Tag: Russia

  • روس افغان طالبان کو اسلحہ فراہم کررہا ہے، امریکہ کا الزام

    روس افغان طالبان کو اسلحہ فراہم کررہا ہے، امریکہ کا الزام

    واشنگٹن : افغانستان میں متعین امریکی افواج کے سربراہ جنرل جان نکولسن نے کہا ہے کہ روس نہ صرف افغان طالبان کی مدد کر رہا ہے بلکہ انہیں جدید اسلحہ بھی فراہم کیا جا رہا ہے جبکہ روس کا مؤقف ہے کہ الزام میں کوئی صداقت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں امریکی افواج کے سربراہ جنرل جان نکولسن نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ روس افغانستان میں موجود طالبان کو جدید اسلحہ اور جنگی سامان فراہم کررہا ہے تاہم ان کا کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اس کی تعداد نہیں بتا سکتے۔

    امریکی جنرل کے مطابق انہوں نے روسیوں کی جانب سے امریکی افواج غیر مستحکم کرنے والی سرگرمیاں دیکھی ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ روسی ہتھیاروں کو تاجکستان کی سرحد سے اسمگل کیا جا رہا ہے، جو افغان طالبان کو فراہم کیا جاتا ہے۔

    جنرل جان نکولسن کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس طالبان کی جانب سے لکھا جانے والا ایسا مواد موجود ہے جو میڈیا میں شائع ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دشمن نے ان کی مالی مدد کی، ہمارے پاس وہ ہتھیار بھی ہیں جو ہمیں افغان رہنماؤں نے دیئے ہیں اور یہ ہتھیار روسیوں نے طالبان کو فراہم کیے، ہمیں یقین ہے اس میں روسی حکام ملوث ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکہ افغانستان میں داعش کواسلحہ فراہم کررہا ہے‘ حامد کرزئی

    دوسری جانب روسی حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے افغان طالبان کو اسلحہ فراہم کیے جانے کا الزام بے بنیاد ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • برطانیہ روس کے مطلوب مجرموں کو پناہ دیتا ہے: روسی سفیر

    برطانیہ روس کے مطلوب مجرموں کو پناہ دیتا ہے: روسی سفیر

    لندن: روسی سفیر الیگزینڈر یاکو وینکو نے کہا ہے کہ برطانیہ روس کے مطلوب دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے، روسی شہریوں کے قتل مں براہ راست برطانیہ کے خفیہ ادارے ملوث ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، اس دوران روسی سفیر نے برطانیہ پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ سابق روسی جاسوس پر استعمال کیمیائی مواد برطانیہ کا تھا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ کئی ہفتوں سے روس اور برطانیہ کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں تاہم گذشتہ دنوں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہر دینے پر روس کے23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    برطانوی جاسوس کو زہر دینے کا الزام بے بنیاد اور من گھڑت ہے، پیوٹن

    برطانوی حکومت کے اس اقدام کے نتیجے میں روس نے بھی رد عمل میں اپنی سرزمین سے 23 برطانوی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد روس اور برطانیہ کے تعلقات میں شدید تناؤ کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے جاری تنازعات سے متعلق کہا تھا کہ روس نے برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن اس سے سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو قتل کرنے سے متعلق حقائق تبدیل اور نہ ہی چھپائے جاسکتے ہیں۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے روسی صدر پیوٹن کو ہٹلر قرار دے دیا

    خیال رہے کہ روس رواں سال جون اور جولائی میں ہونے والے فیفا فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کررہا ہے، برطانوی وزیر اعظم تھریسامے پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ برطانیہ کا کوئی بھی وزیر اور شاہی خاندان کا رکن اس ایونٹ میں احتجاجاً شرکت نہیں کرے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانوی وزیر خارجہ نے روسی صدر پیوٹن کو ہٹلر قرار دے دیا

    برطانوی وزیر خارجہ نے روسی صدر پیوٹن کو ہٹلر قرار دے دیا

    لندن: برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کو ہٹلر قرار دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے سوالات کے جواب میں وزیر خارجہ بورس جانسن نے روسی صدر کا جرمنی کے ہٹلر سے موازنا کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ہٹلر نے اولمپکس کو استعمال کیا تھا اسی طرح پیوٹن بھی فٹبال ورلڈ کپ کو استعمال کررہے ہیں۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ روسی صدر فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کو کے ذریعے اپنے ملک کا مقام اونچا کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں، یہ ایسا ہی ہے جیسا ہٹلر نے جرمنی میں اولمپکس کی میزبانی کرتے ہوئے اپنی ساکھ بہتر کرنے کی کوشش کی تھی۔

