Tag: Russia

  • یمن پر حملہ: روس کا سلامتی کونسل سے ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ

    یمن پر حملہ: روس کا سلامتی کونسل سے ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ

    امریکا اور برطانیہ کی جانب سے یمن کے مختلف مقامات پر حملے کے بعد روس نے سلامتی کونسل سے ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی ہے تاکہ امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے یمن پر فوجی حملوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

    روس کا کہنا ہے کہ امریکا کے یمن پر حملے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے، اس کے علاوہ سعودی عرب نے بھی امریکا اور برطانیہ کے یمن پر حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    خلیجِ عدن میں حوثیوں نے تجاری جہاز پر میزائل حملہ کر دیا

    یمن میں حوثیوں پر امریکی و برطانوی حملوں پر کانگریس میں ڈیموکریٹک اراکین کی جانب سے بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کیلی فورنیا سے ڈیموکریٹک رکن کا کہنا تھا کہ یمن میں حوثیوں کے خلاف  فوجی آپریشن شروع کرنے اور مشرق وسطیٰ میں ایک نیا تنازعہ شروع کرنے سے قبل امریکی صدر کو کانگریس سے منظوری لینی چاہیے تھی۔

    امریکا اور برطانیہ کی یمن پر بمباری، نیا محاذ کھول دیا گیا

    ایک اور رکن کانگریس نے کہا کہ ان حملوں کی کانگریس سے منظوری نہیں لی گئی ہے اور امریکی آئین اس سے متعلق بہت واضح ہے کہ کسی بھی غیر ملکی تنازعے میں ملکی فوج کی مداخلت کا فیصلہ کرنے کا اختیار صرف اور صرف کانگریس کے پاس ہے اور ہر صدر کو پہلے کانگریس سے منظوری لینی چاہیے۔

    واضح رہے کہ امریکا اور برطانیہ نے یمن میں حوثیوں کے خلاف نیا محاز کھول دیا، فلسطینیوں سے حمایت کے اظہار میں پیش پیش رہنے والے یمنی حوثیوں کے خلاف امریکی اور برطانوی طیاروں نے بمباری شروع کردی، دارالحکومت صنعا میں بھی دھماکوں کی آوازیں گونجنے لگی۔

  • روس نے غزہ میں عالمی مبصرین بھیجنے کا مطالبہ کر دیا

    روس نے غزہ میں عالمی مبصرین بھیجنے کا مطالبہ کر دیا

    ماسکو: روس نے غزہ میں عالمی مبصرین بھیجنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق روس نے اتوار کے روز انسانی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک بین الاقوامی مانیٹرنگ مشن کو غزہ بھیجے جانے کا مطالبہ کیا، اور کہا کہ اسرائیل کے لیے حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کو فلسطینی عوام کو سزا دینے کے جواز کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔

    دوحہ فورم سے ورچوئل خطاب میں سرگئی لاوروف نے کہا کہ حماس کا حملہ خلا میں نہیں ہوا، اسرائیل کو برسوں بتایا کہ فلسطین کا غیر حل شدہ مسئلہ خطے میں عدم استحکام کا باعث ہے۔

    انھوں نے کہا حماس کے حملے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اسرائیل کو غزہ میں قتل عام کا لائسنس دے دیا جائے، امریکا اسرائیل کی پشت پناہی بند کرے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ دنیا پر مغرب کے 500 سالہ تسلط کا دور ختم ہو گیا ہے۔

    ’غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی اپیلوں سے پیچھے نہیں ہٹوں گا‘

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نے روسی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے، جس میں اسرائیل حماس جنگ پر روسی مؤقف پر نتین یاہو نے تحفظات کا اظہار کیا، تاہم جواب میں روسی صدر نے دو ٹوک جواب دیا کہ غزہ کے عام شہریوں کا قتلِ عام قبول نہیں ہے۔ ولادیمیر پیوٹن نے کہا غزہ میں فوجی آپریشن کے اثرات خطے کے امن کو متاثر کر رہے ہیں، اس سلسلے میں روس جنگ بندی میں تعاون کے لیے تیار ہے۔

  • 2012 سے مسلسل صدر رہنے والے ولادیمیر پیوٹن کا اہم اعلان

    2012 سے مسلسل صدر رہنے والے ولادیمیر پیوٹن کا اہم اعلان

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اگلی مدت کے لیے بھی صدارتی الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ولادیمیر پیوٹن نے اگلے برس صدارتی انتخابات لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، وہ پہلے ہی آئینی اصلاحات کے باعث 2012 سے مسلسل روسی صدر ہیں۔

