Tag: 12 may

  • سانحہ 12 مئی کے مقدمات میں گواہان کی پیشی کے لیے اشتہار جاری

    سانحہ 12 مئی کے مقدمات میں گواہان کی پیشی کے لیے اشتہار جاری

    کراچی: شہر قائد میں 15 برس قبل 12 مئی کو رونما ہونے والے خوں ریز سانحے کے مقدمات میں گواہان کی پیشی کے لیے اشتہار جاری کر دیا گیا۔

    استغاثہ کی غفلت، عدم تحفظ یا پراسیکیوشن کی جانب سے آگاہی میں کوتاہی، وجہ کوئی بھی ہو لیکن اہم مقدمات التوا کا شکار ہوگئے ہیں، جس پر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے حکم پر گواہان کو طلب کرنے کے لیے اخبارات میں اشتہار جاری کر دیے گئے ہیں۔

    12 مئی 2007 ہو یا لیاری گینگ وار کے مقدمات، پولیس پر عوام کا عدم اعتماد اس قدر بڑھ گیا ہے کہ ان مقدمات کے عینی شاہدین اور کئی مقدمات کے مدعی مقدمہ بھی عدالت میں پیش نہیں ہو رہے ہیں۔

    سانحہ بارہ مئی میں ایم کیو یم لندن کے ٹارگٹ کلرز رئیس مما، رضوان چپاتی اور عمیر صدیقی عرف جیلر کے خلاف گواہان کی عدم پیشی پر بھی اشتہار جاری کیے گئے ہیں، ان کے خلاف مقدمہ فیروز آباد تھانے میں درج ہے۔ 2 مقدمات میں 13 سے زائد گواہان کو بارہا عدالتی سمن جاری کیے گئے تھے تاہم وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    ان مقدمات میں تفتیشی افسر بھی استغاثہ کے گواہان کو تلاش کرنے میں ناکام رہا تھا جس پر عدالت نے ایس آئی او فیروز آباد کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا تھا۔

    سانحہ 12 مئی میں کون کون ملوث تھا؟ فاروق ستار کے چشم کشا انکشافات

    2007 کے سانحے کے حوالے سے عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی پیشیوں سے استغاثہ کے گواہان کیس میں پیش نہیں ہو رہے ہیں، اور عدالتی سمن کے باوجود گواہان تاحال روپوش ہیں۔

    قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقدمات میں گواہان کی عدم پیشی پر پولیس پر عدم اعتماد کا مظہر ہے، پولیس کو چاہیے کہ وہ گواہان کی سیکیورٹی سے متعلق طے کردہ ایس او پی پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔

    خیال رہے کہ سانحہ 12 مئی کے 19 مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت ہیں۔

  • سانحہ 12 مئی کو 12 سال بیت گئے، ڈیڑھ ماہ میں جے آئی ٹی رپورٹ فائنل کرنے کی تیاری

    سانحہ 12 مئی کو 12 سال بیت گئے، ڈیڑھ ماہ میں جے آئی ٹی رپورٹ فائنل کرنے کی تیاری

    کراچی: میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں؟ سانحہ 12 مئی کو 12 سال بیت گئے، متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

    دوسری طرف پولیس نے سانحہ 12 مئی کے سلسلے میں جے آئی ٹی کی 6 ماہ کی کارکردگی رپورٹ تیار کر لی، پولیس کا کہنا ہے کہ سانحے میں ملوث مزید ملزمان گرفتار کیے گئے ہیں اور 9 کیس چالان کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس نے سانحہ 12 مئی میں ملوث مزید ملزمان گرفتار کر لیے ہیں، ایڈیشنل آئی جی امیرشیخ کی قیادت میں سانحے پر بنائی گئی جے آئی ٹی نے چھ ماہ کارکردگی کی رپورٹ تیار کر لی۔

    امیر شیخ کا کہنا تھا کہ میڈیا اور دیگر اداروں کو ثبوتوں اور فوٹیج کے لیے خط لکھے گئے ہیں، کوشش کریں گے ڈیڑھ ماہ میں جے آئی ٹی رپورٹ فائنل کر دیں۔

