Tag: 11th hour

  • ایم کیو ایم کی تقسیم سے پیپلزپارٹی کراچی کی طاقت بنےگی، وزیراعلیٰ سندھ

    ایم کیو ایم کی تقسیم سے پیپلزپارٹی کراچی کی طاقت بنےگی، وزیراعلیٰ سندھ

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بانی ایم کیوایم کے خطاب پر پابندی ہے، اجازت کیسے دے سکتےہیں، جو بھی گورنر آئے اپنی آئینی حدود میں رہے تو اعتراض نہیں ہوگا، ایم کیو ایم کی تقسیم سےپیپلزپارٹی کوسیاسی فائدہ ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا، مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نئے ڈی جی رینجرز کے ساتھ ورکنگ ریلیشن اچھے ہیں، انور مجید کے دفتر پرچھاپے کی مجھےاطلاع نہیں تھی، معاملہ عدالت میں ہےہم نےعدالت پر چھوڑ دیا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بانی ایم کیوایم کی پارٹی اگرآئینی حد میں رہے گی توجلسہ کرسکتی ہے، آئین کی حدود میں ہرسیاسی جماعت کوسیاست کی اجازت ہونی چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری نظریں آئندہ انتخابات پرہیں، آصف زرداری، بلاول بھٹو الیکشن لڑکرپارلیمنٹ میں آرہے ہیں، جوغلط کام کرےگا بلاول بھٹو اس کی اینٹ سےاینٹ بجاسکتےہیں، ایم کیو ایم کی تقسیم سےپیپلزپارٹی کوسیاسی فائدہ ہوگا کراچی کےلوگوں کوایک متبادل دینا ہے، کراچی میں پیپلزپارٹی ایک طاقت بنےگی۔

    وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ایڈوائس لیتاہوں لیکن ہدایات میں دیتاہوں، سندھ کےدیہی علاقوں کےحالات پنجاب کےدیہی علاقوں سےبہترہیں، موجودہ حکومت نےتھرمیں ترقیاتی کام کیے، تھرمیں ارباب غلام رحیم نےکوئی کام نہیں کرایا، موجودہ وفاقی حکومت پنجاب کی نسبت سندھ کو کم فنڈ دیتی ہے، وفاق میں جب ہم تھے توسب کو برابری کی سطح پرفنڈز دے رہے تھے۔

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امیدہےڈاکٹرعاصم جلد ضمانت پررہا ہوجائیں گے،ڈاکٹرعاصم کوایک کیس میں ضمانت مل گئی ہے۔

    راؤ انوار کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ انکوائری ہوئی اورانہیں پھربحال کیا گیا، کبھی نہیں کہارکن اسمبلی کی گرفتاری کیلئےاسپیکرسےاجازت لینی چاہیے، راؤانوارنےغلطی کی اورانہیں سزابھی ملی، راؤانوارکی معطلی کےبعدافسران کوپتہ چل گیاکہ سزاہوسکتی ہے، اےڈی خواجہ اچھےافسرہیں،ان کیخلاف کبھی کوئی بات نہیں سنی۔

  • خواجہ سراؤں کا مذہب میں مقام اور معاشرتی رویہ

    خواجہ سراؤں کا مذہب میں مقام اور معاشرتی رویہ

    اے آروائی نیوز کے شو الیونتھ آور میں معاشرے میں خواجہ سراؤں کے ساتھ روا رکھے سلوک پر سیر حاصل گفتگو کی گئی، شو کی بنیاد اے آروائی ڈیجیٹل پرنشر ہونے والا ڈرامہ سیریل ’خدا میرا بھی ہے‘ بنا جس میں معاشرے کے رویوں پر سنگین سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

    یقیناً پاکستانی معاشرے میں کسی بھی میڈیا چینل کے لیے ایسے موضوع پر ڈرامہ پیش کرنا انتہائی دشوار ہے کہ جسے معاشرے میں شجرِ ممنوعہ سمجھا جاتا ہے اور اس پر بات کرنے سے گریز کیا جاتا ہے۔


