Tag: Russia

  • روس: انٹرنیٹ کی دنیا میں ایک اور بڑا قدم

    روس: انٹرنیٹ کی دنیا میں ایک اور بڑا قدم

    ماسکو: محفوظ اور قابل اعتماد نیٹ سرفنگ کے لیے روس اپنا انٹرنیٹ لانچ کرنے جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس نے عالمی انٹرنیٹ نیٹ ورک سے اپنے ملک کو منقطع کرنے کی تیاری کر لی، اور اپنا نیٹ ورک یعنی روسی انٹرنیٹ تعمیر کرنے کے مراحل تیزی سے تکمیل کی طرف لے جا رہا ہے۔

    روسی صدارتی ترجمان دمتری پیسکوف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کریملن تسلسل کے ساتھ روس کے اپنے انٹرنیٹ (Runet) کی جانچ کر رہا ہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ جب یہ عالمی نیٹ ورک سے منقطع ہو جائے گا، تو یہ کیسے کام کرے گا۔

    روسی صدارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ روس کو کسی بھی وقت اپنے انٹرنیٹ پر منتقل ہونے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

    پسکوف کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے ملک کے ذاتی انٹرنیٹ Runet کی آزمائشوں سے واقف ہیں، جو کہ بہت اہم ہیں، اب ہم ایک ایسی صدی میں جی رہے ہیں جب سائبر کرائم تیزی سے بڑھ رہا ہے اور سائبر کرائم کے خلاف جنگ میں اب بھی کوئی فعال بین الاقوامی تعامل موجود نہیں ہے۔

    ترجمان کریملن نے صحافیوں کو بتایا کہ آج کے دور میں روس کو اپنا محفوظ اور قابل اعتماد انٹرنیٹ چاہیے، جس کی جلد از جلد تکمیل کے لیے کام جاری ہے۔

  • روسی جدید ٹینک افغان سرحد کے قریب پہنچ گئے

    روسی جدید ٹینک افغان سرحد کے قریب پہنچ گئے

    ماسکو: روسی ٹینک ازبکستان کے ساتھ افغانستان کی سرحد کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ماسکو کے اڈے پر تعینات ٹینک اگلے ماہ تاجکستان میں ہونے والی فوجی مشقوں کے لیے افغانستان کی سرحد کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس 5 سے 10 اگست تک تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ افغانستان کی سرحد کے قریب واقع میدان حرب میں فوجی مشقیں کرے گا، جہاں طالبان نے افغان فوجیوں کے خلاف کارروائی کی تھی۔

    تاجکستان میں روسی اڈے سے فوجی، جو ملک کی سرحدوں سے باہر روس کا سب سے بڑا اڈہ ہے اور سینٹرل ملٹری ڈسٹرکٹ سے فوجی اہل کار مشقوں میں حصہ لیں گے، سینٹرل ملٹری ڈسٹرکٹ کے کمانڈر الیگزنڈر لاپین نے واضح کیا کہ غیر قانونی مسلح یونٹوں نے ہمارے اتحادی ملک (تاجکستان) کی سرزمین پر حملہ کیا تھا، ان غیر قانونی مسلح یونٹوں کو شکست دینے کے لیے فوجی مشقیں کر رہے ہیں۔

    طالبان سے بچنے کیلئے ہزاروں افغان فوجی تاجکستان پہنچ گئے

    روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ 30 جولائی سے 10 اگست تک روس اور ازبکستان کے کم از کم 1500 فوجی ازبکستان میں مشترکہ فوجی مشق میں حصہ لیں گے، یہ فوجی مشقیں افغان سرحد کے قریب ترمیز ٹریننگ گراؤنڈ میں ہوں گی اور اس میں سینٹرل ملٹری ڈسٹرکٹ اور ایوی ایشن کے روسی فوجی شامل ہوں گے۔

    وزارت دفاع کے مطابق یہ فوجی وسطی ایشیائی ریاستوں کی علاقائی سالمیت کو یقینی بنانے کے کاموں پر عمل درآمد کریں گے۔ خیال رہے کہ طالبان نے غیر ملکی افواج کے انخلا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پورے ملک میں کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، حالیہ ہفتوں میں طالبان کی پیش قدمی سے بھاگ کر افغان فوجی اور مہاجرین تاجکستان میں داخل ہوئے تھے۔

    دوسری طرف روس کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کی قیادت افغانستان کی موجودہ صورت حال کے سیاسی حل کی ضرورت کو سمجھتے ہیں اور سیاسی سمجھوتے کے لیے تیار ہیں، روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور روسی وزارت خارجہ کے ایشیا ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ضمیر کابلو کا منگل کو کہنا تھا کہ گزشتہ 20 سالوں سے جاری جنگ سے طالبان لیڈر شپ اکتا چکی ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ موجودہ ڈیڈ لاک کا سیاسی حل تلاش کرنا ضروری ہے۔

