اسلام آباد: پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت آئندہ چند سالوں میں پاکستان میں 1000 نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی، جن کے لیے ایسی افرادی قوت تیار کرنا ضروری ہے جو جدید صنعتوں اور ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کے تقاضوں پر پوری اترے۔
تفصیلات کے مطابق سی پیک کا اگلا مرحلہ ”کاروبار سے کاروبار“ تعاون اور صنعتی ترقی پر مبنی ہے، جس کے تحت پاکستان کی معیشت کو دیرپا بنیادوں پر استوار کیا جائے گا۔
حکومت ”اُڑان پاکستان“ پروگرام کو رہنما اصول بناتے ہوئے اور چین کے پیشہ ورانہ تعلیم کے کامیاب ماڈل کو اپناتے ہوئے سرکاری اور نجی شعبے کو مل کر نوجوانوں کو چوتھے صنعتی انقلاب کے لیے تیار کرنا ہے۔
یہ اقدامات پاکستان کے نوجوانوں کے لیے ایک انقلابی سفر کا آغاز ہیں۔ ”اُڑان پاکستان پروگرام“ اور”سی پیک“ کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان شراکت داری کو مضبوط کر کے نوجوان نسل کو مستقبل کی مہارتیں دی جا رہی ہیں، تاکہ ملک کی آبادی کو بوجھ نہیں بلکہ معیشت کی طاقت بنایا جا سکے۔
پاکستان کی دو تہائی آبادی 30 سال سے کم عمر ہے، جو دنیا کی سب سے کم عمر ورک فورس میں شمار ہوتی ہے اور یہی پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ ہے۔ تاہم، موجودہ دور میں جہاں مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، بگ ڈیٹا، اور گرین ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کر رہے ہیں، وہاں روایتی ملازمتوں کی نوعیت بدل رہی ہے اور نئی مہارتوں کی شدید ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال بیجنگ میں ہزہ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور نیوٹیک کے درمیان معاہدہ پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ چوتھا صنعتی انقلاب صرف ان اقوام کو فائدہ دے گا جو مہارت، جدت اور مطابقت پذیری میں آگے ہوں گی۔
اگر ہم نے بروقت تیاری نہ کی تو ہم اپنی پوری نوجوان نسل کو مواقع سے محروم کر دیں گے۔ لیکن اگر ہم حوصلے اور بصیرت کے ساتھ فیصلے کریں تو پاکستان ایک نئے دورِ صنعتی ترقی اور خوشحالی میں داخل ہو سکتا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ”اُڑان پاکستان پروگرام“ کے تحت قومی اقتصادی تبدیلی کے منصوبے میں نوجوانوں کی مہارت سازی ہماری ”5Es فریم ورک”کا کلیدی ستون ہے۔
برطانوی اخبار گارجین میں سی پیک سے متعلق رپورٹ مکمل جھوٹ ہے، چین
اُن کا مزید کہنا تھا کہ نیو ٹیک اب تک 15 لاکھ نوجوانوں کو تربیت دے چکا ہے جن میں سے 70 فیصد کو باعزت ملازمتیں ملی ہیں اور ان کی آمدنی میں اوسطاً 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