Tag: tourism

  • سیاحت کا عالمی دن: اگر فردوس بر روئے زمیں است

    سیاحت کا عالمی دن: اگر فردوس بر روئے زمیں است

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج سیاحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ پاکستان سیاحتی مقامات اور قدرتی مناظر کے حسن سے مالا مال ملک ہے اور وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات پر ملک میں سیاحت کے فروغ کے لیے بے شمار اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

    سیاحت کا عالمی دن ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کونسل کی سفارشات پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کے بعد سے 1970 سے ہر سال 27 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔

    اس دن کو منانے کا مقصد سیاحت کے فروغ، نئے سیاحتی مقامات کی تلاش، آثار قدیمہ کو محفوظ بنانے، سیاحوں کے لیے زیادہ سے زیادہ اور جدید سہولیات پیدا کرنے، سیاحوں کے تحفظ ، نئے سیاحتی مقامات تک آسان رسائی سمیت دیگر متعلقہ امور کو فروغ دینا ہے۔

    پاکستان کا شمار اپنے جغرافیائی محل وقوع کے لحاظ سے دنیا کے ان خوش قسمت ممالک میں ہوتا ہے جہاں ایک جانب بلند و بالا پہاڑ ہیں تو دوسری جانب وسیع وعریض زرخیز میدان بھی موجود ہیں۔

    دنیا کے بیشتر ممالک میں ایک بھی دریا نہیں بہتا جبکہ پاکستان کی سرزمین پر 17 بڑے دریا بہتے ہیں، یہاں سبزہ زار بھی ہیں اور ریگ زار بھی۔

    آج ہم آپ کو پاکستان کے چاروں صوبوں میں سےمنتخب سیاحتی مقامات کے بارے میں معلومات فراہم کر رہے ہیں تاکہ آپ اپنی اگلی تعطیلات کے لیے جگہ کا انتخاب کرسکیں۔

    گورکھ ہل

    صوبہ سندھ کا مری کہلایا جانے والا گورکھ ہل سندھ کے شہردادو کے شمال مغرب کوہ کیر تھر پر واقع ہل اسٹیشن ہے۔ یہ صوبہ سندھ کا بلند ترین مقام ہے اور سطح سمندر سے 5 ہزار 688 فٹ بلند ہے جو کہ پاکستان کے مشہور ترین ہل اسٹیشن مری کا ہم پلہ ہے۔

    کراچی سے گورکھ ہل اسٹیشن کا فاصلہ 400 کلومیٹر ہے۔

    مہرانو وائلڈ لائف

    سندھ کے علاقے کوٹ ڈیجی سے 2 کلو میٹر کے فاصلے پر مہرانو وائلڈ لائف سنکچری واقع ہے۔ یہ ایک وسیع و عریض محفوظ جنگل ہے جہاں مختلف اقسام کی جنگلی حیات کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

    یہاں ہزاروں کی تعداد میں جنگلی ہرن موجود ہیں جبکہ تیزی سے معدوم ہوتے کالے ہرن کو بھی یہاں تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے اور اب ان کی تعداد لگ بھگ 650 ہوگئی ہے۔

    صحرائے تھر

    سندھ کا صحرائے تھر پاکستان کی جنوب مشرقی اور بھارت کی شمال مغربی سرحد پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ 2 لاکھ مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا شمار دنیا کے نویں بڑے صحرا کے طور پر کیا جاتا ہے۔

    صحرا میں ہندوؤں کے قدیم مندروں سمیت کئی قابل دید مقامات موجود ہیں۔ یہاں یوں تو سارا سال قحط کی صورتحال ہوتی ہے تاہم بارشوں کے بعد اس صحرا کا حسن نرالا ہوتا ہے۔

    ہنگول نیشنل پارک

    صوبہ بلوچستان میں واقع ہنگول نیشنل پارک پاکستان کا سب سے بڑا نیشنل پارک ہے جو 6 لاکھ 19 ہزار 43 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ کراچی سے 190 کلو میٹر دور یہ پارک بلوچستان کے تین اضلاع گوادر، لسبیلہ اور آواران کے علاقوں پر مشتمل ہے۔

    اس علاقہ میں بہنے والے دریائے ہنگول کی وجہ سے اسکا نام ہنگول نیشنل پارک رکھا گیا ہے۔ اس علاقے کو 1988 میں نیشنل پارک کا درجہ دیا گیا۔ ہندوؤں کا معروف ہنگلاج مندر بھی اس پارک میں واقع ہے۔

