Tag: Russia

  • چین اور روس کے لڑاکا طیاروں کی مشترکہ فضائی مشقیں، جنوبی کوریا کی جہازوں پر فائرنگ

    چین اور روس کے لڑاکا طیاروں کی مشترکہ فضائی مشقیں، جنوبی کوریا کی جہازوں پر فائرنگ

    بیجنگ: چین اور روس کے لڑاکا طیاروں کی مشترکہ فضائی مشقوں کے دوران فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر جنوبی کوریا نے جہازوں پر فائرنگ کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پہلی بار روسی اور چینی فضائیہ نے مشترکہ فضائی مشقیں کیں، تاہم اس دوران روسی جہازوں نے جنوبی کوریا کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا نے روسی طیاروں پر مشین گن سے وارننگ فائر کیے، اور روس کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے باز رہنے کی دھمکی دی۔

    روسی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ چار روسی لڑاکا طیارے مشرقی چین کی سرحدی حدود میں مشقیں کررہے تھے۔ اس تنازعے کے ردعمل میں جاپان نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    دوسری جانب جنوبی کوریا کے عسکری حکام کا کہنا ہے کہ پانچ جنگی طیارے ہماری سرحدی حدود میں داخل ہوئے، جس کے ردعمل میں فوری طور پر دو کوریائی لڑاکا طیارے ان جہازوں کو مار گرانے کے لیے بھیجے گئے۔

    حکام کے مطابق روس کی جانب سے دو بار سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی گئی، روسی طیاروں پر مشین گن کے 80 راؤنڈ فائر کیے گئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روس اور چین کے درمیان فوجی مشقیں مستقبل میں ایک مضبوط تعلقات کا عندیہ ہے، جو جاپان اور جنوبی کوریا کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

  • طیارے فروخت نہ کرنے کے اعلان پر ترکی نے امریکا کو خبردار کردیا

    طیارے فروخت نہ کرنے کے اعلان پر ترکی نے امریکا کو خبردار کردیا

    انقرہ: ترک حکام نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ ترکی کو ایف 35 طیارے نہ فروخت کرنے کے اعلان کو واپس لے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی جانب سے روسی میزائل سسٹم خریدنے پر امریکا نے ترکی کو ایف 35 طیارے فروخت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے ردعمل میں انقرہ حکام برہمی کا اظہار کررہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی نے امریکی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا، حکام نے خبردار کیا ہے کہ یہ فیصلہ دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔

    انقرہ حکام نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی جنگی طیارے ایف 35 کے منصوبے سے ترکی کو نکالنے کا واشنگٹن کا فیصلہ اتحاد کی روح کے خلاف ورزی ہے، فوراً فیصلہ واپس لیا جائے۔

    وائٹ ہاؤس کا گذشتہ روز کہنا تھا کہ روس کے ساتھ ڈیل کے بعد ترکی کو سٹیلتھ طیارے دینا ممکن نہیں ہے۔

    امریکی حکام نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ روسی میزائلوں سے ترکی میں موجود نیٹو طیاروں کو نشانہ بنائے جانے کا خطرہ ہے، انقرہ نے غلط، قابل مذمت اور مایوس کن فیصلہ کیا ہے۔

    امریکا کا ترکی کو ایف35 طیارے فروخت نہ کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ترکی نے روسی ساختہ ایس-400 میزائل سسٹم کی خریداری کے سمجھوتے پر عملدرآمد جاری رکھا تو انقرہ پر پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

    یاد رہے کہ امریکا اس ڈیل کے حوالے سے کئی بار اپنی مخالفت کا اظہار کرچکا ہے، امریکا نے اس سمجھوتے سے دستبردار ہونے کے لیے ترکی کو 31 جولائی تک کی مہلت دی تھی۔

  • روسی میزائل سسٹم کے آلات کی ترسیل جاری ہے، ترک وزارت دفاع

    روسی میزائل سسٹم کے آلات کی ترسیل جاری ہے، ترک وزارت دفاع

    انقرہ: امریکی دباؤ کے باوجود ترک اور روسی حکام معاہدے پر ڈٹ گئے، ترک وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روسی میزائل سسٹم کے آلات کی ترسیل جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی دفاعی میزائل نظام ایس 400 کے آلات کی ترسیل جاری ہے، آج دو پروازیں میزائل کے آلات لے کر ترکی کے ہوائی اڈے پہنچیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دفاعی نظام کی مکمل طور پر ترسیل میں وقت لگ سکتا ہے، آج بھی دوپرازیں آلات لے کر ترکی پہنچیں گی۔

