Tag: Shah Mehmood Qureshi

  • مسلم لیگ ن کی پی ٹی آئی کو دھمکی

    مسلم لیگ ن کی پی ٹی آئی کو دھمکی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ اور قومی اسمبلی کی لڑائی سوشل میڈیا تک جا پہنچی، عابد شیرعلی نے ٹویٹرپرعمران خان اور شاہ محمودقریشی کودھمکی دے ڈالی.

    تفصیلات کے مطابق عابد شیر علی نے اپنے ٹویٹراکاؤنٹ پر شاہ محمود قریشی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں آپ اورعمران خان میرے ریڈارپرہوں گے، انہوں نے سوشل میڈیا کہ ذریعے پی ٹی آئی کو کمربستہ رہنے کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کے شیروں کا مقابلہ کرنے کو تیار ہوجاؤ.

    دوسری جانب تحریک انصاف نے عابد شیر علی کے ٹویٹ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ردعمل کا اظہار کیا کہ عابد شیرعلی کی جانب سے جاری بیان کی مذمت کرتے ہیں، مسلم لیگ ن کا تشدد اور بدتمیزی پر اتر آنا شرمناک ہے.

    ترجمان پی ٹی آئی نعیم الحق کا کہنا ہے کہ پانامہ لیکس نے مسلم لیگ ن کی کرپشن ہی نہیں بلکہ ان کے اندر چھپے سفاک آمرکو بھی بے نقاب کردیا ہے،مسلم لیگ ن نے ہرجگہ انصاف کے دروازے بند کردیئے ہیں ، انہوں نے عابد شیر علی کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم ان لوگوں کے مقابلے کے لئے تیار ہیں.

    نعیم الحق کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہےعمران خان اپنے سپاہیوں کے ساتھ میدان میں کھڑےہیں ،انہوں نے عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت اور پارلیمان کو آلائشوں سے پاک کرکے دم لیں گے.

  • وزیراعظم کیخلاف تحریک استحقاق پیش کی جائے گی، شاہ محمود قریشی

    وزیراعظم کیخلاف تحریک استحقاق پیش کی جائے گی، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے ساتھ مل کروزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کیا گیاہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے کل سے شروع ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے ساتھ مل کر وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق کے معاملے کو بھرپو ر انداز میں اٹھانے کا اعلان کر دیا۔

    اس حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں کی گئی اپنی ہی تقریر سے لاتعلقی چاہتے ہیں تو یہ پارلیمنٹ کے لئے بہت بڑی بات ہے جس کا اسپیکر کو نوٹس لینا چاہئیے،

    میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے وکلاء نے سپریم کورٹ میں جو بیان دیا وہ وزیراعظم کی پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر کے برعکس تھا۔ اس لیے اجلاس میں اپوزیشن کے ساتھ مل کر معاملے کو اٹھائیں گے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات پر حکومتی خاموشی پر تشویش ہے، تحر یک انصاف آئندہ انتخابات میں موجود انتخابی نظام قبول نہیں کرے گی۔

    اس سے قبل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے پارلیمنٹ کو جھوٹ کے ذریعے گمراہ کرنے کی کوششوں کی اوراب وزیراعظم احتساب سے فرار کیلئے پوری محنت کر رہے ہیں لیکن پارلیمان، عدالت اور عوام سب کے وزیر اعظم کا احتساب ضروری ہے۔

  • حکومت خوفزدہ ہے‘ 2017 میں عام انتخابات ہوسکتے ہیں: شاہ محمود قریشی

    حکومت خوفزدہ ہے‘ 2017 میں عام انتخابات ہوسکتے ہیں: شاہ محمود قریشی

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاناما کیس جس سمت میں جارہا ہے‘ 2017 عام انتخابات کا سال ثابت ہوسکتا ہے۔

    اے آروائی نیوزسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم سبزپاسپورٹ کی قدروقیمت چاہتے ہیں اوراس کے لیے تحریک انصاف سڑکوں پرعوامی عدالت میں آتی رہے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت پانامہ کیس کے نتائج سے خوفزدہ ہے اوراسی لیے وہ آئے دن جلسے کررہے ہیں۔


     شاہ محمود قریشی جون 1956 کو پیداہوئے‘ ان کا تعلق ملتان کے ایک بااثر، جاگیردار اورروحانی خاندان سے ہے۔انہوں نے ایچی سن اورفورمین کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری  بھی حاصل کی۔

    مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنی سیاست کا آغازسن 1985 میں مسلم لیگ ن کے ساتھ کیا۔ وہ  موجودہ وزیراعظم نوازشریف کے  قریبی ساتھی تھے۔1990 ممیں انہوں نے پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکی اورپیپلز پارٹی اوران کا ساتھ 2011 تک قائم رہاجس کے بعد شاہ محمود قریشی نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔

