Tag: 1122

  • ویڈیو: اسد عمر کی طبیعت اچانک بگڑنے پر ریسکیو ایمبولینس طلب کر لی گئی

    ویڈیو: اسد عمر کی طبیعت اچانک بگڑنے پر ریسکیو ایمبولینس طلب کر لی گئی

    کراچی: اسد عمر کی طبیعت اچانک بگڑنے پر ریسکیو ایمبولینس طلب کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر اسد عمر کی طبیعت اچانک ناساز ہونے پر انھوں نے ریسکیو ایمبولینس 1122 سے رابطہ کیا، ایمبولینس میں اسپتال منتقلی کے دوران ان کی ویڈیو سامنے آئی ہے۔

    طلب کیے جانے پر سندھ ریسکیو ایمبولینس 1122 پانچ منٹ اسد عمر کو گھر سے اسپتال پہنچانے پہنچ گئی تھی، جس پر سابق وفاقی وزیر نے ریسکیو ایمبولینس سروس کی تعریف کی۔

    ویڈیو میں اسد عمر کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ کراچی میں یہ سروس کسی نعمت سے کم نہیں ہے، یہ ایمبولینس اور اس کا عملہ بہت پروفیشنل اور تربیت یافتہ ہے۔

  • حرمین واقعہ: اے آر وائی نیوز کا ریسکیو اداروں کا رسپانس ٹائم دیکھنے کے لیے تجربہ، ایک ہی ایمرجنسی نمبر کا مطالبہ

    حرمین واقعہ: اے آر وائی نیوز کا ریسکیو اداروں کا رسپانس ٹائم دیکھنے کے لیے تجربہ، ایک ہی ایمرجنسی نمبر کا مطالبہ

    کراچی: شہر قائد میں دو دن قبل ایک ننھی بچی چار سالہ حرمین کے المناک واقعے کے بعد اسپتالوں میں ایمرجنسی امداد اور ریسکیو اداروں کے رسپانس ٹائم کا بھی سوال اٹھ گیا ہے۔

    اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز نے ریسکیو اداروں کا رسپانس ٹائم دیکھنے کے لیے ایک خاص تجربہ کیا، جس میں امدادی اداروں کا رسپانس وقت چیک کیا گیا، اور یہ اہم نکتہ بھی سامنے آیا کہ حکومت کو ایک ہی نمبر پر مبنی ایسا ایمرجنسی سسٹم بنانا چاہیے جسے ہر کوئی آسانی سے یاد رکھ سکے، تاکہ ایمرجنسی کے وقت لوگ پریشان نہ ہوں، جیسا کہ ننھی حرمین کا بھائی (ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے) نہایت پریشانی کے عالم میں بار بار فون کرتا دیکھا گیا اور اسے کوئی امداد نہ ملی۔

    کراچی میں روزانہ کئی حادثات و واقعات ہوتے ہیں جن میں شہری نہ صرف شدید زخمی ہوتے ہیں بلکہ جانیں بھی چلی جاتی ہیں، کسی بھی حادثے کے بعد شہری سب سے پہلے ریسکیو ادارے کو کال کرتا ہے، وہ ادارہ کتنی دیر میں شہری کی مدد کے لیے پہنچتا ہے، اس کے لیے اے آر وائی نیوز نے یہ تجربہ کیا۔

    کراچی: ننھی حرمین کے ساتھ کیا ہوا تھا؟ دل دہلا دینے والی فوٹیج سامنے آ گئی

    اے آر وائی کی جانب سے یہ تجربہ سینئر کرائم رپورٹر نذیر شاہ نے کیا، اس کے لیے وہ حسن اسکوائر پر سبزی منڈی کی طرف جانے والی سڑک پر کھڑے ہوئے اور ریسکیو اداروں کو ایک فرضی ایمرجنسی کال کی۔ یہ خصوصی پیکج اس امر پر مبنی تھا کہ دیکھا جائے کہ کون سا ادارہ کیسا رسپانس دیتا ہے اور کتنی دیر میں پہنچتا ہے۔

    اس سلسلے میں پہلا فون 12 بجکر 5 منٹ پر چھیپا، دوسرا فون 12 بجکر 6 منٹ پر ایدھی اور تیسرا فون 12 بجکر 7 منٹ پر ون فائیومددگار کو کیا گیا، چھیپا کی جانب سے تفصیلات پوچھی گئی جو ان کو بتا دی گئی کہ ایک بچے کو گولی لگی ہے وغیرہ۔