    یہ پارک کئی اقسام کے جنگلی درندوں، چرندوں، آبی پرندوں، حشرات الارض، دریائی اور سمندری جانوروں کا قدرتی مسکن ہے۔ امید کی دیوی یا پرنسز آف ہوپ کہلایا جانے والا 850 سال قدیم تاریخی مجسمہ بھی اسی نیشنل پارک کی زینت ہے۔

    پیر غائب

    بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے 70 کلو میٹر کے فاصلے پر پیر غائب نامی مقبول تفریح گاہ ہے جہاں بلاشبہ بلوچستان کا سب سے خوبصورت آبشار واقع ہے۔

    آبشار سے بہنے والا پانی چھوٹے تالابوں کی صورت میں جمع ہوتا ہے اور کھجور کے درختوں کے ساتھ مل کر انتہائی دل آویز منظر تشکیل دیتا ہے، یہاں آنے کے لیے سبی روڈ سے جیپ لینا پڑتی ہے۔

    کھیوڑہ کی نمک کی کانیں

    پاکستان کے ضلع جہلم میں کھیوڑہ نمک کی کان واقع ہے۔ یہ جگہ اسلام آباد سے 160 جبکہ لاہور سے تقریباً 250 کلومیٹر فاصلہ پر ہے۔ کھیوڑہ میں موجود نمک کی یہ کان جنوبی ایشیا میں قدیم ترین کان ہے اور یہ دنیا کا دوسرا بڑا خوردنی نمک کا ذخیرہ ہے۔

    اس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ جب سکندر اعظم 322 قبل مسیح میں اس علاقے میں آیا تو اس کے گھوڑے یہاں کے پتھر چاٹتے ہوئے دیکھے گئے۔ ایک فوجی نے پتھر کو چاٹ کر دیکھا تو اسے نمکین پایا۔ یوں اس علاقے میں نمک کی کان دریافت ہوئی۔

    اس کے بعد یہ کان یہاں کے مقامی راجہ نے خرید لی اور قیام پاکستان تک یہ کان مقامی جنجوعہ راجوں کی ملکیت رہی۔

    ملکہ کوہسار مری

    ملکہ کوہسار مری پاکستان کے شمال میں ایک مشہور اور خوبصورت سیاحتی تفریحی مقام ہے۔ مری شہر دارالحکومت اسلام آباد سے صرف ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔

    مری کا سفر سرسبز پہاڑوں، گھنے جنگلات اور دوڑتے رقص کرتے بادلوں کے حسین نظاروں سے بھرپور ہے۔ گرمیوں میں سرسبز اور سردیوں میں سفید رہنے والے مری کے پہاڑ سیاحوں کے لیے بے پناہ کشش کا باعث ہیں۔

    مری سطح سمندر سے تقریباً 2300 میٹر یعنی 8000 فٹ کی بلندی پرواقع ہے۔ مری کی بنیاد سنہ 1851 میں رکھی گئی تھی اور یہ برطانوی حکومت کا گرمائی صدر مقام بھی رہا۔

    ایک عظیم الشان چرچ شہر کے مرکز کی نشاندہی کرتا ہے، چرچ کے ساتھ سے شہر کی مرکزی سڑک گزرتی ہے جسے مال روڈ کہا جاتا ہے۔

    جھیل سیف الملوک

    پاکستان کے صوبوں خیبر پختونخواہ اور گلگت بلتسان میں قدرتی حسن جابجا بکھرا پڑا ہے۔ جھیل سیف الملکوک بھی ان ہی میں سے ایک ہے۔ جھیل سیف الملوک وادی کاغان کے علاقے ناران میں 10 ہزار 578 فٹ کی بلندی پر واقع ہے اور اس کا شمار دنیا کی حسین ترین جھیلوں میں ہوتا ہے۔

    ناران سے بذریعہ جیپ یا پیدل یہاں تک پہنچا جا سکتا ہے۔ صبح کے وقت ملکہ پربت اور دوسرے پہاڑوں کا عکس اس میں پڑتا ہے۔ سال کے کچھ مہینے اس کی سطح برف سے جمی رہتی ہے۔