    مذکورہ بالا دونوں جماعتوں سے وابستگی کے دوران وہ اہم عہدوں پر فائز رہے۔

    shah-mehmood-post-1

    شاہ  محمود قریشی تین بار1985، 1988 اور1990 میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ وہ صوبائی وزیرِ خزانہ کے عہدے پر بھی فائز رہے۔

    بعد میں انہوں نے پی پی پی میں شمولیت اختیار کی اور سن1993 میں رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد، بینظیر بھٹو کے دوسرے دورِ وزارت عظمی میں بطور وزیرِ مملکت برائے پارلیمانی امورکی حیثیت سے کابینہ کا حصہ بنے۔

    سن1997 کے انتخابات میں انہیں اُس وقت کے مسلم لیگ ن کے امیدوار اور روایتی حریف جاوید ہاشمی نے شکست دی۔ سن دو ہزار دو کے عام انتخابات میں قریشی اُسی نشست پر ایک مرتبہ پھر رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

    شاہ محمود قریشی ملتان کے ضلع ناظم بھی رہے لیکن سن دو ہزارسات کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کا انتخاب لڑنے کے لیے انہوں نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔


    اے آروائی نیوز : پانامه کیس  پرتحر یک انصاف اپنی جیت کے لئے کس حد تک پرامید ہے ؟

    شاہ محمود قریشی: ہم تو روز اول سے اپنی جیت کے لئے پرامید ہیں۔ اب تو برطانوی خبر رساں ادارے (بی بی سی)  کی رپورٹ بھی آ گئی ہے۔ میں سمجھتا ہوں که وہ دن بہت قریب ہے کہ جب ہم عوام کو جیت کی نوید سنا ئیں گے۔

    اے آروائی نیوز:  سپریم کورٹ تو اخباری تراشوں کو بطور ثبوت تسلیم نہیں کررہی ہے؟۔

    شاہ محمود قریشی : نہیں‘ نہیں! ایسا نہیں ہے۔ معززعدالت کا کہنا ہے کہ بے سروپا باتوں‘ من گھڑت خبراوربنا تحقیق کے کوئی بات ‘خبریا دلیل قابل قبول نہیں ہوگی۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے وکیل کے دلا ئل اتنے ٹھوس ہیں کہ ہمیں یقین ہے کہ انشاء اللّه عوام کی جیت دورنہیں ہے۔

    shah-mehmood-post-3

    اےآروائی نیوز : آج کل میا ں صاحب جلسوں سے بہت خطاب کر رہے ہیں کیا یہ عام انتخابات کی تیاری ہے جبکہ وہ 2018 میں ہیں. جنرل الیکشن کے سلسلے میں تحریک انصاف کی کیا تیاریاں ہیں؟۔

    شاہ محمود قریشی : یہ ہی تو نا! میاں صاحب کو پانامہ کیس میں اپنی شکست کا خوف ہے۔ وہ اس لئے اپنی سی کوشش کررہے ہیں۔ جس تیزی سے تبدیلیاں رونما ہونے والی ہیں‘ میں سمجھتا ہو ں کہ 2017 بھی جنرل الیکشن کا سال ہوسکتا ہے۔ پاکستان تحر یک انصاف ملک کو لوٹنے والوں کو جکڑ کے رکھے گی۔ ہم پاکستان کو کرپشن فری کرنے کے لیے  کمربستہ ہیں۔ عوام ہم پرا عتما د کرتے ہیں لہذاانصاف کی انشاء اللہ جیت ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز :شاہ صاحب! آ پ پانامہ کیس پراپنی جیت کے لئے پرامید ہیں، مگر سر براہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید صاحب کا کہنا ہے که میں عمران خان کے ساتھ ایک اور دهرنا دینے کو تیار ہوں.  آپ جیت کے لیے پرامید اورشیخ صاحب دهرنے کی تیاری میں  ہیں، یہ کیا بات ہوئی؟۔

    شاہ محمود قریشی : دیکھیں! دھرنا یا عوامی احتجاج کا سلسلہ تو تحر یک انصاف پہلے دن سے کررہی ہے. ہم تو پہلے دن سے سٹرک پر ہیں. پہلے عام انتخا بات میں دھاندلی پرسراپا احتجاج تھے۔ ہم نے الیکشن کمیشن میں ریفارم اورشفاف انتخابات کے لئے عوامی تعاون سے 126 دن کا دھرنا دیا. پھرپانامہ انکشافات پرہم سٹرکوں پرآئے‘ پھرسپریم کورٹ نے اس حوالے سے سوموٹو ایکشن لیا. ہم عدالت میں چلے گے اور وہاں عوام کا مقد مہ ل رہے ہیں. مگر اس کے ساتھ ہم عوام کی عدالت میں بھی حاضر ہونا چا ہتے ہیں. کیونکہ ہم کرپشن فری پاکستان چاہتے. یہ ہمارے منشور میں شامل ہے. ہم سبز پاسپورٹ کی قدر و قیمت چا ہتے ہیں. ہماری خواہش ہے کہ بیرون ملک سرمایہ دار پاکستان آئیں۔ پاکستان کو کرپشن فری اورعوام کو اس کا حق دلانے کے لئے پاکستان تحریک انصاف سٹرکوں پرآ تی رہے گی۔

