Tag: 000-year-old

  • ہزاروں سال قبل دفنائے گئے 28 گھوڑے، حیرت انگیز دریافت

    ہزاروں سال قبل دفنائے گئے 28 گھوڑے، حیرت انگیز دریافت

    فرانس : ماہرین آثار قدیمہ نے 28 گھوڑوں کی اجتماعی قبریں دریافت کی ہیں جو تقریباً 2ہزار سال پرانی ہیں۔

    گھوڑوں کی لاشوں کو قبروں کے اندر قطار میں دفنایا گیا تھا، محققین کا خیال ہے کہ ان گھوڑوں کو ایک ہی وقت میں دفن کیا گیا اور یہ کہ وہ جنگوں کے دوران ہلاک ہوئے ہوں گے۔

    گھوڑے

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تحقیق کے دوران فرانسیسی ماہرین آثار قدیمہ نے وسطی فرانس میں واقع ایک علاقے میں نو قبریں دریافت کیں، جن میں ان 28 گھوڑوں کے ڈھانچے دریافت ہوئے۔

    bone

    گھوڑوں کی ہڈیوں کو ایک مخصوص سائنسی عمل سے گزارا گیا جس سے ماہرین نے اندازہ لگایا کہ ان گھوڑوں کو سو قبلِ مسیح سے 100 عیسوی کے درمیان دفنایا گیا ہوگا۔

    آثار قدیمہ

    ماہرین کے مطابق ان تمام گھوڑوں کو ان کی موت کے فوراً بعد ہی ایک ہی وقت میں دفن کیا گیا تھا، ان گھوڑوں کی قبروں کے درمیان ایک اور قبر دریافت ہوئی ہے لیکن اس میں دو درمیانے سائز کے کتوں کے ڈھانچے بھی ملے ہیں۔

     people

    رپورٹ کے مطابق ماہرین آثار قدیمہ نے ابھی تک باقی قبروں کی مکمل کھدائی نہیں کی ہے تاہم وہ پہلے ہی سطح پر دکھائی دینے والی کھوپڑیوں اور ہڈیوں سے کل 28 گھوڑوں کی شناخت کرچکے ہیں۔

  • گھر کے باغ میں نصب قدیم مسجموں کے بارے میں حیران کن انکشاف

    گھر کے باغ میں نصب قدیم مسجموں کے بارے میں حیران کن انکشاف

    لندن : برطانیہ میں ایک گھر کے باغیچے میں گزشتہ کئی سال سے دو مجسمے رکھے ہوئے تھے جن کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ 5 ہزار سال قدیم اور انتہائی قیمتی ہیں۔

    مذکورہ دو مجسمے درحقیقت پانچ ہزار سال قدیم مصری نوادرات نکلے جن کی مالیت 2 لاکھ 41 ہزار برطانوی پاؤنڈ ہے جس کی پاکستانی کرنسی میں مالیت پانچ کروڑ 60 لاکھ روپے بنتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گھر کے مکینوں کا خیال تھا کہ باغیچے میں موجود دو رنگوں کے مجسمے صرف نقلی ہیں بلکہ ان کو بعد میں اندازہ ہوا کہ حقیقت میں نہ صرف وہ اصلی ہیں بلکہ انتہائی قیمتی بھی۔

    یہ مجسمے مصری مجسمے ابوالہول کی طرح تراشے گئے ہیں، ابوالہول کا مجسمہ اس وقت قاہرہ کے مشہور میدانِ اہرام میں موجود ہے جس کا چہرہ انسانی اور دھڑ کسی حیوان (غالباً شیر) کا ہے۔

    گھر کے مالکان کا خیال ہے کہ یہ ابوالہول کے مجسمے کی نقل ہے جو غالباً اٹھارویں یا انیسویں صدی میں تراشے گئے تھے لیکن اب معلوم ہوا کہ انہیں پانچ ہزار برس قبل مصر میں بنایا گیا تھا۔

    ایک مجسمے کی لمبائی 110 سینٹی میٹر ہے اور اسے لندن کے مشہور مینڈر نیلام گھر میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا۔ دوسو پاؤنڈ سے شروع ہونے والی بولی پندرہ منٹ میں اس وقت ختم ہوگئی جب وہ دو لاکھ چالیس ہزار پاؤنڈ تک جاپہنچی۔

    نیلام گھر کے مطابق مجسمے بہت بری حالت میں ہیں اور ایک مالک نے ٹوٹ پھوٹ کو دور کرنے کے لئے اس پر سیمنٹ لگادیا تھا جس سے مجسمہ مزید بدنما ہوگیا اوراس کی قدر کم ہوچکی ہے تاہم اسے اب مزید بہتر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