Tag: Russia

  • امریکی پابندیوں پر روس کا منہ توڑ جواب

    امریکی پابندیوں پر روس کا منہ توڑ جواب

    روس نے امریکی نائب صدر کملا ہیرس، فیس بک کے بانی مارک زکر برگ سمیت 29 اہم امریکی شخصیات کو بلیک لسٹ کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ روس نے 29 امریکی شہریوں کو بلیک لسٹ کر دیا ہے جن میں امریکی نائب صدر کملا ہیرس، فیس بک کے بانی مارک زکربرگ سمیت اعلیٰ حکام، کاروباری شخصیات، ماہرین اور نامہ نگاروں کے ساتھ ساتھ اعلیٰ امریکی حکام کی بیویاں بھی شامل ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ روس کی جانب سے یہ امریکی پابندیوں میں مسلسل توسیع کے جواب ہے جو جو بائیڈن کی انتظامیہ نے روسی عہدیداروں، ان کے خاندان کے افراد کے ساتھ ساتھ تاجروں، سائنسدانوں اور فنکاروں پر عائد کی تھیں، جس کے ردعمل میں روس نے یہ پابندیاں نافذ کی ہیں۔

    روس کے اس حالیہ فیصلے کے مطابق مجموعی طور پر 29 امریکی بشمول اعلیٰ حکام، تاجر، ماہرین اور رپورٹرز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ روسوفوبک ایجنڈا کے ساتھ ساتھ متعدد اعلیٰ عہدے داروں کی بیویوں کو بلیک لسٹ کیا جا رہا ہے۔

    وزارت نے مزید کہا کہ روسی بلیک لسٹ کی نئی توسیع کے بارے میں ایک اور اعلان جلد ہی کیا جائے گا، جو کہ امریکی دشمنانہ اقدامات کے جوابی اقدامات کے حصے کے طور پر ہوگا۔

    واضح رہے کہ امریکا نے اہم روسی شخصیات کے بعد رواں ماہ کے آغاز میں روسی صدر پیوٹن کی بیٹیوں پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔

    اس حوالے سے امریکی حکام کا دعویٰ تھا کہ صدر پیوٹن کی بیٹی کترینا تیخونووا ایک ٹیکنالوجی کمپنی کی سربراہ ہیں، جو روسی دفاعی صنعت کو مدد فراہم کرتی ہے، جب کہ دوسری بیٹی ماریہ ورونوٹسوا سرکاری فنڈز پر چلنے والے جینیاتی تحقیق کے پروگراموں کی سربراہی کرتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: پیوٹن کی بیٹیوں پر بھی پابندیاں عائد

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک سینیئر امریکی عہدے دار کا کہنا تھا کہ پیوٹن کے اثاثے ان کے خاندان کے افراد کی آڑ میں چھپائے گئے ہیں۔

  • روس میں مہنگائی میں کمی آنے لگی

    روس میں مہنگائی میں کمی آنے لگی

    ماسکو: روسی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی میں بتدریج کمی آنے لگی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزیر خزانہ انتون سلوانوف نے کہا ہے کہ امریکی اور یورپی پابندیوں کے باوجود روس میں مہنگائی کی شرح بتدریج کم ہو رہی ہے کیوں کہ مالیاتی منڈیوں کی صورت حال مستحکم ہونے لگی ہے۔

    معیشت کے حوالے سے حکومتی کمیشن کے اجلاس میں انھوں نے کہا کہ مالیاتی منڈیوں میں استحکام کی بدولت افراط زر کی شرح بتدریج کم ہو رہی ہے، طویل مدتی فیڈرل لون بانڈ کی شرحیں کم ہو کر 10.5 فی صد ہو گئی ہیں، ہمیں توقع ہے کہ یہ انڈیکیٹر گرتا رہے گا کیوں کہ مہنگائی کم ہوتی جائے گی۔

    سلوانوف نے زور دیا کہ بینک آف روس نے افراط زر کے خطرات پیدا کیے بغیر شرح سود کو کم کرنا شروع کر دیا ہے، افراط زر کی مزید سست روی سے معیشت میں شرح سود میں کمی اور اس کے نتیجے میں، کاروباری سرگرمیوں کی توسیع کے لیے قرضوں کی استطاعت میں بھی مدد ملے گی۔

