Tag: Russia

  • کیا روسی ویکسینز شوگر اور دل کی بیماریوں والے افراد کے لیے موزوں ہیں؟

    کیا روسی ویکسینز شوگر اور دل کی بیماریوں والے افراد کے لیے موزوں ہیں؟

    ماسکو: روس کے وزیر صحت نے ایک بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذیابیطس اور دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے تمام روسی کرونا ویکسینز موزوں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزیر صحت میخائل مراشکو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ روس کی تینوں کرونا ویکسینز ذیابیطس اور امراض قلب کے شکار افراد کے لیے موزوں ہیں تاہم حتمی فیصلہ چیک اپ کرنے والے ڈاکٹر یا معالج کا ہوگا۔

    میخائل مراشکو نے کہا ذیابیطس اور امراض قلب میں مبتلا افراد کو کرونا وائرس سے زیادہ خطرہ لاحق رہتا ہے، اور اس زمرے کے لوگوں میں کرونا کے سب سے زیادہ سنگین علامات پائی جاتی ہیں، اس لیے ماہرین ان کے لیے جلد ویکسین کی سفارش کرتے ہیں۔

    روسی وزیر نے کہا کہ کرونا سے سنگین طور پر متاثرہ افراد میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد زیادہ ہے، لہٰذا یہ ویکسینز بنیادی طور پر زندگی کو بچانے والا عنصر ہوگی اور انھیں خطرناک پیچیدگیوں سے بچائے گی۔

    میخائل مراشکو کا کہنا تھا کہ شوگر اور امراض قلب میں مبتلا افراد کے لیے ویکسی نیشن کی سفارش چیک اپ کرنے والا ڈاکٹر ہی کرے گا۔

    انھوں نے کہا روس کی تیار کردہ تمام ویکسینز ذیابیطس اور دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے خطرناک نہیں ہیں، تاہم ڈاکٹر اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ مریض کی حالت کیسی ہے اور اسے ویکسین لگائی جا سکتی ہے یا نہیں۔

  • روس : دنیا میں پہلی بار جانوروں کو کورونا ویکسین لگانے کی تیاری

    روس : دنیا میں پہلی بار جانوروں کو کورونا ویکسین لگانے کی تیاری

    ماسکو : دنیا میں پہلی بار  روس نے انسانوں کے بعد اب جانوروں کو بھی باقاعدہ کورونا ویکسین لگانے کی تیاری کرلی، ویکسین کلینیکل ٹرائلز کا آغاز گزشتہ سال کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی واچ ڈاگ کے نائب سربراہ کونسٹنٹن ساوینکوف نے میڈیا کو بتایا ہے کہ کوویڈ19 کے خلاف دنیا کی پہلی جانوروں کی ویکسین جسے فیڈرل سروس فار ویٹرنری اینڈ فائٹسو انٹری سرویلنس (روز سلخوزناڈزور) کے سائنس دانوں نے تیار کیا روس میں اندرج کیا گیا ہے۔

    اس ویکسین کا نام "کارنیواک، کوو” رکھا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ ویکسین گوشت خور جانوروں کے لئے کورونا وائرس انفیکشن کوویڈ19 کے خلاف ایک مؤثر ویکسین ہے، جسے روسیلز کوزناڈزور کے فیڈرل سینٹر برائے جانوروں کی صحت نے تیار کیا ہے اور اب یہ روس میں رجسٹرڈ بھی ہوچکی ہے۔

    روسی واچ ڈاگ کے نائب سربراہ نے کہا کہ اب تک یہ جانوروں میں کوویڈ 19 کی انفیکشن کو روکنے کے لئے دنیا کا پہلا اور واحد منصوبہ ہے۔

    عہدیدار نے مزید بتایا کہ فیڈرل سنٹر برائے اینیمل ہیلتھ جانوروں سے متعلق مصنوعات تیار کرنے والے ملک کے سب سے بڑے پلیٹ فارم کی بنیاد پر کوویڈ 19 کے خلاف دنیا کی پہلی جانوروں کی ویکسینیشن روس میں اپریل کے اوائل میں شروع کی جاسکتی ہے۔

