Tag: SC

  • موبائل فون صارفین کو سو روپے کے کارڈ پر سو روپے کا بیلنس ملتا رہے گا

    موبائل فون صارفین کو سو روپے کے کارڈ پر سو روپے کا بیلنس ملتا رہے گا

    اسلام آباد: موبائل فون صارفین کے لیے اچھی خبر سامنے آگئی مزید چند دن سو روپے کے کارڈ پر سو روپے کا بیلنس ملتا رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے ایک ہفتے قبل موبائل کارڈز پر عائد کمپنیوں کی جانب سے از خود ٹیکسز کو کالعدم قرار دیا تھا جس کے بعد موبائل فون کمپنیوں نے عدالتی حکم پر سو روپے کے کارڈ پر سو روپے کا بیلنس دینے کا اعلان کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے موبائل فون کارڈ پر ٹیکس کٹوتی کا نیا میکنیزم سپریم کورٹ میں آئندہ سماعت کے بعد نافذ ہوگا اس وقت تک صارفین سو روپے میں سو کا بیلنس حاصل کرتے رہیں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں موبائل فون کارڈز کیس کی سماعت متوقع ہے، پندرہ دن کے لیے موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کی پابندی آج ختم ہونے والی تھی۔


    ٹیکس کٹوتی ختم:‌ موبائل کمپنیوں کا 100روپےکےموبائل کارڈپر100روپےکےلوڈ کا اعلان


    واضح رہے کہ 3 مئی کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے موبائل کارڈ کے ریچارج پر رقم کی کٹوتی کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ 100روپے کے کارڈ یا بیلنس پر 40 روپے کاٹ لیے جاتے ہیں، اتنا زیادہ ٹیکس کس قانون کے تحت اورکس مد میں لیا جاتا ہے؟

    خیال رہے کہ پاکستان میں موجود موبائل فون کمپنیاں 100 روپے کے ری چارج پر 40 روپے کی کٹوتی کرتی ہیں جس میں سروس چارجز اور ٹیکس کی رقم شامل ہے، صارفین کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کمپنیوں کی جانب سے کٹوتی زیادتی اور ظلم ہے جس پر کوئی اُن سے جواب طلب نہیں کرتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ دانیال عزیز توہین عدالت کیس کا فیصلہ آج سنائے گی

    سپریم کورٹ دانیال عزیز توہین عدالت کیس کا فیصلہ آج سنائے گی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا.

    تفصیلات کے مطابق جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربرائی میں کل تین رکنی بینچ دانیال عزیز کیس کا فیصلہ سنائے گا، دانیال عزیز کے خلاف فیصلہ 3 مئی کو محفوظ کیا گیا تھا.

    واضح رہے کہ دوران سماعت دانیال عزیز کے وکیل علی رضا نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ دانیال عزیزنے تضحیک آمیزبیان نہیں دیا، نجی ٹی وی نے پرائیوٹ تقریب کی ویڈیوکو نشر کی ہے۔

    اس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ نجی ٹی وی پر چلنے والی ویڈیو کے نکات کی تردید نہیں کی گئی، اس موقع پر وکیل نے منطق پیش کی کہ نجی ٹی وی کے بیان کی ٹرانسکرپٹ کو دانیال عزیزنےتسلیم نہیں کیا، دانیال عزیز نےعدالتی فیصلوں پر فقط تنقید کی ہے۔

    جسٹس عظمت نے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا تھا کہ دانیال عزیزعدالت کے فیورٹ چائلڈ ہیں، ملزم عدلیہ کا ہمیشہ فیورٹ چائلڈ ہوتا ہے، صفائی کاموقع دیں گے.

    اب توہین عدالت میں‌ محفوظ کیا جانے والا یہ فیصلہ آج بہ روز جمعرات سنایا جائے گا.