    مکمل شو دیکھنے کے لیے نیچے اسکرول کیجئے


    گزشتہ برسوں میں تیسری جنس کے حقوق کے حوالے سے قانون سازی میں پیشرفت ہوئی ہے اور انہیں ووٹ کا حق بھی دیا گیا ہے تاہم انہیں انسان سمجھنے اور انہیں برابر کے حقوق دینے کے لیے ایک طویل سفر ہے جو کہ معاشرے نے طے کرنا ہے اور یقیناً گھٹن کے ماحول میں اے آروائی ڈیجیٹل کا ڈرامہ ’خدا میرا بھی ہے‘ تازہ ہوا کا ایک جھونکا ثابت ہورہا ہے۔


    یہاں بچے ہمیشہ آتے ہیں، جاتے کبھی نہیں


    الیونتھ آور کی میزبانی وسیم بادامی کرتے ہیں جبکہ معزز مہمانوں میں معروف اسکالر ڈاکٹر جاوید احمد غامدی‘ ڈاکٹر مہرین خانزادہ ( کلینکل سائیکاٹرسٹ)‘ اقرار الحسن ( سرِ عام کے میزبان)‘ رفعی خان ( حکومتِ پاکستان کی فوکل پرسن‘) اور الماس بوبی جو کہ شی میل ایسوسی ایشن کی صدر ہیں شامل ہیں۔

    waseem-post-5

    ڈاکٹرمہرین خانزادہ


    ڈاکٹرمہرین خانزادہ کا کہنا تھا کہ اسےبیماری یا نقص کے طور پر تو لیا جاسکتا ہے لیکن اس میں کسی کا کوئی قصور نہیں ہے‘ اس کو عیب تصور کرنا غلط ہے۔

    یہ ایک قدرتی بیماری ہے جو کہ ہارمونز میں پیدا ہونے والے تغیر کے نتیجے میں رونما ہوتی ہے اور اسے ماں یا باپ کی جانب منسوب کرنا غلط ہے۔

    waseem-post-1

    اقرار الحسن


    اقرارالحسن کا کہنا تھا کہ جو مکمل صحت مند ہیں اس میں ان کا کوئی کمال نہیں اور جو کسی نقص کے ساتھ پیدا ہونے میں کیس کاکوئی قصور نہیں ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں خواجہ سراؤں کو ایک غیر ماورائی مخلوق کی شکل دے دی گئی ہے اور ان کے بارے میں مختلف قسم کی لغویات پھیل گئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ علمائے کرام سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ خواجہ سراؤں کی نماز ِ جنازہ ان کی غالب خصوصیات کی بنیاد پر ہوتی ہے‘ جس کی خصوصیات مردوں کی طرح ہوں ان کا جنازہ مردوں کی طرح اور جن کی خصوصیات خواتین کی طرح ہوں ان کا جنازہ عوتوں کی طرح پڑھائی جاتی ہے۔

    جاوید غامدی


    ڈاکٹر جاوید غامدی کا کہنا تھا خواجہ سرا بحیثیت انسان یکساں احترام اور عزت کے مستحق ہیں ‘ یہ بھی ہماری طرح اللہ کے دین کو قبول کرتے ہیں اور احادیث میں ان کا تذکرہ آیا ہے۔

    انہوں مزید کہا کہ خواجہ سرا ہونے کی بنیاد پر امتیازی سلوک کرنا دین کی رو سے غلط اور گناہ کا سبب ہے، انہیں کسی بھی قسم کی تضحیک کا نشانہ بنانا کسی طور پر درست ہے۔

    جاوید غامدی کا کا کہنا تھا فقہی معاملات میں خواجہ سراؤں پر ان کے جسمانی رحجان کی بنا پر شرعی احکامات لاگو ہوں گے جیسے گواہی ‘ وراثت اور نماز جنازہ وغیرہ۔ جو ماں باپ اپنے ایسے بچوں کو خود سے علیحدہ کردیتے ہیں‘ وہ مذہب کی جانب سے عائد کردہ ذمہ داری کو پوری نہ کرنے کے مجرم ہوں گے۔

