Tag: SC

  • معلوم ہوتا ہے اصغرخان کیس میں ایف آئی اے ہاتھ اٹھانا چاہتی ہے،جسٹس گلزار کے ریمارکس

    معلوم ہوتا ہے اصغرخان کیس میں ایف آئی اے ہاتھ اٹھانا چاہتی ہے،جسٹس گلزار کے ریمارکس

    اسلام  آباد : اصغر خان کیس میں جسٹس گلزار  نے  اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا  ایسا معلوم ہوتا ہے ایف آئی اے ہاتھ اٹھاناچاہتی ہے، اس کیس میں پبلک منی کا معاملہ ہے، اٹارنی جنرل بتائیں کورٹ مارشل کی بجائے تفتیش کیوں ہورہی ہے؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اصغر خان کیس کی سماعت کی ، بینچ میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل تھے ، سابق وفاقی وزیر عابدہ حسین عدالت میں پیش ہوئیں ، عابدہ حسین اصغر خان کیس میں اہم فریق ہیں۔

    سماعت میں جسٹس گلزار نے کہا ایسامعلوم ہوتا ہے ایف آئی اے ہاتھ اٹھانا چاہتی ہے، اٹارنی جنرل بتائیں کورٹ مارشل کی بجائے تفتیش کیوں ہورہی ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کورٹ مارشل سے پہلے تفتیش کرنا قانونی تقاضاہے۔

    جسٹس اعجاز نے استفسار کیا ریٹائرمنٹ سے کتنے عرصے بعد تک کورٹ مارشل ہوسکتا ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا پبلک منی کا معاملہ ہو تو کسی وقت بھی کورٹ مارشل ہوسکتا ہے۔

    جس پر جسٹس گلزار نے کہا اس میں پبلک منی کاہی معاملہ ہے، ایف آئی اے نے کہا بینکوں میں 28 سال سے پہلے کا ریکارڈ موجود نہیں، اسی لئے ہمیں کوئی ثبوت حاصل نہیں ہوپا رہے، ایسا ہے تو بینکوں کے صدور کو بلاکر پوچھتے ہیں کیا معاملہ ہے، اگلہ اقدام دونوں رپورٹس کا مشترکہ جائزہ لیکر کریں گے، وقت مانگا گیا ہے اسی لئے مزیدسماعت ملتوی کی جاتی ہے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کی مہلت کی استدعا پر سماعت چار ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔

    یاد رہے 2 روز قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مشہور زمانہ اصغر خان عمل در آمد کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دے کر سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : اصغر خان کیس، ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے مدد مانگ لی

    ہفتے کے روز ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگی تھی ، ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا تھا کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسر نہ چھوڑی، رقوم تقسیم کرنے والے افسران کے نام ظاہر نہیں کیےگئے، کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی جبکہ رقوم کی تقسیم میں ملوث اہلکاروں سے متعلق نہیں بتایاگیا۔

    ایف آئی اے نے استدعا کی تھی کیس کی تحقیقات بند گلی میں داخل ہوگئی ہے ، عدالت رہنمائی کرے۔

    واضح رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    جس کے بعد 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    عبوری تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارےخیال کے مطابق کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔

  • سپریم کورٹ کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ، چیف جسٹس کی سربراہی میں اجلاس

    سپریم کورٹ کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ، چیف جسٹس کی سربراہی میں اجلاس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ۔

    نمائندہ اے آر وائی حسن ایوب کے مطابق چیف جسٹس کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس میں جسٹس گلزار، جسٹس عظمت سعید،جسٹس مشیرعالم،جسٹس عمرعطا بندیال، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ، جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظوراحمد، جسٹس سردارطارق، جسٹس فیصل عرب، جسٹس اعجازالاحسن،جسٹس مظہرعالم،جسٹس سجادعلی شاہ، جسٹس منصورعلی شاہ،جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیٰ آفریدی شریک ہوئے۔

    اعلامیے کے مطابق اجلاس میں شریک ججز نے آصف سعید کھوسہ کو چیف جسٹس کا قلمدان سنبھالنے پر مبارک بار پیش کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے فل کورٹ اجلاس طلب کرنے کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بیوی کے قتل کے ملزم کو ساڑھے 9سال بعد بری کردیا

    سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق اجلاس کا مقصد انصاف کی فراہمی اور مقدمات کو نمٹانے سے متعلق تھا۔

    اعلامیے کے مطابق یکم جنوری 2018 سے 31 دسمبر 2018 تک 6 ہزار 407 مقدمات سپریم کورٹ میں دائر ہوئے جن میں سے 6 ہزار 342 مقدمات نمٹائے گئے۔ اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد 40 ہزار 535 ہے۔

    یاد رہے 18 جنوری کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ملک کے 26 ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، جس کے بعد انہوں نے ایک گھنٹے کے اندر ہی پہلے مقدمے کا فیصلہ سنایا تھا جبکہ ایک روز قبل 17 جنوری کو فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ زیر التوامقدمات کا قرض اتاروں گا، فوج اورحساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہوناچاہیئے، ملٹری کورٹس میں سویلین کاٹرائل ساری دنیامیں غلط سمجھا جاتاہے،کوشش کریں گےسول عدالتوں میں بھی جلدفیصلےہوں۔

