Tag: 10 year old

  • خونخوار پالتو کتے نے 10 سالہ بچی کو بھنبھوڑ کر مار ڈالا

    خونخوار پالتو کتے نے 10 سالہ بچی کو بھنبھوڑ کر مار ڈالا

    برطانیہ میں گھر کے خونخوار پالتو کتے نے اپنی مالکن کی 10 سالہ بچی کو بھنبھوڑ کر مار ڈالا جس کی لاش گھر کے اندر سے ملی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ یہ کتا اپنے بچپن سے اس خاندان کے ساتھ تھا تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ حملہ کرنے کی کیا وجہ بنی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ شام تقریباً 4 بجے شمالی یارکشائر کے علاقے مالٹن میں واقع ایک گھر میں پیش آیا۔

    گھر کی مالکن چیختی ہوئی گھر سے باہر نکلی کہ پالتو کتے نے میری بیٹی پر حملہ کرکے اسے جان سے مار دیا ہے، اس کی آواز سن کر پڑوسی اس کی مدد کے لیے گھر کے اندر گیا لیکن جب تک بچی اپنی جان گنوا چکی تھی۔

    خاتون کے ایک رشتہ دار نے کتے کو فوری طور پر ایک گاڑی میں بند کر دیا، اطلاع ملتے ہی مقامی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور لاش کو قبضے میں لے لیا۔

    policeman

    پولیس افسر کا کہنا تھا کہ یہ منظر بہت ہولناک تھا، معلوم نہیں کہ کتے نے حملہ کس وقت کیا لیکن ظاہر ہے کہ بچی کے جسم بازو، چہرے اور ٹانگوں پر زخموں کے بہت زیادہ نشانات تھے۔

    پولیس کے مطابق بچی بہت خوبصورت اور ذہین بتائی گئی ہے، جسے موقع پر ہی مردہ قرار دے دیا گیا جبکہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پالتو کتے کو بھی مار دیا جائے گا۔

    علاقہ مکینوں کے مطابق یہ خاندان حالیہ گرمی کے دنوں میں ہی یہاں منتقل ہوا تھا اور یہ بچی ان کی اکلوتی اولاد تھی۔

    ایک علاقہ مکین نے بتایا کہ یہ’ایکس ایل بُلی‘ کی نسل سے ہے جو جسامت میں بہت بڑا کتا ہے، اور اس کا بہت خیال رکھا جاتا تھا لیکن پولیس ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کر سکی کہ آیا یہ ممنوعہ نسل کا کتا ہے یا نہیں۔

    سال 1991 سے اس نسل کے کتے کو پالنا ممنوع قرار دیا گیا تھا، یہ پابندی اس نسل کے کتوں کے متعدد مہلک حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد عائد کی گئی تھی اور سرکاری اجازت کے بغیر اس کو پالنے کی سختی سے ممانعت اور قابل سزا جرم ہے۔

  • اپنے گھر میں موجود 10 سالہ بچی اندھی گولی کا نشانہ بن گئی

    اپنے گھر میں موجود 10 سالہ بچی اندھی گولی کا نشانہ بن گئی

    امریکا میں ایک 10 سالہ بچی نامعلوم سمت سے آنے والی اندھی گولی کا شکار ہو کر ہلاک ہوگئی، پولیس تاحال کسی کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔

    امریکی شہر شکاگو میں ہفتے کی رات 10 بجے کے قریب ایک اندھی گولی ایک اپارٹمنٹ کی کھڑکی کا شیشہ توڑ کر اندر داخل ہوئی، اپارٹمنٹ میں موجود 10 سالہ بچی گولی کی زد میں آگئی۔

    گولیاں چلنے کی آوازوں پر مقامی افراد نے پولیس کو رپورٹ کی، پولیس کے ساتھ ریسکیو ٹیمیں بھی موقع پر پہنچیں جنہوں نے تشویشناک حالت میں بچی کو اسپتال منتقل ہوگیا، تاہم بچی جانبر نہ ہوسکی اور کچھ دیر بعد دم توڑ گئی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ اپارٹمنٹ کے قریب کچھ افراد میں جھگڑا ہوا جس کے دوران فائرنگ کی گئی۔

    پولیس تاحال کسی کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے، مذکورہ افراد کو علاقے میں تلاش کیا جارہا ہے جبکہ مقامی افراد سے بھی پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

  • پڑھائی کے ساتھ ساتھ سموسے فروخت کرنے والا 10 سالہ بلند حوصلہ بچہ

    پڑھائی کے ساتھ ساتھ سموسے فروخت کرنے والا 10 سالہ بلند حوصلہ بچہ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں سموسے بیچنے والا 10 سالہ زاہد عزم اور حوصلے کی مثال بن گیا، لوگ جوق در جوق اس کے سموسے خریدنے کے لیے آنے لگے۔

    کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا واٹر پمپ میں یہ 10 سالہ بچہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ سموسے فروخت کر کے اپنے گھر کی گاڑی چلا رہا ہے۔

    زاہد پڑھائی کرتا ہے اور شام میں سموسے فروخت کرتا ہے، وہ اسکول اور مدرسے جانے کے بعد شام میں یہاں آجاتا ہے اور کھیلنے کودنے کی عمر میں محنت مزدوری کر کے گھر چلانے میں اپنے والدین کا ہاتھ بٹاتا ہے۔