    ساوینکوف کے مطابق "کارنیواک” کے کلینیکل ٹرائلز کا آغاز گزشتہ سال اکتوبر میں ہوا تھا اور اس کے تجربات میں کتے، بلیوں، لومڑیوں اور آرکٹک، لومڑیوں، راہبوں اور دیگر جانوروں کو شامل کیا گیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ تحقیق کے ٹرائلز ہمیں یہ نتیجہ اخذ کرنے کی بنیاد فراہم کرتے ہیں کہ یہ ویکسین محفوظ ہے اور اس کا مضبوط مدافعتی اثر ہے کیونکہ تمام حفاظتی ٹیکوں والے جانوروں نے ناول کورونا وائرس کے خلاف 100 فیصد اینٹی باڈیز تیار کیں۔

    ساوینکوف کے مطابق روسی سائنس دان اپنی تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ یہ معلوم کرسکیں کہ اس ویکسین کا اثر کتنے دن تک رہے گا۔ انہوں نے کہا فی الحال اس وقت اس ویکسین کے جانوروں میں اثر کا تخمینہ چھ ماہ تک لگایا گیا ہے۔

  • روسی بحریہ کی آرکٹک میں فوجی مشقیں جاری

    روسی بحریہ کی آرکٹک میں فوجی مشقیں جاری

    ماسکو: روسی صدر کا کہنا ہے کہ روسی بحریہ آرکٹک کے سخت ترین حالات میں بھی وہاں فوجی مشقیں جاری رکھے ہوئے ہے، انہوں نے زور دیا کہ ان مشقوں کو جاری رکھنا چاہیئے۔

    روسی ویب سائٹ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے روسی بحریہ کے کمانڈر ان چیف نکولائی یویمانوف کے ساتھ مشترکہ آرکٹک ویڈیو کانفرنس کی رپورٹ سنی۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ آرکٹک میں روسی بحریہ نے شمالی عرض البلد کے انتہائی سخت موسم میں حالیہ مشقوں سے وہاں کے بدترین حالات میں بھی کام کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

    انہوں نے زور دیا کہ ان مشقوں کو جاری رکھنا چاہیئے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ بہترین جنگی تربیت اور سائنسی تحقیق کی بدولت اس تمام صورتحال کے باوجود روسی بحریہ نے شمالی آرکٹک میں کام کرنے کی صلاحیت حاصل کی ہے۔

    انہوں نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ روس کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے آرکٹک میں فوجی مہمات کے ساتھ ساتھ ایکسٹریم شمالی آرکٹک میں وسائل کی تلاش جاری رکھیں۔

  • روس کی تیسری کرونا ویکسین سے متعلق اہم خبر

    روس کی تیسری کرونا ویکسین سے متعلق اہم خبر

    ماسکو: روس نے عالم گیر وبا سے لڑنے کے لیے تیسری کرونا ویکسین کی پیداوار بھی شروع کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس وبا لڑنے کے لیے روس نے اپنی تیسری کرونا ویکسین کی تیاری کا آغاز کر دیا ہے۔

    روسی وزارت سائنس و اعلیٰ تعلیم نے بتایا کہ چوماکوف ریسرچ سینٹر نے تیسری کرونا وائرس ویکسین CoviVac کی باضابطہ طور پر پیداوار شروع کر دی۔

    روسی وزیر سائنس والیری فالکوف کا کہنا تھا کہ کووی ویک ویکسین کی پہلی کھیپ کی تیاری شروع ہو چکی ہے۔

    روسی صدر نے کون سی کرونا ویکسین لگوائی؟

    انھوں نے کہا نئی ویکسین کے علاوہ روس جون 2021 تک کرونا وائرس ویکسینز کی 88 ملین سے زائد خوراکیں تیار کرنے کا بھی منصوبہ رکھتا ہے۔

    ان ویکسینز میں اسپوتنک V کی 83 ملین خوراکیں اور ایپی ویک کرونا ویکسین کی 5.4 ملین خوراکیں شامل ہوں گی۔

    یاد رہے کہ کووی ویک رواں سال فروری میں، اسپوتنک V اور ایپی ویک کرونا ویکسین کے بعد رجسٹرڈ ہوئی تھی، اور یہ اب روس میں تیار کی جانے والی تیسری ویکسین ہے۔

    سفارشات کے مطابق یہ ویکسین 18 سے 60 سال کی عمر کے لوگوں کو لگائی جائے گی۔

  • نیٹو دنیا میں حقیقی خطرات کی جڑ ہے: روس

    نیٹو دنیا میں حقیقی خطرات کی جڑ ہے: روس

    ماسکو: روسی اعلیٰ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ نیٹو دنیا میں حقیقی خطرات کی جڑ ہے، نیٹو کو چاہیئے کہ روس کے بارے میں بے بنیاد دعوے کرنے کے بجائے اپنے رکن ممالک میں پائی جانے والی مشکلات پر توجہ دے۔