    اے آر وائی نیوز: الیکشن کیمشن کے حوالے سے بھی تو تحر یک انصاف نے پر یکٹس کی تھی. اس میں آپ کو کتنی کامیابی نصیب ہوئی؟۔

    شاہ محمود قریشی : ہمارے تین انتہائی زیرک سینئر ارکان نے یہ اہم کام سرانجام دیا ہے. شیر ی مزاری صاحبہ‘ عا رف علوی اور شفقت قریشی صاحب نے الیکشن کیمشن میں ریفارم کے حو الے سے اہم پوائنٹس متعلقہ ادارے میں بھیج دیئے ہیں. ہم سمجھتے ہیں کہ ں آئندہ انتخابات میں الیکشن کیمشن ہماری تجاویزپرعمل کرے گا۔

    اے آر وائی نیوز : شاہ جی ، آپ وزیر خا ر جہ ره چکے ہیں،  جب ملک کا فل وقتی وزیرخا رجہ نہ ہو اور اس کی جگہ مشیر سے کام چلایا جائے تو خارجہ امورپرکیا اثرات پڑتے ہیں؟۔

    شاہ محمود قریشی: وزیرخارجہ اپنے ملک کا مقدمہ بہترطریقے سے انٹرنیشنل فارم پرلڑسکتا ہے۔ ڈپلومیسی کا ایک پروٹوکول ہوتا ہے۔ مشیر کا رتبہ وزیرکے برابر نہیں ہوتااس سے ملک کو disadvantages ۔کا سامنا کرنا پڑتا ہے

    shah-mehmood-post-2

    اے آروائی نیوز : 39 مسلم اتحاد میں شمولیت اختیار کرنے سے پاکستان کی خا رجہ پا لیسی پر کیا اثرات مرتب ہوں گے ؟۔

    شاہ محمود قریشی: دیکھیں پہلی بات تو یہ ہے کہ اس سارے معا ملے کو کس نے متناز عہ بنایا ! خواجہ آصف صاحب جو اتنے سمجھدارانسان ہیں ، کیا ان کو یہ بیان زیب دیتا تھا جو انہوں نے ٹی وی چینل پربیان دیا اورپھرسینٹ میں جا کربالکل برعکس تقریرکی مشیرخارجہ سرتاج عزیزکے مطا بق فی الحال سعودی حکومت سے اس قسم کی آفرآئی ہی نہیں ہے۔ وزیر دفاع نے ایک سنی سنائی بات پراتنی حسا س نوعیت کا بیان دیدیا جو یقیناًغیرذمہ دارانہ اقدام ہے۔

    اب جہاں تک بات ہے ، اس اتحاد سے پاکستان کی خا رجہ پا لیسی پرکیا اثرات مرتب ہو گے تو اس کے لئے سب سے پہلے حکومت نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اس اتحاد کا حصہ بنے گی بھی یا نہیں۔ ابھی حکومت پاکستان کی پالیسی اس سلسلے میں واضح نہیں ہے کہ آ یا وہ اس میں شا مل ہونا چاہتے ہیں یا نہیں۔ یہ تو ہوگئی ایک بات‘ دوسری نکتہ یہ ہے کہ اس اتحاد کے کیا مقا صد ہیں؟ اس کا تفصیلی جا ئزہ لینا ضروری ہے۔ پھرپارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا بہت ضروری ہے۔ پاکستان کی نیشنل لیڈرشپ کو آ ن بورڈ لینا چا ہیے تاکہ ہم مسلم امہ کو یکجا کرسکیں.۔ کچھ قوتیں مسلم امہ کی تقسیم چا ہتی ہیں. کچھ قو تیں پاکستان میں فرقہ وا رانہ فسا د کرانا چا ہتی ہیں۔ سعودی عرب اورایران سے ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک سے بہترتعلقات رکھنا پاکستان کے حق میں ہے۔ ہمیں کوئی بھی فیصلہ بہت سوچ سمجھ کرکرنا ہے۔ اس میں ہمیں ہرگزیہ تا ثرنہیں دینا چا ہیے کہ اقوامِ عا لم کو یہ پیغام جائے کہ پاکستان کے دفاعی اورسو ل ادارے ایک پیج پرنہیں ہیں۔ ہمیں جلد بازی میں بیا نات دینے کے بجا ئے ، سوچ بچار سے کام لینا ہو گا۔