    یہ بھی پڑھیں: بطورچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک گھنٹے کے اندر پہلے مقدمے کا فیصلہ سنادیا

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ بطورچیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دور کرنےکی کوشش کروں گا،جعلی مقدمات اور جھوٹےگواہوں کیخلاف ڈیم بناؤں گا۔

    بعد ازاں 21 جنوری کو سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اپریل 2018 میں دائر ہونے والی اپیلوں پر آج سماعت ہورہی ہے، دو سے تین ماہ میں تمام زیر التوا فوجداری مقدمات کا فیصلہ سنا دیں گے۔

  • فیض آباد دھرنےمیں املاک کونقصان پہنچانے والوں کوسزاملنی چاہیے،سپریم کورٹ کا فیصلہ

    فیض آباد دھرنےمیں املاک کونقصان پہنچانے والوں کوسزاملنی چاہیے،سپریم کورٹ کا فیصلہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ جاری کردیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کوئی سیاسی جماعت ملکی سالمیت کےخلاف کام نہیں کرسکتی اور نہ کسی جنگجوگروپ سےملتاجلتانام رکھ سکتی ہے،جنھوں نےاحتجاج میں راستہ روکا، املاک کونقصان پہنچایاانھیں سزاملنی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا ازخودنوٹس کیس کا تحریری فیصلہ ویب سائٹ جاری کردیا، ویب سائٹ پرجاری فیصلہ 45 صفحات پرمشتمل ہے، فیصلہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ  نے تحریرکیاگیاہے۔

    دورانِ سماعت جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ازخود نوٹس کیس کافیصلہ سنانا مشکل کام ہے، فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی جماعت بنانا ہر پاکستانی کابنیادی حق ہے لیکن کوئی سیاسی جماعت ملکی سالمیت کے خلاف کام نہیں کرسکتی۔

    کوئی سیاسی جماعت ملکی سالمیت کےخلاف کام نہیں کرسکتی اور نہ  کسی جنگجوگروپ سےملتاجلتانام رکھ سکتی ہے،فیصلہ

    فیصلےمیں کہا گیا کہ ہرسیاسی جماعت کے فنڈز کے ذرائع معلوم ہونا ضروری ہیں۔ الیکشن کمیشن نے تصدیق کی ہے کہ ٹی ایل پی نے سورس آف فنڈز نہیں بتائے۔

    تحریری  فیصلے کے مطابق کہ تحریکِ لبیک پاکستان بطور سیاسی جماعت رجسٹرڈہوئی، الیکشن ایکٹ کے تحت سیاسی پارٹی کو آئین کے منافی پروپیگنڈا کرنا منع ہے، سیاسی جماعتیں دہشت گردی میں بھی ملوث نہیں ہوسکتی ہیں، اور فرقہ ورانہ، مذہبی اورصوبائی منافرت بھی نہیں پھیلاسکتیں جبکہ سیاسی جماعت کسی جنگجو گروپ سےملتا جلتا نام بھی نہیں رکھ سکتیں۔

    سیاسی جماعتیں بیرون ملک سےفنڈزنہیں لےسکتیں،فنڈزکےذرائع بھی معلوم ہونا ضروری ہیں،سپریم کورٹ کا فیصلہ

    فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سیاسی جماعتیں ارکان کو ملٹری اور پیراملٹری تربیت نہیں دے سکتیں اور نہ ہی بیرون ملک سے فنڈز لے سکتیں ہیں، کوئی سیاسی جماعت یہ سب کرتی ہے تو حکومت اس کو کالعدم کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔

    حکم نامے میں آفس کوہدایت کی ہے کہ فیصلے کی کاپی حکومت، سیکریٹری دفاع ، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری انسانی حقوق و مذہبی اموراور پیمرا کو بھجوائی جائے جبکہ فیصلے کی کاپی آرمی چیف، آئی ایس آئی چیف، ڈی جی آئی ایس پی آر، ایم آئی سربراہ اور آئی بی سربراہ کو بھجوانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

    فیصلہ میں کہا گیا سانحہ12مئی بری مثال ہے، جس سے سیاسی جماعتوں کوتشددکی راہ ملی، جن لوگوں نے احتجاج میں راستہ روکا، املاک کونقصان پہنچایا سزا ملنی چاہیے، اجتماع کاحق عوام کے راستے کے حق کو روکنے کی اجازت نہیں دیتا۔

    سانحہ12مئی بری مثال ہے، جس سےسیاسی جماعتوں کوتشددکی راہ ملی، دھرنےمیں ، املاک کونقصان پہنچانے والوں کوسزاملنی چاہیے، فیصلہ