    waseem-post-4

    رفعی خان


    گورنمنٹ فوکل پرسن رفعی خان جو کہ خود بھی ایک خواجہ سرا ہیں‘ ان کا کہنا تھا کہ انہیں ان کے خاندان نے بحیثیت شی میل تسلیم کیا اور حوصلہ افزائی کی کہ وہ تعلیم حاصل کریں لیکن اس سپورٹ کے باوجود انہیں معاشرےسے مطابقت پیدا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتا رہا ۔

    waseem-post-2

    الماس بوبی


    صدر شی میل فاؤنڈیشن الماس بوبی کا کہنا تھا کہ معاشرے میں اچھے برے لوگ ہر جگہ ہیں جولوگ برے ہیں وہ ہمیں کیا عزت دیں گے؟ لیکن بہت سے اچھے لوگ بھی ہیں جو ہماری عزت کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب ہمارے اپنے گھر والے ہمیں اپنانے پر تیار نہیں ہوتے تو معاشرہ پھر کیسے تسلیم کرے گا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر حکومت ہمیں روزگار نہیں دے سکتی تو کم از کم پولیس کو پابند کرے کہ ہمارے فنکشنوں میں آکر ہمیں تشدد کا نشانہ بنا کر رشوت طلب نہ کرے۔

    waseem-post-3


    مکمل شو دیکھئے 


  • پاناما کیس سپریم کورٹ میں نہیں لے جانا چاہیئے تھا، طاہرالقادری

    پاناما کیس سپریم کورٹ میں نہیں لے جانا چاہیئے تھا، طاہرالقادری

    کراچی : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں نہیں لے جانا چاہیئے تھا، میں نے کہا بھی تھا کہ پاناما لیکس کا جنازہ ایک امام پڑھائے گا اور جنازے کے بعد سارا معاملہ ختم ہوجائے گا، چار دسمبر کو نشتر پارک کراچی میں جلسہ کروں گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ قطرے قطرے سے سمندر بنا، سمندر بچانے کے لیے قطرے متحد ہوگئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میری نظر میں پانامہ کیس سے یہ لوگ ڈرائی کلین ہو کر نکلیں گے اور ایسے ڈرائی کلین ہوں گے کہ آئندہ کوئی کرپشن پر کوئی آواز بلند نہیں کرے گا،شفافیت، دیانت اور امانت کا جنازہ نکال دیا جائے گا۔ جس کے بعد جمہوریت کی شکل میں بدترین آمریت اور بادشاہت قائم ہوگی۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یف جسٹس کی مدت ملازمت بھی ختم ہونے والی ہے اب یہ نئے چیف جسٹس کی صوابدید پر ہے کہ وہ موجودہ بینچ کو قائم رکھتے ہیں کہ نہیں؟

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میں دو دسمبر کو پاکستان کے لیے روانہ ہوں گا اور کراچی میں چار دسمبر کو نشتر پارک میں جلسہ کروں گا، قوم کو اتنا مایوس کردیا گیا ہے کہ وہ اپنے حق کے لیے بھی باہر نکلنے کے لیے تیار نہیں، کرپٹ کرداروں کے خلاف تو جنگ لڑنے کا اعلان ہم نے کیا تھا، قوم تبدیلی چاہے تو ایک جماعت کے کارکنان تبدیلی نہیں لاسکتے، قوم شعوری طور پر مایوس ہوچکی ہے۔

    پی اے ٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دامن پر داغ لگانا اور اس کی صفائی کرنا ن لیگ کے اختیار میں ہے، یہ لوگ کرپشن کو کلچر سمجھتے ہیں، کرپشن کرنے والے بھی کرپشن کے خلاف بات کرتے ہیں، قوم کرپشن میں ڈوب چکی ہے اور ہر شخص اپنی سطح کی کرپشن کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بے حس اور کرپشن کا گڑھ بن چکی، پارلیمنٹ اور ادارے عوام کو کچھ ڈیلیور نہیں کرسکتے، ملک کے تعلقات آپ کے ذاتی تعلقات میں بدل چکے ہیں اور خاندانی تعلقات کو ملکی تعلقات کا نام دے دیا گیا ہے۔