    اے آر وائی نیوز:  آپ پیپلزپارٹی سے طویل عرصے تک وابستہ رہے ہیں ، اپنے تجربے کی روشنی میں زرداری صاحب کی آمد اور خاموشی پر کیا کہیں گے ؟۔

    شاہ محمود قریشی : معنی خیزخا موشی ہے!  دیکھیں اس وقت پیپلز پارٹی دو حصوں میں تقسیم ہے۔ پیپلزپارٹی میں دو سوچیں پنپ رہی ہیں۔ ایک کی نمائندگی کررہے ہیں بلاول صاحب ، ا عتزاز احسن صاحب ، قمر زمان کائره اورندیم افضل چن سمیت دیگرلوگ جبکہ دوسری سوچ ہے یوسف گیلانی اور راجہ پرویز اشرف جیسے لوگوں پر مشتمل افراد کی جو مصلحت پسندی کی سوچ رکھتے ہیں. ایسے لوگوں کی کرپشن اورغلط حکمت علمی کی وجہ سے پیپلز پارٹی نے پہلے بھی نقصان ا ٹھایا ، وہ اب بھی اس قسم کی سیاست کرنے کے خواہش مند ہیں۔ یہ سوچ بلاول کے ہاتھ باندھناچاہتی ہے جبکہ بلاول عوام میں آ نا چا ہتے ہیں۔ لیکن مک مکا کی سیاست کی سوچ ایسا نہیں چا ہتی ہے اب فیصلہ بلاول نے کرنا ہے وہ کس طرح سے عوام تک آئے۔

    اے  آر وائی نیوز: آ ئندہ عا م انتخابات میں تحریک انصاف کی کراچی کے حوالے سے کیا حکمت عملی ہوگی ؟ آپ کو 2013 میں کراچی سے بہت پذ یرائی ملی لیکن آپ کی جماعت کراچی والوں کی امیدوں پرپوری نہیں اتری؟۔

    شاہ محمود قر یشی: ہم نے اس حوالے سے کراچی مشاورتی کو نسل بنائی ہے. اسد عمر صاحب اس کو دیکھ رہے ہیں . آپ انشاء اللّه بہت جلد کراچی میں جگہ جگہ تحر یک انصاف کی موجودگی  دیکھیں گی۔ ہم کراچی کی سو ل سوسائٹی سے رابطہ کریں گے اوربھرپورعوامی مہم کراچی میں بھی چلائیں گے۔

  • حکومت نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد میں ناکام رہی: شاہ محمود قریشی

    حکومت نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد میں ناکام رہی: شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پرممبرقومی اسمبلی اورتحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے فوجی عدالتوں میں مزید توسیع دینے میں دلچسپی ان کی ناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر صحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت جمہوری اصطلاحات قائم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ دو سال قبل نامساعد حالات کی وجہ سے فوجی عدالتوں کا قیام ممکن ہوا تھا۔ تاہم حکومت کی جانب سے ملٹری کورٹس کے قیام میں مزید توسیع کی خواہش اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ حکومت گذشتہ دوسالوں میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔

    تحریک انصاف کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ اگرچہ دہشتگردی کے چیلنچ سے نمٹنے کے لئے ہم حکومت کے ساتھ ہیں مگریہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ مرکزی حکومت گذشتہ دو سالوں میں ٹھوس اقدامات کیوں نہ کرسکی۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے نیشل ایکشن پلان کے تحت وہ کامیابی حاصل نہیں کی جس کے حصول کے لئے یہ پلان مرتب کیا گیا تھا.ہم حکومت سے پوچھناچاہتے ہیں کہ ان کا مستقبل کا لائحہ عمل کیا ہے؟۔

    انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ ضرب عضب کامیاب آپریشن ہے. جس کی بدولت ملک میں امن کا قیام ممکن ہوا ہے. مگر ہم کب تک فوجی عدالتوں کے سہارے چلتے رہیں گے۔ اب کہا جا رہا ہے کہ ملٹری کورٹس کے قیام میں مزید دو سال کی توسیع کی جائے اس کا مطلب ہے کہ گذشتہ دو سال حکومت نے آئیں، بائیں، شائیں کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔

     پانامہ لیکس کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کے موقف سے مطمئن نہیں ہیں تاہم  تحریک انصاف مشاورت کے بعد جواب دے گی۔

    مزید پڑھیں :فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا فیصلہ،مشاورت شروع

    واضح رہے حزب اقتدار کی جانب سے ملٹری کورٹس کے قیام میں مزید توسیع کے لئے حزب اختلاف کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری ہے۔

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

     