    ڈاکٹر امیر شیخ نے میڈیا کو بتایا کہ ایسٹ زون پولیس کی جانب سے 9 مقدمات کا چالان کیا گیا ہے، 3 ماہ میں ایسے ملزمان پکڑے جن کا تعلق 12 مئی سے تھا، گرفتار ہونے والے زیادہ تر ملزمان کا تعلق ضلع شرقی سے ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں اضافہ، روک تھام کے لیے حکمت عملی تیار

    کراچی پولیس چیف نے کہا کہ مجموعی طور پر 45 مقدمات کا چالان کر دیا گیا ہے، 7 مزید نئے مقدمات کے ساتھ 31 مقدمات زیر سماعت ہیں، اب تک درج مقدمات کی تعداد 65 ہو گئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ 12 مئی کیس میں 3 ملزمان کو سزا دی جا چکی ہے، اب تک 19 ایسے مقدمات ہیں جو حل نہیں ہو سکے، جے آئی ٹی اب تک اپنے 2 سیشن مکمل کر چکی ہے، تیسرا سیشن 15 رمضان، چوتھا عید کے بعد شروع کیا جائے گا۔

  • الیکشن کا سال ہے کیا اس لیے پی ٹی آئی کو بارہ مئی کی یاد آئی، شاہی سید

    الیکشن کا سال ہے کیا اس لیے پی ٹی آئی کو بارہ مئی کی یاد آئی، شاہی سید

    کراچی: عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے کہا ہے کہ الیکشن کا سال ہے کیا اس لیے پی ٹی آئی کو بارہ مئی کی یاد آئی۔

    ان خیالات کا اظہار وہ کراچی میں باچاخان سیکریٹریٹ سے متصل گراؤنڈ میں اے این پی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ سانحہ 12 مئی میں تحریک انصاف کا ایک بھی کارکن زخمی نہیں ہوا۔

    انھوں نے اپنے خطاب میں پی پی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 19 سال حکومت میں رہنے والی پیپلزپارٹی کس سے انصاف مانگ رہی ہے؟

    شاہی سید نے کہا کہ 12 مئی کے شہدا کو اب تک انصاف نہیں ملا، چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ سانحے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔

    خیال رہے کہ بارہ مئی کراچی کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن بن چکا ہے، جب چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری کی کراچی آمد پر سڑکیں خون سے رنگین کردی گئیں اور چالیس شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

    اس سانحے کی مناسبت سے آج شہر میں پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے جلسے بھی منعقد ہورہے ہیں جن میں بلاول بھٹو زرداری اور عمران خان خطاب کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے 12 مئی کیس کی فائل طلب کرلی


    واضح رہے کہ بارہ مئی کے سانحے کو آج گیارہ برس مکمل ہوگئے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے بھی اس کیس کی فائل طلب کرلی ہے۔ خیال رہے کہ یہ کیس سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

    12 مئی کے خونریز دن کو 11 برس بیت گئے


    سب سے قابل افسوس امر یہ ہے کہ گیارہ سال گزرنے کے باوجود بے گناہ مرنے والوں کے لواحقین آج بھی انصاف کی راہ دیکھ رہے ہیں، دوسری طرف ان گیارہ برسوں میں آج کا دن ایک نمایاں دن ہے جب سانحے پر سیاست عروج پر پہنچ چکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایم کیو ایم کا کراچی میں وجود ختم ہوچکا ہے، منظور وسان

    ایم کیو ایم کا کراچی میں وجود ختم ہوچکا ہے، منظور وسان

    کراچی: پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما منظور وسان نے کہا ہے کہ کراچی کا امن کسی کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، ایم کیو ایم کا کراچی میں وجود ختم ہوچکا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلزپارٹی سندھ کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، منظور وسان نے کہا کہ کراچی کے باغ جناح گراؤنڈ میں بڑا جلسہ منعقد کریں گے، 12 مئی کے جلسے میں عوام کا سمندر ہوگا، جلسے سے بلاول بھٹو اور دیگر مرکزی و صوبائی رہنما خطاب کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کو انتخابات میں شکست دیں گے، کراچی میں پیپلزپارٹی پھر سے میدان مارے گی، کراچی کے عوام پیپلزپارٹی کے ساتھ ہیں، ایم کیو ایم، پی ٹی آئی کراچی کا امن خراب کرنے کی سازش کررہے ہیں۔

