Tag: 12 اگست وفات

  • ممتاز ڈرامہ نگار اور اسٹیج ہدایت کار علی احمد کی برسی

    ممتاز ڈرامہ نگار اور اسٹیج ہدایت کار علی احمد کی برسی

    ممتاز ڈرامہ نگار اور اسٹیج ہدایت کار علی احمد 1996ء میں آج ہی کے روز ایک حادثے میں زندگی سے محروم ہوگئے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔ ان کے تحریر کردہ کئی اسٹیج ڈراموں بہت مقبول ہوئے۔ انھوں نے اپنے ڈراموں میں مختلف کردار بھی نبھائے اور بامقصد اور معیاری کام کیا۔

    علی احمد 2 فروری 1927ء کو کان پور میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور آگرہ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور پھر انڈین پیپلز تھیٹر اکیڈمی سے منسلک ہوگئے۔ انھوں نے موسیقی، رقص، اداکاری اور تھیٹر کی ترویج کے لیے بہت کام کیا۔

    قیامِ پاکستان کے بعد ہجرت کرکے لاہور میں سکونت اختیار کرنے والے علی احمد نے وہاں ایک تھیٹر آرٹ گروپ قائم کیا جس کے بینر تلے معیاری اسٹیج ڈرامے پیش کیے گئے۔ 1957ء میں انھوں نے کراچی کا رخ کیا اور یہاں پہلے ایک تھیٹر اور بعد میں نیشنل اکیڈمی فار تھیٹر اینڈ آرٹس (ناٹک) کی بنیاد ڈالی۔

    علی احمد کے تحریر کردہ مشہور ڈراموں میں ذاتِ شریف، صبح ہونے تک، آدھی روٹی ایک لنگوٹی، شیشے کے آدمی، شامتِ اعمال، قصہ جاگتے سوتے کا، سونے کی دیواریں، نیا بخار اور خوابوں کی کرچیاں شامل ہیں۔

  • یومِ وفات: طفیل احمد جمالی نے اپنی فکاہیہ تحریروں میں سیاست اور سماج کی برائیوں کی نشان دہی کی

    یومِ وفات: طفیل احمد جمالی نے اپنی فکاہیہ تحریروں میں سیاست اور سماج کی برائیوں کی نشان دہی کی

    آج معروف ادیب، شاعر اور اردو ممتاز صحافی طفیل احمد جمالی کی برسی ہے۔ وہ 12 اگست 1974ء کو کراچی میں وفات پاگئے تھے۔ وہ ایک مزاح نگار کی حیثیت سے خاصے مقبول تھے۔ ان کے فکاہیے بہت پسند کیے گئے۔

    طفیل احمد جمالی 1919ء میں بنارس میں پیدا ہوئے تھے۔ گریجویشن کے بعد منشور دہلی سے منسلک ہوئے اور قیام پاکستان کے بعد کراچی آگئے جہاں مختلف مؤقر روزناموں سے منسلک رہے۔ طفیل جمالی نے انجام، نگار، لیل و نہار اور نمکدان کی ادارت کے فرائض بھی انجام دیے۔

    انھوں نے ملکی حالات اور سیاست کے ساتھ ساتھ سماجی برائیوں پر فکاہیہ کالم لکھ کر شہرت حاصل کی۔ طفیل احمد جمالی نے چند فلموں کے لیے گیت اور مکالمے بھی تحریر کیے تھے۔

    وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