  • اسپیکرجانب دار ہے،بولنے نہیں‌ دیا، کل پھرآئیں، قریشی

    اسپیکرجانب دار ہے،بولنے نہیں‌ دیا، کل پھرآئیں، قریشی

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسپیکر نے ہمیں بولنے کا موقع نہیں دیا اور جانب داری کا مظاہرہ کیا، تحریک انصاف اپنے موقف پر قائم ہے، کل دوبارہ پارلیمنٹ میں آئیں گے، اسپیکر سے آج  ابتدائی عشق کیا ہے کل اگلی قسط پیش کریں گے۔


    یہ پڑھیں: قومی اسمبلی کا اجلاس: اسپیکر کا گھیراؤ، پی ٹی آئی نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں


    قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد ایوان کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم نے وزیراعظم کے خلاف تحریک التوا اور تحریک استحقاق جمع کرادی، یہ اہم ایشو ہے اسپیکرکومعمول کی کارروائی معطل کرکے اس پربات کرنی چاہیے تھی۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے بتایا کہ پیسہ جدہ منتقل کیا وہاں سے لندن میں فلیٹس خریدے اور اب عدالت میں قطری شہزادے کا خط لے آئے اور اپنے ایوان میں پیش کیے گئے بیان کی نفی کی، وزہراعظم  نے کہا تھا کہ کوئی تقاضا کرے گا تو ہم دستاویزی ثبوت پیش کریں گے تو پیش کیوں نہیں کرتے اور عدالت میں کہتے ہیں کہ ہمارے پاس کوئی دستاویزی ثبوت نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے جھوٹ سےایوان کا استحقاق مجروح ہوا، تقاضا تھا کہ نواز شریف تشریف لائیں اور بتائیں کہ درست موقف کونسا ہے؟ لیکن وہ نہ آئے اور نہ ہمیں بولنے کی اجازت دی گئی۔


     اسی سے متعلق: سعد رفیق کی تحریک انصاف پر شدید تنقید


     شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہمارے پاس دلائل ہیں، موقف ہے، ہم کہتے ہیں کہ ایوان کے فلورپرجھوٹ بولا گیا، توقع تھی کہ خورشید شاہ کی طرح ہمیں بھی موقع دیا جائے گا لیکن اسپیکر کو ہدایت تھی کہ پی ٹی آئی ارکان کو بولنے کا موقع نہیں دیا جائے تو اسی پرعمل کیا گیا۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہمارا ثبوت محض ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کیا گیا ہے، کہا گیا کہ ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں، ہمارا موقف نہیں سنا جارہا، ہم زیادہ سے زیادہ 10 تا 15 منٹ بات کرتے، ہم آج اسپیکرکوجانب دارقراردیتے ہیں، اسپیکرکوچاہیے تھا ہمیں بولنے کا وقت دیتے۔

    سوالات کے جوابات میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اپنے موقف پر قائم ہے، کل دوبارہ پارلیمنٹ میں آئیں گے، اسپیکر سے آج  ابتدائی عشق کیا ہے کل اگلی قسط پیش کریں گے۔

  • پاناما کیس، پی ٹی آئی کا ملک گیر جلسے کرنے کا فیصلہ

    پاناما کیس، پی ٹی آئی کا ملک گیر جلسے کرنے کا فیصلہ

    لاہور: تحریک انصاف نے پاناما کیس کے معاملے پر ملک گیر جلسوں کا فیصلہ کرلیا، پی ٹی آئی سندھ، پنجاب اور کے پی کے میں جلسے منعقد کرے گی، اگلی سماعت سے قبل دو جلسے ہوں گے، احتجاجی تحریک کا آغاز اگلے ہفتے پشاور میں جلسے سے ہوگا۔

    اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف نے پاناما کیس کو ایک بار پھر عوام میں لے جانے کا فیصلہ کرتے ہوئے دوبارہ احتجاجی تحریک اور جلسوں کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع کے مطابق ملتان، لودھراں، فیصل آباد، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ،راولپنڈی، سرگودھا خوشاب اور میاں والی میں جلسے کیے جائیں گے، پہلا جلسہ اگلے ہفتے پشاور میں ہوگا، اگلی سماعت سے قبل دو جلسے ہوں گے  تاہم شیڈول میں لاہور کا جلسہ شامل نہیں ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ احتجاجی جلسوں کا پلان تیار کرلیا گیا تاہم پلان کی حتمی منظوری آئندہ ہفتے پارٹی کے مرکزی قائدین کی مشاورت سے ہوگی۔

    اس حوالے سے تحر یک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قر یشی نے کہا ہے کہ تحر یک انصاف 17 جنوری سے پہلے 2 مقامات پر ”عوامی عدالت ”لگائے گی ،سپر یم کورٹ پاناما کیس میں جو بھی فیصلہ کر ے گی وہ ہمیں قبول ہوگا مگر اس معاملے پر ہم کمیشن نہیں چاہتے، پیپلز پارٹی کے چار مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔

    لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قر یشی نے کہا کہ عدالت میں کل نواز شریف کے حق میں ایسے نعرے لگائے گئے جیسے وہ جیت گئے ہوں، پیپلز پارٹی کے 4 مطالبات مصدقہ اور قابل احترام ہیں، اس معاملے پر ان کے ساتھ ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے عدالت کو کمیشن بنانے کیلئے کیس بھیجا تھا لیکن عدالت نے حکومت کا مؤقف رد کر دیا تھا۔ ہم پارلیمینٹ میں گئے اور 7 ماہ حکومت سے ٹی او آرز پر مذاکرات کئے لیکن حکومت نہیں مانتی تھی کیونکہ صرف ٹائم گیم کھیلا جا رہا تھا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ پانامہ لیکس پر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نعیم بخاری نے حکومتی دستاویزات سے ثابت کر دیا ہے کہ شریف خاندان جھوٹ بول رہا ہے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ قطری شہزادے کے خط کی کیا اہمیت تھی یہ معاملہ سپریم کورٹ میں واضح ہو گیا ۔ وزراءاسمبلی نہیں آتے لیکن عدالت ضرور آتے ہیں، حکومت ناکام ہو چکی ہے اور کوئی بھی ادارہ فعال نہیں ہے۔

  • اسلام آباد: پی ٹی آئی اور پولیس میں ہاتھا پائی، متعدد کارکنان گرفتار

    اسلام آباد: پی ٹی آئی اور پولیس میں ہاتھا پائی، متعدد کارکنان گرفتار

    اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے کنونشن کے دوران پولیس اور کارکنوں میں ہاتھا پائی ہوگئی، پولیس نے کئی کارکنوں کو گرفتار کرلیا، شاہ محمود قریشی بیچ بچائو کراتے رہے بعد میں میڈیا کو دیکھ کر پھٹ پڑے اور کہا کہ خواتین پر بھی ڈنڈے برسائے گئے، عدالتی حکم کے باوجود ہمیں کنونشن سے روکا گیا۔

    اطلاعات کے مطابق اسلام آباد تاج مارکیٹ کے باہر آج تحریک انصاف نے یوتھ کنونشن کا اعلان کیا تھا تاہم پولیس نے وہاں دھاوا بول دیا، کارکنوں پر ڈنڈے برسائے اور متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔

    اطلاعات ہیں کہ گرفتاریوں کی بیچ میں آنے والے خواتین پر بھی ڈنڈے برسائے گئے، خواتین پولیس نے بھی متعدد خواتین کارکنوں کو گرفتار کیا، یہ ساری گرفتاریاں میڈیا کے سامنے ہوئیں، شاہ محمود قریشی نے پولیس کو روکنے اور کارکنوں کو پیچھے کرنے کی کوشش کی تاہم ان کا بیچ بچائو کرانے کا عمل کام نہ آیا اور پولیس گرفتاریاں کرتی رہی۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے ایسے فنکشن کو روکنے کا کوئی جواز نہیں، ہمارے کارکنان پر تشدد کیا گیا، انہیں گرفتار کیا گیا ساتھ ہی خواتین پر ڈنڈے برسائے گئے، نہ ہمارے ہاتھ میں اسلح ہے اور نہ ڈنڈا پھر بھی ہمارے ساتھ ایسا سلوک کیا جارہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ایسا سلوک نہیں کیا جاتا کہ نہتے کارکنان پر ڈنڈے برسائے جائیں اور خواتین پر ہاتھ اٹھائے جائیں، عدالتی حکم کے باوجود ہمارا کنونشن سبوتاژ کیا جارہا ہے۔

    شاہ محمود قریشی میڈیا سے بات کررہے تھے ہمارے ساتھ کیا ہورہا ہے اسی دوران پولیس اسی دوران ایک ایک کرکے کارکنان کو پکڑ کر لے جاتی رہی جسے تمام میڈیا نے دکھایا، اس پر شاہ محمود قریشی چیخے کہ میڈیا دیکھے ہمارے کارکنوں کو ڈنڈے مار ے جارہے ہیں، گرفتار کیا جارہاہے، انہوں نے اسی وقت اعلان کیا کہ وہ آئی جی کے پاس جارہے ہیں ان گرفتاریوں کے خلاف ان سے بات کریں گے۔

    ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے اینکر پرسن  صابر شاکر نے بتایا کہ عدالت نے آرڈر پاس کیا ہے کہ دھرنے کو روکنے کے لیے کوئی کنٹینر نہ لگایا جائے بلکہ جگہ مخصوص کی جائے۔

