Tag: 01st death anniversary

  • شہید صحافت ارشد شریف کی پہلی برسی آج منائی جائے گی

    شہید صحافت ارشد شریف کی پہلی برسی آج منائی جائے گی

    کراچی : شہید صحافت ارشد شریف شہید کی پہلی برسی آج 23 اکتوبر بروز پیر عقیدت و احترام سے منائی جائے گی۔ اس موقع پر ملک کے مختلف شہروں میں دعائیہ تقریبات منعقد کی جائیں گی۔

    اس سلسلے میں شہید کے ایصال ثواب کیلئے اے آر وائی نیوز کراچی آفس میں نماز ظہر تا عصر قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا ہے۔

    پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ شہید ارشد شریف کے قاتلوں کی گرفتاری میں پاکستان اور کینیا کی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں۔

    افضل بٹ نے کہا کہ شہید ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ فیکٹ فائنڈنگ کمیشن تشکیل دے، ان کے قاتلوں تک پہنچنا پاکستان اور کینیا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    پی ایف یو جے ارشد انصاری نے کہا کہ شہید ارشد شریف کے قاتلوں کاسراغ نہ لگانا پاکستان اور کینیا حکومتوں کی ناکامی ہے، شہید کی پہلی برسی کے موقع پر ملک بھرمیں دعائیہ تقریبات کاانعقاد کیا جائے گا۔

    پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کا کہنا ہے کہ اجتماعات میں شہید ارشد شریف کے قاتلوں کی گرفتاری کا پر زور مطالبہ کریں گے،ان کے قاتلوں کی گرفتاری تک احتجاج کرتے رہیں گے۔

  • لیجنڈری اداکارہ روحی بانو کو ہم سے بچھڑے پہلا سال بیت گیا

    لیجنڈری اداکارہ روحی بانو کو ہم سے بچھڑے پہلا سال بیت گیا

    لاہور : ذہانت اور خوبصورتی کا امتزاج، لاجواب اداکاری کرنے والی لیجنڈری اداکارہ روحی بانو کو دنیا چھوڑے ایک برس بیت گیا۔ عوام کو فنکارانہ صلاحیتوں سے بے حد متاثر کرنے والی روحی بانو پرستاروں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔

    پاکستان کی نامور اداکارہ اور اپنے وقت کی یہ حسین ترین خاتون 10 اگست 1951ء میں ممبئی انڈیا میں پیدا ہوئیں، وہ نامور طبلہ نواز اللہ رکھا خان کی بیٹی تھیں۔ روحی بانو نے پی ٹی وی کے بے شمار سپر ہٹ ڈراموں میں یادگار کردار ادا کیے ہیں۔

    سنہ 1981 میں انہیں حکومت پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔ اس کے علاوہ بھی انہوں نے اپنی لاجواب اداکاری کی بدولت متعدد ایوارڈز حاصل کیے۔

    کرن کہانی، کانچ کا پل، زرد گلاب، دروازہ اور دیگر کئی ڈراموں میں جاندار اداکاری سے اپنی پہچان بنانے والی روحی بانو اپنے مداحوں کے دل میں آج بھی زندہ ہیں۔

    حالات کی ستم ظریفی سے دل برداشتہ لاہور کی سڑکوں پر اپنی بے بسی کا ماتم مناتی ہوئی روحی بانو گزشتہ سال25جنوری کو 10دن وینٹی لیٹر پر رہنے کے بعد آخرکار اپنی زندگی کی بازی ہار گئی تھیں۔

    ازدواجی زندگی کی ناکامی اور پھر جواں سال بیٹے کی موت نے روحی بانو کو دماغی مرض میں مبتلا کر دیا تھا جس نے مرتے دم تک ان کو اس دنیا و مافیہا سے بے خبر رکھا۔

    روحی بانو نے نفسیات میں ایس ایس سی کی ڈگری حاصل کی تھی، وہ دو مرتبہ رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئیں لیکن بدقسمتی سے دونوں شادیاں ہی ناکامی کا شکار ہوئیں، ان کا ایک ہی بیٹا تھا جسے بقول روحی بانو جائیداد کی وجہ سے قتل کردیا گیا تھا۔