    حکم نامے کے مطابق تحریک لبیک  کے لیڈروں نےاپنی تقریروں کے ذریعے ملک میں منافرت اورتشدد کو ہوا دی، ریاست سانحہ12مئی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی میں ناکام رہی، ملوث افراد کے خلاف کارروائی میں ناکامی سے دیگرسیاسی جماعتوں کی حوصلہ افزائی ہوئی۔

    یاد رہے کہ نومبر 2017  میں ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کے معاملے پر فیض آباد انٹرچینج پر تحریک لبیک کی جانب سے 22 روز تک دھرنا دیا گیا تھا، فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے خلاف سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران مظاہرین سے جھڑپوں میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق اور 188  افراد زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا تھا۔

    مزید پڑھیں : حکومت اورتحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پا گیا

    فیض آباد دھرنے کے مظاہرین کے مطالبے پر وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد وفاقی حکومت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک کے درمیان معاملات طے پاگئے اور دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ ہوگیا تھا۔

  • منشیات بر آمدگی کیس : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے  ملزم کی عمرقیدکی سزا ختم کرکے بری کردیا

    منشیات بر آمدگی کیس : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمرقیدکی سزا ختم کرکے بری کردیا

    اسلام آباد : منشیات بر آمدگی کیس میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمر قید کی سزاختم کرکے بری کردیا اور ریمارکس دیئے ہم نے سیف کسٹڈی اور سیف ٹرانسمیشن کا اصول واضح کر دیاہے، یقینی طور پر چند مقدمات میں چند ملزمان کو فائدہ ہوگا، لیکن ہمارے اس عمل سے قانون سیدھا ہو جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منشیات بر آمدگی کیس کی سماعت کی ، سماعت میں عدالت نے کہا 2010 میں ٹرائل کورٹ نے سزا سنائی، ہائی کورٹ نے برقرار رکھا۔

    چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھا منشیات کی لیبارٹری رپورٹ بھی مثبت آئی، تھانےمیں برآمد مال کی سیف کسٹڈی ثابت نہیں ہوئی ، نہ محرر عدالت میں پیش ہوا نہ اس کا بیان ریکارڈ ہوا، فرانزک لیب میں رپورٹ کے لیے نمونےکون لےکر گیا معلوم نہیں۔

    سپریم کورٹ نےشک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم ہمایوں خان کی سزا ختم کردی اور بری کردیا۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہم نے سیف کسٹڈی اور سیف ٹرانسمیشن کا اصول واضح کر دیاہے، یقینی طور پر چند مقدمات میں چند ملزمان کو فائدہ ہوگا، لیکن ہمارے اس عمل سے قانون سیدھا ہو جائے گا۔

    مزید پڑھیں: قتل کا الزام: چیف جسٹس آصٍف کھوسہ نے 12سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو رہا کردیا

    خیال رہے ہمایوں خان پر 18.75 کلو چرس فلائنگ کوچ میں چھپا نےکاالزام تھا، 2010 میں ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزا سنائی تھی اور ہائی کورٹ نے سزا کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

    گذشتہ روز بھی چیف جسٹس آصٍف کھوسہ نے 12 سال بعد قتل کے الزام میں قید 3ملزمان کی رہائی کا حکم دیا تھا، ٹرائل کورٹ نے تینوں ملزمان کوسزائےموت سنائی تھی ، جس کے بعد ہائی کورٹ نے سزا کم کرکے عمرقید میں تبدیل کردی تھی۔

    اس سے قبل 24 جنوری چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لڑکی سےمبینہ زیادتی سےمتعلق کیس میں ملزم ندیم مسعودکو8سال بعد بری کردیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے انصاف آج کل وہی ہےجومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائےتوانصاف نہیں ہو۔

  • خدیجہ صدیقی حملہ کیس: سپریم کورٹ کا ملزم شاہ حسین کوگرفتار کرنے کا حکم، 5سال قید کی سزا  کافیصلہ برقرار

    خدیجہ صدیقی حملہ کیس: سپریم کورٹ کا ملزم شاہ حسین کوگرفتار کرنے کا حکم، 5سال قید کی سزا کافیصلہ برقرار

    اسلام آباد : خدیجہ صدیقی حملہ کیس میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے  ملزم کوگرفتارکرنے کا حکم دے دیا اور 5 سال  قیدکی سزا کافیصلہ برقرار  رکھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہم ریکارڈکےمطابق فیصلہ کریں گے ۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی قاتلانہ حملہ کیس کی سماعت کی ، خدیجہ صدیقی پر قاتلانہ حملے کے ملزم شاہ حسین بھی کمرہ عدالت میں موجود تھا۔

    چیف جسٹس آصف سعید نے استفسار کیا کیاملزم شاہ حسین کمرہ عدالت میں موجودہے، جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ شاہ حسین کمرہ عدالت میں موجود ہے۔

    دوران سماعت وکیل خدیجہ صدیقی نے دلائل میں کہا ہائی کورٹ نے مقدمہ کےمکمل شواہدکونہیں دیکھا، خدیجہ صدیقی کی بہن بھی بطورگواہ پیش ہوئی، جس پر چیف جسٹس نے کہا دیکھناچاہتے ہیں ہائی کورٹ کا نتیجہ شواہدکے مطابق ہے۔

