Tag: 103 Rs

  • انٹربینک میں ڈالر103روپےسےبھی تجاوز کرگیا

    انٹربینک میں ڈالر103روپےسےبھی تجاوز کرگیا

    کراچی: امریکی ڈالرپھر روپیےکو آنکھیں دکھانےلگا، اسٹیٹ بینک کی مداخلت بھی کام نہ آسکی، ڈالرایک سو تین روپےسےبھی تجاوز کرگیا۔

    پیرکوانٹربینک مارکیٹ یعنی بینکوں کےمابین لین دین میں امریکی ڈالرایک سوتین روپےکی سطح بھی عبورکرگیا، کرنسی ڈیلرزکے مطابق ہفتےکےآغازپرڈالرکی طلب میں اضافےسے روپےکی قدر مزید گرگئی، جس کا سبب درآمدی ادائیگیوں کیلئےساڑھے پانچ کروڑڈالرسےزائد کی خریداری تھی جس کےدوران ڈالردس پیسے مہنگا ہوکرایک سوتین روپےپانچ پیسےکا ہوگیا۔

    پیرکواوپن کرنسی مارکیٹ میں عوام سےڈالرایک سوتین روپےدس پیسے میں خریدا اورایک سوتین روپےپچاس پیسےمیں اُنہیں فروخت کیاگیا۔

  • اوپن مارکیٹ: ڈالرایک سو تین روپےتک جا پہنچا

    اوپن مارکیٹ: ڈالرایک سو تین روپےتک جا پہنچا

    کراچی: اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر میں ایک بار پھر اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔کرنسی مارکیٹ ڈیلز کے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر ایک سوتین روپےمیں فروخت ہورہا ہے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید ایک سو تین روپے جبکہ قیمت فروخت ایک سو تین روپے بیس پیسے رہی۔

    برطانوی پاونڈ کی قیمت فروخت ایک سو چھیاسٹ روپے ، کنیڈین ڈالر بانوئے روپے ، یورو ایک سو اکتیس روپے پچاس پیسے،سعودی ریال ستائسروپےپچیس پیسے ، یو اے ای درہم اٹھائیس روپے جبکہ چینی یوان اور جاپانی ین بالترتیب سترہ روپے اور چھیانوئے پیسے میں فروخت ہورہاہے

  • ملک میں سیاسی کشیدگی :ڈالرایک پھرسراٹھانے لگا

    ملک میں سیاسی کشیدگی :ڈالرایک پھرسراٹھانے لگا

    اسلام آباد :ملک میں جاری سیاسی ہلچل سے نے ڈالر کو ایک بار پھر پر لگا دیئے ہیں۔ انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر ایک سو تین سے زائد کا ہوگیا۔ روپے کی قدر میں کمی سے ملکی قرضوں میں ایک سو تراسی ارب روپے سے زائدکا اضافہ ہوا۔

    سیاسی حالات سے پیدا ہونے والی صورت حال کے باعث روپے کی قدر مسلسل دباؤ کا شکار ہے ۔ملک میں ڈالر کی قیمت ایک مرتبہ پھر بڑھ کر ایک سو تین روپے کے لگ بھگ ہوگئی ہے۔

    اس وقت پاکستان کے ذمے واجب الادا قرض ساٹھ ارب ڈالر ہے جس میں ڈالر مہنگا ہونے سے ایک سو تراسی ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوگیا ہے اور اگر ڈالر مزید مہنگا ہوتا ہے تو اس سے پاکستان کے ذمے قرض کا حجم مزید بڑھ جائے گا۔

    ملکی معیشت کو اب تک مجموعی طور پر سات کھرب روپے کے لگ بھگ نقصان ہوچکا ہے۔ٹیکس وصولیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ آرڈرز منسوخ ہونے سے صنعتیں اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