    میزائل نظام سے متعلق سامان لانے والی پروازوں کی تعداد چھ ہو گئی ہے، ایس فور ہنڈرڈ میزائل کے آلات کی فراہمی جمعہ بارہ جولائی سے شروع ہوئی تھی۔

    دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ انقرہ پر سخت پابندیاں عائد کرنے کی تیاری کررہی ہے، ان پابندیوں میں امریکی ساختہ ایف 35 لڑاکا طیاروں سے متعلق خصوصی پروگرام میں ترکی کی شراکت کا خاتمہ اور جدید ترین ایف 35 لڑاکا طیاروں پر ترکی کے ہوا بازوں کی تربیت کا عمل معطل کردینا شامل ہے۔

    امریکی دباؤ مسترد، روس نے ایس-400 میزائل سسٹم کی پہلی کھیپ ترکی کے حوالے کردی

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ترکی نے روسی ساختہ ایس-400 میزائل سسٹم کی خریداری کے سمجھوتے پر عملدرآمد جاری رکھا تو انقرہ پر پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

    یاد رہے کہ امریکا اس ڈیل کے حوالے سے کئی بار اپنی مخالفت کا اظہار کرچکا ہے، امریکا نے اس سمجھوتے سے دستبردار ہونے کے لیے ترکی کو 31 جولائی تک کی مہلت دی تھی۔

  • افغان امن عمل، امریکا نے چار ممالک کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا

    افغان امن عمل، امریکا نے چار ممالک کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا

    واشنگٹن: امریکا نے افغان امن عمل سے متعلق چار ممالک کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا، جس میں پاکستان، چین اور روس سمیت امریکا خود شامل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ چاروں ممالک کے بیجنگ میں ہونے والے اجلاس کے بعد جاری کیا گیا۔

    امریکی حکام کا کہنا ہےکہ روس، چین اور امریکا کا افغانستان پر یہ تیسرا اجلاس تھا، اس موقع پر پاکستان کی اجلاس میں شمولیت کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔

    امریکی محکہ خارجہ کے مطابق پاکستان افغان امن عمل میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، اجلاس میں افغانستان میں امن، استحکام اور خطے کی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اجلاس میں تمام ممالک کے درمیان روابط بڑھانے پر اتفاق ہوا، افغان حکومت اور طالبان مذاکرات میں کی جانے والی کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان پرامن معاہدے کا فریم ورک جلدازجلد تیار کیا جائے گا، ایسا امن معاہدہ تشکیل دیا جائے جو افغان عوام کو قابل قبول ہو۔

    افغانستان میں سیز فائر کیلئے تمام ممالک کا اقدامات اٹھانے کی کوششوں پر زور دیا گیا، جبکہ چاروں ممالک نے مذاکرات کا دورجاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

    پاکستان کا افغان امن عمل میں مثبت اور مصالحانہ کردار جاری رکھنے کا عزم

    چاروں ممالک کے مشترکہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ انٹرا افغان مذاکرات شروع ہوتے ہی دیگر اسٹیک ہولڈر کو مذاکرات میں شامل کرنے پر غور ہوگا، اور مذاکرات کا آئندہ شیڈول جلد طے کیا جائے گا۔

  • وزیر اعظم عمران خان کا دورہ روس متوقع

    وزیر اعظم عمران خان کا دورہ روس متوقع

    اسلام آباد: پاک روس تعلقات میں نیا اور اہم سفارتی موڑ متوقع ہے، وزیر اعظم عمران خان روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی دعوت پر 4 سے 6 ستمبر تک ایسٹرن اکنامک فورم میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دورہ روس کی دعوت دی تھی جو وزیر اعظم نے قبول کرلی ہے۔ روسی صدر نے دعوت بشکک میں ایس سی او سمٹ میں دی تھی۔

    ذرائع کے مطابق روسی صدر نے کہا تھا کہ خوشی ہوگی اگر عمران خان روس میں کثیر الملکی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ روس ضرور آئیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان ستمبر میں روس جائیں گے جہاں وہ روسی شہر ووستوک میں ایسٹرن اکنامک فورم میں شرکت کریں گے۔ ایسٹرن اکنامک فورم 4 سے 6 ستمبر کو روسی شہر ولادی ووستوک میں ہوگا۔

    وزیر اعظم عمران خان بطور مہمان خصوصی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ کانفرنس میں ایک بار پھر پاک بھارت وزرائے اعظم ایک چھت تلے ہوں گے۔