  • خطے میں ایک امریکی فوجی بھی برداشت نہیں کریں گے، روس

    خطے میں ایک امریکی فوجی بھی برداشت نہیں کریں گے، روس

    ماسکو : آج کل بین الاقوامی میڈیا اور سوشل میڈیا پر یہ بحث چھڑچکی ہے کہ روس نے امریکا کو افغانستان سے نکلنے کے بعد افغانستان کی صورت حال اور نگرانی کے لئے اپنے فوجی اڈے جو تاجکستان اورکرغستان میں موجود ہے استعمال کرنے کی پیشکش کی ہے۔

    یہ خبر ایک روسی اخبار نے یہ الزام لگاتے ہوئے شائع کی ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور ان کے امریکی ہم منصب جو بائیڈن نے گزشتہ ماہ جنیوا میں ہونے والی ملاقات کے دوران افغانستان میں تنازعہ سے متعلق معلومات کے تبادلے کے امکان اور جنگ زدہ ملک کی صورتحال کی نگرانی کے لئے روسی فوجی اڈوں کے استعمال کی پیش کش کی تھی۔

    ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے کہا کہ دونوں ممالک کے صدور کے درمیان ہونے والی گفتگو میں صدر پوتن کی جانب سے امریکی صدر کو تاجکستان اور کرغزستان میں روسی فوجی اڈوں کو استعمال کرنے کی تجویز بھی شامل تھی. اس خبر کو عالمی میڈیا نے اپنی سرخیوں کی زینت بنایا، تاہم دوسری طرف اس معاملے پر روس کی جانب سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔

    اخبار کے مطابق اس روسی پیشکش کا امریکہ نے ابھی تک کوئی واضح جواب نہیں دیا۔ اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس بات کی تصدیق کی کہ جون کے اجلاس کے ایجنڈے میں افغانستان کی صورتحال پر بات چیت ہوئی لیکن اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا کہ آیا روس کے وسطی ایشیائی اڈوں کو امریکا کو دینے کی پیش کش کی گئی یا نہیں؟

    دوسری جانب سے اس تناظر میں روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ جب صدر پوتن نے گذشتہ ماہ جنیوا میں صدر بائیڈن سے ملاقات کی تھی تب ماسکو نے یہ پیغام اس وقت واشنگٹن کو پہنچایا تھا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے لئے امریکی مستقل فوجی موجودگی کی بحالی قابل قبول نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکا پر یہ واضح کر دیا تھا کہ روس کے قریب یا اس کے اتحادی ممالک میں امریکی فوجی موجودگی ہرگز قبول نہیں کریں گے۔

    انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم نے امریکیوں کو براہ راست اور دو ٹوک انداز میں بتایا ہے کہ اس خطے میں بہت سی چیزیں بدل چکی ہیں، اس کے علاوہ امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بھی ہمارے خیالات میں بہت سی چیزیں بدل جائیں گی۔ اس لیے یہ گمان کرنا احمقانہ سوچ ہوگی کہ امریکی فوجی موجودگی کو ہم وسطی اشیا کے ممالک میں برداشت کریں گے۔

     

  • روس اور امریکا کی لڑائی خلا تک جا پہنچی

    روس اور امریکا کی لڑائی خلا تک جا پہنچی

    ماسکو : روس اور امریکا کی لڑائی اب خلا تک جا پہنچی ہے. اطلاعات کے مطابق اب دونوں ممالک کے درمیان اب اس بات پر مقابلہ جاری ہے کہ خلا میں سب سے پہلی فلم بنانے کا اعزاز کون سا ملک حاصل کرتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 36 سالہ روسی اداکارہ یولیا پیری سلڈ 5 اکتوبر کو فلم ڈائریکٹر کلم شیپینکو کے ہمراہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن روانہ ہونگی۔ ان کا مقصد امریکا سے پہلے خلا میں فلم شوٹ کرنا ہے۔

    اگر یہ مشن کامیاب ہوجاتا ہے تو روس متوقع طور پر خلا میں فلم کی شوٹنگ کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن جائے گا۔

    یا د رہے کہ اس سے قبل ہالی وڈ ڈائریکٹر ڈوگ لی مین امریکی خلائی ادارے ناسا اور ایلن مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے اشتراک سے بننے والی فلم کیلئے ٹام کروز کو خلا میں بھیجنے کا اعلان کرچکےہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان دونوں ممالک میں سے کس کے ہاتھ پہلے کامیابی آتی ہے۔