    سندھ اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر منظور وسان نے کہا کہ اب جیل جانے والوں کو ناشتے میں انڈا ملے گا، میں خود بھی جیل گیا اور وزیر جیل خانہ جات بھی رہا ہوں، اب جو لوگ جیل جائیں گے میرے کاموں کی تعریف کریں گے۔

    ترجمان بلاول ہاؤس اعجاز درانی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے مسخروں کی الزام تراشی کی مذمت کرتے ہیں، عامر لیاقت، علی زیدی اپنے لیڈر کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، وہ عمران نیازی کی طرح جھوٹے الزامات لگا رہے ہیں، تحریک انصاف ایم کیو ایم پارٹ ٹو ہے، پی ٹی آئی گولی اور گالی کی سیاست پر یقین رکھتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بانی ایم کیو ایم کے وارنٹ گرفتاری جاری‘ عدالت میں پیش کرنے کا حکم

    بانی ایم کیو ایم کے وارنٹ گرفتاری جاری‘ عدالت میں پیش کرنے کا حکم

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایک بار پھر بانی ایم کیو ایم اور ایم پی اے عدنان احمد سمیت 200 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے، اے ٹی سی نے پولیس کو ہدایت کی کہ ملزمان کو 6 مارچ کو عدالت کے روبرو پیش کیا جائے.

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ 12 مئی اوراشتعال انگیز تقریرکے 4 مقدمات کی سماعت ہوئی، جس میں ایم کیوایم لندن کےحسن ظفر،ساتھی اسحاق،امجداللہ،محفوظ یار سمیت 20 سے زائد ملزمان عدالت میں پیش ہوئے.

    دوران سماعت میں ایک اورمقدمے میں بانی ایم کیوایم اورایم پی اےعدنان احمد سمیت 200 افراد کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں، واضح رہے مفرورملزمان میں خالد مقبول، رشید گوڈیل، کیف الوریٰ،سلمان مجاہد سمیت دیگراہم نام شامل ہیں.

    انسداد دہشت گردی عدالت نے ایئرپورٹ اورسچل پولیس کو ہدایت کی کہ ملزمان کوگرفتارکرکے 6 مارچ کوعدالت میں پیش کیا جائے ۔

    دوسری جانب میئرکراچی وسیم اختر کی مقدمات میں حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظورہوچکی ہے، جبکہ وسیم اختر سمیت ،رؤف صدیقی،خواجہ اظہار،ساتھی اسحاق،محفوظ یارخان ضمانت پرہیں.

    یاد رہے سانحہ بارہ مئی2007 میں‌ پیش آیا تھا، اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف کو عدلیہ کی بحالی کی تحریک کا سامنا تھا۔ 12 مئی کو معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی کراچی آمد کے موقعے پر ان کی حمایت اور مخالفت میں ریلیاں نکالی گئی تھیں، اس موقع پر متحرک گروپوں میں تصادم ہوا جس میں 40 سے زیادہ افراد ہلاک اور 100 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں:سانحہ 12 مئی ایم کیو ایم کی مقبولیت کو ختم کرنے کی سازش تھی، فاروق ستار

    مبینہ طور پر سانحہ 12 مئی کا الزام متحدہ قومی موومنٹ پر عائد کیا جا رہا ہے، جس پر سربراہ ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا ہے کہ سانحہ بارہ مئی ایم کیو ایم کے خلاف پروپیگنڈہ ہے.

    مزید پڑھیں:سانحہ 12 مئی کیس: عدالت کی وسیم اختر کو جیل سے کام کرنے کی ہدایت

    گذشتہ سال مئیر کراچی وسیم اختر کو اسی کیس میں گرفتار بھی کیا گیا تھا تام دو ماہ بعد ان کی رہائی عمل میں‌ آئی تھی.

  • ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے متحدہ رکن سندھ اسمبلی کامران فاروقی کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، رینجرز نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم نے محبت سندھ ریلی اور سانحہ بارہ مئی سمیت دیگر جرائم کا اعتراف کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے گرفتار رکن سندھ اسمبلی کامران فاروقی کو انسداد دہشت گردی کے منتظم جج کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں تفتیشی افسر کی جانب سے تحقیقات کے لیے ملزم کا 14 روزہ ریمانڈ طلب کرنے کی درخواست کی گئی۔

    تفتیشی افسر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ کامران فاروقی نے ہائی پروفائل مقدمات سمیت درجنوں افراد کے قتل کا اعتراف کرلیا ہے جبکہ ملزم سانحہ 12 مئی، سانحہ طاہر پلازہ اور محبت سندھ ریلی میں بھی ملوث رہا۔


    پڑھیں: ’’ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی کامران فاروقی گرفتار ‘‘


    رینجرز کے پراسیکوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کامران فاروقی نے ابتدائی تفتیش میں اہم انکشافات کیے ہیں، جن میں 2008 سٹی کورٹ کے سامنے طاہر پلازہ کو کیمیکل چھڑک کر آگ لگانے کا واقعہ بھی شامل ہے جس میں 2 خواتین سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

    رینجرز کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی نے لائٹ ہاؤس سینما کے قریب ریلی پر فائرنگ اور 12 مئی کے موقع پر چیف جسٹس کو روکنے کے لیے ریلیوں پر فائرنگ کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

    رینجرز کی جانب سے عدالت میں کامران فاروقی سے کی جانے والی تفتیش کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں لائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ سے 13 افراد ہلاک اور 17 زخمی جبکہ 12 مئی کو متعدد افراد کی ہلاکت سمیت 2011 میں گارڈن کے علاقے میں پیپلزپارٹی کے کارکن طارق لشکیر کا قتل شامل ہے۔

    رینجرز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے 2010 اور 2012 میں لیاری کے علاقے عثمان آباد میں بلوچوں کو قتل کیا جبکہ ایم کیوایم مخالف ریلیوں پر کراچی بار ایسوسی ایشن سابق صدر نعیم قریشی کو قتل کا ٹاسک دیا گیا۔

    پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عثمان آباد کے سیکٹر انچارج کی حیثیت سے کامران فاروقی کروڑوں روپے بھتہ وصول کرتا رہا ہے جبکہ ملزم کے خلاف دستی بم اور غیرقانونی اسلحہ رکھنےکا مقدمہ درج ہے ‏ملزم کےخلاف موٹر سائیکل چوری کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی کو 2 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کیے، پیشی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کامران فاروقی نے بتایا اسے گھر سے رینجرز نے اٹھایا،کامران فاروقی کا کہنا ہے کہ اسے سانحہ 12 مئی میں ملوث کیا جا رہا ہے۔

  • ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی کامران فاروقی گرفتار

    ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی کامران فاروقی گرفتار

    کراچی: سیکیورٹی اداروں نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی محمد کامران فاروقی کو  12 مئی سمیت اہم مقدمات میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

    ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خفیہ اطلاع موصول ہونے کے بعد نارتھ ناظم آباد میں کارروائی کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

    اسپیکرسندھ اسمبلی  کے مطابق رینجرز نے محمد کامران کی گرفتاری کے لئے خط لکھا تھا، کامران کو خط سے متعلق آگاہ  کردیا تھا‘ ایم کیوایم پاکستان کے ترجمان نے  بھی ایم پی اے کی گرفتاری  کی تصدیق کردی۔ کامران فاروقی سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 111 سے 2013 کے انتخابات میں کامیاب ہوئے۔


    پڑھیں: ’’ فاروق ستار سے بات چیت کیلئے تیار ہوں، مصطفی‌ کمال ‘‘


    خیال رہے ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی کامران اختر کی گرفتاری کے لیے چند ماہ قبل ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کے گھر پر رینجرز نے چھاپا مارا تھا۔


    مزید پڑھیں: ’’ فاروق ستار اور اُن کے رفقاء جلد پی ایس پی میں‌ ہوں گے، انیس قائم خانی ‘‘