    روسی حکومت نے برطانوی وزیر خارجہ کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے شرمناک اور ناقابل قبول قرار دیا، ماسکو حکومت کے ترجمان ویمتری بسکوف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بورس جانسن نے الفاظ کسی معزز ملک کے وزیر خارجہ کے الفاظ نہیں، انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ولادی میر پیوٹن جرمنی کے ہٹلر نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ اور روس کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے، برطانیہ نے روس کے 23 سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا، جس کے جواب میں روس نے بھی برطانوی سفارتکاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا۔

    خیال رہے کہ روس رواں سال جون اور جولائی میں ہونے والے فیفا فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کررہا ہے، برطانوی وزیر اعظم تھریسامے پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ برطانیہ کا کوئی بھی وزیر اور شاہی خاندان کا رکن اس ایونٹ میں احتجاجاً شرکت نہیں کرے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانوی جاسوس کو زہر دینے کا الزام بے بنیاد اور من گھڑت ہے، پیوٹن

    برطانوی جاسوس کو زہر دینے کا الزام بے بنیاد اور من گھڑت ہے، پیوٹن

    ماسکو: روس کے نو منتخب صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ برطانوی جاسوس اور ان کی بیٹی کو زہر دئیے جانے کا الزام بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد پہلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، پیوٹن نے کہا کہ روس میں فٹ بال ورلڈ کپ سے قبل ایسے کسی اقدام کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ماسکو پر سابق برطانوی ایجنٹ سیرگی سکریپل کو زہر دینے کا الزام بے بنیاد ہے۔

    روسی صدر نے کہا کہ جس اعصابی گیس کا ذکر برطانیہ کی جانب سے کیا جارہا ہے ماسکو کے پاس وہ گیس موجود ہی نہیں، اگر یہ گیس استعمال ہوتی تو ایک یا دو افراد نہیں بہت سے لوگ متاثر ہوتے۔

    2024ء میں بھی روس کے صدر کے امیدوار بننے کے سوال کے جواب میں پیوٹن نے کہا کہ مجھے گنتی کرنے دیں، کیا میں اس وقت بھی روس کا صدر ہوں گا جب میری عمر سو برس سے زائد ہوجائے گی۔

    آخر میں پیوٹن نے اپنے ووٹرز کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے انہیں چوتھی بار روس کا صدر منتخب کروایا، روسی صدر نے وہاں پر موجود لوگوں کے ساتھ مل کر روس، روس کے نعرے بھی لگائے۔

    یہ پڑھیں: روس کا برطانیہ کے 23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ روس اور برطانیہ کے درمیان برطانوی جاسوس کو زہر دینے کے واقعے کو لے کر حالات کشیدہ ہیں، دونوں ملکوں کی جانب سے سفیروں کو ملک بدر کرنے کے اعلانات کئے جاچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ برطانوی جاسوس سیرگی سکریپل اور ان کی بیٹی اس وقت برطانیہ کے ایک اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

  • روس کے صدارتی الیکشن، پیوٹن کا پلڑا چوتھی بار پھر بھاری

    روس کے صدارتی الیکشن، پیوٹن کا پلڑا چوتھی بار پھر بھاری

    ماسکو: روس میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل اختتام پذیرہوگیا، صدر ولادی میر پیوٹن کے چوتھی بار ملک کے سربراہ منتخب ہونے کے قوی امکانات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق روس میں صدارتی انتخاب کے لیے صبح 8 بجے شروع ہونے والی پولنگ کا سلسلہ اختتام ہوگیا ہے، کچھ دیر بعد روس کے نئے صدر کا اعلان کیا جائے گا، صدر ولادی میر پیوٹن کے چوتھی بار ملک کے سربراہ منتخب ہونے کے قوی امکانات ہیں۔

    صدارتی انتخاب کے لئے ووٹنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا تھا جو رات 8 بجے تک جاری رہا، روس کے صدارتی انتخابات میں صدر پیوٹن کے انتخاب میں 7 امیدواروں نے الیکشن لڑا ۔

    صدارتی انتخاب میں روس کی ایک ارب سے زائد افراد نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا، ووٹنگ کے دوران ووٹر ٹرن آؤٹ 70 فیصد تک رہنے کی توقع تھی جبکہ صدر پیوٹن نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایک مرتبہ پھر روس کی عظیم سلطنت کے سربراہ منتخب ہوجائیں گے، کیوں کہ عوام مجھے ہی ’صدر کے فرائض انجام دینے کا حق دیں گے‘۔