  • اسلام آباد دھرنا: شاہ محمود قریشی کی چوہدری پرویزالہٰی سے ملاقات

    اسلام آباد دھرنا: شاہ محمود قریشی کی چوہدری پرویزالہٰی سے ملاقات

    اسلام آباد : دو نومبر کو اسلام آباد جام کرنے کیلئے تحریک انصاف کے اراکین ہم خیال جماعتوں کو ہمنوا بنانے کیلئےسرگرم ہیں، اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے پرویزالہٰی سے ملاقات کی، ق لیگ نے پی ٹی آئی کےمؤقف کی تائید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے ق لیگ کے رہنما پرویزالہٰی سے اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ہے، انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین کی صحت ٹھیک نہیں علاج کیلئے جرمنی میں ہیں۔ان کی تیمارداری کیلئے بھی آئے ہیں۔

    ملاقات میں پاناما لیکس کی تحقیقات اور ملک کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ چوہدری پرویز الہیٰ سے 4 نکات پر بات چیت ہوئی ہے، ق لیگ نے پی ٹی آئی کے مؤقف کی تائید کی ہے، شاہ محمود قریشی نے دھرنے کی حمایت کرنے پر چوہدر ی برادران کا شکریہ ادا کیا اور دھرنے میں شرکت کی دعوت بھی دی۔

    اس موقع پر چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے پی ٹی آئی اور ق لیگ کا مؤقف ایک ہے، جبکہ موجودہ حکمران اور نریندر مودی ایک پیج پر ہیں، اداروں کی حفاظت اور پاکستان کی سلامتی کی بات ہو تو پی ٹی آئی کا ساتھ دینا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت اور پی ٹی آئی ایک پیج ہے۔ ٹی او آرز کے معاملے پر ق لیگ اور تحریک انصاف کا موقف یکساں تھا تحریک انصاف کا موقف ہر مسلم لیگی کے دل کی آواز ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جماعتوں کوبھی ایک پیج پر ہونا چاہیئے۔جو کام اداروں اور پاکستان کی حفاظت کے لئے عمران خان کررہے ہیں۔اس میں ہم سب کو ساتھ ہیں۔شاہ محمود قریشی نے مسلم لیگ ق کے انتخابات میں چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الہی کو منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔

     

  • فاروق ستار کی بلاول پر تنقید، ایم کیو ایم نے معافی مانگ لی

    فاروق ستار کی بلاول پر تنقید، ایم کیو ایم نے معافی مانگ لی

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ فاروق ستار نے جو باتیں کہیں اس پر ہم اسٹینڈ کرتے ہیں لیکن انہوں نے بلاول کے لیے جو الفاظ ادا کیے اس پر اپنی اور جماعت کی جانب سے معافی کا خواستگار ہوں۔

     یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے لائیو گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا تھا کہ طاقت کے نشے میں آج ٹرک پر چڑھ کر کچھ لوگوں نے اپنی ٹھرک جھاڑی ہے، سندھ کے وڈیروں نے آج بھی سندھی کو غلام بنایا ہوا ہے، ہم چالیس سال سے جدوجہد کررہے تو وہ آج بھی جاری ہے۔

    یہ پڑھیں:سندھ کے وڈیروں نے آج بھی سندھی کوغلام بنایا ہوا ہے، ڈاکٹرفاروق ستار


    فاروق ستار کے اس بیان پر فیصل سبزواری نے معافی مانگی جواب میں قمر الزماں کائرہ نے بھی کہا کہ ہم بھی اپنے الفاظوں کی معافی چاہتے ہیں۔
    ایک سوال پر فیصل سبزواری نے کہا کہ عمران خان کی جماعت میں شامل افراد کی آف شور کمپنیاں ہیں، پہلے یہ طے کرلیا جائے کہ آف شور کمپنیاں بنانا جرم ہے کہ نہیں۔


    بلاول کی تقریر پر انہوں نے کہا کہ بلاول کے نعرے وفاقی سطح کے نہیں تھے دیہی سطح کے تھے۔

    پیپلز پارٹی کے سینیٹر قمر زماں کائرہ نے کہا کہ تحریک انصاف کو اپنا راستہ اختیار کرنے کا حق ہے ، اپوزیشن اور پی ٹی آئی کا اپنا نقطہ نظر ہے، مضبوط اپوزیشن کے لیے تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔


    انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جس علاقے جاتی ہے لوگ نکلتے ہیں، کل کی ریلی میں جہاں تک نگاہ گئی لوگوں کے سرہی سر تھے یہ سب نے دیکھا۔

    کائرہ نے کہا کہ ہم نے لوگوں کی تکلیف کومدنظر رکھتے ہوئے منگل کے بجائے اتوار کا دن رکھا تاکہ لوگوں کو تکلیف نہ پہنچے، جب بھی سیاسی کارروائی یا جلسہ ہوتا ہے تو لوگوں کو پریشانی تو ہوتی ہے، پہلے ایک کال پر کراچی بند ہوجایا کرتا تھا کیا لوگوں کو تکلیف نہیں ہوتی تھی؟