    اداروں کے سربراہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور خاموش ہیں،ایک دورے پر پورا خاندان ساتھ چلا جاتا ہے اورتعلقات بناتا ہے۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اورعوامی تحریک نے انقلاب کے لیے بے مثال کوششیں کی ، میڈیا نے بھی قوم کا شعور بیدار کرنے کے لیے اپنا بہترین کردار ادا کیا۔

    آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے اچھا تاثر قائم کیا۔

  • ایم کیو ایم لندن کوئی جماعت نہیں، خواجہ اظہار

    ایم کیو ایم لندن کوئی جماعت نہیں، خواجہ اظہار

    کراچی: اپوزیشن لیڈر سندھ اور متحدہ پاکستان کے رہنماء خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ پرویز مشرف ایم کیو ایم کو ریسکیو کررہے ہیں یا پھر ہم اسٹیبلشمنٹ کا سہارا تلاش کررہے ہیں، ایم کیو ایم وہی ہے جو پاکستان میں کام کررہی ہے تاہم ایم کیو ایم لندن نام کی کوئی جماعت نہیں ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی کے پروگرام الیونتھ آر میں میزبان وسیم بادامی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کیا۔ خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف سے دبئی میں ملاقات ہوئی تھی اُس وقت وہاں اُن کے رفقاء بھی موجود تھے۔

    انہوں نے کہا کہ سابق صدر کی اپنی جماعت کے لوگ پارٹی کے لیے صحیح کام نہیں کرسکے اور وہ یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے تھے کہ شاید ایم کیو ایم پاکستان میں کوئی جگہ خالی ہے تاہم اگر متحدہ میں کوئی پوسٹ نکلی تو اُسے اندر سے ہی پُر کیا جائے گا۔

    اپوزیشن لیڈر سندھ نے کہا کہ دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں کے حوالے سے غلط خبریں پھیلا کر ایم کیو ایم پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے اور ایسے خبروں سے ہمارے مخالفین فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ’’مشرف صاحب کی ہمدردیاں ہمارے ساتھ ہیں جس کے جواب میں ہم بھی اُن کا دل سے احترام کرتے ہیں تاہم ایسی کوئی صورتحال نہیں کہ انہیں پارٹی کی سربراہی دی جائے‘‘۔

    ایک سوال کے جواب میں خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ ’’ایم کیو ایم صرف وہی ہے جو پاکستان سے چلائی جارہی ہے، ایم کیو ایم لندن کوئی جماعت نہیں،  23 اگست کے بعد سے ہم بہت مضبوط ہوئے ہیں اور ہمارے ووٹرز سپوٹرز و اراکین اسمبلی سیاسی تبدیلیوں کو محسوس بھی کررہے ہیں‘‘۔

    کراچی میں ہونے والی حالیہ چاکنگ کے حوالے سے خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ ’’22 اگست کے بعد بہت سارے لوگوں نے بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کی کوشش کی جس میں سندھ حکومت بھی شامل ہے، حالیہ چاکنگ یا بینرز کے حوالے سے سندھ سرکار سے مطالبہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے‘‘۔

    ایم کیو ایم کے رہنماء نے کہا کہ ’’ہماری کسی ادارے سے کوئی لڑائی نہیں تاہم سیاسی آزادی ملنا ہمارا حق ہے، کچھ لوگ اس چاکنگ اور بینرز سے اپنی خواہش پوری کرنا چاہتے ہیں تو کریں ایم کیو ایم پاکستان پہلے سے زیادہ مضبوط ہے‘‘۔

  • ہماری جدوجہد پاکستان کے لیے ہے، روف صدیقی

    ہماری جدوجہد پاکستان کے لیے ہے، روف صدیقی

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے حال ہی میں جیل سے رہائی پانے والے رہنماء اور رکن صوبائی اسمبلی رؤف صدیقی نے کہا ہے کہ 22 اگست کو جو ہوا وہ نہیں ہونا تھا، ہماری سیاست پاکستان کی بقاء کے لیے ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آر میں میزبان وسیم بادامی کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کیا۔ رؤف صدیقی کا کہنا تھا کہ میں بے گناہ تھا اُس کے باوجود جیل میں 117 دن قید کے گزارے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی نے کہا کہ جیل میں موجود دیگر رہنماء بھی پاکستان مخالف نعروں کی حمایت میں نہیں ہیں، حب الوطنی کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوسکتا، آج سے 100 سال بعد بھی اگر یہی رویہ رہا تو میں ایسے شخص کے ساتھ نہیں چل سکتا۔

