Tag: Russia

  • ایرانی، ترکی اور روسی صدور کی ملاقات، شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال

    ایرانی، ترکی اور روسی صدور کی ملاقات، شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی، روس کے سربراہ ولادی میر پیوٹن اور ترک صدر رجب طیب اردوگان کے درمیان ملاقات ہوئی اس دوران شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس، ترکی اور ایران کے سربراہان کے درمیان اہم ملاقات ایران کے دارالحکومت تہران میں ہوئی جہاں شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملاقات میں تینوں ملکوں کی جانب سے متفقہ فیصلہ سامنے آیا ہے کہ شام کے حالات کا سیاسی حل ممکن ہے۔

    مذاکرات میں ایران اور روس نے شامی صوبے ادلب کو باغیوں سے چھڑانے کے لیے فوجی آپریشن کی حمایت کی جبکہ ترکی نے جنگ بندی کی اپیل کی۔

    شام کا معاملہ: ترک، ایران اور روسی سربراہان کا اہم اجلاس

    خیال رہے کہ ان دنوں شامی صوبے ادلب میں شدید خانہ جنگی کی صورت حال ہے، اسی سے متعلق تینوں ملکوں نے اس بات پر آمادگی ظاہر کی ہے کہ شام میں باغیوں کے زیر قبضہ ادلب صوبے کے تنازعے کا فوجی حل ممکن نہیں ہے۔

    علاوہ ازیں ترک صدر رجب طیب اردوگان نے شامی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ شمال مغربی شامی صوبے ادلب میں جنگ بندی کا اعلان کرے، مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل نکالا جانا چاہیے۔

    یاد رہے کہ رواں سال 4 اپریل کو بدھ کے روز ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردوگان کی زیر صدرات شام میں جاری بحران کے حوالے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں ایرانی صدر حسن روحانی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے شرکت کی تھی۔

    واضح رہے کہ مذکورہ اجلاس میں ترکی، ایران، اور روس نے شام میں قیام امن کے لیے اپنی کوششیں تیز کرتے ہوئے بحران زدہ ملک میں قائم حفاظتی علاقوں میں موجود شہریوں کے تحفظ کے لیے مشترکہ طور پر ہر ممکن اقدامات کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

  • روسی ایجنٹ پر حملہ، عالمی رہنماؤں نے پھر برطانیہ کی حمایت کردی

    روسی ایجنٹ پر حملہ، عالمی رہنماؤں نے پھر برطانیہ کی حمایت کردی

    نیویارک : عالمی رہنماؤں نے سالسبری میں روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور بیٹی یویلیا پر کیمیل حملے کے معاملے برطانیہ کی حمایت کرتے ہوئے روس پر زور دیا ہے کہ  ’نوویچک‘ پروگرام کی تفصیلات فراہم کرے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی حکام نے سالسبری میں سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی پر ہونے والے اعصاب شکن کیمیکل حملے میں روسی ایجنسی ’جی آر یو‘ کے ملوث ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا، فرنس، کینیڈا اور جرمنی نے اعصاب شکن کیمیکل حملے پر برطانیہ کی جانب سے تیار کی گئی جائزہ رپورٹ پر اتفاق کیا ہے۔

    مغربی اتحاد کی جانب سے روس پر زور دیا گیا ہے کہ نوویچوک منصوبہ بندی کے حوالے سے تمام تفصیلات فراہم کرے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور یویلیا اسکریپال پر ہونے والے حملے سے متعلق منعقدہ میٹینگ کے دوران روس نے برطانیہ کی جانب سے پیش کردہ تمام ثبوت کو رد کرتے ہوئے ’جھوٹ‘ قرار دیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق جی سی ایچ کیو کے سربراہ نے کہا ہے کہ برطانیہ اور اس کے اتحادی روس کے مؤقف کو رد کرتے ہیں جس کے ذریعے وہ عالمی قوانین کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔

    واشنگٹن میں تقریر کرتے ہوئے برطانوی حکومت کے کمیونیکیشن ہیڈکوارٹر کے سربراہ جیریمی فلیمنگ کا کہنا ہے کہ ’روس کی جانب سے دی گئی دھمکیاں حقیقی ہے اور روس اپنی دھمکیوں پر کار بند ہے‘۔

