Tag: 06 death anniversary

  • کوئل جیسی آواز کی مالکہ مہناز بیگم کو ہم سے بچھڑے چھ برس بیت گئے

    کوئل جیسی آواز کی مالکہ مہناز بیگم کو ہم سے بچھڑے چھ برس بیت گئے

    لاہور : میٹھی آواز اور دلکش انداز کی مالکہ گلوکارہ مہناز بیگم کو ہم سے بچھڑے چھ برس بیت گئے مگر ان کا گایا ہوا ہر گیت آج بھی شائقین موسیقی کے کانوں میں رس گھولتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئل جیسی مدھر آواز والی نامور گلوکارہ مہناز بیگم کی چھٹی برسی آج منائی جارہی ہے۔ مہناز بیگم پاکستان کی میوزک انڈسٹری کا وہ ستارہ تھیں جہنوں نے اپنی آوازکی بدولت کئی برس تک مداحوں کواپنے سحرمیں جکڑے رکھا۔

    1958کو کراچی میں پیدا ہونے والی مہناز کا اصل نام کنیز فاطمہ تھا ان کے استاد امراؤ بندوخان کے بھتیجے نذیر نے انھیں مہناز کا نام دیا، مہناز نے موسیقی کی تربیت مہدی حسن کے بڑے بھائی پنڈت غلام قادر سے حاصل کی۔

    انہوں نے مختلف اقسام کے گیت گائے تاہم غزل، ٹھمری، دادرہ، خیال، سلام، نوحہ اورمرثیہ میں خاص مہارت رکھتی تھیں۔ وہ برصغیر کی مشہور گلوکارہ کجن بیگم اور عبداللہ تسنیم کی صاحبزادی تھیں۔

    امیر امام نے انھیں پاکستان ٹیلی ویژن کے پروگرام نغمہ زار کے ذریعے عوام سے متعارف کروایا۔ جس کے بعد مشہور موسیقار اے حمید نے مہناز کو فلمی دنیا میں آنے کی دعوت دی۔ ہدایتکار نذرالاسلام کی فلم حقیقت مہناز کی بطور گلوکارہ ریلیز ہونے والی پہلی فلم تھی۔

    مہناز بیگم نے ساڑھے تین سو سے زائد فلموں کے لیے ڈھائی ہزارسے زیادہ نغمات ریکارڈ کروائے۔ حکومت پاکستان نے موسیقی کے شعبے میں مہناز کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا تھا۔

    مہناز بیگم کو متعدد بار بہترین گلوکارہ کے ایوارڈ سے بھی نوازاگیا جن میں 1973 سے لے کر1985 تک لگا تار سات ایوارڈ حاصل کرنے کا بھی اعزاز شامل ہے۔
    مہناز بیگم طویل عرصے سے ہائی بلڈ پریشراور پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا تھیں اورانیس جنوری دو ہزار تیرہ کو اپنے مداحوں کو الوداع کہہ کراس دارِ فانی سے کوچ کرگئیں۔ مہنازآج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

  • سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کو آج دنیا سے گزرے چھ سال بیت گئے

    سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کو آج دنیا سے گزرے چھ سال بیت گئے

    کراچی : جماعت اسلامی کے سابق امیر اور اتحاد امت کے داعی قاضی حسین احمد کو دنیا سے گزرے آج چھ سال بیت گئے، انہوں نے جماعت اسلامی کو ڈرائنگ روم کی سیاست کے نکال کرسڑکوں پر لانے میں اہم کردار ادا کیا۔

    انیس سو اڑتیس میں ضلع نوشہرہ کے زیارت کاکا خیل میں آنکھیں کھولنے والے قاضی حسین احمد مہد سے لحد تک اقبال کے اس شعر کی عملی تفسیر بنے پاکستانی سیاست کے خارزار میں اہل وطن کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے رہے۔

    اسلامیہ کالج پشاور سے گریجویشن اور پشاور یونیورسٹی سے جغرافیہ میں ایم ایس سی کرنے کے بعد تین برس تک تدریسی فرائض انجام دیتے رہے، دوران طالبعلمی اسلامی جمعیت طلباء کے پلیٹ فارم سے طلبا حقوق کے لیے جدو جہد میں مصروف رہے۔

    جماعت اسلامی کو ڈرائنگ روم کی سیاست سے نکال کر سڑکوں پر لانے والے امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد انیس سو ستاسی میں جماعت اسلامی کے تیسرے امیرمنتخب ہوئے۔

    انہوں نے دور امارت میں جماعت اسلامی کوڈرائنگ روم سے نکال کر عوامی جماعت بنایا اور کارکنوں کے ساتھ خود بھی سڑکوں پر لاٹھیاں کھائیں، بائیس برس تک امیر جماعت رہنے والے قاضی حسین احمد نےملکی سیاست میں فعال کرداراداکیا۔

    قاضی حسین احمد انیس سو پچاسی اورچھیانوے میں دو مرتبہ سینیٹ کے ممبر بنے۔ دو ہزار دو کےانتخابات میں متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سےرکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، قاضی حسین احمد امریکا مخالف جذبات کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔

    وہ امریکا کی انسداد دہشت گردی پالیسی کے سخت ناقد تھے، قاضی حسین احمد اتحاد بین المسلیمن کیلئے ہمیشہ سرگرم رہے، ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل اس کی واضح مثال ہیں۔

    بارہ جنوری انیس سو اڑتیس کو زیارت کاکا صاحب میں آنکھیں کھولنے والے قاضی حسین احمد ملکی سیاست میں انمٹ نقوش چھوڑ کر چھ جنوری دو ہزار تیرہ کو نوشہرہ میں منوں مٹی تلے جا سوئے۔