    دیکھناچاہتےہیں ہائی کورٹ کا نتیجہ شواہدکے مطابق ہے، چیف جسٹس

    خدیجہ صدیقی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خدیجہ صدیقی ملزم کی کلاس فیلوتھی، ملزم شاہ حسین نےخدیجہ پرخنجرکے23وارکیے،خدیجہ کی گردن پربھی 2وارکیے، ڈاکٹرز کے مطابق جب خدیجہ کواسپتال لایاگیاخون بہہ رہاتھا۔

    چیف جسٹس کھوسہ نے ریمارکس میں کہا خدیجہ صدیقی ملزم کوجانتی تھی وہ کلاس فیلوبھی تھے، اس کےباوجودملزم کو5 دن کےبعدنامزدکیاگیا، جس پر وکیل خدیجہ صدیقی نے بتایا حملے کے وقت خدیجہ صدیقی حواس میں نہیں تھی، خدیجہ نےڈاکٹرکوبھی اجنبی قراردیاتھا، شاہ حسین نےارادےکےساتھ صرف خدیجہ پرخنجرسےحملےکیے، شاہ حسین نے کار کے ڈرائیور پر حملہ نہیں کیا۔

    ملزم کو تاخیر سے مقدمےمیں نامزدکیوں کیاگیا، خدیجہ کی بہن نے بھی ملزم کی نشاندہی میں تاخیر کی، چیف جسٹس کے ریمارکس

    جسٹس آصف کھوسہ نے مزید کہا خدیجہ کی بہن حملے کے وقت حواس میں تھی، ملزم کو تاخیر سے مقدمےمیں نامزدکیوں کیاگیا، خدیجہ کی بہن نے بھی ملزم کی نشاندہی میں تاخیر کی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا خدیجہ کو لگے ہوئے زخم کتنےگہرے ہیں تو وکیل خدیجہ نے بتایا 12زخم 2 سینٹی میٹرز کے تھے، جس پر جسٹس آصف کھوسہ نے کہا خدیجہ کی گردن کے اگلے حصے پر کوئی زخم نہیں تھا، خدیجہ معاملے پر بول سکتی تھی۔

    وکیل نے مزید بتایا کہ خدیجہ حملےکےبعدحواس میں نہیں تھی ، ڈاکٹرز کے مطابق خدیجہ کی حالت خطرے میں تھی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ بات طے ہے اسپتال میں خدیجہ بات کررہی تھی، ڈاکٹرز خدیجہ سے سوال کررہے تھے تو سرجن نے انہیں باہر نکال دیا، خدیجہ نے ڈاکٹرز کو بتایاکہ حملہ آور لڑکاہے۔

    خدیجہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ خدیجہ کی حالت کے پیش نظر تفتیشی افسر بیان ریکارڈ نہیں کرسکا، جس پر چیف جسٹس نے کہا خدیجہ صدیقی نے پہلے دن ملزم کانام نہیں بتایا، خدیجہ نے ملزم کا نام 5 دن بعد بتایا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس  نے استفسار کیا  گاڑی سے2بال ملے تھے کیا ان کا ڈی این اے ہوا، جس پر خدیجہ صدیقی کے وکیل نے بتایا   بالوں کو فرانزک لیب بھجوانے کا کہاگیا تھا، فرانزک لیب کے بقول انہیں بال موصول نہیں ہوئے۔

    ملزم آخرخدیجہ کوکیوں مارناچاہتاتھا، جسٹس آصف سعیدکھوسہ کا استفسار

    جسٹس آصف سعید نے کہا  خطے کی بہترین اور دنیاکی دوسری بہترین فرانزک لیب لاہور میں ہے، پنجاب فرانزک لیب پر ہمیں فخر ہوناچاہیے، فرانزک لیب میں دنیا کے ماہر ترین افراد موجود ہیں، کیس میں ہائی پروفائل کا لفظ کئی مرتبہ استعمال ہوا۔

    چیف جسٹس نےاستفسار کیا کیا ہائی پروفائل کیلئےقانون بدل جاتاہے، جرم جرم ہوتاہےہائی پروفائل ہویالوپروفائل ہو، جس پروکیل خدیجہ صدیقی نے  بتایا   ہائی کورٹ نے شواہدکا درست جائزہ نہیں لیا، جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے مزید استفسار کیا  ملزم آخرخدیجہ کوکیوں مارناچاہتاتھا، ملزم چاہتا تو خدیجہ کو ایسی جگہ مارسکتاتھاجہاں کوئی نہ ہوتا۔

    خدیجہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ  ریکارڈ پر ایسی کوئی بات نہیں اقدام قتل کی وجہ کیاہے، جس پر چیف  جسٹس نے کہا  گولی مارنا آسان لیکن خنجر مارنا شدید اشتعال پر ہوتاہے، عام طور پر قتل کی وجہ ہوتی ہے میری نہیں تو کسی کی نہیں، دوسری عمومی وجہ لڑکی کی طرف سے بلیک میلنگ ہوتی ہے، خدیجہ کے کیس میں دونوں وجوہات سامنےنہیں آئیں۔