    نعیم الحق تھپڑ مارنے پر مجھ سے معافی مانگیں، دانیال عزیز


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کی پرویزمشرف کو وطن واپسی کیلئے کل دوپہر 2 بجےتک کی مہلت

    سپریم کورٹ کی پرویزمشرف کو وطن واپسی کیلئے کل دوپہر 2 بجےتک کی مہلت

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پرویزمشرف کو وطن واپسی کیلئے کل دوپہر دو بجے تک کی مہلت دے دی، چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ مشرف کمانڈو ہیں تو آکر دکھائیں، مشرف سیاستدانوں کی طرح میں آرہا ہوں کی گردان مت کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں پرویز مشرف کی واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ مشرف کل 2 بجے تک آجائیں ورنہ قانون کے مطابق فیصلہ کردیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ واپسی کے لیے مشرف کی شرائط کی پابند نہیں، پہلے کہہ چکے ہیں، پرویز مشرف واپس آئیں انہیں تحفظ دیں گے، لکھ کر گارنٹی دینے کے پابند نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ مشرف کمانڈو ہیں تو آکر دکھائیں، سیاستدانوں کی طرح میں آرہا ہوں کی گردان مت کریں، مشرف نہ آئے تو کاغذات کی جانچ پڑتال نہیں ہونے دیں گے۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ مشرف کوکس بات کا تحفظ چاہیے کس خوف میں مبتلاہیں، اتنا بڑا کمانڈو خوف کیسے کھا گیا، اتنابڑا ملک ٹیک اوور کرتے وقت خوف نہیں آیا، مشرف تو کہتے تھے وہ کئی بار موت سے بچے لیکن خوف نہیں کھایا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مشرف کو رعشہ کامسئلہ ہے تو انتخابات میں مکہ کیسے دکھائیں گے، مشرف واپس آئیں قانون عوام اورعدلیہ کا سامنا کریں، عدالت جائزہ لے گی، مشرف کو واپس آنے جانے کی اجازت کب دینی ہے اور ای سی ایل میں نام ڈالنا ہے یا نہیں، وہ آئیں اورغداری کے مقدمے کا سامنا کریں۔

    چیف جسٹس نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ نے مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی، یہ اجازت حکومت کی جانب سے دی گئی تھی، سپریم کورٹ کے فیصلے کوغلط اندازسے بیان کیا گیا، حکومت نے ہی مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ فل بنچ کا فیصلہ مشرف کے راستے کی رکاوٹ ہے، اس رعایت سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے تو درخواست کا فیصلہ کر دیں گے۔

    پرویزمشرف کے وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف بغاوت کے مقدمے کا سامنا کرنے کو تیارہیں، جان کےتحفظ کی ضمانت دی جائے، پرویزمشرف کو رعشہ کی بیماری ہے، میڈیکل بورڈ بننا ہے ، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مشرف ائیر ایمبولینس میں آجائیں ہم میڈیکل بورڈ بنا دیتے ہیں۔

    وکیل نے استدعا کی کہ 2013الیکشن میں نامزدگی فارم عدالتی فیصلے کی روشنی میں مسترد کئے گئے، سندھ ہائیکورٹ نے میری غیرموجودگی میں فیصلہ سنایا، پرویزمشرف کے کاغذات نامزدگی بحال کیے جائیں۔

    گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پرویز مشرف کے ٹرائل کیلئے دو روز میں خصوصی عدالت قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے نادرا کو سابق صدر کے بلاک کئے گئے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کھولنے کی ہدایت کر دی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل سماعت میں  سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ عدالت میں پیش ہوں تو الیکشن کمیشن میں ان کی نامزدگی کے کاغذات وصول کر لیے جائیں گے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے پرویز مشرف کی نا اہلی کے خلاف اپیل کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 13 جون کولاہور رجسٹری آجائیں، انھیں پیشی تک گرفتار نہیں کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے موبائل کارڈز پر  وصول کیے جانیوالے ٹیکسز معطل کردیئے