    اس جھیل سے انتہائی دلچسپ لوک کہانیاں بھی منسوب ہیں جو یہاں موجود افراد کچھ روپے لے کر سناتے ہیں۔ اگر آپ جھیل سے منسوب سب سے دلچسپ کہانی سننا چاہتے ہیں تو جھیل پر کالے خان نامی نوے سالہ بزرگ کو تلاش کیجیئے گا۔

    دیوسائی

    دیوسائی نیشنل پارک سطح سمندر سے 13 ہزار 500 فٹ اونچائی پر واقع ہے۔ یہ پارک 3 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ نومبر سے مئی تک پارک برف سے ڈھکا رہتا ہے۔ بہار کے موسم میں پارک پھولوں اور کئی اقسام کی تتلیوں کے ساتھ ایک منفرد نظارہ پیش کرتا ہے۔

    دیوسائی دو الفاظ کا مجموعہ ہے۔ دیو اور سائی یعنی دیو کا سایہ۔ ایک ایسی جگہ، جس کے بارے میں صدیوں یہ یقین کیا جاتا رہا کہ یہاں دیو بستے ہیں، آج بھی مقامی لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ یہ حسین میدان مافوق الفطرت مخلوق کا مسکن ہے۔

    یہاں دیکھتے ہی دیکھتے موسم خراب ہونے لگتا ہے، کبھی گرمیوں میں اچانک شدید ژالہ باری ہونے لگتی ہے۔ ہر لمحہ بدلتے موسم کی وجہ سے دیوسائی میں دھوپ چھاؤں کا کھیل بھی جاری رہتا ہے۔

    یہ علاقہ جنگلی حیات سے معمور ہونے کی وجہ سے انسان کے لیے ناقابل عبور رہا۔ برفانی اور یخ بستہ ہواﺅں، طوفانوں اور خوفناک جنگلی جانوروں کی موجودگی میں یہاں زندگی گزارنے کا تصور تو اس ترقی یافتہ دور میں بھی ممکن نہیں۔ اسی لیے آج تک اس خطے میں کوئی بھی انسان آباد نہیں۔

    شنگریلا

    شنگریلا گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں قراقرم کے فلک شگاف پہاڑوں سے گھرا ہوا ایک دلکش اور دل لبھانے والا سیاحتی مقام ہے۔ یہاں سارا مقامی و غیر ملک سیاحوں کی آمد جاری رہتی ہے۔

  • خیبرپختونخوا میں سیاحت کے فروغ پر 20 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے: عاطف خان

    خیبرپختونخوا میں سیاحت کے فروغ پر 20 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے: عاطف خان

    پشاور: خیبر پختونخوا کے سینئر وزیر برائے سیاحت عاطف خان نے کہا ہے کہ صوبے میں سیاحت کے فروغ پر 20 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے 15 ارب روپے عالمی بنک فراہم کرے گا۔

    اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں گے، سیاحت کے لیے 5 ارب روپے بجٹ میں مختص کئے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ صوبے میں مربوط ٹورازم زونز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے، ٹورازم زونز میں سیاحوں کو بہترین اور جدید سہولیات فراہم کی جائے گی۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سیاحت کے فروغ کے لئے بجٹ میں 100 گناہ اضافہ کیا گیا ہے، ماضی میں کسی نے بھی سیاحتی شعبے کی طرف توجہ نہیں دی۔

    عاطف خان نے ماضی کی حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں غلط پالیسیوں کی وجہ سے سیاحتی مقامات پر بے ہنگم طریقے سے ہوٹلز اور ریسٹورنٹس تعمیر کئے گئے ہیں۔

    سیاحت کو فروغ دینے کا عزم، سوات ایئرپورٹ کو دوبارہ کھولنے کی تیاری، ترقیاتی کام آخری مراحل میں داخل

    ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت سیاحتی شعبے کی اہمیت سے اچھی طرح آگاہ ہے کیونکہ سیاحتی شعبے کو ترقی دینے سے نہ صرف بے روزگاری میں کمی ہوگی بلکہ ملک کا ایک مثبت امیج بھی سامنے آئے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سیاحت کے ذریعے ہم دنیا کو پیغام دیں گے کہ یہاں کے لوگ دہشت گرد نہیں بلکہ امن کے داعی ہے، بیرونی سرمایہ کار سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے آرہے ہیں حکومت سرمایہ کاروں کو آسانی فراہم کرنے کے لئے پالیسیاں بنارہی ہے۔

