Tag: Russia

  • نسل کشی کی وجہ سے روس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کر دیے، روسی قونصل جنرل

    نسل کشی کی وجہ سے روس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کر دیے، روسی قونصل جنرل

    کراچی: روس کے قونصل جنرل آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا، فلسطین میں نسل کشی کی وجہ سے روس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کر دیے۔

    کراچی میں تعینات روس کے قونصل جنرل آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا ہے کہ فلسطین میں نسل کشی کی وجہ سے روس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو روک دیا ہے، ہمارے اس وقت اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں، غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔

    انھوں نے کہا اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنا یو این سلامتی کونسل کی بنیادی ذمہ داری ہے، اقوام متحدہ کا ڈھانچا کسی بھی لحاظ سے مثالی نہیں رہا، تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی ماحول کی وجہ سے روس سمیت یو این کے کئی نمائندے اصلاحات پر زور دے رہے ہیں۔

    قونصل جنرل نے کہا پاک روس تعلقات ہر روز ایک نئی سطح پر ترقی کر رہے ہیں اور جلد ہی ہمیں بریک تھرو سے حیرانی ہوگی، کیوں کہ دونوں کے درمیان متعدد معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں اور بات چیت جاری ہے۔


    غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے، مزید 39 فلسطینی شہید


    خیال رہے کہ آندرے وکٹرووچ فیڈروف جامعہ کراچی میں ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ سوشل سائنسز کے زیر اہتمام چائنیز ٹیچرز میموریل آڈیٹوریم میں منعقدہ تقریب ”دوسری عالمی جنگ کا خاتمہ اور نئے عالمی نظام کا ظہور“ سے خطاب کر رہے تھے۔

    انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے، آج کل ہم بین الاقوامی قانون کو کسی نہ کسی قسم کے من مانی اور مبہم قوانین سے بدلنے کی زیادہ سے زیادہ کوششیں دیکھ رہے ہیں اور اس تحریک کو مغربی ممالک نے پروان چڑھایا ہے، جو اپنی زوال پذیری کے باوجود خود کو نام نہاد مہذب سمجھتے ہیں۔ اگرچہ کسی نے بھی ان سے ان قوانین کو نافذ کرنے کے لیے نہیں کہا اور نہ ہی ان کی نمائندگی کی، لیکن مغرب اب بھی ان پر عمل کرنے کے لیے سب کو دباؤ یا بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور وہ اپنے متکبرانہ رویے کو چھپانے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔

    آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ نو آبادیات، غلامی اور ترک جنگوں سے لے کر پہلی اور دوسری عالمی جنگوں تک، یہ سب یورپ کی مختلف طاقتوں کی طرف سے اپنے حریفوں کو دبانے کی کوششیں تھیں، اس کے برعکس روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کئی بار بین الاقوامی قانون کا احترام بحال کرنے پر زور دیا۔

    قونصل جنرل نے مزید کہا کہ بیلجیم جیسے نام نہاد مہذب یورپی ملک میں دوسری جنگ عظیم کے بعد بھی انسانی چڑیا گھر موجود تھے، جہاں افریقہ کے لوگوں کو عوامی تفریح کے لیے جانوروں کی طرح رکھا جاتا تھا۔ کچھ ممالک میں ایسے قوانین بھی تھے، جن کے مطابق آپ کو بچے پیدا کرنے کی اجازت نہیں تھی، اگرچہ، اس طرح کی انتہائی مثالیں اب کہیں بھی برداشت نہیں کی جاتی، تاہم مغرب اب بھی نازیوں کی کھلی حمایت کرتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سوویت یونین کے لوگوں نے نازی ازم کے خلاف جنگ میں سب سے بڑی قربانی دی، اس جنگ کے دوران سوویت یونین کے 27 ملین شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ایک بھی ایسا خاندان تلاش کرنا تقریباً ناممکن ہے جو اس واقعہ سے متاثر نہ ہوا ہو۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین کی نصف سے زیادہ آبادی روسی زبان بولتی ہے اور وہاں کے لاکھوں شہری بھی روسی کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں روسی قونصل جنرل نے کہا کہ ڈالر کی بالادستی جلد ختم ہو جائے گی، روس کچھ ابتدائی منصوبوں پر کام کر رہا ہے، ہم اپنے وقت کے اہم مسائل کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں جن کا دنیا کو سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مغرب کا فلاحی نظام وسائل کے عالمی استحصال پر مبنی ہے۔

