Tag: 13 اگست

  • ایک ساتھ  2 چھٹیاں! عوام کے لئے بڑی خوشخبری

    ایک ساتھ 2 چھٹیاں! عوام کے لئے بڑی خوشخبری

    اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت میں 13 اگست کو تعطیل کا اعلان کر دیا گیا ہے ، اس طرح شہری 13 اور 14 اگست کی دو چھٹیوں سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں 13 اگست 2025 بروز بدھ مقامی تعطیل کا اعلان کر دیا گیا۔

    ضلعی مجسٹریٹ کے دفتر سے 12 اگست کو جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ چھٹی کا اطلاق وفاقی دارالحکومت میں قائم تمام سرکاری و نجی دفاتر، تعلیمی اداروں اور دیگر متعلقہ اداروں پر ہوگا، تاہم ضروری خدمات فراہم کرنے والے ادارے اس سے مستثنیٰ ہوں گے تاکہ عوامی سہولیات کی فراہمی متاثر نہ ہو۔

    نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی)، کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)، آئی سی ٹی ایڈمنسٹریشن، آئی سی ٹی پولیس، اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو)، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور ہسپتال معمول کے مطابق کام کریں گے۔

    مزید پڑھیں :  ایک ساتھ 4 روزہ طویل تعطیلات کا امکان

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چھٹی مقامی سطح پر ہونے والی سرگرمیوں اور تیاریوں کے پیش نظر دی گئی ہے۔

    ضلعی مجسٹریٹ نے ہدایت کی ہے کہ نوٹیفکیشن وفاقی وزارتوں، محکموں اور میڈیا کو جاری کیا جائے تاکہ عوام کو آگاہ کیا جا سکے۔

    یاد رہے کہ 14 اگست کو یومِ آزادی کے موقع پر عام تعطیل ہوگی، اس طرح اسلام آباد کے شہری 13 اور 14 اگست کو دو مسلسل چھٹیاں منائیں گے۔

    ویزا اور امیگریشن سے متعلق خبریں

  • کراچی میں 13 اگست کو عظیم الشان میوزیکل شو کے انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی

    کراچی میں 13 اگست کو عظیم الشان میوزیکل شو کے انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی

    کراچی : شہر قائد میں یوم آزادی کے موقع پر 13 اگست کوعظیم الشان میوزیکل شو کے انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت ڈپٹی کمشنر ایسٹ کے دفتر میں اجلاس منعقد ہوا۔

    جس میں 13 اگست کو کراچی میں منعقد ہونے والے عظیم الشان میوزیکل شو کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی۔

    اجلاس میں تقریب کی تیاریوں اور سیکیورٹی امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ، شرجیل میمن نے ہدایت کی کہ خصوصی بچوں کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں تاکہ وہ براہِ راست نشستوں تک رسائی حاصل کر سکیں، کیونکہ وہ معاشرے میں خصوصی توجہ کے مستحق ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں خصوصی بچے بھی اس جشن کا حصہ بنیں۔

    اس موقع پر انہوں نے سخت سیکیورٹی انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے رینجرز کی زیادہ سے زیادہ نفری تعینات کرنے اور عوام کو پُرامن ماحول فراہم کرنے پر زور دیا، تاکہ شہری اور دیگر شرکا جشنِ آزادی کی تقریبات سے بھرپور لطف اٹھا سکیں۔

    شرجیل میمن نے کہا کہ 13 اگست کو ہونے والا گرینڈ شو سندھ حکومت کی جانب سے عوام کے لیے یومِ آزادی کا تحفہ ہے، اور وہ چاہتے ہیں کہ کراچی کے شہری ایک محفوظ، خوشگوار اور یادگار شام گزاریں۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ خصوصی بچوں کے لیے تین بسیں مختص کرنے اور انٹری پاسز فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

  • آج 13 اگست 1954 کو پہلی بار قومی ترانہ نشر ہوا

    آج 13 اگست 1954 کو پہلی بار قومی ترانہ نشر ہوا

    جب قومی ترانے میں جذبہ حب الوطنی اور ملی وحدت کا جنون شامل ہو تو قومی ترانے کی مدھر دھن اور سر آزادی کے پروانوں کو مدہوش کر نے کے ساتھ لطف اندوزکرنے کا ساماں بھی ہوتے ہیں۔

    آج 13 اگست 1954 کا دن پاکستان کی آزادی کے ساتھ ایسا جڑا ہوا ہے جیسے مٹی میں سوندھا پن۔ یہ وہ دن ہے جب ریڈیو پاکستان پر پہلی بار اپنی مخصوص دھن کے ساتھ بیک وقت 11 گلوکاروں کی آواز میں قومی ترانے کو نشر کیا گیا۔

    حفیظ جالندھری کے لکھے گئے قومی ترانے کے لیے سازندے اور اکتارے کے ساتھ سارنگی اور بانسری کی ایسی سریلی دھنوں کو شامل کیا گیا کہ آج تک قومی ترانے کے سر تال پاکستانی قوم کے ہرفرد کے کانوں میں رس گھولتی ہیں۔

    ترانہ تحریر کرنے کے لئے قومی ترانہ کمیٹی نے معروف شاعر ابو الاثرحفیظ جالندھری کو چنا جنہوں نے 1952 میں قومی ترانہ تحریر کر کے قومی ترانہ کمیٹی کو ارسال کردیا۔

    13-1
    حفیظ جالندھری

    قومی ترانہ میں استعمال ہونے والے زیادہ تر الفاظ اردو اور فارسی میں یکساں مستعمل ہیں۔

    اس قومی ترانے کی دھن مرتب کرنے کے لیے میوزک ڈائریکٹر احمد غلام چھاگلہ کو چنا گیا جو قومی ترانے کی دھن مرتب کر کے پاکستان کی تاریخ میں امر ہوگئے۔

    13-2
    احمد غلام چھاگلہ

    یوم آزادی کی تقریبات میں قومی ترانے اور اس کی دھن کے رس گھولتے سر اپنی مخصوص دھن میں جشن آزادی کے تقدس اوراہمیت کو اور بڑھا دیتے ہیں۔

    قومی ترانے میں کل 21 موسیقی کے آلات استعمال کیے گئے ہیں اور 38 مختلف سروں کے سنگم سے ترانہ تشکیل دیا گیا ہے اور اس کا دورانیہ کل 80 سیکنڈ ہے۔

    قومی ترانے کو پہلی بار 11 گلوکاروں نے مل کر گایا تھا جن میں احمد رشدی، شمیم بانو، کوکب جہاں، رشیدہ بیگم، نجم آراء، نسیمہ شاہین، زوار حسین، رشیدہ بیگم، اختر عباس، غلام دستگیر، انور ظہیر اور اختر وصی علی شامل ہیں۔