Tag: 120 days

  • سمندر کی تہہ میں سب سے زیادہ وقت گزارنے کا نیا عالمی ریکارڈ

    سمندر کی تہہ میں سب سے زیادہ وقت گزارنے کا نیا عالمی ریکارڈ

    پاناما : جرمنی کے ایک ایروسپیس انجینیئر نے سمندر کی تہہ میں سب سے زیادہ وقت گزار کر نیا عالمی ریکارڈ بنا دیا۔

    جرمنی کے ایک ایروسپیس انجینیئر نے 120 دن تک پاناما کے ساحل پر سمندر کی تہہ میں ایک زیرِ آب کیپسول میں رہنے کا عالمی ریکارڈ بنا لیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق 59 سالہ روڈیگر کُوچ گنیز ورلڈ ریکارڈ کی جج سوزانا رئیس کی موجودگی میں سمندر کے نیچے اپنے 30 مربع میٹر کے گھر سے نکلے۔

    جرمن  انجینئر

    سوزانا رئیس نے تصدیق کی کہ کُوچ نے فلوریڈا کی ایک جھیل میں زیرِآب لاج میں 100 دن گزارنے والے امریکی جوزف ڈٹوری کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمن انجینئر نے وشین بلڈرز کے شریک بانی ہیں اور انہوں نے 4 ماہ تک سمندر کی تہہ میں رہ کر مچھلیوں کا مشاہدہ کیا۔

    روڈیگر کوچ کے کیپسول میں بستر، بیت الخلا، ٹی وی، کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور ایک ایکسرسائز بائیک سمیت جدید لوازمات موجود تھے جب کہ انہیں کھانے پینے کی اشیاء ایک چھوٹی کشتی کے ہمراہ مہیا کی جاتی تھیں۔

    اس حوالے سے روڈیگر کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت بڑا ایڈونچر تھا اور جو یہ ختم ہو گیا ہے۔ اسے بیان کرنا ناممکن ہے، میں نے یہاں اپنے وقت کا بہت لطف اٹھایا۔

  • سات سال بعد پاکستان میں120روز میں 100مجرموں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

    سات سال بعد پاکستان میں120روز میں 100مجرموں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

    اسلام آباد: سات سال بعد پاکستان میں پھانسی کی سزا بحال ہونے کے بعد گذشتہ ایک سو بیس روز میں سو مجرموں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

    پاکستان میں گذشتہ دسمبر کو سزائے موت پر پابندی ختم ہونے کے بعد منگل کو 100ویں پھانسی دے دی گئی، سویں پھانسی وہاڑی جیل میں سال دو ہزارمیں دہرا قتل کرنے والے منیرحسین کودی گئی۔

    دوسری طرف ڈسٹرکٹ جیل وہاڑی میں سزائے موت کے قیدی عبدالغفور کو آج صبح ساڑھے 5 بجے پھانسی دیدی گئی، مجرم نے 20 جون 1991ء کو 8 سالہ بچی کوثر بی بی کو تھانہ سٹی کہروڑ پکا کی حدود میں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا۔

    پھانسیوں کا سلسلہ گذشتہ سال دسمبر میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملےمیں 154شہادتوں کے بعد شروع کیا گیا تھا، ملک میں دوہزار آٹھ سے پھانسیوں پر عمل درآمد بند تھا لیکن پشاور میں اسکول پر حملے کے بعد پہلے پہل دہشت گردی کے الزامات میں اور رواں مارچ سے دیگر سنگین جرائم پر سزائے موت پانے والوں کو پھانسیاں دی جارہی ہیں۔

    سب سے پہلے جی ایچ کیو اور مشرف حملہ کیس میں سزا یافتہ ڈاکٹر عثمان سمیت دیگر ملزمان کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔

    انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان میں آٹھ ہزار کے لگ بھگ قیدی سزائے موت کے منتظر ہیں، ایمنسٹی انٹرنیشل نے پاکستان سے ایک بار پھر پھانسی کی سزا کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    ایمنسٹی انٹر نیشنل نے کہا کہ پاکستان نے 100 پھانسیوں کا شرمناک سنگ میل عبور کر لیا ہے اور کئی مقدمات میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایشیا پیسیفک کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیوڈ گرفتھس نے بیان میں کہا کہ حالیہ ہفتوں میں پھانسیاں دیے جانے میں تشویشناک حد تک تیزی آئی ہے اور اب تقریباً یہ سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے، اگر حکومت فوری طور پر پھانسیوں پر دوبارہ پابندی عائد نہیں کرتی تو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس سال اور کتنے لوگ تختہ دار پر لٹکائے جائیں گے۔

    تنظیم کے عہدیدار نے مزید کہا کہ قتل اور دہشت گردی جیسے سنگین جرائم سراسر غلط ہیں لیکن انصاف کے نام پر لوگوں کو مار دینا، خاص طور پر ملکی دفاع کے لیے ایسا کرنا مناسب طریقہ نہیں، پھانسیوں کا جرائم اور دہشت گردی کے اسباب پر توجہ دینے سے کوئی تعلق نہیں لہذا یہ سلسلہ فوری طور پر بند کیا جانا چاہیئے۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب میں 4 ماہ میں 86 قیدیوں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

    واضح رہے کہ ملک میں 2008ء سے پھانسیوں پر عملدرآمد بند تھا۔