    تھریسا مے، ایمنیول مکرون، انجیلا مرکل، ڈونلڈ ٹرمپ اور جسٹن ٹروڈو کی جانب سے جاری بیان ’سالسبری کے کیمیکل حملے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب سے روسی حکام نے برطانیہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے عائد کردہ تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’الزامات ناقابل قبول ہیں‘۔

    یاد رہے کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے سابق روسی جاسوس اور اس ک بیٹی پر قاتلانہ حملے میں ملوث دو ملزمان ’الیگزینڈر پیٹروف اور  رسلین بوشیروف ‘ کے نام جاری کیے تھے، تھریسا مے نے دعویٰ کیا تھا دونوں ملزمان روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ کے افسران ہیں۔

    خیال رہے کہ اعصاب شکن کیمیکل حملے کے معاملے پر برطانیہ اور اس کے اتحادیوں نے روس کے سیکڑوں سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا تھا جبکہ روس نے بھی جواباً برطانیہ اور اتحادیوں کے سفارت کاروں کو ملک بدر کرکے قونصل خانے بند کردئیے تھے۔

    یاد رہے رواں برس 4 مارچ کو روس کے سابق جاسوس 66 سالہ سرگئی اسکریپال اور اس کی 33 سالہ بیٹی یویلیا اسکریپال پر نویچوک کیمیکل سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں دو روسی شہری کئی روز تک اسپتال میں تشویش ناک حالت میں زیر علاج تھے۔

  • پیوٹن نے روسی کوہ پیما کو بچانے والے پاکستانیوں کو ایوارڈ سے نواز دیا

    پیوٹن نے روسی کوہ پیما کو بچانے والے پاکستانیوں کو ایوارڈ سے نواز دیا

    ماسکو : روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے روسی کوہ پیما کی جان بچانے والے چار پاکستانی شہریوں کو روس کے اعلیٰ ترین ایوارڈ سے نواز دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے صدر  ولادی میر  پیوٹن کی جانب سے جولائی کے آخر میں گلگت بلتستان کے بلند و بالا پہاڑوں پر حادثے کا شکار ہونے والے روسی کوہ پیما کی زندگی بچانے والے 4 پاکستانیوں کو ’آرڈر آف دی فرینڈ شپ‘ ایوارڈ سے نوازا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایوارڈ پانے والے قاضی محمد، عابد رفیق، محمد انجم رفیق اور فخرِ عباس اس ریسکیوں کارروائی میں شامل تھے جس میں پاک افواج کے جوانوں نے پہاڑ پر پھنسے ہوئے روسی کوہ پیما کو نکالا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں برس روسی کوہ پیماء الیگزینڈر گوکوف اپنے ساتھی سرگئی گلازونوف کے ہمراہ شمالی علاقہ جات کے بیاؤف گلیشئر کی لتوک چوٹی پر 20 ہزار 650 فٹ کی بلندی پر پچیس جولائی سے پھنسے ہوئے تھے اور ان کے پاس 3دن قبل کھانے پینے کا سامان بھی ختم ہوگیا تھا۔

    گلازونوف چوٹی سے گرکر ہلاک ہوگئے تھے تاہم مسلسل کوششوں کے بعد بالاخر پاک فوج کے پائلٹس کو کامیابی ملی اور روسی کوہ پیماء کوچوٹی سے نکال کر سی ایم ایچ اسکردومنتقل کردیا گیا۔

    پاک افواج نے اہلکاروں نے روسی کوہ پیما کو مسلسل کوششوں کے بعد 31 جولائی کو ریسکیو کیا تھا۔

    خیال رہے پاک فوج کا بیاؤف گلئشیر کی 20 ہزار فٹ سے زائد کی بلندی پر کیا جانے والا پہلا ریسکیو آپریشن تھا جو کامیاب رہا۔