    رؤف صدیقی نے کہا کہ ’’میں اور وسیم اختر ایک ہی سیل میں موجود تھے، وہ میئر کراچی کی حیثیت سے اسیری کے باوجود کام کررہے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں دیگر قیدیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کی آواز ہر فورم پر اٹھاؤں گا۔

    پڑھیں: رؤف صدیقی ضمانت پر رہا،پی آئی بی میں پُرتپاک استقبال

     بانی ایم کیو ایم کے را سے تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں روف صدیقی نے کہا کہ ’’گزشتہ ایک سال قبل میں بانی تحریک کے ساتھ تھا کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ سے متعلق خبریں ٹی وی پر آنی شروع ہوئیں تو میں نے اُن سے اس حوالے سے دریافت کیا۔

    متحدہ پاکستان کے رہنماء نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم نے انکشاف کیا کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے جس شخص کو بھی گرفتار کیا اُس نے سارا ملبہ مجھ پر ہی ڈال دیا۔

    جیل میں گزارے گئے دنوں اور دیگر رہنماؤں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں رؤف صدیقی نے کہا کہ ’’ہر جگہ کی علیحدہ بات ہوتی ہے جیل میں قید کا ایک دن صدی کے برابر ہوتا ہے تاہم میں نے اللہ کی رضا کے لیے جھوٹے مقدمات بنانے والے و دیگر افراد کو معاف کردیا ہے‘‘۔

  • اہلکاروں کو اسلام آباد بھیجنے کے لیے بلایا گیا، ورثا کا انکشاف

    اہلکاروں کو اسلام آباد بھیجنے کے لیے بلایا گیا، ورثا کا انکشاف

    کوئٹہ: سانحہ کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر میں زخمی و جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ نے انکشاف کیا ہے کہ اُن کے پیاروں کو پاسنگ آؤٹ پریڈ کے بعد اسلام آباد میں دھرنے کے لیے واپس بلایا گیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز الیونتھ آور کے میزبان وسیم بادامی سانحہ کوئٹہ میں زخمی ہونے والے اہلکاروں سے خصوصی بات چیت کرنے اسپتال پہنچے تو انہیں حال ہی میں پاسنگ آؤٹ ہونے والے کیڈیٹ نے کہا کہ ’’دو روز قبل ہماری ٹریننگ مکمل ہوگئی تھی تاہم سنیئر پولیس آفیسر نے ہمیں واپس بلوایا‘‘۔

    11th Hour 25th October 2016 by arynews

    علاوہ ازیں گزشتہ روز نشانہ بننے والے ایک اور اہلکار کے اہل خانہ نے انکشاف کیا کہ ٹریننگ مکمل کرنے والے اہلکاروں کو اسلام آباد بھیجنے کے لیے واپس آنے کے احکامات دئیے گئے، انہوں نے بتایا کہ واپس بلائے گئے اہلکاروں کو 2 نومبر کے دھرنے میں بھیجنے کی تیاریاں کی جارہی تھیں‘‘۔

    قبل ازیں وزیر داخلہ بلوچستان نے وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹریننگ مکمل کرنے والے اہلکاروں کو واپس بلوانے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، اس معاملے میں جو بھی ملوث ہوا اُسے قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی۔

  • متحدہ قومی موومنٹ پر پابندی کے حق میں نہیں ہوں، عمران خان

    متحدہ قومی موومنٹ پر پابندی کے حق میں نہیں ہوں، عمران خان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں اختلافات کے باوجود میں ایم کیو ایم پر پابندی کے حق میں نہیں ہوں۔

    ایم کیو ایم میں محب وطن اور پڑھے لکھے لوگ آج بھی ہیں، لہٰذا ایسے لوگوں کو بھی آگے آنا چاہئیے.