  • روس نے پاکستانیوں کے لیے 30 ٹن خوراک، دوائیں، کپڑے و دیگر ضروری اشیا کا تحفہ بھیج دیا

    روس نے پاکستانیوں کے لیے 30 ٹن خوراک، دوائیں، کپڑے و دیگر ضروری اشیا کا تحفہ بھیج دیا

    اسلام آباد: روس نے ضرورت پاکستانیوں کے لیے 30 ٹن خوراک، دوائیں، کپڑے و دیگر ضروری اشیا کا تحفہ بھیچا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا ہے کہ عید الفطر کے موقع پر روس کی طرف سے پاکستان میں ضرورت مندوں کے لیے خصوصی امداد کا تحفہ بھیجا گیا ہے۔

    روس

    روس کی جانب سے آنے والی امداد تیس ٹن کی خوراک، ادویات، کپڑوں، اور دیگر بنیادی ضروریات کی اشیا پر مبنی ہے، روسی وزارت برائے ہنگامی حالات کی خصوصی فلائٹ کے ذریعے امدادی سامان پاکستان پہنچایا گیا۔


    پاکستان نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ریمارکس کا نوٹس لے لیا


    پاکستان میں متعین روسی سفیر البرٹ خوریف نے امدادی سامان ہلال احمر پاکستان کے حوالے کیا، سامان کی حوالگی کی تقریب میں روسی سفیر البرٹ خوریف اور ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان شریک ہوئے، روسی سفیر نے پاک روس تعلقات میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تعاون کو اجاگر کیا، اور کہا روس پاکستان کے عوام کی مدد کے لہے ہمیشہ تیار ہے۔

    واضح رہے کہ آج دفتر خارجہ کے ترجمان نے بریفنگ میں کہا ہے کہ پاکستان روس اور یوکرین کے درمیان محدود جنگ بندی کا خیر مقدم کرتا ہے، امید ہے موجودہ اقدامات سے مستقل اور پائیدار جنگ بندی کی راہ ہموار ہوگی۔

  • کیا امریکا کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم کرنے جا رہا ہے؟

    کیا امریکا کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم کرنے جا رہا ہے؟

    واشنگٹن: امریکا نے کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک معاہدے کے مطابق یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کو ختم کرنے کے لیے کریمیا کو روسی سرزمین کے طور پر تسلیم کرنے پر غور کر رہی ہے۔

    امریکا کریمیا کو روس کا حصہ بنانے کے لیے خود اقوام متحدہ میں مطالبہ کرے گا، اس سلسلے میں اقوام متحدہ پر زور دیا جائے گا کہ وہ اس اقدام کی توثیق کرے، جو خطے سے متعلق امریکی پالیسی کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے دیرینہ مؤقف کے ساتھ ہم آہنگ کر رہا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں یوکرین جنگ بندی معاہدے سے متعلق زیادہ تر امور پر اتفاق ہو گیا ہے، صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلی فونک رابطے کا منتظر ہوں۔

    یہ ممکنہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب ٹرمپ 18 مارچ کو پیوٹن کے ساتھ ایک کال کی تیاری کر رہے ہیں، جس میں میز پر 30 دن کی جنگ بندی کی تجویز ہے۔ ایئر فورس ون میں سوار صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ کیا کہ مذاکرات کاروں نے پہلے ہی ’’بعض اثاثوں کی تقسیم‘‘ پر بات چیت کر لی ہے۔