    چیف جسٹس نے موبائل کارڈز پر وصول کیے جانیوالے ٹیکسز معطل کردیئے

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان نے موبائل فون کارڈز پر وصول کئے جانیوالے ٹیکسز معطل کردیئے اور ٹیکسوں کو معطل کرنے کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے دو دن کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے لاہور رجسٹری میں موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، چیئرمین ایف بی آر عدالت میں پیش ہو گئے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے قرار دیا کہ یہاں پر لوگوں سے لوٹ مار کی جا رہی ہے، ریڑھی بان سے کیسے ٹیکس وصول کیا جا سکتا ہے؟

    عدالت نے قرار دیا کہ جس کے موبائل فون کا استعمال مقررہ حد سے زیادہ ہے، اس سے ٹیکس وصول کریں، ایک بندہ اگر ٹیکس نیٹ میں نہیں آتا تو اس سے کیسے ٹیکس وصول کر سکتے ہیں، سو روپے کا کارڈ لوڈ کرنے پر 64.38 پیسے وصول ہوتے ہیں، یہ غیر قانونی ہے۔

    عدالت نے مزید کہا کہ موبائل فون کارڈز پر ٹیکس وصولی کیلئے جامع پالیسی بنائی جائے۔

    چیئرمین ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ موبائل فون کالز پر سروسز چاجز کی کٹوتی کمپنیز کا ذاتی عمل ہے، 130 ملین افراد موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔ ملک بھر میں ٹیکس دینے والے افراد کی مجموعی تعداد 5 فیصد ہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا کہ 5 فیصد لوگوں سے ٹیکس لینے کے لیے 130ملین پر موبائل ٹیکس کیسے لاگو ہو سکتا ہے؟ ٹیکس دہندہ اور نادہندہ کے درمیان فرق واضح نہ کرنا امتیازی سلوک ہے۔ آئین کے تحت امتیازی پالیسی کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے موبائل فون کارڈز پر وصول کیے جانیوالے ٹیکسز معطل کر دیئے اور احکامات پر عمل کرنے کے لیے دو دن کی مہلت دے دی۔

    یاد رہے اس سے قبل سماعت میں سپریم کورٹ نے موبائل کارڈ ز پر کئی قسم کے ٹیکس پیسہ ہتھیانے کا غیر قانونی طریقہ قرار دے دیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا وزیرخزانہ بتائیں، سیلز اور ودہولڈنگ ٹیکس کس قانون کے تحت وصول کیا جارہا ہے؟عدالت نے مختلف ممالک میں کال ریٹ کا تقابلی جائزہ چارٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ 3 مئی کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے موبائل کارڈ کے ریچارج پر رقم کی کٹوتی کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ 100روپے کے کارڈ یا بیلنس پر 40 روپے کاٹ لیے جاتے ہیں، اتنا زیادہ ٹیکس کس قانون کے تحت اورکس مد میں لیا جاتا ہے؟

    خیال رہے کہ پاکستان میں موجود موبائل فون کمپنیاں 100 روپے کے ری چارج پر 40 روپے کی کٹوتی کرتی ہیں جس میں سروس چارجز اور ٹیکس کی رقم شامل ہے، صارفین کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کمپنیوں کی جانب سے کٹوتی زیادتی اور ظلم ہے جس پر کوئی اُن سے جواب طلب نہیں کرتا۔

    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔


  • افتخارچوہدری بدسلوکی کیس، سپریم کورٹ نے ملزمان کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے سزائیں بحال کردیں

    افتخارچوہدری بدسلوکی کیس، سپریم کورٹ نے ملزمان کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے سزائیں بحال کردیں

    اسلام آباد : افتخار چوہدری بد سلوکی کیس میں سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملزمان کی اپیلیں مسترد کردی اور سزائیں بحال کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق سپریم کورٹ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے افتخار چوہدری بدسلوکی کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے سابق آئی جی اسلام آباد اور دیگرسات پولیس افسران کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ بحال کردیا۔

    عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد پولیس نے تمام ملزمان کو حراست میں لے لیا، جن میں ایس ایس پی موٹروے جمیل ہاشمی، ڈی ایس پی رخسار مہدی اور ایس ایس پی کیپٹن (ر) ظفر شامل ہیں۔

    سابق آئی جی، چیف کمشنر اسلام آباد سمیت 4افسران کو تابرخاست عدالت سزا دی گئی جبکہ تین افسران کو پندرہ دن کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔

    جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربنچ نے کچھ روز قبل ملزمان کی انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ دو ہزار سات میں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کو گھر سے عدالت جاتے ہوئے روکا گیا تھا اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کا سابق صوبائی اور وفاقی وزرا کورات تک سرکاری گاڑیاں واپس کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا سابق صوبائی اور وفاقی وزرا کورات تک سرکاری گاڑیاں واپس کرنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق،صوبائی اور وفاقی وزرا کو رات تک سرکاری گاڑیاں واپس کرنے کا حکم دے دیا اور چیف جسٹس نے وارننگ دی گاڑیاں واپس نہ ہوئیں ایک لاکھ روپے جرمانہ یومیہ ادا کرنا ہوگا، ایک ہفتے کے بعدجرمانہ دو لاکھ روزانہ ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بنچ وزرا،سرکاری افسران کی لگژری گاڑیوں کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت کررہا ہے۔

    چیف جسٹس نے  استفسار  کیا کہ چیئرمین ایف بی آر کہاں ہیں، جس پر  چیئرمین ایف بی آرطارق باجوہ عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے ریمارکس  میں کہا کہ مجھے آپ سےاس رویےکی امیدنہیں تھی، آپ کے افسران ابھی بھی گاڑیاں استعمال کررہےہیں، ضبط کی گئی گاڑیوں کی بندربانٹ کی گئی، ہر افسر کہتا ہے میرے آنے کے بعد دودھ، شہد کی نہریں بہا دی گئیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ کس قانون کےتحت شہبازشریف کو بلٹ پروف گاڑی دی گئی؟ کہاں لکھا ہے سیکیورٹی خدشات پربلٹ پروف گاڑی دی جاتی ہے؟  شہبازشریف کی ماڈل ٹاؤن رہائشگاہ کے باہر مورچے بنا دیے گئے،بچوں کے کھیلنے کے پارک کی جگہ مورچے لگا دیے گئے ۔

    جس پر  چیف سیکرٹری نئے عدالت کو بتایا پارک کی جگہ اب پارکنگ کے لیے استعمال کی جاتی ہے، مورچے اور رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔

    ،چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا آصف زرداری اور بلاول بھٹو کے پاس کتنی سرکاری گاڑیاں ہیں؟ سرکاری مال پر ان کو الیکشن لڑنے نہیں دیں گے، وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا بلاول بھٹو اور آصف زرداری کے پاس ذاتی گاڑیاں ہیں۔

    اے اے جی نے عدالت کو بتایا کہ 3 گاڑیاں فضل الرحمان، کامران مائیکل، عبدالغفورحیدری کے پاس ہیں، جس پر  فضل الرحمان، عبدالغفور حیدری اور کامران مائیکل کل عدالت طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ مولانا فضل الرحمان قوم کا پیسہ کیوں استعمال کر رہے ہیں، مولانا فضل الرحمن کو کہیں اپنی سیکورٹی کا خود بندوبست کریں انکے پاس بڑے پیسے ہیں، فضل الرحمان کے تو بڑے جاں نثار ہیں، کوئی حملہ آور ان تک نہیں پہنچ سکتا۔

    کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان پر  3حملے ہو چکےہیں ، جس پر  چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا فضل الرحمان سیکیورٹی کا خود بندوبست کریں ، ان کے پاس بڑے پیسے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا مجھے شہبازشریف کے ماڈل ٹاؤن رہائشگاہ کےباہر کی ویڈیو بناکردکھائیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان کی کل 56 گاڑیاں ہیں ،49 وصول ہوچکی ہیں،وفاق میں 105 گاڑیاں وصول کی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کوسرکاری گاڑیوں پر انتخابی مہم چلانے نہیں دیں گے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے گاڑی واپس کردی ہے، مولاناعبد الغفور کوئٹہ میں ہیں، وہ بھی واپس کردیں گے، جس کے بعد عدالت نے مولانافضل الرحمان اور عبدالغفور کو جاری نوٹس واپس لے لیے۔

    چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ کرنل (ر) شجاع پر حملے کے بعد گاڑیاں وزرا کو دی گئیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے گھر کے باہر کی ویڈیو بنا کر دیں۔

    چیف سیکرٹری پنجاب، چیئرمین ایف بی آر سے لگژری گاڑیوں پر بیان حلفی طلب کرلیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا قانون کے مطابق سابق وزرائے اعلیٰ کو سیکیورٹی دیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا بلوچستان میں 49لگژری گاڑیاں ریکورکر لی ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ 7 وزرا سے گاڑیاں واپس کیوں نہیں لی گئیں۔

    سپریم کورٹ نے سابق،صوبائی اور وفاقی وزرا کورات تک سرکاری گاڑیاں واپس کرنےکا حکم دے دیا،  چیف جسٹس نے وارننگ دی گاڑیاں واپس نہ ہوئیں ایک لاکھ روپے جرمانہ یومیہ ادا کرنا ہوگا، ایک ہفتے کے بعدجرمانہ دو لاکھ روزانہ ہوجائے گا۔

    اعلی عدالت نے بڑی گاڑیاں دینےکی پالیسی ری وزٹ کرنےکی سمری بھی ارسال کرنےکی ہدایت کی اور چئیر مین ایف بی آرطارق باجوہ سے ڈمپ کی گئی کی تمام تفصیلات مانگ لیں

    بعد ازاں چیف جسٹس نے کیس کی سماعت 11جون تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جوعدالت کوگالیاں دیتے ہیں انہیں ہی سیکیورٹی دے دی،چیف جسٹس

    جوعدالت کوگالیاں دیتے ہیں انہیں ہی سیکیورٹی دے دی،چیف جسٹس

    لاہور : سپریم کورٹ نے چاروں صوبوں میں اہم شخصیات کو دی جانے والی سیکیورٹی کی رپورٹ مسترد کر دی، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ عدلیہ مخالف بیانات دینے والوں کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے، یہ قوم کا پیسہ ہے، اس طرح لٹانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سیاست دانوں اور وزراء سمیت دیگر شخصیات کو غیر ضروری سیکیورٹی دینے کے معاملے پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔

    دوران سماعت سیکیورٹی لینے والی سیاسی شخصیات سمیت31افراد کی فہرست پیش کی گئی، فہرست اظہرصدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے پیش کی گئی، عدالت نے سیکیورٹی دینے والی کمیٹی ارکان کو آج رات8 بجے طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ نواز شریف، شہبازشریف، احسن اقبال، ایاز صادق، زاہد حامد اور احسن اقبال کی سکیورٹی تو سمجھ میں آتی ہے لیکن رانا ثناءاللہ، مریم اورنگزیب، انوشہ رحمان، عابد شیر علی اور احسن اقبال کے بیٹے کو سکیورٹی کس لیے دی جا رہی ہے، یہ لوگ ایک طرف عدلیہ کو گالیاں دیتے اور دوسری طرف سکیورٹی مانگتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عدلیہ مخالف بیانات دینے والوں کو سکیورٹی فراہم کر رکھی ہے، یہ قوم کا پیسہ ہے، اس طرح لٹانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یہ لوگ خود، سکیورٹی کا بندوبست نہیں کرسکتے تو بیت المال سے 60 ہزار دے دیں، اس ملک میں حاکمیت صرف اللہ کی اور قانون کی ہوگی، بتایا جائے کہ حمزہ شہباز کو اور مجھے کتنی سکیورٹی دی گئی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا میں بتاتا ہوں آپ نے مجھے حمزہ شہباز کے برابر کی سکیورٹی دی ہے، آپ نے تو ججز اور سپریم کورٹ کے ججز کی سکیورٹی سے انکار کر دیا تھا، پولیس کو سیاست دانوں سمیت اہم شخصیات کی سکیورٹی پر لگا دیا گیا ہے، کیا پولیس کا کام صرف اہم شخصیات کو سیکیورٹی فراہم کرنا رہ گیا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ سندھ میں کتنے لوگوں کو سکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے، جس پر سندھ حکومت کے وکیل نے بتایا کہ سندھ میں 4 ہزار لوگوں کو سکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ آپ نے چار ہزار لوگوں پر پولیس کو تعینات کر رکھا ہے، میں کراچی آرہا ہوں، کمیٹی کو بلا لیں۔