  • روس: تارک وطن مزدوروں کے لیے ویکسینیشن مفت

    روس: تارک وطن مزدوروں کے لیے ویکسینیشن مفت

    ماسکو: روس میں تارک وطن مزدوروں سے کرونا ویکسین کی قیمت وصول نہیں کی جائے گی، ویکسینیشن کی قیمت مالک ادا کرے گا۔

    اس سلسلے میں ماسکو شہر کے میئر کے دفتر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ماسکو میں کرونا وائرس کے خلاف تارک وطن مزدوروں کو لگائی جانے والی ویکسین کی قیمت 1300 روبل ہوگی اور آجر اس کی قیمت ادا کرے گا۔

    میئر کے دفتر سے جاری ہدایت کے مطابق آجر کی جانب سے درخواست کی جائے گی، جس پر غور ہونے کے بعد ملازم کو ویکسینیشن کی تاریخ دی جائے گی، اور ویکسین لگنے کے بعد ملازم سرٹیفکیٹ بھی وصول کرے گا۔

    خیال رہے کہ سخاروف گاؤں کے ہجرت مرکز میں 27 جون سے غیر ملکی مزدوروں کی ویکسینیشن جاری ہے، اس سہولت کے تحت اب مزدور سنگل ڈوز والی اسپوتنک لائٹ ویکسین بھی لگوا سکیں گے، اور اس وقت روزانہ 2 ہزار سے زیادہ افراد ویکسین لگوا رہے ہیں۔

    لائٹ ویکسین سے متعلق میئر ماسکو سرگئی سوبیانین کا کہنا ہے کہ اسپوتنک لائٹ ویکسین اسپوتنک V ویکسین کے مقابلے میں کم مؤثر ہو سکتی ہے، تاہم اس کے باوجود اس کا مثبت اثر پڑتا ہے۔

    واضح رہے کہ ماسکو نے دنیا کی ایک نہایت پُر عزم لازمی ویکسینیشن اسکیم نافذ کر دی ہے، جس کے تحت خدمت کے شعبے کے تمام کارکنوں میں سے 60 فی صد (جن کی تعداد 2 ملین سے زائد بتی ہے) کی مکمل ویکسینیشن اگلے 7 ہفتوں میں مکمل کی جائے گی۔

  • روس نے برطانوی بحری جہاز پر بمباری کر دی

    روس نے برطانوی بحری جہاز پر بمباری کر دی

    ماسکو: روس کا کہنا ہے کہ اس کے طیاروں اور جنگی کشتیوں نے ایک برطانوی جنگی بحری جہاز  کو روسی پانیوں سے دور رکھنے کے لیے  حملہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے طیاروں اور بحری جہازوں نے برطانیہ کی جنگی بحری جہاز پر حملہ کیا ہے، میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 20 سے زائد روسی طیاروں اور 2 کوسٹ گارڈ کشتیوں نے کریمیا کے مقام پر برطانوی جنگی بحری جہاز کو نشانہ بنایا ہے۔

    روسی وزیر دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانوی جہاز روس کی سمندری حدود میں داخل ہوا تھا، جسے وارننگ دینے کے لیے اس کے قریب طیاروں سے بم گرائے گئے تھے۔

    دوسری جانب برطانیہ کے وزرات خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں روسی حملے کا انکار کیا گیا ہے، بیان میں کہا گیا کہ ان کا بحری جہاز یوکرین کے سمندروں میں تھااور اس پر کوئی حملہ نہیں ہوا، بلکہ تین میل دور روسی جہاز مشقیں کر رہے تھے۔

    رپورٹس کے مطابق روس کا کہنا ہے کہ اس کے جنگی بحری جہازوں نے بحیرہ اسود میں بدھ کو برطانوی جنگی جہاز کو کریمیا کے قریب اپنے پانیوں سے دور ہٹانے کے لیے تنبیہی فائر کیے اور طیاروں سے بم گرائے گئے۔

    واضح رہے کہ سرد جنگ کے بعد پہلی مرتبہ ہے کہ ماسکو نے نیٹو کے جنگی جہاز کو روکنے کے لیے براہ راست گولہ بارود کے استعمال کا اعتراف کیا ہے، جو کہ روس اور مغرب کے مابین بڑھتے ہوئے تناؤ کے درمیان فوجی واقعات کے بڑھتے ہوئے خطرے کی عکاسی کرتے ہیں۔