    صدر ولادی میر پیوٹن کے مقابلے میں روس کے ارب پتی کمیونسٹ پاول گرودین، سابق ٹی وی انکر کسنیا شُبچک اور وٹیرین قوم پرست ولادی زیرینفسکی شامل ہیں۔

    یاد رہے کہ روس کے اہم اپوزیشن لیڈر الیکسی نوالنی کو دھوکہ دہی کے الزام کے باعث الیکشن میں حصّہ نہیں لینے دیا گیا، الیکسی نے عوام نے درخواست کی تھی کہ وہ اس الیکشن کا بائیکاٹ کردیں اور انہوں نے مبینہ طور پرپولنگ اسٹیشنز پر ہزاروں افراد بھی بھیجے تھے تاکہ الیکشن کے دوران انتشار پھیلایا جاسکے۔

    واضح رہے کہ 65 سالہ ولادی میر پیوٹن 1999 سے وزیر اعظم اور صدر کی حثیثت سے روس کی سربراہی کررہے ہیں۔

    پندرہ سو سے زائد عالمی مبصرین اور ہزاروں مقامی مبصرین صدارتی انتخاب کے لئے ووٹنگ کو بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں جب کہ حکومت کی جانب سے صدارتی انتخاب کو شفاف بنانے کے لئے دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے سے حقائق نہیں چھپ سکتے: برطانوی وزیر اعظم

    برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے سے حقائق نہیں چھپ سکتے: برطانوی وزیر اعظم

    لندن: برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے 23 برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے سے حقائق تبدیل نہیں کیے جاسکتے، برطانوی سرزمین پر دو افراد پر قاتلانہ حملے کی روسی ریاست ہی ذمہ دار ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانوی حکمراں جماعت کنزر ویٹو پارٹی کے فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا، گذشتہ دنوں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہر دینے پر روس کے23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    برطانوی حکومت کے اس اقدام کے نتیجے میں روس نے بھی رد عمل میں اپنی سرزمین سے 23 برطانوی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد روس اور برطانیہ کے تعلقات میں شدید تناؤ کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔

    برطانیہ نے 23 روسی سفارت کاروں کو ملک بدرکرنے کا حکم جاری کر دیا

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے جاری تنازعات سے متعلق کہا ہے کہ روس نے برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن اس سے سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو قتل کرنے سے متعلق حقائق تبدیل اور نہ ہی چھپائے جاسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ روس بین الا قوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے، اس کے خلاف ہم مزید اقدامات کے بارے میں آئندہ دنوں میں فیصلہ کریں گے، برطانوی سرزمین پر دو افراد پر قاتلانہ حملے کی روسی ریاست ہی ذمہ دار ہے اور اس کا کوئی متبادل نتیجہ اخذ نہیں کیا جاسکتا۔

    روس کا برطانیہ کے 23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان

    ان کا مزید کہنا تھا کہ شہریوں کو روسی حکومت کی جانب سے حملوں کے درعمل میں کوئی رعایت نہیں برتیں گے، دنیا بھر سے ہمارے اتحادی ممالک کی جانب سے ہمیں بھرپور حمایت حاصل ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی جس کا براہ راست ذمہ دار برطانوی حکومت کی جانب روس کو ٹھرایا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روس کا برطانیہ کے 23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان

    روس کا برطانیہ کے 23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان

     ماسکو:برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پر قاتلانہ حملے کے بعد برطانیہ اور روس کے تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی، روسی وزیر خارجہ نے 23 برطانوی سفیروں کو ایک ہفتے میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے ماسکو میں برطانوی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے برطانیہ کی جانب سے روس پر لگائے گئے الزامات کے خلاف احتجاج کیا۔  بعدازاں روسی وزارت خارجہ نے تئیس برطانوی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے اور ماسکو میں برٹش کونسل بند کرنے کا اعلان کردیا۔

    دونوں ممالک کی جانب سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کے یہ اقدامات برطانوی شہر سالسبری میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال پر زہریلے کمیکل کے ذرئعے ہونے والے حملے کے بعد اٹھائے گئے ہیں۔

    وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ برطانوی قونصلیٹ اور برطانیہ کی عالمی تنظیم برائے ثقافتی تعلقات کی تمام سرگرمیوں پر پابندی لگادی گئی ہے اور سینیٹ پیٹرزبرگ میں موجود برطانوی قونصلیٹ کو دوبارہ کھولنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

    روسی وزارت خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر برطانیہ کی حکومت کی جانب سے روس کے خلاف مزید کوئی اقدام کیا گیا تو روسی حکومت اس کے جواب میں مزید اقدام کرے گی۔