    بین الاقومی ویب سائٹ کے مطابق روس کے اعلیٰ عہدیداروں نے ماسکو کی جارحانہ پالیسیوں کے بارے میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل کے بیان کے ردعمل میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ نیٹو دنیا میں حقیقی خطرات کی جڑ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ برسلز کو چاہیئے کہ نیٹو کے رکن ممالک میں پائے جانے والے مسائل پر توجہ دے اور روس کے بارے میں اپنا مؤقف واضح کرے۔

    روس کے دفتر خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے ینس اسٹولٹن برگ کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو کو چاہیئے کہ روس کے بارے میں بے بنیاد دعوے کرنے کے بجائے اپنے رکن ممالک میں پائی جانے والی مشکلات پر توجہ دے۔

    اس سے قبل نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے کہا تھا کہ روس پڑوسی ملکوں میں عدم استحکام کا باعث بنا ہوا ہے جو مسلسل اپنی فوجی طاقت بڑھا رہا ہے اور جارحانہ پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے، علاوہ ازیں روس میں اندرونی مخالفین کو کچلنے کی کوشش بھی کر رہا ہے۔

    اس سے قبل ویانا میں فوجی سلامتی اور ہتھیاروں کے کنٹرول سے متعلق مذاکرات میں روس کے مذاکرات کار وفد کے سربراہ کنسٹنٹائن گاوریلوف نے کہا تھا کہ نیٹو کو روس کے بارے میں تعاون یا محاذ آرائی میں سے کسی ایک راستے کا انتخاب کرنا ہوگا اس لیے کہ ماسکو کے لیے 2 نشستوں پر بیک وقت بیٹھنا ممکن نہیں ہے۔

  • روسی صدر نے کون سی کرونا ویکسین لگوائی؟

    روسی صدر نے کون سی کرونا ویکسین لگوائی؟

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کرونا وائرس ویکسین لگوا لی۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر کے پریس سیکریٹری دمتری پیسکوف نے بتایا کہ صدر مملکت نے بھی کرونا وائرس کے خلاف ویکسین لگوا لی ہے ۔

    دمتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ صدر پیوٹن ویکسین لگوانے کے بعد بہتر محسوس کر رہے ہیں، اور کل سے معمول کا کام شروع کر دیں گے۔

    پریس سیکریٹری نے یہ نہیں بتایا کہ روسی صدر نے کون سی روسی کرونا وائرس ویکسین لگوائی ہے۔

    واضح رہے کہ ترجمان کریملن نے اس سے قبل کہا تھا کہ کریملن نے یہ معلومات ظاہر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیوں کہ تینوں روسی ویکسینز مکمل قابل اعتماد اور مؤثر ہیں۔

    دوسری طرف روسی صدر نے دیگر ممالک کے سربراہان کی طرح عوام میں ویکسین لگوانے کو بھی ترجیح نہیں دی۔

    یاد رہے 17 دسمبر 2020 کو اپنی سالانہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پوتن نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جلد سے جلد کرونا وائرس کے انفیکشن کے خلاف ویکسین لگوائیں گے۔

    روسی صدر ہر جگہ یہ بریف کیس اپنے ساتھ کیوں رکھتے ہیں؟

    صحافیوں نے جب سوال کیا کہ پیوٹن ویکسی نیشن کی تشہیر کیوں نہیں کرنا چاہتے تو پیسکوف نے جواب دیا کہ صدر نے اس ایونٹ کو ریکارڈ کرنا پسند نہیں کیا، وہ نہیں چاہتے تھے کہ کیمرے کے سامنے ویکسین لگوائیں۔

    دوسری طرف غیر ملکی میڈیا نے یہ سرخی جمائی کہ روسی صدر پیوٹن نے بند دروازے کے پیچھے کرونا ویکسین لگوائی۔

  • روسی صدر ہر جگہ یہ بریف کیس اپنے ساتھ کیوں رکھتے ہیں؟

    روسی صدر ہر جگہ یہ بریف کیس اپنے ساتھ کیوں رکھتے ہیں؟

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن جہاں بھی جاتے ہیں، خواہ وہ ملک سے باہر ہوں یا ملک کے اندر، وہ اپنے ساتھ ایک بریف ساتھ ضرور رکھتے ہیں۔