    یوکرینی صدر زیلنسکی نے نیا آرمی چیف مقرر کر دیا


    تاہم وائٹ ہاؤس نے اس سلسلے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے، ایک بیان میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے کسی قسم کے وعدوں کی تردید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ انتظامیہ میڈیا کے ذریعے بات چیت نہیں کرے گی۔

    واضح رہے کہ امریکی حکام پہلے بھی یہ مشورہ دے چکے ہیں کہ جنگ کے خاتمے کے لیے یوکرین کو کچھ علاقائی رعایتیں دینے کی ضرورت پڑ سکتی ہے، تاہم کیف نے مستقل طور پر کسی بھی علاقائی نقصان کو مسترد کیا ہے۔ کریمیا کو یوکرین کے حصے کے طور پر بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانے کے باوجود ماہرین یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا یوکرین اس جزیرہ نما کو فوجی ذرائع سے دوبارہ حاصل کر سکتا ہے؟ صدر ولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ سال اعتراف کیا تھا کہ کریمیا کی واپسی کے لیے ممکنہ طور پر سفارتی کوششوں کی ضرورت ہوگی، جسے روس قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔

    ٹرمپ نے اپنی صدارت سے پہلے ہی کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم کرنے کا خیال پیش کیا تھا، 2018 کے ایک انٹرویو میں انھوں نے تجویز پیش کی تھی کہ کریمین روسی حکمرانی کو ترجیح دیتے ہیں۔

  • چین ، روس اور ایران کی مشترکہ فوجی مشقیں

    چین ، روس اور ایران کی مشترکہ فوجی مشقیں

    ایران، روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقیں ایرانی ساحلی علاقے چابہار میں کل سے شروع ہوں گی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایران، روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقیں منگل سے چابہار بندرگاہ کے علاقے میں ہوں گی۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق مشقوں میں روسی، چینی اور ایرانی بحریہ کے جنگی جہاز اور معاون بحری جہاز حصہ لیں گے۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق فوجی مشقوں کا مقصد ایران، روس اور چین کے درمیان کثیر الجہتی تعاون وسیع کرنا ہے۔

    دوسری جانب ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ جنگ بندی اور امن معاہدہ ہونے تک روس پر پابندیاں عائد کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔

    روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ ناخوشگوار ملاقات کے بعد اس پر جنگ بندی معاہہ قبول کرنے کیلیے دباؤ ڈالا اور انٹیلیجنس شیئرنگ بھی روک دی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ روس اس وقت یوکرین پر طاقتور حملے کر رہا ہے، اس کو مد نظر رکھتے ہوئے میں جنگ بندی اور امن معاہدہ ہونے تک ماسکو پر بڑے پیمانے پر بینکنگ پابندیاں اور ٹیرف لگانے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہوں۔

    ٹرمپ نے کہا کہ روس اور یوکرین کیلیے بہتر ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئیں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔

    امریکا کا حماس سے ملاقات کے بعد اہم بیان

    ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے اس بیان پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ جنگ شروع کرنے کا ذمہ دار روس نہیں بلکہ کیف ہے۔

  • یوکرین میں یورپی امن دستوں کی ممکنہ تعیناتی پر روس کا رد عمل

    یوکرین میں یورپی امن دستوں کی ممکنہ تعیناتی پر روس کا رد عمل

    روس نے یوکرین میں یورپی امن دستوں کی ممکنہ تعیناتی کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اس اقدام کو مسترد کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ویانا دفتر میں روس کے نئے مستقل مندوب میخائل الیانوف نے کہا ہے کہ 2 وجوہات کے سبب یورپی امن دستے قبول نہیں کئے جاسکتے، اول یہ کہ یورپی یونین غیر جانبدار نہیں جبکہ امن دستے غیر جانبدار ہونے چاہئیں۔