    اقتصادی ترقی کے وزیر میکسم ریشیٹنیکوف نے کہا کہ روسی معیشت نے اپنے خلاف لگائی گئی پابندیوں کا پہلا جھٹکا برداشت کر لیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ معیشت کو پہلی بار پابندی کا سامنا کرنا پڑا، ہمیں پیداواری چَینز، لاجسٹکس کی تنظیم نو کرنے اور معیشت میں ساختی تبدیلیاں کرنے کے لیے وقت درکار ہے، یہ بڑی حد تک حکومت اور بینک آف روس کی طرف سے فوری طور پر اٹھائے گئے اور نافذ کیے گئے اقدامات کا نتیجہ ہے۔

  • ’یوکرین نے ہتھیار ڈالنے والے فوجیوں کو گولی مارنے کا حکم دیا‘

    ’یوکرین نے ہتھیار ڈالنے والے فوجیوں کو گولی مارنے کا حکم دیا‘

    ماسکو: روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یوکرین نے روسی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے فوجیوں کو گولی مارنے کا حکم جاری کیا۔

    روسی وزارت دفاع کے نمائندے ایگور کوناشینکوف نے ایک بریفنگ میں کہا کہ ایزوسٹال میٹالرجیکل پلانٹ میں محصور یوکرینی فوجیوں کو ہتھیار ڈالنے کی پیش کش کی گئی تھی، لیکن کیف حکومت نے ہتھیار ڈالنے پر مذاکرات سے منع کر دیا۔

    انھوں نے کہا یوکرینی فوجیوں اور غیر ملکی کرائے کے فوجیوں کو حکم دیا گیا کہ جو بھی یوکرینی فوجی ہتھیار ڈالنا چاہتا ہے اسے گولی مار دی جائے۔

    روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس وقت لوہے کے کارخانے میں 400 کے قریب غیر ملکی فوجی ہیں، جن میں سے زیادہ تر یورپی ممالک کے شہری اور کینیڈا کے شہری بھی ہیں۔

    ایک دن قبل یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ یوکرین کی فوج اور قوم پرست تنظیموں کو ماریوپول میں ختم کرنے کی صورت میں، کیف ماسکو کے ساتھ مذاکرات روک دے گا۔

    روسی وزارت دفاع کے مطابق لڑائی کے نتیجے میں غیر ملکی فوجیوں کی تعداد میں مسلسل کمی آ رہی ہے اور آج یہ تعداد 4,877 ہے، مجموعی طور پر روسی فوج نے یوکرین میں 1,035 کرائے کے فوجیوں کو ختم کیا جب کہ 912 نے لڑنے سے انکار کیا اور ملک سے فرار ہو گئے۔

  • روسی فوج نے یوکرینی شہر ماریو پول پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا

    روسی فوج نے یوکرینی شہر ماریو پول پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا

    کیف: روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یوکرین کے شہر ماریو پول پر قبضہ کرلیا گیا ہے، بین الاقوامی میڈیا نے بھی روسی دعوے کی تصدیق کردی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ماریو پول مکمل طور پر روس کے قبضے میں آچکا ہے، محض مضافات میں کچھ جھڑپیں ہو رہی ہے۔

    روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اسٹریٹجک بندر گاہی شہر ماریوپول کو مکمل طور پر کلیئر کر دیا گیا ہے اور مضافات میں ہولڈ آؤٹ جنگجوؤں کے ایک چھوٹے سے گروپ کو ہتھیار ڈالنے’ کو کہا گیا ہے۔

    روس کے اس دعوے کی، کہ ماریوپول کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے، بین الاقوامی میڈیا نے بھی تصدیق کردی ہے۔

    اس جنگ کے دوران اس شہر میں شدید لڑائی دیکھنے میں آئی جس کے بعد یہ شہر بدترین انسانی تباہی کا منظر پیش کرنے لگا، یاد رہے کہ روسی فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد روسی افواج کے قبضے میں آنے والا یہ ایک بڑا شہر ہے۔

    روسی وزارت دفاع کے چیف ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا کہ ماریو پول کے پورے شہری علاقے کو مکمل طور پر کلیئر کر دیا گیا ہے اور یوکرینی مسلح گروپ کے باقی بچنے والے فوجیوں کی اس وقت مکمل طور پر ناکہ بندی کر دی گئی ہے، ان کی جان بچانے کا واحد موقع رضا کارانہ طور پر ہتھیار ڈالنا ہے۔