    پیوٹن کے عہدِ صدارت کی مدت اگلے برس مکمل ہو رہی ہے اور آئندہ الیکشن میں کامیابی کی صورت میں یہ ان کا لگاتار تیسرا اور مجموعی طور چھٹا دورِ صدارت ہوگا۔

    پیوٹن 2000 سے 2008 تک روس کے صدر رہے، پھر 2008 میں صدارتی مدت پوری ہونے کے بعد اگلے 4 سال کے لیے ملک کے وزیر اعظم بن گئے۔ پیوٹن 2012 تک وزیر اعظم رہے اور پھر مدت پوری ہونے پر دوبارہ صدر بن گئے۔

    روس میں مارچ 2024 میں صدارتی انتخابات منعقد ہوں گے

    2012 میں صدر بنتے ہی پیوٹن نے آئین تبدیل کر کے صدر کے عہدے کی مدت کو 12 سال کر دیا جو 6,6 سال کے دو حصوں پر مشتمل تھا، یہ مدتِ صدارت بھی اب 2024 میں ختم ہو رہی ہے۔

    اگلے برس مارچ میں روسی صدارتی انتخابات منعقد کیے جائیں گے، اگر صدر پیوٹن پھر سے صدر بن جاتے ہیں تو وہ کم سے کم 2030 اور زیادہ سے زیادہ 2036 تک صدر رہ سکتے ہیں۔

  • روس کا ایٹمی دھماکے سے متعلق اہم بیان

    روس کا ایٹمی دھماکے سے متعلق اہم بیان

    ماسکو : روس نے کہا ہے کہ امریکا کی طرف سے کسی جوہری تجربے کی صورت میں روس بھی ایسا ہی اقدام کرے گا اور اس کے لئے روسی پارلیمنٹ جوہری تجربات پر پابندی کے جامع معاہدے سی ٹی بی ٹی کی توثیق کو منسوخ بھی کرسکتی ہے۔

    روسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق CTBTروسی وزارت خارجہ میں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور اسلحہ کی تجارت پر کنٹرول کے شعبہ کے سربراہ ولادی میر یرما کوف نے روسی ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہی۔

    انہوں نے کہا کہ روس نے سی ٹی بی ٹی پر دستخط 23 سال قبل کئے تھے لیکن امریکا نے اس معاہدے پر ابھی تک دستخط نہیں کئے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ اس صورتحال میں روسی پارلیمنٹ کا ایوان زیریں روس کی طرف سے اس معاہدے کی توثیق کو منسوخ کرسکتا ہے لیکن ایسا ہونے کی صورت میں بھی روس جوہری تجربے میں پہل نہیں کرے گا اور ہمارا ملک 1992 میں روسی صدر کے فرمان کے ذریعے جوہری تجربات پر عائد کی گئی پابندی پر عملدرآمد جاری رکھے گا۔

    تاہم روسی عہدیدار نے واضح کیا کہ اگر امریکا نے جوہری تجربہ کیا تو روس بھی جواب میں ایسا ہی کرے گا۔

    روسی عہدیدار نے کہا کہ امریکا کا اس حوالے سے رویہ ہر گزرتے سال کے ساتھ زیادہ غیر اخلاقی ہو تا جا رہا ہے اور وہ خود اس معاہدے پر دستخط نہ کرنے کے باوجود سی ٹی بی ٹی کی مکمل توثیق کرنے والے ممالک کو یہ ہدایات جاری کرتا ہے کہ انہیں اس معاہدے کو کیسے نافذ کرنا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی حکام نیواڈا میں جوہری تجربات کی اعلی ترین سطح پر تیاری کو یقینی بنائے ہوئے ہیں اور اس وجہ سے روسی حکام کا خیال ہے کہ امریکی اپنے جوہری ہتھیاروں کو جدید بنانے کے ایک حصے کے طور پر ایک مکمل جوہری تجربہ کر سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ روسی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں ڈوما کے سپیکر ویاچسلاو ولوڈن کی تجویز پر، ڈوما کی کونسل نے 9 اکتوبر کو وزارت خارجہ کے ساتھ مشترکہ طور پر بین الاقوامی امور کی کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ سی ٹی بی ٹی کی توثیق کو منسوخ کرنے کے معاملے پر غور کرے۔

  • روس کا افغانستان میں غیر علاقائی عناصر کی بڑھتی شمولیت پر اظہارِ تشویش

    روس کا افغانستان میں غیر علاقائی عناصر کی بڑھتی شمولیت پر اظہارِ تشویش

    ماسکو: روس نے افغانستان میں غیر علاقائی عناصر کی بڑھتی شمولیت پر اظہارِ تشویش کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کی صورت حال پر روس کے شہر کازان میں ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں افغانستان میں غیر علاقائی عناصر کی بڑھتی شمولیت پر روس نے تشویش کا اظہار کیا۔ اجلاس میں روس، چین، پاکستان، ایران، بھارت اور افغانستان نے بھی شرکت کی۔