    رپورٹس کے مطابق روس، یوکرین میں یورپی امن دستوں کا یکسر مخالف ہے، میخائل الیانوف نے کہا کہ روس کو الٹی ترتیب کسی صورت برداشت نہیں کرسکتا۔

    روسی ایجنسی کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ یورپ ایک لاکھ اہلکار یوکرین میں تعینات کرنا چاہتا ہے اور برطانیہ اور فرانس نے امن دستے یورپ بھیجنے پر غور کیا تھا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے کشیدگی کے بعد یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ روز ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا۔

    وائٹ ہاؤس میں جمعے کو ہونے والی ملاقات میں ولودیمیر زیلنسکی، امریکی صدر ٹرمپ اور جے ڈی وینس کے درمیان گرما گرمی ہوگئی تھی۔

    رپورٹس کے مطابق اس ملاقات کے دوران یوکرینی صدر نے جب امریکا کی مجوزہ جنگ بندی کی شرائط ماننے سے انکار کیا تو ٹرمپ اور وینس نے ان پر ’ناشکری‘ کا الزام لگادیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق اب لندن میں روس یوکرین جنگ کے حوالے سے اہم سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد یوکرینی صدر نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر جاری کیے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ہر کوئی اصل مسئلے پر متحد ہے، حقیقی امن کے قیام کے لیے ہمیں حقیقی تحفظ کی ضمانتوں کی ضرورت ہے اور برطانیہ، یورپی یونین اور ترکی کا بھی یہی موقف ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ بلاشبہ ہم امریکا کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور ہم امریکا سے ملنے والی تمام تر مدد کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔

    یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب ہم امریکا کے شکر گزار نہ ہوئے ہوں اور یہ شکر گزاری ہماری آزادی کے تحفظ کے لیے ہے۔

    یوکرینی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ نہیں بلکہ امن کی ضرورت ہے اور اسی لیے ہم نے یہ کہا کہ حفاظتی ضمانتیں اس کی کلید ہیں۔

    ’حماس نے یرغمالی رہا نہ کیے تو اسے ناقابل تصور نتائج بھگتنے ہوں گے‘

    اُنہوں نے مزید کہا کہ یوکرین میں ہماری مشکلات سے نکلنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہمارے شراکت دار ہمارے لیے اور اپنی سلامتی کے لیے کیا اقدامات کر رہے ہیں۔

  • ایٹمی تنازع پر امریکا سے براہ راست مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزیر خارجہ

    ایٹمی تنازع پر امریکا سے براہ راست مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزیر خارجہ

    تہران: روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ایران کے ہم منصب عباس عراقچی سے تہران میں ملاقات کی ہے۔

    روئٹرز کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلیٰ سفارت کار نے منگل کو اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کے بعد کہا کہ ایران واشنگٹن کی طرف سے عائد دباؤ اور پابندیوں کے سامنے نہیں جھکے گا۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے کہا روسی وزیر خارجہ سے ایٹمی پروگرام پر بات ہوئی ہے، ایٹمی مذاکرات پر ایران کا مؤقف بالکل واضح ہے، امریکا سے براہ راست بات چیت نہیں ہوگی، ہم دباؤ، دھمکی یا پابندیوں میں مذاکرات نہیں کریں گے۔

    اپنے ایک روزہ دورہ ایران کے موقع پر روسی وزیر خارجہ نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ساتھ علاقائی اور دو طرفہ موضوعات پر تبادلہ خیال کیا، یہ دورہ امریکا کی جانب سے ایرانی تیل کی صنعت پر پابندیوں کے ایک نئے دور کے نفاذ کے ایک دن بعد ہوا ہے۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ دھمکی یا طاقت کی بجائے سفارتی ذرائع استعمال کیے جائیں، ایرانی ایٹمی پروگرام کا سفارتی حل اب بھی موجود ہے، جس کے لیے روس بھرپور کوشش کرے گا، اور ہم ایران کو پابندیوں کے باعث ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