  • روس کے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق سی آئی اے سربراہ کا بیان

    روس کے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق سی آئی اے سربراہ کا بیان

    جارجیا: امریکی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ محض دھمکی نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے امریکا کی جنوبی ریاست میں جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں جمعرات کے روز ایک تقریر میں کہا کہ یوکرین میں روسی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خطرے کو ہلکا نہیں لیا جا سکتا۔

    روس کی جانب سے جوہری ہتھیار استعمال کر سکنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں برنز نے کہا کہ روس کی طرف سے ٹیکٹیکل یا کم تباہی پھیلانے والے جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کو ہلکا نہیں لیا جا سکتا۔

    انھوں نے فوجی کارروائی میں ناکامیوں کا حوالہ دیتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ان کے حکومتی رہنماؤں کی ممکنہ مایوسی کا ذکر کیا، تاہم برنز نے کہا کہ سی آئی اے کو روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی تیاری کرنے کے زیادہ عملی شواہد کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

    فروری میں روسی افواج کے یوکرین پر حملہ کرنے کے فوراً بعد، صدر پیوٹن نے حکم دیا تھا کہ ان کے ملک کی جوہری فورسز کو انتہائی چوکس سطح پر رکھا جائے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ ’جوہری تصادم کا امکان جو کبھی ناقابل تصور تھا، اب امکانات کے دائرے میں لوٹ آیا ہے۔‘

  • روس کے ہاتھوں ‘کرائے کے فوجی’ قتل، تعلق کس ملک سے تھا؟

    روس کے ہاتھوں ‘کرائے کے فوجی’ قتل، تعلق کس ملک سے تھا؟

    خارکوف: روسی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ خارکوف میں یوکرین جنگ میں حصہ لینے والے پولینڈ کے فوجیوں کو قتل کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع کے سرکاری نمائندے میجر جنرل ایگور کوناشینکوف نے ایک بیان میں کہا کہ خارکوف کے علاقے آئزمسیکے میں خفیہ آپریشن کے دوران پولینڈ کے تیس فوجیوں کو قتل کردیا گیا ہے جو کہ خفیہ طور پر یوکرین فوجیوں کے ساتھ مل کر روس کے خلاف جنگ میں مصروف تھے۔

    روسی وزارت دفاع کے نمائندے کا کہنا تھا کہ یوکرین کی 221 ویں فوجی تنصیب کو بھی شکست دی گئی جبکہ توپ خانے کی مدد سے دشمن کی افرادی قوت کے علاقوں سمیت بارہ مقامات کو تباہ کردیا گیا، اس کے علاوہ یوکرائنی فضائیہ کا ایک لڑاکا طیارہ اور ایک ہیلی کاپٹر کو گورودنیا کے علاقے میں طیارہ شکن میزائل سسٹم کے ذریعے مار گرایا گیا۔

    ایک روز قبل روسی فوجی جنرل کا کہنا تھا کہ روسی آپریشنل ٹیکٹیکل ایوی ایشن نے ایک دن میں یوکرین کی اڑتالیس فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جن میں دو کمانڈ پوسٹیں، ایک ریڈار اسٹیشن، ایک سے زیادہ لانچ راکٹ سسٹم کی دو پوزیشنیں، ایک توپ خانے کی بیٹری، اور راکٹ کے چھ گودام شامل ہیں۔

    اس سے قبل آٹھ اپریل کو اوڈیسا کے شمال مشرق میں باسشن ساحلی کمپلیکس سے روسی میزائلوں نے غیر ملکی کرائے کے فوجیوں کو جمع کرنے اور تربیت دینے کے مرکز کو تباہ کر دیا، اس کے علاوہ یوکرائنی فوجیوں کے پہنچنے والے ذخائر کے ہتھیار اور سازوسامان کو ختم کردیا تھا۔

  • بائیڈن روس مخالف بیان بازی کیوں کر رہے ہیں؟ چینی اخبار کا انکشاف

    بائیڈن روس مخالف بیان بازی کیوں کر رہے ہیں؟ چینی اخبار کا انکشاف

    بیجنگ: چینی اخبار نے کہا ہے کہ روس مخالف بیان بازی سے بائیڈن امریکی مسائل سے توجہ ہٹا رہے ہیں۔