    روسی نمائندہ خصوصی نے کہا کہ طالبان دہشت گرد گروہوں اور خاص طور داعش کا مقابلہ کرنے میں غیر مؤثر رہے ہیں، روسی نمائندے کا کہنا تھا کہ طالبان بھی افغانستان کے شدید اقتصادی مسائل کا حل تلاش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

    دوسری طرف افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے مطالبہ کیا کہ دیگر ممالک بھی چین کی طرح اپنے سفیر کابل بھیجیں۔

    روسی حکام نے جمعہ کو کہا کہ انھوں نے علاقائی خطرات پر مذاکرات کے لیے طالبان کے نمائندوں کی میزبانی کی، صدر ولادیمیر پیوٹن کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان ضمیر کابلوف نے کہا کہ روس آزادانہ طور پر اور ورلڈ فوڈ پروگرام کے ذریعے افغانستان کی مدد جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔

  • شمالی کوریا کے سربراہ پرائیوٹ ٹرین میں ماسکو پہنچ گئے

    شمالی کوریا کے سربراہ پرائیوٹ ٹرین میں ماسکو پہنچ گئے

    ماسکو: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن پرائیوٹ ٹرین میں ماسکو پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کو لے جانے والی نجی ٹرین سرحد عبور کر کے روس میں داخل ہو گئی ہے، کِم اتوار کی رات دیر گئے پیانگ یانگ سے روانہ ہوئے تھے۔

    الجزیرہ کے مطابق کِم اپنے ایک وفد کے ساتھ روس آئے ہیں جن میں ان کے وزیر دفاع، دو اعلیٰ جرنیلوں اور جنگی ساز و سامان کی صنعت کے شعبے کے ڈائریکٹر شامل ہیں۔ جب کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن ’مشرقی اقتصادی فورم‘ کے لیے ولادی ووستوک میں ہیں اور توقع ہے کہ وہ منگل کو اجلاس سے خطاب کریں گے۔

    کم جونگ اُن ایسٹرن اکنامک کانفرنس میں شرکت کرنے آئے ہیں، روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ صدر پیوٹن کی شمالی کوریا سربراہ سے ملاقات ہو سکتی ہے، ضرورت ہوئی تو دونوں رہنما ون آن ون ملاقات کریں گے۔ کریملن کے مطابق یہ ملاقات آئندہ دنوں میں ہوگی لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ ملاقات کہاں ہو سکتی ہے۔

    ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے رد عمل میں کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات پر نظر رکھیں گے۔

  • روس کی پانچ ممالک کے لیے ویزہ فری انٹری

    روس کی پانچ ممالک کے لیے ویزہ فری انٹری

    ماسکو : روس نے دنیا کے پانچ اہم ممالک کیلیے فری ویزا انٹری پروگرام متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں سعودی عرب سمیت مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک شامل ہیں۔

    اس حوالے سے روس کے وزیر برائے اقتصادی ترقی میکسم ریچیٹنکوف نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے کویت، عمان، بحرین، سعودی عرب اور ملائیشیا کے سیاحتی ویزوں کو ختم کرنے اور ان ممالک کے سیاحوں کی ویزہ فری انٹری کی تجویز پیش کی ہے۔

    ریچیٹنیکوف نے مشرقی اقتصادی فورم کے فریم ورک کےزیر اہتمام منعقدہ "مقامی سیاحت: نئی حقیقت میں چیلنجز اور مواقع” کےعنوان سے منعقدہ سیشن کے دوران کہا کہ ہم ویزا کی چھوٹ کی طرف جارہے ہیں۔ ہم جن ممالک کے ساتھ کام کر رہے ہیں، ان میں مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا شامل ہیں۔

    ہم نے کویت، عمان، بحرین، سعودی عرب اور ملائیشیا کے ویزوں کی مکمل منسوخی کی تجویز پیش کی ہے جہاں پریمیم سیاحوں کی تعداد میں اضافہ بھی ممکن ہے۔ اسی لیے ہم اس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

    یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ یکم اگست2023 سے روس اور چین سیاحوں کے گروپوں کو ویزا فری گروپ ٹورازم ایکسچینج کے ایک بین الحکومتی معاہدے کے فریم ورک کے اندر باہمی طور پر قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    روس اور ایران کے درمیان مفت گروپ ٹورز کا آغاز کر دیا گیا ہے، روس کے نائب وزیر برائے اقتصادی ترقی دمتری واکروکوف کے مطابق روس اور بھارت کے درمیان 2024 میں ویزہ کے بغیر بڑے پیمانے پر سیاحت کا تبادلہ شروع کیا جاسکتا ہے۔