    وزیر اعظم عمران خان کی 13 جون کو روسی صدر سے غیر رسمی ملاقات ہوئی تھی۔

    ذرائع کے مطابق ملاقات میں روسی صدر نے وزیر اعظم سے سابقہ حکومتوں کے رویے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماضی میں پاکستان نے اس سطح پر رابطہ نہیں کیا جس پر ہونا چاہیئے تھا۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ پاک روس تعلقات کی مضبوطی کے لیے سابق حکومتوں نے مؤثر کردار ادا نہیں کیا۔ آخری اعلیٰ سطح کا رابطہ جنرل مشرف کے دور اقتدار میں ہوا تھا۔

    اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان روس سے دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور وسعت کا خواہشمند ہے۔

  • روسی میزائل کی خریداری کا معاملہ: امریکا کا لڑاکا جیٹ نہ دینا ڈکیتی کے مترادف ہے، ترک صدر

    روسی میزائل کی خریداری کا معاملہ: امریکا کا لڑاکا جیٹ نہ دینا ڈکیتی کے مترادف ہے، ترک صدر

    بیجنگ: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے کہا ہے کہ اگر امریکا طے شدہ سودے کے تحت ایف 35 لڑاکا طیارے ترکی کو مہیا نہیں کرتا ہے تو یہ ایک ڈکیتی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ترکی کے درمیان روس سے ایس-400 میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے معاملے پر تندوتیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔

    صدر اردوگان نے چین کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کا کوئی گاہک ہے اور وہ آپ کو مشینی کام کی طرح رقم ادا کردیتا ہے تو آپ اس کو اشیاء دینے سے کیسے انکار کرسکتے ہیں، اگر اس گاہک کے ساتھ ایسا کیا جاتا ہے تو اس کو ڈکیتی ہی کا نام دیا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ترکی نے اب تک ایف 35 لڑاکا جیٹ خریدنے کے لیے امریکا کو ایک ارب چالیس کروڑ ڈالر ادا کیے ہیں، ان میں سے چار لڑاکا طیارے ترکی کے حوالے بھی کیے جاچکے ہیں، ترک ہواباز یہ طیارے اڑانے کی تربیت حاصل کرنے کے لیے امریکا جانے والے تھے۔

    روسی میزائل کی خریداری، امریکا کا ترکی پر نئی پابندیاں لگانے پر غور

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے 116 ایف 35 لڑاکا جیٹ خرید کرنے کے لیے سمجھوتا کیا تھا، ہم صرف ایک مارکیٹ ہی نہیں بلکہ اس طیارے کے مشترکہ تیار کنندہ بھی ہیں، ہم ترکی میں اس کے بعض آلات تیار کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ ترک صدر نے جاپان کے شہر اوساکا میں گذشتہ ہفتے منعقدہ جی 20 سربراہ اجلاس کے موقع پر اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔اس کے بعد انھوں نے کہا تھا کہ جب روس سے ایس-400 میزائل دفاعی نظام کی ترکی میں آمد شروع ہوجائے گی تو اس کے بعد وہ امریکا کی ضرررساں پابندیوں سے محفوظ رہے گا۔

  • روس اور ایران کے درمیان اسلحے کی ڈیل آخری مرحلے میں‌ داخل

    روس اور ایران کے درمیان اسلحے کی ڈیل آخری مرحلے میں‌ داخل

    تہران /ماسکو : باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایران اور روس کے درمیان ہتھیاروں کی خرید وفروخت کی ایک خفیہ سودے پر کام ہو رہا ہے۔ یہ سودا اپنے آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی اور روسی حکام نے حالیہ عرصے کے دوران اسلحہ کی ڈیل کے حوالے سے تفصیلی مذاکرات کیے ہیں، روس اور ایران کے درمیان اسلحہ کی خفیہ ڈیل کے حوالے سے خبر کا انکشاف روسی ذرائع ابلاغ کی جانب سے کیا گیا ہے۔

    اخباری اطلاعات کے مطابق روسی اسلحہ ساز کمپنی”روس اپارون“ ایرانی رجیم کے ساتھ اسلحہ کی فروخت کے معاہدے کے آخری مرحلے میں ہے، اس ڈیل میں روسی کمپنی ایران کو دفاعی اور پیشگی حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیار فراہم کرے گی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران کو پیشگی حملے کے لیے استعمال ہونے والے ہتھیار فراہم کرنا غیر قانونی ہے کیونکہ سلامتی کونسل کی قراداد 2231 میں ایران کو اس نوعیت کے ہتھیاروں کی فروخت ممنوع قرار دی گئی ہے۔ جب تک سلامتی کونسل اس کی اجازت نہیں دے گی کوئی ملک ایسے مہلک ہتھیار تہران کو فروخت نہیں کرسکتا۔