  • یہ حقیقی مقام ہے یا کارٹونز کی دنیا؟

    یہ حقیقی مقام ہے یا کارٹونز کی دنیا؟

    اس مضمون میں موجود تصاویر کو دیکھ کر آپ کو کیا محسوس ہوا؟ اگر آپ سمجھ رہے ہیں کہ یہ کوئی کارٹون یا پینسل سے بنایا گیا اسکیچ ہے تو آپ کا جواب سو فیصد غلط ہے۔

    یہ تصاویر ایک حقیقی ریسٹورنٹ کی ہیں جو کسی کامک بک جیسا نظر آتا ہے۔

    روس کے کیفے بی ڈبلیو میں داخل ہونے والا چونک جاتا ہے کیونکہ اسے لگتا ہے کہ وہ کسی کامک بک کے کارٹونز کی دنیا میں آگیا ہے۔ یہ ایک 2 ڈی کیفے ہے اور اندر داخل ہونے پر لگتا ہے کہ جیسے آپ حقیقی دنیا اور کارٹونز کی دنیا کے درمیان پھنس گئے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ЧБКафе (@cafe_bw)

    وہاں آنے والے افراد کو بالکل منفرد تجربہ ہوتا ہے کیونکہ 2 ڈی اسٹرکچر نہ صرف دماغ کو چکرا دیتا ہے بلکہ ان کے اندر عجیب سی کیفیت بھی جگاتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ЧБКафе (@cafe_bw)

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ЧБКафе (@cafe_bw)

    نومبر 2019 میں اس کے افتتاح کے بعد سے یہ کیفے روس میں انسٹاگرام کے مقبول ترین مقامات میں سے ایک بن چکا ہے۔ یہاں کی دیواریں، پردے، فرش اور فرنیچر سب بلیک اینڈ وائٹ ہیں اور اس طرز فکر کا اطلاق کیفے کی پلیٹوں اور کپوں پر بھی کیا گیا ہے۔

    یہ کیفے اپنی کافی کے لیے جانا جاتا ہے جبکہ یہاں آنے والے مختلف میٹھے پکوان بھی بہت شوق سے کھاتے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ЧБКафе (@cafe_bw)

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ЧБКафе (@cafe_bw)

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ЧБКафе (@cafe_bw)

    کیفے کو بنانے والے اس کے مالک سولبون نے بتایا کہ اس دلچسپ ڈیزائن کے کیفے کو کھولنے کا فیصلہ انہوں نے سنہ 2019 میں کیا اور ابتدائی مرحلے میں ہمارے پاس محض ساڑھے 3 لاکھ روبلز تھے، اتنے کم پیسوں کے ساتھ پورے کیفے کو کھولنا ممکن نہیں تھا جبکہ ایک لاکھ روبل کرایہ بھی ادا کرنا تھا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ اس مشکل کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے ایسے مقام کو تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جس کی سجاوٹ حیران کن حد تک چونکا دینے والی ہو، اس سجاوٹ میں محض ایک ماہ لگا اور سو کلو گرام پینٹ استعمال کیا گیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ وہ اس کیفے کی مقبولیت پر بے حد خوش ہیں۔

  • روس کو پاکستانی چاول کی ایکسپورٹ آج سے شرو ع ہوگی

    روس کو پاکستانی چاول کی ایکسپورٹ آج سے شرو ع ہوگی

    اسلام آباد : مشیر تجارت رزاق داؤد کا کہنا ہے کہ روس کو پاکستانی چاول کی ایکسپورٹ آج سے شرو ع ہوگی ، ابتدائی طور پر چار کمپنیوں کو اجازت دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر تجارت رزاق داؤد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ چاول کی ایکسپورٹ میں اہم پیش رفت ہوئی ، روس نے پاکستان سے چاول امپورٹ کرنے کی اجازت دے دی ، روس کو پاکستان کے چاول کی ایکسپورٹ آج سے شرو ع ہوگی ، ابتدائی طور پر چار کمپنیوں کو اجازت دی گئی ، مزید اور کمپنیوں کو چاول کی ایکسپورٹ کی اجازت دی جائے۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر برائے نیشنل فود سیکیورٹی سید فخر امام نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ریسرچ اور ٹیکنالوجی پر مبنی زراعت کرنیوالے دنیا میں آگے ہیں ، پاکستان کی 2.5 ارب ڈالر کی چاول کی ایکسپورٹس ہیں اور 140 ممالک میں چاول ایکسپورٹ کر رہاہے۔