    چین کے اخبار گلوبل ٹائمز نے لکھا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن امریکی معیشت کے مسائل سے توجہ ہٹانے اور اپنی حکومت کی درجہ بندی بچانے کے لیے روس کے خلاف سخت بیان بازی کر رہے ہیں۔

    اخبار کے مطابق امریکی صدر نے یوکرین کی صورت حال کے حوالے سے ”نسل کشی“ کی اصطلاح بعینہ اس مقصد کے لیے استعمال کی، بائیڈن نے بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے نسل کشی کی اصطلاح آسانی سے استعمال کی۔

    اخبار کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں ہے جب امریکا یہ طریقہ استعمال کر رہا ہے، روس اور یوکرین کے تنازع سے ٹھیک پہلے چین پر بھی امریکا نے سنکیانگ ایغور خود مختار علاقے میں نسل کشی کرنے کا الزام لگایا تھا۔

    روس کے خلاف میڈیا وار، کتنی رقم استعمال ہوئی؟

    خیال رہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو نااہلی اور غیر مؤثر ہونے سے متعلق تنقید کا سامنا ہے، اس سے توجہ ہٹانے کے لیے بائیڈن نے روس پر ایک مبہم لیبل لگا دیا ہے تاکہ دنیا کے دوسری طرف تنازعات کے بارے میں چیخ چیخ کر لوگوں کی توجہ سست امریکی معیشت سے ہٹائی جا سکے۔

    اخبار کہتا ہے کہ موجودہ پس منظر کے خلاف نسل کشی جیسے الزامات کا استعمال انتہائی سخت ہے جو لوگوں کی توجہ امریکی مسائل سے ہٹانے کے لیے کارگر ہے۔

    چینی اخبار کے مطابق جو بائیڈن اس طرح اپنی حکومت کی نالائقی اور سیاسی کیریئر کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

  • روس کے خلاف میڈیا وار، کتنی رقم استعمال ہوئی؟

    روس کے خلاف میڈیا وار، کتنی رقم استعمال ہوئی؟

    ماسکو: روس کا کہنا ہے کہ اس کے خلاف میڈیا وار کے لیے ایک ارب ڈالر کا استعمال ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے انٹرنیٹ سیکیورٹی کے ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روس کے فوجی آپریشن کے آغاز سے لے کر اب تک ماسکو کے خلاف پروپیگنڈا وار اور جعلی خبریں شائع کرنے کے لیے 1 ارب ڈالر خرچ کیے گئے ہیں۔

    یکاترینا میزولینا نے کہا کہ 24 فروری کو جب سے روس نے یوکرین کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا، تب سے لے کر اب تک 5.4 ملین جعلی خبریں اور اطلاعات پھیلائی گئی ہیں۔

    انھوں نے کہا مغربی حکومتوں نے روس کے خلاف جعلی خبریں شائع کرنے کے لیے روزانہ 21 ملین ڈالر یعنی 2 ارب روبل سے زیادہ خرچ کیا۔

    روس کے انٹرنیٹ ادارے کے سربراہ نے کسی خاص ملک کی جانب اشارہ نہیں کیا لیکن روسی حکام نے بارہا مغربی حکام اور میڈیا پر روس کے بارے میں جعلی اور جھوٹی خبریں شائع کرنے الزام عائد کیا ہے۔

    کچھ مغربی ذرائع نے یوکرین کے خلاف روس کے فوجی آپریش کے آغاز سے ہی ایک بڑا بجٹ یوکرین کے بارے میں خبریں شائع کرنے سے مخصوص کر دیا ہے، جس میں برطانیہ کے سرکاری چینل بی بی سی کا نام بھی لیا جا سکتا ہے، کیوں کہ برطانوی حکومت نے بی بی سی کا بجٹ بڑھا دیا ہے۔

