۔

    اتنے بلندبانگ دعووں کے بعد اب آپ نےبجلی کے معاملےمیں تو بے بسی ظاہر کردی لہذا قوم کو تیار رہنا چاہیے کیونکہ آپ کے پاس ایک اور وزات کا چارج بھی ہے۔ ایسا نہ ہو وقت آنے پر آپ وہاں بھی بے بسی ظاہر کردیں۔ الله پاک رحم فرمائیں۔

    بے شک کائنات کی ہر شے الله تعالی کے حکم سے چل رہی ہے۔ پاکستان تو الله تعالی کے اس احسان کا نام ہے جس پر ہم نے بے انتہا وار کئے منافقت ہم نے کی، دھوکا ہم نے دیا مگر یہ الله تعالی کا وہ معجزہ ہے جسے ہمیشہ قائم رہنا ہے۔ إنشاٴالله

    جناب عالی نہایت ادب سے آپ سے عرض ہےاس قوم پر احسان کیجیے، یہ اقتدار کے مزے عارضی ہیں آپ سے پہلے بھی بہت سے لوگ آۓ جن کی قسمت میں اب محض بددعائیں اور ذلت ہے۔ آپ کو الله نے اختیار دیا ہے۔ آپ کے پاس وقت ہے مجھے بہت خوشی ہوئی آپ نے فرمایا یہاں سب کچھ الله ہی چلارہا ہے۔ بے شک یہ کائنات بھی الله کی ہے، بادشاہی بھی الله کی ہے، اقتدار بھی الله کا ہےاور ہم بھی الله کے ہیں۔ ہمارے پاس تو بس مہلت کے چند دن ہیں آپ اگر بے بس ہیں تو چھوڑ دیجیے کسی اہل شخص کو آنے دیں اور خود کو آزاد کرلیجیے۔

  • وزیراعلٰی شہباز شریف نے آزادی چوک فلائی اوور کا افتتاح کر دیا

    وزیراعلٰی شہباز شریف نے آزادی چوک فلائی اوور کا افتتاح کر دیا

    لاہور: وزیراعلٰی شہباز شریف نے آزادی چوک فلائی اوور کا افتتاح کر دیا، ان کا کہنا ہے کہ عوام کو کسی لانگ مارچ کی نہیں ترقی مارچ کی ضرورت ہے، چھ ماہ کی قلیل مدت میں مکمل ہونے والے آزادی چوک فلائی اوور کا افتتاح پر وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف نے عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبے سے عوام کو آسان اور بہترین سفری سہولیات میسر ہوں گی، ان کا کہنا تھا کہ عوام کو کسی لانگ مارچ کی نہیں، صرف ترقی مارچ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا فلائی اوور کا منصوبہ 6 ماہ کی قلیل مدت میں مکمل ہوا ہے، اب میٹرو بس سمیت شہر میں بڑی ٹریفک بغیر رکاوٹ گزرے گی، آزادی چوک فلائی اوور کی افتتاحی تقریب میں شہریوں کی بڑی تعداد شرکت تھی۔

  • نواز شریف,عمران خان امدادی کرکٹ میچ کھیلنے پر رضامند

    نواز شریف,عمران خان امدادی کرکٹ میچ کھیلنے پر رضامند

    اسلام آباد : وزیر اعظم نواز شریف اور عمران خان نے شمالی وزیرستان آپریشن کے متاثرین کیلئے امدادی میچ کھیلنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
    مایہ ناز آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے شمالی وزیرستان کے آپریشن سے متاثرین کی امداد کیلئے ایک نمائشی میچ کا اہتمام کیا ہے، جو آئندہ ماہ کھیلا جائے گا۔ میچ میں تاخیر کی وجہ گراؤنڈ کا دستیاب نہ ہونا ہے، جس کے باعث یہ امدادی میچ دورہ قومی کرکٹ ٹیم سری لنکا کے دورے کے بعد ہوگا۔ جس میں وزیر اعظم نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شرکت کیلئے رضامندی ظاہر کردی ہے۔ اس میچ سے ہونے والی آمدنی آپریشن متاثرین کو دی جائے گی۔