    اس حوالے سے پیر کو کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ روسی صدر جہاں بھی جائیں ان کے پاس ہر وقت یہ ’جوہری بریف کیس‘ ہوتا ہے۔

    کریملن کے ترجمان نے کہا روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے پاس ہمیشہ مواصلاتی ٹولز موجود ہوتے ہیں، جن میں اسٹریٹجک جوہری بریف کیس بھی شامل ہے۔

    پیسکوف سے جب پوچھا گیا کہ کیا صدر پیوٹن کے پاس روس کے ریجن سائبیریا کے ٹائگا میں تعطیلات کے دوران بھی یہ جوہری بریف کیس تھا؟ تو انھوں نے اس سوال کے جواب میں کہا جی ہاں کیوں نہیں؟

    انھوں نے کہا روسی صدر جہاں بھی موجود ہوں چاہے وہ روس ہو یا دنیا کا کوئی دوسرا ملک، تمام ضروری مواصلاتی ٹولز بشمول اسٹریٹجک جوہری بریف کیس ہمیشہ ان کے پاس موجود ہوتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس بریف کیس کا ایک نہایت نجی نوعیت کا کلیدی کوڈ، اور ایک فلیش کارڈ ہے، اور یہ ہر لمحے نگرانی میں رہتا ہے۔ صدر ولادی میر پیوٹن اس کے ذریعے اسٹریٹجک میزائل فورسز کو کسی بھی وقت ایٹمی میزائل چھوڑنے کا ایک کوڈ کے ذریعے حکم دے سکتے ہیں۔

  • روسی حکومت نے ٹوئٹر کیخلاف بڑا فیصلہ کرلیا، لیکن کیوں؟

    روسی حکومت نے ٹوئٹر کیخلاف بڑا فیصلہ کرلیا، لیکن کیوں؟

    ماسکو : روس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مشروط پباندی لگانے کا فیصلہ کرلیا، حکام کی جانب سے دھمکی دی گئی ہے کہ متنازع مواد نہ ہٹایا گیا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام نے کہا ہے کہ وہ ٹوئٹر کی رفتار کو کم کررہے ہیں، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر انتطامیہ پابندی کے شکار مواد کو ہٹانے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے وہ اس کیخلاف جوابی اقدام اٹھایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی حکومت نے ٹوئٹر کو واضح الفاظ میں دھمکی بھی دی ہے کہ اگر اس نے ان کے مطالبات پورے نہیں کئے گئے تو وہ اسے مکمل طور پر بھی بند کرسکتے ہیں۔

    اس حوالے سے روسی سرکاری کمیونیکیشن ریگولیٹری کا کہنا ہے ممنوعہ مواد ویب سائٹ سے نہ ہٹانے پر ٹوئٹر کا استعمال محدود کرنے کیلئے اس کی رفتار کم کررہے ہیں۔

    ریگولیٹری حکام کا کہنا ہے کہ ممنوعہ اور غیرقانونی مواد کی موجودگی تک ٹوئٹر کی رفتار کم رہے گی، ٹوئٹر پر  ممنوعہ مواد پر مشتمل 3ہزارسے زائد پوسٹس موجود ہیں، ٹوئٹر ممنوعہ مواد پرمشتمل پوسٹس ہٹانے میں ناکام رہا تو مکمل پابندی عائد کردی جائے گی۔

    دوسری جانب روسی صدارتی محل کریملن نے ردعمل میں کہا ہے کہ روس سوشل میڈیا پر پابندی نہیں چاہتا، تاہم سوشل میڈیا کی کمپنیاں بھی روسی قوانین پر عمل کریں۔

    واضح رہے کہ امریکی کمپنی ٹوئٹر اور روسی حکومت کے درمیان تنازع اس وقت شروع ہوا جب ٹوئٹر نے مظاہروں  سے متعلق پوسٹ نہیں ہٹائی جس میں بچوں کو حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کرنے کی ترغیب دی گئی تھی۔

  • روس نے جدید ترین پستول تیار کرلیا

    روس نے جدید ترین پستول تیار کرلیا

    ماسکو: روس کی کلاشنکوف کمپنی نے نیا اور جدید ترین پستول تیار کرلیا جس کی کامیاب آزمائشیں مکمل ہوگئیں۔