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔


    پی ایس پی سے مستقبل میں اتحاد ہوسکتا ہے

    عمران خان کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال کی آمد خوش آئند ہے، مستقبل میں پی ایس پی سے اتحاد ہو سکتا ہے، متحدہ قومی موومنٹ دہشت گرد اور نواز لیگ معاشی دہشت گرد جماعت ہے۔

    فاروق ستار اورالطاف حسین کا میچ فکس ہے

    ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر فاروق ستار اورالطاف حسین کا معاملہ میچ فکسنگ لگتا ہے، فاروق ستار اپنے قائد کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ لیکن وہ مجبور بھی ہیں۔ عمران خان نے دعویٰٰ کیا کہ کراچی تو تحریک انصاف کا ہی شہر ہے۔

     پی ٹی وی پر حملہ ہم نے نہیں کروایا

    انہوں نے کہا کہ بیس سال میں کبھی توڑ پھوڑ کی سیاست نہیں کی، پی ٹی وی کی عمارت پر حملہ ہم نے نہیں کرایا، سرکاری ٹی وی پر حملہ ہوا تو کنٹینر پر کھڑے ہوکر کہا تھا کہ واپس آجاؤ۔ مجھے شک ہے کہ یہ حملہ حکومت نے خود کروایا تھا۔

    فیصل واوڈا پر حملے کا الزام فی الحال کسی پر نہیں لگا سکتے

    پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا کی گاڑی پر حملے کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ حملے کا الزام بغیر کسی ثبوت کے کسی پر نہیں لگا سکتے، ان پر حملہ ہم کو ڈرانے کی کوشش ہے۔

    فیصل واوڈا نیب کے دفتر میں کچھ ثبوت دینے کیلئے گئے تھے، ہوسکتا ہے حملے کے محرکات پانامہ لیکس کے حوالے سے ہوں یا پھر وہ عناصر جو شہر میں امن و امان کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس پر کچھ واضح طور پر نہیں کہا جاسکتا۔


    بارہ مئی کا ذمہ دار وسیم اختر نہیں الطاف حسین اور مشرف ہیں 

    ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ سانحہ بارہ مئی کا مقدمہ وسیم اختر پر نہیں بلکہ الطاف حسین اور اس وقت کے صدر پرویزمشرف پر قائم کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نےکہ الطاف حسین برطانوی شہری ہیں اور حکومت کو چاہیئے کہ پاکستان میں شر انگیزی پھیلانے جرم میں ان کو جیل میں ڈلوائے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فارن پالیسی نہ ہونے کے برابر ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی کے ضلع غربی کے بلدیاتی انتخابات میں ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد پر افسوس ہے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں جرائم کی شرح دوسرے صوبوں کے مقابلے میں سب سے کم ہے، اگر رینجرز کو ضرورت ہے تو وہ جرائم پیشہ افراد کیخلاف ضرور آپریشن کرے۔

     

     

  • بینظیر کے قاتل بلاول کے آس پاس ہیں، مشرف

    بینظیر کے قاتل بلاول کے آس پاس ہیں، مشرف

    کراچی: سابق صدرجنرل ریٹائرٖڈ پرویز مشرف کا کہنا ہے بلاول تلاش کریں تو والدہ اورماموں کے قاتل آس پاس مل جائیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ بے نظیر کو بیت اللہ محسود نے قتل کرایا، تلاش کریں تو بلاول کو اپنی والدہ اورماموں کے قاتل آس پاس مل جائیں گے، ممکن ہے کہ آسف زرداری اور بیت اللہ کا آپس میں رابطہ ہو۔

    سابق صدرکا کہنا تھا سب کو معلوم ہے بی بی کی شہادت سے سب سے زیادہ فائدہ کس کو پہنچا، پیپلزپارٹی والے بھی بے نظیرکی مبینہ وصیت کو درست نہیں مانتے۔

    پرویزمشرفکا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی ملازمت میں توسیع اس وقت ملک کی ضرورت ہے لہذا جنرل راحیل شریف کو ملازمت میں توسیع ملنی چاہیئے۔