  • روس نے عالمی خلائی مرکز میں ہونے والی لیکج کو سازش قراردے دیا

    روس نے عالمی خلائی مرکز میں ہونے والی لیکج کو سازش قراردے دیا

    ماسکو: روس کے خلائی پروگرام کے سربراہ کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی خلائی مرکز میں ہونے والی لیکج ممکنہ طور پر روسی خلائی پروگرام کو سپوتاژ کرنے کی سازش ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی اسپیس ایجنسی کے چیف ڈمٹرے روگوزن کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہنچنے والے روسی اسپیس کرافٹ میں ایک سوراخ کا انکشاف ہوا، جو کہ ڈرل سے کیا گیا ہے ۔

    ان کا کہنا تھا کہ’ممکنہ طور پر یہ سوراخ جان بوجھ کرکیا گیا ہے ، یا تو یہاں زمین پر، یا پھر اوپر خلا میں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ خلا بازوں نے اس سوراخ کو ٹیپ کی مدد سے بند کیا ہے، جس کے سبب پریشر میں معمولی کمی واقع ہورہی تھی تاہم اس سے خلا بازوں کی جان کوکوئی خطرات لاحق نہیں تھے۔

    ابتدا میں روسی ماہرین کی جانب سے خیال کیا گیا تھا کہ یہ سوراخ خلا میں تیرتے کسی انتہائی چھوٹے لیکن تیز رفتار پتھر نے کیا ہوگا تاہم باریک بینی سے جائزہ لینے پر معلوم ہوا کہ یہ سوراخ ڈرل کے ذریعے ہی کیا گیا ہے اورکرنے والے کے ہاتھ نازک یا کمزور تھے۔

    روسی اسپیس چیف نے اپنے ٹیلی وژن پیغام میں بتایا کہ ماضی میں بھی اس نوعیت کے واقعات پیش آتے رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم تحقیقات کررہے ہیں کہ یہ واقعہ ممکنہ طور پر زمین پر ہی پیش آیا ہوگا لیکن اس کا ایک رخ اور بھی ہے، خلا میں جان بوجھ کر مداخلت کرنا، یعنی یہ کام خلا میں بھی ممکن ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم ہرصورت واقعے کے قصوروار کو ڈھونڈ نکالیں گے کہ یہ ہمارے ادارے کی ساکھ کا معاملہ ہے۔ انہوں نےمزید بتایا کہ اسپیس شپ کے جس حصے میں سوراخ ہے، وہ حصہ خلابازوں کو زمین پر واپس لانے میں استعمال نہیں ہوگا سو خلابازوں کی زندگی کو کسی طرح کے خطرات نہیں ہیں۔

    یاد رہے کہ عالمی خلائی مرکز ان محدود ترین معاملات میں سے ایک ہے جہاں امریکا اور روس آپس تعاون جاری رکھتے ہیں ، چاہے سیاسی اختلافات کتنے ہی شدید ہوں اور واشنگٹن کی جانب سے ماسکو پر لگائی گئی پابندیوں کے بعد بھی تعاون جاری ہے۔

    اس وقت عالمی خلائی مرکز میں روس کے دو، ناسا کے تین اور یورپین اسپیس ایجنسی کا ایک خلا باز موجود ہے۔

  • شام کا معاملہ: ترک، ایران اور روسی سربراہان کا اہم اجلاس

    شام کا معاملہ: ترک، ایران اور روسی سربراہان کا اہم اجلاس

    تہران: شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ترک، ایران اور روسی سربراہان کا اہم اجلاس 7 ستمبر کو ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی دارالحکومت تہران میں ہوانے والے اہم اجلاس میں ترک صدر رجب طیب اردوگان، ایرانی صدر حسن روحانی اور روس کے سربراہ ولادی میرپیوٹن شرکت کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے مطابق اجلاس رواں ماہ 7 ستمبر (جمعہ) کو ہوگا، جہاں پیوٹن، اردوگان اور حسن روحانی شامی موضوع پر تبادلہ خیال کریں گے اور مستقبل کا لائحہ بھی طے ہونا ممکن ہے۔

    روسی حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ولادی میر پیوٹن کا دورہ تہران ورکنگ ہے یعنی وہ اس میٹنگ میں شرکت کے بعد واپس روانہ ہو جائیں گے۔