    عام طورپرقتل کی وجہ ہوتی ہےمیری نہیں توکسی کی نہیں، دوسری  وجہ لڑکی کی طرف سے بلیک میلنگ ہوتی ہے، خدیجہ کے کیس میں دونوں وجوہات سامنے نہیں آئیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

    جسٹس مقبول باقر نے اپنے ریمارکس میں کہا کسی کلاس فیلو نے کیس میں گواہی نہیں دی، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ  اصل سوال یہ ہےکہ خدیجہ پرحملہ کس نے کیا، خدیجہ اور شاہ حسین کے درمیان تعلقات مقدمے سے 7ماہ پہلے ختم ہوگئے تھے۔

    جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا تعلقات ختم ہونےکےبعدبھی دونوں ایک کلاس میں رہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے  ایک سال اکٹھے قانون پڑھ کر عملی تجربےکاسوچا۔

    پنجاب کےپراسیکیوٹر نے خدیجہ کے وکیل کے تمام دلائل اپنالیے اور  ملزم شاہ حسین کی سزاختم کرنے کی مخالفت کردی۔

    سپریم کورٹ نے  طالبہ خدیجہ صدیقی پر قاتلانہ حملہ کیس میں  ہائی کورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم شاہ حسین کو گرفتار کرنےکا حکم دے دیا  اور ملزم کی 5سال قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    خدیجہ صدیقی مجھ سے شادی کرنا چاہتی تھی، میں اس کےساتھ نہیں رہناچاہتاتھا،ملزم شاہ حسین

    ملزم شاہ حسین نے عدالت میں کہا بہن صوفیہ صدیقی مجھےاچھی طرح جانتی ہے،  اس نےکہاایک اجنبی نےحملہ کیا، خدیجہ صدیقی مجھ سے شادی کرنا چاہتی تھی، میں اس کے ساتھ نہیں رہناچاہتاتھا۔

    چیف جسٹس نے ملزم سےمکالمہ میں کہا  ایساممکن ہےتم نےکوئی قاتل کرائےپرلیاہو، میں نےشادی کاپرپوزل مستردکیا۔

    ملزم مجھےبلیک میل کرتاتھا،میری زندگی جہنم بنادی تھی، خدیجہ صدیقی کا بیان

    خدیجہ صدیقی کا کہنا تھا کہ ملزم مجھےبلیک میل کرتاتھا،میری زندگی جہنم بنادی تھی، جب اسپتال پہنچی مجھےوہ لمحات بہت کم یادہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے  ہم ریکارڈکےمطابق فیصلہ کریں گے۔

    یاد رہے مئی 2016 میں قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر شاہ حسین نے خنجر کے 23 وار کیے تھے، جس سے وہ شدید زخمی ہوگئیں تھیں۔جس کے بعد سابق چیف جسٹس کے حکم پر جوڈیشل مجسٹریٹ مبشرحسین نے ایک ماہ میں اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    بعد ازاں ملزم شاہ حسین نے مجسٹریٹ کورٹ سے سنائی جانے والی سزا کے خلاف سیشن کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، شاہ حسین کی درخواست پرسیشن کورٹ نے مجسٹریٹ کورٹ کی جانب سے دی گئی 7 سال کی سزا کم کرکے 5 سال کردی تھی، جبکہ خدیجہ صدیقی کیس کے ملزم شاہ حسین کو لاہور ہائی کورٹ نے رہا کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیا تھا۔

  • نئےگج ڈیم کیس، چیف جسٹس کا اسد عمر کو ایکنک اجلاس کے فوری بعد فیصلے سے آگاہ کرنے کا حکم

    نئےگج ڈیم کیس، چیف جسٹس کا اسد عمر کو ایکنک اجلاس کے فوری بعد فیصلے سے آگاہ کرنے کا حکم

    اسلام آباد : نئےگج ڈیم کی تعمیر کیس میں چیف جسٹس  نے ایکنک اجلاس کےفوری بعد فیصلے سے آگاہ کرنےکاحکم دیتے ہوئے  وزیر خزانہ اسد عمر سے مکالمے میں کہا مجھے نہیں لگتا حکومت ڈیم بنانے پر سنجیدہ ہے، جس  تیزی سے مسئلہ حل کرنےکی کوشش کررہے ہیں ہو نہیں رہا، اس ملک کےلیےآپ لوگوں کی محبت کم ہوگئی ہے،اس حکومت کو ڈکٹیٹ نہیں کرناچاہتے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں نئےگج ڈیم کی تعمیر کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس نے وزیر خزانہ اور وزیر توانائی کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کدھر ہیں وزیر خزانہ ؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جی وہ ای سی سی کی میٹنگ میں ہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا وہ میٹنگ چھوڑ کر نہیں آسکتے؟ کیاکسی کو یہاں سے بھیجیں کہ جاکر انہیں یہاں لائے ؟ انھیں عدالت کے حکم کی تعمیل کرنی چاہیے تھی۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل وزیر توانائی کو فوڈ پوائزننگ ہے ، جس پر چیف جسٹس نے وزیرخزانہ کو طلب کرتے ہوئے کہا بتادیں جب وزیر خزانہ آجائیں تو ہم دوبارہ بیٹھ جائیں گے۔