    زاہد کے والد ایک چھوٹے سے اسٹال پر اسٹیشنری فروخت کرتے ہیں جس کی آمدنی اس محدود سے گھرانے کے لیے بھی ناکافی ہے۔ اس کی والدہ اسے سموسے بنا کر دیتی ہیں اور وہ روزانہ انہیں فروخت کرتا ہے۔

    اس حوصلہ مند ننھے بچے کا کہنا ہے کہ اسے یہ کام کرتے ہوئے 1 سال 2 ماہ ہوگئے ہیں۔

    زاہد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد نہ صرف لوگوں نے اس بچے کے بلند حوصلے کو سراہا بلکہ اس کے گاہکوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر زاہد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایک اسکول کے پرنسپل نے زاہد کو اپنے اسکول میں تعلیم دینے کی بھی پیشکش کی جسے زاہد کے والد نے قبول کرلیا۔

  • اماراتی بچی سے ہراسگی کا الزام، ایرانی شہری پر فرد جرم عائد

    اماراتی بچی سے ہراسگی کا الزام، ایرانی شہری پر فرد جرم عائد

    دبئی : اماراتی کورٹ نے کمسن بچی سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں ایرانی سیلزمین پر فرد جرم عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کی عدالت نے جنسی ہراسگی کیس کی سماعت کرتے ہوئےدبئی میں سیلز مین کی ملازمت کرنے والے ایرانی شخص کو 10 سالہ اماراتی بچی کو لفٹ میں ہراساں کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی۔

    پراسیکیوٹر نے 35 سالہ ایرانی ملزم پر الزام عائد کیا کہ ملزم نے اماراتی بچی کورہائشی عمارت کی لفٹ میں تنہا پا کر ہراساں کرنا شروع کیا اور چند سیکنڈ تک لڑکی کو پکڑے رکھا۔

    متاثرہ لڑکی نے عدالت کو بتایا کہ فریج المنیر نامی عمارت کی رہائشی متاثرہ بچی نے پولیس کو بتایا کہ سیلز مین نے مجھے اکیلا دیکھ کر چھونا شروع کردیااور چند سیکنڈ تک مجھے پکڑے رکھا، جب لفٹ رکی تو میں نے اپنے بڑے بھائی کو واقعے سے متعلق آگاہ کیا ۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جب متاثرہ لڑکی کے بھائی نے باہر دیکھا تو ایرانی شہری وہاں سے جاچکا تھا جب کے بعد پولیس فیملی نے النائف پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی۔

    پولیس نے اماراتی میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ چیک کی تو معلوم ہوا کہ ملزم عمارت کا رہائشی نہیں تھا تاہم بعد ازاں پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کیا جہاں ایرانی سیلزمین نے الزامات کی تردید کی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق ملزم نے لڑکی کے شناخت کیے جانے کے بعد عدالت میں اپنے اقرار کیا کہ اس نے لفٹ میں 10 سالہ لڑکی کو ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی۔

    عدالت نے ملزم کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد کیس کی کارروائی 28 اگست تک ملتوی کردی۔

  • جان لیوا مرض میں مبتلا 10 سالہ نور فاطمہ مسیحا کی منتظر

    جان لیوا مرض میں مبتلا 10 سالہ نور فاطمہ مسیحا کی منتظر

    کراچی : جگر کے مرض میں مبتلا 10 سالہ نور فاطمہ کے والدین منتظر ہیں کہ کوئی مسیحا ان کی ننھی کلی کا علاج کروا دے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے علاقے نیو کراچی کی رہائشی 10 سالہ نور فاطمہ ایسی عمر میں جب اسے تعلیم کے حصول کے لیے کوشاں ہونا چاہیے تھا قسمت نے اسے ایسے مرض میں مبتلا کردیا جس کے باعث معصوم بچی زندگی و موت سے جوجھ رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق نیو کراچی میں مقیم نور فاطمہ 10 برس کی عمر میں جگر کے جان لیوا مرض کا شکار ہے، متاثرہ بچی کو گذشتہ چار برس سے جگر کا عارضہ لاحق ہے۔

    درد سے ٹرپتی ہوئی نور فاطمہ کے والدین زندگی بھر کی جمع پونجی اپنی زندگی بھر کی کمائی کو بچانے کی خاطر خرچ کر چکے ہیں اور اب کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔

    بے یار مددگار معصوم نور فاطمہ کا والد محنت و مزدوری کر کے اپنے گھر کی کفالت کرنے کے ساتھ ساتھ معصوم بیٹی کا علاج بھی کروا رہا تھا تاہم حالات نے والد کو نور فاطمہ کے علاج اور اہل خانہ کی کفالت سے بھی قاصر کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق رب کے حضور اپنی بیٹی کی زندگی کے لیے دعا مانگنے والی ماں کی ممتا اس وقت ٹرپ جاتی ہے  جب اس کی 10 سالہ لاڈلی بیٹی کی چیخیں درد کی شدت سے بلند ہوتی ہیں، نور فاطمہ کی والدہ منتظر ہے کہ کوئی مسیحا آئے جو اس کی ننھی کلی کا علاج کرا دے۔

    بے یار و مددگار معصوم بچی کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ نور فاطمہ کے علاج بیرون ملک میں ممکن ہے جس کے لیے لاکھوں روپے خرچہ آئے گا۔