    اس کے بعد ایدھی کو فون کیا گیا لیکن موبائل نیٹ ورک میں مسئلے کی وجہ سے کال نہیں مل سکی، اور موبائل میں ریکارڈنگ بجنے لگی کہ آپ موبائل فون ریچارج کریں۔

    ایدھی کی طرف سے رابطے کی ناکامی کے بعد ون فائیو مددگار کو فون کیا گیا تو انھوں نے بھی تفصیلات حاصل کیں، اور نتیجہ یہ نکلا کہ حیرت انگیز طور پر چھیپا ایمبولینس 5 منٹ اور ون فائیو مددگار کی گاڑی 7 منٹ میں پہنچ گئی۔

    اے آر وائی کی جانب سے پہلے ان کو شاباش دی گئی اور پھر ایک فرضی ایمرجنسی کال پر معذرت کی گئی، تاہم انھیں بتایا گیا کہ اس پیکج کا مقصد کیا ہے۔

    خیال رہے کہ حرمین کا بھائی جب اسے کو گود میں لیے بھاگ رہا تھا اور جب وہ بار بار کسی کو فون کر رہا تھا تو اسے کوئی آسرا نظر نہیں آ رہا تھا، اس پیکج کے ذریعے سندھ سرکار سے یہ اپیل کی جا رہی ہے کہ ہر ریسکیو ادارے کے الگ الگ نمبر یاد رکھنا بہت مشکل ہے، بہت اوقات لوگ انھیں یاد نہیں رکھ پاتے، لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ 911 یا ریسکیو 1122 کی طرز پر ایسا سسٹم تیار کرے، جس میں کسی بھی ایمرجنسی کے لیے ایک ہی نمبر ہو، اور جو سب کو آسانی سے یاد بھی ہو سکتا ہو۔ اس نمبر کی تشہیری مہم بھی چلائی جائے تاکہ قیمتی جانوں کو بروقت بچایا جا سکے۔

  • شہباز شریف دور میں ریسکیو 1122 میں کروڑوں کے فراڈ کا انکشاف

    شہباز شریف دور میں ریسکیو 1122 میں کروڑوں کے فراڈ کا انکشاف

    لاہور: اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف دور میں ریسکیو 1122 میں کروڑوں کے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ ریسکیو 1122 میں مالی سال 2017-18 میں کروڑوں روپے کا فراڈ ہوا، فراڈ کروڑوں کی مشینری اور دیگر سامان کی خریداری میں کیا گیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ فراڈ بلیک لسٹ کمپنیوں سے 10 کروڑ کے سامان کے ٹینڈرز میں گھپلے کے ذریعے کیا گیا، صوبائی محکمے ایس این جی اے ڈی کی انکوائری رپورٹ میں ان گھپلوں کی تصدیق کی گئی ہے۔

    محکمے نے ڈپٹی ڈائریکٹر کی ریسکیو 1122 میں بھرتی بھی خلاف ضابطہ قرار دی، ڈی جی ریسکیو رضوان نصیر بہ حیثیت چیئرمین پروکیورمنٹ کمیٹی بھی ذمہ دار قرار دے دیے گئے۔

    افسران کے خلاف کارروائی کی رپورٹ 6 ماہ قبل محکمہ داخلہ پنجاب کو بھجوائی جا چکی ہے، اسکینڈل پر صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن نے بھی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ریسکیو 1122 اور کراچی کی بہادریار جنگ سوسائٹی بھی نیب کے ریڈار پر آگئی

    محکمہ داخلہ کی جانب سے کارروائی نہ ہونے پر پنجاب اسمبلی میں تحریک التوائے کار جمع کی گئی، یہ تحریک پی ٹی آئی کی رکن سمیرا احمد نے جمع کرائی۔

    یاد رہے کہ جنوری میں ریسکیو 1122 نیب کے ریڈار پر آ گئی تھی، قومی احتساب بیورو نے ریسکیو ادارے میں بڑے پیمانے پر کرپشن کے خلاف کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے ڈی جی ریسیکیو 1122 ڈاکٹر رضوان نصیر کے خلاف تحقیقات شروع کی۔

    ذرایع کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہنگامی خدمات انجام دینے ادارے میں مشینری، گاڑیوں کی خریداری اور دیگر معاملات میں اربوں کی کرپشن کی گئی، جس پر نیب نے محکمہ داخلہ پنجاب کو خط ارسال کیا۔