    چیف جسٹس کےطلب کرنے پر وزیر خزانہ اسد عمرسپریم کورٹ پہنچ گئے

    چیف جسٹس کے طلب کرنے پر وزیر خزانہ اسد عمر سپریم کورٹ پہنچ گئے، سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے کہا مجھے نہیں لگتا حکومت ڈیم بنانے پر سنجیدہ ہے، جس پر اسد عمر کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ جب ایکنک میں آتا ہے تو میرے علم میں آتا ہے، کل نئےگج ڈیم سے متعلق ایکنک میں درخواست آئی، ہم نے معاملہ کابینہ کو بھجوادیا۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پھر آپ کی حکومت میں کوآرڈینیشن نہیں، جس پر وزیر خزانہ نے جواب دیا ہو سکتاہےجناب، جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا حکومت کامطلب حکومت،وفاق کامطلب وفاق ہے۔

    [bs-quote quote=”ہم اس حکومت کوڈکٹیٹ نہیں کرناچاہتے، ہم حکومت چلانابھی نہیں چاہتے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کے ریمارکس "][/bs-quote]

    جسٹس ثاقب نثار نے اسد عمر سے مکالمے میں کہا جس تیزی سےمسئلہ حل کرنےکی کوشش کررہےہیں ہونہیں رہا، آپ لوگ کام نہیں کرسکتے، اس ملک کے لیے آپ لوگوں کی محبت کم ہوگئی ہے، بیوروکریسی کے پاس کام کرنے کا جذبہ اور نیت نہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا ایکنک اجلاس ہوگیاتومنٹس پردستخط ہونےمیں کتناٹائم لگتا ہے، چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہم اس حکومت کوڈکٹیٹ نہیں کرنا چاہتے، ہم حکومت چلانابھی نہیں چاہتے، ہم نےبنیادی حقوق سےمتعلق کام کیاہے۔

    وفاقی وزیرخزانہ اسدعمر نے کہا میں آپ کےکردارکامعترف ہوں، 25 جنوری کو قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) کا اجلاس ہے، معاملہ زیر غورلائیں گے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایکنک اجلاس کےفوری بعدعدالت کوفیصلوں سے آگاہ کریں، تاریخ میں ڈیم سےمتعلق آپ کویادرکھاجائےگا۔

    فیصل صدیقی ایڈووکیٹ چیف جسٹس سے مکالمے میں کہا 25 جنوری کوآپ کواس بینچ میں مس کریں گے، بعد ازاں نئےگج ڈیم تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لئے ملتوی کردی گئی۔

    مزید پڑھیں : نئےگج ڈیم کی تعمیر کیس ، چیف جسٹس نے وزیرخزانہ اور وزیرتوانائی کوطلب کرلیا

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے حکومت سےنئےگج ڈیم کی تعمیر کاشیڈول مانگتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیر توانائی عمر ایوب کو طلب کیا تھا جبکہ ریمارکس دیئے میری خواہش تھی یہ معاملہ میری موجودگی میں حل ہوجاتا، بہت ساری خواہشات صرف خواہشات ہی رہ جاتی ہیں۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے مہمندڈیم کےسنگ بنیادکی تاریخ بدلنے پر حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا تھا مجھ سےاجازت لیے بغیر سنگ بنیادکی تاریخ بدل دی گئی، شایدسنگ بنیاد تقریب میں نہ جاؤں، وزیراعظم کو لے جائیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے تھے فیصل واوڈاصاحب ایکنک کی میٹنگ انشور کریں، چیف جسٹس نے کہا میٹنگ نہ ہوئی تواگلی سماعت پرشارٹ نوٹس پر بلالیں گے، اگلی سماعت پر چاروں منسڑز آکر بتائیں کہ نئی گج ڈیم پر کیا کرنا ہے، ہم نےیہ کیس اس وقت اٹھایاشایدجب نااہل لوگ تھے، اب قابل اوراہل لوگ حکومت میں آگئےہیں یہ خودکرلیں گے۔

  • غریبوں سے پیسے لیکرامیروں کو دیے جارہے ہیں، حکومت نے یہ کیسے معاہدے کیے ہیں، چیف جسٹس

    غریبوں سے پیسے لیکرامیروں کو دیے جارہے ہیں، حکومت نے یہ کیسے معاہدے کیے ہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : نجی پاور کمپنیز کو زائد ادائیگیوں کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے غریبوں سے پیسے لے کر امیروں کو دیے جارہے ہیں، حکومت نے یہ کیسے معاہدے کیے ہیں، بجلی بنے یا نہ بنے ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے آئی پی پیز کو  زائد ادائیگیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی ، وزیر توانائی عمرایوب سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے یہ کیسے معاہدے کیے ہیں، غریبوں سے پیسے لے کر امیروں کو دیے جارہے ہیں، بجلی بنے یا نہ بنے ادائیگی کرنی پڑتی ہے، اب تک کتنے ارب روپے ادا کرچکے ہیں؟