    بلوچستان کے وکیل نے بتایا کہ بلوچستان میں 1400 افراد کو سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخواہ کی جانب سے بتایا گیا کہ صوبے میں 701 افراد کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اصغر خان عملدرآمد کیس،  نوازشریف سمیت پیسے وصول کرنے والے 21 افراد کو نوٹس جاری

    اصغر خان عملدرآمد کیس، نوازشریف سمیت پیسے وصول کرنے والے 21 افراد کو نوٹس جاری

    لاہور : اصغر خان عملدرآمد کیس میں بڑی پیشرفت ہوئی، سپریم کورٹ نے نوازشریف سمیت پیسے وصول کرنے والے اکیس افراد کو نوٹس جاری کر دئیے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیسے وصول کرنے والوں سے رقم کی واپسی کا کیا طریقہ کار بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اصغر خان کیس کی سماعت کی، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کی جانب سے کابینہ کے فیصلے سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

    اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ کابینہ نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا ہے اور ایف آئی اے کو تفتیش جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیسے وصول کرنے والوں سے رقم کی واپسی کا کیا طریقہ کار بنایا گیا ہے۔

    چیف جسٹس نے پیسے وصول کرنے والے نواز شریف اور جاوید ہاشمی سمیت 21 سویلین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کی درخواست پر کابینہ کے اجلاس کی رپورٹ عدالتی عملے کو دوبارہ سیل کرنے کا حکم دے دیا۔

    بعد ازاں کیس کی سماعت 6 جون تک ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں اصغر خان کیس میں چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کابینہ نےاصغر خان کیس عمل درآمد کے معاملےپرفیصلہ نہیں کیا، ایک سب کمیٹی بناکر حکومت بھاگ گئی، کئی سال سے اصغرخان کیس پڑا ہے کیا کابینہ کا یہ کام ہوتا ہے۔

    اٹارنی جنرل کےپیش نہ ہونے پرچیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا اتنااہم کیس لگا لیکن اٹارنی جنرل کو پرواہ نہیں،یہ کارکردگی ہے اٹارنی جنرل آفس کی
    عدالت نے اٹارنی جنرل کو کل طلب کرلیا۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اصغر خان کیس میں فیصلہ پر عمل درآمد کے لیے فوری کابینہ کا اجلاس بلانے اور فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نجی اسکول مافیا نے ملی بھگت سے سرکاری اسکولوں کابیڑہ غرق کر دیا، چیف جسٹس

    نجی اسکول مافیا نے ملی بھگت سے سرکاری اسکولوں کابیڑہ غرق کر دیا، چیف جسٹس

    لاہور :  اسکولوں کی فیسوں سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تعلیم کاروبار یا انڈسٹری نہیں بنیادی حق ہے، نجی اسکول مافیا نے ملی بھگت سے سرکاری اسکولوں کابیڑہ غرق کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں اسکولوں میں فیسوں میں اضافوں کے خلاف مختلف ہائیکورٹس کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی۔

