Tag: 14 جولائی وفات

  • یومِ وفات: فلمی موسیقی سے شائقین کے دل موہ لینے والے مدن موہن کا تذکرہ

    یومِ وفات: فلمی موسیقی سے شائقین کے دل موہ لینے والے مدن موہن کا تذکرہ

    بالی وڈ میں مدن موہن کا سفر تین دہائیوں پر محیط رہا جس میں انھوں نے کئی مدھر دھنیں‌ ترتیب دیں، اور اپنے فن کی بدولت کئی فلمی گیتوں کو لازوال بنا دیا۔ مدن موہن نے 1975ء میں آج ہی کے دن دنیا سے کوچ کیا تھا۔

    بالی وڈ کو مدھر دھنیں دینے والے مدن موہن کا وطن عراق تھا جہاں انھوں نے 25 جون 1924ء کو آنکھ کھولی اور بعد میں اپنے آبائی شہر چکوال چلے آئے۔ کچھ عرصہ یہاں رہ کر ممبئی چلے گئے اور برٹش آرمی میں کمیشن حاصل کرلیا، لیکن جلد ہی نوکری چھوڑ دی اور آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ ہوگئے۔ یہاں بھی زیادہ عرصہ کام نہ کیا اور بالی وڈ فلم انڈسٹری سے منسلک ہو گئے۔

    بالی وڈ میں‌ انھوں نے پہلی قابلِ ذکر کام یابی 1950ء میں حاصل کی اور فلم "آنکھیں” کی موسیقی ترتیب دے کر فلم سازوں کو اپنی جانب متوجہ کیا۔ اس وقت برصغیر میں لتا اور محمد رفیع جیسے گلوکاروں کا شہرہ تھا اور مذکورہ فلم کا گیت "ہم عشق میں برباد رہیں گے” محمد رفیع کی آواز میں بہت مقبول ہوا۔ ان کی اگلی فلم "ادا” تھی جس میں لتا منگیشکر نے مدن موہن کی موسیقی میں نغمات ریکارڈ کروائے۔

    مدہن موہن نے فلمی موسیقار کی حیثیت سے اپنے کیریئر کے کئی یادگار دھنیں تخلیق کیں اور ان میں سے اکثر لازوال ثابت ہوئیں۔ آج بھی ان کی ترتیب دی ہوئی موسیقی میں گیت سننے والوں کو مسحور کردیتے ہیں۔

    مدن موہن کو چار مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ کے لیے نام زد کیا گیا، اور بعد ازمرگ "آئیفا ایوارڈ” سے بھی نوازا گیا۔

    یہ چند یادگار فلمی گیت جن کی موسیقی مدن موہن نے ترتیب دی تھی۔

    نیناں برسیں رِم جھم رم جھم…
    آپ کی نظروں نے سمجھا پیار کے قابل کے مجھے
    لگ جا گلے کہ پھر یہ حسین رات ہو نہ ہو…
    وہ بھولی داستاں لو پھر یاد آگئی
    یوں حسرتوں کے داغ جگر میں سمو لیے…

  • نام وَر کلاسیکی موسیقار اور گائیک استاد نزاکت علی خان کی برسی

    نام وَر کلاسیکی موسیقار اور گائیک استاد نزاکت علی خان کی برسی

    آج پاکستان کے نام وَر کلاسیکی موسیقار اور گائیک استاد نزاکت علی خان کا یومِ وفات ہے۔ وہ 14 جولائی 1983ء کو راولپنڈی میں وفات پاگئے تھے۔

    استاد نزاکت علی خان 1932ء میں ضلع ہوشیار پور کے موسیقی اور گائیکی کے حوالے سے مشہور قصبے چوراسی میں پیدا ہوئے۔ ان کا سلسلہ نسب استاد چاند خان، سورج خان سے ملتا ہے جو دربارِ اکبری کے نامور گائیک اور میاں تان سین کے ہم عصر تھے۔

    استاد نزاکت علی خان کے والد استاد ولایت علی خان بھی اپنے زمانے کے نام ور موسیقار تھے اور انھیں دھرپد گائیکی میں کمال حاصل تھا۔ استاد نزاکت علی خان اور ان کے چھوٹے بھائی استاد سلامت علی خان نے اپنے والد سے اس فن کی تعلیم حاصل کی اور کم عمری میں اپنی گائیکی کی وجہ سے مشہور ہوگئے۔

    قیامِ پاکستان کے بعد ہجرت کی اور ملتان آبسے جہاں سے بعد میں لاہور کا رخ کیا اور اپنی وفات تک یہیں رہے۔ لاہور میں انھوں نے فنِ گائیکی میں بڑا نام اور مقام پایا۔ استاد نزاکت علی خان کو حکومتِ پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی اور ستارۂ امتیاز عطا کیا تھا۔