    دوسری جانب لندن قیادت نے کامران اختر کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر کراچی آپریشن پر تحفظ کا اظہار کیا‘ متحدہ لندن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کامران فاروقی سمیت دیگر رہنماؤں کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

    nadeem-nusrat

  • ایم کیو ایم کا سابق یونٹ انچارج گرفتار، 12 مئی اور متعدد وارداتوں کا اعتراف

    ایم کیو ایم کا سابق یونٹ انچارج گرفتار، 12 مئی اور متعدد وارداتوں کا اعتراف

    کراچی: رینجرز نے پی آئی بی میں کارروائی کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سابق یونٹ انچارج اشتیاق عرف ماما کو گرفتار کرلیا ہے جو 12 مئی سمیت ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں ملوث تھا۔

    ترجمان رینجرز کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’رینجرز نے مصدقہ اطلاع پر گلشن اقبال ٹاؤن کے علاقے پی آئی بی میں کارروائی کرتے ہوئے ٹارگٹ کلر اشتیاق عرف ماما کو گرفتار کرلیا ہے۔

    اعلامیے میں رینجرز کا کہنا ہے کہ ’’ملزم ایم کیو ایم کے اعلیٰ عہدیداروں کے حکم پر متعدد ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں اور سنگین جرائم میں ملوث تھا اور متحدہ کا یونٹ انچارج بھی رہ چکا ہے‘‘۔

    ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ کارروائی کے دوران ملزم کے قبضے سے ایک عدد ایس ایم جی، رپیٹر،3 آوران بم اور دیگر دیسی اقسام کا ایمونیشن برآمد کیا گیا ہے، ملزم کو مزید قانونی چارہ جوئی کے لیے پولیس کے حوالے کیا جارہا ہے۔

    rangers

    رینجرز کی جانب سے ملزم کی وارداتوں کی تفصیلات بھی دی گئیں ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ ’‘ اشتیاق عرف ماما 1993 سے 2007 کے دوران بلوچ نوجوانوں کے قتل میں ملوث رہاجبکہ 1995/96 میں حقیقی کے تین کارکنوں کا قتل کیا ہے‘‘۔

    علاوہ ازیں ملزم نے 2008-2009 میں لیاری گینگ وار کے کارندے موسیٰ کو قتل کیا جبکہ سانحہ 12 مئی میں ملزم نے نجی ٹیلی ویژن کے آفس پر فائرنگ اور توڑ پھوڑ بھی کی ہے‘‘۔اشتیاق عرف ماما پر الزام ہے کہ اُس نے 1987 سے 2006 کے دوران ہونے والی ہڑتالوں میں خوف و ہراس پھیلایا اور کاروباری مراکز بھی بند کروائے ہیں۔

  • میئر کراچی کی تین مقدمات میں ضمانت منظور

    میئر کراچی کی تین مقدمات میں ضمانت منظور

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت میں میئر کراچی وسیم اختر کی 12 مئی سے متعلق درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران فاضل جج نے مئیر کراچی کی تین مقدمات میں ضمانت منظور کرتے ہوئے فی کیس ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نومنتخب میئر کراچی وسیم اختر کی جانب سے 12 مئی سمیت تین مختلف مقدمات میں ضمانت کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی گئی، دورانِ سماعت عدالت نے میئر کراچی کی تین مقدمات میں ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک ایک لاکھ روپے فی کیس مچلکے جمع کروانے کے احکامات جاری کیے۔

    پڑھیں: سانحہ 12 مئی کا چالان 9سال بعد پیش، وسیم اختر اقدام قتل میں نامزد

     میئرکراچی وسیم اختر کو دہشت گردوں کی علاج و معاونت کے سلسلے میں دائر ڈاکٹر عاصم کے کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت سے گرفتار کیا گیا تھا تاہم معطل ایس ایس پی ایسٹ راؤ انوار نے عدالت سے ملزم کو اشتعال انگیز تقاریر کے مقدمات میں نامزد ہونے کے سبب تفتیش کے لیے ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

    مزید پڑھیں:  الطاف حسین کو غدار سمجھتا ہوں، وسیم اختر

    ایس ایس پی کی درخواست پر عدالت نے اشتعال انگیز تقاریر میں تفتیش کے لیے وسیم اختر کو ملیر پولیس لینے کے حوالے کرنے احکامات جاری کیے تھے تاہم تفتیش مکمل ہونے کے بعد انہیں عدالتی احکامات کی روشنی میں دوبارہ جیل منتقل کردیاگیا تھا۔