    سفارت کاروں کی ملک بدری کا اعلان کرنے سے پہلے روس میں تعینات برطانوی سفارت کار کو بات چیت کے لیے وزارت خارجہ کے دفتر طلب کیا گیا تھا جہاں انہیں روس کی جانب سے برطانوی حکومت کے خلاف کی گئی جوابی کارروائی کا بتایا گیا۔

    دفتر خارجہ سے واپسی پر برطانوی سفیر بریسٹو نے کہا کہ یہ تنازعات برطانیہ میں دو لوگوں پر کیمیائی ہتھیار کے ذرئعے قانلانہ حملے کی وضاحت نہ دینے کا نتیجہ ہے، اور عالمی کیمیکل ہتھیاروں کے ایکٹ کے خلاف ہے۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مئے نے چار روز قبل سابق روسی جاسوس اسکریپال اور اس کی بیٹی یولیا پر کمیکل ہتھیاروں سے حملے بعد برطانیہ کی جانب سے دی گئی مہلت میں وضاحتی جواب جمع نہ کروانے پر روس کے 23 سفیروں کو ملک بدر کے احکامات دیئے تھے جس کے روس نے بھی برطانوی سفیروں کو جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر ماسکو چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

    روس مسلسل برطانیہ کی جانب سے لگائے گئے روسی طریقہ کار سے نوویچک نامی اعصاب متاثر کرنے والے کمیکل سے حملے کے الزامات کو مسترد کررہا ہے۔

    برطانوی سکیریٹری خارجہ بورِس جون نے جمعے روز روسی صدر الادمیر پیوٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ سابق روسی جاسوس پر کمیکل کے ذریعے قتل کرنے کا حکم ذاتی طور صدر پیوٹن نے دیا تھا۔

    روسی صدر کے میڈیا سیکریٹری کے کہا ہے کہ ڈمیٹری پیسکوف نے کہا ہے کہ ریاست شراکت کا انکار کرتے ہوئے ہم نے صرف زبانی جواب دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق روسی جاسوس پر حملے روسی صدر پر ملوث نہیں ہے لیکن اگر پھر بھی برطانیہ نے ہمارے صدر پر الزام لگایا توسفارتی قوانین کی ناقابل معافی خلاف ورزی ہوگی۔


  • روس: ہوائی اڈے پر سونے اور چاندی کی بارش

    روس: ہوائی اڈے پر سونے اور چاندی کی بارش

    ماسکو: روس کے مشرقی شہر کے ایئرپورٹ کے رن وے پر سونے اور چاندی کی بارش نے سب کو حیران کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے شہر یاکوتس کے ہوائی اڈے پر کارگو جہاز میں رکھی گئی بڑی تعداد میں سونے اور چاندی کی اینٹیں جہاز کے اڑان بھرتے ہی رن وے پر گر گئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ٹیک آف کے دوران جہاز کے سامان رکھنے والے حصے کا ایک دروازہ ٹوٹ گیا جس کے باعث اس میں رکھی ہوئی سونے اور چاندی کی 200 قیمتی اینٹیں رن وے پر بکھر گئیں، ایک اینٹ کا وزن تقریباً 20 کلو بتایا گیا ہے۔

    پائلٹ واقعہ سے لاعلم رہتے ہوئے اپنے مقررہ سفر کی جانب گامزن رہا جبکہ یاکوتس کے رہائشی اپنے گھروں سے باہر نکل آئے اور آسمان سے ہونے والی سونے اور چاندی کی بارش کے ثمرات کی تلاش میں مصروف ہوگئے۔

    رن وے پر گرنے والی تمام سونے اور چاندی کی اینٹوں کو اکٹھا کرلیا گیا ہے، دوسری جانب پولیس نے واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    یہ پڑھیں: سری لنکا میں آسمان سے درختوں کی بارش


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • روس کا بھی برطانوی سفیروں کو ملک بدرکرنے کا فیصلہ

    روس کا بھی برطانوی سفیروں کو ملک بدرکرنے کا فیصلہ

    ماسکو: برطانیہ کی جانب سے روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کے بعد روس نے بھی برطانوی سفارتکاروں کی ملک بدری کا فیصلہ کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لارروف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی سفارتکاروں کی ملک بدری کو یقینی قراردے دیا۔

    روسی وزیر خارجہ نے برطانوی الزامات کو انتہائی احمقانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی حکومت کا یہ اقدام بریگزٹ کے بعد اس کو درپیش مسائل کی وجہ سے ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق جب روسی وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ برطانوی سفارتکاروں کو کب ملک بدر کیا جائے گا تو انہوں نے کہا کہ بہت جلد اور یہ میرا وعدہ ہے۔