  • سفر کی یادوں کو محفوظ رکھنے کا انوکھا انداز

    سفر کی یادوں کو محفوظ رکھنے کا انوکھا انداز

    سیر و سیاحت کرنا ایک شاندار مشغلہ ہے جو زندگی کا خوشگوار ترین تجربہ بن سکتا ہے۔ سفر کی یادوں کو اکثر تصاویر میں محفوظ کیا جاتا ہے، بعض افراد اسے مزید یادگار بنانے کے لیے سفر نامہ بھی لکھ ڈالتے ہیں۔

    تاہم انا اسٹرٹکو نامی ایک خاتون نے اپنے سفر کی روداد کو کچھ انوکھے انداز میں پیش کیا۔

    انا نے مختلف مقامات کا سفر کیا اور وہاں کی خوبصورت تصاویر کھینچیں۔ لیکن بعد میں ان تصاویر میں ایک گڈا اور گڑیا بھی شامل کردیا۔

    یہ گڈا اور گڑیا خود انا اور ان کا دوست تھا، اب ان تصاویر کو دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے دو اینی میٹڈ کردار اصل زندگی میں آگئے اور سیر و تفریح کر رہے ہیں۔

    انا کہتی ہیں کہ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ وہ اس خوبصورت سفر کی تصاویر کو لیپ ٹاپ میں رکھ کر بھول جائیں، وہ انہیں مزید یادگار بنانا چاہتی تھیں اور وہ اس کوشش میں کامیاب بھی رہیں۔

    آپ بھی انا کی یہ تصاویر دیکھ کر بتائیں کہ سفر کی یادوں کو محفوظ رکھنے کا یہ طریقہ آپ کو کیسا لگا۔

     

    View this post on Instagram

     

    Copenhagen was only a quick stop, but we made the most of the time we had there. It was more about spending time in hygge places with nice people having heart-warming chats, not so much about ticking off things from a bucket list. Is that how you travel too or do you make a list of objectives to see when you go somewhere? Btw our B&B hosts were the perfect people to have a long breakfast with. They were the loveliest people ever!! Eva and Asger are the most charming couple you will ever meet. They’re in their 70s and beaming with youth, joy and passion. They travel around, they’re both still taking courses, learning new things, keeping open minds and still keeping their creative souls active with painting, sculpting or translating stories. They’re the kind of old couple you think is a myth until you actually meet one. That’s who I want to be when I grow up!

    A post shared by I was cut out for this (@iwascutoutforthis) on

  • سیاحوں کے لئے عالمی معیار کی سہولیات مہیا کی جائیں: وزیر اعظم عمران خان

    سیاحوں کے لئے عالمی معیار کی سہولیات مہیا کی جائیں: وزیر اعظم عمران خان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سیاحوں کے لئے عالمی معیار کی سہولیات مہیا کی جائیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے سیاحت کے لئے تشکیل ٹاسک فور س کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا.

    اجلاس میں زلفی بخاری، فردوس عاشق اعوان، یوسف بیگ مرز، تیمور بھٹی، عاطف خان، معروف افضل، انتخاب عالم اور دیگر شریک ہوئے.

    وزیراعظم عمران خان کو سیاحت کے فروغ کے لئے اقدامات، سیاحوں کے لئے سہولتوں سے متعلق اب تک کی پیش رفت پربھی بریفنگ دی گئی.

    نیشنل ٹور ازم کوآرڈی نیشن بورڈ اور ورکنگ گروپس کی کارکردگی پر بھی وزیر اعظم کو بریفنگ دی گئی اور مطلع کیا گیا کہ نیشنل ٹورازم اسٹریٹیجی تشکیل دی جا چکی ہے.

    مزید پڑھیں: عمران خان، صادق سنجرانی ملاقات، وزیر اعظم کی چیئرمین سینیٹ کو مبارک باد

    گرونانک دیو کی سال گرہ پر سکھ برادری کی آمد اور انتظامات، پی ٹی ڈی سی کی تنظیم نو سے متعلق بھی وزیر اعظم کو بریفنگ دی گئی.

    اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کےفروغ کے بے شمارمواقع ہیں، ضرورت اس امرکی ہے کہ سیاحتی مقامات کوعالمی طورپراجاگرکیا جائے.

    انھوں نے کہا کہ سیاحوں سیاحتی مقامات، سیاحتی زونزکے قیام اورترقی وترویج یقینی بنائی جائے، ذیلی قوانین کو مرتب کرنے کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائے.