    فیصل سبزواری نے جواب میں کہا کہ 12مئی کی ویڈیو دیکھی جائے جو یو ٹیوب پر بھی موجود ہے جس میں راستے بند ہیں،شیری رحمن کی گاڑی نظرآرہی ہے، وی آئی پی موومنٹ پر سول اسپتال کے دروازے کنٹینر لگا کر بند کردیے جاتے ہیں ، بچہ مرجاتا ہے اسے بھی دیکھ لیا جائے۔

    پاکستان تحریک انصا ف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نواز شریف کا خود کو پاناما کے معاملے پر پیش نہ کرنا ہٹ دھرمی ہے ،حکومت نہیں مان رہی، ہمیں خود ہی باہر نکلنا ہوگا۔


    انہوں نے کہاکہ سات ماہ انتظارکیا، ہر فورم پر آواز بلند کرکے دیکھ لی، حکومت بد نیت ہے، وہ احتساب کا عمل آگے نہیں بڑھانا چاہتی، اعتزاز احسن کے راستے میں رکاوٹ پیدا کی جارہی ہے اس لیے کہ وہ احتساب کا عمل آگے بڑھتے دیکھنا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پی پی اور پی ٹی آئی دونوں جماعتیں سی پیک پر متفق ہیں لیکن دونوں کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ حکومت کا اس معاملے پر مخصوص ایجنڈا ہے ۔

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہاکہ ایم کیو ایم ایک سیاسی طاقت تھی جو چار حصوں میں تقسیم ہوگئی ، ایم کیو ایم کی وجہ سے کراچی میں ایک خلا پیدا ہوگیا ہے اگر پی پی اسے پر کرنے کی کوشش کرے تو یہ اس کا سیاسی حق ہے۔

  • تحریک انصاف کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کا فیصلہ

    تحریک انصاف کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کا فیصلہ

    ملتان: پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہے کہ حکومت کی جانب سے بھارتی دراندازی پر پارلیمانی اجلاس بلانا خوش آئند ہے  پی ٹی آئی ملکی مفاد کی خاطر اس اجلاس میں شرکت کرے گی۔

    ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ’’ہم ملکی مفادات کو ذاتی خواہشات اور جماعتی ترجیحات پر فوقیت دیتے ہیں اس لیے حکومت کی جانب سے بلائے گئے مشترکہ اجلاس میں شرکت کریں گے‘‘۔

    پڑھیں:  چار ممالک کا شرکت سے انکار،سارک کانفرنس ملتوی

    انہوں نے سارک کانفرنس ملتوی ہونے پر بطور سابق وزیر خارجہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’بھارت کو خدشہ تھا کہ کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر  میں ہونے والے مظالم کے حوالے سے بات کی جائے گی اس لیے پڑوسی ملک نے ایک سازش کے تحت دیگر ایشیائی ممالک کو اپنے ساتھ ملا کر ملتوی کروایا تاکہ عالمی دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر سے ہٹائی جائے‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹیوں کے رہنماؤں کا اجلاس ہوگا

    شاہ محمود قریشی نے بھارت پر واضح کیا کہ کشمیر کا مسئلہ جنگ کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا تاہم اس مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہیں، اگر بھارت اس مسئلے کا حل چاہتا ہے تو وہ بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرے‘‘۔

    مزید پڑھیں:   بھارت کا سارک کانفرنس میں شرکت سے انکار

    تحریک انصاف کے رہنماء کا کہنا تھا کہ ’’ حکومت کی کوتاہی کے باعث سفارتی سطح پرپاکستان مشکلات کاشکارہے، دفتر خارجہ میں کوئی کپتان نہیں اور ٹیم بغیر کپتان کے کھیلنے کی کوشش کرتی ہے۔ انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ دفتر خارجہ کے لیے جلد از جلد کسی مناسب آدمی کا انتخاب کیا جائے تاکہ پاکستان کو مسائل سے نکالا جاسکے‘‘۔

    اسے سے متعلقہ خبر:  پارلیمانی کانفرنس،شیخ رشیدکومدعونہ کرنے پرعمران خان کی مذمت

    رہنماء پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’’موجودہ صورتحال میں حکومت کی جانب سے مشترکہ اجلاس کا انعقاد خوش آئند ہے، اس وقت ملک کو قومی اتحاد کی ضرورت ہے‘‘، انہوں نے حکومت کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن شیخ رشید کو بھی پارلیمانی اجلاس کی دعوت دے اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سینئر آرمی آفیسر کو بھی مدعو کیا جائے تاکہ سرحدی صوتحال پر سب کو اعتماد میں لیا جاسکے۔