    یہ پڑھیں: برطانیہ نے 23 روسی سفارت کاروں کو ملک بدرکرنے کا حکم جاری کر دیا

    واضح رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے 23 روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اور سفارتکاروں کو متنبہ کیا گیا تھا کہ وہ ایک ہفتے میں برطانیہ چھوڑ کر چلے جائیں۔

    یاد رہے کہ امریکا کی جانب سے روسی سفارتکاروں کی ملک بدری کو درست عمل قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کی گئی تھی، ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ روس کے حالیہ اقدام سے ثابت ہوا ہے کہ وہ عالمی قوانین کی نفی کرتا ہے، روس دنیا بھر کے ممالک کی حاکمیت اور سلامتی کو کمزور کرتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا اور برطانیہ روس کے مدمقابل متحد

    امریکا اور برطانیہ روس کے مدمقابل متحد

    واشنگٹن: وائٹ ہاوس سے بیان جاری ہوا ہے کہ امریکا اپنے سب سے قریبی اتحادی برطانیہ سے اظہار یکجہتی اور برطانوی حکومت کی جانب سے روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کی بھرپورحمایت کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں مقیم سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہریلے کیمیکل کے ذریعے قتل کرنے کا الزام برطانوی حکومت نے روس پر لگایا تھا اور 13 مارچ تک جواب نہ دینے کی صورت میں سخت رد عمل کا عندیہ بھی دیا تھا۔

    وائٹ ہاوس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا اپنے سب سے قریبی اتحادی برطانیہ سے ’اظہار یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے‘اور برطانوی حکومت کی جانب 23 روسی سفارت کاروں کو نکالے جانے کے اقدام کی بھرپور حمایت بھی کرتا ہے۔

    برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مئے نے کہا ہے کہ روسی سفارت کاروں کو حکام کی جانب سابق جاسوس کے قتل میں استعمال ہونے والے اعصاب شکن روسی کیمیکل کی وضاحت دینے سے انکار پر نکالا گیا ہے۔

    جبکہ روس نے برطانیہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ جوابی اقدامات کی تیاری کر رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ترجمان نے الزام عائد کیا ہے کہ روس دنیا کے تمام ممالک کی سلامتی اور سیکیورٹی کو نظر انداز کررہا ہے۔

    سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور بیٹی یولیا اسکریپال

    اسی دوران امریکی سیکریٹری خارجہ بوریس جونسن کا کہنا تھا کہ جس طرح سے برطانیہ میں جاسوس کی موت ہوئی ہے یہ طریقہ واردات روس کا ہے، اور روسی حکومت نے اس حملے سے اپنی حکومت کے خلاف کھڑے ہونے والے لوگوں کو پیغام دیا کہ جو بھی روس کے خلاف آواز اٹھائے گا اس کا یہ ہی انجام ہوگا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے عہدےدار کا کہنا ہے کہ اس بات کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے امریکا کی جانب سے برطانوی وزیراعظم تھریسا مئے کو مدد کےلیے کی جانے والی پیشکش غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا یہاں اہم بات یہ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے روس کے لیے جس طرح کا لہجہ اور زبان استعمال کی ہے وہ اس سے پہلے کبھی وائٹ ہاوس میں نہیں سنی گئی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے میڈیا سیکریٹری نے سارا سینڈر کا کہنا ہے کہ امریکا کو یقین دلایا جائے کہ’ اس طرح کے حملے دوبارہ نہیں ہونے چاہیے‘اور برطانیہ کا روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنا’روسی اقدامات کا رد عمل ہے‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ’روس کا حالیہ رویہ اس بات کو واضح کررہا ہے کہ روس عالمی قوانین کی خلاف کررہا ہے اور دنیا کے تمام ممالک کی سلامتی اور سیکیورٹی کو مستقل نظر انداز کررہا ہے۔ روس کی جانب سے سابق جاسوس کے خلاف کیا گیا اقدام مغربی جمہوریت کی بے حرمتی ہے‘۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے برطانوی شہرسالسبری میں سابق روسی انٹیلیجنس افسر اور ان کی بیٹی کو زہر دینے پر23 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    یاد رہے گزشتہ دنوں 63 سالہ سابق روسی ملٹری انٹیلیجنس آفیسر اور ان کی بیٹی کو برطانیہ کے شہر سالسبری کے سٹی سینٹرمیں ایک بینچ پرتشویش ناک حالت میں پایا گیا تھا۔