    اطلاعات کے مطابق مذکورہ دفاعی ڈیل کے حوالے سے ماسکو اور تہران کے درمیان رابطے مکمل طور پر صیغہ راز میں رکھے گئے تاکہ ایران، روس سے ایسے ہتھیار خرید سکے جنہیں وہ عالمی قانون کے تحت حاصل کرنے کا مجاز نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کاکہنا تھا کہ یہ ڈیل اپنے آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے۔ اس ڈیل میں روس کے بڑے اور عالمی سطح کے ہتھیار شامل ہیں۔ ان میں فضائی دفاعی نظام ”ایس 400“، سوخوئی جنگی طیارے، فوجی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے سیٹلائٹس اور آبدوزیں بھی شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ روس اور ایران کے درمیان اسلحہ کی مذکورہ ڈیل کے حوالے سے بات چیت دونوں ملکوں میں اعلیٰ سطحی حکام کے درمیان ہوئی۔ ایران کی طرف سے اسلحہ کے حصول کے لیے مذاکرات وزیر دفاع امیر حاتمی نے کیے۔ اس سودے کی مالیت ساڑھے چار ارب ڈالر ہے۔

    ایران یہ رقم نقد کے بجائے خام تیل اور دیگر سامان کی شکل میں ادا کرے گا، ایران اور روسی اسلحہ ساز کمپنی روس اپارون ایکسپورٹ کے درمیان مذاکرات رواں سال فروری سے جاری ہیں۔

    عرب ٹی وی کے مطابق روسی حکام کی طرف سے ایران کے ساتھ اسلحہ کی کسی میگا ڈیل کے حوالے سے خبروں کی تردید کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ مذکورہ ڈیل میں سوخوئی 24 اور مگ 29 طیاروں کی مرمت کی ڈیل کی جا سکتی ہے۔

    روسی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران نے تین سال قبل ماسکو سے سوخوئی طیارے، جنگی ہیلی کاپٹر، بحری جہازوں کو تباہ کرنے والا دفاعی نظام اور سمندر میں استعمال ہونے والے میزائل فروخت کرنے کی درخواست کی تھی، کرملین نے اس درخواست پرغور کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے اسلحہ کے حصول کی درخواست دی گئی ہوگی مگر اس پرعمل درآمد میں کافی مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔

  • روسی میزائل کی خریداری، امریکا کا ترکی پر نئی پابندیاں لگانے پر غور

    روسی میزائل کی خریداری، امریکا کا ترکی پر نئی پابندیاں لگانے پر غور

    واشنگٹن: ترک حکام کی جانب سے روسی میزائل ایس 400 کی خریداری پر امریکا ترکی پر نئی پابندیاں عاید کرسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ اگر نیٹو کے اتحادی ترکی نے روس سے دفاعی نظام خریدا تو ایسے میں امریکا، ترکی کو ایف 35 طرز کے جدید لڑاکا پروگرام سے الگ کر دے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکا ترکی پر پابندیاں عاید نہیں کرے گا۔

    امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ امریکا تسلسل سے یہ بات کہتا چلا آ رہا ہے کہ ترکی نے اگرایس 400 طرز کے روسی میزائل شکن دفاعی نظام خریدنے میں پیش قدمی کی تو اسے حقیقی طور پر منفی نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    ان میں ایف 35 طرز کے جدید لڑاکا پروگرام کی خریداری اور صنعتی معاہدے سے علیحدگی اور امریکی قانون کے مطابق پابندیوں کا سامنا شامل ہے۔

    امید ہے، امریکا روسی میزائل ڈیل کے باعث ترکی پر پابندی عائد نہیں‌ کرے گا: اردوان

    امریکی عہدیداروں نے برطانوی خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ترکی کو ایس 400 دفاعی نظام فراہمی کے بعد فوری طور پر امریکی پابندیاں عاید کر دی جائیں گی اور انقرہ کو ایف 35 طیاروں کے پروگرام سے بھی ہاتھ دھونا پڑیں گے۔

    خیال رہے کہ اپنے حالیہ بیان میں ترک صدر نے کہا تھا کہ امریکا روس کے ساتھ میزائل نظام کی ڈیل کی بنیاد پر ترکی کے خلاف کارروائی نہیں کرے گا، وہ پرامید ہیں کہ اقتصادی پابندیاں عائد نہیں کی جائیں گی۔