    بیان کے مطابق روسی صدر کے دورے کے موقع پر ایرانی حکام سے بہتر تعلقات پر تبادلہ خیال ممکن ہے، دونوں ملکوں کے صدر باہمی تعلقات پر بھی بات چیت کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    انقرہ اجلاس: شام میں امن کے لیے روس، ایران اور ترکی کامشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق

    خیال رہے کہ رواں سال 4 اپریل کو بدھ کے روز ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردوگان کی زیر صدرات شام میں جاری بحران کے حوالے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں ایرانی صدر حسن روحانی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے شرکت کی تھی۔

    واضح رہے کہ مذکورہ اجلاس میں ترکی، ایران، اور روس نے شام میں قیام امن کے لیے اپنی کوششیں تیز کرتے ہوئے بحران زدہ ملک میں قائم حفاظتی علاقوں میں موجود شہریوں کے تحفظ کے لیے مشترکہ طور پر ہر ممکن اقدامات کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

  • روسی سمندر میں ناراض آکٹوپس نے غوطہ خور پر حملہ کردیا

    روسی سمندر میں ناراض آکٹوپس نے غوطہ خور پر حملہ کردیا

    ماسکو : روس کے گہرے سمندر میں تصویر بنانے پر ناراض آکٹوپس نے غوطہ خور پر حملہ کرکے چار چار ہاتھوں سے پکڑ لیا، سمندر ی مخلوق نے غوطہ خور کا کیمرہ چھوڑنے سے بھی انکار کردیا۔

    سمندر میں رہنے والا آکٹوپس جسے 8 ٹانگیں ہونے کی وجہ سے ہشتت پا بھی کہا جاتا ہے بظاہر تو بے ضرر جاندار لگتا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر کوئی بات اس جانور کو ناپسند ہو تو یہ کتنا خطرناک ہوجاتا ہے۔

    سماجی رابطوں کی ویب سایٹ پر روسی غوطہ خور کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تصاویر اور ویڈیو بنانے پر آکٹوپس نے غصّے میں روسی غوطہ خور پر حملہ کیسے حملہ کیا۔

    روس کے گہرے سمندر میں آکٹوپس نے غوطہ خور پر حملہ کرکے چار چار ہاتھوں سے ایسا جکڑا کہ ڈائیور کا خود کو چھڑانا مشکل ہوگیا۔

    ہشت پا کہی جانے والی سمندر مخلوق نے غوطہ خور کا کیمرہ بھی چھوڑ نے انکار کردیا۔

    خیال رہے کہ اب سے 40 کروڑ سال قبل وجود میں آنے والا یہ جانور زمین کے اولین ذہین جانوروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یعنی جس وقت یہ زمین پر موجود تھا، اس وقت ذہانت میں اس کے ہم پلہ دوسرا اور کوئی جانور موجود نہیں تھا۔

    آکٹوپس میں ایک خاصا بڑا دماغ پایا جاتا ہے جس میں نصف ارب دماغی خلیات (نیورونز) موجود ہوتے ہیں اور انسانوں کی نسبت 10 ہزار گنا زائد جینز موجود ہوتے ہیں جنیہیں یہ مخلوق اپنے مطابق تبدیل کرسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ آکٹوپس موقع کے حساب سے اپنے آپ کو ڈھالنے کی شاندار صلاحیت رکھتا ہے، یہ نہ صرف رنگ بدل سکتا ہے بلکہ اپنی جلد کی بناوٹ تبدیل کرکے ایسی شکلیں اختیار کر لیتا ہے کہ دشمن یا شکار نزدیک ہونے کے باوجود بھی دھوکہ کھا جاتا ہے۔

  • یورپی یونین ترکی اور روس کے ساتھ تعلقات میں بہتری لائے: فرانسیسی صدر

    یورپی یونین ترکی اور روس کے ساتھ تعلقات میں بہتری لائے: فرانسیسی صدر

    پیرس: فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ یورپی یونین ترکی اور روس کے ساتھ تعلقات میں بہتری لائے، حقیقت پسندی سے کام لینے کی ضرورت ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ یورپی یونین اور روس کے باہمی تعلقات میں حقیقت پسندی سے کام لینے کا وقت ہے، اسی کے ذریعے معاملات حل ہوسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو چاہیے کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد روس کے ساتھ استوار کیے گئے تعلقات مں جدت لائے، تاکہ باہمی روابط بہتر ہوں۔