  • روس کی نجی ملیشیا کے سربراہ کے تباہ طیارے کا بلیک باکس مل گیا

    روس کی نجی ملیشیا کے سربراہ کے تباہ طیارے کا بلیک باکس مل گیا

    ماسکو: روس کی نجی ملیشیا کے سربراہ پریگوزین کے تباہ طیارے کا بلیک باکس مل گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ انھوں نے طیارے کے حادثے کے جائے وقوعہ سے فلائٹ ریکارڈرز اور 10 لاشیں برآمد کی ہیں۔

    روسی حکام کے مطابق ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ لاشیں کن لوگوں کی ہیں، جب تک پریگوزین کی موت کی سرکاری تصدیق نہیں ہو جاتی، ایسا لگتا ہے کہ اسرار اور الجھن مزید شدت اختیار کرے گی۔

    بیلاروس کے صدر نے کہا ہے کہ ویگنر سربراہ کا طیارہ کیسے گر کر تباہ ہوا، اس سلسلے میں کچھ نہیں کہہ سکتے مگر ویگنر سربراہ پریگوزین کے قتل کی ماضی میں سازش کی گئی تھی۔

    ’ویگنر سربراہ کے طیارے میں پہلے دھماکا ہوا‘

    صدر بیلاروس نے کہا کہ انھیں جنوری اور فروری میں دورہ امارات کے دوران پریگوزین کے قتل کی سازش کا پتا چلا تھا، جس سے یوگینی پریگوزین کو خبردار بھی کیا گیا تھا۔ روسی میڈیا کے مطابق پریگوزین نے بھی ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے خبردار کیے جانے کی تصدیق کی تھی۔

  • یوکرین کے صدارتی مشیر نے روس سے صلح کا مشورہ دے دیا

    یوکرین کے صدارتی مشیر نے روس سے صلح کا مشورہ دے دیا

    کیف: سابق یوکرینی صدارتی مشیر اولیگ سوسکن نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ یوکرین روس سے صلح کرلے۔

    غیر ملکی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے دو صدر کے سابق معاون نے کہا ہے کہ یوکرین کو روس کے ساتھ لڑائی ختم کرنے میں جلدی کرنی چاہیے، اس سے پہلے کہ ملک میں امریکی فوجی ومالی امداد کا سامان ختم ہوجائے۔

    سوشل میڈیا پر پوسٹ میں سابق یوکرینی صدارتی مشیر اولیگ سوسکن کا کہنا تھا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازعہ میں امریکا کو اہم ملک قرار ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر امریکا کیف کے لیے اپنی فوجی امداد بند کردیتا ہے تو یوکرین ماسکو کے ساتھ ملک کر اندر ہی امن معاہدے پر دستخط کر دے گا۔

    اس حوالے سے سوسکن نے تجویز پیش کی کہ امریکی کانگریس یوکرین کو 24 بلین ڈالر کی اضافی امداد فراہم کرنے کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کی درخواست کو رد کر سکتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یوکرینی صدارتی مشیر اولیگ سوسکن نے 1990 کی دہائی میں یوکرین کے صدر لیونیڈ کراوچک اور لیونیڈ کچما کے اقتصادی مشیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

  • یورپی ممالک جلد مذاکرات کی بھیک مانگیں گے: روس

    یورپی ممالک جلد مذاکرات کی بھیک مانگیں گے: روس

    ماسکو: روس نے یوکرین میں لڑائی کو ہوا دینے والے یورپی ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلد وہ مذاکرات کی بھیک مانگیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے کہا ہے کہ یوکرین میں مغربی ملکوں کی شکست یقینی ہے، وہ اپنی ساکھ بچانے کے لیے مذاکرات کی بھیک مانگیں گے۔

    میدویدیف نے دعویٰ کیا کہ مغرب اس حد تک کیف کی حمایت جاری نہیں رکھے گا کہ اس کے مفادات کو نقصان پہنچے، کچھ وقت لگے گا لیکن مغربی حکام بدل جائیں گے، ان کے اشرافیہ تھک جائیں گے اور یوکرین پر مذاکرات اور تنازع کو روک دینے کی بھیک مانگیں گے۔

    میدویدیف نے روسی حملے کے ذریعے کیف میں حکومت کے مکمل خاتمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد کیف میں نازی حکومت کا مکمل خاتمہ ہونا چاہیے، صرف زمینوں کی آزادی اور اپنے لوگوں کا تحفظ نہیں۔

    انھوں نے واشگاف انداز میں کہا کہ روس کو دشمن کو روکنا چاہیے اور پھر جارحانہ کارروائی شروع کرنی چاہیے۔