    اسکولوں کے وکلاء نے استدعا کی کہ فیسوں کے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف حکم امتناعی جاری کیا جائے، چیف جسٹس نے استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے اس پر از خود نوٹس لینے کے بارے سوچ رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بڑے لوگوں نے اسکولز کھول کر والدین کا استحصال شروع کر رکھا ہے، اتنی تنخواہ نہیں جتنی والدین کو فیسیں ادا کرنا پڑتی ہیں، فیسیں دے دےکر والدین چیخ اٹھتے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تعلیم کاروبار یا صنعت نہیں بنیادی حق ہے،پرائیویٹ اسکول مافیہ نے ملی بھگت کر کے سرکاری اسکولوں کا بیڑا غرق کر دیا ہے، نجی اسکولوں کی فرنچائزز کیسے بنیں سب عدالت کے علم میں ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا بتایا جائے آگاہ کیا جائے بچوں سے ود ہولڈنگ ٹیکس کس حیثیت سے وصول کیا جارہا ہے، سب کچھ نجی اسکولوں کے مفادات کے لیے کیا گیا ہے۔

    عدالت نے اپیلوں کی سماعت کے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    قبل ازیں سندھ ہائی کورٹ نے صوبے بھر میں موجود پرائیوٹ اسکولز کو موسمِ گرما کی تعطیلات کی فیس وصول نہ کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔

    واضح رہے کہ سندھ کے سرکاری و پرائیوٹ اسکولوں میں جون جولائی میں ہر سال دو ماہ کی سالانہ تعطیلات سرکاری سطح پر دی جاتی ہیں، اس اقدام کا مقصد طلباء کو گرمی سے محفوظ رکھنا ہوتا ہے۔

    پرائیوٹ اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے چھٹیوں سے قبل نیا سال شروع ہوجاتا ہے اور جن کے والدین دو ماہ کی ایڈوانس فیس نہیں دے پاتے انہیں انتظامیہ کی جانب سے نئی کلاسسز میں بیٹھنےکی اجازت نہیں دی جاتی جس کے باعث اکثر اوقات والدین اور بچوں کو شدید ذہنی کرب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نندی پور پلانٹ میں کرپشن کا معاملہ، اپیل سماعت کیلئے مقرر

    نندی پور پلانٹ میں کرپشن کا معاملہ، اپیل سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں  نندی پور پاورپلانٹ میں کرپشن کے معاملے پر  اپیل سماعت کیلئے مقرر  کردی گئی  جبکہ چیئرمین واپڈ اور سیکریٹری توانائی کوطلب کرلیا  ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نندی پور پاور پلانٹ کی آؤٹ سورسنگ میں کرپشن کے معاملے پر سپریم کورٹ میں کرپشن کیخلاف دائر آئینی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی۔

    کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ اکتیس مئی کو کرے گا۔

    عدالت نے چیئرمین واپڈا اور سیکریٹری توانائی کو طلب کرلیا ہے جبکہ اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کردیا گیا۔

    خیال رہے کہ نندی پور پاور پلانٹ کی تعمیر کا ٹھیکہ جنوری 2008 میں چینی کمپنی کو دیا گیا تھا، 23 ارب سے شروع ہونے والا منصوبہ 2015 میں چوراسی ارب میں مکمل ہوا تھا اور پاور پلانٹ سے مہنگی ترین بجلی بیالیس روپے فی یونٹ پیدا کی گئی۔

    نندی پور پاور پلانٹ کا افتتاح سال 2014ء  کو وزیراعظم نواز شریف نے کیا تاہم یہ منصوبہ اول روز سے ہی متنازع رہا۔

    یاد رہے کہ  فروری 2017 میں حکومت نے نندی پور پاور پلانٹ چین کے حوالے کر دیا تھا، حکومت اور چینی کمپنی کے درمیان آپریشن اور بحالی کا دس سالہ معاہدہ ہوا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