    روسی میڈیا کے مطابق کلاشنکوف گروپ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ کلاشنکوف گروپ (اسٹیٹ ٹیک کارپوریشن روسٹیک) کی جانب سے تیار کردہ پستول لابیدیو ماڈیولر نے مختلف آزمائشوں کو کامیابی کے ساتھ پاس کیا ہے۔

    گروپ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پستول کو نیشنل گارڈ کی ایک تکنیکی تفویض کے تحت آر وائیز تجرباتی ڈیزائن کے مطابق تشکیل دیا گیا ہے، اس توسیع شدہ ٹیکٹیکل صلاحیتوں کے حامل 19 بائی 9 ملی میٹر پستول کے لیے ایک ایڈوانسڈ پستول چیمبر تیار کیا گیا ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق نیشنل گارڈ کی کمانڈ نے نئے پستول کی بے حد تعریف کی ہے۔

    فیڈرل نیشنل گارڈ ٹروپس سروس کے ڈپٹی ڈائریکٹر، نیشنل گارڈ ٹروپس کے کمانڈر انچیف الیکسی بیزوبیکوف کا کہنا ہے کہ پستول پر کام نیشنل گارڈ کی حکمت عملی، تکنیکی تفویض کے تحت سنہ 2017 میں شروع ہوا تھا۔ اب یہ کام مکمل طور پر انجام پایا اور اس کی آزمائش مثبت نتائج کے ساتھ پوری ہوئی۔

    گروپ کا مزید کہنا ہے کہ روس کے قومی کمیشن نے پستول کے ریاستی ٹرائلز کے نتائج کی منظوری دی اور سفارش کی ہے کہ اس ہینڈ گن کو نیشنل گارڈ میں خدمات کے لیے قبول کیا جائے۔

    اس کے علاوہ دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں، سیکیورٹی اور دفاعی اداروں سے بھی توقع کی جارہی ہے کہ وہ نئے پستول میں دلچسپی دکھائیں۔

  • روس نے مہنگائی کیخلاف بڑا قدم اٹھا لیا، ناجائز منافع خور پھنس گئے

    روس نے مہنگائی کیخلاف بڑا قدم اٹھا لیا، ناجائز منافع خور پھنس گئے

    ماسکو : روسی حکومت نے مہنگائی کے سدباب کیلئے میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں پر قابو پانے کا سختی سے فیصلہ کرلیا، جس کے بعد تاجروں کے لئے مصنوعی قیمتیں بڑھانا اور ناجائز منافع خوری کرنا ناممکن ہوگا۔

    مہنگائی کے حوالے سے روسی حکام نے پرائس کنٹرول سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، حکومت کی پریس سروس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ روس اب ملک میں اشیاء خود و نوش کی مصنوعات اور راشن کی قیمتوں پر مسلسل نگرانی کرے گا۔

    اس سلسلے میں روسی وزراء کی کابینہ کا اجلاس ہوا کابینہ اراکین نے کہا کہ نیا نظام مارکیٹ میں صورتحال کا منظم تجزیہ کرنے، اہم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی پیش گوئی اور اس کو روکنے کے لئے بروقت اقدامات کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔

    کابینہ اجلاس میں روسی وزارت اقتصادی ترقی کے عہدیدار نے بتایا کہ اس نظام کی بدولت اب متعدد محکمے بیک وقت اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کی نگرانی کریں گے۔

    روسی حکومت کا مزید کہنا ہے کہ اگر متعلقہ محکموں کو قیمتوں میں اضافے کا پتہ چل گیا تو متعلقہ وزارتوں اور محکموں کو معلومات بھیج دی جائیں گی اور قیمتوں میں اضافہ کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر وزارت اپنی مختلف مصنوعات کے مخصوص گروہوں کی ذمہ دار ہوگی جیسا کہ وزارت زراعت خوراک اور تمباکو کی مصنوعات کی انچارج ہے۔

    اسی طرح وزارت صنعت و تجارت صارفین کے سامان گھریلو ایپلائینسز، فرنیچر، کمپیوٹرز، ٹیلیفون کے لئے ذمہ دار ہے۔ وزارت صحت طبی مصنوعات، دوائیں، طبی ساز و سامان کی قیمتوں کی ذمہ دار ہے۔

    اس کے علاوہ ایندھن کے لئے وزارت توانائی ذمہ دار ہے، وزارت ڈیجیٹل انڈسٹری مواصلاتی سروس کے لئے ذمہ دار ہے، رہائش اور سماجی سروسز کے لئے وزارت تعمیرات ذمہ دار ہے۔