  • اوپیک نے روسی تیل سے متعلق یورپ کو خبردار کر دیا

    اوپیک نے روسی تیل سے متعلق یورپ کو خبردار کر دیا

    ویانا: پیٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک نے یورپ کو خبردار کیا ہے کہ روسی تیل کا کوئی متبادل نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اوپیک کے سیکریٹری جنرل محمد بارکینڈو نے یورپی یونین کے حکام کو خبردار کیا ہے کہ روس پر موجودہ اور مستقبل کی پابندیاں تاریخ میں تیل کی سپلائی کے بدترین بحرانوں میں سے ایک کو جنم دے سکتی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ایسی صورت میں ضائع ہونے والے حجم کو تبدیل کرنا ناممکن ہوگا، انھوں نے وضاحت کی کہ روسی تجارت پر پابندیوں اور دیگر پابندیوں کے نتیجے میں روزانہ تقریباً 7 ملین بیرل روسی خام تیل عالمی منڈی سے نکل رہا ہے۔

    اوپیک کے اہلکار نے یورپ کو یہ بھی بتایا کہ مارکیٹ میں موجودہ اتار چڑھاؤ ”غیر بنیادی عوامل“ کی وجہ سے ہے جو اوپیک کے کنٹرول سے باہر ہیں اور یہ کہ یورپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ توانائی کی منتقلی کے لیے حقیقت پسندانہ نقطہ نظر کو فروغ دے۔

    بلاک نے اعلان تو کیا ہے کہ وہ روس کی توانائی کی مصنوعات پر پابندی لگانے میں امریکا اور برطانیہ میں شامل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے، تاہم امریکا اور برطانیہ کے برعکس یورپی یونین اپنی توانائی کی سپلائی کا زیادہ تر حصہ روس سے درآمد کرتی ہے اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سپلائی منقطع کرنے کی کوشش کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

    جرمنی پوری صنعتوں کے خاتمے کی توقع کر رہا ہے، جب کہ آسٹریا کے توانائی کے بڑے ادارے او ایم وی کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک کے لیے روسی گیس خریدنا چھوڑنا ناممکن ہوگا۔

    کچھ ممالک، جیسا کہ ہنگری اور سلوواکیہ، نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے تحفظ کے مفاد میں پابندی کو نظر انداز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    واضح رہے کہ یوکرین کی جنگ سے صرف تیل اور گیس ہی متاثر نہیں ہوئے ہیں، روس اور یوکرین مل کر دنیا کی گندم کی ایک تہائی برآمدات کرتے ہیں اور دونوں ممالک سورج مکھی کے تیل اور کھاد کے بڑے برآمد کنندگان بھی ہیں، نتیجے کے طور پر خوراک کی قیمتیں تاریخی بلندیوں پر پہنچ گئی ہیں۔

  • نیٹو اتحاد میں شامل ملک میں روس کی حمایت میں مظاہرہ

    نیٹو اتحاد میں شامل ملک میں روس کی حمایت میں مظاہرہ

    روم: اٹلی کی عوام مشرقی یورپ میں نیٹو کے توسیع پسندانہ اقدام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور بڑا مطالبہ کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اٹلی کے دارالحکومت روم میں نیٹو کے خلاف اور روس کی حمایت میں بڑا مظاہرہ ہوا جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔

    مظاہرین نے نیٹو کے اشتعال انگیز اقدامات کو یوکرین میں جنگ چھڑنے کی وجہ قرار دیا اور یوکرین میں فوری جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

    مظاہرے میں شامل افراد کا کہنا تھا کہ امریکہ سمیت نیٹو کے رکن ممالک یوکرین کو اسلحے کی سپلائی کے ذریعے جنگ کے شعلوں کو مزید بھڑکا رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ سے متعلق امریکا کی ایک اور پیش گوئی

    مظاہرین نے امریکا کی پیروی میں یوکرین کو فوجی سازوسامان بھیجنے پر حکومتی اقدامات کی مذمت کی اور اس اقدام کو ملک کے آئین اور قومی مفاد کے خلاف قرار دیا، اس کے علاوہ ریلی میں شامل افراد نے اٹلی میں امریکا سمیت نیٹو کی فوجی چھاونیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

    ادھر امریکی جنرل مارک ملی کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روسی جنگ برسوں تک جاری رہ سکتی ہے، ایسے میں یوکرین کی مدد کرنے والے امریکا اور دیگر ممالک بھی اس جنگ میں کچھ عرصے تک شامل رہیں گے۔

    خیال رہے کہ روسی حملے سے بہت قبل امریکا بار بار کہہ رہا تھا کہ روسی افواج یوکرین پر بڑا حملہ کرنے والی ہیں۔