    وزیر توانائی عمرایوب نے بتایا پاورکمپنیز کے معاہدے مختلف ادوار میں ہوئے، گرمیوں میں ڈیمانڈ بڑھ جائے توسارے پاور پلانٹ چلانے پڑتے ہیں، سردیوں میں ڈیمانڈ کم ہوجاتی ہے تو بجلی کم بنتی ہے، نجی کمپنیوں سے یومیہ یونٹس کی خریداری کا ایک معاہدہ ہے، معاہدے کے مطابق ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔

    مزید پڑھیں : بجلی کمپنیوں کو زائد ادائیگیوں کا کیس، چیف جسٹس نے وزیرپانی وبجلی کوطلب کرلیا

    جس پر جسٹس اعجاز نے کہا آپ نے نجی کمپنیوں کو فیول فراہم کرنا ہوتا ہے جونہیں کر پاتے۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے  وزیر پانی وبجلی عمر ایوب خان کوطلب کرتے ہوئےکہا تھا کہ عوام کو بجلی نہیں ملی مگر  نجی کمپنیوں کو پورا پیسہ دیاگیا، نجی کمپنیوں سے کیاگیا وعدہ گلے کا پھندہ بن گیا ہے۔

    یاد رہے چند روز قبل چیف جسٹس پاکستان نے آئی پی پیز کو اضافی ادائیگیوں پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے اضافی رقوم لینے والی آئی پی پیز سے رپورٹ طلب کرلی تھی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ بظاہر یہ معاملہ ڈیڑھ ارب کا لگتا ہے ، جو سرکلر ڈیٹ کا حصہ ہے ، عدالت کے نوٹس میں لایا گیا آئی پی پیز کو اضافی ادائیگیاں کی گئی۔

  • بیرون ملک اثاثوں کیس، سپریم کورٹ کا ایک ماہ کی مزید پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم

    بیرون ملک اثاثوں کیس، سپریم کورٹ کا ایک ماہ کی مزید پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم

    اسلام آباد: بیرون ملک بینک اکاؤنٹس کیس میں سپریم کورٹ نے ایک ماہ کی مزید پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دےدیا، چیف جسٹس نے ایف بی آر  حکام سے کہا آپ کاکام بہت سست روی کا شکار ہے، حکام نےعدالت کو بتایا کہ جس طرح علیمہ خان نے جائیدادظاہر کی اور کیسز بھی سامنے آئے ہیں، مزید چھیانوے پاکستانیوں کی یو اے ای میں جائیدادوں کا سراغ لگا لیاہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک بینک اکاؤنٹس سےمتعلق کیس کی سماعت کی ، علیمہ خان عدالت میں پیش ہوئیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ممبر آڈٹ ایف بی آر سے استفسار کیا کیا پیشرفت ہے بتائیں ، جس پر ممبرایف بی آر نے بتایا کہ عدالت نے ماہانہ رپورٹ دینے کا کہا تھا، جس طرح علیمہ خان نے جائیداد ظاہر کی اور کیسز بھی سامنے آئے ہیں ، 270.25 ملین سے زائد کی ریکوری ہوچکی ہے، 70 ملین کی ریکوری جنوری میں مزید ہوجائےگی، اب تک ایف آئی اے نے 895 افراد کا ڈیٹا دیا ہے، ڈیٹا ان کا دیاگیا جن کی 365 یرون ملک جائیدادیں ہیں۔

    [bs-quote quote=” مزید96پاکستانیوں کی یواےای میں جائیدادوں کاسراغ مل گیا ” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ایف بی آر”][/bs-quote]

    ممبرایف بی آر نے مزید بتایا کہ 768 ملین رقم مزید وصول کرنے ہیں، شناختی کارڈ کیساتھ 579 افراد کے حلف نامے موجودہیں جبکہ 867 جائیدادوں کی تفصیل بھی موجودہے، 1365 جائیدادوں کے بارے میں بتایاگیا تھا، تین سو ساٹھ لوگوں نے چار سو چوارسی جائیدادوں کے بارے میں ایمنسٹی لی۔

    چیف جسٹس نے ایف بی آر حکام سے کہا آپ کا کام بہت سست روی کا شکارہے، آپ نے ایکشن لیناہے، آپ لوگوں کے پاس تو سارا ڈیٹاہوتا ہے، آپ کو توگھنٹے میں ایکشن لینا چاہیے تھا، لوگوں کو نوٹس دیں، ہم معاملہ نہ اٹھاتے تو آپ نے کام نہیں کرنا تھا۔