  • ملکی تاریخ میں پہلی بار سیاحت پر مبنی ایپ کا آغاز

    ملکی تاریخ میں پہلی بار سیاحت پر مبنی ایپ کا آغاز

    پشاور: ملکی تاریخ میں پہلی بار سیاحت پر مبنی ایپ کا آغاز کردیا گیا، صوبائی وزیر سیاحت عاطف خان کا کہنا ہے کہ پختونخواہ میں سیاحت کے حوالے سے بہت مواقع ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر سیاحت عاطف خان اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے خیبر پختونخواہ ٹورازم کے لوگو کی رونمائی کی۔ یہ ملکی تاریخ کی پہلی سیاحت پر مبنی ایپ ہے۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر عاطف خان نے کہا کہ سیاحت کو بڑھانا ہے اس سے لوگوں کو روزگار ملے گا، پختونخواہ میں سیاحت کے لیے بہت مواقع ہیں، ایک کروڑ لوگ آئیں اور وہ ایک ایک ہزار ڈالرخرچ کریں تو 10 کھرب ڈالر جمع ہوں گے۔

    عاطف خان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سیاح بیرون ممالک میں عموماً ایک ہفتے میں 2 سے 4 ہزار ڈالر خرچ کرتا ہے، کوشش کریں تو 10 سال میں سیاحوں کی تعداد ایک کروڑ ہو سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے سیاحت کو فروغ دینے کے وژن کے ثمرات بھی آنا شروع ہوچکے ہیں۔ یکم جون سے 16 جون تک 4 ہزار 500 سیاحوں نے اسکردو کا رخ کیا۔ ساڑھے 7 ہزار فٹ بلندی پر قائم اسکردو ایئرپورٹ سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنا رہا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی جانب سے مسافروں کے لیے ایئر بس اے 320 کا استعمال کیا گیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے خود بھی عید کی تعطیلات پر سیاحتی مقام کا دورہ کیا تھا۔ وزیر اعظم عمران خان نے اسکردو ایئرپورٹ کا دورہ بھی کیا تھا جہاں چیف آپریٹنگ افسر نے انہیں توسیعی منصوبے سے متعلق بریفنگ دی تھی۔

  • وزیر اعظم کے سیاحت کو فروغ دینے کے وژن کے ثمرات آنا شروع

    وزیر اعظم کے سیاحت کو فروغ دینے کے وژن کے ثمرات آنا شروع

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے سیاحت کو فروغ دینے کے وژن کے ثمرات آنا شروع ہوگئے، سیاحتی مقامات پر لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے سیاحت کو فروغ دینے کے وژن کے ثمرات آنا شروع ہوگئے۔ یکم جون سے 16 جون تک 4 ہزار 500 سیاحوں نے اسکردو کا رخ کیا۔ ساڑھے 7 ہزار فٹ بلندی پر قائم اسکردو ایئرپورٹ سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنا رہا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی جانب سے مسافروں کے لیے ایئر بس اے 320 کا استعمال کیا گیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے خود بھی عید کی تعطیلات پر سیاحتی مقام کا دورہ کیا تھا۔ وزیر اعظم عمران خان نے اسکردو ایئرپورٹ کا دورہ بھی کیا تھا جہاں چیف آپریٹنگ افسر نے انہیں توسیعی منصوبے سے متعلق بریفنگ دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سی اے اے اسکردو اور سیدو شریف ایئر پورٹ کی اپ گریڈیشن کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ سی اے اے نے سیاحت کے فروغ کے لیے 40 سیٹوں پر مشتمل چھوٹے طیاروں کے لائسنس کا اجرا شروع کردیا۔

    اس ضمن میں سول ایوی ایشن اتھارٹی ایئر نیوی گیشن آرڈر بھی جاری کردیا گیا، 5 سال کے لیے مستند ٹی پی آر آئی لائسنس کا اجرا کیا جائے گا۔ ٹی پی آر آئی آپریٹرز 40 نشستوں والے طیارے کو بھی آپریٹ کر سکتے ہیں۔

  • زمین کا وہ مقام جو مریخ سے مشابہہ ہے

    زمین کا وہ مقام جو مریخ سے مشابہہ ہے

    ویسے تو سیارہ زمین دیگر تمام سیاروں سے مختلف اور نہایت حسین ہے جہاں فطرت کے تمام رنگ دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم زمین پر ایک مقام ایسا بھی ہے جو سیارہ مریخ کی طرح دکھائی دیتا ہے۔