    ایمانوئیل میکرون کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کو ترکی کے ساتھ اسٹریٹیجک تعلقات میں گہرائی پیدا کرنے کے ضرورت ہے، دونوں ملکوں سے بہتر تعلقات مستقبل اور خطے کے لیے اہم ہے۔

    روس نے19 یورپی ممالک کے46 سفیروں کو ملک بدرکرنےکااعلان کردیا

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین کو اپنے تمام ہم سایہ ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہ شمول دفاعی تعلقات، موجودہ دور کی ضروریات کو مدنظر رکھنا چاہیے، یہ یورپی یونین کے اپنے مفاد میں ہے۔

    خیال رہے کہ رواں سال مارچ میں روس نے برطانیہ کی حمایت میں روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے والے 19 یورپی ممالک کے 46 سفارت کاروں کو جواباً ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    واضح رہے کہ رواں سال کے فروری میں برطانیہ میں رہائش پذیر سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی بیٹی یویلیا اسکریپال پر اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل سے حملہ کیا گیا تھا جس کا الزام برطانیہ سمیت یورپی ممالک اور امریکا نے روس پر عائد کیا تھا۔

  • شام کا معاملہ: روس کی امریکا کو باز رہنے کی دھمکی

    شام کا معاملہ: روس کی امریکا کو باز رہنے کی دھمکی

    ماسکو: شام کے معاملے پر روس نے امریکا کو دھمکی دی ہے کہ وہ کسی قسم کی غیر قانونی جارحیت سے باز رہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکا شام میں نئے حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جس کے پیش نظر روس نے امریکا کو باز رہنے کی دھکمی دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں تعینات روسی سفیر ایناتولی اینتونوف نے امریکی حکام کو بتایا کہ ماسکو حکومت کو اس طرح کی علامات پر شدید تحفظات ہیں کہ امریکا شام میں نئے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ روسی سفیر کی جانب سے رواں ہفتے کے آغاز میں ان تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا، تاہم اس حوالے سے تفصیلات آج منظر عام پر آئی ہیں، ایناتولی نے امریکی حکام کو شام کے خلاف جارحانہ اقدامات اختیار کرنے پر خبردار کیا ہے۔

    نیویارک: شام کی صورتحال کے ذمہ دار عالمی برادری ہے

    اپنے جاری کردہ بیان میں روسی سفیر کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے امریکی حکام سے ملاقاتیں بھی کیں، جن میں شام کے لیے خصوصی امریکی نمائندے جیمز جیفری بھی شامل تھے، ان سے شام کے موضوع پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔

    خیال رہے کہ اس بات کے امکانات اور خدشات سامنے آئے ہیں شامی فورسز خود بھی شام کے علاقوں پر حملے کے انتظامات کر رہی ہیں، جبکہ امریکی اتحادی فورسز شامی حکومتی فورسز کو اس طرح کی کسی کارروائی کو روکنے کے لیے حملے کا نشانہ بھی بنا سکتی ہیں۔

  • حیرت انگیزروسی شہر، جو آہستہ آہستہ دھنس رہا ہے

    حیرت انگیزروسی شہر، جو آہستہ آہستہ دھنس رہا ہے

    بیرزنکی: روسی شہر بیرزنکی آہستہ آہستہ زمین میں دھنس رہا ہے، شہری آبادی کی اکثریت اس شہر کو ترک کررہی ہے لیکن روسی حکومت نے تاحال کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق روسی شہر بیرزنکی، ملک کے پہاڑی علاقے ارل ماؤنٹین میں نمک کی کان کے اوپر بسایا گیا تھا۔ یہ ایک صنعتی شہر ہے جس کی آبادی ڈیڑھ لاکھ سے زائد ہے۔

    Berezniki

    شہریوں کے مطابق سنہ 1980 میں نمک کی کان پر شہر بسانے کے نقصانات سامنے آنے شروع ہوئے اور کئی مقامات پر انتہائی بڑے گڑھے پڑ گئے جن میں فیکٹریاں اور دفاتر دھنس کررہ گئے، جبکہ کئی اسکول اور مکانات مکمل طور پر تباہ ہوگئے ۔،