  • روس کو غیر مستحکم سرگرمیاں بند کرنے کی ضرورت ہے، برطانیہ

    روس کو غیر مستحکم سرگرمیاں بند کرنے کی ضرورت ہے، برطانیہ

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے روسی صدر پیوٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ ’سالسبری کیمیکل حملے میں ملوث ملزمان کو انصاف کے کہٹرے میں لایا جائے‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے اور روسی صدر ولادی میرپیوٹن ان دنوں جاپان میں ہونے والی جی 20 سمٹ میں موجو دہیں، جہاں انہوں نے صدر پیوٹن سے ملاقات کے دوران سالسبری نوویچک کیمیکل حملے کے ملزمان کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تھریسامے مے نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس کو ’غیر مستحکم سرگرمیاں‘ روکنے کی ضرورت ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو یقین ہے کہ روس کے دو ملٹری انٹیلی جنس سروس (جی آر یو) کے افسران مارچ 2018 میں ڈبل ایجنٹ سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا اسکریپال پر زہریلے کیمیکل کا حملہ کرنے میں ملوث تھے۔

    دوسری جانب کریملن نے سالسبری حملے میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کیاہے اور مارچ 2018 سے مسترد کرتا آرہا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ سرگئی اسکریپال اور ان کی بیتی تو نوویچک حملے زندہ بچ گئی تاہم جولائی 2018 میں برطانوی خاتون ڈان اسٹرگیس نوویچک کیمیکل کی زد میں آکر ہلاک ہوگئی تھی جنہیں پرفیوم کی بوتل میں زہر دیا گیا تھا۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ اور سی پی ایس کا کہنا ہے کہ ہم نےالیگزینڈر پیٹرو اور رسلن بوشیرو نامی دو روسی شہریوں کو نوویچک حملوں میں ملوث ہونے کے ثبوتوں کی بنیاد پرگرفتار کرکے قتل کا مقدمہ درج کیا ہوا ہے جبکہ صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد عام شہری ہیں نا کہ مجرم نہیں۔

    واضح رہے کہ جمعے کو دونوں رہنماؤں کے درمیان اوساکا میں جی 20 سمٹ کے دوران ہونے والی ملاقات مارچ 2018 میں سالسبری حملے کے بعد پہلی ملاقات ہے۔

  • اسرائیلی ایئرپورٹ کے جی پی ایس سسٹم میں خرابی کا الزام روس پر عائد

    اسرائیلی ایئرپورٹ کے جی پی ایس سسٹم میں خرابی کا الزام روس پر عائد

    یروشلم : صہیونی ریاست کا فضائی نیوی گیشن سسٹم کچھ دنوں سے نامعلوم ذرائع سے بار بار جام کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں صہیونی حکام سخت پریشان ہیں، جس کے باعث اسرائیلی حکام نے بعض فضائی روٹس بھی تبدیل کردئیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گلوبل جیوگرافک پوزیشننگ سسٹم(جی پی ایس ) کو گذشتہ تین ہفتوں سے بار بار خرابی کا سامنا ہے۔ بعض ذرائع ابلاغ نےدعویٰ کیا ہے کہ اس خرابی کے پیچھے روس کا ہاتھ بتایا ہے۔

    اسرائیلی ہوائی اڈوں کی ذمہ دار اتھارٹی کے ترجمان کا کہنا تھاکہ فضائی طیاروں کی درست سمت کی نشاندہی کرنے والے نظام میں خرابی کا سبب معلوم نہ ہونے سے حکام پریشان ہیں، جس کے باعث بعض فلائیٹس کے روٹ تبدیل کردیے گئے ۔

    عبرانی میڈیا کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام کوفضائی جہاز رانی کے نظام میں بار بار خلل پیدا ہونے پر تشویش ہے اور انہوں نے تنگ آکر بعض فضائی روٹس تبدیل کردیے ہیں، ہوائی اڈوں کے حکام نے ہوابازوں کو کہا ہےکہ وہ موجودہ ‘جی پی ایس’ سسٹم پر زیادہ انحصار نہ کریں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اس فنی خرابی سے ابھی تک کوئی نقصان نہیں ہوا ہے، اسرائیلی فضائیہ کے ماہرین خلل پیدا کرنے کے مصدر کا پتا چلانے کے لیے تحقیقات کررہے ہیں۔

    بین الاقوامی کمرشل فلائیرز ایسوسی ایشن کی طرف سے گذشتہ ہفتے اپنی ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ انہیں متعدد ہوابازوں کی طرف سے شکایت ملی ہے کہ اسرائیل کے بن گوریون بین الاقوامی ہوائی اڈے کے اطراف میں ‘جی پی ایس’ کے سگلنل نہیں ہو رہے ہیں۔

    ان رپورٹس کے بعد اسرائیلی ریڈیو نے بتایا کہ جی پی ایس سسٹم میں خرابی کے پیچھے روس کا ہاتھ ہے۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے اس حوالے سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