    مشرق وسطیٰ کے ملک اردن میں واقع صحرا ’وادی رم‘ کو مریخی وادی بھی کہا جاتا ہے۔ سنگلاخ پہاڑوں اور اونچے اونچے پتھروں پر مشتمل یہ علاقہ مریخ کی طرح لق و دق صحرائی میدان معلوم ہوتا ہے۔

    اس صحرا کے قریب کچھ بدو قبائل بھی آباد ہیں جو اپنی مہمان نوازی کے لیے مشہور ہیں۔ یہ وادی تاریخ کے بڑے بڑے سپہ سالاروں کی گزر گاہ بھی رہی جو یہاں سے گزرتے ہوئے یہاں آباد مقامی قبائل کی مہمان نوازی سے فیض یاب ہوا کرتے۔

    سورج ڈھلتے ہی جب رات کا اندھیرا یہاں ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے اور آسمان روشن ہوجاتا ہے تو جھلملاتے تاروں کی چادر پوری وادی پر اپنا سایہ کردیتی ہے۔

    یہاں اکثر ماہرین فلکیات، طالبعلم اور عام افراد مختلف فلکیاتی مظاہر کے نظارے کے لیے بھی جمع ہوتے ہیں۔

    اس صحرا کی خوبصورتی اور تاریخی حیثیت کی وجہ سے اسے یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا ہے۔

  • شمالی علاقہ جات میں دریا میں گند پھینکنے والے ہوٹلوں کو سیل کرنے کی ہدایت

    شمالی علاقہ جات میں دریا میں گند پھینکنے والے ہوٹلوں کو سیل کرنے کی ہدایت

    پشاور: خیبر پختونخواہ کی ضلعی انتظامیہ کو تمام سیاحتی مقامات پر قائم ہوٹلوں کو دریا میں گند پھینکنے سے روکنے، اور صفائی یقینی بنانے کی ہدایت کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے سینئر وزیر سیاحت عاطف خان اور وزیر بلدیات شہرام خان ترکئی کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں دیر، سوات، چترال، مانسہرہ اور ایبٹ آباد کے ڈپٹی کمشنرز اور تحصیل میونسپل آفیسرز (ٹی ایم اوز) نے شرکت کی۔

    اجلاس میں سیاحوں کو سہولیات اور تمام سیاحتی مقامات پر صفائی یقینی بنانے کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔

    شہرام ترکئی نے ہدایت کی کہ ضلعی انتظامیہ دریاؤں میں گند پھینکنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لے۔ دریا کے کنارے موجود ہوٹلوں کو دریا میں گند پھینکنے سے فوری طور پر روکا جائے۔

    عاطف خان نے کہا کہ خلاف ورزی کرنے والے ہوٹلوں کو سیل کرنے سمیت بھاری جرمانے بھی عائد کریں۔

    شہرام ترکئی نے کہا کہ دریاؤں کے کنارے غیر قانونی تعمیرات فوری طور پر روک دی جائیں۔ دریاؤں کے کنارے تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا جائے۔

    عاطف خان نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ سیاحتی مقامات پر پیرا گلائیڈنگ، زپ لائننگ، چئیر لفٹ اور شیشے کے پل بنانے کے لیے جگہوں کی نشاندہی بھی کریں۔ تمام سیاحتی مقامات پر پلاسٹک شاپنگ بیگ کا استعمال روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

    وزیر بلدیات نے کہا کہ ڈپٹی کمشنران سیاحتی مقامات پر صفائی کے لیے عارضی طور پر اضافی اہلکار تعینات کریں۔ تمام ٹی ایم ایز سیاحتی سیزن کے دوران صفائی کی صورتحال یقینی بنائیں۔ ناران اور کالام کے ہوٹل مالکان کے ساتھ مشاورت کر کے ایک مخصوص وقت پر روزانہ کچرا اٹھایا جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہوٹلوں کے کرایے اعتدال پر رکھنے کے لیے سہولیات کے حساب سے درجہ بندی کی جائے، جھیل سیف الملوک کی صفائی کے لیے خصوصی ٹیم بھجوائی جائے۔

    عاطف خان نے ہدایت کی کہ دیر کی ضلعی انتظامیہ کمراٹ تک روڈ سمیت دیگر سیاحتی مقامات کی نشاندہی اور سہولیات کے لیے ترجیحات سے آگاہ کرے۔