    ممبرآڈٹ ایف بی آر کا کہنا تھا کہ 157 لوگ ہمارے پاس نہیں آئے ، جائیدادوں کے لئے دبئی حکومت کو لکھاہے، 340 ملین ریکور کرچکے ہیں، 786 متوقع ریکوری ہے، 579 میں سے 316 نے ایمنسٹی سے فائدہ اٹھایا، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا بشیر میمن صاحب آپ کی ٹیم کیا کررہی ہے۔

    اعلی عدالت نےحکم دیا کہ عدالت میں ایک ماہ کی مزید پیشرفت رپورٹ جمع کرائی جائے۔

    عدالت کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے نے مزید چھیانوے پاکستانیوں کی یو اے ای میں جائیدادوں کا سراغ لگالیا، جس کے بعد یو اے ای میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی تعداد بڑھ کر ایک ہزار دو سو گیارہ ہوگئی ہیں۔

  • نقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوار کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد

    نقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوار کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےنقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوارکی ای سی ایل سےنام نکالنےکی درخواست مسترد کردی، چیف جسٹس نےراؤ انوارکوسہولتوں کی فراہمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا راؤ انوار بری کیسے ہوگیا؟ ایک جوان بچہ مار دیا کوئی پوچھنے والا نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں راؤانوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت نےراؤ انوارکی ای سی ایل سےنام نکالنےکی درخواست مسترد کردی۔

    وکیل صفائی کے دلائل پر چیف جسٹس نے کہا راؤ انوار بری کیسے ہوگیا؟ ٹھیک ہے وہ ضمانت پررہیں مگر پاسپورٹ اسے کیوں دیا گیا؟ راؤ انوار باہر جانے کی بات کر رہاہےاس کاتو پاسپورٹ ضبط ہوناچاہیے، جس پر وکیل راؤ انوار نے کہا اس کا پاسپورٹ پہلے ہی اتھارٹیز کے پاس موجود ہے۔

    وکیل صفائی نے جب یہ کہا کہ راؤ انوار کی فیملی ملک سے باہر مقیم ہے، تو چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے یہاں سے کمایاہوا پیسہ باہر منتقل کرنا چاہتا ہوگا، گھر والوں سے کہیں وہ یہاں آکر راؤانوارسےمل لیں، ہم اس کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالتے۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح ہم نے راؤ انوار کو پکڑوایا ہے ہمیں معلوم ہے۔آپ کو پتہ ہے وہ کتنے دن مفرور رہا؟ آپ کو پتہ ہے وہ کتنے دن مفرور رہا؟ ہم اس کو کیسے لائے ہیں ہمیں اندازہ ہے، جائیں ہم آپ کی درخواست منظور نہیں کررہے۔

    چیف جسٹس نے راؤ انوار کو سہولتیں فراہم کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کرتےہوئے کہا پہلے کیوں نہ بتایا راؤانوار سےخصوصی برتاؤکیا جارہا ہے، راؤانوارریاست کے لیےاتنا اہم ہے کہ خصوصی سلوک کیا جائے ؟ ایک جوان بچہ مار دیا کوئی پوچھنے والا نہیں، اب باہر جانا چاہتا ہے۔

    یاد رہے 28 دسمبر کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے سپریم کورٹ میں ایک متفرق درخواست دائر کی تھی، جس میں نام ای سی ایل سے نکالنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ ان کے خلاف قتل کے مقدمے میں ٹرائل سست روی کا شکار ہے اور مستقبل قریب میں فیصلے کا کوئی امکان نہیں اس لئے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے احکامات جاری کئے جائیں تاکہ وہ بیرون ملک اپنے بچوں سے ملاقات کے لئے جاسکے۔

    واضح رہے گذشتہ سال 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

  • ایون فیلڈریفرنس میں نوازشریف کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل سماعت کے لئے مقرر

    ایون فیلڈریفرنس میں نوازشریف کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل سماعت کے لئے مقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ایون فیلڈریفرنس میں نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل سماعت کے لئے مقرر کردی، چیف جسٹس کی سربراہی میں5 رکنی بینچ 14جنوری کو سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ايون فيلڈريفرنس میں نوازشریف،  مریم نواز اور کیپٹن صفدر  کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل سپريم کورٹ ميں سماعت کے لئے مقرر کردی گئی ، چيف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی ميں 5 رکنی بینچ 14 جنوری کو سماعت کرے گا، بنچ ميں جسٹس آصف سعيد، جسٹس گلزار احمد، جسٹس مشير عالم اور جسٹس مظہرعالم شامل ہیں۔

    نيب نے نوازشريف کی سزا معطلی کے خلاف سپريم کورٹ سے رجوع کیاتھا، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    یاد رہے 12 نومبر کو سپریم کورٹ نے نوازشریف اورمریم نوازکی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلوں کو قابل سماعت قراردیا تھا چیف جسٹس نے کہا تھا دیکھیں گے کہ ان اپیلوں پر سماعت کے لیے کیا کوئی لارجر بینچ دیاجائے۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف اورمریم نواز کی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلیں قابل سماعت قرار

    خیال رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