    سابق صدرنے کہا چوہدری نثارجھوٹ بول رہے ہیں، کبھی الطاف حسین کومارنے کی بات نہیں کی،ایم کیوایم کو بھارتی فنڈنگ کی کبھی اطلاع نہیں ملی۔

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں گڈ گورننس نہیں ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ با اختیار نیب ہم نے قائم کی کہ با اثر افراد کا احتساب کیا جاسکے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کرپشن اور دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی لازمی ہونی چاہئے۔

  • ایم کیوایم مخالف رویے کے پیچھے کوئی خفیہ ہاتھ نہیں، راؤانور

    ایم کیوایم مخالف رویے کے پیچھے کوئی خفیہ ہاتھ نہیں، راؤانور

    کراچی: ایس ایس پی ملیرراؤ انور ایک بار پھر ایم کیو ایم کے خلاف ایکشن میں آگئے، راؤ انور کو پارٹی کے خلاف متنازعہ پریس کانفرنس کے الزام میں معطل کیا گیا تھا۔

    راؤ انور اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ ہاور میں کہا کہ اگر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین بذاتِ کود کراچی آکرانہیں توپ کا نشانہ بنائیں تو وہ راضی ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین نے جس طرح کی سزا انہیں دینے کا کہا ہے کہ اگر وہ خود آکر ایسا کریں تو ان کے بچے الطااف حسین کو معاف کردیں گے۔

    پروگرام کے میزبان وسیم بادامی کے اصرار پر انکا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے خلاف پریس کانفرنس انہوں نے اپنے طور پر کی اور اس کے پیچھے کوئی خفیہ ہاتھ نہیں ہے۔

    ایس ایس پی راؤ انوار نے یہ بھی کہا ہے کہ ذوالفقارمرزا اپنے بیٹے سے ریتی بجری چوری کرواتے تھے انہوں نے گڈاپ ٹاؤن میں زمینوں پرقبضے کرائے۔

    راؤ انوار نے یہ دعویٰ  بھی کیا کہ اگران کا کسی بھی زمین پرقبضہ ثابت ہوجائے تو وہ پولیس کی نوکری چھوڑدیں گے۔

  • مسلم لیگ میری اپنی پارٹی ہے، جاوید ہاشمی

    مسلم لیگ میری اپنی پارٹی ہے، جاوید ہاشمی

    اسلام آباد: جاوید ہاشمی نے اپنے سیاسی کیرئرکی سب سے بڑی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ان کی اپنی پارٹی ہے۔

    اے آروائی نیوزکے پروگرام ’الیونتھ ہاور‘ میں ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ میرے سیاسی کیرئرکی سب سے بڑی غلطی ضیا الحق کی آمرانہ کابینہ کا حصہ بننا تھا ، اس کے علاوہ میں نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا جس پرپچھتاوا ہو۔

    ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ کی بد قمسمتی ہے کبھی کوئی آمراس پر تسلط جما لیتا ہے تو کبھی وہ کسی جاگیرداریاسرمایہ دارکی گرفت میں چلی جاتی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اپنے بچوں کو وصیت کری ہے کہ میں تحریک انصاف کا حصہ ہوں لیکن مجھے مسلم لیگ ن کے پرچم میں لپیٹ کردفن کرنا۔

    تحریکِ انصاف میں شمولیت کی وجہ کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا تھا کہ میری زندگی کے جو چند سال بچے ہیں انہوں میں نوجوانوں کی سیاسی تربیت میں صرف کروں لیکن مسلم لیگ ن میں مجھے ایسا کرنے کے مواقع میسرنہیں تھے اسی لئے میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی کہ یہ نوجوان قیادت ہےاورنوجوانوں کی سیاسی تربیت میں اہم کردارادا کرسکے گی۔

    انہوں نے شاہ محمود قریشی کے دورۂ ملتان کے دوران دئیے گئے بیان پرافسوس کا اظہار بھی کیا کہ انہوں اپنے معیار کے مطابق بات کرنی چاہئیے۔