    فخر امام کا کہنا تھا کہ کوشش ہے برآمدات بڑھائی جائیں، 75سے80فیصد برآمدات کاانحصار زراعت پر ہے ، روسی حکومت نےچاول ایکسپورٹ سے پابندی اٹھا لی ہے ، دو سال قبل پاکستان کے چاول پر پابندی عائد کی گئی تھی ، یہ ڈیپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن، وزارت کامرس کی کوشش سے ممکن ہوا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی چاول کی ریکارڈ پیداوار ہوئی، پاکستان میں 84لاکھ ٹن چاول کی پیداوار ہوئی ہے ، 75فیصد انڈسٹری کےخام مال کا انحصار بھی زراعت پر ہے ، ڈیپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن کوعالمی معیار کے مطابق لانا چاہتے ہیں۔

  • روس کا پاکستانی چاول کے حوالے سے بڑا ا علان

    روس کا پاکستانی چاول کے حوالے سے بڑا ا علان

    ماسکو: پاک روس تعلقات میں بہت بڑی پیش رفت ہوئی ہے، روس نے پاکستان سے چاول کی درآمد پر عائد پابندی ختم کردی ہے۔

    پاکستان کی وزارت خوراک کی پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق روس نے پاکستانی چاول کی روسی منڈیوں تک رسائی پر ایک طویل عرصے سے عائد پابندی کو ختم کردیا ہے۔

    اطلاعات کے مطابق روس کی جانب سے پاکستان سے چاول کی درآمد پر عائد پابندی اٹھانے کا اطلاق آج سے ہوجائےگا، روس نے پابندی اٹھانے کا فیصلہ وفاقی وزارت برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کی جانب سے چاول تیار کرنے کے عمل میں ڈی پی پی پلانٹ کو اپنانے والی کوارنٹائن ڈویژن فائٹسوانٹری گائیڈنس دستاویز پر عمل درآمد کے بعد کیا ہے۔

    ڈی پی پی کے ترجمان نے بتایا پاکستانی چاول کی درآمد پر عائد پابندیاں اٹھانے کے حوالے سے گزشتہ ایک سال سے روسی ادارے این پی پی او کے کے ساتھ روابط میں تھے، روسی ادارے کو تمام مطلوبہ تکنیکی معلومات اور پاکستان پلانٹ کوارنٹائن نظام پر مکمل عملدرآمد کا یقین دلایا گیا تھا۔ترجمان وزارت فوڈ سیکورٹی نے بتایا کہ روسی ادارے این پی پی او نے ابتدائی طور پر چاول تیار برآمد کرنے والے چار اداروں کی منظوری دے دی ہے، ان اداروں میں دو کراچی ، ایک لاہور سے ایک کا تعلق چنیوٹ سے ہے، چاول تیار کرنے والے اداروں کی جانب سے چاول کی فصل کو کیڑوں سے محفوظ بنانے اور دیگر ضروری اقدامات پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔

    اطلاعات کے مطابق چاول یونٹوں کو دوسروں کی اجازت ڈی پی پی کے پلانٹ کی کوارنٹائن ڈویژن کے ذریعے ورچوئل تصدیق سے مشروط ہوگی، چاول کاشت کرنے والے کسانوں اور صنعتکاروں کی شاندار کامیابی پر وفاقی وزیر سید فخر امام کے کردار کی تعریف کی۔

    یاد رہے روس کی جانب سے پاکستانی چاول پر پابندی 2018 میں لگائی گئی تھی۔

  • روس: ماحول کے لیے نقصان دہ پیکجنگ پر پابندی پر غور

    روس: ماحول کے لیے نقصان دہ پیکجنگ پر پابندی پر غور

    ماسکو: روس میں ٹھوس مواد سے بنی پیکجنگ پر پابندی عائد کرنے پر غور کیا جارہا ہے جو ری سائیکل نہیں ہوسکتی اور ماحولیات کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق روس کی حکمران سیاسی پارٹی متحدہ روس کے چیئرمین اور روس کی سلامتی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین دمتری میدویدف کا خیال ہے کہ ٹھوس مواد سے بنی پیکجنگ جو ری سائیکل نہ ہوسکے اس پر آہستہ آہستہ پابندی عائد کرنا ضروری ہے۔

    میدویدف نے ہفتے کے روز ماحولیاتی امور سے متعلق پارٹی کے ایک اسٹریٹجک پارٹی اجلاس میں کہا کہ پوری دنیا اس سمت بڑھ رہی ہے کہ وہ ٹھوس مواد سے بنی پیکجنگ پر آہستہ آہستہ پابندی عائد کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی اس مرحلے پر بروقت ضروری اقدامات کرنے چاہئیں اور ایسی پیکجنگ کو مرحلہ وار ختم کرنا چاہیئے۔