    حملے کا خدشہ، ایران کی جوہری تنصیبات کے حوالے سے برطانوی اخبار کا اہم انکشاف

    واضح رہے کہ ایک طرف ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی کے صرف ایک ماہ بعد ماسکو نے امریکا کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے بات چیت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، اور دوسری طرف ٹرمپ نے اس ماہ کے شروع میں ایران پر دباؤ بڑھا دیا ہے، جس میں ملک کی تیل کی برآمدات کو صفر تک پہنچانے کی کوششیں شامل ہیں۔

    عراقچی نے لاوروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا جب تک اس طرح زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالا جائے گا، امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے، یاد رہے کہ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایران کے مذہبی حکمرانوں کے ساتھ معاہدہ کرنا پسند کریں گے۔

  • روس یوکرین جنگ بندی پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں: پیوٹن

    روس یوکرین جنگ بندی پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں: پیوٹن

    ماسکو: روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے اعلان کیا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی اور مزاکرات کے لیے تیار ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے کہا کہ روس جنگ بندی مزاکرات کے لیے تیار ہے، پیوٹن نے کہا کہ ٹرمپ نے بتایا کہ یوکرین مزاکرات میں شرکت کرے گا۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ مجھے روس امریکا مزاکرات نتائج سے آگاہ کیا گیا ہے، مزاکرات کا اعلی درجے کا جائزہ لوں گا، اب سفارتی مشن دوبارہ کام شروع کرے گا۔

    انھوں نے کہا کہ امریکی اور روسی حکام کو قابل قبول حل تیار کرنے کی ضرورت ہے، صدر ٹرمپ سے ملاقات کر کے خوشی ہوگی، ملاقات کی تیاری ابھی ہونی ہے۔

    روسی صدر نے مزید کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی آنے والے دنوں میں فون پر بات کروں گا، روس، امریکا اور سعودی عرب کے درمیان توانائی مذاکرات کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر زینلسکی کا کہنا ہے کہ وہ اپنا ملک نہیں بیچیں گے، انہوں نے کہا کہ پیوٹن یوکرین پر اپنی مرضی کے مطابق قبضہ نہیں کر سکیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس روس کی طرف سے تیار کردہ غلط معلومات ہیں۔

  • روس پر یوکرینی ڈرونز کا بڑا حملہ، تیل پمپنگ اسٹیشن متاثر، 90 تباہ

    روس پر یوکرینی ڈرونز کا بڑا حملہ، تیل پمپنگ اسٹیشن متاثر، 90 تباہ

    ماسکو: روس پر یوکرین کی جانب سے بڑا ڈرون حملہ ہوا ہے، جس میں ایک تیل پمپنگ اسٹیشن متاثر ہو گیا ہے، جب کہ روس نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے 90 ڈرون تباہ کر دیے ہیں۔

    روسی وزارتِ دفاع نے پیر کے روز کہا کہ روس کے فضائی دفاعی یونٹوں نے راتوں رات 90 یوکرینی ڈرونز روک کر تباہ کر دیے، جب کہ ماسکو ٹائمز نے تازہ ترین خبر دی ہے کہ رات کو ڈرون حملے میں جنوبی روس میں ایک بڑی بین الاقوامی پائپ لائن پر ایک اہم پمپنگ اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا، جس سے قازقستان سے تیل کی سپلائی متاثر ہوئی۔

    وزارت دفاع نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ 38 ڈرون بحیرۂ ازوف پر، 24 جنوبی روس کے علاقے کراسنودار پر اور باقی کو ملک کے جنوب اور مغرب کے ساتھ ساتھ جزیرہ نما کریمیا پر مار گرائے گئے۔ وزارت نے کہا کہ اس کے دفاعی یونٹس نے بحیرۂ ازوف کے اوپر ایک گائیڈڈ میزائل بھی تباہ کر دیا۔

