لاہور: سوئی ناردرن گیس کمپنی نے صنعتوں کو 10 سال پرانے اربوں روپے کے بل بھیج دیے، جو کہ 200 فیصد زائد ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سوئی ناردرن گیس کمپنی نے صنعتوں کو 2015 سے 2022 تک کے آر ایل این جی کے اضافی بل بھجوا دیے، جس پر صنعت کاروں نے شدید احتجاج کیا ہے۔
صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ 10 سال پرانے اربوں روپے کے بل ادا کرنا ممکن نہیں، پہلے ہی ان برسوں کے گیس بل ادا کیے جا چکے ہیں، اس کے باوجود اوگرا کی ہدایت پر دوبارہ اضافی بل بھجوا دیے گئے ہیں جو کہ 200 فیصد زائد ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بل دو دن میں جمع کرانے کی ہدایت دی گئی ہے جو سراسر ناانصافی ہے۔ اگر حکومت نے فوری نوٹس نہ لیا تو مجبورا فیکٹریاں بند کرنی پڑیں گی، جس سے بڑے پیمانے پر بیروزگاری اور معیشت کو نقصان ہوگا۔
مزید پڑھیں : گیس کے بلز اتنے زیادہ کیوں آتے ہیں؟ سوئی سدرن گیس کمپنی نے وجہ بتادی
دوسری جانب سوئی ناردرن گیس حکام کا مؤقف ہے کہ بل اوگرا کی ہدایات پر جاری کیے گئے ہیں۔ گیس کی قیمتیں اور پالیسی اوگرا ہی طے کرتی ہے، سوئی ناردرن گیس کمپنی نہیں۔
صنعت کاروں نے وزیر اعظم اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اس مسئلے کا فوری حل نکالا جائے تاکہ صنعتوں کا پہیہ چلتا رہے اور برآمدات متاثر نہ ہوں۔