    جیل میں قید میئر کراچی کی 12 مئی کے حوالے سے متضاد خبریں اور جے آئی ٹی رپورٹس بھی منظر عام پر آچکی ہیں، جس میں یہ بات کہی گئی ہے کہ ملزم نے سانحے میں ملوث ہونے کا اقرار کرلیا ہے جبکہ وسیم اختر کے وکلاء اور اُن کی جانب سے لکھے گئے خط میں تمام میڈیا رپورٹس کی تردید بھی سامنے آچکی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: وسیم اخترکو رہا کیا جائے،ندیم نصرت کا مطالبہ

     میئر کراچی کی رہائی کے لیے گزشتہ اتوار کو اُن کے اہل خانہ اور سول سوسائٹی کی جانب سے رہائی کے لیے کلفٹن میں واقع تین تلوار پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا، جس میں اُن کی اہلیہ نے دعویٰ کیا کہ’’ اُن کے خاوند پر بنائے گئے مقدمات سیاسی اور جھوٹ پر مبنی ہیں‘‘۔

    اسے بھی پڑھیں: نومنتخب میئر وسیم اخترکی رہائی کے لیے سول سوسائٹی کا مظاہرہ

    انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے اپیل کی کہ وسیم اختر کو فی الفور رہا کیا جائے اور اُن پر بنائے گئے تمام جھوٹے مقدمات کو بھی ختم کیا جائے۔

     متعلقہ خبر پڑھیں: میئرکراچی وسیم اختر بے قصور ہوئے تو رہا ہو جائیں گے، مراد علی شاہ

     دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سول سوسائٹی کے احتجاجی مظاہرے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’وسیم اختر کا معاملہ عدالتوں میں ہے، اگر وہ بے قصور ہوں گے تو عدالت انہیں رہا کردے گی۔ اس ضمن میں حکومت نے کوئی کردار ادا نہیں کرسکتی کیونکہ یہ قانونی معاملے ہے‘‘۔

     

  • رینجرز کی کارروائی، متعدد ٹارگٹ کلنگ میں ملوث سیاسی جماعت کے کارکنان گرفتار

    رینجرز کی کارروائی، متعدد ٹارگٹ کلنگ میں ملوث سیاسی جماعت کے کارکنان گرفتار

    کراچی: طارق روڈ کے علاقے بہادرآباد میں رینجرز کی کارروائی سیاسی جماعت کے عسکری وننگ سے تعلق رکھنے والے 2 خطرناک ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔

    ترجمان رینجرز کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’بہادرآباد کے علاقے میں رینجرز نے کارروائی کرتے ہوئے سیاسی جماعت کے عسکری وننگ سے تعلق رکھنے والے 2 ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا ہے۔

    ترجمان رینجرز کے اعلامیے میں کہا گیاہے کہ ’’گرفتار ملزمان کی شناخت ’’کاشف قادری اور جنید اقبال‘‘ کے نام سے ہوئی ہے، جنہوں نے دورانِ تفتیش متعدد وارداتوں کا اعتراف کر لیا، جن میں 19 اپریل کو سٹی کورٹ واقعہ اور سنی تحریک کے 6 کارکنان کو قتل کرنے کا بھی اعتراف کیا ہے۔

    پڑھیں : افغان خفیہ ایجنسی کراچی دہشت گردی میں ملوث ہے، ڈی جی رینجرز سندھ

    ترجمان رینجرز نے مزید کہا ہے کہ ’’ملزمان نے قتل اور بھتہ خوری سمیت دیگر سنگین جرائم کا اعتراف بھی کیا ہے، ترجمان رینجرز  نے تصدیق کی ہے کہ ’’گرفتار ملزمان وکلاء کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث رہے ہیں، ملزمان نے 17 مارچ 2010 کو ٹیپو سلطان روڈ پر ایڈوکیٹ سہیل انجم کو قتل کیا ہے‘‘۔

    ترجمان رینجرز نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ ’’مبینہ ٹارگٹ کلرز نے یکم نومبر 2011 کو طارق روڈ ڈالمین مال کے قریب فائرنگ کر کے ایڈٰوکیٹ وحید احمد قریشی کو قتل کیا جبکہ ملزمان 12 مئی 2007 کو ہونے والی قتل و غارت گری میں بھی ملوث ہیں‘‘۔