    سنہ 2007 میں بیرزنکی شہر کو ایک بار پھر بڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑا ، ماضی کی نسبت اب تک کا سب سے بڑا گڑھا اس سال پیدا ہوا جس کےبننے سے پیدا ہونے والی ارتعاشی لہروں نے پورے شہر کو ہلا کررکھ دیا۔

    Berezniki

    تباہی کا نشانہ بننے والوں کا کہنا ہے کہ حکومت اس معاملے کو ابھی تک سنجیدگی سے نہیں لے رہی، ہمارے گھروں میں دراڑیں پڑ رہی ہیں اور ہمیں ہر وقت خو ف رہتا ہے کہ کسی بھی وقت ہم زیرِ زمین گہرائی میں کہیں جا گریں گے، تاہم ابھی تک حکومت نے ہمارے لیے عارضی رہائش کابندوبست بھی نہیں کیا ہے۔

    دوسری جانب شہر کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں اور جب ضرورت ہوتی ہےتو شہریوں کو نئے مکانات مہیا کیے جاتے ہیں ۔ سنہ 2016 میں روسی صدر پیوٹن نے شہر کے حکام سے اس معاملے میں تاخیر کا سبب معلوم کیا تھا اور خطرے کا شکار شہریوں کے لیے جلد از جلد مکانات تعمیر کرنے کی ہدایات کی تھی۔ تاہم دو سال گزرنے کے بعد بھی یہ عمل مکمل نہیں کیا جاسکا ہے۔

    Berezniki

    سابق سویت یونین کےفوجی ویلری میٹ اس آفت سے متاثرہ افراد کی بحالی کی مہم چلا رہے ہیں۔ انہوں نے سنہ 2007 کے واقعے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک اندوہناک صورتحال تھی، لوگ اپنے اہل خانہ کو قریبی اضلاع میں رہنے والے رشتے داروں کے گھروں میں منتقل کررہے تھے اور ہر کوئی خوفزدہ تھا۔

    وہ گورنر کو اس صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے مستقل خطوط لکھتے ہیں اور ان کا ریکارڈ بھی رکھتے ہیں ، ایک خاتون جن کا گھر آہستہ آہستہ زمیں میں دھنس رہا ہے ،ا ن کے لیے میٹ اب تک دس خطوط لکھ چکے ہیں۔

  • روس نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات ملتوی کردیے

    روس نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات ملتوی کردیے

    ماسکو: افغانستان اور امریکا کی جانب سے امن مذاکرات میں شرکت نہ کرنے کے اعلان کے بعد روس نے طالبان سے امن مذاکرات ملتوی کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام کی جانب سے کثیر الملکی امن مذاکرات روس میں منعقد کیے جانے تھے جبکہ اس مذاکرات میں افغان اور امریکی حکام نے شرکت کرنے سے انکار کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی حکام کی جانب سے مذاکرات ملتوی کرنے کی تصدیق کردی گئی ہے، جبکہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایسا افغان صدر اشرف غنی کے کہنے پر کیا گیا ہے۔

    روس میں ہونے والے امن مذاکرات میں بارہ ممالک کو مدعو کیا گیا تھا، ایک ہفتہ قبل ہی افغان طالبان نے چار ستمبر کو ہونے والے ان مذاکرات میں شرکت کرنے کی حامی بھری تھی۔

    افغان حکام نے روس میں طالبان سے ہونے والے مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی

    خیال رہے کہ ان مذاکرات میں امریکا اور افغان حکومت کو بھی شامل ہونے کی دعوت دی گئی تھی لیکن ان دونوں ملکوں نے اسے مسترد کر دیا تھا، روسی حکام کے مطابق مذاکرات کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ افغان طالبان نے چار ستمبر کو ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی دعوت قبول کر لی ہے۔

    دوسری جانب امریکی حکام نے بھی طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنے کا عندیہ دیا تھا، تاہم ابھی تک عملی طور پر کوئی نتائج سامنے نہیں آئیں، جبکہ امریکا افغانستان میں طالبان کے خلاف اپنے عسکری حملوں میں بھی کمی لا چکا ہے۔