    دوسری طرف جنوبی روس میں پائپ لائن آپریٹر نے آج پیر کو بتایا کہ راتوں رات تازہ ترین حملے میں دھماکا خیز مواد سے لدے 7 یوکرینی ڈرونز نے کیسپین پائپ لائن کنسورشیم (CPC) کے ایک پمپنگ اسٹیشن کو نشانہ بنایا۔

    پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، اگلے چند دن میں طے ہوگا، امریکا

    یہ 1,500 کلومیٹر طویل پائپ لائن ایک کنسورشیم کے ذریعے چلائی جاتی ہے، جس میں روسی اور قازقستانی حکومتوں کے ساتھ ساتھ مغربی توانائی کی بڑی کمپنیاں شیورون، ایکسن موبل اور شیل شامل ہیں۔ کمپنی کے مطابق 2024 میں اس پائپ لائن نے 63 ملین ٹن سے زیادہ تیل ٹینکروں پر لوڈ کیا تھا۔

  • پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، اگلے چند دن میں طے ہوگا، امریکا

    پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، اگلے چند دن میں طے ہوگا، امریکا

    واشنگٹن: امریکا کا کہنا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، یہ اگلے چند دن میں طے ہو جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ روس اور یوکرین جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، اور اس مقصد کے لیے وہ ’’بہت جلد‘‘ اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ سعودی عرب میں امن مذاکرات ہونے جا رہے ہیں، اور یوکرینی صدر کو بھی امن مذاکرات میں شامل کریں گے، ہم امن قائم کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، یہ اگلے چند دن میں طے ہو جائے گا۔

    واضح رہے کہ دونوں ممالک کے حکام یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کے لیے سعودی عرب میں ملاقات کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ ملاقات کب ہوگی، اس سلسلے میں ٹرمپ نے اتوار کو سعودی عرب میں امریکی و روسی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت سے قبل صحافیوں کو بتایا ’’کوئی وقت مقرر نہیں ہے، لیکن یہ بہت جلد ہو سکتی ہے۔‘‘

    کوئی یہ نہ بتائے جرمنی یا یورپ کو کیا کرنا چاہیے، جرمن چانسلر کا منہ توڑ جواب

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون پر پرواز کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا ’’ان (روس) کے پاس ایک بڑی طاقت ور مشین ہے، آپ اسے سمجھ سکتے ہیں، انھوں نے ہٹلر کو شکست دی اور انھوں نے نپولین کو شکست دی، وہ ایک طویل عرصے سے لڑ رہے ہیں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ لڑائی بند کرنا چاہیں گے۔‘‘

    یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ پیوٹن یوکرین کے تمام علاقے پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے اپنے روسی ہم منصب سے بھی یہی سوال کیا ہے اور اگر ایسا ہے تو یہ ہمارے لیے ایک بڑا مسئلہ ہوگا۔

  • روسی قونصل خانے کا ویزا درخواست گزاروں کے لیے اہم پیغام

    روسی قونصل خانے کا ویزا درخواست گزاروں کے لیے اہم پیغام

    کراچی: روسی قونصل خانے کی جانب سے ویزا درخواست گزاروں کے لیے اہم پیغام جاری کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں رشیئن فیڈریشن قونصلیٹ نے ویزا درخواست گزاروں کے نام پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تکنیکی وجوہ پر قونصلیٹ جنرل کے ویزا سیکشن کی سروسز معطل رہیں گی۔

    قونصل خانے کے مطابق ویزا سیکشن کی سرگرمیاں 20 سے 26 فروری تک معطل رہیں گی، اس لیے ویزے کے حصول کے لیے شہری 27 فروری سے روسی قونصل خانے کراچی میں رابطہ کر سکتے ہیں۔

    یواےای نے بلیو ویزے کا آغاز کر دیا