  • وزیراعظم کے فروغِ سیاحت کے اقدامات کا ثمر، اسکردو سیاحوں کی توجہ کا محوربن گیا

    وزیراعظم کے فروغِ سیاحت کے اقدامات کا ثمر، اسکردو سیاحوں کی توجہ کا محوربن گیا

    اسلام آباد: وزیراعظم کے فروغ سیاحت کے لیے اقدامات کے ثمرات سامنے آنا شروع ہوگئے، اسکردو سیاحوں کی توجہ کا محور بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی دل چسپی اور کوششوں کے طفیل پاکستان میں سیاحت کا شعبہ پھل پھول رہا ہے۔

    غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد نے اسکردو کا رخ کرنا شروع کر دیا، دنیا کے بلند ترین ائیرپورٹ  سیاحوں کا رش بڑھ گیا۔

    ساڑھے سات ہزار فٹ بلندی پر قائم اسکردوائیرپورٹ سیاحوں کا توجہ کا مرکز بن گیا ہے.

    رواں سال کے دوران 50 ہزار سے زائد سیاحوں نے اسکردو کا رخ کیا۔ اس عمل میں وزیر اعظم عمران خان کی کوششوں کے بعد واضح تیزی آئی۔

    حالیہ دنوں میں وزیراعظم کی ہدایت پراسکردو اور چترال ائیرپورٹ کی توسیع کے لئے خصوصی اقدامات کیے گئے.

    سول ایویشن اتھارٹی کی جانب سے دونوں ائیرپوٹس کی توسیع کے حوالے سے ٹینڈر بھی جاری کردیا گیا۔ اسکردو ائیرپورٹ کے توسیع منصوبے کے بعد پروازوں میں واضح اضافے کی توقع کی جارہی ہے۔

  • سیاحتی مقامات پر ریسٹ ایریاز کی فراہمی کے لیے احکامات جاری

    سیاحتی مقامات پر ریسٹ ایریاز کی فراہمی کے لیے احکامات جاری

    پشاور: خیبر پختونخواہ حکومت نے سیاحت کے فروغ کے لیے اقدامات کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سیاحتی مقامات پر ریسٹ ایریاز کی فراہمی کے لیے احکامات جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سینئر وزیر عاطف خان کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں خیبر پختونخواہ حکومت نے سیاحت کے فروغ کے لیے اقدامات کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    اجلاس میں سیاحتی مقامات پر کیمپنگ پوڈز لگانے کا حتمی فیصلہ کرلیا گیا۔ کیمپنگ پوڈز گبین، جبہ، گولن گول، بیاڑی، اناکڑ اور الائی میں لگائے جائیں گے۔

    سینئر وزیر نے تمام کیمپنگ پوڈز عید سے قبل لگانے کے احکامات دیے۔ تمام سیاحتی مقامات پر ریسٹ ایریاز کی فراہمی کے لیے بھی احکامات جاری کردیے گئے جبکہ ٹورازم پولیس کی تعیناتی اور سیاحتی مقامات پر بس سروس پر بھی غور ہوا۔

    اس سے قبل سول ایوی ایشن اتھارٹی نے سیاحت کے فروغ کے لیے سیدو شریف (سوات) ایئرپورٹ ،پارہ چنار اور چترال ایئرپورٹ پر ترقیاتی کام بھی شروع کروا دیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 8 کروڑ روپے کی لاگت سے سوات ایئرپورٹ کو قابل استعمال بنانے کے لیے کام کا آغاز کردیا گیا ہے، سوات اور پارہ چنار ایئرپورٹ 2 ماہ کے اندر اندر مکمل کیا جائے گا۔

    سوات ایئرپورٹ کو 1978 میں تعمیر کیا گیا تھا، بعد ازاں امن و امان کی صورتحال کے باعث سنہ 2004 میں سیدو شریف ایئرپورٹ کو بند کردیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق سوات اور پارہ چنار ایئر پورٹ پر سیاحت کے فروغ کے لیے نیو ایوی ایشن پالیسی کے تحت ایئر لائنز کو مراعات بھی دی جائیں گی، اس کے علاوہ مختلف ایئر لائنز کو لینڈنگ، چارجنگ اور پارکنگ سمیت دیگر مراعات بھی فراہم کی جائیں گی۔